1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

حکیم اللہ محسود شہید ؟

'کالم اور تبصرے' میں موضوعات آغاز کردہ از امیر نواز خان, ‏3 دسمبر 2013۔

  1. ابو تیمور
    آف لائن

    ابو تیمور ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مارچ 2012
    پیغامات:
    61,873
    موصول پسندیدگیاں:
    6,599
    ملک کا جھنڈا:
    میرے بھائی ہم سب کو میڈیا کے ذریعے ہی ان کے اغراض ومقاصد اور ارادوں کو معلوم ہوتا ہے۔
    مجھے تو میڈیا کی کسی بات پر اس وقت تک یقین نہیں آتا جب تک کسی اور طرف سے تصدیق نہ ہو۔
    کیونکہ ہم میں سے کوئی ایک مسلمان جس کا مقصد اسلامی نظام ہو وہ کسی عام بےگناہ شہری کی جان کسی طور پر نہیں لے گا۔
    اور اگر یہ طالبان زمین پر صرف فساد کرنے والے ہیں تو پھر میڈیا ہماری آنکھوں میں دھول جھونک رہا ہے۔ کہ یہ طالبان اسلام کی نام لے کر بےگناہ شہریوں کی جانے لے رہے ہیں۔ اس لئے جب تک اصل حقائق سامنے نہیں آتے اس وقت تک ہمیں صبروتحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ اور اصل حقائق معلوم کرنے چاہیں۔ اور اخلاقیات سے تو کسی طور پر ہمیں نہیں گرنا چاہیے
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    ذرا سوچیں بلوچستان میں کتنے منصوبے بند پڑے ہیں ۔صرف دہشت گردی کی وجہ سے ۔۔بیرونی سرمایہ کاری رکی ہوئی ہے ۔دہشت گردی کی وجہ سے ۔۔سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر حملے کی وجہ سے کوئی غیر ملکی ٹیم پاکستان کا دورہ نہیں کر رہی ۔مالی لحاظ سے یہ بھی بہت بڑا نقصان ہے ۔اس کے علاوہ ایسے سینکڑوں کام بند پڑے ہیں دہشت گردی کی وجہ سے ۔۔۔ہمیں یہ سب میڈیا سے ہی پتہ چلا ہے ۔لیکن ان سب میں صداقت ہے ۔آپ سوچیں اسلام میں خود کشی حرام ہے ۔مسلمان بھائی کی عزت جان مال دوسرے مسلمان پر حرام ہے ۔۔اگر کوئی یہ کہے کہ یہ سب شریعت نافد کرنے کے لئے جائز ہے تو وہ دنیا کا سب سے جھوٹا انسان ہے
     
  3. ابو تیمور
    آف لائن

    ابو تیمور ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مارچ 2012
    پیغامات:
    61,873
    موصول پسندیدگیاں:
    6,599
    ملک کا جھنڈا:
    جی بالکل میڈیا سے بہت سی باتوں کا معلوم ہوتا ہے مگر تقریباً سب کی سب منفی پہلو والوں خبروں کا۔
    میڈیا کو دیکھ کر ایسے لگتا ہے کہ پاکستان میں امن، محبت، رواداری، خلوص، دیانتداری، نام کی کسی چیز کا وجود ہی نہیں رہا۔
    میڈیا مسلسل ہمارے ذہنوں میں انتشار پیدا کر رہا ہے تاکہ ہم جذبات میں آکر ایک دوسرے کے خلاف الٹے سیدھے بیانات دیتے رہیں۔ جس کی نمایاں جھلک الیکڑونک میڈیا کے ٹالک شو میں واضح نظر آتی ہے۔
    جہاں تک دہشت گردی کی بات ہے تو اس کو ہر صورت میں ختم ہونا چاہیے، چاہے وہ مذاکرات کے ذریعے ختم ہو یا طاقت کے ذریعے۔ اور اس کا فیصلہ ہم نے نہیں بلکہ ہمارے منتخب کردہ نمائندوں نے کرنا ہے۔ اسلئے ہمیں چاہیے کہ ہم بہترین نمائندے منتخب کر کے حکومت میں بھیجیں
     
  4. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    میڈیا میں بھی کچھ لوگ ایسے ہیں جو بکے ہوئے ہیں یا انہیں خریدنا آسان ہے ۔منہ مانگی دولت لے کر وہ سیاہ کو سفید اور سفید کو سیاہ کہیں گے ۔۔لیکن جو لوگ جرنلزم کے قابل احترام پیشے کی قدر کرتے ہیں وہ نہ تو بک سکتے ہیں نہ کچھ غلط کہیں گے ۔وہ سچ ہی کہیں گے
     
  5. ابو تیمور
    آف لائن

    ابو تیمور ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مارچ 2012
    پیغامات:
    61,873
    موصول پسندیدگیاں:
    6,599
    ملک کا جھنڈا:
    اور ان کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے
     
  6. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    ابھی تک کافی ہیں کل کاپتہ نہیں
     
  7. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    کیا بیت اللہ محسود اور دیگر دہشت گرد طبقات بشمول طالبان کے لیے بھی یہی اصول درکار نہیں ہے ؟
    لیکن وہ تو 50 ہزار بےگناہوں کو بھیانک درندگی سے قتل کرکے بھی قابل احترام، شہید اور مغفور بھی رہیں۔
    اور باقی بےگناہ پاکستانی مسلمانوں کے لیے صبر و تحمل ، احترام باہمی کا درس ؟؟؟
     
    احتشام محمود صدیقی اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. ابو تیمور
    آف لائن

    ابو تیمور ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مارچ 2012
    پیغامات:
    61,873
    موصول پسندیدگیاں:
    6,599
    ملک کا جھنڈا:
    آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے ساتھ جو زیادتی ہوئی ہے اس بات کا بدلہ آپ اسی دنیا میں واپس لینا چاہتے ہیں۔ یعنی اس دنیا میں حساب برابر کر کے جانا چاہتے ہیں۔
    یہ کیوں نہیں سوچتے کہ وہ ظلم اور گناہ کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ اور ہم لوگ بےگناہی کی موت مر رہے ہیں۔ آخرت کے دن اللہ تعالیٰ ان کے گریبان ہمارے ہاتھوں میں دے کر ظالموں کو کہے گا کہ ان کے مظلوموں کی داد رسی کرو جو تم نے دنیا پر اس پر کئے تھے۔ اس وقت تو ہمیں جنت میں جانے کے لئے ایک ایک نیکی کی ضرورت ہوگی کہ کہیں نہ کہیں سے مل جائے۔ تو اس وقت ظالم اپنی تمام کی تمام نیکیاں بھی دے کر میری بے گناہ موت کی داد رسی نہ کر سکے گا۔
    میری تو اس وقت دلی تمنا ہوگی کہ کاش دنیا میں میں کسی سے بھی اپنا حق کبھی نہ لیتا بلکہ آخرت کے دن اللہ تعالیٰ سے اپنے حق کے بدلے میں جنت میں اونچا مقام پانے کی کوشش کرتا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ اس وقت بہترین حساب کرنے والا ہوگا۔

    کبھی آپ نے سوچا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے شہید کو مردہ کہنے سے منع کیا ہے۔ شہید جب اس دنیا سے جاتا ہے تو وہ سوچتا ہے کہ کاش مجھے دوبارہ زندہ کیا جائے اور پھر میں اللہ کی راہ میں لڑتے ہوئے مارا جاؤں۔ بلکہ بار بار لڑتے ہوئے مارا جاوں۔ آخر شہید یہ کس وجہ سے سوچتا ہے۔ اس بارے میں گہرائی سے سوچیں۔ تو آپ کو معلوم ہوگا کہ وہ اس دنیا میں اپنا سب کچھ اللہ کی خاطر لٹا کر جاتا ہے۔ جبکہ ہم اپنا حق بھی چھوڑنے پر تیار نہیں۔ کیا فرق ہے ہمارے اس دنیا میں بدلہ لینے میں اور شہید کے سب کچھ اس دنیا میں لٹا کر جانے میں؟
     
  9. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جی محترم @ابو تیمور بھائی ۔
    یہ بنیادی حق آپ کو دین اسلام ، قرآن و سنت اسی دنیا میں دیتے ہیں۔
    ولکم فی القصاص الحیوۃ یا اولی الابصار ۔۔۔ کا حکم قرآن مجید میں ہے۔ اللہ پاک نے قصاص و دیت کی تفصیلات بیان کرکے مضمون سمیٹتے ہوئے فرمایا ۔ لیکن اے مسلمانو ! تمھارے لیے قتل کا بدلہ قتل (بذریعہ ملکی قانون) لینے میں ہی معاشرتی و ابدی حیات ہے ۔ "
    اور پھر رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے وہ فرامین اور احکامات کا اطلاق کہاں ہوگا جب فرمایا گیا ۔ (مفہوم)
    " اپنے مسلمان بھائی کی مدد کرو ! چاہے ظالم ہو یا مظلوم ۔۔۔ صحابہ نے (حیرانگی سے) پوچھا ! یا رسول اللہ ! مظلوم کی مدد تو کی جائے۔ ظالم کی مدد کیسے ؟
    فرمایا ! اسے ظلم سے روکو ۔۔ یہ بھی اس کی مدد ہے "
    اور پھر مشہور حدیث پاک ۔۔ جس کا مفہوم ہے۔
    " ظلم کو اگر ہاتھ سے (قوت سے) روک سکتے ہو تو ہاتھ سے روکو، اگر زبان سے روک سکتے ہو تو زبان سے۔۔ اور اگر نہیں تو کم از کم دل سے برا ضرور جانو۔۔۔ اور یہ ایمان کا کم ترین درجہ ہے "
    اب بتائیے ۔ ہم آپ کے ثوابی فلسفے کو لیں یا اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات کو ؟
    معاف کیجئے گا آپ کی رائے کے مطابق تو طالبان و دہشت گردوں کو کھلی چھٹی دے کر خود مرنے کے لیے پیش کر دیا جائے ۔ حتی کہ وہ چند ہزار دہشت گرد پورے ملک کو ہی ہلاک کر ڈالیں۔
    اور ہم مرنے والوں کو " ثواب " کا درس دیے جائیں اور دہشت گرد قاتلوں کو " اسلام کے نفاذ کے مجاہد " بناتے چلے جائیں ۔
     
  10. ابو تیمور
    آف لائن

    ابو تیمور ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مارچ 2012
    پیغامات:
    61,873
    موصول پسندیدگیاں:
    6,599
    ملک کا جھنڈا:
    جی بالکل آپ کی بات ٹھیک ہے لیکن یہ سوچیں کہ دین اسلام نے ہمیں یہ حق اس دنیا میں کس لئے دیا ہے؟
    اس لئے کہ ہم لوگ اس حد سے زیادہ تجاوز نہ کریں۔
    جیسا زمانہ رسالت سے پہلے تھا۔ کہ اگر کسی قبیلے کا کوئی شخص قتل ہوتا تھا تو دونوں قبیلوں کے درمیان دشمنیاں صدیوں تک چل پڑتی تھیں۔ مظلوم پر ظلم اور زیادتی عروج پر تھی۔اور اس کو روکنے والا کوئی نہ تھا۔ اسی لئے دین اسلام کو سب کی بھلائی کے لئے اتارا گیا۔

    آپ نے رسول پاک :drood: کی حدیث کا مفہوم بیان کیا۔ میں بھی اس بات کی تائید کرتا ہوں انکاری نہیں ہوں کیونکہ انسان بلکہ مسلمان کے ذمے کا کام ہی اس دنیا میں مثبت کوشش کرتے رہنا ہے ۔ مگر آجکل ہم لوگ ظلم کرنے والے پر نہ صرف تنقید برائے تنقید کرتے ہیں بلکہ تنقید میں اس حد تک گر جائے ہیں کہ اخلاقیات کا دامن ہاتھ سے چھوڑ دیتے ہیں۔ جبکہ رسول پاک :drood: اور صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم پر ہم سے بھی زیادہ مشکل اور کٹھن وقت گزرا ہے۔ مگر مجال ہے کہ انہوں نے کبھی اُف تک کہی ہو ۔ ہم سب کو اس حدیث مبارکہ کے مطابق مظلوم اور ظالم کی مدد کرنی چاہیے۔ اس مقصد میں کامیابی اور ناکامی اللہ کے ہاتھ میں ہے مگر ہمیں اپنی پوری کوشش کرنی چاہیے کہ ظلم کرنے والے کی اصلاح کریں۔
    لیکن اگر ہم اصلاح کرنے میں کامیاب نہیں ہوتے تو نہ صرف ہمیں اخلاقیات کا دامن ہاتھ سے چھوڑ پر گالم گلوچ پر نہیں اتر آنا چاہیے۔ بلکہ صبر کا راستہ اپنانا چاہیے ۔ اس امید پر کہ ہم نے اپنی سی کوشش کر لی ہے۔ اب آگے اللہ ہی بہتر راستہ عطا کرنے والا ہے۔

    جبکہ ان ظالمین کے خلاف مذاکرات کی بجائے جنگ کا راستہ ہم نے نہیں بلکہ حکومت نے استعمال کرنا ہوتا ہے(جس کو ہم لوگ منتخب کرتے ہیں) پاکستان کی عوام گزشتہ گیارہ سالوں سے دہشت گردوں کے ہاتھوں بے بسی کی موت ہی تو مرتی رہی ہے۔جیسا میں نے کہا تھا اور کر بھی کیا سکی ہے عوام اپنے لئے سوائے ان ظالمین کو کوسنے کے، لیعنتیں بھیجنے کے، اور ان کو دین اسلام اور انسانیت سے خارج کر دینے کے۔ ہمیں چاہیے کہ اگر ہم کچھ نہیں کر سکتے تو ہمیں صبر کا دامن تھامنا چاہیے۔ یہ نہیں کہ اپنے اوپر ہونے والے ظلم و زیادتی کا گلی گلی ڈھنڈورا پیٹتے رہیں

    آج آپ کے سامنے ہے کہ موجودہ حکومت اپنی کوشش کر رہی ہے کہ ان ظالموں سے مذاکرات کامیاب کئے جائیں۔ اگر یہی کوشش آج سے گیارہ سال پہلے (جب ہم امریکہ کی جنگ میں کودے تھے) کی گئی ہوتی تو شاید اس سے بہت بہتر اور بہت جلد نتائج سامنے آ جانے تھے۔ مگر دیر آئے درست آئے۔ اگر موجود حکومت کی نیت ٹھیک ہے تو پھر اس کا پھل بھی سامنے آ ہی جائے گا جلد یا بدیر۔
     
    Last edited: ‏26 دسمبر 2013
  11. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    اللہ تعالی ہمارے دلوں میں ظالم کی بجائے مظلوم سے ہمدردی کے جذبات بیدار فرمائے۔ آمین
     
    اویس جمال لون اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  12. حاجن خوشی
    آف لائن

    حاجن خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏19 ستمبر 2013
    پیغامات:
    43
    موصول پسندیدگیاں:
    63
    ملک کا جھنڈا:
    اگر آپ کو میرے مراسلے کی سمجھ نہیں آئی تو اس میں میرا قصور نہیں۔ کسی ملک پر قبضے کے خلاف جدوجہد کرنا اور قابض قوتوں کے خلاف آواز اٹھانا اور بات ہے لیکن اپنے ہی ملک میں اپنے ہی لوگوں کو مارنا دونوں ایک کیسے ہو سکتے ہیں؟ اتنے ہی یہ طالبان غیرتوں والے ہیں تو عافیہ صدیقی کی رہائی کے لئے امریکہ پر چڑھائی کیوں نہیں کرتے؟
    اگر آج رسول اللہ (ص) جسم ظاہری سے حیات ہوتے (کیونکہ وہ حیات ہیں کلمہ مبارک اس کا گواہ ہے کہ رسالت کی گواہی "ہیں" سے ہوتی ہے "تھے" سے نہیں) تو وہ ضرور ان خارجیوں کے خلاف اعلان جہاد کرتے یہی سب کچھ تو خارجی کرتے تھے کہ مسلمانوں کو اپنے شدت پسندانہ عقیدے کی بنیاد پر قتل کرنے لگے تھے اور حضرت علی علیہ اسلام نے خارجیوں سے جنگ کر کے سُنت رسول (ص) پر مکمل عمل کیا ان کا عمل رسول اللہ (ص) کا عمل ہی ہے۔۔۔۔
     
    Last edited: ‏27 دسمبر 2013
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. حاجن خوشی
    آف لائن

    حاجن خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏19 ستمبر 2013
    پیغامات:
    43
    موصول پسندیدگیاں:
    63
    ملک کا جھنڈا:
    رسول اللہ (ص) انسانوں کے لئے رحمت ہیں حیوانوں کے لئے قہر خداوندی ہیں۔ کسی بھی تبدیل حتی کہ شریعت کے نفاذ تک کے لئے رسول اللہ (ص) نے کبھی تشدد کا راستہ نہیں اپنایا بلکہ مصائب برداشت کر کے بھی محبت کا درس دیا اور پھر یہی محبت ہر ایک کو کھینچتی ہوئی لے آئی۔ اسلام تلوار کے زور سے پھیلا کا نظریہ ایسے ہی شدت پسندوں کی سازشوں کا نتیجہ ہے اور امن و محبت کا مذہب بدنام اور دہشت گرد مشہور ہو گیا ہے۔۔ مسلمان لفظ سنتے ہی دوسرے مذاہب کے لوگ بھاگ جاتے ہیں کہ کہیں اللہ اکبر کہہ کے پھٹ ہی نہ جائے۔ یہ شریعت نافذ کرنے کی کوشش ہے یا شریعت سے لوگوں کو بد دل کرنے کی؟
    خدا کے لئے کچھ سوچو پڑھنے لکھنے کا مطلب صرف ڈگری ہی نہیں ہوتا بلکہ عقل کی پختگی کو علم کہتے ہیں۔
     
    Last edited: ‏27 دسمبر 2013
    نعیم اور اویس جمال لون .نے اسے پسند کیا ہے۔
  14. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    مومن پہلے مسلمان ہوتا ہے
    مسلمان پہلے انسان ہوتا ہے
    اور بحیثیت انسان ہماری ذمہ داری ہے کہ ہر اانسان کی جان و مال کا احترام کریں اور سامنے والے کو یقین دلائیں کہ ہم اس کی سلامتی کو یقینی بنائیں گے اور ہم انسانیت کا حق ادا کرکے رہیں گے۔۔۔۔

    دراصل جب ہم السلام علیکم کہتے ہیں یہ عہد کرتے ہیں کہ ہم تمہاری سلامتی کی ضمانت دیتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     
    نعیم اور اویس جمال لون .نے اسے پسند کیا ہے۔
  15. ابو تیمور
    آف لائن

    ابو تیمور ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مارچ 2012
    پیغامات:
    61,873
    موصول پسندیدگیاں:
    6,599
    ملک کا جھنڈا:
    جی آپ کے مراسلے کی بالکل سمجھ آ گئی تھی۔ لیکن کسی بےگناہ کی جان کسی طور بھی لینا ایک اچھے مسلمان کا شیوہ نہیں ہے۔
    دوسری بات کہ رسول پاک:drood: سب سے پہلے ان کو راہ راست پر واپس آنے کی دعوت دیتے۔ اگر وہ واپسی کا راستہ اختیار نہ کرتے تو پھر ان کے خلاف کسی کلمہ گو مسلمان کے خلاف جہاد نہیں بلکہ ان کو راہ راست پر لانے کے لئے طاقت کا استعمال کرتے۔ جہاد فی سبیل اللہ صرف اور صرف اللہ کی راہ میں غیر مسلم کے خلاف جدوجہد کرنے کا نام ہے۔
     
  16. ابو تیمور
    آف لائن

    ابو تیمور ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مارچ 2012
    پیغامات:
    61,873
    موصول پسندیدگیاں:
    6,599
    ملک کا جھنڈا:
    رسول پاک:drood: کبھی بھی کسی کے خلاف قہر بن کر سامنے نہیں آئے۔ حتی کہ طائف میں لوگوں کے پتھر کھانے کے بعد جب اللہ تعالیٰ کے حکم سے حضرت جبرائیل علیہ السلام تشریف لائے اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے دریافت کیا کہ آپ حکم دیں تو طائف کی بستی کو ان پہاڑوں کے درمیان پیس کر رکھ دیں۔ تو آپ:drood: نے فرمایا نہیں نہیں میں دنیا کے لئے رحمتہ اللعالمین بنا کر بھیجا گیا ہوں۔ فتح مکہ پر آپ:drood: نے سب کو معاف فرما دیا۔ ان سب کو جنہوں نے رسول پاک:drood: اور مسلمانوں پر ساری زندگی ظلم کے پہاڑ توڑتے رہے۔
    بے شک دنیا میں دین اسلام محبت اور امن سے ہی پھیلا۔

    یہی تو میں بھی کہنا چاہ رہا ہوں کہ ایک سچا دین سے محبت رکھنے والا مسلمان کسی طور پر کسی کی جان نہیں لے سکتا۔
    آپ سب میڈیا کی خبروں پر تحقیق کریں تو آپ کو معلوم ہو کہ یہ میڈیا ہمارے ذہنوں میں اپنوں کے خلاف کیا زہر گھولے جا رہا ہے۔
    جیسا کہ آپ سب کے ساتھ ساتھ مجھے بھی معلوم ہے کہ کوئی خودکش دھماکہ یا کوئی بھی دھماکہ ہوتا ہے تو تھوڑی ہی دیر میں میڈیا پر خبر آ جاتی ہے کہ اس دھماکے کی ذمہ داری طالبان نے لے لی ہے۔ اور ان کا مطالبہ ہے کہ ملک میں شریعت نافذ ہونے تک ایسے دھماکے کرتے رہیں گے۔ میری بہن کب تک ہم اس میڈیا کے ہاتھوں ہم عوام الو بنتے رہیں گے۔ کسی بھی خبر کو آگے پھیلانے سے پہلے اس کی تحقیق اور تجزیہ کر لیا کریں۔ کیا آپ کے نزدیک ممکن ہے کہ ایک شخص اسلامی نظام کا حامی ہو۔ اور وہی شخص اسلامی کے اصولوں کے خلاف چلیں۔ یہ تو کسی طور پر بھی ناسمجھ آنے والی بات ہے۔ اب تک اس ملک میں طالبان کا صرف میڈیا ٹرائیل ہی ہوتا رہا ہے۔ اس طالبان کے خلاف کوئی حکومت کی انکوائری کمیٹی نہیں بنی کوئی جوڈیشل کمیشن نہیں بنا۔ کوئی تحقیقات نہیں ہوئیں۔ آیا کہ واقعی یہ وہ طالبان کر رہے ہیں جنہوں نے افغاستان میں 6 سال بہترین حکومت چلائی یا پھر طالبان کے بھیس میں امریکیوں اور بھارتیوں کے ایجنٹ گھس آئے ہیں جو طالبان کا نام لے کر نہ صرف طالبان کو بدنام کئے جا رہے ہیں۔ بلکہ ہمیں بھی اپنے دوسرے دینی بھائیوں سے متنفر کرتے جا رہے ہیں۔ اب نہ صرف ہم سب کو طالبان بلکہ خیبر پختونخواہ کے کسی بھی مدرسے کے طالب علم سے بھی ڈر لگنے لگ پڑا ہے۔

    دہشت گرد صرف اور صرف دہشت گرد کہلانے کے مستحق ہوتے ہیں۔ ان کا کوئی نام نہیں ہوتا۔
     
  17. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    حاجن خوشی صاحبہ میں آپ کے تمام خیالات سے اتفاق کرنے کے باوجود بڑے ادب سے اس جملے میں تصحیح کروں گا کہ رسول خدا :drood: کی ذات اقدس کا تعارف قرآن و حدیث میں کہیں بھی بطور " قہر " نہیں ہے۔
    بلکہ " رحمت اللعالمین " ہے۔ حضور اکرم :drood: سراپا رحمت ہیں۔
    البتہ شریعت محمدی :drood: قوانین کا مجموعہ ہے اور شریعت اسلامیہ کے قوانین معاشرے کو انفرادی یا اجتماعی سطح پر راہ راست پر رکھنے کے لیے سخت یا نرم ہوسکتے ہیں۔ اس میں بھی قہر ہرگز نہیں۔ بلکہ وہ سختی بھی دراصل انسانی معاشرے کے لیے بھلائی ہی ہے۔ بھلے ہماری محدود عقل اسے سمجھ پائے یا نہ سمجھ پائے۔
     
  18. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    میرا خیال ہے اب بات مخمصے سے نکل کر کچھ واضح ہونا شروع ہوگئی ہے۔
    پہلی بات تو یہ ہے کہ افغانی طالبان اور پاکستانی طالبان ۔۔ صرف نام کی حد تک یکساں ہیں۔ نظریاتی لحاظ سے کسی بھی طرح نہیں۔
    افغانی طالبان مجاہد ہیں کیونکہ وہ اپنے ملک پر قابض مسلح فوج کے خلاف نبردآزما ہیں۔ جو اسلام اور بین الاقوامی قوانین کے عین مطابق ہے۔ پاکستانی افغان بھی اگر افغانستان جا کر امریکن اور نیٹو قابض فوج کے سپاھیوں کے خلاف جہاد کریں تو یہ بالکل جائز ہوگا۔
    لیکن اسکے برعکس پاکستانی طالبان نفاذ شریعت کی آڑ میں قتل و غارت گری کا جو بازار گرم کیے ہوئے ہیں۔ @ابو تیمور بھائی کے اپنے الفاظ کے مطابق یہ یہود و ہنود کے ایجنڈے کو پورا کررہے ہیں۔ اس لیے پاکستانی طالبان ۔۔ چاہے نعرہ کوئی بھی بلند کریں اور چاہے وہ کسی بھی جماعت کی چھتری تلے ہوں، سپاہ صحابہ ، لشکرِ جھنگوی ، یا دیگر کسی بھی نام کے لبادے میں ہوں ۔۔ اگر وہ معصوم پاکستانیوں اور پاکستانی فوج کی جانوں سے خون کی ہولی کھیل رہے ہیں تو وہ دراصل امریکی اور بھارتی ایجنٹ ہونے کا کھلا ثبوت دے رہے ہیں۔ انکے " نفاذ شریعت " یا " جہاد " نامی کسی بھی نعرے سے دھوکہ کھائے بغیر انہیں دہشت گرد ، بھارتی اور امریکی ایجنٹ ہی سمجھا جانا چاہیے ۔

    اور انکے اس عمل کو درست سمجھنے والے بھی دراصل جانے انجانے میں انکے دہشت گرد اور قتل و غارت گری کے گمراہ کن کفریہ نظریات کو تقویت دے رہے ہیں۔
    اور فرمانِ رسول :drood: کے مطابق اگر انہیں طاقت یا زبان سے روکنے کی طاقت نہیں تو کم از کم بطور مسلمان ہم دل میں تو انہیں برا اور غلط سمجھیں ۔۔ نہ کہ انکے موقف کی حمایت میں تقریریں اور مضامین بناتے چلے جائیں۔
     
    احتشام محمود صدیقی اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  19. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    @نعیم بھائی آپ نے بالکل درست فرمایا ہے ۔ان کو افغانستان میں نیٹو اور امریکی فوجی ٹریننگ دیتے ہیں ۔اور بھارتی کونسلیٹ جوکہ پاکستان افغان بارڈر کے ساتھ ساتھ علاقے میں قائم ہیں انہیں فنڈ اور اسلحہ مہیا کرتے ہیں ۔ایک ویڈیو بھی موجود ہے جس میں پاکستانی طالبان ٹریننگ لے رہے ہیں ۔مجھے وہ ویڈیو مل گیا تو میں یہاں پوسٹ کر دوں گا
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  20. حاجن خوشی
    آف لائن

    حاجن خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏19 ستمبر 2013
    پیغامات:
    43
    موصول پسندیدگیاں:
    63
    ملک کا جھنڈا:
    میرے بھائی اللہ تعالٰی جو اپنی مخلوق کے لئے رحمت و مغفرت کا سمندر ہیں مگر ان کے ناموں میں قہار بھی شامل ہے اس کا مطلب یہ نہیں کہ نعوذ باللہ اللہ تعالٰی رحیم و کریم نہیں رہے بلکہ مطلب یہ ہے کہ وہ بُری باتوں کو سخت ناپسند کرتے ہیں اور ایسی حرکتیں کرنے والوں کے خلاف دنیا یا آخرت میں اقدام کرنے والے ہیں۔ اسی طرح رسول اللہ (ص) بھی رحمت اللعالمین ہیں مگر بُری باتوں کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں معاشرے کو اچھائی اور اخلاق کا درس دینے والے ہیں اور برائی اور غیر اخلاقی اقدار سے روکنے والے اور باز نہ آنے کی صورت میں ان کے خلاف اقدام کرنے والے ہیں یہ ہے مفہوم قہر خدا کا۔۔۔
     
  21. حاجن خوشی
    آف لائن

    حاجن خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏19 ستمبر 2013
    پیغامات:
    43
    موصول پسندیدگیاں:
    63
    ملک کا جھنڈا:
    آپ اپنی جہاد کی تعریف کو ری وزٹ کر لیں جناب۔۔۔۔ جہاد صرف غیر مسلموں سے نہیں بلکہ ظالموں، معاشرے میں بگاڑ پیدا کرنے والوں، دین کے نام پر فریب دینے والوں، شدت پسندانہ سوچ رکھنے والوں، انسانوں کو بے گناہ قتل کرنے والوں۔۔۔۔ سب کے خلاف ہوتا ہے۔۔۔ جو زبان سے نہ سمجھنے اسے قوت سے سمجھانا پڑتا ہے۔ جب کوئی شخص کلمہ پڑھ کے مسلمان ہو جاتا ہے تو اس کی حفاظت کا ذمہ اسلام لیتا ہے پھر وہ پُرامن رہے اور اس کے خلاف جو بھی اعلان جنگ کرے وہ اصل میں اسلام کا دشمن ہو گا۔ چاہے وہ شدت پسند مسلمان ہو یا اسلام کو ناپسند کرنے والا غیر مسلم،پاکستانی نام نہاد مجاہدین نے اسلام کے خلاف اعلان جنگ کیا ہے، پُرامن مسلمانوں کا قتل عام کیا ہے۔ ان کو سمجھا کر دیکھ لیا گیا مگر یہ سمجھنے کو تیار نہیں تو پھر ایک ہی حل ہے کہ ان کے وجود سے ملک کو پاک کر دیا جائے تاکہ مسلمانوں کی جان و مال محفوظ رہ سکے۔ قلمی جہاد، لسانی جہاد، مالی جہاد، جانی جہاد۔۔۔ یہ مختلف مقامات کا جہاد ہے مگر ہے جہاد ہی ضروری نہیں کہ آپ اور میں اگر خود لڑ نہیں سکتے تو جہاد کو بس قتل عام ہی بنا دیں، بلکہ اگر آپ بول سکتے ہیں تو برائی کے خلاف بول کر جہاد کریں، اگر لکھ سکتے ہیں تو لکھ کر جہاد کریں، اگر مال سے ان کو روکنے کا اقدام کر سکتے ہیں تو مال سے روکیں۔۔۔۔

    حدثنا محمد بن كثير أخبرنا سفيان حدثنا الأعمش عن خيثمة عن سويد بن غفلة قال علي رضي الله عنه سمعت النبي صلى الله عليه و سلم يقول : يأتي في آخر الزمان قوم حدثاء الأسنان سفهاء الأحلام يقولون من غير قول البرية يمرقون من الإسلام كما يمرق السهم من الرمية لا يجاوز إيمانهم حناجرهم فأينما لقيتموهم فاقتلوهم فإن قتلهم أجر لمن قتلهم يوم القيامة

    ترجمه :۔

    حضرت علی کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ :drood: کو کہتے ہوئے سنا کہ آخر زمانہ میں کم عمر اور کم عقل والے لوگ آئیں گے ۔ مخلوق سے بہترین ذات کا قول ذکر کریں گے ۔ وہ اسلام سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے گزر جاتا ہے اور ان کا ایمان ان کے حلقوں سے نیچیے نہیں اترے گا ۔ ان کو جہاں پاؤ قتل کر دو کیونکہ قیامت کے دن ان کے قتل کرنے میں اجر ملے گا ۔

    ۔ صحیح البخاری ، کتاب فضائل القرآن ، باب إثم من راءى بقراءة القرآن أو تأكل به أو فخر به ، حدیث نمبر ۔ 4770

    صحیح البخاری ، کتاب المناقب ، باب علامات النبوة في الإسلام ، حدیث نمبر ۔ 3415

    صحیح البخاری ، كتاب استتابة المرتدين والمعاندين وقتالهم ، باب قتل الخوارج والملحدين بعد إقامة الحجة عليهم ، حدیث نمبر ۔ 6531
     
    Last edited: ‏28 دسمبر 2013
    نعیم اور غوری .نے اسے پسند کیا ہے۔
  22. حاجن خوشی
    آف لائن

    حاجن خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏19 ستمبر 2013
    پیغامات:
    43
    موصول پسندیدگیاں:
    63
    ملک کا جھنڈا:
    یہ ہیں طالبان جنہیں نہ نماز کا پتہ کہ فرض کتنی ہیں سنت کتنی ہیں، نہ کلمے کا پتہ کہ فرض ہے سنت ہے کہ مستحب ہے۔ دین کی الف بے کا پتہ نہیں اور شریعت نافذ کرنے نکل پڑے۔۔۔

     
    نعیم اور غوری .نے اسے پسند کیا ہے۔
  23. ابو تیمور
    آف لائن

    ابو تیمور ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مارچ 2012
    پیغامات:
    61,873
    موصول پسندیدگیاں:
    6,599
    ملک کا جھنڈا:
    جی بالکل میں شروع سے ہی یہی کہہ رہا ہوں کہ یہ دہشت گرد طالبان کے روپ میں دہشت گرد ہیں.جو عوام میں موت بانٹتے ہیں.طالبان بذات خود دہشت گرد نہ تهے اورنہ ہیں.بلکہ طالبان کو پاکستان کا دائیاں بازو بهی کہ سکتے ہیں. تو پهر ہم کیسے امریکہ،میڈیا اور دنیا کی باتوں پر آنکهیں بند کر کے یقین کر لیں کہ ہمارے طالبان ہی اصل دہشت گرد ہیں
     
    Last edited: ‏28 دسمبر 2013
  24. ابو تیمور
    آف لائن

    ابو تیمور ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مارچ 2012
    پیغامات:
    61,873
    موصول پسندیدگیاں:
    6,599
    ملک کا جھنڈا:
    ان دہشت گردوں کو طالبان کہنا دراصل تمام طالبان کو اپنے خلاف کرنا ہے. اور اپنے دشمنوں میں اضافہ کرنا ہے. ایسے ہی جیسے بلوچستان کے کچه شرپسندوں کی بجائے اگر آج ہم سب بلوچوں کے خلاف بولیں گے تو آنے والے دنوں میں سب بلوچ ہی بغاوت پر اتر آئیں گے.ایسے ہی جیسے کراچی میں بهی سب کو معلوم ہے کہ کون سی پارٹیاں فساد کروا رہی ہیں. مگر نام اس لیئ نہیں لیا جاتا کہ کہیں ہر طرف فساد نہ پهیل جائے. اسی لئے ہمیں بهی ملک میں فساد پهیلانے والوں کو دہشت گرد ہی کہنا چاہیے. تاکہ پورے ملک میں ہم سب تقسیم در تقسیم نہ ہوتے جائیں.اور ہمارا مشترکہ دشمن ہمارے اختلافات کا فائدہ اٹها کر ہم کو خاک میں نہ ملا دے.
     
  25. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    ہمارا ملک عملی طور پر سامراج کے شکنجے میں بری طرح پھنسا ہوا ہے۔
    ہماری انتظامیہ آذاد ہے اور نہ ہی پارلیمنٹ میں جان ہے جبکہ عدلیہ کو خاطر میں نہیں لایاجاتا۔
    اور اسی لئے ہمارے ملک میں ہر قسم کی در اندازی کو کھلی چھٹی ہے
    ایبٹ آباد، ریمنڈ ڈیوس جسے واقعات ثبوت کے لئے کافی ہیں۔
    ہم لوگ شاطر اقوام کے لئے کھلونا ہیں۔
    کوئی پیسے کے ذریعے بھائی کو بھائی کو لڑا رہا ہے
    کوئی ڈپلومیٹک امیونٹی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے قتل و غارت گری میں ملوث ہے
    ہم کچھ نہیں کرسکتے کہ ہمارے بس میں عملی طور پر کچھ اختیار نہیں ہے۔
    اگر کوئی سمجھتا ہے کہ عام انسان تبدیلی لاسکتا ہے، تو ہم ان کے ارادوں کو تکمیل کے مراحل سے گزرتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں۔۔۔۔۔
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  26. ابو تیمور
    آف لائن

    ابو تیمور ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مارچ 2012
    پیغامات:
    61,873
    موصول پسندیدگیاں:
    6,599
    ملک کا جھنڈا:
    اس مقصد کے لئے ہم سب کو اپنے ذاتی پسند اور مفاد کو اجتماعی پسند اور مفاد میں ڈهالنا ہوگا. تب ہی ہم مل کر جس مقصد کے لئے یہ ملک حاصل کیا تها کامیاب ہو سکتے ہیں. چاہے وہ اختلافات ایم کیو ایم کے ساته ہوں یا بلوچ باغیوں کے ساته یا پهر طالبان کے ساته. جبکہ دہشت گرد اور اس کی سرپرستی کرنے والے امریکہ اور اس کے ساته ہمارے کچه دجالی میڈیا کبهی ایسا نہیں چاہیں گے.
     
  27. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    معذرت کے ساتھ ۔۔ یہاں پھر بات گڈ مڈ ہورہی ہے۔ جو طالبان دہشت گرد نہیں ہیں۔بلکہ مجاہدین ہیں وہ افغانی طالبان ہیں جو افغانستان کو قابض امریکی و نیٹو فوج سے نجات دلانے کے لیے انکی مسلح افواج کے خلاف لڑ رہے ہیں۔

    رہ گئی بات پاکستانی طالبان کی ۔۔ تو وہ کبھی بھی امن پسند نہ تھے ۔ انکی تربیت ہی دہشت گردی کے نظریہ کے تحت ہوئی اور یہی کچھ وہ کررہے ہیں۔ پاکستان پر نہ تو امریکی اور نہ ہی کوئی اور فوجی قابض ہیں۔ اور ایک انتہائی حیرت انگیز حقیقت یہ ہے کہ پاکستانی طالبان کسی امریکی فوجی، امریکہ سی آئی اے کے ایجنٹ کو تو نشانہ نہیں بناتے ۔۔ آ جا کے اولیائے کرام کے مزارات ، مساجد، عیدین کے اجتماعات، جنازہ گاہ ، امام بارگاہوں اور عام بازاروں میں بےگناہوں کو موت کے گھاٹ اتارنے سے کونسا اسلام نافذ کرنا چاہتے ہیں ؟

    جیسا اوپر بھی بیان ہوچکا ہے کہ ایک مسلمان ریاست میں ، کلمہ گو مسلمانوں کو ۔۔ کسی بھی ایجنڈے، کسی بھی نعرے، کسی بھی نظریے کے تحت ۔۔ موت کے گھاٹ اتارنا ۔۔ صرف اور صرف دہشت گردی ہے۔ اور ہمارے یعنی کہ پاکستانی طالبان یہی کچھ کررہے ہیں ۔۔۔ اور ایسے دہشت گردوں کی بالواسطہ یا بلاواسطہ حمایت بھی گمراہی ، کم عقلی اور اسلام دشمنی ہے ۔

    یہ بات امریکہ یا میڈیا کے کہنے پر نہیں۔۔ بلکہ ہمیں قرآن و سنت اور زمینی حقائق سے پتہ چلتا ہے کہ ہمارے طالبان یعنی پاکستانی طالبان دراصل دہشتگرد ہیں۔
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  28. ابو تیمور
    آف لائن

    ابو تیمور ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مارچ 2012
    پیغامات:
    61,873
    موصول پسندیدگیاں:
    6,599
    ملک کا جھنڈا:
    تھوڑی سی وضاحت اگر طالبان کا وہ لنک جو میں نے دیا تھا اس کا مطالعہ کر لیں معلوم ہو جائے گا کہ یہ طالبان کون تھے۔ کیا تھے اور کہاں سے آئے تھے۔ کیونکہ اگر میں یہ کہوں گا یہ وہ طالبان ہمارے پاکستان کے مدرسوں سے ہی تعلیم حاصل کرتے رہے ہیں تو آپ شاید میری بات سے اتفاق نہ کریں۔ مگرمیرے مہیا کردہ لنک پر معلومات ویکیپیڈیا کی طرف سے ہے۔ کسی طالبان کی طرف سے نہیں ہے۔ جب یہ واضح ہو جائے گا کہ طالبان ہون تھے اور کہاں سے آئے تھے اور ان کا مقصد کیا تھا۔ تو پھر صحیح طریقے سے آپ کو سمجھ آ سکتی ہے کہ میرے کہنے کا مطلب کیا ہے۔ میڈیا کو آزاد ہوئے تو تقریبا 10 سے 15 سال ہوئے ہیں مگر افغان جنگ کی تاریخ جو پاکستان لڑ رہا تھا بہت پرانی ہے۔
    دراصل یہ بات تو تمام دنیا ہی جانتی ہے کہ اگر ہمارے ملک میں لڑنے اور مرنے والا کوئی ہے تو وہ صرف اور صرف پٹھان ہے۔ جو کبھی بھی کسی مصلحت کو نہیں دیکھتا وہ یہ نہیں دیکھتا کہ اس کے پاس لڑنے کے لئے کچھ ہے بھی یا نہیں۔
    روس کے انخلا کے بعد پاکستان نے بہت کوشش کی کہ کسی طریقے سے ایک مستحکم پاکستان پرو حکومت قائم ہو سکے۔مگر شمالی اتحاد(ازبک، تاجک اورکرغز نسل افغانی شامل تھے یہ نسلاً ان کی کبھی بھی پٹھانوں کے ساتھ نبھ نہیں سکی) کی وجہ سے یہ خواب کبھی مکمل نہ ہو سکا ۔ طویل خانہ جنگی کے بعد بھی جب کوئی راستہ نہ نکلا تو پاکستان نے ان پشتون طالب علموں کو تربیت دے کر افغانستان بھیجا تاکہ وہ پھر ایک مستحکم حکومت قائم ہو سکے۔ چنانچہ 1996 میں تقریبا 90 فیصد علاقوں پر قبضہ کر کے حکومت قائم کر لی۔ اور اس حکومت کو تسلیم کرنے والے صرف 3 ممالک تھے پاکستان، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارت۔2002 تک جب تک طالبان کی حکومت رہی ہمیں اس ملک کی طرف سے کسی بھی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ اسامہ جو پاکستان اور امریکہ کی فرنٹ لائن تھا افغان جہاد میں۔ اس نے افغان جہاد ختم ہونے کے بعد سعودی عرب میں امریکی فوجیوں پر شدید اعتراض کیا بلکہ صومالیہ، چاڈ، ایتھوپیا اور کچھ اور افریقی ممالک میں امریکہ کے کچھ مشن کی شدید مخالفت کرتا رہا۔ اس کے بعد امریکہ نے وہ پلان پر عمل کیا جو آج نائن الیون کے واقع سے مشہور ہے۔
    اسامہ کی افغانسان میں موجودگی پر امریکہ کو ایک تیر سے دو شکار کرنے کا موقع مل گیا۔ شروع میں تو پاکستان نے معاملے کو سلجھانے کی کوشش کی مگر جب کامیاب نہ ہوا تو خود کو علیحدہ رکھنے کی کوشش کی۔ مگر امریکہ جانتا تھا کہ اگر پاکستان کو اس معاملے سے علیحدہ کر دیا تو یہ طالبان حکومت امریکہ کو ناکوں چنے چبوا دے گا۔ اس لئے اس نے دباؤ ڈال کر پاکستان کے اپنا حلیف بنا ڈالا۔سب دنیا کو معلوم تھا کہ طالبان کی حکومت کا پاکستان کی طرف جھکاو ہے۔ اور نہ صرف پاکستان بلکہ پاکستانی عوام بھی اس وقت افغانستان کی طرف سے بہت سکون سے تھی۔ اس جنگ میں امریکہ نے دوہری چالیں چلیں۔ کہ ایک تو طالبان کو شکست دینا ہے اور اس کو شکست دینے کے بعد ان طالبان کا امیج دنیا بھر میں ذلیل کر دینا ہے۔
    چنانچہ افغانستان پر قبضہ کرنے کے بعد اس نے پاکستان پر دباو بڑھا دیا کہ وہ اپنی فوجیں مشرقی بارڈر سے ہٹا کر مغربی بارڈر پر لے آئے تاکہ ان طالبان کا افغانستان کے باقی علاقوں سے بھی صفایا کیا جا سکے۔ مگر پاکستان نے امریکہ کا یہ مطالبہ اس وقت ماننے سے انکار کر دیا۔ چنانچہ امریکہ اور اس کی اتحادی شمالی اتحاد کی کرزئی حکومت جس کی پاکستان نے شدید مخالفت کی تھی اور بھارت نے حمایت ازبک، تاجک اور کرغز نسل کی افغانیوں کو پاکستان بھیجا تاکہ وہ امریکہ اور افغان حکومت کو دوسرا مشن مکمل کر سکیں۔
    اور وہ مشن تھا پاکستان کو امریکہ کی پالیسیوں پر گامزن کروانا اور پاکستانیوں کو طالبان سے متنفر کرانا۔ چنانچہ یہ افغانی پاکستان آئے اور وہ کروائیاں شروع کی جو آج بھی کر رہے ہیں۔ اس کے بعد جب امریکہ خفیہ ٹیمیں پاکستان آئیں تب انہوں نے ان ازبک، تاجک اور کرغز افغانیوں کو منظم کیا اور طالبان کے طور پر عوام کے سامنے پیش کیا (کہ ہمارا یہ مطالبہ ہے اگر نہیں منظور کرو گے تو ایسے خودکش دھماکے ہوتے رہیں گے۔) تاکہ عوام نہ صرف طالبان(جنہوں نے مدرسوں سے تعلیم حاصل کی ہو) سے منتفر ہوں بلکہ ایسے مقصد سے بھی منتفر ہوجائیں کہ ایسا نظام ہمیں نہیں چاہیے جس کے تحت کسی کی جان لینا بہت معمولی ہو جائے۔ اور اس وقت موجودہ صورتحال کے مطابق بچے تو بچے والدین کے ذہنوں میں بھی خوف بیٹھ چکا ہے کہ اگر ہم نے اپنے بچے کو مدرسے داخل کریا تو کہیں طالبان ہی نہ بن جائے۔ چونکہ امریکہ اس مشن پر اپن بے تحاشہ پیسہ خرچ کر رہا ہے اس لئے پورے ملک میں سب سے بڑا مسئلہ طالبان کا ہے۔ اور اس مشن کو ہمارا میڈیا امریکہ کا بھرپور ساتھ دے رہا ہے۔ امریکہ کو کبھی بھی پاکستانی میڈیا سے شکایت کا موقع نہیں ملا۔اگر کبھی امریکہ کو شکایت ملتی ہے تو پاکستان آرمی کبھی حکومت اور کبھی عوام کی طرف سے ہی ملتی ہے۔ کہ کس نے امریکہ کے خلاف کیا کیا بیان دیا ہے۔ حوالے کے لئے آپ کو بتائے جاتا ہوں کہ افغانستان میں حکومت کو مستحکم کرنے کے بعد امریکہ نے اسامہ کو پکڑنے کے لئے چوہے بلی والا ڈرامہ ختم کر دیا۔ ایسے ہی جب پاکستانی عوام کے دل سے طالبان اور نفاذ اسلام سے محبت ختم ہو جائے گی۔ ویسے ہی امریکہ کا اس ملک میں مشن بھی مکمل ہو جائے گا۔

    میں صرف یہ کہنا چاہتا ہوں کہ امریکہ یا میڈیا کہ کہنے پر یا کچھ ویڈیو یا ان کی تصاویر دینے پر سب طالبان کے خلاف نہیں ہو جانا چاہیے۔ کیونک دہشت گرد صرف اور صرف دہشت گرد ہوتے ہیں۔ نہ وہ بلوچی ہوتی ہیں نہ وہ سندھی ہوتی ہیں اور نہ ہی وہ طالبان ہوتے ہیں۔ وہ صرف اور صرف زمین میں فساد پھیلانے والے ہوتے ہیں۔
    یہ ہے افغانستان اور ہمارے ملک میں امریکہ کی کاروائیوں کا نچوڑ اور میری رائے۔ شاید آپ اس سے بھی اتفاق نہ کریں۔ مگر یہ میرا موقف ہے۔ اور مجھے میرے نزدیک میرا سچا موقف بیان کرنے کا مکمل حق ہے۔

    جبکہ دوسری طرف بھارت افغانستان کے ذریعے بلوچستان میں اپنا تیسرا مشن مکمل کر رہا ہے۔ اب جتنا بھارت پیسے خرچ کر سکتا ہے اتنا ہی اسے رزلٹ مل رہا ہے۔ اگر بھارت بھی امریکہ کی طرح اپنے مشن پر پیسہ خرچ کرتا تو بلوچستان کا ایشو طالبان سے بھی زیادہ نمایاں ہوتا کیونکہ طالبان سے تو صرف ہماری زندگیاں محفوظ نہیں ہیں مگر بلوچستان کے مسئلے پر ہمیں جان سے زیادہ ملک بچانے کے لالے پڑ جاتے۔ کیونکہ اگر بلوچوں کو کھلی سپورٹ مل جائے تو کوئی بھی ان شرپسندوں کے شر سے محفوظ نہیں رہ پائے گا جب تک کہ وہ آزاد بلوچستان کا خواب پورا نہیں کر لیں گے
    بھارت کا پہلا سابقہ مشن جئے سندھ تحریک تھا۔ جس نے سندھ کو پاکستان کے علیحدہ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ دوسرا مشن ایم کیو ایم کے ذریعے کراچی کا پاکستان سے الگ کرنے کا تھا جو پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں نصیراللہ بابر نے خاک میں ملا دیا تھا۔
    اگر صرف کراچی میں ایم کیو ایم بننے کے بعد اس کے ہاتھوں کراچی کے شہریوں کے ہلاکت کی تعداد اکٹھی کرنی شروع کروں تو یہ تعداد شاید اب تک فرضی طالبان نامی تحریک کے ہاتھوں مرنے والوں سے بھی زیادہ ہو جائے گی۔ مگر ان کے خلاف ایکشن اور ان کو ختم کرنے کی کوئی بات نہیں کرتا
     
    Last edited: ‏28 دسمبر 2013
  29. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جی یہ ایک عجیب ایمان افروز حقیقت ہے کہ اللہ تعالی رحمن و رحیم و غفور و کریم ہونے کے ساتھ ساتھ قہار و جبار و متکبر ، ذوانتقام اور ذوالجلال بھی ہے۔
    لیکن آپ پورے قرآن و حدیث کو کھنگال کر دیکھ لیں اللہ پاک نے اپنے محبوب نبی اکرم :drood: کو کہیں بھی قہار، جبار، متکبر، انتقام لینے والا، قرار نہیں دیا۔ بلکہ روف ، رحیم، عزیز، حریص علیکم، اور سراپا رحمت اللعالمین کا لقب ہی عطا کیا ہے۔
    البتہ حضور نبی اکرم :drood: کو جو شریعت (یعنی اسلامی قواعد و ضوابط) عطا کیا گئے ان کے نفاذ اور احکامِ الہی پر تعمیل کے معاملے میں حضور نبی اکرم :drood: نے اپنے منصبِ نبوت کے تقاضے کے مطابق سختی فرمائی۔
    میرا خیال ہے آپ بھی یہی کہنا چاہ رہی تھی۔
     
    ابو تیمور نے اسے پسند کیا ہے۔
  30. ابو تیمور
    آف لائن

    ابو تیمور ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مارچ 2012
    پیغامات:
    61,873
    موصول پسندیدگیاں:
    6,599
    ملک کا جھنڈا:
    ایک بات تو رہ ہی گئی جو اہم تھی۔ جس کی وجہ سے میں ان دہشت گردوں کو طالبان نہیں کہنا چاہتا جب تک کہ ان دہشت گردانہ کاروائیوں کے خلاف حکومت کو ٹھوس شواہد نہیں مل جاتے کہ یہ وہی طالبان ہی ہیں۔

    ہم سب پاکستانی ہیں۔ اور ہمیں پاکستانی ہونے پر فخر بھی ہے۔ اچانک کچھ پاکستانی کچھ ملکوں میں برے کام میں ملوث ہو جاتے ہیں اور برے کام کرنے کے باوجود وہ پاکستانی کہلاتے ہیں کیونکہ شناخت ان کی پاکستانی ہی ہوتی ہے مگر وہ کام پاکستان کے کو بدنام کرنے والے کر رہے ہوتے ہیں۔ جس کی وجہ سے دنیا بھر میں پاکستان کا امیج خراب ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ جب کوئی ایرانی، سوڈانی، مصری، بنگالی یا پھر کسی اور ملک کے باشندے سے ملاقات ہوتی ہے تو وہ ہمیں کینہ توز نظروں سےدیکھتا ہے اور کنی کترا کر ہم سے نکل جاتا ہے۔ اس وقت میرے پاکستانی ہونے پر کیا بیتے گی کہ مجھے ان چند پاکستانیوں کی وجہ سے دنیا بھر میں ذلت آمیز رویہ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس وقت میرے دل میں آئے گا کہ کاش اگر وہ پاکستانی(برے کام کرنے والے) میرے سامنے ہوتے تو ان کو چھٹی کا دودھ یاد کرا چکا دیتا۔
    اگر یہی سوچ طالبان کی طرف سے بھی ہو کہ ان کا امیج دنیا بھر میں طالبان کے نام سے خراب کیا جا رہا ہے۔ تو وہ کیا کریں۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں