1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اردو ہے جس کا نام ۔۔۔ ( مستقبل کے خطرات)

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏8 اگست 2008۔

  1. حسن نظامی
    آف لائن

    حسن نظامی ممبر

    شمولیت:
    ‏16 جون 2007
    پیغامات:
    40
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    لڑی کا موضوع کیا تھا اور بات کہاں نکل گئی ۔۔

    معلوم نہیں کیوں ہمارے صبر اور حوصلے ختم ہوتے جارہے ہیں ۔۔

    ویسے ناظمین کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ فورم کو غلط عناصر سے پاک رکھیں تاکہ بلاوجہ ایک دوسرے کی ہتک نہ کی جائے ۔۔

    امید ہے میری درخواست پر غورکیا جائے گا ۔۔ والسلام
     
  2. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    اس مطالبے میں میری بھرپور تائید شامل ہے۔ :yes:
     
  3. عرفان
    آف لائن

    عرفان ممبر

    شمولیت:
    ‏16 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    443
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    اس مطالبے میں میری بھرپور تائید شامل ہے۔ :yes:[/quote:16kn4z5o]

    میں بھ اس بات کی تائید کرتا ہوں
     
  4. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    السلام علیکم سید حسن نظامی صاحب !
    ہماری اردو پر قدم رنجہ فرمانے اور ایک اہم مسئلہ کی طرف توجہ دلانے پر بہت شکریہ :dilphool:
    ہماری اردو انتظامیہ ماضی قریب میں اس پیارے فورم پر پیدا ہونے والی تبدیلیوں پر بخوبی نظر رکھے ہوئے ہے اور حالات کی بہتری کے لیے مشاورت جاری ہے۔ انشاءاللہ بہت جلد حالات بہتر ہوجائیں گے۔

    مع السلام
     
  5. الف
    آف لائن

    الف ممبر

    شمولیت:
    ‏1 اگست 2008
    پیغامات:
    398
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    شکر ھے ھالات کافی بھتر ہے۔ اللہ کرے اب ایسشے غلط لوگ کبھہی ادہر نہ آئینن ۔ :yes:
     
  6. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    میں بھی حسن جی کی بات سے مکمل اتفاق کرتی ھوں
    مگر یہ بات تو غالبا اگست میں کہی گئی تھی
    اچھی بات جب بھی کہی جائے :hpy:
     
  7. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    چلے بھی آو کہ گلشن کا کاروبار چلے

    ہم سب صارف یہ تو کہتے ہیں کہ لڑی موضوع سے ہٹ نہ جائے مگر پھر یہ کہتے ہوئے
    جان چھڑاتے ہیں کہ انتظامیہ کہ چاہیے کہ وہ نظر رکھے‌ِ۔۔ کیا یہ سب کام انتظامیہ کے ہیں کہ ہر وقت لٹھ لے کے دیکھتے رہے کہ کون کیا کررہاہے۔۔۔آخر کہ ہم سب کے بھی کچھ زمہ داریاں ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔شاید کہ اتر جائے تیرے دل میں‌میری بات۔۔۔۔۔۔ :computer:

    یہ چوپال اس میں موجود تمام لڑیاں ہمارے اپنے ہیں سو ہم سب ان باریکیوں کا خیال رکھیں تو بہتر ہے
    اس تمہید کے بعد موضوع۔ ۔ ۔ ۔

    اردو زبان کے لسانی خاندان کو اگر دیکھا جائے تو وہ کچھ یوں ہے:
    ہند-یورپی
    ہند-ایرانی
    ہند-آریائ
    مرکزی ہند-آریائی
    ہندوستانی
    کھڑی بولی

    اس زبان کی ارتقاء جنوبی ایشیاء میں فارسی، عربی، اور ترکی زبانوں کے اثر سے ہوئ۔

    دنیا میں بولی جانے والی دس بڑی زبانوں میں یہ چوتھی زبان ہے۔
    اردو کو چونکہ پاکستان میں سرکاری زبان کی حیثیت حاصل ہے اس لیے جن کی زبان
    پنجابی، پشتو، سندھی، بلوچی، کشمیری، براہوی، چترالی، بلتی ، شنا وغیرہ ہے وہ بھی اردو بولتے ہیں۔ جس کی وجہ سے پاکستان میں بولی جانے والی اردو میں علاقائی زبانوں کے الفاظ ضم ہورہے ہیں اور اردو کا یہ لہجہ اب "پاکستان اردو" کہلاتی ہے۔

    بھارت میں اردو اترپردیش کے حصے، دہلی، بھوپال، حیدرآباد، بنگلور، کولکتہ، میسور، پاٹنا، اجمیر، اور احمدآباد شامل ہیں۔کہ جہاں اردو بولی جاتی ہے۔

    اس کے علاوہ پاکستان میں افغان مہاجرین کے آنے سے اب وہ بھی اردو بول اور سمجھ سکتے اور ہم یہ کہ سکتے ہیں کہ وہ بھی اردو بولنے والوں میں شامل ہیں۔

    خلیج فارس، سعودی عرب، برطانیہ، امریکہ، کنیڈا، جرمنی، ناروے اور آسٹریلیا میں مقیم جنوبی ایشیائ اردو زبان آپس میں بولتے ہیں۔

