1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

آزاد قوم ۔ غلامانہ روش

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از بےباک, ‏13 مارچ 2009۔

  1. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    [​IMG][​IMG]


    روزنامہ ایکسپریس 15 اپریل 2009


    یہ فرینڈز آف پاکستان یاد رکھیں آپ کو یہ پیسے مفت ہرگز نہیں دے رہے ، مختلف اور سخت شرائط پر یہ آپ کو لمبے عرصے کے لیے قرضہ دیا جا رہا ہے ، اور امریکا جو اس مقصد کے لیے لیڈنگ رول انجام دے رہا ہے اس کی اپنی ترجیحات اور اپنے مقاصد ہیں ،،،، غور کریں
    ہم ایٹمی ملک ہیں مگر بھکاری ہیں ، در بدر کے بھکاری بن گیے ،اللہ کا در چھوڑ دیا ، خود انحصاری چھوڑ دی ،شرم چھوڑ دی ،
     
  2. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    [​IMG]
    [​IMG]

    جمہوریت کے مطابق بھی آپ اسلامی قانون نافذ نہیں کر سکتے، جمہوریت وہ ہونی چاہیے جو نصاری اور یہودیوں کے مقاصد حل کرے ، معایدہ ان کو قبول نہیں ، اسلام ان کو قبول نہیں ، ہم اپنے ملک کو تباہ کریں یہ انہیں قبول ہے ، یہی حال الجزائر اور فلسطین میں ہوا ، جمہوری طریقے سے جو اسلامی تنظیمیں جیت کر آئیں ان کو امریکن تسلیم نہیں کرتے ، جب تسلیم نہیں کرتے اور ان کے خلاف ریشہ دوانیاں شروع کرتے ہیں تب یہ اسلامی تنظیمیں مزید شدت سے سامنے آتی ہیں، ہم اپنی پارلیمنٹ سے بھی منظوری لے بھی لیں تب بھی یہود و نصاری کو منظور نہیں ، ان کا مقصد ہمیں غلام بنانا ہے ،
     
  3. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    سوات معاہدے سے افغانستان کی سلامتی خطرے میں پڑسکتی ہے، حامد کرزئی، امریکا ڈرون حملے بڑھا سکتا ہے،امریکی تھنک ٹینک

    کابل(جنگ نیوز)افغان صدرحامد کرزئی کے ترجمان نے کہا ہے کہ مالاکنڈ ڈویژن میں نظام عدل ریگولیشنزکے نفاذ سے افغانستان کی سکیورٹی خطر ے میں پڑسکتی ہے، نظام عدل کا نفاذ طالبان کی کامیابی ہے جس سے شدت پسندوں کو فائدہ پہنچے گا،پاکستان دونوں ممالک کے تعلقات پر اس کے منفی اثرات پیش نظررکھے جبکہ ایک ایک تھنک ٹینک کی رپورٹ کے مطابق امریکا پاکستان میں ڈرون حملے بڑھاسکتا ہے،سوات امن معاہدے سے سے اسلام آباد اورواشنگٹن میں درمیان تناوٴمیں اضافہ ہواہے اورپاکستان نے جہادیوں کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے ہیں۔دارالحکومت کابل میں پیر کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے افغان صدرحامد کرزئی کے ترجمان ہمایوں حامد زادہ نے کہا کہ مالاکنڈ میں نفاذ شریعت اورمملکت کے کسی حصے کو دہشتگردوں کے حوالے کرنے کے نتائج سنگین ہوسکتے ہیں جو خطے اوردونوں ممالک کے تعلقات کو متاثر کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دہشت گرد گروپوں کے ساتھ معاہدے سے ملکی سلامتی اورافغان عوام خطرے میں پڑسکتے ہیں۔افغان ترجمان نے پاکستان سے درخواست کی کہ وہ ایسے کسی بھی معاہدے سے قبل دونوں ممالک کے تعلقات پر پڑنے والے منفی اثرات کو پیش نظررکھے۔انہوں نے مزید کہا کہ نظام عدل ریگولیشنز طالبان کی کامیابی ہے جس سے شدت پسندوں کو فائدہ پہنچے گا۔ادھر امریکا کے ایک تھنک ٹینک کی رپورٹ کے مطابق امریکا کے سخت تحفظات کے باوجود وادی سوات میں امن معاہدے کی توثیق اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان تناؤ میں اضافے کا باعث بنے گی۔اسٹارٹفور کے مطابق اوباما انتطامیہ پاکستان میں ڈرون حملوں میں اضافہ کر سکتی ہے۔تھنک ٹینک کے مطابق اس قانون سے نہ صرف پاکستان میں اندرونی طور پر بھی بے چینی بڑھی گی بلکہ افغانستان میں طالبان کا مقابلہ کرنے کی مغربی کوششوں کو بھی نقصان پہنچے گا۔امریکا ڈرون حملوں کو پاکستانی حدود میں آپریشن میں بھی بدل سکتا ہے،رپورٹ کے مطابق سوات امن معاہدے کے نفاذ سے وادی سوات طالبا ن کیلئے مخصوص علاقہ بن جائے گا۔اسٹار ٹفور کے مطابق طالبا ن کے ہتھیار ڈالنے سے قبل نظام عدل ریگولیشن کو قانون بنانے سے ایسا ظاہر ہو رہا ہے کہ پاکستانی ریاست نے مضبوط جہادیوں کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے ہیں ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جہادیوں کے خطرے کے حوالے سے اور اس سے کس طرح نمٹا جائے معاشرے اور ریاست دونوں کے اندر ابہام کی سطح اور ریاست کس حد تک کمزور ہو چکی ہے اس کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔پاکستانی حکومت کی جانب سے اٹھائے جانے والے اس اقدام سے طالبان اور پاکستان میں موجود ان کے حامیوں کا حوصلہ بلند ہو گااور سوات ایک ایسی ریاست بن جائے گا جہاں سے بڑے پیمانے پر طالبانائزیشن کی تحریک شروع کی جا سکے گی۔اسٹارٹفورڈ کا کہنا ہے کہ سوات میں مقیم طالبان کی جانب سے ملحقہ علاقوں مثلا بونیر وغیرہ میں زور پکڑنے کے ساتھ اس خدشے کی تصدیق ہو گئی ہے۔جبکہ اوباما انتظامیہ کی جانب سے اس حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
    روزنامہ جنگ 15 اپریل2009

    حقوق انسانی کے ٹھیکیدار سامنے آ گئے ، جنہوں نے بیس لاکھ انسان قتل کر دیے ، 30 لاکھ بے گھر ہو گئے ، عراق اور افغانستان اور فلسطین میں تباہی کے ذمےدار کس منہ سے حقوق انسانی کی بات کرتے ہیں ، کیا آئر لینڈکی آزادی کا مطالبہ کرنے والوں پر برطانیہ نے بمباری کی گئی؟؟۔ کیا کیلیفورنیا کے منشیات فروشوں پر ڈارون حملے کیے گئے؟؟ ،
     
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بےباک بھائی ۔ آپ بھی میری طرح اپنا ہی خون جلاتے رہتے ہیں۔

    لیکن یہ الاؤ جلاؤ جاری رہنا چاہیے۔ کیونکہ اسی سے وہ شعلے اٹھتے ہیں جو رفتہ رفتہ ہر سینے کے اندر جلتے ہیں اور پھر آگ بن کر ہر ظالم وجابر کو بھسم کر ڈالتے ہیں۔
     
  5. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    [​IMG]
    روزنامہ جسارت 15 اپریل2009
     
  6. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    يہ ذمہ داری ہر ملک کی اپنی حکومت اور ان کے منتخب نمايندوں پر عائد ہوتی ہے کہ وہ ايسے قوانين مرتب کريں جو اس ملک کے شہريوں کے حقوق کے تحفظ کے ضامن ہوں۔ اسی ذمہ داری کو پورا کرنے کے لیے انھيں منتخب کيا جاتا ہے۔ امريکی حکومت دنيا بھر کے ممالک ميں اسلامی قوانين کے خاتمے کے مشن پر نہيں ہے۔ اس ضمن میں آپ کو سعودی عرب کی مثال دوں گا جہاں قانونی سازی کے عمل ميں وسيع بنيادوں پر اسلامی قوانين کا اطلاق کيا جاتا ہے۔ يہ درست ہے کہ امريکہ بہت سے قوانين اور روايات سے متفق نہيں ليکن اس کے باوجود سعودی عرب کے عوام اور ان کی حکومت سے امريکہ کے ديرينيہ تعلقات ہيں جو کئ دہائيوں پر محيط ہيں۔

    اس وقت دنيا ميں قريب 50 سے زائد اسلامک ممالک ہيں اور ان ميں سے زيادہ تر ممالک سے امريکہ کے باہم احترام کے اصولوں کی بنياد پر دوستانہ تعلقات ہيں۔

    ميں يہ بھی واضح کر دوں کہ ايسے کئ غير مسلم ممالک بھی ہیں جہاں پر کچھ روايات اور قوانين امريکی معاشرے کے اصولوں سے مطابقت نہيں رکھتے ليکن اس کا يہ مطلب ہرگز نہيں ہے کہ امريکہ ان ممالک سے سفارتی تعلقات استوار کرنے سے پہلے ان قوانين کو تبديل کرے۔


    يہ بات بالکل درست ہے کہ کوئ بھی حکومت لوگوں کی مرضی کے خلاف انھيں ايک خاص طرز زندگی گزارنے پر مجبور نہيں کر سکتی۔ مثال کے طور پر امريکہ کے اندر آميش کميونٹی کو يہ اختيار حاصل ہے کہ وہ اپنی مخصوص روايات کے مطابق اپنی زندگياں گزار سکتے ہيں۔

    ليکن يہ وہ وجوہات نہيں ہيں جن کی بنياد پر عالمی راۓ عامہ بشمول امريکہ کے بعض حلقوں کی جانب سے تحفظات کا اظہار کيا جا رہا ہے۔

    دہشت گردی کے حوالے سے اب تک جتنی بھی تحقيق ہوئ ہے اس سے ايک بات واضح ہے کہ کسی بھی انتہا پسند اور دہشت گرد گروہ، تنظيم يا جماعت کو اپنا اثر ورسوخ بڑھانے اور اپنے مذموم ارادوں کی تکميل کے ليے مقامی، علاقائ يا حکومتی سطح پر کسی نہ کسی درجے ميں عملی حمايت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے بغير کوئ بھی گروہ کسی مخصوص علاقے میں اپنی بنياديں مضبوط نہيں کر سکتا۔

    يہ محض اتفاق نہيں تھا کہ کئ افريقی ممالک میں کوششوں کے بعد اسامہ بن لادن نے القائدہ کی تنظيم نو اور اسے مزيد فعال بنانے کے ليۓ طالبان کے دور حکومت میں افغانستان کی سرزمين کا انتخاب کيا۔ قريب دس سال پر محيط عرصے میں دنيا بھر ميں القائدہ کی دہشت گردی کے سبب سينکڑوں کی تعداد میں بے گناہ شہری مارے گۓ اور يہ سب کچھ طالبان کی مکمل حمايت کے سبب ممکن ہوا۔ 11 ستمبر 2001 کا واقعہ محض ايک اتفاقی حادثہ نہيں تھا بلکہ اس کے پيچھے قريب ايک دہاہی کی منظم کوششيں شامل تھيں جس ميں طالبان نے القائدہ کو تمام تر وسائل فراہم کر کے اپنا بھرپور کردار ادا کيا تھا۔

    ان تاريخی حقائق اور القائدہ اور طالبان کے مابين تعلقات اور اس کے نتيجے ميں افغانستان کے اندر دہشت گردی کے اڈوں کے قيام کے تناظر ميں کيا دعوی کيا جا سکتا ہے کہ "سوات پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے اور سوات ميں رونما ہونے والی تبديليوں پر کسی کو فکرمند ہونے کی ضرورت نہيں ہے؟"

    عالمی برادری بشمول امريکہ نے ماضی ميں طالبان حکومت کے اثرات نہ صرف قريب سے ديکھے ہيں بلکہ اس کے خونی نتائج بھی بھگتے ہيں۔

    اس تناظر ميں جب يہ خبر منظر عام پر آتی ہے کہ طالبان اور ان سے وابستہ کچھ گروہ سوات ميں حکومت پاکستان کے کنٹرول سے بالا اپنا اثرورسوخ قائم کر رہے ہيں تو قدرتی طور پر يہ سوال اٹھتا ہے کہ اس اثرورسوخ کے مقاصد کيا ہيں؟

    يہ بات باعث تعجب ہے کہ انٹرنيٹ پر اکثر پاکستانی نجی گروپوں کی جانب سے پاکستان کے کسی حصے پر قبضے کی حمايت کر رہے ہيں۔ خاص طور پر اس حقيقت کے پيش نظر کہ ان گروپوں کے ترجمان نے يہ واضح کيا ہے کہ وہ پاکستان کے ديگر علاقوں پر بھی اپنا اثر ورسوخ قائم کرنے کا ارادہ رکھتے ہيں۔

    اس علاقے ميں مستقل امن کے قيام کے ليے يہ ضروری ہے کہ حکومت پاکستان مجرموں کو کيفر کردار تک پہنچا کر اپنی رٹ قائم کرے۔ مجرموں اور دہشت گردوں کو امن کے نام پر پناہ گاہيں فراہم کرنے سے وقتی طور پر جنگ بندی تو کی جا سکتی ہے لیکن اس طريقے سے قائم ہونے والا امن عارضی ثابت ہو گا۔


    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    http://www.state.gov
     
  7. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    [​IMG]


    روزنامہ جسارت 16 اپریل2009
     
  8. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14

    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    سب سے پہلے تو ميں يہ واضح کر دوں کہ ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم اور امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے ممبر کی حیثيت سے ميں اس پوزيشن ميں نہيں ہوں کہ بھارتی حکومت کی کسی پاليسی يا عمل کی وضاحت، حمايت يا توجيہہ پيش کروں۔

    ميں پاکستانی ميڈيا پر اس مسلسل بحث اور الزامات کے نہ ختم ہونے والے سلسلے سے بخوبی واقف ہوں جس کی بنياد يہ مقبول مفروضہ ہے کہ بھارت امريکہ کے ساتھ مل کر افغانستان ميں اپنے درجنوں قونصل خانوں کے ذريعے پاکستان ميں شورش برپا کر رہا ہے۔

    اس ضمن ميں پاکستانی ميڈيا پر سياسی اور فوجی قائدين کی جانب سے وہ جذباتی دلائل بھی سنے ہيں جو يہ دعوی کرتے ہیں کہ افغان سرحد کے قريب سو سے زائد قونصل خانے موجود ہيں۔ کوئ بھی شخص جسے سفارتی اداروں ميں کام کرنے کا تجربہ ہے، وہ آپ پر يہ واضح کر دے گا کہ کسی بھی ملک ميں کونسل خانے کے قيام کے لیے اس ملک کی جانب سے سرکاری اجازت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ اس طرح کے معاہدوں ميں عام طور پر دونوں ملکوں ميں مساوی بنيادوں پر دفاتر کا قيام عمل ميں لايا جاتا ہے۔

    ميں يہاں پر افغانستان ميں بھارتی سفارت خانوں اور قونصل خانوں کی لسٹ کا لنک دے رہا ہوں۔ آپ ديکھ سکتے ہيں کہ افغانستان ميں بھارت کا ايک سفارت خانہ کابل ميں ہے جبکہ 4 مختلف قونصل خانے ہيرات، جلال آباد، قندھار اور مزار شريف ميں ہيں۔

    http://www.embassiesabroad.com/embassies-in/Afghanistan

    دلچسپ بات يہ ہے کہ افغانستان ميں پاکستان کا بھی ايک سفارت خانہ اور 4 قونصل خانے انھی علاقوں میں موجود ہيں۔

    اس کے علاوہ اس ويب سائٹ پر آپ افغانستان ميں بھارتی سفارت خانوں کے ايڈريس اور ان کے نمايندوں سے رابطے کی تفصيلات بھی ديکھ سکتے ہيں۔

    http://mea.gov.in/

    امريکہ پاکستان کو ايک آزاد اور خود مختار ملک کی حيثيت سے احترام کی نگاہ سے ديکھتا ہے اور اس ضمن ميں ايسی کسی کاروائ کی حمايت نہيں کی جاۓ گی جس سے پاکستان کی سلامتی کو خطرات لاحق ہوں۔ حقیقت يہ ہے کہ امريکہ ايک بڑی بھاری قيمت ادا کر کے اس بات کو يقينی بنا رہا ہے کہ پاکستان اقتصادی اور دفاعی اعتبار سے مستحکم ہو سکے اور اس ضمن ميں امريکہ نے جاپان ميں ہونے والی ڈونر کانفرنس کے انعقاد ميں کليدی کردار ادا کيا ہے جس کے تحت پاکستان کو کئ بلين ڈالرز کی امداد ملے گی۔

    اگر پاکستان يہ سمجھتا ہے کہ بھارت ايسی تنظيموں کی پشت پناہی کر رہا ہے جو رياست کے وجود کے لیے خطرہ ہيں اور اس ضمن ميں ٹھوس ثبوت بھی فراہم کر سکتا ہے تو اس کے ليے اقوام متحدہ کا فورم موجود ہے جہاں پر يہ ايشو اٹھايا جا سکتا ہے۔ بھارت نے ممبئ کے واقعات کے بعد يہی کيا تھا اور اس کے نتيجے میں حکومت پاکستان نے کچھ تنظيموں کے خلاف اقدامات بھی کيے تھے۔

    آج کل ميڈيا پر يہ بہت آسان ہے کہ کچھ افراد بلند وبانگ دعوے کريں اور پھر الزامات لگا کر کوئ ثبوت نہ پيش کريں۔ اس طريقہ کار سے محض نفرت سے بھرپور جذبے اور ايک غلط عوامی تاثر کو فروغ ملتا ہے جس کی نہ کوئ حقي‍قت ہوتی ہے اور نہ اس سے کسی مسلۓ کا حل نکلتا ہے۔


    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    http://www.state.gov
     
  9. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    جاپان میں ہم نےکشکول توڑتے ہوئے تقریبا ساڑھے پانچ ارب ڈالر کا قرض لینے میں کامیاب ہوئے ،یہ ہے خود انحصاری پروگرام جس پر حکومت پاکستان کام کر رہی ہے ،
    شکریہ امریکا ۔ آپ کی وجہ سے ہم قرض لینے کے قابل ہو سکے ، دوسری طرف آج ہی کی ایک اورخبر موجود ہے کہ مزید دو امریکن بینک دیوالیہ ہو گئے ،
    فواد صاحب : ہم بھی یہی کہہ رہے ہیں کہ امریکا بہادر کی مہربانیوں سے مختلف اداروں سے ، ورلڈ بینک ، آئی ایم ایف ، فرینڈز آف پاکستان ،یورپی یونین سےہم ہر سال لاکھوں ڈالر لے کر ہضم کر سکتے ہیں ، اسی لیے امریکا اور دوسرے یورپی ممالک کا حق ہے کہ ہمیں کہیں ،،،، ڈو مور اینڈ ڈو مور، ۔۔۔۔ مفت کی پیتے تھے اور کہتے تھے ہاں ،،،،،،،،،، رنگ لائے گی ہماری فاقہ مستی ایک دن
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :horse: :horse: :horse: :horse: ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     
  10. عبدمنیب
    آف لائن

    عبدمنیب ممبر

    شمولیت:
    ‏15 دسمبر 2008
    پیغامات:
    40
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ہمارے ذہنوں سے غلامی نکلنے کیلیئے ابھی چند سال(3-9 )اور لگیں گے
     
  11. نیلو
    آف لائن

    نیلو ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اپریل 2009
    پیغامات:
    1,399
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    اچھا ۔ کیا یہ زرداری صاحب کی غیرت مند قیادت کا نتیجہ ہوگا ؟ :hasna:
     
  12. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    اچھا ۔ کیا یہ زرداری صاحب کی غیرت مند قیادت کا نتیجہ ہوگا ؟ :hasna:[/quote:3e4ub6cr]

    بہت خوب نیلو جی ،
    :horse: :horse: :dilphool:
     
  13. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    [​IMG]
    حملوں کی پرواہ نہ کریں ، ڈروں حملے کے بدلے امداد مل رہی ہے، کیا شاندار فلسفہ ہے ،
    روزنامہ جسارت22 اپریل 2009
     
  14. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    یعنی اپنے لوگ مرواتے جاو اور بدلے میں قاتلوں سے بھیک مانگتے جاو

    سلمان تاثیر جیسے لوگوں‌کا قبلہ وکعبہ امریکہ ہی ہے۔
     
  15. وسیم
    آف لائن

    وسیم ممبر

    شمولیت:
    ‏30 جنوری 2007
    پیغامات:
    953
    موصول پسندیدگیاں:
    43
    گو کہ پاکستان کو قائد اعظم کے بعد کبھی بھی اہل، محب وطن، اورباغیرت قیادت میسر نہیں آسکی۔
    لیکن بے غیرتی و بےحمیتی کا جو "معیار " ان حکمرانوں نے پیش کیا ہے۔
    وہ اس سے پہلے نہ تھا۔
     
  16. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    سوات معاہدے کی مخالفت کریں: ہیلری کلنٹن

    ہلری کلنٹن کانگریس کی امور خارجہ کی کمیٹی کے سامنے بیان دے رہی تھیں
    امریکہ کی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے پاکستان کے عوام سے کہا ہے کہ وہ سوات میں طالبان کے ساتھ حکومت کے معاہدے کی پرزور طریقے سے مخالفت کریں۔

    واشنگٹن میں کانگریس کی امور خارجہ سے متعلق کمیٹی کے سامنے بیان دیتے ہوئے انہوں نے پاکستان کی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ سوات اور دیگر شمال مغربی علاقوں میں طالبان اور شدت پسندوں کے مطالبات تسلیم کرکے اپنی ذمہ داریوں سے دستبراد ہو رہی ہے۔

    انہوں نے سوات میں طالبان کے ساتھ معاہدے کے تحت شریعت کے نافذ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ پاکستان کی صورت حال سے امریکہ اور دنیا کو سنگین خطرہ لاحق ہے۔



    رابرٹ گیٹس ’کارروائی کریں ورنہ تعلقات متاثر ہوں گے‘​


    پاکستان کے شمالی مغربی علاقوں میں طالبان کی بڑھتے ہوئی کارروائیوں اور حال ہی میں سوات کے بعد بونیر پر طالبان کے قبضے سے امریکہ میں شدید تشویش پائی جاتی ہے اور واشنگٹن نے پاکستان قیادت پر ان کارروائیوں کے خلاف عملی اقدام کرنے کے لیے دباؤ بڑھانا شروع کر دیا ہے۔

    امریکہ کےصدر کی سرکاری رہائش گاہ وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ پاکستان میں حالیہ دنوں میں رونما ہونے والے واقعات سے وہ انتہائی تشویش کا شکار ہیں۔

    واشنگٹن سے بی بی سی کے نامہ نگار جوناتھن بھیل کا کہنا ہے کہ اوباما انتظامیہ طالبان کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے پاکستان پر واضح طور پر دباؤ ال رہی ہے۔

    وائٹ ہاؤس کے ترجمان رابٹ گبس نے کہا کہ پاکستان کی صورت حال انتہائی سنگین اور پریشان کن ہے جس پر صدر سب سے زیادہ وقت صرف کر رہے ہیں۔

    ادھر امریکہ کے وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے پاکستان کی سیاسی قیادت سے کہا ہے کہ طالبان کے خلاف کارروائی کریں ورنہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں۔[/color]

    مختلف اخبارات 24 اپریل2009 اور بی بی سی
     
  17. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    [​IMG]

    برإئے کرم بڑے غور سے پڑھیں ، اور پھر تبصرہ کریں ، اور اپنی کوتاہ اندیشی پر آنسو بہائیں ،
     
  18. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    :takar: :takar: :takar: :takar: :takar:

    :rona: :rona: :rona: :rona:
     
  19. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    تبصرہ کیا کرنا ہے جناب ۔ پچھلے دنوں اے آر وائی پر انیق احمد ڈاکٹر طاہر القادری سے انٹرویو کے دوران پوچھ رہے تھے۔

    "جناب آپ تو انقلاب کے داعی ہیں تو پھر آپ اس مشکل وقت میں عوام کی مدد کسی انقلاب کے ذریعے کیوں نہیں کرتے۔ ؟

    جس پر ڈاکٹر طاہر القادری نے مسکرا کر جواب دیا

    " اس قوم کی انقلابی خواہش فی الحال زرداری صاحب سے وابستہ ہوئی ہے۔ پہلے زرداری انقلاب بھگت لیں۔ پھر اسکے بعد جن سے یہ قوم انقلاب کی توقع وابستہ کرے گی ، وہ بھی میدان میں آجائیں گے۔ " ۔

    الغرض ۔۔۔۔
    جیسی روح ویسے فرشتے۔ !!

    یا پھر یوں کہہ لیں

    جیسا منہ ، ویسا تھپڑ ۔ !!

    یہ تو ہماری اپنی ہی شامتِ اعمال ہے۔ اس سے بھی بدترین متوقع ہے۔ میں آپ کو سچ بتاتا ہوں کہ اگر کسی دن اچانک خدا نہ کرے ، خدا نہ کرے، خدا نہ کرے ، یہ خبر سننے کو مل گئی کہ زرداری صاحب نے ملک کو دشمنوں کے حوالے کرنے کا منصوبہ دستخط کر دیا ہے۔
    تو مجھے تعجب نہ ہوگا۔ کیونکہ ایسے راہزنوں سے بد سے بدتر اور بدترین کی توقع کی جاسکتی ہے۔
     
  20. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    اپنے وطن کی سلامتی ھے کے سجدہ میں رورو کے ہم سب کو دعا کرنی چاہیئے بہت کڑا امتحان ھے مشکل وقت ھے خدا ہمارے ملک کو سلامت تا قیامت رکھے ہمیں شاید اب بھی اندازہ نہیں کہ ہمارا دیس اس وقت کن مصائب کا شکار ھے

    اللہ اس کا حامی وناصر ہو
     
  21. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    کافی عرصہ پہلے ایک انگلش فورم پر کسی پاکستانی نے پوسٹ کی کہ ہماری ملک کی بربادی کے ذمہ دار حکمران ہیں۔ اسی فورم پر غیر ملکی اراکین نے ایک شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ ان میں سے کسی نے کہا کہ آپ ہی قصور وار ہیں جو ایسے لوگوں کو چنتے ہیں۔پہلے آپ منتخب کرتے ہیں اور بعد میں سر پیٹنا شروع کردیتے ہو۔ ایک نے کہا کہ اگر آپ نے چن ہی لیا ہے تو ان کو کوڑے دان میں پھینک دو، ایک صاحب نے یہ تک کہہ دیا کہ بھائی ان کو سمندر میں پھینک دو تاکہ مچھلیوں کا بھلاہو۔

    ایک امریکی کلائنٹ سے کچھ دن پہلے بات ہورہی تھی۔ کام کی بات کرتے کرتے اچانک دہشت گردی کی طرف توجہ ہوگئی۔ اس نے ایک بات کہی کہ دنیا پاکستان کو دہشت گرد سمجھتی ہے۔ لیکن پاکستان کو دہشت گرد قرار دلوانے کا ذمہ دار امریکہ نہیں بلکہ خود آپ کے حکمران ہیں۔ اس نے مزید وضاحت کی کہ آپ پرویز مشرف کو لے لیں اس نے ایسے اقدامات کرکے دنیا کو باور کرانا شروع کردیا کہ 11 ستمبر اور دہشت گردی کا ذمہ دار پاکستان ہے۔ اس نے کہا کہ کیا کسی ذمہ دار شخص کو یہ بات زیب دیتی ہے کہ وہ بغیر ثبوت یہ کہے کہ اسامہ پاکستان میں ہے یا اسامہ کوئٹہ میں چھپا ہوا ہے۔ اب آپ کے نئے حکمران ڈرون حملے خاموشی سے برداشت کرلیتے ہیں۔ اور بدلے میں‌پیسے مانگتے ہیں۔ مختصر اس نے یہ کہا کہ آپ لوگ پہلے خود کے گریبان میں دیکھیں، جو خامیاں ہیں وہ دور کریں، اگر آپ خود ٹھیک ہوجائیں‌تو نہ حکمران آپ کو تنگ کریں گے اور نہ ہی امریکہ۔

    مختصر قصور ہمارا یہ ہے کہ ہم ایک ووٹ جو پانچ سال بعد ڈالنا ہوتا ہے اس کا پانچ سال بعد بھی غلط استعمال کرلیتے ہیں۔
     
  22. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    70 فیصد ملکی آبادی دیہی علاقوں‌میں‌ آباد ہے۔۔۔۔۔۔۔وہاں‌موجود۔۔۔۔چوہدری، سردار، نواب، وڈیرے، پیر صاحب، مخدوم صاحب، اور میرصاحب۔۔۔۔۔۔۔نے آپ کے ان علاقوں کو زہنی و معاشی طور پر غلام بنا کے رکھا ہوا ہے۔۔۔۔۔۔اور یہ ایک حقیقت ہے کوئی مبالغہ آرائی نہیں‌ہے۔۔۔۔۔تو ایسے میں‌ووٹ ان مزکورہ بالا لوگوں کی خواہشات کے مطابق ڈلتے ہیں نہ عوامی مرضی سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور پھر مزید بدقسمتی کہ پالیسی و قانون سازی یہی "کریم آف کنٹری" کرتے ہیں اور نتائج عوام کے لیے۔۔۔۔کہ وہ بھگتیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سوال یہ بھی ہے کہ عوام اور اتنی مظلوم۔۔۔۔جی ہاں۔۔۔۔۔جہالت کے تاریک پردے۔۔۔۔بلکہ دبیز قالینیں ہیں۔۔۔۔جن کی وجہ سے اول تو کچھ کرنے کی نہ ان میں‌ہمت ہے ۔۔۔۔ نہ طریقہ کار کا پتا ہے اور اگر کوئی بدقسمتی سے پڑھ لکھ کے کچھ وژن کے ساتھ کرنے کی سعی کرتا ہے تو ان صاحبان اعلی سے پہلے ۔۔۔۔ان کے اپنے جیسے "شاہ کے وفادار" ان کو سختی سے روکتے ہیں اور کسی بھی حد تک چلے جاتے ہیں۔۔۔۔۔گوکہ اکیسویں صدی میں‌یہ باتیں کرکے ۔۔۔۔۔کچھ لوگوں‌کی نظر میں شاید۔۔۔۔۔۔۔۔پرانے ڈائیلاگ دھرا رہا ہوں‌مگر "یہ ایک کڑوی حقیقت ہے"۔
     
  23. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17

    ایک امریکی کلائنٹ سے کچھ دن پہلے بات ہورہی تھی۔ کام کی بات کرتے کرتے اچانک دہشت گردی کی طرف توجہ ہوگئی۔ اس نے ایک بات کہی کہ دنیا پاکستان کو دہشت گرد سمجھتی ہے۔ لیکن پاکستان کو دہشت گرد قرار دلوانے کا ذمہ دار امریکہ نہیں بلکہ خود آپ کے حکمران ہیں۔ اس نے مزید وضاحت کی کہ آپ پرویز مشرف کو لے لیں اس نے ایسے اقدامات کرکے دنیا کو باور کرانا شروع کردیا کہ 11 ستمبر اور دہشت گردی کا ذمہ دار پاکستان ہے۔ اس نے کہا کہ کیا کسی ذمہ دار شخص کو یہ بات زیب دیتی ہے کہ وہ بغیر ثبوت یہ کہے کہ اسامہ پاکستان میں ہے یا اسامہ کوئٹہ میں چھپا ہوا ہے۔ اب آپ کے نئے حکمران ڈرون حملے خاموشی سے برداشت کرلیتے ہیں۔ اور بدلے میں‌پیسے مانگتے ہیں۔ مختصر اس نے یہ کہا کہ آپ لوگ پہلے خود کے گریبان میں دیکھیں، جو خامیاں ہیں وہ دور کریں، اگر آپ خود ٹھیک ہوجائیں‌تو نہ حکمران آپ کو تنگ کریں گے اور نہ ہی امریکہ۔

    مختصر قصور ہمارا یہ ہے کہ ہم ایک ووٹ جو پانچ سال بعد ڈالنا ہوتا ہے اس کا پانچ سال بعد بھی غلط استعمال کرلیتے ہیں۔


    بہت خوب جناب راشد صاحب: آپ نے سچ لکھا اور مفصل لکھا ،کاش کوئی ہمیں سمجھاتا کہ ہم کیا تھے اور کیا ہو گئے ،
    :a180: :a180: :a180: :a180: :dilphool:
     
  24. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    70 فیصد ملکی آبادی دیہی علاقوں‌میں‌ آباد ہے۔۔۔۔۔۔۔وہاں‌موجود۔۔۔۔چوہدری، سردار، نواب، وڈیرے، پیر صاحب، مخدوم صاحب، اور میرصاحب۔۔۔۔۔۔۔نے آپ کے ان علاقوں کو زہنی و معاشی طور پر غلام بنا کے رکھا ہوا ہے۔۔۔۔۔۔اور یہ ایک حقیقت ہے کوئی مبالغہ آرائی نہیں‌ہے۔۔۔۔۔تو ایسے میں‌ووٹ ان مزکورہ بالا لوگوں کی خواہشات کے مطابق ڈلتے ہیں نہ عوامی مرضی سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور پھر مزید بدقسمتی کہ پالیسی و قانون سازی یہی "کریم آف کنٹری" کرتے ہیں اور نتائج عوام کے لیے۔۔۔۔کہ وہ بھگتیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سوال یہ بھی ہے کہ عوام اور اتنی مظلوم۔۔۔۔جی ہاں۔۔۔۔۔جہالت کے تاریک پردے۔۔۔۔بلکہ دبیز قالینیں ہیں۔۔۔۔جن کی وجہ سے اول تو کچھ کرنے کی نہ ان میں‌ہمت ہے ۔۔۔۔ نہ طریقہ کار کا پتا ہے اور اگر کوئی بدقسمتی سے پڑھ لکھ کے کچھ وژن کے ساتھ کرنے کی سعی کرتا ہے تو ان صاحبان اعلی سے پہلے ۔۔۔۔ان کے اپنے جیسے "شاہ کے وفادار" ان کو سختی سے روکتے ہیں اور کسی بھی حد تک چلے جاتے ہیں۔۔۔۔۔گوکہ اکیسویں صدی میں‌یہ باتیں کرکے ۔۔۔۔۔کچھ لوگوں‌کی نظر میں شاید۔۔۔۔۔۔۔۔پرانے ڈائیلاگ دھرا رہا ہوں‌مگر "یہ ایک کڑوی حقیقت ہے"۔[/quote:2cvoe12z]
    محبوب خان‌صاحب : کتنا تلخ سچ لکھا آپ نے ، دریا کو کوزے میں بند کر دیا ہے ،
     
  25. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    افسوس کہ ہماری منزل امریکہ ہی متعین کرتاہے۔ ضیاء الحق امریکی ایماء پرگیارہ برس روس کے خلاف نبرد آزما رہا۔

    مشرف پورے اقتدار میں دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ میں ملوث رہا۔ اب زرداری صاحب بھی اس کا کام پایہ تکمیل کو پہنچانا چاہتے ہیں۔جو امریکی ڈومور کی وجہ سے کبھی نہیں پہنچ سکتا۔

    کچھ نہیں بدلا 63 سالوں میں۔ صرف مسائل بڑھے ہیں۔
     
  26. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔ خوشی صاحبہ ، راشد بھائی اور محبوب خان بھائی ۔
    آپ سب کی تحریریں متاثر کن اور صدائے دل ہیں۔
    کہتے ہیں
    دوسرے پر الزام تراشی سے پہلے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے۔

    بالکل ایسی ہی حالت ہم پاکستانیوں کی ہے۔ ہمیں‌امریکہ، یورپ، عیسائیوں ، یہودیوں کو اپنے حالات کا ذمہ دار ٹھہرانے سے پہلے خود اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھنا چاہیے کہ ہم لٹیروں ، نااہلوں ، مفاد پرستوں ، سمگلروں، قاتلوں اور غنڈوں کو کتنی حمایت دیتے ہیں ۔

    اور اہل، نیک، دیانتدار ، صالح، اعلی تعلیم یافتہ اور قوم کے سچے خادموں کے بارے میں کیا ریمارکس پاس کرتے ہیں۔
     
  27. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    درست فرمایا نعیم بھائی
    قصور تو واقعی عوام کا ہے

    کچھ دن پہلے ایک برطانوی دوست نے ایک بات کہی تھی وہ میں‌آپ سب کے گوش گزار
    کرنا چاہتاہوں۔

    آپ جن افراد کو منتخب کرتے ہیں وہ سمندر میں مچھلیوں کی‌خوراک پوری کرنے کے لئے پھینکنے کے قابل ہیں۔ ہمارے ہاں جب کوئی خوراک‌خراب ہوجائے اور ہم سمجھیں کہ یہ انسانی صحت کے لئے مضر ہے تو اسے سمندر میں پھینک دیتے ہیں۔

    آپ کے ہی جرنیلی صدر آپ کی‌خواہشات کے برعکس اقدامات کرتے رہے۔ وہ ایک تواتر سے فرماتے رہے کہ اسامہ وزیرستان میں ہیں یا مالاکنڈ میں ہیں یا بنوں میں ہیں۔اس کا مطلب یہی ہے کہ آو ہم پر حملہ کردو۔ اس نے آپ کو مسائل دئیے آپ چپ رہے، مہنگائی دی آپ چپ رہے۔

    آپ دنیا کی سب سے شریف قوم ہو جو ہر اذیت چپ چاپ سہہ لیتی ہے۔ آپ کی خاموشی ہی آپ کو دہشت گرد ثابت کررہی ہے۔ اپنے آپ کو دہشت گرد ثابت نہ کرو، اٹھو دنیا کو بتاو کہ آپ دہشت گرد نہیں ہو۔
     
  28. نیلو
    آف لائن

    نیلو ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اپریل 2009
    پیغامات:
    1,399
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    جناب جنرل صاحب کے دیے ہوئے مسائل پر چپ رہنا تو درکنار ، ہم تو آج تک ان کی تعریفوں کے پل باندھتے نہیں تھکتے۔
     
  29. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    کون تعریف کرتا ہے عوام تو نہیں‌کرتی۔چپ ضرور ہے لیکن اندر ہی اندر جنرل صاحب کو آج بھی برا بلا کہتی ہے۔
     
  30. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    روزنامہ ایکسپریس 26 اپریل 2009
    [​IMG]

    پروپیگنڈا کا نشانہ کون بن رہا ہے ، ، اس کا مقصد تلاش کیا جائے
    ۔۔۔ ہمیں اکسایا جا رہا ہے ،
     

اس صفحے کو مشتہر کریں