1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

آزاد قوم ۔ غلامانہ روش

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از بےباک, ‏13 مارچ 2009۔

  1. زرداری
    آف لائن

    زرداری ممبر

    شمولیت:
    ‏12 اکتوبر 2008
    پیغامات:
    263
    موصول پسندیدگیاں:
    12
    :salam: غریب پاکستانی ہم وطنو !
    مابدلوت کی حکومت کے اتنے کارنامے یہاں بیان کرنے پر مابدلوت آپ کا شکریہ ادا کرنے آئے ہیں۔
    شکر کریں کہ آپ کو ہم جیسا بےغیرت ، نااہل حکمران مل گیا ۔ وگرنہ آپ لوگ (بطور قوم) مابدلوت سے بدتر حکمران کے اہل ہو۔
    یقین نہ آئے تو ہم سے بعد آنے والے حکمرانوں کو دیکھ لینا۔
    آپ ہی نے ووٹ بھی دینا ہے۔
    آپ ہی نے جانیں بھی دینی ہیں
    آپ ہی نے نعرے بھی لگانے ہیں۔
    آپ ہی نے بعد میں 5 سال کے لیے ذلت بھی اٹھانی ہے۔

    ہا ہاہاہاہاہاہاہاہاہاا ہاہاہاہاہاہا ہاہاہاہاہاہا۔
     
  2. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    [​IMG]


    ایکسپریس نیوز 4 اپریل 2009
     
  3. انجم رشید
    آف لائن

    انجم رشید ممبر

    شمولیت:
    ‏27 فروری 2009
    پیغامات:
    1,681
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    زرداری صاحب سچ کہا آپ نے
     
  4. انجم رشید
    آف لائن

    انجم رشید ممبر

    شمولیت:
    ‏27 فروری 2009
    پیغامات:
    1,681
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    بہت شکریہ پیارے بھائی ھمارے حکمران اور بیروکریسی تو آم کھا کر اور پھر کچی لسی پی کر سو رہی ہے :dilphool: :dilphool:
     
  5. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    [​IMG]


    مفت کی پیتے تھے اور کہتے تھے ہاں
    رنگ لإئے گی ہماری فاقہ مستی ایک دن
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    سرکاری اللے تللے اور مقروض اور مجبور عوام
    :takar: :takar: نئے قرضے اور سخت اور کڑوی گولیاں ،
    ہر حال میں نگلنی ہوں گی ورنہ جبرا ان کو آپ کے حلق میں ٹھونسا جإے گا


    روزنامہ ایکسپریس 8 اپریل 2009
     
  6. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    [​IMG]

    امریکا کا دباؤ : سوات معایدہ ختم کیا جائے

    روزنامہ ایکسپریس 8 اپریل2009
    برائے شعور و آگاہی
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     
  7. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    زرداری صاحب۔ آپ کی باتیں غصہ آور ہیں۔
    لیکن بدقسمتی سے بالکل سچی ہیں۔ ہم ایسی ہی قوم ہیں۔ :neu:
     
  8. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔ بےباک بھائی ۔ اہم خبر یہاں ارسال فرمانے پر شکریہ ۔
    امریکی امداد میں اضافے سے اچانک میرے ذہن میں یہ خیال آیا کہ کہیں سوات معاہدہ پاکستانی چال ہی تو نہ تھا ۔ تاکہ امریکی سے کچھ مزید مدد بٹوری جا سکے ؟ :soch:
     
  9. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    ایک سوال جو کافی عرصے سے میرے ذہن میں‌ہے وہ یہ کہ امریکی حکام خود یہ اعتراف کرتے ہیں کہ وہ افغانستان کی جنگ ہار چکے ہیں حالانکہ پاکستان افغانستان سے کہیں زیادہ طاقت ور ملک ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ ہمارے لیڈروں کی بزدلی ہمیں کمزور ثابت کررہی ہے۔

    اس کا جب میں جواب تلاش کرتا ہوں تو یہ جواب ملتا ہے کہ امریکہ کو پتا ہے کہ وہ پاکستان کبھی فتح نہیں کرسکے گا اور پھر بھی شکست اس کا مقدر ہے لیکن وہ سمجھتا ہے کہ اس کی جیت یہی ہے کہ افغانستان اور پاکستان میں انتشار پھیلادو تاکہ قریبی ہمسایہ ممالک جن میں ایران، چین، روس، بھارت ہیں اس دہشت گردی سے متاثر ہوجائیں اور ان کی ترقی کا پہیہ جام ہوجائے اور امریکہ کا تشخص برقرار رہے۔ اس سے یہ چین پاکستان کی حمایت کم کردے گا۔ روس اور بھارت کو پاکستان پر یلغار کا موقع مل جائے گا کہ دہشت گردی پاکستان میں ہوتی ہے کیوں نہ اس کے وجود کو ختم کیا جائے اور ایران کو بھی عراق اور افغانستان سے محاصرہ میں لیا جاسکے۔تاکہ اسے بھی کمزور کیا جاسکے۔

    امریکہ اس وقت دہشت گردی کی نہیں اپنی بقا کی جنگ لڑرہا ہے۔ اس کی بقاء اسی میں ہے کہ دوسروں کو لڑوایا جائے۔
     
  10. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    بہت خوب راشد بھائی۔
    :a165:
     
  11. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم راشد بھائی ۔
    اچھا تجزیہ ہے۔
    لیکن میرا سوال یہ ہے کہ اس "بہادر، مضبوط، عالی ہمت پاکستانی قوم " کے 20 سے 28 سال کے نوجوانوں کو امریکہ اور نیٹو ، یورپ و امریکہ کے فری ویزے اس شرط پر پیش کردے کہ " ملک میں کسی طرح کے دنگا فساد میں ملوث نہیں ہوں گے"
    تو اس قوم کا کیا ردِ عمل ہوگا ؟
     
  12. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
  13. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    چلیں جی ۔ اسامہ انکل کے بعد اب کسی اور ملک پر حملہ کرنے یا اسکے بخیے ادھیڑنے کے لیے اب " بیت اللہ محسود " ایک " بڑا خطرہ " بن کر سامنے آگیا ہے۔

    جہادیوں کو مبارک ہو۔ :dilphool:
     
  14. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    انڈیا میں پریس کانفرنس میں امریکا نےجو پیغام دیا گیا ہے اسے غور سے دیکھیے:
    قدیم دوست اور دھشت گردی میں مشترکہ صف اول کا اتحادی پاکستان اور اس کی تعریف امریکا کی نظر میں‌ :
    ۱: بھارت اس علاقے کا بالادست ملک ہے ۔
    ۲:اس خطے میں ہمیں بھارت کی آنکھ سے دیکھنا ہے
    ۳:پاکستان کو کوئی ایٹمی مدد نہیں دینی اور نہ ہی کسی قسم کا ایٹمی تعاون کیا جائے گا
    ۴:سوات کا امن معایدہ امریکا کو ہرگز قابل قبول نہیں، امریکا کی ترجیعات مختلف ہیں ،
    ۵:افغانستان میں دہشت گردی اور : گڑ بڑ کا ذمہ دار پاکستان ہے ،
    ۶:پاکستان کی خفیہ سرگرمیوں پر ہماری پوری توجہ ہے
    ۷: پاکستان کو جو امداد دی جا رہی ہے امریکا بھارت کی تشویش سے آگاہ ہے ،
    ۸:افغانستان کے معاملات میں ہم ہندوستان کے تعاون سے کامیاب ہو سکتے ہیں ،
    ۹: کشمیر کے مسلے کی کوئی اہمیت نہیں ہے ،
    ۱۰: بیت اللہ محسود پاکستانی ہے اور دنیا کا سب سے بڑا دھشت گرد ہے

    یہ صرف ایک دن کی پریس کانفرنس ہے جو ۸ اپریل کو منعقد ہوئی ،
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    براہ کرم پیغامات کو غور سے دیکھیے اور سوچئے ۔ کیا ہم آزاد اور خود مختار ہیں ۔
     
  15. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    [​IMG]
    [​IMG]

    ہماری آزادی کے ثبوت ۔ :takar: :takar:
     
  16. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بےباک بھائی ۔ اتنی تلخ حقیقت بیان کرنے کے لیے شکریہ
    کاش ہم سب کو "بر وقت " ہدایت کی روشنی مل جائے۔ آمین
     
  17. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    [​IMG][​IMG]

    روزنامہ ایکسپریس 10 اپریل2009
    وزارت خارجہ سے ایک بیان جاری کرنا پڑا، ہائے مجبوریاں اور کمزوریاں

    کلام نرم و نازک بے اثر
     
  18. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    [​IMG]


    پرویز مشرف کی پالیسیاں اور ان کا نفاذ جاری ہے ،
    تعلیمی کتب سے قرآنی اور اسلامی مواد نکالنے کا پرانا آرڈر جاری ہے
     
  19. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    [​IMG]
    روزنامہ جنگ 10 اپریل 2009
    اس سلسلے میں تلخ حقیقت اس کے بعد والی پوسٹ میں ملاحظہ فرمایئے
     
  20. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    قومی تعلیمی پالیسی میں سے اسلام کی تحریف یا نظر اندازی قابل افسوس ہے
     