    اس لڑی میں‌ چونکہ میں اس بات پہ یقین رکھتا ہوں کہ اردو جس کا نام ہے۔۔۔۔کے مستقبل کو خطرات نہیں‌بلکہ روشن ہے سو میرا پوسٹ کیے گئے پیغامات بھی اس بات کی غمازی کرینگے۔
     
  8. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    بہت شکریہ محبوب بھائی۔ امید ہے آپ سے مزید معلومات حاصل ہوتی رہیں گی
    :dilphool:
     
  9. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب محبوب خان بھائی ۔
    متعلقہ موضوع پر بہت معلوماتی تحریر ہے۔
    شکریہ
     
  10. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    اردو کو مستقبل کے کسی قسم کے کوئی خطرات نہیں۔۔۔۔بلکہ اردو کو خطرہ سمجھنے والے بھی اپنی بقا اور سلامتی کے لیئے اب اردو کی بقا کے لئے کام کرتے ہوئے نظر آئیں گے۔۔۔۔الحمد اللہ رب العالمین :dilphool:

    وکی پیڈیا نے لفظ پاکستان اردو کی اصطلاح استعمال کر کے اردو کو تقسیم کرنے کی کوشش کی ہے۔۔۔۔جو کسی بھی صورت قبول نہیں۔۔۔۔ :dilphool:
    اردو کے کافی سارے لہجے ہیں۔۔۔۔لیکن اردو میں نہ تو
    ہندوستانی لہجہ ہے اور نہ ہی پاکستانی لہجہ ۔۔۔۔ان دونوں لہجوں کی شمولیت اردو میں سختی سے ممنوع ہے۔کیونکہ اردو اردو ہے۔۔۔ہندوستان اور پاکستان نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہندوستان اور پاکستان میں اردو بولی جاتی ہے۔۔یہ ایک الگ بات ہے۔۔لیکن ہندوستانی اور پاکستانی لہجے کا کوئی وجود نہیں۔۔۔


    اکثر حضرات سمجھ رہے ہونگے کہ بندہ تو تعصبانہ باتیں کر رہا ہے۔۔۔لیکن ایسا بالکل بھی نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس میں ذرہ برابر بھی تعصب نہیں۔۔۔۔۔

    ایک سوال پیدا ہورہا ہوگا کہ اردو کو اپنے لئے خطرہ سمجھنے والے کون تھے یا ہیں۔۔۔۔تو حقیقت سب پر عیاں ہے۔۔۔۔کون تھے۔۔۔یا جو ابھی فلحال دکھائی نہیں دے رہے ہیں وہ کون تھے یا ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو بھئی موجودہ پاکستان کی چاروں صوبائی اسمبلیوں کے 85 فیصد سے زیادہ ممبران ۔۔۔۔اور ان ممبران کو اسمبلیوں میں بھیجنے والے لوگ۔۔۔سابقہ مشرقی پاکستان کی اسمبلی کے 85 فیصد ممبران اور ان ممبران کو اسمبلی میں بھیجنے والے لوگ۔۔۔۔۔اسی طرح سے ہندوستان میں ہندی اور ہندوانتہا پسند تنظیموں کے ممبران اور کانگریس کے ہندو انتہا پسند ممبران۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ان سے اردو کو خطرات لاحق تھیں۔۔۔۔کیوں تھیں یہ معلوم نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔اور انہی لوگوں نے ۔۔۔۔اردو کی نسل کشی کی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    ان کو اردو سے کیوں خطرات لاحق تھیں ۔۔۔میرے خیال میں۔۔۔کیونکہ یہ لوگ اپنے لوگوں کو غلام کا غلام ہی رکھنا چاہتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔یہ وڈیرے جاگیردار۔۔۔سردار۔۔۔۔چودھری۔۔۔ٹھاکر۔۔۔۔۔۔۔۔سیٹھ ویٹھ۔۔۔جرگہ کے سردار وغیرہ۔۔۔۔۔۔خان ملک۔۔۔۔۔۔۔یہ سب اپنے عوام کو تعلیم سے دور رکھنا چاہتے ہیں۔۔۔اور تعلیم سے دور رکھنے کا واحد ذریعہ اردو کے خلاف تعصب اور نفرت کی آگ لگا دو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    لیکن اب بےچارے خود ہی اس آگ میں جل رہے ہیں۔ساتھ ساتھ ہم بھی جل رہے ہیں۔۔۔آگ تو لگ چکی ہے جلنا تو سب نے ہے۔۔۔۔۔اردو کی نسل کشی کرنے والے اِدھر اُدھر پھیر رہے ہیں بھاگ رہے ہیں دوڑ رہے ہیں۔۔۔غاروں میں چھپ رہے ہیں۔۔۔۔امن اور سلامتی کی بھیک مانگ رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔ لیکن یہ آگ جو انہوں نے خود جلائی تھی اب ان کے قابو سے باہر ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لوگ جاہل ہو گئے ہیں مذہب سے دور۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نہ لوگ تعلیم حاصل کر رہے ہیں نہ کوئی صحیح علم دینے والا دستیاب ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نہ دین کی تعلیم اور نہ دنیا کی تعلیم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    اب بھی سوچ رہے ہیں کہ تعلیم اردو میں ‌دی جائے یا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    دیر ہو چکی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پانی سر سے گزر رہا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن اردو پر اللہ تعالی کا خاص فضل ہے۔۔۔۔
    اور اردو کو
    نہ ماضی کی فکر ہے - نہ حال کی پرواہ ہے
    جواں ہمت ہے ۔۔۔مستقبل مزید درخشاں کرے گی۔۔۔۔۔۔
    لوگ مجبور ہو جائیں گے ۔۔۔کہتے پھیریں گے۔۔ہماری اردو پیاری اردو۔۔
     
