1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

آئی سی سی ایوارڈ

'کھیل کے میدان' میں موضوعات آغاز کردہ از کاکا سپاہی, ‏28 اگست 2011۔

  1. کاکا سپاہی
    آف لائن

    کاکا سپاہی ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2007
    پیغامات:
    3,796
    موصول پسندیدگیاں:
    596
    ملک کا جھنڈا:
    آئی سی سی ایوارڈز کا اعلان بارہ ستمبر کو لندن میں کیا جائے گا اور اس کے لئے مختلف کیٹگریز میں کھلاڑیوں کی ایک سالہ کارکردگی کی بنیاد پر ابتدائی فہرست جاری کی گئی ہے۔

    جیوری نے جن کرکٹرز کا انتخاب کیا ہے ان میں ویسٹ انڈیز کے سابق کپتان کلائیو لائیڈ، ڈینی موریسن، پال ایڈمز اور ظہیر عباس شامل ہیں۔

    مجموعی کارکردگی کی بنیاد پر کھلاڑی کا انتخاب عمل میں آتا ہے اور اگر جیوری کسی کھلاڑی پر باہمی طور پر متفق نہ ہو تو اکثریت کا فیصلہ دیکھا جاتا ہے

    ظہیر عباس
    گزشتہ سال آئی سی سی ایوارڈز کے لیے کرکٹرز کی نامزدگیاں کرنے والی کمیٹی کو انگلینڈ کے آف اسپنر گریم سوان کی ترانوے انٹرنیشنل وکٹیں نظر نہیں آئی تھیں اور جب انگلینڈ نے شور مچایا تو آئی سی سی کو نہ صرف یہ کہ گریم سوان کو کرکٹر آف دی ایئر کے امیدواروں میں شامل کرنا پڑا بلکہ اپنی غلطی کی معافی بھی مانگنی پڑی تھی لیکن ایسا دکھائی دیتا ہے کہ اس جیوری نے پچھلی غلطی سے کوئی سبق نہیں سیکھا ہے۔

    جیوری نے ون ڈے کے بہترین کرکٹرز کے ایوارڈ کے لیے جو فہرست مرتب کی ہے اس میں اکیس نام شامل ہیں لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ کمیٹی کے پانچ میں سے کسی بھی رکن کو شاہد آفریدی کی کارکردگی دکھائی نہیں دی جنہوں نےگزشتہ سال اگست سے رواں سال تیرہ اگست تک کے درمیانی عرصے میں انتیس ون ڈے انٹرنیشنل میچوں میں سینتیس وکٹیں حاصل کیں جو سری لنکا کے لستھ مالنگا کی انتالیس وکٹوں کے بعد دوسری سب سے بہترین کارکردگی ہے۔

    گزشتہ سال آئی سی سی ایوارڈز کے لیے کرکٹرز کی نامزدگیاں کرنے والی کمیٹی کو انگلینڈ کے آف اسپنر گریم سوان کی ترانوے انٹرنیشنل وکٹیں نظر نہیں آئی تھیں اور جب انگلینڈ نے شور مچایا تو آئی سی سی کو نہ صرف یہ کہ گریم سوان کو کرکٹر آف دی ایئر کے امیدواروں میں شامل کرنا پڑا بلکہ اپنی غلطی کی معافی بھی مانگنی پڑی تھی
    شاہد آفریدی سینتیس وکٹیں حاصل کرکے بھی نامزد نہ ہوسکے لیکن اتنی ہی وکٹیں لے کر بھارت کے مناف پٹیل نامزد کرکٹرز میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوگئے۔

    جوتیوں میں دال بٹنے کی سب سے بڑی مثال بھارتی فاسٹ بولر ظہیرخان کی ہے جن کی بتیس وکٹیں انہیں بھی ون ڈے کے بہترین کرکٹرز کے ایوارڈز کے دعویداروں میں شامل کرا گئی ہیں ۔اگر ان کی نامزدگی کی ایک وجہ ورلڈ کپ میں ان کی اکیس وکٹیں کہی جاسکتی ہیں تو عالمی کپ میں شاہد آفریدی کی وکٹوں کی تعداد بھی اکیس تھی۔

    اس ضمن میں جب جیوری کے رکن ظہیرعباس سے رابطہ کر کے شاہد آفریدی کو قابلِ ذکر کارکردگی کے باوجود طویل فہرست میں جگہ نہ دینے کی وجہ معلوم کی گئی تو انہوں نے انکشاف کیا کہ شاہد آفریدی کو نامزد کرنے کے سلسلے میں انہوں نے کلائیو لائیڈ اور جیوری کے دیگر اراکین سے بات کی تھی لیکن کوئی بھی رکن انہیں منتخب کرنے کے لئے تیار نہ تھا۔

    ظہیرعباس نے وریندر سہواگ کی مثال دیتے ہوئے کہا ’ ان کے بنائے گئے رنز بھی زیادہ نہیں تھے لیکن اس بارے میں یہ دلیل دی گئی کہ جب وہ رنز کرتے ہیں تو میچ جتوا دیتے ہیں‘۔

    جنوبی افریقہ کے ہاشم آملا اور اے بی ڈی ویلیئرز پانچ پانچ سو رنز کے ساتھ بہترین ٹیسٹ کرکٹر کے ایوارڈ کے لیے نامزد ہوئے لیکن ان سے زیادہ رنز بنانے والے لکشمن، میٹ پرائر، وریندر سہواگ، مائیکل ہسی اور اظہر علی کے اعدادوشمار پر جیسے کسی نے جادو کردیا جو کمیٹی کو نظر نہیں آئے
    ظہیرعباس سے جب کھلاڑیوں کے انتخاب کے طریقہ کار کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا ’ مجموعی کارکردگی کی بنیاد پر کھلاڑی کا انتخاب عمل میں آتا ہے اور اگر جیوری کسی کھلاڑی پر باہمی طور پر متفق نہ ہو تو اکثریت کا فیصلہ دیکھا جاتا ہے۔‘

    اس فہرست میں صرف شاہد آفریدی ہی نہیں بلکہ کئی دوسری قابلِ ذکر کارکردگی بھی جگہ نہیں بناسکی اور ان کے مقابلے پر ان سے کمتر کارکردگی کو جگہ ملی مثلاً جنوبی افریقہ کے ڈیل اسٹین کو ون ڈے میں تیئس اور ٹیسٹ میں ستائیس وکٹوں کی کارکردگی پر ٹیسٹ کرکٹر آف دی یئر کی کیٹگری میں جگہ دی گئی ہے لیکن پاکستانی اسپنر عبدالرحمن کی ٹیسٹ میچوں میں انتیس وکٹیں کسی کو نظر نہیں آئی ہیں۔

    نیوزی لینڈ کے ٹم ساؤتھی اکتیس وکٹوں کے ساتھ نامزد ہوگئے لیکن عمرگل کی اتنی ہی وکٹیں جیوری کو نظر نہیں آئیں۔

    جنوبی افریقہ کے ہاشم آملا اور اے بی ڈی ویلیئرز پانچ پانچ سو رنز کے ساتھ بہترین ٹیسٹ کرکٹر کے ایوارڈ کے لیے نامزد ہوئے لیکن ان سے زیادہ رنز بنانے والے لکشمن، میٹ پرائر، وریندر سہواگ، مائیکل ہسی اور اظہر علی کے اعدادوشمار پر جیسے کسی نے جادو کردیا جو کمیٹی کو نظر نہیں آئے۔

    ون ڈے کے بہترین کرکٹر کے لیے گوتم گمبھیر کو سات سو بائیس اور سہواگ کے چھ سو اڑتالیس رنز کی کارکردگی پر تو شامل کرلیا گیا لیکن انگلینڈ کی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے موجودہ کپتان اینڈریو سٹراس کو جیوری کیسے بھول گئی جن کے رنز کی تعداد آٹھ سو تیس ہے۔

    حوصلہ افزائی والے ایوارڈ یعنی ایمرجنگ پلیئر آف دی یئر میں بھی جیسے ڈنڈی ماری گئی ہو۔ بھارت کے ناکام ترین اوپنر ابھیناؤ مکنڈ کا نام اس لئے چونکا دیتا ہے کہ پانچ ٹیسٹ میچوں کی دس اننگز میں وہ صرف ایک نصف سنچری بناسکے پھر بھی ان کی لاٹری لگ گئی۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں