1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

حسین آج بھی کربلا میں کھڑا ہے

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از محمد رضی الرحمن طاہر, ‏1 دسمبر 2011۔

  1. محمد رضی الرحمن طاہر
    آف لائن

    محمد رضی الرحمن طاہر ممبر

    شمولیت:
    ‏19 اپریل 2011
    پیغامات:
    465
    موصول پسندیدگیاں:
    40
    ملک کا جھنڈا:
    بیداری شعور

    حسینؓ آج بھی کربلامیں کھڑا ہے
    حضرت امام حسین ؓ کی شہادت ۱۶ہجری میں ہوئی لیکن صدیاں گزرنے کے باوجود آج بھی جب محرم الحرام کا آغاز ہوتا ہے یوں محسوس ہوتاہے کہ یہ شہادت آج ہی واقع ہوئی ہے ہر سال اس واقع کو نئی تازگی اور نیا رنگ دیتا ہے واقعہ کربلا کائنات ارضی پر حاکمیت الٰہیہ کو قائم کرنے عام انسانوں کو بنیادی حقوق کی فراہمی اوراسلامی دستور ریاست کے تحفظ کا معرکہ تھا۔
    یزید کی حکومت بدترین حکومت تھی مورخین اس بات پر متفق ہیں کہ یزیدملعون سنت نبوی کو بدلنے والا ، بدکردار ، فاسفق فاجر ، ظالم اور گمراہی کی طرف دعوت دینے والا تھا ۔ البدایہ والنہایہ میںمصنف نے لکھا کہ یزید شراب پینے میں بد مست رہتا ، جانوروں کا شکار کرتا ،جانوروں کی دوڑیں کرواتا کوئی ایسا دن نہ ہوتا کہ وہ شراب میں بدمست نہ ہو اسکے دربار میں بدکاری عام تھی،نشہ اقتدار میں بد مست فرعونی روش اختیار کر چکا تھا ۱۶ہجری میں یزید نے آل بیت رسول اللہ ﷺ حضرت امام حسینؓ اور انکے پورے خانوادے پر وہ مظالم ڈھائے کہ تمام تر اخلاقی ، سیاسی ،قانونی اور اسلامی قدروں کو پامال کیا۔گلستان رسالت کی عفت و عصمت مآب خواتین اور معصوم بچوں کو نہ صرف قتل کیا بلکہ بے گور کفن لاشوں پر گھوڑے دوڑائے ، سروں کو تنوں سے جدا کیا اور نیزوں پر چڑھا کر کوفے کے بازاروں میں گھمایا علاوہ ازیں ۳۶ہجری میں یزید نے مدینہ طیبہ میں اونٹوں اور گھوڑوں کا لشکر بھیجا تین دن مسجد نبوی اور روضہ رسول ﷺ پر نمازیں اور جماعتیں معطل رہیں ، اسی سال حرہ کے واقعہ میں سات سو صحابہ کرام ؓ اور انکی معصوم اولادوں کے خون سے اپنی تلواروں کو رنگین کیا ۴۶ہجری میں حرم کعبہ کے تقدس کو پامال کیا ، مکہ کو مباح قرار دے کر اس پر حملہ کیا غلاف کعبہ کو جلایا ۔یزید نے یہ ثابت کیا کہ وہ خواہشات نفس کا غلام بے دین اور سر کش تھا اسی حکمرانی کا جنون تھا اسلامی دستور کے تمام اصولوں کو پامال کیا بیت المال اسکا ذاتی خزانہ بن گیا، قومی مفاد پر ذاتی مفاد کو ترجیح دی ، عوام کے حقوق غصب کیے ، اسلامی ریاست کے پورے کا پورا نظام اخلاق نظام تمدن ، نظام مشاورت ، نظام عدل اور نظام سیاست کاڈھانچہ بدل دیا
    یہ یزید کے سیاہ ترین دور اقتدار کی چند جھلکیاں تھیں اسی یزید کے خلاف امام حسین ؓ نے آواز اٹھائی خانوادہ رسول ﷺ کا اہم فرد ہونے کے ناطے آپ کے کردار نے اس بات کا اعلان کیا کہ وہ حکومت جس نے اللہ کی حاکمیت کی بجائے بندے کی حاکمیت ہو اور انسان کے بنیادی حقوق کا تحفظ نہ کیا جائے ایسی حکومت اسلامی حکومت ہر گز نہیں اور ایسے حکمران اسلامی حکمران کہلانے حقدار نہیں ہیں ۔
    شہادت حضرت امام حسین ؓمحض ایک فرد کی شہادت نہیں بلکہ ایک پیغام ہے اہل حق کار کنان کے لیے کہ اگر آج کے متمدن دور میں کوئی حکمران اللہ کے دین سے بغاوت یا منافقت کا مرتکب ہو تا پھر حسینیت کا دم بھرنے والوں پر لازم ہے کہ وہ اپنا وقار ، عزت ، جاہ و طلب ، منصب اور ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر طاغوت کے ظالمانہ نظام کو جڑوں سے اکھاڑ پھینکنے کا جذبہ اور عزم لے کر کائنات کو پھر سے کربلا کر نظارہ دکھا دیں۔حسین شخصیت نہیں کردار کا نام ہے جس طرح یزیدیت کا کردارہے کہ جو بھی حکمران چاہے کتنا ہی پابند صوم کیوں نہ ہو لیکن اللہ کے دین کے ساتھ منافقانہ رویہ رکھتا ہو وہ یزیدیت کی علامت ہے اسکے خلاف ٹکرا جانا حسینیت ہے اسلیے حسینیت ایک آفاقی پیغام ہے جو ہر دور کے مظلوم اور مجبور انسانوں کو درس عمل اور ولولہ شوق عطا کرتا رہے گا ۔حسین ایک مذہب ہے جو ہمیشہ طاغوت سے ٹکراتا رہے گا ۔حسین ایک سیاسی کردارہے جس میں اصولوں کی سودا بازی نہیں ہوتی۔حسین ایک ملت ہے جسکی بنیاد ابراہیم علیہ السلام نے رکھی اور کربلا
    میں اپنے نقطہ عروج کو پہنچی ۔حسین ایک صدائے انقلاب ہے جو ہر دور میں بلند ہوتی رہے گی۔
    بقول شاعر یزیدی عساکر اِدھر بھی اُدھر بھی حُسین آج بھی کر بلا میں کھڑا ہے
    ضرورت اس امر کی ہے کہ محبت حسین ؓ ، تعلق حسین ؓ اور نسبت حسین کو رسمی نہ رہنے دیا جائے بلکہ اسے عمل ، حال اور حقیقت میں بدل دیا جائے ، اسے حقیقی زندگی کے طور پر اپنایا جائے ۔ روح حسین ؓ پکار رہی ہے کہ میری محبت کا دم بھرنے والو کیا یہ صرف رسمی محبت ہے یا میری محبت میں کوئی معرکہ تم بھی برپا کرسکتے ہو ۔ دیکھو تو سہی کہکیا تمہارے حکمران اسلامی نظام کو بپا کرنے میں مخلص ہیں ؟ کہیں وہ اسلام کے ساتھ خیانت تو نہیں کررہے ؟ روح حسین ؓ پکار رہی ہے کہ میری محبت کا تقاضا ہے کہ ہر اس نظام کیخلاف اٹھ کھڑے ہو جو اسلام کا باغی ہے اور عوام کا باغی ہے ۔

    محمدرضی الرحمن طاہرؔ
     
    سعدیہ، نعیم اور عبدالرحمن حاجی خانی زمان نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: حسین آج بھی کربلا میں کھڑا ہے

    جزاک اللہ۔۔۔بہت خوب
     
  3. خوبصورت
    آف لائن

    خوبصورت ممبر

    شمولیت:
    ‏9 اکتوبر 2011
    پیغامات:
    6,517
    موصول پسندیدگیاں:
    35
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: حسین آج بھی کربلا میں کھڑا ہے

    واقعی ضرورت اسی بات کی ہے۔۔ کاش سب میں‌یہ احساس پیدا ہو جائے۔۔
    رضی رحمان جی یہ آپ نے خود لکھا ہے تو سچ میں بہت ہی خوب لکھا ہے۔۔ :n_great:
     
  4. محمداکرم
    آف لائن

    محمداکرم ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مئی 2011
    پیغامات:
    575
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: حسین آج بھی کربلا میں کھڑا ہے

    بہت خوب رضی بھائی۔ کاش یہ قوم ہر سال واقعہ کربلا کی یاد خالی رسم کے طور پر نہ منائے بلکہ اس پیغامِ انقلاب کو بھی اپنے دلوں میں بٹھائے جو سیدنا حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے مقدس و مطہر خون کے ذریعے اس امت کو دیا اور وہ یہ کہ حالات خواہ کتنے ہی دگرگوں ہوجائیں، حسینی وہی ہے جو وقت کے یزیدوں کی بیعت سے انکار کردے ، کلمہ حق بلند کرنے سے نہ گھبرائے اور راہِ رخصت کی بجائے راہِ عزیمت پر چلتے ہوئے ، ناموسِ دینِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی خاطر، اپنے خون کی قربانی دینے سے دریغ نہ کرے۔

    پاکستانی قوم اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھے تو سچی بات یہی ہے کہ حسین آج بھی کربلا میں کھڑا ہے مگر ہمارا قومی کردار کوفیوں سے ذرا بھی مختلف نہیں ہے۔ اے روحِ حسین :rda:ہم آپ سے شرمندہ ہیں ۔ اے اللہ ہمیں وقت کے یزیدوں کے خلاف حسینی کردار ادا کرنے کی ہمت عطا فرما۔ آمین!
     
  5. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: حسین آج بھی کربلا میں کھڑا ہے

    جزاک اللہ۔۔۔۔۔بہت عمدہ
     
  6. محمد رضی الرحمن طاہر
    آف لائن

    محمد رضی الرحمن طاہر ممبر

    شمولیت:
    ‏19 اپریل 2011
    پیغامات:
    465
    موصول پسندیدگیاں:
    40
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: حسین آج بھی کربلا میں کھڑا ہے

    بیداری شعور و احساس کیلئے تحریک منہاج القرآن سرگرم عمل ہے ، اللہ تعالی انہیں کامیابی دے ، ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے ایک مرتبہ خطاب میں کہا تھا کہ ’’طاہر القادری تو سوئے کربلا چل چکا ہے ‘‘ ذکر حسین کرنے والو فکر حسین کو پھیلانے میں ہمارا ساتھ دو ‘‘

    یہ خود ہی لکھا ہے پیاری بہن
     
  7. محمد رضی الرحمن طاہر
    آف لائن

    محمد رضی الرحمن طاہر ممبر

    شمولیت:
    ‏19 اپریل 2011
    پیغامات:
    465
    موصول پسندیدگیاں:
    40
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: حسین آج بھی کربلا میں کھڑا ہے


    کربلا ایک استعارہ ہے جبر کے مقابلے میں صبر کی فتح کاکہ جہاں جبرہوگا وہاں مقابلے میں کربلا کا آباد ہونا ضروری ہوگا۔جہاں بھی ظلم اپنے پر پھیلائے گا وہاں کربلا کا ظہور فطری امر ہے ۔کربلا علامت ہے ظلم کے مقابلے میں حق کی مزاحمت کی اور امام حسینؓ شر کے مقابلے میں خیر کے ترجمان ہی نہیں حق کے نگہبان بھی تھے۔کربلا انسانی جبرو اختیار کے درمیان حد فاصل ہے۔ کربلا ظلم و صبر کے درمیان خط امتیاز ہے۔انسان کے صبروتحمل کی آخری منزل اور اضطراب حیات کا حاصل کربلا حق کے سامنے باطل کی شکست‘شخصی حکومت کے زوال ‘ لشکر وسپاہ کے غرور کی ہزیمت اور تاج و تخت کی بے وقع”فناشعاری“ کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
     
    پاکستانی55 اور نعیم .نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. عبدالرحمن حاجی خانی زمان
    آف لائن

    عبدالرحمن حاجی خانی زمان ممبر

    شمولیت:
    ‏10 جون 2014
    پیغامات:
    78
    موصول پسندیدگیاں:
    92
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ بھائی صاحب بہت خوب
     
  9. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    حضرت امام حسین ؓ کی شہادت ۱۶ہجری میں ہوئی

    غالبا آپ نے 61 ہجری لکھنا تھا
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. سعدیہ
    آف لائن

    سعدیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    4,590
    موصول پسندیدگیاں:
    2,393
    ملک کا جھنڈا:
    متاثر کن تحریر ! رضی جی آپ کہاں چلے گئے؟
     
  11. محمد رضی الرحمن طاہر
    آف لائن

    محمد رضی الرحمن طاہر ممبر

    شمولیت:
    ‏19 اپریل 2011
    پیغامات:
    465
    موصول پسندیدگیاں:
    40
    ملک کا جھنڈا:
    اردو سے لگائو کہیں جانے نہیں دیتا اسلیے میں ادھر ہی ہوں کہیں نہیں گیا
     

اس صفحے کو مشتہر کریں