1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

نواز شریف اور عمران خان کی منفی سیاست

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از سید انور محمود, ‏10 جولائی 2014۔

  1. سید انور محمود
    آف لائن

    سید انور محمود ممبر

    شمولیت:
    ‏2 اگست 2013
    پیغامات:
    470
    موصول پسندیدگیاں:
    525
    ملک کا جھنڈا:
    تاریخ: 10 جولائی 2014
    نواز شریف اور عمران خان کی منفی سیاست
    تحریر: سید انور محمود
    سابق وزیر خارجہ اورسابق اسپیکر قومی اسمبلی گوہر ایوب نے اپنی یادشتوں میں جو بی بی سی کی ویب سائٹ پرموجود ہیں نواز شریف کے اُس دور کا ذکر کیا جب سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سجاد علی شاہ تھے اور نواز شریف وزیراعظم۔ "دونوں کے اختلاف ہوئے اور جب اُن کی چپقلش عروج پر پہنچ گئی تو وزیراعظم نے مجھے قومی اسمبلی میں اپنے چیمبر میں آنے کو کہا۔میں پہنچا تو وزیراعظم نے کہا کہ میں اُنکے ساتھ وزیراعظم ہاؤس چلوں۔ راستے میں انہوں نے اپنا ہاتھ میرے گھٹنے پر رکھتے ہوئے کہا۔گوہرصاحب مجھے کوئی ایسا راستہ بتائیں کہ میں ایک رات کے لیے چیف جسٹس کو گرفتار کرکے جیل بھیج سکوں۔ میں نے کہا کہ خدا کے واسطے ایسا سوچیں بھی نہیں ورنہ پورا نظام ہل جائے گا۔اسکے بعد نواز شریف خاموش ہوگئے"۔ دسمبر1997 میں جب سجاد علی شاہ نے نواز شریف کی حکومت سے ٹکر لی تھی اس وقت وکلاء عدلیہ کے ساتھ نہیں تھے۔ نواز شریف حکومت نے جسٹس سجاد علی شاہ کے خلاف عدلیہ میں دراڑیں ڈالیں اور پھر سپریم کورٹ کےکوئٹہ اور پشاور میں بیٹھے ججوں کی طرف سے سجاد علی شاہ کے خلاف پے در پے فیصلے سامنے آئے۔جسٹس سجاد علی شاہ اور وزیر اعظم نواز شریف کے درمیان جھگڑا سپریم کورٹ کے دو حصوں میں بٹوارے، ملک کی اعلی ترین عدالت پر سیاسی غنڈوں کے حملے، چیف جسٹس سجاد علی شاہ کی برطرفی اور صدر فاروق لغاری کے استعفی پر جاکر ختم ہوا تھا۔ نواز شریف اپنے دوسرئے دور اقتدارمیں چونکہ بھاری اکثریت سے جیتے تھے لہذا وہ کسی کو بھی خاطر میں نہیں لاتے تھے۔ بارہ اکتوبر 1999 کو نواز شریف نے جنرل پرویز مشرف کو اُن کے سری لنکا کے دورے کے دوران برخواست کرکے اپنے پیروں پر خود کلہاڑی مارلی ۔ شام تک نواز شریف کی حکومت ختم ہوگئی اور وہ گرفتار ہوگے۔دسمبر 1999 میں حکومت سے ایک دس سالہ معاہدہ کرکے جدہ چلے گے ، اُنکی واپسی نومبر 2007 میں ہوئی۔ 2008 کے الیکشن میں وہ مرکز میں تو اقتدار حاصل نہ کرسکے مگر پنجاب میں اُنکی حکومت بنی، 2013 کے الیکشن میں کامیاب ہوکر وہ تیسری مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بننے۔

