جس کو تم بُرا سمجھ کر ناپسند کر کے چھوڑ دیتے ہو ،اُس کو کوئی دوسرا شخص یا چیز اچھا سمجھ کر قبول کر لیتی ہے۔ کیا کوئی چیز ایک ہی وقت میں اچھی اور بُری ہو سکتی ہے؟ وہ نہ اچھی ہے، نہ بُری ، سوائے اس کے کہ تمہاری”میں” نے ُاسے بُرا بنا دیا ہے کسی دوسرے کی” میں ”نے ُاسے اچھا بنا دیا ہے۔
’’میں‘‘ انسان میں پائی جانے والی عظیم آفت اور ایک خطرناک بیماری ہے، جو انسان کو خالق کے شکر بجالانے سے ہٹا کر اپنے نفس پر اعتماد کرنے اور اسی کو سب کچھ سمجھنے پر مجبور کرتی ہے، اللہ تعالیٰ کی تعریف سے توجہ ہٹاکر خود کی تعریف کرنے پر آمادہ کرتی ہے، یہ بیماری خالق ارض وسماں کے سامنے عاجزی وانکساری کے بجائے کبروغرور، عجب وبڑائی اورلوگوں کے احترام اور ان کے درجات کا پاس ولحاظ رکھنے کے بجائے انہیں حقارت کی نگاہ سے دیکھنے اور ان کے حقوق کو پامال کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔ ’’میں‘‘ نام ہے اپنے آپ کو بڑھانے چڑھانے کا اپنے اعمال کو بڑا سمجھنے اور ان پر اعتماد کرنے کا،اور ان اعمال کی نسبت اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی توفیق کی طرف نہ کرکے اپنے آپ کی طرف ان کی نسبت کرنے کا۔
سُنوسُنو اک بار پِھر سے پیار کا آغاز کرتے ہیں نہ میں تُم کو تمہاری بےوفائی یاد دِلاؤں گا نہ تم مجھ کو میری پچھلی خطاؤں پر سزا دو گی کوئی وعدہ کوئی پیمان جُھوٹا اب نہیں ہوگا میں فوراَ لُوٹ آؤں گا مجھے تُم جب صدا دوگی یہ تعلق ٹوٹ جانے سے بہت تنہا رہا ہوں میں تمہارا دِل بھی روتا تھا مجھے سب نے بتایا ہے ہماری بے وفائی نے ہمیں کتنا ستایا ہے مُحبت یاد آئے تو پلٹ کر لُوٹنا سیکھو! گِرا کر بُت اناؤں کا اَنا کو توڑنا سیکھو! تعلق ٹوٹ جائے تو اُسے پھر جوڑنا سیکھو! سُنو! اک بار پھر سے پیار کا آغاز کرتے ہیں
سنو تم بھی سنو اب کس پیار کی باتیں کرتے ہو اسے مرے تو عرصہ ہو گیا اب تو خاک بھی اس کی اڑ چکی گور تک کا نشاں نہ باقی رہا اب عدت میں بھی بھوگ چکی اب کوئی نہ ارماں باقی رہا اب وعدے قسمیں کس کے لئے اب دلبر نہ دلدار رہا اب لوٹ کے کیا تم آتے ہو آندھی نے سب کچھ اڑا دیا اب شاخ پے الو بولتا ہے اب کہتے ہو انا توڑ دو رشتہ پھر سے جوڑدو جب عین ہی خاتم ہو گئی انا کب اس میں باقی رہی اب حزیں کو سچ مچ بھول جا جا یاد پہ اس کی پھول چڑھا
جس انسان میں "میں" ختم ہوجاتی ہے وہی تو صحیح طور پر اللہ رب العزت کو پہچان پاتا ہے۔ ورنہ تو "میں" ایسی بیماری ہے جو ہر رشتہ،ہر تعلق چاہے وہ بندے کا بندے سے ہو یا خالقِ کائنات سے ہر ایک سے غافل کردیتی ہے۔