1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

دفاعی بجٹ۔۔۔ دفاعی حکام سے تین سوال

'کالم اور تبصرے' میں موضوعات آغاز کردہ از نوائے ملت, ‏6 جون 2015۔

  1. نوائے ملت
    آف لائن

    نوائے ملت ممبر

    شمولیت:
    ‏17 اپریل 2014
    پیغامات:
    59
    موصول پسندیدگیاں:
    56
    ملک کا جھنڈا:
    دفاعی بجٹ۔۔۔ دفاعی حکام سے تین سوال
    تحریر: نذر حافی
    nazarhaffi@gmail.com
    سانحہ مستونگ کے بعد لوگوں کی نظریں آل پارٹیز کانفرنس پر لگی ہوئی تھیں، یہ اتنی اہم کانفرنس تھی کہ وزیراعظم اور آرمی چیف سمیت متعدد اہم شخصیات اس میں شامل تھیں، ان ساری شخصیات نے سرجوڑ کر بیٹھنے کے بعد یہ نتیجہ نکالا کہ سانحہ مستونگ ملک دشمنوں کی کارروائی ہے اور اس کے پیچھے غیر ملکی ہاتھ ہے۔ ساتھ ہی ان جذبات کا اظہار بھی کیا گیا کہ ہم ذمہ دار عناصر کو چھوڑیں گے نہیں۔
    اتفاق کی بات ہے کہ اتنی اہم کانفرنس منعقد کرکے ہماری اہم شخصیات نے جو نتیجہ نکالا ہے، ہمارے ہاں کا ان پڑھ آدمی بھی بغیر کسی کانفرنس کے یہی نتیجہ نکالتا ہے۔
    آپ کسی دودھ بیچنے والے ان پڑھ یا یا نسوار فروش اجڈ کو اس طرح کے واقعات سنا کر پوچھیں کہ آپ کو کیا لگتا ہے کوئی محبّ وطن شخص ایسا کرسکتا ہے! وہ کہے گا، نہیں نہیں! اس کام کے پیچھے تو مجھے کوئی غیر ملکی ہاتھ لگتا ہے۔
    آپ اسے کہیں کہ سانحہ مستونگ کے ذمہ دار عناصر کی بارے میں تمہارے کیا جذبات ہیں؟! وہ کہے گا کہ اگر میرے ہاتھ لگ جائیں تو چھوڑوں گا نہیں۔
    اس سے پتہ چلتا ہے کہ ہماری اہم شخصیات کی تجزیہ و تحلیل کرنے کی صلاحیت اور جذبات ہمارے ہاں کے عام اور ان پڑھ آدمی جیسے ہی ہیں۔ ہماری ان اہم شخصیات نے مالی سال 16-2015 کے لئے 43 کھرب 13 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا ہے اور مزے کی بات یہ ہے کہ ملکی سلامتی کو درپیش خطرات کے پیچھے غیر ملکی ہاتھ قرار دینے والوں نے ملکی دفاع کے لئے 780 ارب روپے مختص کئے ہیں۔
    یاد رہے کہ یہ 780 ارب روپے ایک سال کے اندر ہمارے دفاع کے لئے مختلف لوگوں کی جیبوں میں چلے جانے ہیں۔ یہ تو آن دی ریکارڈ 780 ارب روپے ہیں، دوسری طرف ہماری سلامتی اور دفاع کا آف دی ریکارڈ بجٹ اگر آپ نے دیکھنا ہو تو کوئٹہ سے تفتان روٹ کا سفر کرکے دیکھیں، جہاں ہماری سکیورٹی اور دفاع پر مامور جیالے مسافروں سے دھڑا دھڑ رشوت بٹورنے میں مصروف ہیں۔ جو مسافر رشوت دینے سے کترائے، اسے کہتے ہیں کہ تمہیں ایک ہفتے تک ادھر ہی “کانوائے” کا انتظار کرنا پڑے گا۔
    پورا سال یہ سرکاری کارندے مسافروں سے رشوت بٹورتے ہیں اور جب دہشت گردی کا واقعہ ہوجاتا ہے تو یہ کہہ دیا جاتا ہے کہ اس کے پیچھے غیر ملکی ہاتھ ہے۔
    ایک پاکستانی ہونے کے ناطے حکامِ بالا سے ہمارا پہلا یہ سوال ہے کہ کیا مسافروں کو ہراساں کرنے، دھمکانے اور رشوت لینے والے سرکاری کارندے بھی را اور بھارت کے ملازم ہیں؟؟؟
    دوسرا سوال یہ ہے کہ اگر یہ سب “را” اور بھارت کے لئے کام کر رہے ہیں تو پھر پاکستان کی ایجنسیاں اور ادارے کہاں ہیں؟
    اور تیسرا سوال یہ ہے کہ کیا رشوت خوری اور دہشت گردی کا یہ سلسلہ یونہی چلتا رہے گا اور یہ 780 ارب روپے بھی “را” اور بھارت کے ایجنٹوں پر خرچ کئے جائیں گے۔۔۔؟
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    لگتا ہے آپ چاہتے ہیں کہ ایجنسیاں آپ کے پیچھے لگ جائیں۔
    آپ وہ بات کیوں پوچھتے ہیں جو بتانے کے قابل نہیں ہے :(
     
  3. نوائے ملت
    آف لائن

    نوائے ملت ممبر

    شمولیت:
    ‏17 اپریل 2014
    پیغامات:
    59
    موصول پسندیدگیاں:
    56
    ملک کا جھنڈا:
    ہماری ایجنسیوں کی ناہلی پہلے ہی زبان زد عام ہے اب اگر میرے پیچھے لگ جائیں تو ان کی نااہلی پر اس سے بڑی دلیل کیا ہوگیnp
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. عمر خیام
    آف لائن

    عمر خیام ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    2,188
    موصول پسندیدگیاں:
    1,308
    ملک کا جھنڈا:
    43 کھرب 13 ارب روپے میں دفاع کے لیے مختص ہوئے 780 ارب روپے !۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    چلیں آج یہ تو عقدہ کھلا کہ دفاعی بجٹ کتنا ہے ؟ ورنہ یار لوگ تو یہ کہتے نہ تھکتے تھے کہ ملک ترقی خاک کرے جب ستر فیصد بجٹ میں سے تو دفاع پر چلا جاتا ہے جو جرنیل مزے سے ہڑپ کرجاتے ہیں ۔
     
  5. نوائے ملت
    آف لائن

    نوائے ملت ممبر

    شمولیت:
    ‏17 اپریل 2014
    پیغامات:
    59
    موصول پسندیدگیاں:
    56
    ملک کا جھنڈا:
    عقدہ تو اآف دی ریکارڈ بجٹ میں ہے جناب! یہ کس کی مجال ہے کہ اس کے بارے میں سوچے چونکہ اس کی ایک مثال ڈھونڈنے کے لئے آپ کوکوئٹہ سے تفتان تک آناجانا پڑے گا۔ویسے مزے کی بات ہے ناں کہ پورا سال سرکاری کارندے مسافروں سے رشوت بٹورتے ہیں اور جب دہشت گردی کا واقعہ ہوجاتا ہے تو یہ کہہ دیا جاتا ہے کہ اس کے پیچھے غیر ملکی ہاتھ ہے۔
    کبھی ملاحظہ فرمائیے فرصت کے لمحوں میں :۔
    مسئلہ تفتان یا مسئلہ کشمیر۔۔۔۔۔http://www.islamtimes.org/ur/doc/article/422523/
    مسئلہ تفتان، تیری رہبری سے سوال ہے۔۔۔۔۔۔۔۔http://www.islamtimes.org/ur/doc/article/455349/

    مسئلہ تفتان۔۔۔http://www.islamtimes.org/ur/doc/article/459625/
     
    Last edited: ‏18 جون 2015

اس صفحے کو مشتہر کریں