    کرکٹ پاکستان کاوہ واحدکھیل ہے جس میں پوری قوم دلچسپی لیتی ہے، 1992 کا ورلڈ کپ پاکستان نے عمران خان کی قیادت میں جیتا تھا لہذا عمران خان قوم کے ہیرو بن گئے ، یہ بات اور ہے ورلڈ کپ لیتے وقت قوم کے اس ہیرو نے اُس وقت بننے والےشوکت خانم ہسپتال کا ذکر تو ضرور کیا مگر پاکستان کے بارئے میں ایک لفظ بھی نہیں کہا۔ 25 اپریل، 1996 کو تحریک انصاف قائم کرکے سیاسی میدان میں قدم رکھا۔ ابتدائی طور پر تو کوئی کامیابی نہ ملی لیکن وزیراعظم بننے کی تمنا ضرورت سے زیادہ تھی، ابھی پارٹی نے کوئی خاص مقبولیت حاصل نہیں کی تھی کہ 1996 میں بے نظیر حکومت کے خاتمے پر صدر لغاری کے کندھوں پر بیٹھ کر وزیراعظم بننے کی کوشش مگر کامیاب نہ ہوئے تو فاروق لغاری کے خلاف خوب برسے۔ 1999 میں جنرل مشرف نے اقتدار پر قبضہ کیا تو مشرف کے ساتھ ہوگے مگر اُس نے بھی وزیراعظم نہ بنایا تو پھر اُسکے خلاف بھی ہوگے۔ 2008 کے الیکشن کا بایئکاٹ کیا پھر 2013 کے الیکشن میں حصہ لیا، سونامی اور انقلاب کے نعرئے لگائے تو نوجوان ساتھ ہوئے لیکن زیادہ ترکی حمایت سوشل میڈیا پر تھی اور ہے، لہذا وزیراعظم بننے کی تمنا اب بھی پوری نہ ہوسکی۔ الیکشن میں ان کی جماعت کو توقع سے کم کامیابی ملی لیکن کے پی کے میں تحریک انصاف کو حکومت سازی کا موقع مل گیا۔ وزیراعلی کے انتخاب کا موقع آیا تو نوجوان قیادت کو آگے لانے کا وعدہ بھول گئے۔ ایک سال سے کےپی کے میں حکومت کررہے ہیں مگر بڑئے بڑئے دعوئے کرنے کے باوجود کوئی انقلابی تبدیلی نہ لاسکے۔نیا پاکستان بنانے کا وعدہ کیا اور الیکشن کے بعد طالبان کی حمایت میں اسقدر آگے چلے گئے کہ طالبان خان کا لقب حاصل کیا۔ جس حامد میر کے ساتھ جیو پر روزانہ بیٹھ کر اپنی بات کیا کرتے تھے، اُس جیو پر اچانک الزامات کی بارش کردی اور فوج کے ہمدرد بن بیٹھے۔ افواج پاکستان کےطالبان دہشت گردوں کےخلاف آپریشن شروع ہونے کے بعد اُسکی بھی حمایت کردی اور یو ٹرن لینے کا ایک ریکارڈ قائم کیا۔ گیارہ مئی سے جلسے کررہے ہیں اور ہر جلسے میں الیکشن میں دھاندلی کا مختلف لوگوں پرالزام لگاتے ہیں۔ آجکل سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کو نشانے پر لیا ہوا ہے۔ عمران خان نے رمضان سے پہلے اپنے آخری جلسہ بہاولپور میں الیکشن کے نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا، اور چار مطالبات کردیئے جبکہ ان چاروں مطالبات میں سے ایک بھی عوامی مسائل پر نہیں ہے۔ بقول عمران خان کہ "اب چار حلقے کھولنے کا وقت بھی گزر چکا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو ایک ماہ کی مہلت دیتا ہوں۔ اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہ کئے تو 14 اگست کو اسلام آباد میں لانگ مارچ ہو گا اور دس لاکھ لوگ اکھٹے کروں گا"۔ دیکھیے کہیں طاہرالقادری والی گنتی نہ گننے لگیں۔

    بہاولپور کے جلسہ سے پہلے وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے ریکوڈک اور گوادر میں اہم پراجیکٹس کی نگرانی کے لیے سابق چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کے بیٹے ارسلان افتخار کو بورڈ آف انوسٹمنٹ بلوچستان کے وائس چیئر مین کے عہدے پر تقرری کی ، جس کی یقینا منظوری نواز شریف نے دی ہوگی، اس تقرری کے خلاف اپنے جلسے میں عمران خان نے سابق چیف جسٹس اور ارسلان افتخارپرالزامات کی بوچھاڑ کردی،دوسری طرف باقی اپوزیشن نے بھی اس تقرر کی سخت مخالفت کی تو ارسلان افتخار نے اس تقرر سے علیدگی کا اعلان کردیا اور وزیر اعلیٰ بلوچستان نے بھی اس بات کو تسلیم کیا کہ ارسلان افتخار کا تقرر غلط تھا۔ ہمارئے ہاں ہر رات ٹی وی چینل پر سیاسی مکالمے کا جو بازار لگتا ہےایسے ہی ایک بازار میں ارسلان افتخار اور تحریک انصاف کے نوجوان رکن اسمبلی مرادسعید موجود تھے، ارسلان افتخار نے عمران خان کے اپنے اوپر لگائے جانے والے الزامات کا سخت جواب دیتے ہوئے عمران خان کی نجی زندگی کے حوالے سے اخلاقی کرپشن کے الزامات لگائے اور ان کیخلاف لاس اینجلس کی ایک عدالت کا فیصلہ بھی دکھایا۔ عمران خان پر لگائے گئے سنگین اخلاقی الزامات پر تحریک انصاف کے نوجوان رکن قومی اسمبلی مراد سعید بہت غصے میں آگے اور انہوں نے ارسلان افتخار کو برا بھلا کہا اورمعافی مانگنے کو کہا، اس درمیان میں مراد سعید نے ارسلان کو دھکے بھی دیئے۔ قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں مراد سعید نواز شریف کی ذات پر برستے رہے۔ اب صورتحال یہ ہے کہ سابق چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کے بیٹے ارسلان افتخار عمران خان کی نجی زندگی پر حملے کررہے ہیں جبکہ مراد سعید بھی نواز شریف کی ذاتی زندگی کو ٹٹول رہے ہیں، اس سلسلے میں ارسلان اور مراد سعید دونوں ہی الیکشن کمیشن جاپہنچے ہیں۔

    پاکستان جو اسوقت مشکل ترین حالات کی زد میں ہے ، ملک میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ہورہا ہے، جسکی وجہ سے قومی اتحاد کی سخت ضرورت ہے، لیکن بدقسمتی سے ہمارئے ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتیں پاکستان مسلم لیگ ن جو مرکز اور پنجاب میں اور پاکستان تحریک انصاف جو صوبہ کےپی کے میں حکومت میں ہیں ایک دوسرئے کےپارٹی سربراہوں کی ذاتی کردار کشی میں لگی ہوئی ہیں۔ لگتا ہے ابھی تک ہمارئے سیاستدان اپنی پرانی ڈگر پر ہی چل رہے ہیں، نواز شریف اور عمران خان کو سوچنا چاہیے کہ اُنکی منفی سیاست سے ملک کو نقصان ہورہا ہے فاہدہ نہیں۔آخر میں سابق چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری سے بھی ایک بات کہنی ہے کہ اب وہ اپنے عہدئے سے ریٹائر ہوچکے ہیں لہذا اپنے بیٹے کوکسی ڈھنگ کے کام پر لگایں ، یہ جوارسلان افتخار نواز شریف کےگلو بٹ بننے ہوئے ہیں یہ کام زیادہ عرصے چلنے والا نہیں۔
     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    خوب تجزیہ نگاری ہے سید انور محمود صاحب ۔ داد قبول کیجئے۔
    کسی بھی جینئون لیڈر اور اہل رہنما کے لیے " حصولِ اقتدار " ایک منزل نہیں بلکہ منزل تک پہنچنے کا " ذریعہ" ہوتا ہے
    ایک اہل رہنما کی منزل قوم کی فلاح و ترقی ہوتی ہے۔ جس کے لیے اسکے پاس معقول، مضبوط، قابلِ عمل منصوبہ بندی ہوتی ہے۔
    بدقسمتی سے اوپر دی گئی ہر دو شخصیات میں سے نواز شریف کو تو " راہنما " یا " لیڈر" کی اصطلاح میں داخل کرنا ہی سراسر زیادتی ہے۔
    عمران خان اپنے جذبے، لگن اور ایمانداری کے باوجود قومی کو درپیش مسائل کی تشخیص کرپائے اور نہ ہی تاحال کوئی " حل " دے سکے۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں کرپٹ نظام کے علمبرداروں اور اشرافیہ کے چند مہروں ہی کو اپنا مشیر بنانا پڑا جو کہ سٹیٹس کو کا حصہ بھی تھے اور محافظ بھی ۔ چنانچہ عمران خان کی تبدیلی رفتہ رفتہ ہوا میں اڑتی چلی گئی اور وہ موجودہ نظام کا حصہ بن کر روایتی سیاستدان کا روپ اختیار کرتے چلے جارہے ہیں۔
    قوم کے مسائل کا ادراک، تشخیص اور علاج کے حوالے سے ڈاکٹرقادری ، عمران خان سمیت باقی ہر لیڈر سے کہیں بہتر نظر آتے ہیں۔ لانگ مارچ 2013 میں جب وقت تھا الیکشن کمیشن اور انتخابی اصلاحات کے نفاذ کا ڈاکٹرقادری نے عمران خان کو حالات کی نزاکت کا احساس دلانے کی کوشش کی لیکن اس وقت خان صاحب کی آنکھوں اور کانوں پر سونامی وزیراعظم کی ایسی پٹی باندھ دی گئی کہ انہیں نہ حالات دکھائی دیے اور نہ ڈآکٹرقادری کی آواز سنائی دی۔ یہ پٹی 11مئی 2013 کو اتری تو خان صآحب نے اسمبلی پہنچ کر پہلا نعرہء پچھتاوا لگایا " ڈاکٹرقادری ٹھیک کہتے تھے" اور پھر پے درپے یہی نعرہ لگاتے رہے۔
    اب ڈاکٹرقادری کا کہنا ہے کہ انتخابی اصلاحات کا وقت گذرچکا۔ یہ حکمران ، کرپٹ مافیا، سٹیٹس کو کے علمبردار جن کی جڑیں صرف پارلیمنٹ میں ہی نہیں بلکہ عدلیہ، اسٹیبلشمنٹ اور میڈیا میں بھی ہیں اور جن کا نظریہ ہے کہ پاکستان میں 60-70 افراد کو خرید لو اور حکومت کرو۔۔۔۔ ان سے الیکشن اصلاحات کی توقع رکھنا بالکل میر کی سادگی جیسا ہے کہ جو اسی عطار کے لونڈے سے دوا لیتے تھے۔ بھلا چور بھی کبھی چوری کے خلاف قانون پاس کرے گا؟ ڈاکو کبھی ڈاکہ زنی کے خاتمے کا قانون پاس کرے گا؟ لٹیرے بھلا لوٹ مار کے دروازے بند کرنے کے قوانین بنائیں گے؟
    ڈاکٹرقادری کا موقف ہے کہ موجودہ ظالمانہ نظام کو عوامی قوت سے بدلنے کی ضرورت ہے۔ چور لٹیروں کو قانون کی گرفت میں لا کر
    پہلے کڑآ احتساب اور لوٹی ہوئی رقوم کی واپسی
    پھراس رقم سے عوامی فلاحی پراجیکٹس ۔۔ اور اختیارات ، دولت و اراضی کی منصفانہ تقسیم جس سے ہر شہری مستفیض ہوسکے۔
    پھر نظام انتخابات کی شفافیت اور آئین کی عین مطابقت میں ضروری اصلاحات و نفاذ
    اور پھر شفاف اور ایماندارانہ انتخابات ۔۔ جس کے ذریعے اہل، محب وطن، شریف، دیانتدار و ایماندار تعلیم یافتہ لوگ پارلیمنٹ میں پہنچ کر قانون سازی کرسکیں۔
    تب جا کر قوم کو اصل جمہوریت اور اسکے ثمرات ملنا شروع ہوسکیں گے۔

    لیکن عمران خان جانے، انجانے میں چونکہ کرپٹ اشرافیہ کے بنائے ہوئے نظام کا حصہ بن کر انہی کی بنائی ہوئی وکٹ پر کھیل رہے ہیں اس لیے یہ نواز عمران بیان بازیاں، جھگڑے، تندوتیز حملے موجودہ کرپٹ نظام کو تحفظ دے کر جاری رکھنے کے بہانے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس نورا کشتی کا اصل مقصد " قادری انقلاب " کا راستہ روکنا اور عوام کی اس سے توجہ ہٹانا ہے۔
     
    پاکستانی55 اور سید انور محمود .نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    عمران خان۔۔۔۔صوبائی حکومت کی ناکامیوں سے ڈر رہے ہیں۔۔۔۔کہ اگلے انتخابات میں کیا لے کر جاؤں گا۔۔۔۔۔لیکن گھر میں رہ کر جو گھر کے مسائل حل نہیں کرسکتا ۔۔۔۔۔اور نہ گھر کے بڑوں کو برداشت کرتا ہے۔۔۔۔تو اسے کوئی
    حق نہیں۔۔۔۔کہ کسی قسم کی مہم کا سبب بنے۔۔۔مگر افسوس کہ عمران خان نے سیاست کے نام پر اور ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب نے دین کے نام پر۔۔۔۔۔انقلاب کا نعرہ ایک ایسے موقع پر لگایا ہے۔۔۔۔۔جس میں ملک اور عالم اسلام
    نازک دور سے گزر رہا ہے۔۔۔۔۔آئیے مل کر دعا کرتے ہیں۔۔۔۔اور یہ دعا ایک عام پاکستانی کی ہے۔۔۔۔کہ اللہ کریم ہمیں ایک دوسرے کی بدنیتی اور شر سے بچائے۔۔۔۔۔۔۔آمین۔
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    قادری صاحب کا یہ خونی انقلاب کم از کم امن پاکستانیوں کو قبول نہیں ہے۔
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    لیکن جناب اب حالات بہت خراب ہو گے ہیں ۔اور یہ خود حکومت نے کئے ہیں اب وہ لوگ بھی میدان میں آ گے ہیں جن کا انقلاب سے کوئی تعلق نہیں تھا ۔ملک میں کوئی راستہ کھلا نہیں ہے کہ عام بندہ سفر کر سکے ۔ایسی کوئی
    وجہ نہیں تھی کہ سارا ملک بند کر دیا جاتا
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    خون بہایا کس نے ؟
    خونی انقلاب بنایا کس نے؟
    امن پسندی اچھی بات ہے۔۔۔ انصاف پسندی سے بھی کام لیں جناب۔
    جس نے لاشیں گرائیں۔۔ اللہ اور اللہ کا رسول ص ان ظالموں کے ظلم کو روکنے کا حکم بھی ہمیں دیتا ہے۔ اور اگر ہاتھ سے نہ روک سکیں تو زبان سے۔۔ اور کم از کم دل میں برا جانیں۔
    طاہرالقادری کی 33 سالہ تاریخ تو پر امن رہی ہے۔۔
    17 جون کو طاہرالقادری نے کونسی بدامنی کی تھی جو ماڈل ٹاون میں پولیس دہشت گردی سے وزیراعلی کے حکم پر 100 افراد کو زندہ لاشیں بنا دیا گیا ؟
    یوم شہداء پر آنے والوں نے کونسی بدامنی پھیلا دی ۔۔ جس کے لیے نصف درجن لاشیں پھر گرادی گئیں ؟
    حکمران فرعون و یزید بن کر پولیس کو اپنے ذاتی غنڈے ک ےطور پر استعمال کریں تو ۔۔ امن پسندی ۔۔ کو قابل قبول
    اور غریب ، محروم ، مجبور اپنے حق کی آواز بلند کرے تو ۔۔ جرم
    سبحان اللہ ۔
     
    تانیہ اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    ڈنڈوں میں لگے کیل۔۔۔ایک فٹ کے ۔۔۔۔۔دیکھے ہیں؟۔۔۔آپ نے۔۔۔۔یہ دین ہے؟۔۔۔۔یہ سبق ہے؟۔۔۔یہ قرآن خوانی کے شرکاء ہیں؟۔۔۔۔۔۔یہ ہیں۔۔۔۔آپ کے امن پسند دوست؟۔۔۔۔۔۔خدا کے لیے ۔۔۔انصاف سے کام لو۔
     
  8. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    لاشیں گرانے کے جواب میں آپ بھی لاشیں گرانے کا دعوی اور دھمکی دیں گے۔۔۔۔تو ظالم اور اور ہم میں کیا فرق رہے گا؟
    قادری صاحب ۔۔۔۔کو اب کس نے امن ختم کرنے کا ٹاسک دیا ہے؟۔۔۔۔۔۔یہ ان کے پاس کارکن زیادہ ہوگئے۔۔۔۔۔۔۔۔دین چھوڑ کر۔۔۔۔سیاست کروگے۔۔۔۔تو تنقید برداشت کرو۔۔۔۔۔دوسروں کا سکون برباد کرکے۔۔۔
    خود سکون کی تلاش میں۔۔۔۔۔۔نہیں صاحب نہیں۔۔۔۔۔۔اب علامہ صاحب۔۔۔۔ایک سیاست دان نہ ہونے کے باجود ۔۔۔۔ایک ناکام سیاست دان کا طریقہ اپنا کر۔۔۔۔۔۔ظلم کررہے ہیں۔۔۔۔امن برباد کررہے ہیں۔۔۔
    اور امن پسندوں کو اس پر شدید اعتراض ہیں۔۔۔۔خدا کے لیے دین کے نام پر یہ سب کچھ بند کردو۔۔۔۔۔۔طالبان نہ بنو۔۔۔۔۔۔۔جو ظالمان بنے۔۔۔۔۔۔۔وہ وہ خون کے پیاسے ہیں۔۔۔۔آپ لوگ بھی وہی کررہے ہو۔۔۔یہ ظلم ہے۔
    پچھلے سال بھی کوئی لائحہ عمل نہیں تھا۔۔۔۔علامہ صاحب اور ان کے ساتھیوں کے پاس۔۔۔۔ماسوائے۔۔۔۔کارکنوں کے سچے جذبات کے۔۔۔۔۔اور رہنماؤں کا مجھے نہیں۔۔۔معلوم۔۔۔۔مگر لگتا ہے۔۔۔انہیں۔۔۔۔صرف بازار گرم۔۔۔رکھنے
    کا ٹاسک دیا جاتا ہے۔۔۔۔وہ کرتے ہیں۔۔۔اور چلے جاتے ہیں۔۔۔اور اب پھر وہی کررہے ہیں۔

    مت ظلم کرو۔۔۔۔اس قوم کے ساتھ۔۔۔۔۔۔۔علامہ کے ساتھی ، پولیس اور حکومت کے لوگ۔۔۔۔۔اس قوم کے تمام لوگوں کے ساتھ ۔۔۔۔۔اس طریقے سے صرف ظلم ہورہا ہے۔۔۔۔۔۔حمایت ضرور کرو۔۔۔مگر اندھی نہیں۔
    اس برطانوی خاتون سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے۔۔۔۔جو سب کچھ حق کے لیے چھوڑ بیٹھی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔اپنی وفاداریوں کو اپنے ایمان سے کم تر سمجھو اور ثابت کرو۔۔۔۔ورنہ یہ ظلم ہوگا۔
     
  9. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    اس کے ذمہ دار کون ہیں؟۔۔۔حکومت کو یہ ضرورت کیوں پڑی؟۔۔۔۔قادری صاحب کے دعوے تقریروں کے صورت میں آپ نے سنے ہونگے۔۔۔۔۔۔۔ایسے میں کیا کیا جائے؟
    عام بندہ سفر کررہا ہے۔۔۔کوئی مسئلہ نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔میرا مسئلہ میرے حالات کے بجائے۔۔۔اپنے طریقے سے حل کرنے کے دعوے کرے گا۔۔۔۔۔تو یہ اس کو مبارک۔
     
  10. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    غریب عوام نے علامہ صاحب کو کب اپنا مسیحا کہا ہے؟۔۔۔۔۔۔۔اگر کسی حلقے سے ووٹ لیے۔۔۔۔تو اسے چھوڑ کر چلے گئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔اپنی باتیں۔۔۔۔نظریات ۔۔۔کسے کے دل و دماغ میں ٹھوسے نہیں جاسکتے۔۔۔۔
    زبردستی کا کوئی علاج نہیں۔۔۔۔۔بھیڑیے کے منطق ہمیشہ سے بھیڑ کے لیے مصیبت ہیں۔۔۔اسے سمجھنے کی ضرورت نہیں ہے۔
     
  11. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    محبوب بھائی ۔ ووٹ کے نظام کو تو آپ ایک طرف ہی رکھ دیں۔ اس پر میں جتنی بار بھی معروضات پیش خدمت کرچکا ہوں۔ اسے آپ درخورِ اعتنا نہیں سمجھتے۔
    ووٹ ایک تماشہ ہے۔ ایک ڈرامہ ہے۔ ایک ڈھونگ ہے اس ملک میں ۔۔ 7سو رجسٹرووٹوں کے پولنگ سٹیشنوں میں 22 ہزار ووٹ کاسٹ ہوتے ہیں۔ 2002 سے سپریم کورٹ میں درخواستیں ثبوتوں کے ساتھ گل سڑ رہی ہیں کہ پاکستان کے ہر حلقے میں کم و بیش 25 ہزار جعلی ووٹ موجود ہیں ۔۔ جو مختلف " طاقتوں " کے ایما پر کسی بھی مخصوص و محبوب پارٹی کو جتوانے کے لیے ڈلوائے جاتے ہیں۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    حیرت ہے کہ آپ کو یہ انصاف نظر نہیں آرہا کہ ایک طرف جی 3، کلاشنکوفوں سے مسلح ایلیٹ فورسز اور سفاک دہشت گرد پولیس ہے جس کی ذمہ داری کسی حکمران کی ذاتی نوکری نہیں ۔۔ بلکہ قوم و عوام کی حفاظت ہے۔۔۔ وہ پولیس جب ملک و قوم کی حفاظت کی بجائے حکمرانوں کی ذاتی لونڈی بن جائے وہ دہشت گردی پر دہشت گردی ۔۔ قتل و غارت پر قتل و غارت روا رکھے ہوئے ہیں
    جبکہ جواب میں شہیدوں کی لاشوں کے لواحقین ، سینکڑوں شدید زخمیوں کے اہل خانہ و ہمدرد ۔۔۔محض علامتی طور پر ایک ڈنڈا بھی اپنے ہاتھ میں نہیں پکڑ سکتے ؟؟؟ سیلف ڈیفنس ۔۔ کا حق تو قرآن و سنت اور آئینِ پاکستان بھی دیتا ہے۔۔ آپ اس سے بھی محروم کردینا چاہتے ہیں ؟
    میرا اس فورم پر آپ سے 8سالہ برادرانہ و دوستانہ رشتہ ہے۔۔۔ 50-60 ہزار بےگناہ پاکستانیوں بشمول سینکڑوں پاکستان آرمی کے جوانوں کے قاتل۔۔ طالبان دہشت گرد جو مسلح ہوکر ملک و قوم کے کافر و یرغمال بنا کر ۔۔ اسلام کے نفاذ ۔۔ کے نعرے لگاتے تھے ۔۔ اور ایسے دہشتگرد خوارج جن کو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جہنمی کتے قرار دے کر جہاں ملیں قتل کردو کے واضح احکامات ارشاد فرما رکھے ہیں۔۔۔ آپکے قلمِ منصفانہ سے ایسی شدو مد سے مذمتی تحریریں انکے خلاف تو کبھی نہیں دیکھیں۔
    17جون سے آج تک ن لیگی حکومت ۔۔۔عوام کے جان و مال کا تحفظ جس کی آئینی ذمہ داری اور فرض ہے ۔۔۔ اسکی طرف سے آج تک دو درجن کے لگ بھگ بےگناہ شہریوں کی لاشیں گرائی جاچکی ہیں۔۔۔ کاش امن پسندی کے یہ درس ان کو بھی دیے ہوتے ۔۔
    آپ کا کہنا بجا ہے کہ ظلم کے مقابلے میں ظلم نہیں کرنا چاہیے۔۔۔ بتائیے کہ ظلم کے مقابلے میں کہاں ظلم ہوا ہے ؟؟؟ 22 لاشوں کے مقابلے میں کیا ایک لاش بھی گرائی گئی ؟؟؟
    چند واقعات میں جو ن لیگ کے اپنے گلو بٹ غنڈوں نے پولیس والوں کو زدوکوب کیا ۔۔۔ خود دہشت گردی کروائی ۔۔۔ خدا کے لیے اینکروں کے ٹوئیٹس پڑھیں۔۔ جنہوں نے پہلے سے اطلاع کردی تھی کہ وزیر قانون رانا مشہود نے 2 تھانے گلو بٹوں کے ذریعے جلا کر ان کا الزام عوامی تحریک کے کارکنوں پر ڈالنے کا پلان بنا لیا ہے۔
    لاھور کے ایک پولیس کانسٹیبل کے قتل کا الزام پاکستان عوامی تحریک پر لگا کر ڈاکٹرقادری پر مقدمہ بھی درج کرلیا گیا ۔۔۔ وہی قانون۔۔ وہ عدالت جس نے 17جون کے شہیدوں کی ایف آئی آر آج تک درج نہیں کی۔۔۔ ایک پولیس کانسٹیبل کا جھوٹا مقدمہ چند منٹوں میں درج کرلیا ۔۔۔ بعد میں اس کانسٹیبل کا بھائی میڈیا پر آیا اس نے کہا کہ میرا بھائی فلاں آفسرکے گھر کی سیکورٹی پر متعین تھا۔ افسر کی خریداری کرنے بازار گیا اور کار ایکسینڈنٹ میں مارا گیا ۔
    جھوٹ اور سچ میں تمیز کرنے کا حکم اللہ پاک نے قرآن مجید میں دے رکھا ہے۔۔۔ ماڈل ٹاوں میں آج بھی 25 ہزار کارکنان موجود ہیں۔ اور آج کی پریس کانفرنس میں ڈاکٹرقادری نے ایک بار پھر چیلنج کیا ہے کہ تم لوگ آج تک ایک بھی اسلحہ میرے گھر یا سیکرٹیریٹ سے ثابت نہیں کرسکے۔۔ آج پھر آجاو پورے علاقے کی جہاں مرضی تلاشی لے لو ۔۔ ایک گولی بھی غیرقانونی نکل آئے تو میں انقلاب مارچ سے دستبردار ہوجاؤں گا۔
     
    محبوب خان نے اسے پسند کیا ہے۔
  12. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    محبوب بھائی ۔میرے اور آپ کے کہنے پر تو شاید 10 لوگ جمع نہیں ہوتے
    ڈاکٹرقادری کی ایک کال پر لاکھوں افراد جو جمع ہوتے ہیں ۔۔ اپنے جان و مال قربان کرتے ہیں ۔۔۔ وہ اس ملک کے غریب عوام ہی ہیں جناب ! اور ڈآکٹرقادری کے دیے ہوئے نظریے اور نظام میں ہی اپنی آئندہ نسلوں کا تحفظ و بقا سمجھتے ہیں !
     
    احتشام محمود صدیقی، پاکستانی55 اور محبوب خان نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    آپ جیسے وسیع المطالعہ شخص سے یہ جملہ میرے لیے حیرت انگیز ہے۔
    سیاست دراصل قوت نافذہ کے ذریعے انسانی معاشرے کی اجتماعی و قومی سطح پر فلاح و ترقی اور انکے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے جدوجہد کا نام ہے۔
    دین اسلام میں سیاست جزولازم ہے۔ انسانیت کی بھلائی کے لیے قوتِ نافذہ اہلِ حق کے پاس رہنا کسی بھی اسلامی معاشرے کی بقا کے لیے ناگزیر ہے۔ قرآن و سنت اور خلفائے راشدین کی سیرت سے بڑی اور کیا دلیل عرض کروں ؟؟؟ اگر سیاست، دین میں شجرِ ممنوع ہوتی تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کبھی سربراہِ ریاست نہ بنتے ۔۔ خلفائے راشدین کو بھی منع فرما جاتے۔۔ اور اگر سیاست و تخت پر بیٹھے بدکردار اور عوام دشمن حکمرانوں کو للکارنا ۔۔ دین اسلام ۔۔ نہ ہوتا تو امام حسین رض کبھی کربلا بپا نہ کرتے ۔
    البتہ تنگ نظر اور انتہا پسند ملائیت کی دین میں واقعی کوئی گنجائش نہیں۔ جو بذاتِ خود غیرجمہوری سوچ ہے۔ ۔ علامہ اقبال نے اسی ملائیت کی مذمت بھی فرمائی
    آپ علامہ اقبال کے کافی معتقد ہیں ۔۔ ان کا ایک شعر یاد دلا دیتا ہوں

    جلالِ پادشاہی ہو کہ جمہوری تماشہ ہو
    جدا ہو دیں سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی


    سو جب سے اہل پاکستان کے دانشوروں نے دینی حلیہ کے اہلِ علم، اہلِ دانش، اہل تدبیر سکالرز کو سیاست سے نکال کر سیاست چوروں، ڈاکوؤں ، غنڈوں اور جعل سازوں کے حوالے کردی ۔۔ تو قوم کا انجام سب کے سامنے ہے۔ لازم ہے کہ معاشرے کے ہر طبقے اور ہر درجے میں ہر کسی کو اسکی اہلیت و قابلیت کے مطابق خدمت کا موقع و حصہ دستیاب ہو ۔
     
    احتشام محمود صدیقی، پاکستانی55 اور محبوب خان نے اسے پسند کیا ہے۔
  14. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    مجھے اس پر فخر ہے۔۔۔۔۔اور اب بھی آپ کے اس محبت اور تعلق کا طلب گار ہوں۔
     
    نعیم اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  15. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    انشاءاللہ یہ پرخلوص برادرانہ دوستی ہمیشہ قائم رہے گی۔
    ویسے بھی مجھے یقین ہے کہ ہم سب اپنے وطن کی بھلائی کے لیے ہی سوچتے ہیں۔ البتہ بطور انسان نکتہ نظر الگ الگ ہوسکتا ہے۔ جو کہ سگے بھائیوں میں بھی ممکن ہے۔
     
    تانیہ, محبوب خان, پاکستانی55 اور مزید ایک رکن نے اسے پسند کیا ہے۔
  16. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    14 لاشیں گرانا کیا دین ہے؟ بہاولنگر میں 54 بچوں کا مرنا کیا دین ہے؟ جب کرپٹ نظام کے خلاف مزاحمت کرو گے تو لاشیں تو گریں گی ہی۔
     
  17. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    لیڈر کی ہمیشہ اپنی سوچ ہوتی ہے اور وہ اپنی سوچ دوسروں پر مسلط کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اسی سوچ کو نظریہ کہتے ہیں۔ اگر عوام اس نظرئیے سے متاثر ہوجائے تو وہ شخص ان کا لیڈر بن جاتا ہے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں