بانٹتے پھرتے تھے کبھی ہم آبِ حیات زمانے کو،، اور ہمیں قطرہ نہ ملا آتشِ قلب بجھانے کو۔۔ حالتِ ہجر میں مجھ کو تڑپتے دیکھا اور بولے،، تمہیں کس نے...
ﺍﮎ ﻣﯿﮟ ﮨﯽ ﻣﻼ ﺗﮭﺎ ﺗﺠﮭﮯ ﺁﺯﻣﺎﻧﮯ ﮐﻮ ﻭﺭﻧﮧ ﮐﯿﺎ ﮐﯿﺎ ﻧﮧ ﮐﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺗﺠﮭﮯ ﭘﺎﻧﮯ ﮐﻮ ﺑﮭﺮﯼ ﭘﮍﯼ ﺗﮭﯽ ﯾﮧ ﺯﻣﯿﻦ ﺣﺮﯾﻔﻮﮞ ﺳﮯ ﻣﺮﮮ ﺍﮎ ﺗﻮ ﮨﯽ ﺭﮦ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﭨﮑﺮﺍﻧﮯ ﮐﻮ ﻓﯿﺼﻠﮧ...
کیا کہنے جناب کے تخیل کے۔۔ بہت عمدہ تحریر، دل کو بھا گئی۔۔ داد کے لیے الفاظ ناکافی ہیں۔۔ شاد و آباد رہیں، ذوق سلامت رہے۔۔
بہت بہترین لڑی ارسال کی جناب نے، بیحد پسند آئی۔۔ ذوق آباد رہے۔۔
شکریہ محترم
محل بنا لو, مکاں بنا لو چاہے سارا جہاں بنالو.. زمیں خریدو زماں خریدو چاہے تم آسماں خریدو.. تیری میری کرنے والو, پائی پائی پہ مرنے والو, کب تک خیر...
ہم نے خونِ جگر دے کر جن کی آبیاری کی انہی نے زخمِ جگر دے کر میری دل آزاری کی.. وہ اب پوچھتے تک نہیں سبب میری علالت کا, جنہوں نے میرے کندھوں پر عمر...
تم کو یاد ہے جاناں..؟ کہ وہ عید کا دن تھا.. بھری امید کا دن تھا.. وہ تیری دید کا دن تھا.. میں تیرے پاس آیا تھا.. گلے تجھکو لگایا تھا.. میری زندگی میں...
رات کٹتی رہی دن ڈھلتا رہا آتشِ ہجر میں کوئی جلتا رہا.. کانٹے یادوں کے دل میں چبھتے رہے روتا رہا آنکھ ملتا رہا.. میں رہا منتظر تیرا ساری عمر تیری...
ہم وطن سے دور ہیں, رہنے پر مجبور ہیں... عید کے دن کی ساری خوشیاں, آنسوؤں میں بہہ جائیں گی... دل کی دل میں رہ جائیں گی... مماں بابا کی شفقتیں, بہنوں...
زخم سینا مشکل تھا, آنسو پینا مشکل تھا, تم بن جینا مشکل تھا, لیکن اب نہیں جاناں.. ہمیں رنجور رہنے کی, زخموں سے چور رہنے کی, تم سے دور رہنے کی, عادت ہو...
پیار بہت تم کرتی ہو..! دنیا سے بھی ڈرتی ہو..! یہ کیسی محبت کرتی ہو؟ تم کیسی محبت کرتی ہو؟ بارش کو ترستی ہو لیکن..! پانی سے بھی ڈرتی ہو.. کبھی تم ایسی...
نہ تو صبح ہوتی ہے نہ ہی شام تیرے بن, میسر تک نہیں آتا ہمیں آرام تیرے بن.. جتنے تانے بانے ہیں سب اُلجھے ہی جاتے ہیں, ڈھنگ سے ہو نہیں پاتا کوئی بھی...
چاہت دیس سے آنے والی ہر اک یاد پرانی نکلی, جس کو دیکھا روتے دیکھا سب کی وہی کہانی نکلی.. وہ بھی ہنستے ہنستے رویا میں بھی روتے روتے کھویا, یوں اس کے...
میری ہچکیاں میری سسکیاں, جو تجھے سنائی نہ دے سکیں. تیرے قہقہوں کی وہ گونج تھی, وہ جن میں دب کے رہ گئیں.. میرے خلوص میرے پیار کو, تو نے ہنسی ہنسی میں...
اک شخص کی آنکھوں نے یوں ہم کو رلایا ہے, خونِ جِگر ہم نے اشکوں میں بہایا ہے.. ہم پیار بھی کر بیٹھے اظہار بھی کر بیٹھے, اپنی ہی اناؤں کو ہاتھوں سے...
ﺍﮮ ﺍﻣﯿﺮ ﺷﮩﺮ ﺗﯿﺮﯼ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﺟﻮ ﺩﻭﻟﺖ ﮐﯽ ﭼﻤﮏ ﮨﮯ ﯾﮧ ﯾﻮﮞ ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﭼﻠﯽ ﺁﺋﯽ ﮨﮯ ﺑﮭﻮﮎ ﺳﮯ ﮐﺘﻨﮯ ﮨﯽ ﭼﺮﺍﻍ ﺑﺠﮭﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﯿﺮﮮ ﻣﻘﮩﻮﺭﻭﮞ ﮐﮯ ﮐﺘﻨﮯ ﮨﯽ ﻣﺰﺩﻭﺭﻭﮞ ﮐﮯ ﺑﺪﻥ...
بہت اعلی جناب
بہت خوب بہت اعلی تخلیق