  11. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ارے واہ واہ واہ ۔ کاشفی بھائی ۔
    اللہ تعالی آپ کے جذبات کو سلامت رکھے۔
    اور ہماری اردو زبان کو ہمیشہ ترقی و عروج اور دوام عطا فرمائے۔ آمین
    مزہ آگیا ۔۔۔ کاش یہ سب آپکی آواز میں‌ریکارڈڈ بھی ہوجائے۔
     
  12. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    ڈاکٹرعطش درانی*

    پاکستانی: پاکستان کے قومی استحکام و یکجہتی کا لسانی پہلو
    (انگریزی مقالے کی تلخیص)

    "ہندوستانی" ایک ایسی اصطلاح ہے جو جدید دور میں اور سندھی"بمبئی" کو ہندی میں ملا کر ایک زبان بنانے کے لیے وجود میں لائی گئی ہے۔ اسے یونیسکو نے سند اور ضابط الاٹ کیا ہے تاکہ اردو اور ہندی کی الگ الگ تدریس کی بجائے ایک ہی زبان قرار دیتے ہوئے دو مختلف رسوم الخط کے ساتھ اس کی تدریساانجام دی جاسکے۔ ایسا زیادہ تر امریکی یونیورسٹیوں کے زور پر ہورہا ہے۔ اس میں سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ اس میں اردو کے پاکستانی پہلو اور اور پاکستان سندھی کو ملحوظ نہیں رکھا گیا اور اردو حروف تہجی میں چند سندھی حروف کی آمیزش کرکے انھیں ہندوستانی کا نام دیا گیا ہے۔ یہ غلط مبحث پوری دننا میں پھیلا ہوا ہے اور اس کا کوئی علاج فی الوقت نظر نہیں آتا سوائے کچھ برقیاتی سہولتوں کے " ہندوستانی" کی یہ اصطلاح بھی قدیم الفاظ
    "انڈوستانی ، "ہندوستانی وغیرہ کے ساتھ مغالطے میں مصروف ہے اس میں بھی آ، ٹ، ڈ، ڑ ھ، ے کے حروف شامل نہیں۔

    ادھر اردو زبان اس قدر وسیع ہوچکی ہے کہ خو اس کی کم از کم تین شاخین ہیں اور ایک اور وجود میں آرہی ہے۔ قدیم کلاسیکی اردو جو ادبیات کی بنیادوں پر موجود ہے، پہلی صورت ہے ۔ پاکستان اردو اس کا دوسرا انداز ہے اور بھارتی یا ہندوستانی اردو تیسری شاخ ہے۔ "ہندوستانی" کی اس مجوزہ اصطلاح میں جس اردو کو شامل کیا جارہا ہے۔ وہ یہی تیسری اردو ہے۔ لیکن برقیاتی دور میں ایک اور طرح کی زبان بھی وجود میں آرہی ہے اور وہ ہے " پاکستانی جو ایک طرح سے پورے پاکستان کی نمائندہ ہے اور یہ پاکستانی زبانوں کی برقیاتی آمیزش سے وجود میں آرہی ہے۔

    ہندی تو اردو سے بے حد مختلف ہے۔ اس پر زیادہ بحث کیا کرنا، اردو کو بھی رومن، عالمی صوتیاتی ابجد اور دوسری صورتوں میں لکھ کر دیکھیں، بہت اختلاف ہے۔

    آج ہم نے اردو کو کمپیوٹر، انٹرنیٹ، ویب کی زبان بنا دیا ہے۔ آج ہم اس پہلو پر معیار بندی کے سلسلے میں بہت آگے جاچکے ہیں، یونی کوڈ، آئ ایس او ہر جگہ متعدد تجاویز دی جاچکی ہیں/منظور ہوچکی ہیں۔
    کمپیوٹر سکریں، موبائل فون سب اردو میں بدل چکے ہیں۔ اب اردو کو کوئی برقیاتی تکنیکی مرحلہ درپیش نہیں۔

