1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

آج کی حدیث مبارکہ.........سلسلہِ حدیث مبارک

'سیرتِ سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم' میں موضوعات آغاز کردہ از بہرام, ‏29 جنوری 2013۔

  1. بہرام
    آف لائن

    بہرام ممبر

    شمولیت:
    ‏16 ستمبر 2012
    پیغامات:
    28
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    ملک کا جھنڈا:
    بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
    السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

    آج سے یہاں حدیث مبارکہ کا ایک سلسلہ شروع کیا جارہا ہے جس میں صحیح احادیث آپ کی خدمت میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کی جائے گی اور اس حدیث کی مناسبت سے نعت شریف کا ایک شعر بھی پیش کیا جائے گا ان شاء اللہ


    حدثنا عبد الله بن مسلمة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا ابن أبي حازم،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن أبيه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن سهل ـ رضى الله عنه ـ أن امرأة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ جاءت النبي صلى الله عليه وسلم ببردة منسوجة فيها حاشيتها ـ أتدرون ما البردة قالوا الشملة‏.‏ قال نعم‏.‏ قالت نسجتها بيدي،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فجئت لأكسوكها‏.‏ فأخذها النبي صلى الله عليه وسلم محتاجا إليها،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فخرج إلينا وإنها إزاره،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فحسنها فلان فقال اكسنيها،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ما أحسنها‏.‏ قال القوم ما أحسنت،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ لبسها النبي صلى الله عليه وسلم محتاجا إليها،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ثم سألته وعلمت أنه لا يرد‏.‏ قال إني والله ما سألته لألبسها إنما سألته لتكون كفني‏.‏ قال سهل فكانت كفنه‏.‏
    ترجمہ از داؤد راز
    ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے باپ نے اور ان سے سہل رضی اللہ عنہ نے کہ ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک بنی ہوئی حاشیہ دار چادر آپ کے لیے تحفہ لائی۔ سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے (حاضرین سے) پوچھا کہ تم جانتے ہو چادر کیا؟ لوگوں نے کہا کہ جی ہاں! شملہ۔ سہل رضی اللہ عنہ نے کہا ہاں شملہ (تم نے ٹھیک بتایا) خیر اس عورت نے کہا کہ میں نے اپنے ہاتھ سے اسے بنا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنانے کے لیے لائی ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ کپڑا قبول کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اس وقت ضرورت بھی تھی پھر اسے ازار کے طور پر باندھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو ایک صاحب (عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ) نے کہا کہ یہ تو بڑی اچھی چادر ہے ‘ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے پہنا دیجئیے۔ لوگوں نے کہا کہ آپ نے (مانگ کر) کچھ اچھا نہیں کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنی ضرورت کی وجہ سے پہنا تھا اور تم نے یہ مانگ لیا حالانکہ تم کو معلوم ہے کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کسی کا سوال رد نہیں کرتے۔ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ خدا کی قسم! میں نے اپنے پہننے کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ چادر نہیں مانگی تھی۔ بلکہ میں اسے اپنا کفن بناؤں گا۔ سہل رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ وہی چادر ان کا کفن بنی۔

    صحیح بخاری ،کتاب الجنائز ،حدیث نمبر : 1277

    اشعار

    مانگیں گے ، مانگے جائیں گے ، منہ مانگی پائیں گے​

    سرکار میں نہ لا ہے نہ حاجت اگر کی ہے

    واہ کیا جود و کرم ہے شہِ بطحا تیرا
    نہیں، سنتا ہی نہیں مانگنے والا تیرا
    امام احمد رضا خان
     
    Last edited: ‏24 ستمبر 2013
    سلطان مہربان نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آج کی حدیث مبارکہ.........سلسلہِ حدیث مبارک

    جزاک اللہ
    -----------------
     
  3. عفت فاطمہ
    آف لائن

    عفت فاطمہ ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اگست 2011
    پیغامات:
    2,049
    موصول پسندیدگیاں:
    77
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آج کی حدیث مبارکہ.........سلسلہِ حدیث مبارک

    جزاک اللہ
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     
  4. احتشام محمود صدیقی
    آف لائن

    احتشام محمود صدیقی مشیر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2011
    پیغامات:
    4,538
    موصول پسندیدگیاں:
    2,739
    ملک کا جھنڈا:
  5. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ
    -----------------
     
  6. احتشام محمود صدیقی
    آف لائن

    احتشام محمود صدیقی مشیر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2011
    پیغامات:
    4,538
    موصول پسندیدگیاں:
    2,739
    ملک کا جھنڈا:
  7. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ
     
  8. احتشام محمود صدیقی
    آف لائن

    احتشام محمود صدیقی مشیر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2011
    پیغامات:
    4,538
    موصول پسندیدگیاں:
    2,739
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. احتشام محمود صدیقی
    آف لائن

    احتشام محمود صدیقی مشیر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2011
    پیغامات:
    4,538
    موصول پسندیدگیاں:
    2,739
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. بہرام
    آف لائن

    بہرام ممبر

    شمولیت:
    ‏16 ستمبر 2012
    پیغامات:
    28
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    ملک کا جھنڈا:
    اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتا ہے
    اور اے محبوب اگر تم ان سے پوچھو تو کہیں گے کہ ہم تو یوں ہی ہنسی کھیل میں تھے تم فرماؤ کیا اللہ اور اس کی آیتوں اور اس کے رسول سے ہنستے ہو
    سورہ توبہ : 65
    ( مترجم : امام احمد رضا بریلوی )

    اس آیت کی شان نزول کے بارے میں امام طبری اپنی تفسیر طبری میں فرماتے ہیں کہ کسی کی اونٹنی گم ہوگئی ، اس کی تلاش تھی ، رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا او نٹنی فلاںجنگل میں فلاں جگہ ہے اس پر ایک منافق بولا '' محمد (صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم)بتاتے ہیں کہ اونٹنی فلاں جگہ ہے ، محمد غیب کیا جانیں ؟ ''
    اس پراﷲ عزوجل نے یہ آیت کریمہ اتاری کہ کیا اﷲ ورسول سےٹھٹھاکرتے ہو ، بہانے نہ بناؤ، تم مسلمان کہلاکر اس لفظ کے کہنے سے کافرہوگئے ۔
    عربی متن کے لئے درج ذیل لنک پر تشریف لے جائیں
    http://library.islamweb.net/newlibrary/display_book.php?flag=1&bk_no=50&ID=2340
    اس کے علاوہ دیگر مفسیرین اکرام نے بھی اس آیت کے شان نزول کے بارے میں اس روایت کو پیش کیا ہے

    یہ منافقین کا عقیدہ ہوا
    اور صحابہ اکرام کا عقیدہ کیا تھا یہ صحیح بخاری کی اس حدیث سے معلوم ہوگا
    ترجمہ از داؤد راز
    حضرت معاذ بن جبل نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر آپ کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا اور میرے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان کجاوہ کی پچھلی لکڑی کے سوا اور کوئی چیز حائل نہیں تھی اسی حالت میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یامعاذ! میں بولا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حاضر ہوں، آپ کی اطاعت اور فرمابرداری کے لیے تیار ہوں۔ پھر آپ نے تھوڑی دیر تک چلتے رہے۔ اس کے بعد فرمایا یا معاذ! میں بولا، یا رسول اللہ! حاضر ہوں آپ کی اطاعت کے لیے تیار ہوں۔ پھر آپ تھوڑی دیر چلتے رہے اس کے بعد فرمایا، یا معاذ! میں نے عرض کیا حاضر ہوں، یا رسول اللہ! آپ کی اطاعت کے لیے تیار ہوں۔ اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں معلوم ہے اللہ کے اپنے بندوں پر کیا حق ہیں؟ میں نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول ہی کو زیادہ علم ہے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے بندوں پرحق یہ ہیں کہ بندے خاص اس کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنائیں پھر آپ تھوڑی دیر چلتے رہے۔ اس کے بعد فرمایا معاذ! میں نے عرض کیا حاضر ہوں یا رسول اللہ! آپ کی اطاعت کے لیے تیارہوں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں معلوم ہے بندوں کا اللہ پر کیا حق ہے۔ جب کہ وہ یہ کام کر لیں۔ میں نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ علم ہے۔ فرمایا کہ پھر بندوں کا اللہ پر حق ہے کہ وہ انہیں عذاب نہ کرے۔
    الراوي:معاذ بن جبلالمحدث:البخاري - المصدر:صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 5967
    خلاصة حكم المحدث:[صحيح]
    اس حدیث کے عربی متن کے لئے درج ذیل لنک پر تشریف لے جائیں
    http://dorar.net/enc/hadith?skeys= الله ورسوله أعلم‏&s[]=6216

    ان دو احادیث کو کسی شاعر نے اپنے ایک شعر میں کیا خوب بیان کیا ہے ملاحظہ فرمائیں

    شعر

    منافقوں کا عقیدہ، وہ غیب دان نہیں
    صحابیوں کا عقیدہ حضور جانتے ہیں
     
    Last edited: ‏21 ستمبر 2013
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. بہرام
    آف لائن

    بہرام ممبر

    شمولیت:
    ‏16 ستمبر 2012
    پیغامات:
    28
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    ملک کا جھنڈا:
    َِْٓ
    ترجمہ از داؤد راز
    عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر کھڑے ہو کر ہمیں وعظ فرمایا اور ابتدائے خلق کے بارے میں ہمیں خبر دی۔ یہاں تک کہ جب جنت والے اپنی منزلوں میں داخل ہو جائیں گے اور جہنم والے اپنے ٹھکانوں کو پہنچ جائیں گے (وہاں تک ساری تفصیل کو آپ نے بیان فرمایا) جسے اس حدیث کو یاد رکھنا تھا اس نے یاد رکھا اور جسے بھولنا تھا وہ بھول گیا۔
    صحیح بخاری ، کتاب بدء الخلق، باب: اور اللہ پاک نے فرمایا ، حدیث نمبر: 3192
    عربی متن کے لئے درج ذیل لنک پر تشریف لے جائیں
    http://library.islamweb.net/hadith/display_hbook.php?bk_no=146&hid=2971&pid=101683
    شعر
    جو ہوچکا جو ہوگا حضور جانتے ہیں
    تیری عطاء سے خدایا حضور جانتے ہیں
     
    سلطان مہربان اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  12. بہرام
    آف لائن

    بہرام ممبر

    شمولیت:
    ‏16 ستمبر 2012
    پیغامات:
    28
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    ملک کا جھنڈا:
    امام بخاری نے صحیح بخاری میں ایک طویل حدیث بیان کی جس کا مفہوم یہ ہے کہ
    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ بروز محشر سارے لوگ آدم علیہ السلام کے پاس آئیں گے اور ان سے کہیں گے کہ ہماری اپنے رب کے پاس شفاعت کیجئے۔ وہ کہیں گہ کہ میں اس قابل نہیں ہوں (کہ شفاعت میں پہل کروں) تم ابراہیم علیہ السلام کے پاس جاؤ ‘ وہ اللہ کے خلیل ہیں۔ لوگ ابراہیم علیہ السلام کے پاس آئیں گے وہ بھی کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں ہوں (کہ شفاعت میں پہل کروں) ‘ ہاں تم موسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ کہ وہ اللہ سے شرف ہم کلامی پانے والے ہیں۔ لوگ موسیٰ علیہ السلام کے پاس آئیں گے اور وہ بھی کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں ہوں (کہ شفاعت میں پہل کروں) ‘ البتہ تم عیسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ کہ وہ اللہ کی روح اور اس کا کلمہ ہیں۔ چنانچہ لوگ عیسیٰ علیہ السلام کے پاس آئیں گے وہ بھی کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں ہوں (کہ شفاعت میں پہل کروں)‘ ہاں تم محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پاس جاؤ۔ لوگ میرے پاس آئیں گے اور میں کہوں گا کہ (أنالها) میں شفاعت کے لیے ہوں (کہ شفاعت میں پہل کروں)

    حوالہ: صحیح بخاری ، حدیث نمبر : 7510
    عربی متن کے لئے درجہ ذیل لنک پر کلک کریں
    http://dorar.net/enc/hadith?skeys= أنا لها‏&s[]=6216&xclude=

    شعر
    کہا خدا نے شفاعت کی پہل محشر میں
    میرا حبیب کر ےکوئی دوسرا نہ کرے
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں