غزل دیکھا نہ کبھی تُم نے سُنا، دیکھتا ہوں میں بس تُم کو نہیں اِس کا پتا دیکھتا ہوں میں چہروں کی لکِیروں کے مُجھے قاعدے از بر پڑھتا ہوں وہی جو بھی...
غزل ہستی کا مِری حشر بپا دیکھتے ہوئے وہ رو ہی دیا مُجھ کو بُجھا دیکھتے ہوئے ہم وہ کہ کبھی وقت سے بھی ہار نہ مانیں برباد کِیا آپ نے کیا دیکھتے...
عنایت حضور
شکریہ
بڑی عنایت جناب
غزل (بنا کے رکھا ہے) بنا کے رکھا ہے ذہنی مرِیض ہم کو تو نہیں ہے زِیست بھی ہرگز عزِیز ہم کو تو وہ اور تھے کہ جِنہیں دوستی کا پاس رہا گُماں میں ڈال...
غزل جو گِیت اوروں کے بے وجہ گانے لگتے ہیں تو ہوش دو ہی قدم میں ٹِھکانے لگتے ہیں بِگاڑنا تو تعلُّق کا ہے بہت آساں اِسے بنانے میں لیکِن زمانے لگتے...
واجب الاحترام شکیل احمد خان آداب جتنے نا مساعد حالات سے ہم گزر رہے ہیں اس میں سانس لینے دوبھر ہؤا جاتا ہے۔ یہ ہماری ہمت ہے کہ پھر بھی شعر و سخن سے...
غزل کچھ نہیں تعلّق پر، میرا نام گُوگل پر لکھ کے سرچ کِیجے گا شعر ہیں مِرے پِھیکے پِھر بھی ہے توقع سِی کُھل کے داد دِیجئے گا بات کیا قبا کی ہو، اے...
سکتا تھا۔ تیرا قرضہ اُتار سکتا تھا دِل محبّت میں ہار سکتا تھا کام محنت طلب نہ تھا ہرگز مُجھ کو آنکھوں سے مار سکتا تھا ایک میں گُونجتا تھا اُس بن...
نہ دیکھا ہم نے۔ کوئی بھی لمحہ سُکون والا نہ دیکھا ہم نے اندھیرے دیکھے کہِیں اُجالا نہ دیکھا ہم نے اِسی کو کہتے ہیں زِندگانی، کوئی بتاؤ؟ کبھی بھی...
[IMG]
thanks so much