باب ہفتم: موگلی کا بچپن یہ سننا تھا کہ باچھیں کھِل گئیں رنجور ماما کی سبھی ڈر اور سبھی فکریں ہوئیں اب دور ماما کی وہ اپنے سارے بچوں کو جلو میں لے...
ہماری جانب سے بھی سبھی اہلِ اردو کو عید مبارک
جزاک اللہ چھٹا انسان بھائی
باب ششم : سیونی جھنڈ اُدھر جب دیر گزری اور نہ کوئی سامنے آیا جو دیکھا موگلی کو، بھیڑیوں کا جی بھی للچایا عجب کیاتھا کہ اس بچے کو یونہی پھاڑ کھاتے...
جزاک اللہ لبید بھائی
جزاک اللہ۔ خوش رہیے
باب پنجم : بھالو خموشی چھاگئی جِس دَم اکیلا سامنے آیا وہیں جنگل کا اِک قانون اُس نے پھِر سے دُہرایا ’’اگر چاہیں کسی پلّے کو اپنے جھُنڈ میں لانا تو...
باب چہارم : جنگل کا قانون سنو بچو! کہ اگلی چودھویں کی رات جب آئی تو ہر سُو چاند کی روپہلی کرنوں کی ضیا ٔ چھائی اکیلا نے کہیں جنگل کی اِک اُونچی...
مرزا تفتہ کے نام از محمد خلیل الرحمٰن جانِ غالبؔ یاد آتا ہے تمہارے عمِّ جانی سے سنا ہے میری فرہنگِ دساتیر آپ کے گھر پر ہے شاید پھر یہ کہتا ہوں وہاں...
اقبال کی اصل نظم یہاں پڑھیے http://bangedra.blogspot.com/2010/06/blog-post_1057.html?m=1
آپ نے بانگِ درا میں علامہ اقبال کی نظم حُسن و عشق پڑھی ہوگی۔ علامہ اگر آج کے شاعر ہوتے تو آزاد نظم کے پیراہے میں اس مضمون کو کس طرح نظم کرتے۔ ملاحظہ...
باب سوم : اکیلا وہ دونوں بھاگ نکلے جب تو پاپا بھیڑیا بولا ابھی یہ موگلی کے راستے کا پہلا پتھر تھا ابھی تو جھُنڈ میں اپنے، ہمیں پیشی بھی دینی ہے پھر...
باب دوم: شیر خان طباقی نے اُسے دیکھا تو فوراً زہر یوں اُگلا کہ اِس بچے کو اب تو شیر خان آکر ہی کھائے گا اِسے ماما نے جوں دیکھا وہ اِس کی سِمت یوں...
جنگل بُک باب اول: موگلی کے بھائی از محمدخلیل الرحمٰن کہانی اِک مزے کی آج ہم تُم کو سناتے ہیں جسے پڑھ کر سبھی بچّے خوشی سے جھوم جاتے ہیں یہ ناوِل ہے...