1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اب اک عجیب سا نصاب مانگتی ہے زندگی

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از عمران علی, ‏4 اکتوبر 2006۔

  1. عمران علی
    آف لائن

    عمران علی ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جون 2006
    پیغامات:
    48
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    اب اک عجیب سا نصاب مانگتی ہے زندگ

    اب اک عجیب سا نصاب مانگتی ہے زندگی
    خزاں رتوں میں‌بھی گلاب مانگتی ہے زندگی

    حقیقتوں کا دشت چاہے جس قدر ہو مستند
    کبھی کبھی حسیں‌خواب مانگتی ہے زندگی

    کچھ اس قدر شدید تشنگی ہے دل پہ حکمراں
    کہ پھر کوئی نیا سراب مانگتی ہے زندگی

    وہ صبح و شام و روز و شب شدید غم کی لزتیں
    نہ جانے کیوں‌وہی عذاب مانگتی ہے زندگی

    پکارتا ہوں‌جب کبھی تنگ آ کے موت کو
    تمام عمر کا حساب مانگتی ہے زندگی

    میں‌زندگیء نو کو جب پکارتا ہوں، پاس آ
    گزشتہ عمر کی کتاب مانگتی ہے زندگی

    ( ڈاکٹر فریاد آزر )
     
  2. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    اچھا انتخاب ہے۔
     
  3. عمران علی
    آف لائن

    عمران علی ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جون 2006
    پیغامات:
    48
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    تنگ آ چکے ہیں کشمکش زندگی سے ہم
    ٹھکرا نہ دیں‌کہیں جہاں کو بے دلی سے ہم

    لو آج ہم نے توڑ دیا رشتہ امید
    لو اب کبھی گلہ نہ کریں گے کسی سے ہم

    گر زندگی میں‌مل گئے پھر اتفاق سے
    پوچھیں گے اپنا حال تری بے بسی سے ہم

    او آسماں والے کبھی تو نگاہ کر
    کب تک یہ ظلم سہتے رہیں‌خاموشی سے ہم

    (ساحر لدھیانوی)
     
  4. عمران علی
    آف لائن

    عمران علی ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جون 2006
    پیغامات:
    48
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    اذنِ خرام لیتے ہوئے آسماں سے ہم
    ہٹ کر چلے ہیں راہگزر کارواں سے ہم

    کیوں کر ھوا ہے فاش زمانے پہ کیا کہیں
    وہ رازدل جو کہ نہ سکے رازداں سے ہم

    ھم دم یہی ھے راہگزر یار خوش خرام
    گزرے ہیں لاکھ بار اسی کہکشاں سے ہم

    کیا کیا ھوا ھے ھم سے جنوں میں نہ پوچھیے
    الجھے کبھی زمیں‌سے کبھی آسماں سے ہم

    ٹھکرا دیے ہیں‌عقل و خرد کے صنم کدے
    گھبرا چکے ہیں کشمکش امتحاں سے ہم

    بخشی ہیں ہم کو عشق نے وہ جُراءتیں مجاز
    ڈرتے نہیں‌سیاست اہل جہاں سے ہم

    (مجاز)
     
  5. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    لو آج ہم نے توڑ دیا رشتہ امید
    لو اب کبھی گلہ نہ کریں گے کسی سے ہم​

    بہت خوب! عمران بھائی!
     
  6. عمران علی
    آف لائن

    عمران علی ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جون 2006
    پیغامات:
    48
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    اے دوست مٹ گیاہوں فنا ہو گیا ہوں میں
    اس دور دوستی کی دوا ہو گیا ہوں میں

    قائم کیا ہے میں نے آدم کے وجود کو
    دنیا سمجھ رہی ہے فنا ہو گیا ہوں‌میں

    ہمت بلند تھی مگر افتاد دیکھنا
    چپ چاپ آج محو دعا ہو گیا ہوں میں

    یہ زندگی فریب مسلسل نہ ہو کہیں
    شائد اسیرِ دمِ بالا ہو گیا ہوں میں‌

    ہاں کیف بے خودی کی وہ ساعت بھی یاد ہے
    محسوس کر رہا تھا خدا ہو گیا ہوں میں

    (حفیظ جالندھری)
     
  7. عمران علی
    آف لائن

    عمران علی ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جون 2006
    پیغامات:
    48
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    خوں‌بن کر مناسب نہیں‌ دل بہے
    دل نہیں‌مانتا کون دل سے کہے

    تیری دنیا میں‌آئے بہت دن رہے
    سکھ یہ پایا کہ ہم نے بہت دکھ سہے

    بلبلیں گل کے آنسو نہیں‌چاٹتیں
    ان کو اپنے ہی مرغوب ہیں چہچہے

    عالم نزع میں سن رہا ہوں‌میں کیا
    یہ عزیزوں کی چیخیں ہیں یا قہقہے

    اس نئے حسن کی بھی ادائوں پہ ہم
    مر مٹیں گے بشرطیکہ زندہ رہے

    (حفیظ جالندھری)
     
  8. عمران علی
    آف لائن

    عمران علی ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جون 2006
    پیغامات:
    48
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ہم بیا بانوں میں‌گھومے شہر کی سڑکوں پہ ٹہلے
    دل کسی صورت تو سمبھلے، دل کسی صورت تو بہلے

    زندگی کے راستے میں‌دو گھڑی کا ساتھ ہے یہ
    اپنے من کی میں‌بھی کہہ لوں، اپنے من کی تو بھی کہہ لے

    گویا زندہ رہنا بھی اک جرم تیر ے شہر میں‌تھا
    ہم ہر اک آہٹ پہ لرزے، ہم ہر ایک دھڑکن پہ دہلے

    وقت ایسا آ گیا ہے، خامشی بہتر ہے منذر
    بات جو کہتا ہے سن لے چوٹ جو لگتی ہے سہہ لے

    (بشیر منذر)
     
  9. عمران علی
    آف لائن

    عمران علی ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جون 2006
    پیغامات:
    48
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    درد بڑہتا ہی رہے ایسی دوا دے جائو
    کچھ نہ کچھ میری وفائوں کا صلہ دے جائو

    یوں‌نہ جائو کہ میں رو بھی نہ سکوں فرقت میں‌
    میری راتوں‌کو ستاروں کی ضیاء دے جائو

    ایک بار آئو کبھی اتنے اچانک پن سے
    نا امیدی کو تحیر کی سزا دے جائو

    دشمنی کا کوئی پیرایہ نادر ڈھونڈو
    جب بھی آئو جینے کی دعا دے جائو

    وہی اخلاص و مروت کی پرانی تہمت
    دوستو کوئی تو الزام نیا دے جائو

    کوئی صحرا بھی اگر راہ میں‌آئے انور
    دل یہ کہتا ہے کہ اک بار صدا دے جائو

    (انور مسعود)
     
  10. عمران علی
    آف لائن

    عمران علی ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جون 2006
    پیغامات:
    48
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    چلئیے فیض سے کچھ فیض لیتے ہیں

    پھر حشر کے ساماں‌ہوئے ایوان ہوس میں
    بیٹھے ہیں ذوی العدل، گنہگار کھڑے ہیں
    ہاں جرم وفا دیکئیے کس کس پہ ثابت ہے
    وہ سارے خطا کار سرِ دار کھڑے ہیں

    ------------------------------------------------

    تیرا جمال نگاہوں‌میں‌لے کے اٹھا ہوں
    نکھر گئی ہے فضا تیرے پیر ہن کی سی
    نسیم تیرے شبستاں‌سے ہو کے آئی ہے
    مری سحر میں‌مہک ہے ترے بدن کی سی

    (فیض احمد فیض)
     
  11. عمران علی
    آف لائن

    عمران علی ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جون 2006
    پیغامات:
    48
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    فیض‌کا فیض

    آئییے ہاتھ اٹھائیں‌ہم بھی
    ہم جنہیں رسمِ دعا یاد نہیں
    ہم جنہیں‌سوزِ محبت کے سوا
    کوئی بت کوئی خدا یاد نہیں

    آئییے عرض گزاریں کہ نگار ہستی
    زہرِ اِمروز میں شیرینئی فردا بھر دے
    وہ جنہیں تاب گراں باری ایام نہیں
    ان کی پلکوں پہ شب و روز کا ہلکا کر دے

    جن کی آنکھوں کو رُخِ صبح کا یارا بھی نہیں
    ان کی راتوں میں کوئی شمع منور کر دے
    جن کے قدموں کو کسی رہ کا سہارا بھی نہیں
    اُن کی نظروں پہ کوئی راہ اجاگر کر دے

    جن کا دیں‌پیرویِ کِذب و ریا ہے ان کو
    ہمتِ کفر ملے، جراءتِ تحقیق ملے
    جن کے سر منتظر تیغِ جفا ہیں ان کو
    دست قاتم کو جھٹک دینے کی توفیق ملے
    عشق کا سرِ نہاں جانِ تپاں ہے جس سے
    آج اقرار کریں اور تپش مٹ جائے
    حرفِ حق دل میں کھٹکتا ہے جو کانٹی کی طرح
    آج اظہار کریں اور خلش مٹ جائے

    (فیض احمد فیض)
     
  12. پومی کیوپڈ
    آف لائن

    پومی کیوپڈ ممبر

    شمولیت:
    ‏26 اگست 2006
    پیغامات:
    77
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    Re: اب اک عجیب سا نصاب مانگتی ہے زن

    اچھا انتخاب ہے
     
  13. عمران علی
    آف لائن

    عمران علی ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جون 2006
    پیغامات:
    48
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    واصف علی واصف

    مری ہستی عبادت ہو گئی ہے
    مجھے ان سے محبت ہو گئی ہے

    تیرے آنے سے پہلے تھی قیامت
    تم آئے تو قیامت ہو گئی ہے

    سکونِ دل سے اس کا واسطہ کیا
    تری جس پر عنائت ہو گئی ہے

    سراغِ زندگی بخشا ہے جس نے
    اسی غم سے عقیدت ہو گئی ہے

    نہیں‌ہے دخل کچھ تیری جفا کا
    یونہی رونے کی عادت ہو گئی ہے

    وہ آئے غیر کو لے کر لحد پر
    مصیبت پر مصیبت ہو گئی ہے

    وہ کہتے ہیں‌واصف مر چکا ہے
    مبارک ہو شہادت ہو گئی ہے

    (واصف علی واصف)
     
  14. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    Re: واصف علی واصف

    آنا نہ مِری قبر پر ہمراہِ رقیباں
    مُردوں کو مسلمان جلایا نہیں‌کرتے


    اچھا انتخاب ہے۔​
     
  15. شامی
    آف لائن

    شامی ممبر

    شمولیت:
    ‏25 اگست 2006
    پیغامات:
    562
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    Re: واصف علی واصف

    بہت اچھے
     
  16. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    اچھا انتخاب ہے۔
     
  17. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    یادِ ماضی عزاب ہے یارب
    چھین لے مجھ سے حافظ میرا
     
  18. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    زاہرا جی لکھتی ہیں۔
    اچھا اب پتہ چلا آپکے وہ حافظ بھی ہیں۔
    :haha:
     
  19. عمران علی
    آف لائن

    عمران علی ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جون 2006
    پیغامات:
    48
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    جو چل سکو تو کوئی ایسی چال چل جانا
    مجھے گماں‌بھی نہ ہو اور تم بدل جانا

    یہ شعلگی ہو بدن کی تو کیا کیا جائے
    سو لازمی تھا تیرے پیرہن کا جل جانا

    تم کرو تو کوئی درماں‌یہ وقت آ پہنچا
    کہ اب تو چارہ گروں کو بھی ہاتھ مل جانا

    ابھی ابھی تو جدائی کی شام آئی تھی
    ہمیں عجیب لگا زندگی کا ڈھل جانا

    سجی سجائی ہوئی موت زندگی تو نہیں‌
    مورخوں نے مقابر کو بھی محل جانا

    یہ کیا کہ تو بھی اس ساعت زوال میں‌ہے
    کہ جس طرح‌ہے سبھی سورجوں کو ڈھل جانا

    ہر ایک عشق کے بعد اور اُس کے عشق کے بعد
    فراز اتنا بھی آساں نہ تھا سنبھل جانا

    (احمد فراز)
     
  20. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    واہ عمران بھائی ۔ بہت خوب ذوق ہے آپ کا۔
    بہت پیارا انتخاب ہے۔

    امید ہے آپ ہماری اردو کی رونق میں دلکش اضافہ ہوں گے۔
     
  21. عمران علی
    آف لائن

    عمران علی ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جون 2006
    پیغامات:
    48
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    غم کے ہر اک رنگ سے مجھ کو شناسا کر گیا
    وہ میرا محسن مجھے پتھر سے ہیرا کر گیا

    گھورتا تھا میں خلا میں تو سجی تھی محفلیں
    میرا آنکھوں کا جھپکنا مجھ کو تنہا کر گیا

    ہر طرف اڑنے لگا تاریک سایوں کا غبار
    شام کا جھونگا، چمکتا شہر میلا کر گیا

    چاٹ لی کرنوں نے میرے جسم کی ساری مٹھاس
    میں سمندر تھا، وہ سورج مجھ کو صحرا کر گیا

    ایک لمحے میں بھرے بازار سونے ہو گئے
    ایک چہرہ سب پرانے زخم تازہ کر گیا

    میں اسی کے رابطے میں جس طرح ملبوس تھا
    یوں وہ دامن کھینچ کر مجھ کو برہنہ کر گیا

    رات بھر ہم روشنی کی آس میں جاگے عدیم
    اور دن آیا تو آنکھوں میں اندھیرا کر گیا

    (عدیم ہاشمی)
     
  22. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب عمران بھائی۔ بہت عمدہ کلام ہے۔

    بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی
    اک شخص سارے شہر کو ویراں کر گیا
     
  23. عمران علی
    آف لائن

    عمران علی ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جون 2006
    پیغامات:
    48
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    وہ ایک شخص کہ منزل بھی، راستا بھی ہے
    وہی دعا بھی، وہی حاصل دعا بھی ہے

    میں‌اس کی کھوج میں‌نکلا ہوں ساتھ لے کے اسے
    وہ حسن مجھ پہ عیاں بھی ہے اور چھپا بھی ہے

    میں‌در بدر تھا مگر بھول بھول جاتا تھا
    کہ اک چراغ دریچے میں جاگتا بھی ہے

    کھلا ہے دل کا دریچہ اسی کی دستک پر
    جو مجھ کو میری نگاہوں سے دیکھتا بھی ہے

    میری سرحد جاں میں قدم دھرا کس نے
    کہ محو خواب ہوں، آنکھوں میں رت جگا بھی ہے

    اسے وہ بھولنے لگتا ہے، جو اسے بھولے
    عطا کہ دل زدہ بھی ہے اور سر پھرا بھی ہے

    (عطا الحق قاسمی)
     
  24. عمران علی
    آف لائن

    عمران علی ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جون 2006
    پیغامات:
    48
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ہم نے سنا تھا صحن چمن میں کیف کے بادل چھائے ہیں
    ہم بھی گئے تھے جی بہلانے اشک بہا کر آئے ہیں

    پھول کھلے تو دل مرجائے، شمع جلے تو جان جلے
    ایک تمہارا غم اپنا کر کتنے غم پائے ہیں

    ایک سلگتی یاد، چمکتا درد، فروزاں تنہائی
    پوچھ نہ اُس کے شہرے سے ہم کیا کیا سوغاتیں لائے ہیں

    سوئے ہوئے جو درد تھے دل میں، آنسو بن کر بہ نکلے
    رات ستاروں کی چھائوں میں یاد وہ کیا کیا آئے ہیں‌

    آج بھی سورج ڈوب گیا بےنور افق کے ساگر میں
    آج بھی پھول چمن میں تجھ کو بن دیکھے مرجائے ہیں

    ایک قیامت کا سناٹا ایک بلا کی تاریکی
    ان گلیوں سے دور، نہ ہنستا چاند نہ روشن سائے ہیں

    پیارکی بولی بول نہ جالب، اس بستی کے لوگوں سے
    ہم نے سکھ کی کلیاں کھو کر دکھ کے کانٹے پائے ہیں

    (حبیب جالب)
     
  25. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    بہت خوب! عمران بھائی!
     
  26. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب عمران بھائی
    لطف آگیا کلام پڑھ کر
     
  27. عمران علی
    آف لائن

    عمران علی ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جون 2006
    پیغامات:
    48
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    چراغ زیست کے دونوں‌سرے جلائو مت
    اگر جلا بھی لو تو اس قدر بڑھائو مت

    اس آرزو میں کہ زندہ اٹھا لیے جائو
    خود اپنے دوش پر اپنی صلیب اٹھائو مت

    سلگ رہا ہے جو دل وہ بھڑک بھی سکتا ہے
    قریب آئو پر اتنے قریب آئو مت

    جو زخم کھائے ہیں ان کو صدا عزیز رکھو
    جو تم کو بھول گیا ہو اسے بھلائو مت

    جہاں میں کوئی تو ہو جس کا اعتبار رہے
    وفائے دوست اب اور آزمائو مت

    غریب شہر رہا پر کلاہ کج رکھی
    مرے جنوں پہ میری آگہی پہ جائو مت

    وہ ناتواں کہ جو بار نشاط سہہ نہ سکا
    اسے بھی جینے دو اس کی ہنسی اڑائو مت

    اسی طرح سے ملی ہےہر اک کو داد ہنر
    جو سنگ آئے اسے چوم لو اسے گنوائو مت

    (شاہد عشقی)
     
  28. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب عمران بھائی ۔ بہت خوب
     
  29. عمران علی
    آف لائن

    عمران علی ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جون 2006
    پیغامات:
    48
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    تم اور فریب کھائو بیان رقیب سے
    تم سے تو کم گلہ ہے زیادہ نصیب سے

    گویا تمہاری یاد ہی میرا اعلاج ہے
    ہوتا ہے پہروں زکر تمہارا طبیب سے

    برباد دل کا آخری سرمایہ تھی امید
    وہ بھی تم نے چھین لیا مجھ غریب سے

    دھندلا چلی نگاہ، دم واپسی ہے اب
    آ پاس آ دیکھ لوں تجھ کو قریب سے

    (آغا حشر)
     
  30. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    عمران بھائی ۔ ایک دفعہ پھر اتنی اچھی غزل پوسٹ کرنے پر شکریہ !

    بہت عمدہ کلام ہے
     

اس صفحے کو مشتہر کریں