  21. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    یہ سازش مشرف دور سے ہورہی ہے۔ انہیں چاہئے کہ تعلیمی نظام بدلیں پھر اچھا نصاب پیش کریں۔

    نصاب تو کئی مرتبہ تبدیل ہوا ہے لیکن نظام آج تک وہی فرسودہ سا ہے۔
     
  22. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    ڈو مور، مور اینڈ مور
    مظفر اعجاز
    ڈھول بج چکے اب ان کی بازگشت بھی ختم ہوچکی کہ امریکا نے امداد دے دی پاکستان نے خارجہ پالیسی کامیاب کرلی‘ امریکا سے ڈیڑھ ارب ڈالر سالانہ امداد حاصل کرلی۔ واہ واہ سبحان اللہ کہنے والوں نے خوب واہ واہ کرلی اور فرینڈز آف پاکستان کے اجلاس کی طرف متوجہ ہوگئے۔ قوم دوسری طرف متوجہ ہوگئی لیکن پاکستان کو ڈیڑھ ارب ڈالر امداد دینے کا اعلان کرنے والے بارک اوباما نے کہا تھا کہ یہ بلینک چیک نہیں ہے۔ ڈاؤن پے منٹ ہے پاکستان کو خلوص ثابت کرنا ہوگا۔ چنانچہ اب امریکی امدادی رقم کے لیے پاکستانی حکومت کے سامنے شرائط پیش کردی گئی ہیں۔ شرائط کیا ہیں ہدایت نامہ ہے اور ایسا لگتا ہے کہ پاکستان خطے کا بدمعاش ملک ہے جو قابو میں آیا ہے تو اس سے وہ باتیں بھی منوالی جائیں جو مستقل میں اس کو دبا کر رکھنے کے کام آئیں گی۔ چنانچہ 160 روپے یا 120 روپے فی پاکستانی کے حساب سے ملنے والی یہ امداد اب پاکستان کی بقاءاور سلامتی کے لیے خطرہ بھی بن گئی ہے۔ اب تو ایسا لگتا ہے کہ کسی شخص کو پکڑ کر کہا جائے کہ ہم تمہیں ایک لاکھ روپے دیں گے لیکن تمہیں اس کے لیے کچھ شرائط ماننا ہوں گی۔ پہلی شرط یہ ہے کہ جہاں ہم کہہ رہے ہیں وہاں اپنی قبر خود کھودو، اپنے لیے کفن کا کپڑا ہماری مرضی کی دکان سے لو، جنازہ ہماری مرضی کے مولوی سے پڑھوانا اور تدفین بھی ہماری مرضی کے قبرستان میں کروانا۔ تمہارے جنازے میں کون آئے گا اور کون نہیں‘ اس کی فہرست ہم تمہیں دیں گے۔ یہ امداد تمہارے لیے ہی ہے۔ بس تمہیں خلوص ثابت کرنا ہوگا۔ دوبارہ مرنے سے پہلے اس امداد کے شفاف استعمال کی پوری لسٹ بھی دینی ہوگی اور حساب کتاب بھی دینا ہوگا امداد تمہیں مل جائے گی اور دیکھو قبر بھی اسی جگہ بنانا کہ بعد میں تمہارے پڑوس کے مُردوں اور لواحقین کو کوئی تکلیف نہ ہو۔ اتنی سی شرائط تو ہیں مان لو اور لے لو پیسی........ اب یہ ہمارے حکمرانوں پر منحصر ہے کہ وہ امریکا کے سامنے اپنے خلوص کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس سے اپنی ہی قبر کھودنے کی امداد وصول کریں گے اور امریکا کے سامنے اپنے خلوص کا مظاہرہ کریں گے یا اپنے عوام کے سامنے اپنے خلوص کا مظاہرہ کریں گے۔ اگر ایک دفعہ حکمرانوں نے اپنی قوم کے سامنے اپنے خلوص کا مظاہرہ کردیا تو پاکستان قوم کے دس کروڑ افراد سال میں ایک دفعہ نہیں سال میں دس دفعہ 120 روپے فی کس کے حساب سے دینے کو تیار ہوجائیں گے۔ اس مشروط امداد کو دس مرتبہ امریکی انتظامیہ کے منہ پر مارا جاسکے گا‘ لیکن سب سے پہلے شرط یہی ہے کہ ہمارے حکمران کیا چاہتے ہیں؟ ہم یونہی امریکا دشمنی میں بکواس نہیں کررہے بلکہ جس قسم کا بل پیش کیا گیا ہے اس سے تو لگتا ہے کہ امریکی پارلیمنٹ میں بیٹھے ہوئے لوگ نہایت معتبر ہیں اور ہر کام تعصب کی عینک چڑھا کر کیے چلے جارہے ہیں۔ اس بل میں پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ پاکستان کسی ایسے گروہ یا شخص کی حمایت نہیں کرے گا جو بھارت کے اندر ہنگامہ آرائی یا دہشت گردی میں ملوث ہوگا یا جس سے بھارت کو دہشت گردی کا خطرہ ہے۔ ایسا کام تو ہر ملک کو کرنا چاہیے خواہ وہ امداد لے رہا ہو یا نہیں کسی ملک کے لیے خطرہ بننے والے کام کرنا کسی ریاست کو زیب نہیں دیتا لیکن اس کا فیصلہ کون کرے گا کہ کون سا گروپ بھارت کے لیے خطرہ ہے اور کون سا وہاں دہشت گردی رہاہے ۔ بڑا آسان ہی!! ایک تو بھارتی ادارے اور میڈیا ہے جو حملہ ہوتے ہی پاکستان کا نام لے لیتا ہے دوسرے ہمارے پاس یا بھارت اور امریکا کے پاس پاکستان کے مشیر داخلہ بھی تو ہیں‘ جو سب سے پہلے یہ بتا دیتے ہیں کہ پاکستان کے کون کون سے گروپ بھارت میں ملوث ہیں کون کون سے افراد بھارت میں گڑ بڑ کررہے ہیں اب کسی سے پوچھنے یا الزام کی تصدیق کی ضرورت بھی نہیں پاکستانی وزیر اطلاعات بھارت کے لیے اطلاع دے چکیں کہ پاکستانی لوگ ممبئی میں ملوث ہیں، مشیر داخلہ تو ایک ایک ترکیب اور مسودے کی تفصیل بھی بتاچکے کہ کون کون ملوث ہی، بلکہ وہ تو راستے بھی بتاچکے ہیں کہ کون کس راستے سے بھارت میں داخل ہوا اور کوئی گنجائش ہی نہیں ہے کہ اس کی تردید کی جائے۔ سب سے بڑی بات اس امریکی بل میں یہ ہے کہ ایسے گروہ جن سے بھارت کو دہشت گردی کا خطرہ ہو۔ بھارت کو تو کسی سے بھی خطرہ ہوسکتا ہے کل کو پاکستانی فوج سے بھی اسے خطرہ ہوسکتا ہے لہٰذا پاکستانی حکومت پر پابندی ہوگی کہ وہ کسی ایسے شخص یا گروپ کی حمایت نہیں کرے گی جس سے بھارت کو خطرہ ہو‘ تو پھر پاک فوج، آئی ایس آئی وغیرہ بھی خطرے میں ہیں بھارت کو ان سے تو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ جہادی گروپ اور کشمیر کی آزادی کی حمایت کرنے والے 17 کروڑ عوام بھی بھارت کے لیے خطرہ ہیں گویا پاکستانی حکومت پر اپنے عوام کی حمایت بھی بند کرنے کے لیے دباﺅ ہے۔ ( ویسے یہ کام پہلے بھی نہیں ہورہا تھا) دوسری شرط یہ ہے کہ پاکستان کو پابند کیا جائے گا کہ ایٹمی پھیلاؤﺅ کے معاملہ میں ملوث افراد یا گروپوں تک امریکی اداروں کی تحقیقات کے لیے رسائی کو یقینی بنانے اور اس کام میں ملوث مشتبہ افراد کے سفر پر بھی پابندی عائد کرے۔ اس کا سیدھا مطلب ڈاکٹر قدیر تک امریکا کی رسائی اور یہ تو بے نظیر بھٹو کا امریکا میں امریکا سے وعدہ بھی تھا۔ یہاں بھی مسئلہ یہ ہے کہ یہ فیصلہ کون کرے گا کہ کون ایٹمی پھیلاؤﺅ کے نیٹ ورک میں ملوث ہے۔ بڑا آسان ہے۔ امریکی ایجنسیاں اور جنرل پرویز کا اعترافی بیان کہ ڈاکٹر قدیر یہ کام کررہے تھے تو پھر اس کا مطلب ہے کہ جو اعتراف پاکستان کا صدر کرچکا اس کو ہی سند تسلیم کیا جائے گا، بل کی ایک اور شق میں کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان حکومتی اداروں، سویلین گروپوں، شہریوں کے خلاف پُر تشدد واقعات میں ملوث افراد یا مدد فراہم کرنے والے گروپوں کو مدد یا ہدایت فراہم نہیں کرے گی۔ گویا ایسے تمام گروپوں کی سرپرستی حکومت کو چھوڑنا ہوگی۔ جو 12 مئی، 9 اپریل اور 31 اکتوبر اور حالیہ 26 نومبر جیسے واقعات میں ملوث ہوں۔ اس کا تعین بھی سندھ کے وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا بار بار کرچکے ہیں۔ وکلاءکی جدوجہد شریک لوگ 12 مئی اور 9 اپریل کے ملزمان کا نام لے چکے لیکن یہاں آکر حکومت کی جان اٹک جاتی ہے کیوں کہ 1988ءسے اب تک وفاق اور صوبوں میں جو حکومتیں بنتی ہیں وہ اپنی تنظیموں‘ افراد اور گروپوں کو مدد فراہم کرنے پر مجبور ہوتی ہیں یا اپنی ضرورت کے تحت یہ کام کرتے ہیں۔ لہٰذا اس شق کو پاکستانی حکومت گول کرجائے گی اور امریکی بھی اس کی پابندی کو بہت زیادہ ضروری نہیں سمجھیں گے انہیں کیا کہ پاکستان میں کوئی گروہ شہریوں پر تشدد کررہا ہے بلکہ وہ تو ایسے گروپوں کو اپنے مقصد کے لیے استعمال کرنے کی ہمت افزائی بھی کرتے ہیں۔ بل میں پاکستان سے یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ پاکستان طالبات یا طالبان سے منسلک گروپوں کو پاکستان کے اندر قیام کی اجازت نہیں دے گا بلکہ ان گروپوں کو پاکستان سے نکالنے کی کوشش کو دوگنا کرے گا مزید یہ کہ امریکا سے ملنے والی تمام امداد کے موثر احتساب اور شفاف خرچ کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔ بل میں پاکستان سے یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ انسداد دہشت گردی فنانسنگ میں بہتری لائے اور انہیں منی لانڈرنگ قوانین کو بین الاقوامی معیار کے مطابق بنایا جائے اور مقصد کے لیے فنانشنل ایکشن ٹاسک فورس قائم کی جائے۔ پاکستانی فوج کو انسداد دہشت گردی اور انسداد عسکریت پسندی کے لیے استعمال کیا جائے۔ آخر میں جو بات کی گئی ہے وہ یہ ہے کہ پاکستان امن اور جنگ دونوں حالتوں میں امریکا کا قابل قدر دوست ہے۔ یہ ہے وہ تختی جو قبر پر لگائی جائے گی۔ چند لاکھ ایجنسیوں کو دے کر اس سے اس کی قبر کھدوا کر یہ شرائط منوانے کے بعد جب اپنی مرضی کے جنازہ کے شرکاءاور اپنی مرضی کے قبرستان میں تدفین کردی جائے گی تو اسی امدادی رقم سے خریدی گئی تختی پر یہی لکھا جائے گا کہ مرحوم ہمارے اچھے اور برے حالات میں قابل قدر دوست تھے۔ اب برسی پر ملاقات ہوگی۔ آج کے لیے کچھ پھول۔ یہ ہمارے خرچ پر ہیں۔

    بشکریہ
    روزنامہ جسارت 13 اپریل2009
     
  23. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔ بہت دقتِ نظری سے حقائق منکشف کیے گئے ہیں۔
    اچھی تحریر ہم تک پہنچانے کے لیے شکریہ ۔
     
  24. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14

    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    جس خبر کا حوالہ ديا گيا ہے، وہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ کچھ پرجوش صحافی الفاظ کے ردو بدل کے ذريعے ايسی کہانی تخليق کرتے ہيں جو زيادہ سے زيادہ توجہ حاصل کر سکے۔ اس طرح کی صورت حال ميں اصل حملہ حقائق اور سچ پر ہوتا ہے اور ان شہ سرخيوں اور تخليقی کہانيوں سے محض غلط فہمياں جنم ليتی ہيں جس کے نتيجے ميں اصل ايشوز سے توجہ ہٹ جاتی ہے۔

    يہ بالکل درست ہے کہ ڈيفينس سيکرٹری رابرٹ گيٹس نے ايک افغان ٹی وی کو انٹرويو ديا تھا اور يہ بھی درست ہے کہ ان سے سوات امن معاہدے کے حوالے سے سوال کيا گيا تھا۔ ليکن انھوں نے کسی بھی موقع پر يہ نہيں کہا کہ حکومت پاکستان کو سوات امن معاہدہ ختم کر دينا چاہيے۔

    ميں نے افغان ٹی وی کو ديے گۓ انٹرويو کا مکمل متن حاصل کيا ہے۔ اس کا وہ حصہ پيش ہے جس ميں انھوں نے سوات معاہدے کے حوالے سے سوال کا جواب ديا تھا۔

    سوال – سوات ميں حکومت پاکستان کی جانب سے طالبان کے ساتھ کيے جانے والے معاہدے کے ضمن ميں امريکہ کے کيا تحفظات ہيں؟

    جواب –پاکستان کے مغرب ميں کيے جانے والے کچھ معاہدوں کے حوالے سے ہمارے تحفظات ہيں ۔ ہمارے نظريے کے مطابق سال 2005 اور 2006 ميں کیے جانے والے کچھ معاہدوں کے سبب کئ دہشت گردوں کو سرحد کے پار افغانستان تک رسائ کا موقع ملا۔ صدر مشرف کے توسط سے کی جانے والی ڈيل کے سبب انھيں پاکستانی فوج کی طرف سے کوئ خطرہ نہيں رہا۔

    ميرے خيال ميں پاکستانی حکومت کو احساس ہو رہا ہے کہ مغربی پاکستان ميں جو کچھ ہو رہا ہے وہ افغانستان کی حکومت کے لیے بھی اتنا ہی بڑا خطرہ ہے جتنا کہ پاکستان کے ليے۔ پاکستان کے مغربی حصے ميں انھی دہشت گردوں سے مقابلے کے دوران ہزاروں کی تعداد ميں پاکستانی فوجی ہلاک ہو چکے ہيں۔ اس نئ پاليسی کے حوالے سے ہمارا ايک مقصد اس بات کا جائزہ لينا ہے کہ پاکستان اور افغانستان جو کہ مشترکہ طور پر ان انتہا پسندوں کا خاتمہ چاہتے ہيں، ان کے درميان تعاون کو کيسے فروغ ديا جاۓ۔

    اس اقتتباس سے يہ واضح ہے کہ اس طرح کی اشتعال انگيز سرخيوں پر اعتماد کرنے ميں احتياط سے کام لينا چاہيے۔

    ميں يہ بات واضح کر دوں کہ يہ کوئ خفيہ امر نہيں ہے کہ امريکہ سميت عالمی برداری کے کئ ممالک نے جانے مانے دہشت گردوں کے ساتھ امن معاہدوں پر تحفظات کا اظہار کيا ہے۔ اور حکومت پاکستان تک يہ تحفظات پہنچا ديے گۓ ہيں۔ امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے ترجمان کی حيثيت سے ميں نے بھی کئ بار اس ايشو پر راۓ دی ہے۔ ان خدشات اور تحفظات کی بنياد ايک مسلمہ اصول اور طالبان کی تاريخ سے منسلک ہے۔

    ليکن اس راۓ اور نظريے کے باوجود بحرحال اس ضمن ميں حتمی فيصلہ حکومت پاکستان کو کرنا ہے۔ امريکہ حکومت پاکستان پر اپنی مرضی مسلط نہيں کر سکتا۔ اسی بات کا اظہار وزير خارجہ شاہ محمود قريشی نے بھی اپنی پريس کانفرنس ميں کيا تھا جب انھوں نے يہ کہا تھا کہ کچھ معاملات ميں "ہم اس بات پر متفق ہيں کہ ہم متفق نہيں ہیں"۔

    کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہیں کہ امريکہ سميت عالمی برادری ايسے دہشت گردوں سے معاہدوں کو قابل تحسين قرار ديں گے جنھوں نے بارہا عوامی فورمز پر پاکستان، افغانستان اور ديگر مقامات پر پردہشت گری کی کاروائيوں کے ليے اپنے ارادے واضح کر ديے ہيں؟


    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    http://www.state.gov
     
  25. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    ہندوستان میں حال ہی میں البروک کی پریس کانفرنس کی مکمل ویڈیو فواد صاحب ہمیں مہیا کریں ، اور اس پر خود بھی تبصرہ کریں

    اس ویڈیو کو دیکھیں ، اس ویڈیو کو یو ٹیوب سے ہٹا دیا گیا ہے ، مگر ابھی تک یہ انٹرنیٹ پر موجود ہے ،

    ۔۔۔۔
    ۔ایک ریٹائرڈ لیفٹینیٹ کرنل رالف پیٹر کا تیار کردہ نقشہ دیکھیں ،کیا خیالات ہیں امریکن جرنیلوں کے ، اور اس کو جبری طور پر یو ٹیوب سے ہٹا دیا گیا

    اس میں پاکستان کے ٹکڑے کس طرح کیے ،
    اور کیا ہم اسی طرف امریکن امداد سے اور ڈارون حملوں سے اور بلوچ رہنماؤں کے قتل کے بعد بڑھ رہے ہیں ، ؟؟؟؟؟؟
     
  26. انجم رشید
    آف لائن

    انجم رشید ممبر

    شمولیت:
    ‏27 فروری 2009
    پیغامات:
    1,681
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    بہت خوب پیارے بھائی اللہ آپ کو خوش رکھے آمین ثم آمین
     
