1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

انقلاب یا شہادت تک ۔۔ظالم اشرافیہ کے نظام سے جنگ لڑیں گے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از برادر, ‏6 نومبر 2013۔

  1. برادر
    آف لائن

    برادر ممبر

    شمولیت:
    ‏21 اپریل 2007
    پیغامات:
    1,227
    موصول پسندیدگیاں:
    78
    انقلاب کی صبح یا شہادت کی شام تک ظالم سٹیٹس کو سے جنگ لڑیں گے۔
    جمہوریت کے نام پر "مجبوریت" کا نظام قائم ہے۔
    جس دن یومِ انقلاب کا آغاز ہوگا سب لٹیرے ملک چھوڑ کر بھاگ جائیں گے
    نااہل حکمران واشنگٹن میں ڈرون جاری رکھنے کے وعدے کرتے ہیں۔ پاکستان آکر عوام کو دھوکہ دیتے ہیں۔
    مصطفوی ورکرز کنونشن سے ڈاکٹر طاہرالقادری کا خطاب

    i1.jpg

    بشکریہ روزنامہ جناح
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    حقیقت کو تسلیم کرنا ہی دانشمندی ہوتی ہے اور حقیقت یہ ہے کہ ڈاکٹر طاہرالقادری ہی امید کی آخری کرن ہے
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. سلطان مہربان
    آف لائن

    سلطان مہربان ممبر

    شمولیت:
    ‏2 اپریل 2013
    پیغامات:
    88
    موصول پسندیدگیاں:
    80
    ملک کا جھنڈا:
    پہلے جنہیں یزید قرار دیتے تھے پھر انہی سے معائدہ کر کے کیا ملا ؟ اپنا اعتبار خراب کر چکے جناب قادری صاحب
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ظالم و کرپٹ حکمرانوں کا یزیدی کردار تو کسی سے پوشیدہ نہیں۔
    لیکن کسی بھی صاحبِ مطالعہ شخص سے یہ امر مخفی نہیں کہ سیرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں دین اسلام کافروں ، یہودیوں اور عیسائیوں سے بھی مذاکرات کا راستہ بند نہیں کرتا بلکہ مدینہ کے بے شمار یہودی طبقات کے ساتھ مختلف معاہدات تاریخ اسلامی کا حصہ ہیں۔
    خود امام حسین رضی اللہ عنہ نے کربلا کے میدان میں پہنچ کر بھی مذاکرات اور امن کا راستہ بند نہیں کیا تھا۔ یہ بات الگ ہے کہ روحانی و ایمانی طور پر میدان کربلا میں انہیں اپنی شہادت کا یقین تھا ۔ اگر کسی کے نزدیک حسینیت کا نام معاذ اللہ محض خون خرابہ اور قتل و غارت گری ہے تو اسے اپنی اصلاح کرلینی چاہیے۔

    ڈاکٹر طاہرالقادری نے چند ہفتے قبل ڈاکٹر دانش کے پروگرام ’’ سوال یہ ہے ‘‘ میں مذاکرات کی وجہ بیان کرتے ہوئے بتایا تھا۔

    ڈاکٹر دانش ARY news: ڈاکٹرطاہرالقادری صاحب۔ آپ نے23 دسمبر2012 کو مینار پاکستان پر 2 ملین کا اجتماع کیا۔اسکے بعد تاریخ ساز لانگ مارچ کیا۔ لیکن اس کے نتیجے میں کوئی تبدیلی کیوں نہ آسکی ؟

    ڈاکٹرطاہرالقادری :
    23دسمبر2012پر مینار پاکستان میں 2 ملین کا تاریخی اجتماع ہوا۔ یہ لاکھوں پاکستان صرف میرا خطاب سننے نہیں آئے تھے بلکہ اپنا مقدر بدلنے کے لیے آئے تھے۔ لانگ مارچ کا فیصلہ اسی وقت کیا گیا تھا۔ صرف 3 ہفتے کے الٹی میٹم پر لانگ مارچ کیا گیا تھا۔
    لانگ مارچ کے آخری دن 5 منٹ میں حکومت کا تختہ الٹا جا سکتا تھا۔ سارا اسلام آباد خالی تھا، صدر وزیر اعظم اور باقی وزراء شہر چھوڑ کر جا چکے تھے، سب کچھ میرے ایک اشارہ پر تھا۔ جب 90 منٹ کا الٹی میٹم دیا تو پارلیمنٹ پر قبضہ (بھی) کر سکتے تھا، لیکن اس کے بعد کے معاملات کے لیے عوام کی ایک بہت بڑی طاقت اور ساتھ چاہیئے تھا، جبکہ ہمارے ساتھ کسی (سیاسی و مذہبی گروہ) کی حمایت نہ تھی سب خلاف تھے۔ میں ملک میں مارشل لاء نہیں لانا چاہتا تھا اور ملک میں انارکی پیدا نہیں کرنا چاہتا تھا۔ ملک میں مارشل لاء لگوانے کی بدنامی نہیں لینا چاہتا تھا۔ ہم نیک نیتی سے قوم کا مقدر بدلنے کے لئے آئے تھے۔ اگر دو چار سیاسی قوتیں بھی ساتھ دے دیتیں تو لال مسجد بنائے بغیر تبدیلی آسکتی تھی۔
    (ایسے میں) پُرامن لانگ مارچ کر کے واپس آجانا اس سے بڑا کوئی معرکہ نہ تھا۔

     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. سلطان مہربان
    آف لائن

    سلطان مہربان ممبر

    شمولیت:
    ‏2 اپریل 2013
    پیغامات:
    88
    موصول پسندیدگیاں:
    80
    ملک کا جھنڈا:
    باقی طبقات کا ساتھ نہ دینے کی بڑی وجہ عدم مشاورت اور اشتعال انگیز تقریریں ، ایک کروڑ نمازی اکٹھے کریں امامت کروائیں گے جیسے بیانات اور اپنی موت بارے بیانات ، پہلے کیے لانگ مارچ کے فنڈنگ ، بہت سی وجوہات انہیں مشکوک کر دینے کے لیے کافی، اور بھی بہت سے وجوہات ہیں.
     
    Last edited: ‏8 نومبر 2013
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    اگر ہر عمل کا معیار دین اسلام اور حکمت و دانش رکھ لیا جائے تو اس معیار پر ڈاکٹر طاہرالقادری کی کوئی بات بھی خلافِ اسلام اور خلافِ عقل نظر نہیں آئے گی۔
    لیکن
    جب انسان " شک " کی عینک پہن لے تو ہر بات میں شک ہونا لازمی ہے :wink:

    کوئی مانے یا نہ مانے ۔۔۔ مصطفوی انقلاب ۔۔ پاکستان کے دروازے پر دستک دے رہا ہے۔
    اور پاکستان کو مشکلات سے نکالنے کے لیے کسی کے مائی کے لعل کے پاس کوئی اور راستہ ہے تو دلائل کے ساتھ سامنے آئے ۔
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. سلطان مہربان
    آف لائن

    سلطان مہربان ممبر

    شمولیت:
    ‏2 اپریل 2013
    پیغامات:
    88
    موصول پسندیدگیاں:
    80
    ملک کا جھنڈا:
    ہم نواۓ وقت کے قاری سب سمجھتے ہیں ‏:p کوئی پروگرام نہیں ان کے پاس سب ڈرامے ہیں جن کا پول نواۓ وقت کے صفحات پہ اکثر و بیشتر کھولا جاتا دیا ہے
     
  8. سلطان مہربان
    آف لائن

    سلطان مہربان ممبر

    شمولیت:
    ‏2 اپریل 2013
    پیغامات:
    88
    موصول پسندیدگیاں:
    80
    ملک کا جھنڈا:
    انقلاب آۓ گا انشاء اللہ لیکن ان کی قیادت میں نہیں ، لیڈر سب کا ہوتا ہے ایک فرقے کا نہیں
     
  9. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    سلطان بھائی ۔ آپ نے بہت اچھا نکتہ اٹھایا ہے۔ دراصل بدقسمتی سے ہمارے دل و دماغ فرقہ پرستی کی آگ میں جل جل کر اتنے بھسم ہوچکے ہیں کہ ہم مکتبہ فکر یا مسلک اور فرقہ پرستی میں فرق کرنے سے قاصر ہوجاتے ہیں۔
    مسلک اور فرقہ پرستی میں فرق کو مثال کے طور پر دیکھیے !
    ایک ہائی سکول کی 10ویں کلاس میں 3 سیکشن ہیں۔ سیکشن اے۔ بی اور سی ۔۔ ہر سیکشن کا انچارج استاد الگ الگ ہے۔ یقینا ہر استاد کا اپنا اندازِ تدریس ہے۔ اب دسویں کلاس کے سارے طلبا ایک ہی سکول میں پڑھتے ہیں۔ ان کا نصاب ایک ہے۔ انکی کلاس ایک ہے۔ انکے سکول کا ڈسپلن ایک ہے۔ لیکن ان کے سیکشن الگ الگ ہیں۔ ہر سیکشن کا کلاس انچارج الگ ہے۔ یوں سمجھا جا سکتا ہے کہ ہر سیکشن ایک مسلک ہے۔ جو سب کے سب ایک ہی سکول کی عمارت۔۔ یعنی عمارتِ اسلام کے اندر ہیں۔ سب کا نصاب ایک ہے یعنی قرآن و حدیث ۔۔۔ سب اساتذہ بھی وہی نصاب پڑھاتے ہیں ۔ البتہ ہر استاد کی سوچ ، تدریسی قابلیت، اور طریقہ تدریس الگ الگ ہے۔ اگر تو 10ویں کے سب طلبا اپنے سکول پر فخر کریں۔ اپنے نصاب پر توجہ دیں اور اپنے استاد کی تعریف کریں تو یہ مسلک ہے
    لیکن اگر ہر سیکشن کے طلبا اپنے مشترکہ سکول کو اور مشترکہ نصاب کو بھول کر دوسرے سیکشن کو برا بھلا کہنا شروع کردیں۔ دوسرے سیکشن کے استادوں کو گالی گلوچ کرنا شروع کردیں اور اپنے سیکشن کے علاوہ باقی سب کو غلط ، گمراہ اور خارج از سکول اور خارج از نصاب سمجھنا شروع کردیں تو یہ فرقہ پرستی ہے۔
    دنیا کے ہر شخص کا ایک عقیدہ ہوتا ہے، ایک نکتہ نظر ہوتا ہے۔ اپنی اپنی عقل ، سمجھ، مطالعہ ، اپنے والدین یا ماحول کی تربیت کے پیش نظر ہر شخص ایک نکتہ نظر رکھتا ہے۔ جیسے اسکا عقیدہ یا نظریہ کہا جاتا ہے۔ اس حقیقت سے کسی کو انکار ممکن نہیں۔
    عین اسی طرح اسلام کے اندر بھی مختلف نکتہ ہائے نظر ہیں۔ مختلف عقائد ہیں اور فقہی مذاہب ہیں۔ سب قرآن و سنت سے مشتق ہیں۔ سب کی اساس قرآن و سنت ہے۔ جب تک ہر مسلمان اپنی اساس یعنی قرآن وسنت اور اللہ اور اسکے رضا و خوشنودی کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک عقیدہ رکھے تو یہ مسلک رکھنا خلافِ اسلام نہیں بلکہ عین اسلامی مزاج ہے۔ کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان " میری امت میں (علمی) اختلاف باعثِ رحمت ہے۔ کیونکہ اسی سے تحقیق و ترقی کے دروازے کھلتے ہیں ورنہ علوم و فنون جمود و تعطل کا شکار ہوکر مفلوج ہوجاتے ہیں۔
    لیکن خرابی وہاں سے شروع ہوتی ہے جب انسان خود کے علاوہ باقی سب کی نفی کرتا ہے۔ باقی سب کو گمراہ، مشرک یا کافر تصور کرتا ہے۔ یہ فرقہ واریت ہے یہ فرقہ پرستی ہے۔ اور یہ حرام ہے۔

    دنیا کا کونسا لیڈر کا جس کا ایک مکتبہ فکر نہیں ہوتا ؟
    تاریخ اسلام کا کونسا رہنما ہے جس کا ایک خاص عقیدہ نہیں رہا ؟
    عیسائی مذہب کے اندر کئی عقائد و نظریات ہیں اور ان میں ہر کوئی اپنے اپنے عقیدے پر قائم رہتا ہے۔
    ہندو مذہب کے اندر بےشمار طبقات اور گروہ ہیں ، بلکہ انکے تو بھگوان بھی مختلف ہیں۔ ہر کوئی اپنے اپنے دھرم یا گروہ پر قائم ہوتا ہے۔
    بدھ مت کے اندر 3-4 نظریات ہیں۔
    حتی کہ سیکولر، سوشلسٹ اور ملحدین کے اندر بھی مختلف نظریات پائے جاتے ہیں۔
    ایک ہی میدان کے سائنسدان اپنی اپنی ریسریچ اور اپنی اپنی عقل و دانش کے مطابق مختلف تھیوریز رکھتے ہیں۔ ہر کوئی اپنی تھیوری اور آئیڈیالوجی کا پرچار کرتا ہے۔
    اب پاکستان کی طرف آجائیں !
    خود بانیانِ پاکستان کو دیکھ لیں ؟
    ڈاکٹر علامہ اقبال قادری سلسلہ میں بیعت تھے۔ انکے بیٹے ڈاکٹر جاوید اقبال علامہ اقبال کی سوانح میں لکھتے ہیں کہ وہ قادری سلسلہ میں بیعت تھے۔ اور قادری تھے۔ لیکن وہ کسی کو کافر نہیں کہتے تھے۔ اور نہ ہی انہوں نے تصور پاکستان میں صرف قادریت یا اہلسنت والجماعت کے عقیدے کی شرط رکھی ۔
    قائد اعظم محمد علی جناح ۔۔ اسماعیلی شیعہ مسلک کے تھے۔ لیکن انہوں نے اپنی جدوجہد میں کہیں بھی شیعیت کے لیے پاکستان بنانے کی نہ بات کی اور نہ ہی ایسا کوئی اقدام کیا۔
    اگر ان ہستیوں کے اپنے اپنے مسلک اور عقیدہ ہوتے ہوئے متحدہ جدوجہد سے پاکستان معرض وجود میں آگیا ۔ اور پاکستان ہر مسلمان اور غیر مسلم کے لیے ہے۔
    تو ڈاکٹر طاہرالقادری اہلسنت ولجماعت ہوتے ہوئے بھی دوسروں کو کافر نہیں کہتا۔ نہ کافر سمجھتا ہے۔ نہ کسی پر کفر کے فتوے لگاتا ہے۔ بلکہ ہر مذہب، ہر مسلک اور ہر عقیدہ کے لوگوں میں احترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ تو کیا وجہ ہے اس کی قیادت میں مشترکہ جدوجہد سے پاکستان کی بقا کی منزل حاصل نہ ہو سکے۔
    ہمیں کنویں کے مینڈک کی سوچ سے نکل کر اجتماعی اور وسیع سوچ اختیار کرنا چاہیے۔
     
    Last edited: ‏14 نومبر 2013
    احتشام محمود صدیقی اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. سلطان مہربان
    آف لائن

    سلطان مہربان ممبر

    شمولیت:
    ‏2 اپریل 2013
    پیغامات:
    88
    موصول پسندیدگیاں:
    80
    ملک کا جھنڈا:
    کاش
     
    پاکستانی55 اور نعیم .نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    دہشت گرد اور دہشت گردوں کے سرپرستوں اور حمایتی گروہوں کے علاوہ بحمدللہ تعالی ہر غیر متعصب طبقہ فکر میں ڈاکٹر طاہرالقادری کی ذات و خدمات کو عزت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  12. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    صحیح بات ہے
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. عاصم محمود
    آف لائن

    عاصم محمود ممبر

    شمولیت:
    ‏25 دسمبر 2011
    پیغامات:
    108
    موصول پسندیدگیاں:
    45
    ملک کا جھنڈا:
    سلام چونکہ خون خرابہ کو ناپسند کرتا ہے لہذا وہ مذاکرات کے ذریعے فتنہ و فساد کے خاتمے کا حکم دیتا ہے چاہے مذاکرات مفاہمت میں ہوں یا پھر مخالفت میں ہوں یا پھر بعد میں دھوکہ دہی پر منتج ہوں۔
    قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ

    ’’اور اگر وہ (کفار) صلح کے لیے جھکیں تو آپ بھی اس کی طرف مائل ہوجائیں اور اللہ پر بھروسہ رکھیں۔ بے شک وہی خوب سننے والا جاننے والا ہے۔ اور اگر وہ چاہیں کہ آپ کو دھوکہ دیں تو بے شک آپ کے لیے اللہ کافی ہے، وہی ہے جس نے آپ کو اپنی مدد کے ذریعے اور اہلِ ایمان کے ذریعے طاقت بخشی‘‘۔
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  14. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    عاصم محمود نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں