السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ امید ہے کہ سب خیریت سے ہونگے ۔ یہ کیا ہو رہا ہے ؟ حکومتِ پاکستان ہر دفعہ ایک ہی بیان دیتی ہے آئندہ ہم ایسی کاروائی کی اجازت نہیں دیں گے
شرم آنی چاہيے پاکستانی فوج کو، بس احتجاج ہی کرتی رہي۔ اب وہ ہمارے گھروں ميں گھسیں گے اور ہم ہاتھ باندھ کر ان سے کہيں گے کہ ہم پر ترس کرو۔ واہ زرداری آپ کی جمہوريت!
ابنِ آدم صاحب۔ یہ صرف زرداری جمہوریت نہیں۔ بلکہ زرداری دور تو اب شروع ہوا ہے۔ یہ پاکستانی جمہوری تماشا ہے۔ جو پچھلے 60 برس سے کھیلا جارہا ہے۔ اور ہم یعنی پاکستانی قوم ان تماشہ گروں کے ہاتھوں بےوقوف بنتے چلے آرہے ہیں۔
’سالمیت کا دفاع، نئی قیادت کےتحت‘ اعجاز مہر بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد پاکستان کی بری فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کہا ہے کہ قومی طاقت کے تمام عناصر نئی جمہوری قیادت کے ماتحت ملکی سالمیت کا دفاع کریں گے۔ دو روزہ کورکمانڈر کانفرنس کے اختتام پر جمعہ کو جاری کردہ ایک مختصر بیان میں بتایا گیا ہے کہ کانفرنس کے شرکاء کو خطے میں امن و سلامتی کی موجودہ صورتحال اور بڑے فریقین سے ہونے والی ملاقاتوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ بیان کے مطابق آرمی چیف نے ایک سوگیارہویں کور کمانڈر کانفرنس کے اختتام پر کہا کہ ’قومی طاقت کے تمام عناصر نئی جمہوری قیادت کی ماتحتی میں عوامی حمایت کے ساتھ پاکستان کی سرحدی سالمیت کا دفاع کریں گے‘۔ نیٹو اور امریکہ امریکہ کی جانب سے پاکستان کے اندر چھپنے والے القائدہ اور طالبان شدت پسندوں کے خلاف خود کارروائی کرنے کے اعلان کی نیٹو نے بھی مخالفت کی بعد میں ایک ترمیمی بیان جاری کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ اس ضمن میں پاکستان حکومت اور فوج کے موقف میں مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ کور کمانڈرز کانفرنس اس وقت منعقد ہوئی جب امریکہ کی جانب سے ’دہشت گردی کے خلاف جنگ‘ میں پالیسی تبدیل کرتے ہوئے پاکستان کے اندر فوجی کارروائی کرنے کا اعلان کیا گیا۔ امریکہ کے اس اعلان کے فوری بعد پاکستان کے آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا تھا کہ افواج پاکستان ملکی سالمیت کا بھرپور دفاع کریں گی اور کسی بھی بیرونی فورس کو پاکستان میں کارروائی کی اجازت نہیں دیں گے۔ آرمی چیف کے اس بیان کی وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے مکمل تائید کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف کا بیان حکومتی موقف کی عکاسی کرتا ہے۔ واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے کے ایک ترجمان نے امریکہ کی جانب سے پاکستان پر حملوں کے کسی فیصلے کی تردید کی ہے۔ تاہم ابھی یہ واضح نہیں کہ امریکی فورسز کو پاکستان میں میزائل حملوں کی اجازت ہے یا نہیں کیونکہ جمعہ کی صبح شمالی وزیرستان میں ایک میزائل حملہ کیا ہے جس میں بارہ افراد مارے گئے ہیں۔ بی بی سی اردو
میں محترمہ منتظم زایرا صاحبہ آپ کی بات سے اتفاق کرتا ھے مجھے اِس فورم میں زیادہ عرصہ تو نہیں ھوا جمعہ جمعہ آٹھ دن ھوئے ھوں گئے۔لیکن میں نے آپ کو ایک آچھی سوچ رکھنے رکھنے والی مثبت طرز عمل والا پایا ھے جو ایک آچھی یا پھر نایاب بات ھے۔ جو لوگ جمہوریت کا راگ سناتے نہیں تھکتے وہ درپردہ غلام ذہن کے مالک ھے۔پاکستان اِس وقت بڑی مشکل میں ھے کئی راستے ھے۔کسی طرف کھائی ھے تو کسی طرف جنگ و جدل کے سائے ھے تو کسی طرف خار دار جھاڑیاں ھے اور ھم کو اِن خار دار راستے سے دامن کو بچا کر گزرنا ھو گا۔ہمیں اپنے لوگوں کو زمانے کے سرد و گرم سے محفوظ رکھتے ھوئے بالکل پھونک پھونک کر قدم رکھنا ھو نگا اور ثابت قدمی کا ثبوت دینا ھو گا۔ حکومت عوام کی محتاج ھوتی ھے۔اور ھمارے عوام سیدھے سادھے ھے۔پالیسی میکر اپنے مفاد کو سامنے رکھ کر پالیسی بناتا ھے۔پاکستان جس گرداب میں پھنس چکا ھے وہ جذبات نہیں ھوش مندی سے بہتر تدبیر سے ہی نکلے گا۔باقی رہے گیا زرداری تو اُس کو جمعہ جمعہ آٹھ دن مشکل سے ھوئے ھے۔اور ھم نے زرداری کی جمہوریت کو نشانہ بنانہ شروع کر دیا ھے۔ ھم لوگ باحثیت پاکستانی دُعا کے سہارے زندہ رہنے والے لوگ ھے ۔ دُعا بھی صرف عزائم کا ساتھ دیتی ھے۔ علاج درد بھی ڈھونڈو فقظ دُعا نہ کرو۔