  27. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    آپ سب کے ارسال کردہ پیغامات کو پڑھ کے دل ایک دم سے اداس ہو گیا تھا اور میں سوچ رہی تھی کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے کہ ہم مسلمان پوری دنیا میں یوں رسوا ہو رہے ہیں ۔ ویب پہ ہی ایک فورم میں بھیجے گئے اس مضمون پہ نظر پڑی آپ سب سے شیئر کر رہی ہوں۔ شائد آپ لوگوں نےیہ پیغام پہلے پڑھا ہو۔۔۔۔۔۔۔

    حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کی بے قراری :

    حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ پر حضرت ابو جندل رضی اللہ تعالٰی عنہ کی تقریر سن کر ایمانی جذبہ سوار ہو گیا اور وہ نہایت جذبہ میں بارگاہ رسالت میں پہنچے اور عرض کیا کہ کیا آپ سچ مچ اللہ کے رسول نہیں ہیں ؟ ارشاد فرمایا کہ کیوں نہیں ؟ انہوں نے کہا کہ کیا ہم حق پر اور ہمارے دشمن باطل پر نہیں ہیں ؟ ارشاد فرمایا کہ کیوں نہیں ؟ پھر انہوں نے کہا کہ تو پھر ہمارے دین میں ہم کو یہ ذلت کیوں دی جا رہی ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ اے عمر ! میں اللہ کا رسول ہوں۔ میں اس کی نافرمانی نہیں کرتا ہوں، وہ میرا مددگار ہے۔ پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے عرض کیا کہ یارسول اللہ ! کیا آپ ہم سے یہ وعدہ نہ فرماتے تھے کہ ہم عنقریب بیت اللہ میں آکر طواف کریں گے ؟ ارشاد فرمایا کہ کیا میں نے تم کو یہ خبر دی تھی کہ ہم اسی سال بیت اللہ میں داخل ہوں گے ؟ انہوں نے کہا کہ “نہیں“ آپ نے ارشاد فرمایا کہ میں پھر کہتا ہوں کہ تم یقیناً کعبہ میں پہنچو گے۔ اور اس کا طواف کرو گے۔
    دربار رسالت سے اٹھ کر حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کے پاس آئے اور وہی گفتگو کی جو بارگاہ رسالت میں عرض کر چکے تھے۔ آپ نے فرمایا کہ اے عمر ! وہ خدا کے رسول ہیں۔ وہ جو کچھ کرتے ہیں اللہ تعالٰی ہی کے حکم سے کرتے ہیں وہ کبھی خدا کی نافرمانی نہیں کرتے اور خدا ان کا مددگار ہے اور خدا کی قسم ! یقیناً وہ حق پر ہیں لٰہذا تم ان کی رکاب تھامے رہو۔ (ابن ہشام ج3 ص 317)
    حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کو تمام عمر ان باتوں کا صدمہ اور سخت رنج و افسوس رہا جو انہوں نے جذبہ بے اختیاری میں حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم سے کہہ دی تھیں۔ زندگی بھر وہ اس سے توبہ و استغفار کرتے رہے۔ اور اس کے کفارہ کے لئے انہوں نے نمازیں پڑھیں، روزے رکھے، خیرات کی، غلام آزاد کئے، بخاری شریف میں اگرچہ ان اعمال کا مفصل تذکرہ نہیں ہے۔ اجمالاً ہی ذکر ہے لیکن دوسری کتابوں میں نہایت تفصیل کے ساتھ یہ تمام باتیں بیان کی گئی ہیں۔
    بہرحال یہ بڑے سخت امتحان اور آزمائش کا وقت تھا۔ ایک طرف حضرت ابو جندل رضی اللہ تعالٰی عنہ گڑگڑا کر مسلمانوں سے فریاد کر رہے ہیں اور ہر مسلمان اس قدر جوش میں بھرا ہوا ہے کہ اگر رسول اللہ کا ادب مانع نہ ہوتا تو مسلمانوں کی تلواریں نیام سے باہر نکل پڑتیں۔ دوسری طرف معاہدہ پر دستخط ہو چکے ہیں اور اپنے عہد کو پورا کرنے کی ذمہ داری سر پر آن پڑی ہے۔ حضور انور صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے موقع پر نزاکت کا خیال فرماتے ہوئے حضرت ابو جندل رضی اللہ تعالٰی عنہ سے فرمایا کہ تم صبر کرو۔ عنقریب اللہ تعالٰی تمہارے لئے اور دوسرے مظلوموں کے لئے ضرور ہی کوئی راستہ نکالے گا۔ ہم صلح کا معاہدہ کر چکے۔ اب ہم ان لوگوں سے بد عہدی نہیں کر سکتے۔ غرض حضرت ابو جندل رضی اللہ تعالٰی عنہ کو اسی طرح پابزنجیر پھر مکہ واپس جانا پڑا۔
    جب صلح نامہ مکمل ہو گیا تو حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرام کو حکم دیا کہ اٹھو اور قربانی کرو اور سرمنڈا کر احرام کھول دو۔ مسلمانوں کی ناگواری اور ان کے غیظ و غضب کا یہ عالم تھا کہ فرمان نبوی سن کر ایک شخص بھی نہیں اٹھا۔ مگر ادب کے خیال سے کوئی ایک لفظ بول بھی نہ سکا۔ آپ نے حضرت بی بی ام سلمہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے اس کا تذکرہ فرمایا تو انہوں نے عرض کیا کہ میری رائے یہ ہے کہ آپ کسی سے کچھ بھی نہ کہیں اور خود آپ اپنی قربانی کرلیں اور بال ترشوالیں۔ چنانچہ آپ نے ایسا ہی کیا۔ جب صحابہ کرام نے آپ کو قربانی کرکے احرام اتارتے دیکھ لیا تو پھر وہ لوگ مایوس ہو گئے کہ اب آپ اپنا فیصلہ نہیں بدل سکتے تو سب لوگ قربانی کرنے لگے اور ایک دوسرے کے بال تراشنے لگے مگر اس قدر رنج و غم میں بھرے ہوئے تھے کہ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ ایک دوسرے کو قتل کر ڈالے گا۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم اپنے اصحاب کے ساتھ مدینہ منورہ کیلئے روانہ ہو گئے۔ (بخاری ج2 ص 610 باب عمرۃ القضاء مسلم جلد2 ص 104 صلح حدیبیہ)
    (بخاری ج1 ص 380 باب شروط فی الجہاد الخ)
    __________________
     
  28. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    شکریہ مسز مرزا صاحبہ:
    آپ نے بہت بروقت اور مناسب مضمون بھیجا ہے ، ہم اللہ سے مدد کی درخواست کرتے ہیں کہ ان ظالموں کے عزائم کو خاک میں ملا دے اور ہمیں تدبر اور گہری سوچ والے نبض شناس لیڈروں سے مالا مال کر دے ، یارب العالمین ان ہی لیڈروں میں اپنے دین کی خدمت کرنے کی صلاحیت پیدا فرما دے اور ان کو اپنے ملک کے دفاع کا کام سونپ دے اور اپنا معجزہ دکھا دے، اے اللہ تعالی ہم تیرے کرم کی انتہا چاہتے ہیں ،
    :flor: :flor:

    میرا ان مضامین کو لکھنے کا مقصد مایوسی پھیلانا ہرگز نہیں ، بلکہ آگاہی دینا ہے ، کہ ہم کسی خوش فہمیوں میں ہرگز نہ رہیں ، اپنے گھوڑے تیار رکھیں تاکہ آنے والے حالات کے لیے پہلے سے سدھ بدھ ہو جائے ۔ اور ہم ان کے منصوبوں سے آگاہ رہیں
     
  29. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    یہ لنک جو دیا جا رہا ہے اس کا تعلق میری سابقہ پوسٹ سے ہے ،
    سابقہ پوسٹ میں پاکستان کا نقشہ دکھایا گیا تھا اس پر تفصیلی مضمون

    ایسا نہیں کہ ہمارے اعلی اداروں میں اس مضمون کی بازگشت نہیں ہے ، وہ سب اس بات سے آگاہ ہیں ، بروقت اور مناسب فیصلہ کرنا اور اپنی پالیسیاں سوچ سمجھ کر مرتب کرنا ہی حکمت عملی ہے ،
    اللہ تعالی ہمیں اسلام اور ملک کی خدمت کی توفیق دے ، آمین
    اور دعا گو ہیں کہ دشمن جن کی نظر میں یہ پیارا ملک کھٹکتا ہے ان کو نیست و نابود کر دے ،آمین۔
     
  30. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔ جہاں تک بات اللہ تعالی کی رحمت کی ہے تو اس سے مایوس ہونا تو کفر ہے۔
    اللہ کریم چاہے تو اپنے محبوب :saw: کی امت بچانے کے لیے کبھی بھی کہیں سے مدد اتار سکتا ہے۔

    لیکن اسکے لیے ہمیں تھوڑی سی اہلیت اپنے اندر پیدا کرنا ہوگی۔

    فضائے بدر پیدا کر ، فرشتے تیری نصرت کو
    اتر سکتے ہیں گردوں سے قطار اندر قطار اب بھی​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں