دنیا کا سب سے خطرناک جانور 01 مئی 2014 (00:09) نیویارک (نیوز ڈیسک) اگر کسی سے پوچھا جائے کہ خطرناک ترین مخلوق کونسی ہے تو اس کا جواب یقیناً انسان ہوگا۔ تاہم آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ مچھر جو کہ دیکھنے میں چھوٹا اور کمزور نظر آتا ہے، دنیا میں سب سے زیادہ انسانوں کی موت کا ذمہ دار ہے۔ ’’میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن‘‘ کے اعدادوشمار کے مطابق مچھر ہر سال سات لاکھ پچیس ہزار انسانوں کو قتل کرتا ہے۔ ان میں سے 6 لاکھ اموات ملیریا کے باعث ہوتی ہیں جبکہ سالانہ یہ مرض قریباً 20 کروڑ لوگوں کو متاثر کرتا ہے۔ اس فہرست میں انسان دوسرے نمبر پر ہیں جو کہ ہر سال چار لاکھ پچھتر ہزار لوگوں کو قتل کرتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جو جانور بظاہر بڑے خطرناک معلوم ہوتے ہیں حقیقت میں وہ بہت کم اموات کے ذمہ دار ہیں۔ مثلاً سانپ کے کاٹنے سے 50 ہزار، کتوں کے کاٹنے سے 25 ہزار اموات ہوتی ہیں۔ دوسری جانب شارک مچھلی سالانہ 10 اور مگر مچھ اوسطاً 1000 اموات کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔ http://www.dailypakistan.com.pk/daily-bites/30-Apr-2014/97997
وہ انسان بھی مچھرہی ہے جو انسانوں کو مارنے کے بعد فخر کرتاہے اور انسان کشی کی ذمہ داری قبول کرتاہے بلکہ ایساانسان تو مچھرسے بھی زیادہ حقیر اور کمزور اور پست اور۔۔۔ہے
ھاھاھاھاھا۔۔۔ ہر برائی شیطان کے سر ۔۔۔۔ یعنی دنیا میں جیسا بھی برا کرکے ۔۔ امریکہ ۔۔ کے سر ڈال دیا جائے
برائی سے بچنا چاھیے اور برائی کو پھیلنے سے روکنا چاھیے ۔لیکن امریکہ اپنے اتحادیوں کی مدد سے قدرت کے قانون کے خلاف قانون بنا کر اسے طاقت کے زور پر پوری دنیا میں نافد کرنا چاھتا ہے ۔جیسے مرد کی مرد کے ساتھ شادی ناجائز اولاد پیدا کرنا ۔۔جوا شراب اور زنا ۔۔یہ سب برائیاں امریکی پوری دنیا میں جائز کرانا چاھتے ہیں
ایک صحت مند مچھر انسانی انگلی میں سے خون چوس رہا ہے یہاں اس تصویر میں واضح نظر آرہا ہے کہ خون (سوئی) کے ذریعے پیٹ میں جمع ہورہا ہے تصویر کو مزید بڑا کرکے دکھایا گیا ہے۔
تحقیقاتی ادارے اس بات کو ڈھکے چھپے انداز میں متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ امریکہ دُنیا کے کئی ممالک میں حیاتیاتی جرثوموں سے حملہ کرتا رہتا ہے ، ایسے جرثومے مختلف بیماریاں پیدا کرتے ہیں ، پولیو عموما نکاسی ( گٹر ) کے گندے پانی میں پایا جاتا ہے ، جیسا کہ بڑے بڑے شہروں کے سیورج سسٹم میں ہونا چاہیے ، مگر حیرت انگیز طور پر یہ پاکستان کے اُن علاقوں میں بہت زیادہ ہے کہ جو کسی بھی قسم کا سیورج سستم ہے ہی نہیں ، یعنی شمالی و جنوبی وزیرستان ، جہاں امریکہ کے ڈراؤن حملے ہوتے رہے ہیں ، اب وہاں موجود لوگ اس وائرس سے متاثر ہو کر جہاں جہاں گئے ہیں وہاں وہاں یہ وائرس پھیل گیا ہے ، ویتنام اور لاطینی امریکہ کے ممالک اور اُن کے سربراہان امریکہ پر حیاتیاتی جرثومے کی مدد سے سرطان کی بیماری پھیلانے کا الزام لگاتے رہے ہیں ، وینزویلہ کے انجہانی صدر یوہوگو شاویز اپنے انتقال سے پہلے کئی بار یہ الزام دپہرا چکے ہیں ، کچھ سال پہلے ایران ( بام ) ، اور چلی میں آئے قیامت خیز زلزلے کے بارے مین بھی قیاس کیا جاتا ہے کہ وہ امریکہ کے ہارپ ٹیکنالوجی کا کارنامہ ہے ۔
آپ کی بات میں کافی وزن ہے ۔امریکہ اپنے مفاد کے لئے کچھ بھی کر سکتا ہے ۔لیکن جب تک مکمل ثبوت نہ ہو کیسے دنیا مانے گی
کارآمد معلومات کے لیے بہت شکریہ آصف بھائی ۔ اب تو بڑے بڑے امریکی انسانی جرثومے بھی پاکستان کی سڑکوں پر دندناتے نظر آتے ہیں۔
دنیا کو ان باتوں کا کیسے پتا چلے کیوں کہ عوام الناس کی معلومات کا سب سے بڑا ذریعہ میڈیا ہے اور دنیا کا 90 فیصد میڈیا صیہونی طاقتوں کے کنٹرول میں ہے۔ جسے وہ اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