میری صُبح ، میری شام ، میری رات میں تُم ہو جو بھی کروں بات مری بات میں تُم ہو کل پُکارا کسی کو نام سے تیرے ہر وقت مری جان خیالات تُم ہو غم...
مَیں اُس کی نگاہِ ناز کا جب سے دیوانہ ہو گیا زندگی جینے کا گویا اِک بہانہ ہو گیا اُفتاں وخیزاں ترے کُوچے تلک پہنچا جو مَیں اندازِ دل...
جواب: مر ہی جائیں گے صنم تیرے فراق میں جل کے نعیم بھائی ---- بہت شکریہ
مر ہی جائیں گے صنم تیرے فراق میں جل کے ڈھونڈیں گے سُکوں اب ہم خرابات میں چل کے وہ نہیں آئے گا گھر میرے ، مُجھ کو تو یقیں تھا پھر بھی تکتے رہے...
مہنگائی نے غریباں دی کَڈ جان لئی رہئی بَس ہُن چَٹنی کھان لئی ۔۔۔ چَٹنی کھان لئی مہنگائی نے غریباں دی کَڈ جان لئی رہئی بَس ہُن چَٹنی کھان لئی ۔۔۔...
جواب: کُڑی نے غصّے سے یہ بولا ، وَٹّ اِز کِیتا تُو نعیم صاحب حوصلہ افزائی کیلئے بے حد شکریہ
چَنّاں وے چَنّاں تیری لَتّاں مَیں بھنّاں تینُوں اِک پَل چَین نہ آوے نالے دِل گھبراوے یاد بے بے دی ستاوے چَنّاں وے چَنّاں تیری لَتّاں مَیں بھنّاں...
اَیس واری تاں الیکشن میرا محلے دار وی لَڑیا ہے بَس ۲۰ وَرے سکُولے جا کر دَھا جماعتیں پَڑھیا ہے اَمب مِلا ہے نشان اُس کو اور ہیں ووٹ ندارد یُوں...
:p_bananadance: لڑکی کے پیچھے ہو کےکن میں اُس نے کیتا ہُو بولی وہ غصّے سے کھوتے ، وَٹ اِز ہے کیتا تُو تڑکے ہی اِک دن تے بھولی لے کے وہ...
جب سے تُو نے سَر دَوانہ بنا رکھا ہے سنگ ہر شخص نے ہاتھوں میں اُٹھا رکھا ہے اُس کے سر پر چَپتیں بھی پڑی ہوں گی غصے سے اُس نے مُنہ اپنا پُھلا رکھا...
َاَیوان میں تُو پیسے بنانے کے لئے آ باہر تُو یہ پیسے بھی لے جانے کے لئے آ تیری یہ تجوری تو بھری ہے نہ بھرے گی تُو ٹیکس ہم پر ہی لگانے کے لئے آ...
زرداری کاش بجلی تری بھی جایا کرے تُو بھی سڑکوں پہ ہماری ہی طرح آیا کرے احتجاج تُو بھی کرے بجلی کیلئے پولیس ڈنڈے بھی تُجھے خُوب لگایا کرے...
ایک شاعر نے جو گھر اپنے بُلایا مجھ کو اپنے شعروں سے بہت اُس نے گھمایا مجھ کو ڈال لینی ہی پڑی اُنگلیاں بھی کانوں میں پھر ترنّم سے بہت اُس نے تپایا...
بیٹھے بٹھائے لے لیا اِک روز مَیں نے پَنگا گنجے سے کنگا میں نے جو ایک بار مَنگا اکیلے ہی اپنی اب تو وہ برتھ ڈے منائے تحفے میں دے کے جاتا تھا اُسے...
دھڑام سے گِری پایا تھا ذرا جُتّی کو موٹے پاؤں میں پَھسایا تھا ذرا جُتّی کو طفلِ کُتا گند ڈال...
ہُوا پہلی بار میں حیران بھی تھانے آ کر مِلی گونگے کو زبان بھی تھانے آ کر ایسی خدمت کرتے ہیں یہ تھانے والے بندہ...
ناشتہ خُود ہی بنا لیتا ہے جانُو میرا کیسے کہہ دوں کہ نہیں صبح کو سونے دیتا پیمپر مُنّے کا بدل دیتا ہے...