    اس ضمن میں ایک نیا نظریہ " خالی حروف اور علامتیں" ان عالمی معیاربندی کے اداروں سے منظور ہوکر سامنے آچکا ہے۔ اس کی روشنی میں کل 22 حروف + 30 علامتیں ملا کر عربی رسم الخط میں لکھی جانے والی تمام زبانوں کو کم سے کم کریکٹر/اجزا کے ذریعے ایسی تمام زبانوں کے ایک ہی فانٹ، ایک ہی کلیدی تختے سے اور ایک بار میں عمل پذید کیا جاسکتا ہے۔ اب اردو لکھتے ہوئے سندھی، پشتو، شنا کسی بھی زبان کے لیے علیحدہ عمل کاری کی ضرورت نہیں۔ چنانچہ اس آمیزش سے ایک ایک ہی فانٹ "پاک نستعلیق" کے نام سے وجود میں آیا جو ان تمام زبانوں کو ایک ہی جگہ پراسیس کررہا ہے۔ اس سے آئندہ جو زبان وجود میں آئے گی اسے آج ہم پاکستان ی کا نام دے سکتے ہیں۔ اس زبان سے اردو، سندھی، پشتو کو کوئی فرق نہیں پڑے گا اور ان کے متوازی
    اس کی ایک متوازن آمیزش سے ایک ایسی زبان وجود میں آئے گی جو عام افراد کے لیے سہولتوں کا ایک وسیع تر راستہ کھول دے گی۔ یہ بالکل اس طرح ہوگا جیسے چیٹنگ اور ویب کی انگریزی پروان چڑھ رہی ہے۔

    آج سے دس سال پہلے کسی کو یہ یقین نہیں آتا تھا کہ "خالی حروف اور کشتیاں" واقعی یہ کام کر دیں گی جو وہ آج کررہی ہی تب وہ دیوانے کی بڑ تھیں اور آج عالمی معیار بن چکی ہیں۔
    اسی طرح یقین مانیں کل کے ماہر لسانیا پاکستانی پر تجزیاتی مقالے پیش کررہے ہونگے۔ یہ بات لکھ رکھیں۔ "تفصیل مقالے میں ملاحظ ہوں" ہماری آنکھیں مستقبل میں پاکستان کے استحکام کا یہ پہلو دیکھ رہی ہیں۔ یعنی: پاکستان "زبان" پاکستان کے استحکام اور یک جہتی کا ایک یہ بھی پہلو ہے جو اپنی نوعیت میں لسانی بھی ہے اور برقیاتی بھی۔

    مقالے کو مزید پڑھنے کے لیے کہا کلک کریں: http://www.nlauit.gov.pk/data/Paper Dr Durrani-Khairpur.pdf

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    *پروجیکٹ ڈائریکڑ، مرکز فضیلت برائے اردو اطلاعیات، مقتدرہ قومی زبان، کابینہ ڈویژن، اسلام آباد
    شاہ عبدالطیف بھٹائی یونیورسٹی، خیر پور کی قومی یکجہتی کانفرنس 14، 15 اکتوبر 2008 میں پڑھا گیا۔
     
  13. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    واہ محبوب خان بھائی ۔
    آپکا ذوقِ مطالعہ بہت خوب ہے۔
    آپ نے بہت تفصیلی اور معلوماتی مضمون ارسال کیا ہے۔
    معلومات میں اضافے پر شکریہ :dilphool:
     
  14. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26

    جزاک اللہ بہت خوب محبوب صاحب۔۔۔ :dilphool:

    ہمیں‌ بہت خوشی ہوتی ہے اور دل سے دعائیں نکلتی ہیں۔۔۔۔۔۔ جب کوئی اردو کے خلاف قرار دادیں پیش کرنے والے چاروں صوبوں‌ سے تعلق رکھنے والے معصوم و مظلوم لوگ اپنے حکمرانوں کی قراردادیں مسترد کرتے ہوئے اردو سے اپنی محبت کا اظہار کرتے ہیں۔۔۔۔ماشاء اللہ ۔۔۔جزاک اللہ۔۔۔

    اردو سے پیار کریں۔۔۔پاکستان سے پیار کریں۔۔۔۔۔۔پاکستان زندہ باد :dilphool:
     
  15. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    اس شئیرنگ کا بہت شکریہ خان جی :flor:
     
  16. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    یارب رہے سلامت اردو زباں ہماری!
    ہر لفظ پر ہے جس کے قربان جاں ہماری!

    دنیا کی بولیوں سے مطلب نہیں ہمیں کچھ
    اردو ہے دل ہمارا اردو ہے جاں ہماری!

    اپنی زبان سے ہے عزت جہاں میں اپنی
    گر ہو زباں نہ اپنی عزت کہاں ہماری!

    اردو کی گود میں ہم پل کر بڑے ہوئے ہیں
    سو جاں سے ہم کو پیاری اردو زباں ہماری!

    مٹ جائیں گے مگرہم مٹنے نہ دیں گے اس کو
    ہے جا ن و دل سے پیاری ہم کو زباں ہماری!

    زبان ِ اردو
    (عارف انوارالحق)

    زبان کا مسئلہ لثانی سے زیادہ اجتمائی اور ثقافتی ہے۔ہر زبان بولنے والوں کی عادت و اطوار کا مظہر ہوتی ہے موقف کے اعتبار سے افراد کے مابین ایک دوسرے کے مافی الضمیر کو سمجھانے کا واحد ذریعہ تسلیم کی گئی ہے۔الفاظ جنھیں زبان کے عناضر ترکیبی کہنا چاہیے،اپنی ساخت کے لحاظ سے خواہ کسی قسم کے بھی ہوں، اصل چیز انکی معنی ہوتے ہیں جو ایک مخصوص معاشرے کی کردار طرازی کا فرص ادا کرتے ہیں اور انھیں سماج کے نفس نطقع کی حیثیت حاصل ہوتی ہے۔ اردو سے ہمیں جس قدر محبت ہو کم ہے، کئی سو سالوں کی مجموعی و اجتماعی کوششوں کے بعد ہماری زبان کی تشکیل عمل میں آئی ہے، صدیوں کے مسلسل ریاض کے بعد اردو زبان و ادب کی اقدار مرتب ہوئی ہیں۔

    کسی ادب و زبان کی اپنی کوئی اقدا ر نہیں ہوتیں، یہ قدریں معاشرے کی قدروں کے ساتھ بنتی اور بدلتی بھی رہتی ہیں اورقومی عظمت کا معیار متعین کرتی ہیں، زبان ہی ایک ایسا آلہ ہے جس کے ذریعہ معاشرے کے دل کی دھڑکن سنی جا سکتی ہے۔

    زبان نہ کسی کی ایجاد ہوتی ہے اور نہ کوئی اسے ایجاد کرسکتا ہے،جس اصول پر بیج سے کونپل پھوٹتی ہے، پتے نکلتے ہیں،شاخیں پھیلتی ہیں، پھل پھول لگتے ہیں، اور ایک دن وہ ہی ننّھا سا پودا ایک تناور درخت ہوجاتا ہے،اسی اصول کے مطابق زبان پیدا ہوتی ہے بڑھتی اور پھلتی پھولتی ہے۔

    اگر ہم اردو کی تاریخ پر غور کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ چھٹی صدی ہجری کے آخر میں جب قطب الدّین ایبق کا ایک معتمد امیر بختیاری خلجی بہار و بنگال میں فاتحانہ داخل ہوا اور اسکی فتوحات کا سلسلہ بنگال کے قدیم شہر نادیہ تک وسیع ہوگیا تو اُس نے رنگپور نامی ایک شہر آباد کیا اور ہیں سکونت اختیار کی، اہلِ ہند سے میل جول بڑھا تو ایک زبان نے جنم لیا، شروع شروع میں یہ زبان لشکری زبان کہلائی، دھیرے دھیرے یہ پروان چڑھنے لگی اور بارویں صدی عیسوی کے آخرمیں باقا عدہ اردو کے نام سے وجود میں آئی،اردو زبان مختلف قوموں کے باہمی اختلاط کا نتیجہ ہے۔ جتنی قومیں اردو کے قریب آئیں اپنے اثر جھوڑ گئیں،وقتی ضررتیں ہرروز نئے الفاط کے اضافہ کرتی رہیں،یہ صحیح ہے کہ اردو نے ہندی،فارسی، اورعربی سے بہت کچھ لیا ہے،انگریزی، پرتگالی،ترکی اور دوسری زبانوں سے بھی اردو نے استفادہ کیا ہے،ان تمام زبانوں سے خوبصورت الفاظ اردو زبان میں داخل ہوتے رہے اور اس زبان کو حسین سے حسین تر بناتے رہے۔اس کی مقبولیت شاہی دربار سے نکل کر عوام تک جاپہنچی،دہلی،لکھنوٴ اور دکن نے اس زبان کو پروان چڑھایا، دھیرے دھیرے یہ زبان ہندوستان سے نکل کر دنیا کے گوشے گوشے میں پھیل گئی،اور آج آپ کو یہ جان کر خوشی ہوگی کے دنیا کی تمام ۳۳ہزار زبانوں میں بول چال کے اعتبار سے اردو کا مقام انگریزی اور چینی کے بعد تیسرے نمبر پر ہے، یہ زبان پاکستان اور مراکش کی قومی زبان بھی ہے۔

    ادب سسماج کے پہلوسے ہی جنم لیتا ہے اور پھر اس کوسنوارتا،خوبصورت بناتا، اس پر تنقید کرتا آگے بڑھاتا ہے۔ادب کی ترقی کیلیے سب سے اہم شرطیں شعور کی بیداری اورسماج کی ترقی پذیری کے ادراق کو جِلا دینا ہے۔گردوپیش کا صحیح علم اور گہرا مطالعہ صحیح قسم کا سماجی شعور پیدا کرتا ہے، اور جب تک گردوپیش کا احساس ادیب اور فنکار کے رگ وپہ میں سراعت نہ کرجائے،جذبات کی گہرائیوں میں رچ نہ جائیں،جاندار ادب پیدا نہیں ہوتا،یہ احساس کارچاؤ ہی تو ہے جو تخلیق میں ندرت پیدا کرتا اور اس کا معیار بلند کرتا ہے۔سلطان محمدقلیء قطب شاہ ہماری زبان کا سب سے پہلا صاحبِ دیوان شاعر ہے،جس نے اپنی شاہانہ مرتبے کے باوجوداپنے گردوپیش کی پوری جذیات کو بڑی لطافت،شگفتگی،برجستگی اور خوش آہنگی کے ساتھ اپنے ہلکے پھلکے رنگین و مترانم اشعار میں ایک عظیم فنکاری کی طرح سمو دیا۔ اسکا کلیات ایک ایسا سبززار ہے جہاں حد ِ نظر تک ہریالی ہی ہریالی نظر آتی ہے، اس چمن ِ ادب میں ہرے بھرے درخت ہیں جن کی لچکتی شاخوں پر جھولتے ہوئے خوش آواز پنچھی کبھی بسنت بہار کے نغموں سے ساری فضا کو مست کر دیتے ہیں تو کبھی برہا کے گیتوں سے پورا ماحول غمگین نظر آتا ہے۔

    اردو نثر کا آغازتیرہویں صدی عیسوی کے اوائل میں حضرت امیر خسرو کے عہد سے شروع ہوتا ہے۔دکن میں اردو کے سب سے پہلے مصنف کی حیثیت سے شیخ عین الدین کا نام لیا جاتا ہے،لیکن خواجہ سید اشرف جہا نگیر سمنانی۱۳۰۸ عیسوی میں ایک رسالہ” اخلاق “تصوّف پر تصنیف کر چکے تھے۔ اردو نثر کی سب سے قدیم کتاب جو اب تک شائع ہوئی ہے وہ حضرت خواجہ نواز گیسو دراز کی ”معراج العاشقین“ ہے آپ کا تعلق دہلی کے ایک بزرگ خاندان سے تھا۔اردو شاعری کی تاریخ اردو نثر کی تاریخ سے بہت قدیم ہے،اردو زبان و ادب کے اصل معمار ہمارے قدیم شعراء ہیں جنہوں نے زبان کو بنایا،سنوارا اور داخلی مسا ئل کو نت نئے طریقوں سے شعر کے قلب میں ڈال کر زندگی اور اس کے ساتھ معاشرے کی ہر آن بدلتی قدروں کو اجاگر کیا۔ادب معاشرے کے پہلو سے جنم لیتا ہے اور اس کے بعد معاشرے کو سنوارتا،اس کی قدروں کو آگے بڑھاتا، روایت سے بغاوت کرتا،نئی روایتوں کو جنم دیتا،افراد کے داخلی محسوسات اور خارجی اثرات کو آئینہ دیکھاتا ہوا آگے بڑھاتا ہے۔

    خط ِنستعلیق اردو زبان کا پیدائشی رسم الخط ہے، اردو زبان کی طرح نستعلیق بھی ہمارا ایک ثقافتی ورثہ ہے۔اس کی تاریخ چوتھی صدی عیسوی کے وسط سے شروع ہوتی ہے،لتیھوگرافی کے فروغ کے بعد انگریزوں نے ۱۷۴۳ء میں اردو زبان کا ابتدائی ٹائپ بنانے کی کوشش کی،۱۸۵۷ء کی جنگِ آزادی کے بعد ٹائپ کے چھاپے بنانے کی ایک کوشش سر سید احمد خاں نے غازی پور میں کی۔۱۹۲۰ء کے لگ بھگ بابائے اردو مولوی عبدالحق نے نستعلیق ٹائپ بنوایا اور نمونے کے طور پر ایک مختصر کتاب”داستانِ رانی کیتکی“ چھاپی۔ لیکن اب electronicطریقہ کار کے طباعت کے میدان میں داخل ہونے کی وجہ سے حالات بہتر ہو گئے ہیں۔

    حالی نے ”حیات ِ سعدی“۱۸۸۴ء میں لکھ کر ہماری زبان میں سوانِح نگاری کی نئی طرہ ڈالی۔”یادگارِ غالب” ۱۸۹۷ء کی تصنیف اردو سوانِح تنقید کا سنگِ میل قرار پائی۔ مولانا شبلی نے”روئل و اسلام“ لکھ کر سیر و سوانِح کا ایک سلسلہ شروع کیا۔کیا کیا کہوں اور کس کس کی بات کروں،یہاں ہر چہرہ مہتاب ہے،ہر زرہ آفتاب ہے۔اس کی تعریف میں زبان رک نہیں سکتی، اس کے قصیدے پر قلم رک نہیں سکتا۔کاروانِ اردو ادب صدیوں کے سفر طے کرتا ہوا اپنی آفاقی منزل کی طرف رواں دواں ہے، اس کے معماروں کی ایک طویل فہرست ہے۔

    محمد علی قطب شاہ سے لیکر حالی، آزاد، اکبر و اقبال تک ہم نے ردو قبول کے کئی مرحلے طے کئے ہیں۔ادبی ستاروں کی کرنیں ہی کرنیں، شعاعیں ہی شعاعیں بکھری ہوئی ہیں، جب ہم ان کواپنے اندر سمولے گیں،تب ہم توقع کر سکتے ہیں کے ہماری آنکھوں میں ایک نئی بینائی،سینوں میں ایک نئی دھڑکن،رگ و پہ میں حرارت اور دست و پا میں ایک نئی حرکت پیدا ہوگی اور تبھی زندگی میں غیرمعمولی ہلچل پیدا ہوگی۔

    سلطنت ’عمان‘ میں اردو انہی روایات کا ایک جیتا جاگتا ثبوت ہے،مجھے اچھی طرح یاد ہے جب ساقب خیرآبادی، شکیل قاسمی اور میں(عارف انوارالحق) نے ملکر نومبر ۱۹۷۷ء کی ایک شام شعر و سخن کی بزم ہمارے یہاں کے ایک چھوٹے سے کمرے میں سجائی،یہ عمان میں اردو کے حوالے سے پہلی کوشش تھی،۷۹۔۱۹۷۸ء کے دوران میرے غریب خانے پر ہر ماہ کی آخری جمعرات کو باقاعدہ شعری نشست کااہتمام ہوتا رہا، اردو کے دیوانوں کی تعداد روز بہ روز بڑھتی رہی جگہ کی قلّت ہوئی تو اس کا سلسلہ پورٹ سروسس کے ریکریشن حال میں سالوں پروان چڑھتا رہا۔ اس کی مقبولیت اس قدر عام ہو گئی کے شعراء کی تعداد ۵ سے ۳۳ تک جا پہنچی اور ضرورت کے اعتبار سے جگہ بھی تبدیل ہوتی رہی،جو سلسلہ ایک چھوٹے سے کمرے سے شروع ہوا تھا وہ بڑھ کر بڑے ہوٹلوں اور میدانوں تک جا پہنچا۔ہند و پاک مشاعرے منعقد ہونے لگے، علی گڑھ والوں نے اس کوشش میں ایک نمایا کردار ادا کیا۔ علی گڑھ کے مشاعرے کی دھوم پور ے خلیج میں سنائی دینے لگی۔یہ سلسلہ ۱۹۸۳ء سے ۱۹۹۷ء تک اپنے پورے آب و تاب کے ساتھ جاری و ساری رہا۔اسی دوران ایک مشاعرہ جناب امتیاز اور قیصر محمود کی کوششوں کانتیجہ تھا، جس میں ہند و پاک کے تمام مشہور شعراء نے حصہ لیا۔۱۹۹۲ء میں جناب ہمایوں ظفرزیدی عمان تشریف لائے، ان کی ادبی صلاحیتوں سے عمان کے اردو حلقوں میں بڑی رونق رہی۔۱۹۹۶ء میں جناب مستعجاب اور ہمایو زیدی نے ملکر مشاعرے کے ایک نئے دور کا آغاز کیا،جو ہر سال پوری پابندی سے عمان میں منعقد ہوتا رہا ہے۔پچھلی سال یہاں اردو ونگ کی بنیاد پڑی اور ہمار ے نو جوانوں نے اس سلسلہ کو مزید آگے بڑھانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔

    فروغ ِ اردو کے حوالے سے جب کوئی خبر ملتی ہے تو دل باغ باغ ہوجاتا ہے۔ محترمہ رضیہ مشکور نے علی گڑھ اردو کلب کی بنیاد ڈال کرتشنگانِ اردو ادب کی آبیاری کی ہے، اور جس طرح اس کی مقبولیت عام ہوتی جارہی ہے،مجھے یقین ہے کے یہ کوشش صبح ِ امید ِ نو کی طرح تاریخ ِ اردو ادب میں ایک سنگ ِ میل قرار پائے گی۔(آمین)میں رضیہ بی بی کو ان کی اس کاوش پرمبارک بعد پیش کرتا ہوں۔


    ”ضمیر ِ لالہ میں روشن چیراغ اے آرزو کردے
    چمن کے ذرے ذِرے کو شہیداجستجوکردے“



    بشکریہ: علی گڑھ اردو کلب
     
  17. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب کاشفی بھائی ۔
    اردو زبان کی ابتدائی تاریخ، بنیاد اور ارتقائی منازل پر بہت زبردست مضمون ہے۔
    یہ بات بھی نئی اور حیرت انگیز ہے کہ خطِ نستعلیق کم و بیش 16 صدیاں پرانا خط ہے
    کاشفی بھائی ۔ اتنا عمدہ مضمون شئیر کرنے پر دلی شکریہ قبول فرمائیے :dilphool:
     
  18. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    مبارز کی مضمون بلاشبہ بہے اعلی ھے مگر کیا یہ بہتر نہیں‌ھو گا کہ طویل مضامین کو چند قسطوں میں‌بانٹ کر لکھا جائے

    یہ میری رائے ھے صرف آپ نے بہت اچھی معلومات شئیر کی ھین شکریہ :a180:
     
  19. ایم اے رضا
    آف لائن

    ایم اے رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏26 ستمبر 2006
    پیغامات:
    882
    موصول پسندیدگیاں:
    6
    :titli: :titli: :titli: :titli: کمال ہے--------------؟
     
  20. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    آپ کے مسیج واقعی کمال کے ہوتے ھیں
     
  21. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    اُردو زبان

    یکتائے زماں ہے فخرِ لساں
    شیریں و شگفتہ اور شایاں

    فردوس گوشِ سخن وراں
    غزلوں کا فسوں عالم پہ عیاں

    نظموں کی عجب ہے موجِ جواں
    اور نثر مثالی کاہکشاں

    یہ علم و ادب میں زر افشاں
    ہر سمت اسی کی تاب و تواں

    ہر جانب اِس کا زورِ بیاں

    یہ اُردو زباں ہے اُردو زباں

    ہے اس کی خوشبو چمن چمن
    ہر شاخ سے پھوٹے اس کی پھبن

    یہ ہندی کی ہے جڑواں بہن
    عربی سے سیکھا چال چلن

    انگریزی زباں کا تازہ پن
    ہے اس میں‌ ہر دل کی دھڑکن

    سب رس سے بنا ہے شہ پارہ
    سب رنگ سے روشن ہے تارہ

    یہ فارسی لئے کی مہ پارہ
    اسپینی ادا کا اجیارا

    دلّی و دکن میں‌ گہوارا
    پنجاب میں اس کا لشکارا

    کراچی و لاہور کا اس میں نطارہ
    بمبئی کی زباں کا چٹخارا

    بنگال کا جادو دل دارا
    اور سندھ میں‌اس کو معمورا

    یہ شان اودھ کی مدھ ماتی
    یہ پشتو اُڑیہ کی ساتھی

    کشمیری سرائیکی لہجہ
    رکھتا ہے اس سے خلا ملا

    گجرات و بہار و راجھستاں
    دم بھرنے میں‌ ہیں سب یکساں

    ہر روپ میں‌ ہے یہ عالی شاں

    یہ اُردو زباں ہے اُردو زباں
     
  22. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    تمثیل و صحافت، فلم و ادب
    اُردو کی محاذ آرائی عجب

    بازوں سے درباروں تک
    اور لشکر، دفتر والوں تک

    کمپیوٹر اس کا ہم منصب
    اور ہوا کی لہریں ہم مکتب

    کھل جائے کوئی بھی راہ طلب
    بن جائیگی وہ عظمت کا سبب

    کیا غضب کی ہے یہ روح رواں

    یہ اُردو زباں ہے اُردو زباں

    کچھ لکھنے والے آجائیں
    چند ایک زباں داں آ جائیں

    دو ایک سخن داں مل جائیں
    گل شعر و ادب کے کھل جائیں

    پھر سنّے والے کشاں کشاں
    اور پڑھنے والے یہاں وہاں

    آباد کریں گے اک بستی
    پایاب کرینگے ہر پستی

    اعجاز خلوصِ ہم نفساں

    یہ اُردو زباں ہے اُردو زباں

    یہ عجم و عرب کا گلدستہ
    یہ بڑی زبانوں کا تحفہ

    یہ مشرق و مغرب کا عنواں
    شہکار جنونِ زندہ دلاں

    تصویر جمالِ ہندوستاں
    تنویرِ فضائے پاکستاں


    یہ اُردو زباں ہے اُردو زباں
    یہ اُردو زباں ہے اُردو زباں
     
  23. طارق راحیل
    آف لائن

    طارق راحیل ممبر

    شمولیت:
    ‏18 ستمبر 2007
    پیغامات:
    414
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ملک کا جھنڈا:
    کیا آپ کے " ہر چیز " کے حکم میں عربی زبان بھی داخل ہے جو کہ بعد از موت قبر میں اور روز قیامت میں بھی بولی جائے گی؟

    اوپر بیان کیے گئے مضمون میں یہی واقعات و وجوہات تلاش کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ جس سے کوئی بھی زبان اپنے تمدن، ثقافت اور پچان کو اپنے اندر لیے منظرِ دنیا سے غائب ہوجاتی ہے اور اسکے ساتھ ساتھ اس قوم کی پہچان بھی مٹتی چلی جاتی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ایسی وجوہات تلاش کرکے ان سے بچنے اور ایسے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے جس سے ہماری اردو زبان دنیا میں قائم و دائم رہ سکے اور اسکے ساتھ ساتھ خود ہماری قومی پہچان بھی سلامت رہ سکے۔[/quote:14nbwxty]

    یہ بات میرے لیئے بھی نئی ہے کہ عربی زبان بعد از موت قبر میں‌اور روزِ قیامت میں‌ بھی بولی جائے گی؟
    اور اگر ایسا ہی ہے، تو پھر صرف عربی زبان پر توجہ دینا چاہیئے جو کہ آخر تک رہیگی۔ پھر فانی زبانوں کا کیا کریں؟ جبکہ ایک لافانی زبان موجود ہے؟

    اچھا ہوگا کہ آپ اس سلسلے میں‌ کوئی مناسب حوالہ جات (قرآن و حدیث سے) فراہم کریں‌تاکہ بات زیادہ واضح ہو جائے
    والسلام
    [/quote:14nbwxty]


    عربی قبر کی زبان اور قیامت کی زبان ہے
    عبرانی جنت کی زبان ہے

    قصص انبیاء مستند غیر مستند اور دیگر کتب اسلامی تواریخ اسلامی کتب مزید دیگر مصنفین اسلام کی کافی کتابوں میں درج زیل ہیں
    :dilphool:
     
  24. طارق راحیل
    آف لائن

    طارق راحیل ممبر

    شمولیت:
    ‏18 ستمبر 2007
    پیغامات:
    414
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ملک کا جھنڈا:
    بہت شکریہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     
  25. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    رشتہ دل سے رشتہ ہے جان کا
    مان ہے یہ تو سارے ہندوستان و پاکستان کا
    اور بھی ہیں ہمیں انکی بھی قدر ہے
    رتبہ بہت بلند ہے اردو زبان کا​
     
  26. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    واہ کاشفی بھیا
     

اس صفحے کو مشتہر کریں