" آہ " ارض وطن کے کوہ و دمن ہو گئے ہیں سب پُر فِتن حالتِ جنگ میں ہے ہر نفس باندھے ہیں سر سے سب نے کفن آگ و خون کے اِس کھیل میں ہو گیا سُکھ سب کا دفن اِک خواب بن کر رہ گیا ہے اِس وطن میں چَین و امن جو جی حضوری کر نہ سکے قسمت ہے اُسکی دارورسن جو تھے مُحافظ وہ قاتل بنے ہیں کریں فریاد کِس سے اہلِ وطن ہیں مُنافق حلیف و حریفِ حکُومت ہاں! مِل کر اُجاڑا ہے سب نے چمن جو غیروں کے جُوتوں کو تاج سمجھیں ہیں حاکم وطن کے وہ ننگِ وطن جان و مال سلامت نہ محفُوظ نامُوس وحشتیں، دھشتیں ہیں اور تعصب کا چلن کوئی معجزہ ہی بچائے تو بچے سُلطاں سُلگتے بارُود کے ڈھیر پر ہے اب کے وطن۔ (سُلطاں) ( یا اللہ! میرے وطن کی حفاظت فرما اور اسے غیرتمند حکمراں عطا کر۔ آمین )