1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

آخری خط (فیض احمد فیض) ــــ (نقشِ فریادی)

'اشعار اور گانوں کے کھیل' میں موضوعات آغاز کردہ از حنا شیخ, ‏30 نومبر 2016۔

  1. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:

    آخری خط
    وہ وقت مری جان بہت دُور نہیں ہے
    جب درد سے رک جائیں گی سب زیست کی راہیں
    اور حد سے گزر جائے گا اندوہِ نہانی
    تھک جائیں گی ترسی ہوئی ناکام نگاہیں
    چھن جائیں گے مجھ سے مرے آنسو مری آہیں
    چھن جائے گی مجھ سے مری بے کار جوانی
    شاید مری الفت کو بہت یاد کرو گی
    اپنے دلِ معصوم کو ناشاد کرو گی
    آﺅ گی مری گور پہ تم اشک بہانے
    نوخیز بہاروں کے حسیں پھول چڑھانے
    شاید مری تربت کو بھی ٹھکرا کے چلو گی
    شاید مری بے سود وفاﺅں پہ ہنسو گی
    اس وضعِ کرم کا بھی تمہیں پاس نہ ہو گا
    لیکن دلِ ناکام کو احساس نہ ہو گا
    القصّہ مآلِ غمِ الفت پہ ہنسو تم
    یا اشک بہاتی رہو، فریاد کرو تم
    ماضی پہ ندامت ہو تمہیں یا کہ مسرت
    خاموش پڑا سوئے گا واماندئہ الفت
    (فیض احمد فیض)
    (نقشِ فریادی)​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں