1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

آزاد قوم ۔ غلامانہ روش

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از بےباک, ‏13 مارچ 2009۔

  1. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    چند لنک دیکھیں اور بتائیں ، کیا ہم آزاد ہیں یا غلام
    یہ صرف ایک ملک کی صرف ایک دن کی خبریں ہیں ۔ ، ابھی اور بھی ہمارے آقا ہیں ، برطانیہ ، فرانس ،جرمنی ، آسٹریلیا ، اور جاپان ، جن کے علیحدہ حکم نامے ملتے ہیں ،

    ۔'
    پاکستان کو فوجی امداد ڈاکٹر قدیر تک رسائی سے مشروط کی جائے: امریکی ایوان نمائندگان میں بل پیش
    حوالہ : (اے ایف پی) ـ 4 گھنٹے 51 منٹ پہلے شائع کی گئی واشنگٹن (اے ایف پی) امریکی ایوان نمائندگان میں ایک بل پیش کیا گیا ہے جس میں پاکستان کی فوجی امداد ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر قدیر تک رسائی سے مشروط کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ بل جین ہارمین نے پیش کیا۔ بل میں یہ بھی کہا گیا ہے پاکستان کو فوجی آلات کی فراہمی اور فوج کی تربیت اس شرط پر دی جائے کہ وہ اس بات کی مکمل یقین دہانی کرائے کہ اس نے ڈاکٹر قدیر کی سرگرمیوں اور نقل و حرکت پر مکمل نظر رکھی ہوئی ہے۔ ہارمین نے کہا کہ ہماری طرح امید ہے پاکستانی حکام اس بات پر فکر مند ہونگے کہ ان کے شہری ایٹمی حملے کا شکار نہ ہو جائیں جس طرح افغان شہری یا افغانستان میں ہمارے فوجی ہوسکتے ہیں۔امداد اس وقت تک نہیں دی جائے گی جب تک بل پر فیصلہ نہ
    ہو جائے تاہم امریکی صدر کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ بل کی موجودگی کے باوجود اگر محسوس کرتے ہیں کہ امداد جاری کرنا امریکہ کے مفاد میں ہے تو وہ امداد دے سکتے ہیں۔

    ،،
    ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
    ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،

    ؎؎[​IMG]

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    [​IMG]
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    [​IMG]
     
  2. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    شکریہ بے باک بھائی

    ڈاکٹر قدیر تک تو رسائی مل جائے گی کیونکہ اس کے بدلے امداد ملے گی۔

    کرم ایجنسی پر کسی لیڈر نے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔یہ ہماری غیرت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ہمارے پیارے قوم پر مسلط لیڈرو۔ کم از کم ایک عدد مذمتی بیان ہی دے دو کہ کسی کو ہمارے ملک میں کاروائی کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

    گورنر راج اور پرامن ریلی والی باتیں تو امریکہ نے ایسے ہی کہہ دی ہیں۔ بعد میں زرداری کو کہہ دیا ہوگا کہ اس کو سیریس نہ لیں۔
     
  3. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    راشد بھائی ، سچی بات یہ ہے ہم امداد کے لیے اپنے ماں باپ کو بیچ دیتے ہیں اور یہی امریکنوں نے ہمارے بارے لکھا تھا،ہمارے کرتوت ایسے ہی ہیں،
    لیکن سارے کے سارے ایسے نہیں ہیں ، اس قوم میں کافی غیرت موجود ہے ،

    اللہ تعالی ہمارے پر رحم کرے ، جو ہماری بدنامی کا باعث بنتے ہیں ،اللہ ان سے نجات دلائے

    :dilphool:
     
  4. کشکول
    آف لائن

    کشکول ممبر

    شمولیت:
    ‏18 ستمبر 2006
    پیغامات:
    615
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    دوست ہو ئے جس کے تم
    اس کا دشمن آسماں کیوں نہ ہو

    امریکہ کے بارے میں اور کیا کہا جا سکتا ہے
     
  5. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    پتہ نہیں ہم کب تک امداد پر اپنا ملک چلاتے رہیں‌گے؟
     
  6. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    ججز کی بحالی کے ضمن ميں سياست دانوں کی ناکامی – قصوروار امريکہ –

    ايک بار پھر پاکستان کے سياسی برج جن نعروں اور وعدوں کی بنياد پر برسر اقتدار آۓ، ان ميں ناکامی پر الزام امريکہ پر ڈال کے اپنی تمام ذمہ داريوں سے آزاد ہيں۔ پاکستان کے بعض سياسی دانشور اور صحافی عوام ميں وعدہ خلافی کرنے والوں کے خلاف احتساب کا شعور اجاگر کرنے کی بجاۓ سارا ملبہ امريکہ پر ڈال کر اپنی "ذمہ داری" نبھا رہے ہيں۔کسی بھی ملک کی داخلہ اور خارجہ پاليسی اس ملک کے حکمران بناتے ہيں۔ کسی "بيرونی ہاتھ" ميں اتنی طاقت نہيں کہ وہ پاکستان کے انتظامی معاملات کو پاکستان کے حکمرانوں کی مرضی کے برخلاف کنٹرول کرے۔

    امريکہ کی پاکستان ميں دلچسپی ہے اور يقينی ہے۔ ليکن اس کا محور پاکستان کے سرحدی علاقوں اور سرحد پار افغانستان ميں منظم وہ دہشت گرد تنظيميں ہيں جو امريکہ کے خلاف باقاعدہ اعلان جنگ کر چکی ہيں اور ان کے وبال سے پاکستان کے شہری علاقے بھی محفوظ نہيں۔ يہ دہشت گرد بغير کسی تفريق کے پاکستان کے شہری اور پاکستانی فوجيوں کو ہلاک کر رہے ہيں۔ اس مشترکہ دشمن کے خاتمے کے ليے حکومت پاکستان کے توسط سے ايک مضبوط محاذ کا قيام امريکہ کی اولين ترجيح ہے۔

    پاکستان ميں عدالتی، سياسی اور حکومتی بحران اور اس کے نتيجے ميں پيدا ہونے والی غير يقينی کی صورت حال کسی بھی صورت ميں امريکہ اور عالمی برادری کے مفاد ميں نہيں ہے۔ امريکی حکومت کی جانب سے پچھلے 60 سالوں ميں پاکستان کے استحکام، تعمير وترقی اور صحت و تعليم کے ضمن ميں دی جانے والی امداد آپ کيسے نظر انداز کريں گے؟

    يہ درست ہے کہ موجودہ بحران کے مختلف مراحل میں امريکی سفارت کار پاکستان کی تمام سياسی قائدين سے مسلسل رابطے ميں ہيں ليکن يہ بھی حقيقت ہے کہ يہ عمل صرف امريکی سفارت کاروں کی ملاقاتوں تک محدود نہيں ہے بلکہ بے شمار ممالک کے حکومتی اہلکارمسلسل پاکستان کے سياسی قائدين سے ملاقاتيں کر رہے ہيں۔ ليکن آپ ان ملاقاتوں کا ميڈيا ميں کوئ تذکرہ نہيں ديکھتے۔ مختلف ممالک کے سفارت کاروں کی حکومتی اہلکاروں سے ملاقات اور اپنی مذکورہ حکومتوں کی پاليسيوں کے حوالے سے تبادلہ خيال ايک مسلسل عمل کا حصہ ہے۔ يہ تمام ملاقاتيں خفيہ طريقے سے نہيں ہو رہيں بلکہ ميڈيا کی موجودگی ميں باہمی طے شدہ ايجنڈے کے تحت ہو رہی ہيں۔ اس کے علاوہ يہ ملاقاتيں ججز سميت تمام مسائل پر کسی مخصوص نقطہ نظر کے حامل سياست دانوں تک محدود نہيں ہيں۔ پاکستانی سفارت کار بھی واشنگٹن میں مختلف امريکی اہلکاروں سے مسلسل رابطے میں رہتے ہيں۔

    دنيا کے ہر ملک کی حکومت اپنے مفادات اور علاقائ اور جغرافيائ تقاضوں کے تحت اپنی خارجہ پاليسی بناتی ہے اور حکومتی سفير مختلف ممالک میں اسی خارجہ پاليسی کا اعادہ کرتے ہيں۔ امريکی سفارت کاروں کی پاکستانی سياست دانوں سے ملاقاتيں اسی تسلسل کا حصہ ہے۔ ليکن اس کا يہ مطلب ہرگز نہيں ہے کہ امريکہ پاکستان کے انتظامی معاملات ميں دخل اندازی کر رہا ہے اور مختلف فيصلوں پر اثرانداز ہو رہا ہے۔ پاکستان ميں ايک مستحکم حکومتی ڈھانچہ خود امريکہ کے مفاد ميں ہے۔ ليکن اس ضمن ميں کيے جانے والے فيصلے بہرحال پاکستان کے حکمران سياست دانوں کی ذمہ داری ہے۔


    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    http://www.state.gov
     
  7. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    جناب فواد صاحب کا تبصرہ دیکھا ،
    سب ملکوں کا ذکر کیا گیا ہے ، جو جو ہمارے قومی سیاسی معاملات میں دخیل رہے، اس میں سعودی عرب اور دبئی بھی شامل ہے ،

    جہاں تک امریکا کا ہمارے معاملات میں دخیل کا ذکر ہے ، آپ کو مجھ سے زیادہ اس بات کا علم ہے کہ مشرف اور بے نظیر کے درمیان این آر او پر سمجھوتہ کرانے میں امریکن وزیر خارجہ کی لگاتار شمولیت کا سب ہی اعتراف کر چکے ہیں ، معاملات بے شک ہمارے ہیں ، امریکا کو بھی ہماری سلامتی عزیز ہے کہ اس حد تک جب تک ہم اس کا ساتھ دیتے ہیں۔جہاں آپ نے انکار کیا ، وہیں آپ اس کے دشمن تصور ہوں گے ،
    کیا امریکہ اپنی ترجیعات پاکستان کے مفادات کے لیے بدل دے گا ،ایسا ہرگز نہیں ہو سکتا ،
    میں امریکا سے زیادہ اپنے سیاستدانوں کو کوس رہا ہوں ، کیوں کہ بکاؤ مال ہم بنے ہوئے ہیں ، بےشک امریکن ساری دنیا کے ساتھ ڈپلومیٹک تعلق رکھیں ،
    لیکن کیا وہ ہمارے جذبات اور ہمارے مذھب کا دھیان رکھے گا؟
    اور وقتی اور مصلحت آمیز دوستی کی جگہ سٹراٹیجک پارٹنر بنے گا؟
    کیا اس کی ترجیعات اسلامی دنیا کے ساتھ ہیں یا یہودیوں کے ساتھ ہیں ؟؟؟،
    کیا اسے پاکستان کے ایٹمی اثاثے کا کنٹرول لینے میں دلچسپی ہر گز نہیں ہے؟؟
    اس کے بقول ہمیں تو ایٹمی ہتھیار ہرگز نہیں بنانے چاہیں ، ہم ہمیشہ دوسروں پر انحصار کریں؟؟
    ، بلکہ ہم امریکا پر انحصار کریں ،خود انحصاری ختم کر دیں ،
    ججوں کی بحالی میں کہاں لکھا ہے اور کس نے لکھا ہے ،کہ امریکا قصور وار ہے ؟
    ، اس میں تو ہمارے ملک کے سربراہ کا کردار ہے
    جناب یاد رکھیں ، ہر ملک کے اپنے اپنے مفادات ہیں ، اور ہر ملک ان مفادات کے لیے جدوجہد کرتا ہے ، امریکا، برطانیہ ، آسٹریلیا ، جرمنی ، اور سعودی عرب ،جاپان ، اور دوسرے ملک اپنے مشن پر قائم رہتے ہیں ، اور لگاتار جد و جہد کرکے ان قوموں نے ترقی کی ہے ،
    جہاں تک امداد کا تعلق ہے ہمیں یہ امداد ہمیشہ مشروط ملی ہے جس کا ایک ثبوت آپ کو اوپر لگی خبر سے مل گیا ہو گا ،جہاں قدیر خان تک رسائی کے بدلے امداد دینے کا کہا گیا ہے ،
    ہر سربراہ مملکت نے اس امداد کو خود ہی منظور کیا ، پارلیمنٹ سے منظوری کا بھی کبھی خیال نہیں ہوا ،کیا یہ امداد کیش کی حالت میں دیتے ہیں ؟، کیا اس کے لیے ایک متعین طریق کار نہیں ہے ،؟؟؟؟
    کیا امداد یک مشت دیتے ہیں ،یا لمبی مدت تک کے لیے مخصوص شرائط پر ؟؟
    کم ترین سود پر قرضہ بھی اسی امداد کا حصہ ہوتا ہے آپ اس رقم کو وقت سے پہلے ادا نہیں کر سکتے اور آپ کے ملک کی کریڈٹ ایبیلٹی متاثر ہوتی ہے ،آپ ایک مقروض ملک گنے جاتے ہیں
    کیا ایک بھی آپ مثال دے سکتے ہیں جب ہمیں بغیر شرط کے امداد ملی ہو یا کم از کم قرضہ غیر مشروط ملا ہو؟؟
    کیا امداد دینے والا کا اپنا مطمع نظر بالکل نہیں ہوتا ، یاد رکھیں۔ امریکہ جو امداد دیتا ہے ، کیا وہ بغیر مصلحت کے دیتا ہے ؟؟، جس کی اپنی معیشت ایک زبردست دباؤ میں ہے ۔

    ہمارے ہاں ایک سے بڑھ کر ایک سیاستدان ، بیوروکریٹ، جرنل اور حکمران اپنے آپ پر برائے فروخت کا بورڈ لگا کر گھوم رہا ہے ،اسے ملکی مفادات سے زیادہ اپنے مفادات عزیز ہیں ، ۔
    میں نے تو صرف ایک دن کی خبریں پیش کی ہیں ، کہ ہم اپنی مصلحتوں کو بھول رہے ہیں اور دوسروں کی طرف سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ ہماری : پارٹی کا ساتھ دے ،دوسرے کو بھول جائے ، ہر سیاستدان کسی نہ کسی سفارت خانے میں جا کر اپنے اختلافات اور قومی سلامتی کے معاملات پر ان سے مدد کا خواہاں ہے ،
    جگ ہنسائی کا موجب ہم خود بن رہے ہیں ، غیر ملکوں سے قرض لے کر ذاتی اللے تللے کرنا ،کس حد تک معقول ہے؟؟
    ،بغیر پارلیمنٹ کی منظوری کے وزیر خزانہ خود قرض کے لیے شرائط طے کرتا پھرے اور پارلیمنٹ کو علم ہی نہ ہو کہ کیا شرائط ہیں ، ہمارا اعتراض اس بات پر ہے ،

    اس مضمون کا عنوان ہے : آزاد قوم کی غلامانہ روش ،
    شکریہ آپ نے امریکا کا دفاع خوب کیا ، دوسری طرف ہماری انہی باتوں پر آپ نے صاد کیا کہ قصور وار ہم خود ہیں،
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :dilphool: :dilphool:
     
  8. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    آزاد قوم ۔ غلامانہ روش!!!!!!!!!!
    کیا ہم آزاد ہیں؟


    بہت اچھا موضوع ہے۔

    فواد بھائی کی اس بات سے تو میں واقعی اتفاق کروں گی کہ ہم میں سے کئی لوگ بجائے اپنی غلطیوں کا اعتراف کرنے کے ہر بات کی ذمہ داری امریکہ پہ ڈال دیتے ہیں۔
     
  9. بےمثال
    آف لائن

    بےمثال ممبر

    شمولیت:
    ‏7 مارچ 2009
    پیغامات:
    1,257
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    شکریہ چھوٹے بھائی اتنے مفید مراسلے پر
    ہم آزاو ہوتے تو ہمارے تقدیر کے فیصلے واشنگٹن کی بجائے اسلام آباد میں‌ہوتے
    اللہ خیر انشاءاللہ
     
  10. انجم رشید
    آف لائن

    انجم رشید ممبر

    شمولیت:
    ‏27 فروری 2009
    پیغامات:
    1,681
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    سچ کہا آپ نے پیارے بھائی یہ بات امیرکن اٹارنی جنرل نے کہی تھی لیکن ماں کا سودا امداد کے بدلے یہ ضمیر فروش حکمران کتے ہیں خواہ کوئی بھی ہو ہم نہیں عوام نہیں کیوں کہ یہ امداد ان کے بنک بیلنس کو او بڑا دیتی ہے
     
  11. انجم رشید
    آف لائن

    انجم رشید ممبر

    شمولیت:
    ‏27 فروری 2009
    پیغامات:
    1,681
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    آزاد قوم اچھا لفظ ہے کانوں کو اچھا لگتا ہے لیکن ہم آزاد قوم کیسے ہو سکتے ہیں جب ہمارے بڑے ( حکمران اور سیاسی لیڈر حکمرانوں میں فوجی حکمران بھی ہیں ( سی ائی اے موساد را کے ایجنٹ ہوں گے جب سب اپنی سیاست چمکانے کے لیے کیسی نہ کیسی غیر ملکی سفیر وزیر سے درخواست نہیں کریں گے کہ اب ہمیں آگے آنے دیں ۔
    ہم آپ کے مفاد کیا خیال دوسروں سے زیادہ کریں گے۔
     
  12. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    کچھ بھی تو اپنے پاس نہیں بجز متاع جاں
    اب اس سے بڑھ کہ اور بھی ہے کوئی امتحاں
    ہم خود ہی کرتے رہتے ہیں فتنوں کی پرورش
    آتی نہیں ہے کوئی بلا ہم پہ ناگہاں

    (ابن صفی)
     
  13. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17



    بہت خوب مبارز صاحب ۔زبردست
    :a180: :a180: :a180: :a180: :a165:
     
  14. کشکول
    آف لائن

    کشکول ممبر

    شمولیت:
    ‏18 ستمبر 2006
    پیغامات:
    615
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    کچھ بھی تو اپنے پاس نہیں بجز متاع جاں
    اب اس سے بڑھ کہ اور بھی ہے کوئی امتحاں
    ہم خود ہی کرتے رہتے ہیں فتنوں کی پرورش
    آتی نہیں ہے کوئی بلا ہم پہ ناگہاں

    بہت خوب مبارز جی بہت خوب
    :dilphool:
     
  15. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
  16. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
  17. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    [​IMG]

    یہ خبر روزنامہ جنگ 18 مارچ 2009 میں شائع ہوئی​
     
  18. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    بہت شکریہ بے باک جی شئیرنگ کے لئے
    آپ ہمیشہ اچھی معلومات فراہم کرتے ھیں ہمیشہ خوش رہیں
    دعاؤں میں‌یاد رکھا کریں

    آپ نے جو خاص طور پہ روزنامہ جنگ کا ذکر کیا مجھے پڑھ کے بہت ہنسی آئی
     
  19. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ جناب نعیم صاحب نے فرمایا ہے کہ بغیر حوالے کے ایسی اطلاعات نہ لگایا کروں ،اس لیے اس خبر کا مصدر ساتھ لکھا ہے ،
    شکریہ ، آپ سب کا ،
    خوشی صاحبہ آپ کافی توجہ سے مطالعہ کرتی ہیں ، اس پر حیرت ہوتی ہے کہ اتنا وقت کیسے نکال لیتی ہیں ، ہمیں تو غم روزگار سے فرصت بہت کم ملتی ہے ،کافی سارے موضوعات پڑھے نہیں جا سکتے ، اگر پڑھ لیں تو تبصرہ کرنے کے لیے وقت نہیں بچتا،
    :flor: :flor: :flor: :flor: :flor: :dilphool: :dilphool: :dilphool:
     
  20. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بےباک بھائی ۔ اہم اور پریشان کن خبر ہم تک پہنچانے کے لیے شکریہ ۔
     
  21. انجم رشید
    آف لائن

    انجم رشید ممبر

    شمولیت:
    ‏27 فروری 2009
    پیغامات:
    1,681
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    بہت بہت شکریہ پیارے بھائی ماشاء اللہ آپ کو وقت نہیں ملتا پھر بھی کچھ نہ کچھ مواد ہمیں دیتے ہی رہتے ہیں اس کا شکریہ :dilphool: :dilphool: :dilphool:
     
  22. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    [​IMG]

    روزنامہ ایکسپریس 20 مارچ 2009


    [​IMG]
     
  23. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    [​IMG]
    روزنامہ ایکسپریس 20 مارچ 2009
     
  24. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بےباک بھائی ۔
    اس لڑی کا عنوان بہت درست ہے ۔
    بلکہ
    میں اپنے لفظوں‌میں اسے یوں کہتا ہوں

    "[highlight=#FFFFFF:24uaxpoz]شخصی و جسمانی آزادی[/highlight:24uaxpoz] ، اجتماعی و نظریاتی غلامی "
     
  25. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    ہمارے وزیر خارجہ آج کل بہت خوش ہیں کہ امریکہ نے ہماری امداد تین گناہ کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ آج امریکہ بلوچستان پر حملہ کے بدلے تین گناہ امداد کررہا ہے کل کلاں اگر امریکہ نے پنجاب اور سندھ پر ڈرون حملوں کا اعلان کردیا اور مزید امداد بڑھا دی تو وزیر خارجہ صاحب پھر لاشوں پر ماتم نہیں کریں گے بلکہ ڈالروں کو دیکھ دیکھ کر خوشی سے پھولے نہیں سمائیں گے۔اور ساتھ ساتھ حملوں کی مذمت بھی کرتے جائیں گے۔
     
  26. نابی
    آف لائن

    نابی ممبر

    شمولیت:
    ‏4 مارچ 2009
    پیغامات:
    186
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    بے باک جی
    ہم آزاد ہیں
    اتنے آزاد کہ دنیا جہاں کہ وہ سب لوگ جنہیں ان کے ملکوں نے اپنے ہاں سے نکال دیا ہے ۔
    وہ سب ہمارے وطن میں بیٹھ کر اک دل خوش کن نعرے کی آڑ میں ایسی آگ جلا رہے ہیں جس کی تپش سے ہمارا وطن جھلس رہا ہے ۔
    یہ آزادی ہی تو ہے ،
    اللہ سدا قائم رکھے میرے پاک وطن کو آمین
     
  27. انجم رشید
    آف لائن

    انجم رشید ممبر

    شمولیت:
    ‏27 فروری 2009
    پیغامات:
    1,681
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    نابی بھائی سچ کہا آپ نے جزاک اللہ
     
  28. نابی
    آف لائن

    نابی ممبر

    شمولیت:
    ‏4 مارچ 2009
    پیغامات:
    186
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    انجم رشید جی
    کسی جاندار کی جان لینے کا حق نہیں ہے ہمیں
    لیکن چوہا ۔۔ کاکروچ ۔۔ سانپ کو مار ڈالنا ہی بہتر
    کہ نقصان کا سبب ہیں یہ
    جہاں رہتے ہیں وہیں نقصان کا سبب
    بہت شکریہ
     
  29. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    اس وقت صورت حال یہ ہے کہ

    ہمارے محترم زرداری صاحب ایوان میں جوڑ توڑ اور صدارت کے مزے لوٹنے میں مصروف ہیں۔
    گورنر پنجاب ن لیگ کو نیچا دکھانے اور سیاسی جوڑ توڑ میں‌مصروف ہیں۔
    شریف برادران کو پہلے ججوں کی فکر تھی۔ اب گورنر راج اور اپنی پنجاب میں‌اپنی حکومت بنانے کی فکر تھی۔
    وزیراعظم صاحب میثاق جمہوریت کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
    ہمارے وزیردفاع کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ مذمت کا بیان اپنی جیب میں رکھتے ہیں۔ جب ضرورت ہوئی پڑھ کرسنا دیتے ہیں۔
    شاہ محمود قریشی امداد کے تین گنا ہونے کی تسلیوں پر خوش ہیں۔
    مولانا فضل الرحمان بونگیاں مارنے میں مصروف ہیں۔
    اسفندیارولی پختونخواہ کا نام تجویز ہونے پر لمبی تان کرسورہے ہیں۔
    الطاف حسین کا ڈرون کے حملوں کے متعلق کوئی نیا درس سامنے نہیں آیا۔
    پیپلزپارٹی، ن لیگ کے وزیران اور اعلٰی عہدیداران بیان بازی اور ایک دوسرے سے لڑائی جھگڑے کرنے میں مصروف ہیں۔

    پارلیمنٹ اور سینٹ کا تو اللہ ہی حافظ ہے۔ ایک قرارداد اپوزیشن کی کوششوں سے منظور ہوجاتی ہے اور عملدرآمد کوئی نہیں ہوتا۔

    باقی رہ گئے عمران خان، قاضی حسین احمد اورجماعت اسلامی کے دیگر اراکین جنہوں نے کچھ مذمت کی ہے۔

    ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ جیسے ہی یہ بیان سامنے آئے ہیں۔ان سب کو مل کر امریکی موقف کا منہ توڑ جواب دینا چاہئے تھا۔

    یہ دعوٰی امریکہ کے صرف ایک اخبارات نے کیا ہے جودراصل امریکہ کے ایماء پر ہوا ہے۔ صرف یہ دیکھنے کے لئے کہ ہم میں کتنی غیرت ہے۔ اب امریکہ کو کوئی مسئلہ نہیں‌ڈرون حملوں کے لئے۔

    ہمارے وزیر صاحبان کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ مذمت کا بیان اپنی جیب میں رکھتے ہیں۔ جب ضرورت ہوئی پڑھ کرسنا دیتے ہیں۔

    ان لوگوں کو لڑائی جھگڑے اور گتھم گتھا ہونے سے فرصت ملےتو ملک کا سوچیں فی الحال تو یہ سوچ رہے ہیں کہ جوڑ توڑ کیسے کی جائے۔
     
  30. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    راشد صاحب : مولانا کی انگلی نیچے کریں ، یہ ایک اور ڈیزل پرمت مانگ رہا ھے یا پھر اپنے کسی بھائی کے لیے وزارت۔۔ :dilphool:
     

اس صفحے کو مشتہر کریں