1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پتھر کا دور

'قہقہے، ہنسی اور مسکراہٹیں' میں موضوعات آغاز کردہ از پنل, ‏17 جولائی 2008۔

  1. پنل
    آف لائن

    پنل ممبر

    شمولیت:
    ‏24 جون 2008
    پیغامات:
    141
    موصول پسندیدگیاں:
    6
    جناب آج ہم آپ کو پتھر کے دور کی سیر پر لے چلے گئے یہ دور بھی عجیب دور تھا جب حضرت انسان سُک و چِین کی بانسریاں بجاتا تھا اُس دور کے حالات کچھ یوں تھے۔
    کوئی غم روزگار نہیں تھا ۔
    کوئی غم یار نہیں تھا۔
    کسی بھید میں کچھ بھید نہیں تھا۔
    کسی پَرت پر پَرت نہیں چڑھائی گئی تھی۔
    کوئی غم بیگم نہیں تھا۔
    کوئی غم پیاز نہیں تھا
    کوئی غم ٹماٹر نہیں تھا
    کوئی غم گوشت نہیں تھا
    کوئی غم سبزی نہیں تھا
    کوئی غم حلوا نہیں تھا
    کوئی غم مُلا نہیں تھا
    کوئی غم عید وعید نہیں تھا
    کوئی غم نواز شریف و شہباز شریف اور آصف زرداری نہیں تھا۔
    کوئی غم پرویز مشرف و پرویز الہی و شُجاعت و بردران چودری نہیں تھا۔
    کوئی غم فضل الرحمن و قاضی و عمران و شیخ رشید(تگڑا سنگ) و فلاح فلاح نہیں تھا
    کوئی غم الطاف حسین(گھوگا) نہیں تھا
    کوئی غم زاد سفر نہیں تھا۔
    کوئی بیس نہیں تھا کوئی دیش نہیں تھا۔
    کوئی ٹرین و ہوائی جہاز و شپ یارڈ نہیں تھا۔
    کوئی امریکا و برطانیہ و فرانس و کوئی آڈر نہیں تھا۔

    تو جناب آپ لوگ تیار ھو گئے جانے کیلئے اگر ھاں تو ایک پتھر لیں جس کی چوڑائی و لمبائی و موٹائی دو انچ ھو دو انچ سے زیادہ ھر گز نہ ھو ورنہ میری زمیداری نہیں کہ وہ آپ کو کہا سے کہا پُہچا دے اور آپ کے گھر والے ڈھوڈتے رہ جائے اور آخر میں اُن کو آپ پر قل پڑھنے پڑ جائے۔ھاں تو دو انچ پتھر جس کے اُوپر آپ نے تشریف فرما ھونا ھے اور اُوپر دیا گیا سبق بھی دُھرانا ھے ۔سبق دھراتے جائے اور غم کھاتے جائے تھوڑی دیر بعد آپ اپنے آپ کو پھتر کے دور میں پائے گئے۔جہاں سکون ھے آرام ھے۔چِین ھے۔جہاں ﷲ کی زات اور حضرت محمد :saw: کی محبت کے علاوہ کچھ نہیں۔

    نوٹ۔لڑکیاں پتھر پر شہادت کی انگلی رکھیں لڑکیاں پتھر پر ھر گز ھر گز نہ بیھٹیں۔ورنہ پتھر بَددُعا دے گا ۔مممممممممممممممممممم میں نہیں بتاتا کہ کیا ھو گا۔
    ایک ںوٹ اور بھی ھے۔
    نوٹ۔اگر آپ کے پاس کوئی غم ھے جس کو میں نہیں لکھ سکا اُس کو متعارف کروائیں یا پھر آپ کے پاس کو اور چیز ھے جس سے پتھر کے دور کی سیر ھو سکتی ھو تو ضرور لکھیں تاکہ یار لوگوں کا بھی بھلا ھو۔
     
  2. تنہا روح
    آف لائن

    تنہا روح ممبر

    شمولیت:
    ‏26 جون 2008
    پیغامات:
    439
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    پنل صاحب بہت عمدہ تحریر ہے آپ کی۔۔۔

    :dilphool:
     
  3. مریم سیف
    آف لائن

    مریم سیف ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏15 جنوری 2008
    پیغامات:
    5,303
    موصول پسندیدگیاں:
    623
    ملک کا جھنڈا:
  4. پنل
    آف لائن

    پنل ممبر

    شمولیت:
    ‏24 جون 2008
    پیغامات:
    141
    موصول پسندیدگیاں:
    6
    پسند کرنے کا شکریاں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تنہا روح۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مریم سیف۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    ویسے میں حیرت کے سمندر میں غوطہ زن(میں زن مرید نہیں ھوں یہ پوینٹ نوٹ کرنا ھے ) ھوں کہ ناں تو آپ کے پاس کوئی چیز ھے اور ناں ھی کوئی غم ھے جو یار لوگوں کو پتھر کے دور کی سیر کروا سکے۔ عجب کھیل شروع ھو گیا ھے جو کسی کو سمجھ ھی نہیں آ رہا۔یہ بھید بھی کھل جاے گا ایک دن۔ شاید آپ روح ھے اِس وجہ سے۔
    ویسے روح اور بھوت میں کوئی واضع فرق ھو تو فرق کو ثابت کریں ایک لین میں۔ :dilphool:
     
  5. کاشفی
    آف لائن

    کاشفی شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏5 جون 2007
    پیغامات:
    4,774
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    پنل صاحب ۔۔آپ نےمیرے قائد جناب الطاف حسین کے ساتھ جو غلط لفظ یوز کیا ہے اس کو مہربانی کر کے دوبارہ نہیں لکھیں۔۔۔اس طرح کی حرکت کرنے سے دوریاں مزید بڑھیں گی۔۔۔ جو کسی کے حق میں بھی بہتر نہیں ہے۔۔۔۔خیال کریں۔۔۔ :dilphool:
     
  6. نادر سرگروہ
    آف لائن

    نادر سرگروہ ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جون 2008
    پیغامات:
    600
    موصول پسندیدگیاں:
    6
    آپ نے بڑی اچھی باتیں کیں۔۔۔یہ اور بات ہے کہ چند غیر ضروری سطریں نہ ہوتیں تو تحریر
    کا حسن دوبالا ہوتا اور مقصد بھی اُبھر کر آتا۔


    ایک بات آپ لکھنا بھُول گئے کہ ۔۔۔ اُس زمانے میں لوگوں کو " بُرے القاب " سے پُکارا نہیں جاتا تھا۔
     
  7. پنل
    آف لائن

    پنل ممبر

    شمولیت:
    ‏24 جون 2008
    پیغامات:
    141
    موصول پسندیدگیاں:
    6
    اسلام و علیکم !
    کشفی صاحب اور نادر سرگروہ صاحب تحریر پسند کرنے کا شکریاں۔
    کشفی صاحب ھم لوگ جس سے محبت کریں آسکو کسی بھی خوبصورت نام سے پکار اٹھتے ھے۔یہ لفظ گھوگا کوئی بُرا لفظ نہیں ھے۔آپ کسی بھی سرائیکی ڈکشنری سے اِسکے معنی دیکھ سکتے ھے۔آپ کو تو خوش ھونا چاہئے کہ میں نے کافی احترام سے زکر کیا ورنہ جس طرح کی سیاست پاکستانی سیاستداں کررہے ھیں ان لوگوں کو بیچ چوک پر جوتے لگنے چاہیے سو کی گنتی پوری ھونے کے بعد دوبارہ ایک سے شروع کر دینا چاہے۔ یہ پاکستانی سیاست دان پاکیستان کا بیڑا غرق کرنے پر تُل گئے ھیں یہ لوگ۔ایک بار پھر ھماری گردنوں پر غلامی کے طوق سجانے کی کوشش کا آغاز ھو گیا ھے۔پاکستان جس طرح کی مشکل میں پھنستا جارہا ھے اور ھم لوگوں میں جس طرح بغلیں بجانے کی دُھن سوار ھے یہی دُھن ھم کو کسی دن اندھری راہوں کا مسافر بنا دے گئی۔
    جناب عزت مآب کشفی صاحب ، ناں تو میرا مقصد آپکی دل آزاری کرنا تھا اور ناں ھی آپ کے قائد عزت مآب جناب الطاف حسین کی شان میں کوئی گستاکخی کرنا مقصود تھا۔میں تو عنی شاہد ھوں جناب عزت مآب الطاف حسین کی کرامات کا۔ آپ حضرت جناب عزت مآب الطاف حسین کی شبیہ کھجور کے پتوں پر ظاہر ھوئی ھے اس بات کی گواہ دنیا بھی ھے۔ایک زمانہ گواہ اس بات کا۔ جس وقت یہ کرامات ظہور پزیر ھو رہی تھی میں اُس وقت بلکل قریب تو نہیں تھا لیکن برحال قریب ضرور تھا۔لیکن میں پیر بھائی کی کرامات کا عینی شاھد ھوں اس وجہ سے میں اپنے آپ کو خوش قسمت سمجھتا ھوں۔
    ھم لوگ اندھی تقلید کرتے ھے۔ھم لوگوں میں سوچنے سمجھنے کی صلاحیت ناپید ھے۔ھم لوگ ریوڑیاں بانٹ کر خوش ھوتے ھیں۔
     
  8. کاشفی
    آف لائن

    کاشفی شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏5 جون 2007
    پیغامات:
    4,774
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    پنل صاحب آپ کا شکریہ۔۔۔۔۔۔دنیا کس کی گواہ ہے۔۔۔۔اس کی فکر آپ نہیں کریں پلیز۔۔۔۔۔دنیا کیا کرنا چاہتی ہے اس کی فکر کریں۔۔۔۔مجھے باقی سیاستدانوں سے بھی کچھ نہیں لینا اور نہ ہی ان پر کچھ کمنٹس پاس کرنا ہے۔۔۔۔ھم لوگ کا تو پتا نہیں۔۔۔۔لیکن میں جس کی تقلید کرتا ہوں اس میں دخل اندازی یا ڈکٹیشن دینے سے گریز کرنے میں ہی بہتری ہے۔۔۔
     
  9. پنل
    آف لائن

    پنل ممبر

    شمولیت:
    ‏24 جون 2008
    پیغامات:
    141
    موصول پسندیدگیاں:
    6
    جناب عزت مآب قبلہ کشفی صاحب حال احوال کیسا ھےآپ کی صحت کو دوستوں کی نظر لگے ایسی نظر جس میں محبت کے سوتے پھوٹتے ھیں۔
    یہ دُنیا کا غم ھی ھے جو مجھ نا چیز حقیر فقیر مسکین باآدب پُرتفقیر کو لکھنے پر مجبور کرتا رہیتا ھے۔آپ جس دُنیا میں آے ھے یہ طنز و مزح کی دنیا ھے۔یہاں پر جو بھی آتا ھے ننگے سر آتا ھےتاکہ مصنوعائی دُنیا سے چند لمحوں کی فرصت نکال کر حقیقت کی دُنیا میں حقیقت کا اصل رنگ دیکھ سکے اور خود کو شیشے کے سامنے ھو کر کچھ دیر کیلئے سہی یہ جو حضرت انسان نے پَرت پر پَرت چھڑھا رکھی ھے اس کو اتار کر وہ اپنا اصل روپ دیکھ سکے یہ الگ بات ھے جناب عزت مآب قبلہ کشفی صاحب آپ عینک چھڑھا کر آے ھے اس وجہ سے آپ کو دُھدلا دُھدلا سا دیکھائی دے راہ ھے۔
    باقی رہے گئی پاکستانی سیاست اور سیاستداں تو جناب کشفی صاحب میرا دل کرتا ھے کہ میں اس تلاب میں کنکری نا ماروں بلکے سو من کا وزنی پھتر ماروں پاکیستانی سیاست کے تلاب میں لیکن میں خوف میں مبتلا ھو جاتا ھوں اور خواب میں مجھ کو بوریاں ھی بوریاں نظر آنے لگ جاتی ھے اس وجہ سے میں ایک انچ پیچھے ہٹھ جاتا ھوں ورنہ کل کو دنیا یہ دیکھ رہی ھو گئی کہ ایک طرف میں ھوں اور دوسری طرف بوریاں تولی جا رہی ھے۔
    آپ سے میرا سوال ھے پانچ کلو میں کتنی بوریاں آتی ھے؟
    جناب میرا دل تو بہت کرتا ھے میں

    حضرت الطاف حسین سے لیکر نواز شریف تک
    شہباز شریف سے لیکر گلیانی تک
    قاضی سے لیکر فضل الرحمن تک
    وجد سے لیکر ماجد تک
    شجاعت سے لیکر چہودری الہی تک
    شیخ رشید سے لیکر نواب فاروق لغاری تک
    جمال لغاری سے نواب آف بہول پور تک۔
    ملتان سے لیکر کلاچی تک
    پشاور سے لیکر کویٹہ کی یخبستہ ہوا تک
    سندھ کے ریگستانوں سے لیکر چولستان(روہی) کے ٹیلوں تک
    آم سے لیکر پیلوں تک
    پرویز مشرف سے لیکر آصف زرداری تک
    اور پھر
    پرویز مشرف کے رومانس کا زکر کروں
    پرویز مشرف کا خفیہ رومانس نواز شریف کے ساتھ
    جناب الطاف حسین کا رومانس پرویز مشرف کے ساتھ
    آصف زرداری کا رومانس الطاف حسین کے ساتھ۔
    نواز شریف کا رومانس خفیہ پیر بھائی کے ساتھ
    فلاح کا رومانس فلاح کے ساتھ
    فلاح کا خفیہ رومانس فلاح کے ساتھ
    اور پاکستانی سیاست دانوں کا رومانس امریکی گلوکاروں کے ساتھ
    اور پاکستانی گلوکاروں کا رومانس بھارتی سرمایہ داروں کے ساتھ
    آم کا رومانس فلاح فلاح کے ساتھ
    پاکستانی سیاست دانوں کا رومانس امریکی خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ
    امریکی سیاست کا عمل دخل پاکستان کی داخلی و خارجی سیاست پر
    امریکی خفیہ ایجنسیوں کا خفیہ ایجنڈا لندن کی سیاست کے نام
    بھارت کی خفیہ ایجنسیوں کا واضع ایجنڈا لندن کی سیاست کے نام
    اسرایلی خفیہ ایجنڈا لندن کی سیاست کے نام
    ایران کی سیاست کا امریکی سیاست کے نام
    ھم لوگوں نے مجرمانہ غفلت کی انتہا کر دی ھے۔
    ھم لوگ ریت کے ٹیلے میں سر دے کر سمجھتے ھے کہ دوسروں کو خبر نہیں ھو گئ دوسرے نادان ھے رات گئی بات گئی والی بات ھو گئی۔بھید نہیں کھلے گا۔بھید کے اُوپر ریت کی مالش کر دے گئے۔اے دوست ہوا کو زرا تیز تو ھو لینے دے یہ پالش خود با خود اُتر جائے گی۔اور جب بھید کلے گا ناں پھر پَشیمان ھوں گئے وہ جن کے دل کالے ھے جو اندر وُکے ھے۔
    میں آپ پر واضع کر دوں بھید کھلنے والا ھے۔

    کیا کبھی آپ نے پیلو کھایا ھے اگر نہیں تو ایک بار کھا کر دیکھ لیں اس میں بڑی محبت،چاہت،دوستی سلامتی آے گئی۔اس پیلو میں وفا ھے جو کھاتا ھے ماں دھرتی کا وفادار ھو جاتا ھے۔
     
  10. کاشفی
    آف لائن

    کاشفی شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏5 جون 2007
    پیغامات:
    4,774
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    اللہ رب العزت آپ پر رحم فرمائے۔۔۔۔

    سمجھتے رہیں ایجنٹ انڈیا کا۔۔۔۔اٹس اوکے۔۔۔۔
     
  11. پنل
    آف لائن

    پنل ممبر

    شمولیت:
    ‏24 جون 2008
    پیغامات:
    141
    موصول پسندیدگیاں:
    6
    آمین ثما آمین۔
    کشفی یار ناراض ھو گئے کیا ؟
     
  12. کاشفی
    آف لائن

    کاشفی شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏5 جون 2007
    پیغامات:
    4,774
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    ناراض اپنوں سے ہوتے ہیں اگر کوئی انڈین ہوتا تو ان سے ناراضگی کچھ سمجھ آتی ہے آپ سے کیوں ناراض ہوں پنل صاحب۔۔۔آپ سرائیکی۔۔۔۔میں‌ سرائیکی نہیں۔۔۔ہم تو دو الگ الگ قوم ہیں۔۔۔آپ مہب وطن پاکستانی ۔۔۔۔ہم ایجنٹ اسرائیل اور انڈیا کے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :237:
     
  13. پنل
    آف لائن

    پنل ممبر

    شمولیت:
    ‏24 جون 2008
    پیغامات:
    141
    موصول پسندیدگیاں:
    6
    ٹھیک ھےاندازا تو ھے اتنا کہ آپ نے پتھر کے دور کی کافی سے زیادہ سیر کر لی ھے۔اگر وفا پلائی جاتی تو میں آپ سے کہتا کہ :hathora: پیو۔
    :car: :201:
     
  14. پنل
    آف لائن

    پنل ممبر

    شمولیت:
    ‏24 جون 2008
    پیغامات:
    141
    موصول پسندیدگیاں:
    6
    جناب کشفی صاحب حیرت کے سمندر میں غوطہ زن ھوں کہ آپ حضرت نے اتنی جلدی عینک اُتار دی وہ بھی کالی عینک یار۔وہ تو آپ حضرت کے چہرے پر کافی سے زیادہ خوبصورت لگتی تھی۔ویسے یہ چکر میرے پلے نہیں پڑا ؟
    ایک گستاخی کر رہ ھوں ایک سوال داغ رہ ھوں یقینا آپ قبلہ و کعبہ معاف کر دے گئے اورکیا پہلے نظر کمزور تھی اور صاف دیکھائی نہیں دیتا تھا۔یا پھر اب نظر یعنی بنائی ایک دم تیز ھو گئی ھے اگر ایسا ھے تو یہ معجزہ ھے بےصیرت والوں کیلئے اور اگر نظر پہلے سے اچھی تھی آپ نے صرف عینک اُتاری تاکہ دماغ کی جلن کم ھو سکے۔اب یہاں یہ سوال پیدا ھوتا ھے کہ جلن کا تعلق دماغ سے کہا ھونگا۔آپ حضرت یقینا پردہ فاش کرے گئے تاکہ ھم جیسے مسکینوں کا فائدہ ھو اور ھم ڈاکڑ کی فیس سے بچ جاے۔
     
  15. کاشفی
    آف لائن

    کاشفی شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏5 جون 2007
    پیغامات:
    4,774
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    پنل صاحب آپ اور زور سے بھی بھونک کر میری ذات کے متعلق باتیں کرو گے یا گالی گلوچ وغیرہ دو گے۔۔۔۔۔ایون آپ میری تصویر کو پرنٹ کرو۔۔۔اس پر تھوکو۔۔۔۔۔اس پر لکھو کہ انڈین ایجنٹ۔۔۔۔۔ تو میں بُرا نہیں ‌مانونگا۔۔۔۔۔۔۔کیری آن۔۔۔جاری رکھو۔۔۔۔۔۔۔چانس مس نہیں کرو۔۔۔۔۔
     
  16. پنل
    آف لائن

    پنل ممبر

    شمولیت:
    ‏24 جون 2008
    پیغامات:
    141
    موصول پسندیدگیاں:
    6
  17. پنل
    آف لائن

    پنل ممبر

    شمولیت:
    ‏24 جون 2008
    پیغامات:
    141
    موصول پسندیدگیاں:
    6
    :hasna: :201:
     
  18. جامی
    آف لائن

    جامی مبتدی

    شمولیت:
    ‏24 جولائی 2008
    پیغامات:
    7
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    آپ لوگ ایک حد کے اندر رہ کر گفتگوں کریں۔
    پنل صاحب آپ کو کوئی حق نہیں ھے کہ کسی کی کردار کشی کریں چاہے وہ طنز و مزح کے روپ میں ھی کیوں نہ ھوں پنل صاحب کیا آپ نے پاکستانی سیاست کا ٹھیکا لے رکھا ھے۔جو جیسا کر راہ کرنے دیں آپ کو کیا تکلیف ھے۔پنل صاحب بڑے ھمدرد ھہیں پاکستان کے اور آپ اپنی ھمدردی اپنے پاس رکھے۔
    اور کشفی میاں آپ بھی حد آدب میں راہ کر باتیں کریں اس سے لوگوں کو خاندانی پس منظر کا پتا چلتا ھے۔کشفی آپ بھی اس کی کلاس لو لیکین گالی گلوچ سے نہیں۔طنز و مزح کے روپ میں۔
     
  19. کاشفی
    آف لائن

    کاشفی شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏5 جون 2007
    پیغامات:
    4,774
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    آپ دونوں ایک ہی لگتے ہو۔۔۔ایک ہی کھیت کے۔۔۔
     
  20. کاشفی
    آف لائن

    کاشفی شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏5 جون 2007
    پیغامات:
    4,774
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    آپ دونوں بے فکر ہو کر غلط باتیں کرو۔۔۔کیونکہ انتظامیہ بھی آپ ہی کی ہے۔۔آپ کو انشاء اللہ قطع و برید والا آپشن بھی مل جائے ۔۔۔۔اپنی باتوں کو ایڈٹ کرنے کے لیئے۔۔۔موجاں‌ ہی موجاں کریں ۔۔۔۔
     
  21. جامی
    آف لائن

    جامی مبتدی

    شمولیت:
    ‏24 جولائی 2008
    پیغامات:
    7
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    میں نے تو بر حال آپ دونوں کو سمجھانے کی کوشش کی ھے باقی آپ دونوں جانئے اور آپ دونوں کے کام۔اﷲ حافظ
     
  22. کاشفی
    آف لائن

    کاشفی شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏5 جون 2007
    پیغامات:
    4,774
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    آپ کو میرے کون سے والے کام میں پرابلم نظر آئی ۔۔۔
     
  23. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    چشمے کے بغیر جو آگئے ہیں آپ :dilphool:
     
  24. کاشفی
    آف لائن

    کاشفی شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏5 جون 2007
    پیغامات:
    4,774
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    اچھا تو یہ بات ہے۔۔۔چشمہ کے بغیر ہی ٹھیک ہے۔۔۔ :dilphool:
     
  25. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    بات تو ٹھیک ہے مگر آپ چشمے کے بغیر :soch:
     
  26. پنل
    آف لائن

    پنل ممبر

    شمولیت:
    ‏24 جون 2008
    پیغامات:
    141
    موصول پسندیدگیاں:
    6
    جامي آپ کا تعارف?جامي سوچ سمجھ کر بولا کرو?ميں غلطي پر نہيں ھوں?
    يہ کشفي صاحب غلطي پر ھيں?گفتگوں کا طريقہ معلوم نہيں?آداب محفل معلوم نہيں?ميں نے مزح کے روپ ميں کچھ بول ديا ھے ليکن جو کہا حد آدب ميں رہتے ھوے کہا?

    ھارون رشيد
    تمھاري بات پر :201: اب بندہ زور سے ہنس بھي نہيں سکتا?کہيں کوئي بورا نہ منالے?ھارون ميں ايک قصيدہ لکھنا چاہ راہ ھوں کيا کروں ?ابتدائي الفاظ کيسے ھوں میرے خیال میں کچھ یوں ہونا چاہے

    کالا چشمہ پاں ساڈی فرمائیش تے۔

    ھے ناں راز کی بات :suno: :201: :hasna:
     
  27. پنل
    آف لائن

    پنل ممبر

    شمولیت:
    ‏24 جون 2008
    پیغامات:
    141
    موصول پسندیدگیاں:
    6
    عجیب دور شروع ھو رہا ھے۔عجیب لوگ ھے نہ جانے کیوں ایک دوسرے کے گھروں میں جانھک
    رہیے ھے۔ھاتوں میں عمال نامے ھہیں جتنا بڑا عمال نامہ ھے اُتنا بڑا ھی منہ ھے اور بڑے بڑے پیٹ ھے پیٹ کے اندر کیڑے ھی کیڑےھیں جو منہ کھولے ھوئے ھیں۔جو کچھ پیٹ کے اند جاتا ھے ھضم ھو جاتا ھے ھضم کروانے کیلئے این آر اُو نامی جِن کو کتابی شکل دی گئی ھے یہ ایک ایسا صابن ھے جو گند کو دھوتا ھے جب کوئی دُھل کر آتا ھے تو عمال نامہ سیدھے ھاتھ پر خودباخود آجاتا ھے۔این آر او نامی صابن کی وجہ سے لوگ خوش ھے شادی کے ڈھول پیٹے جا رہے ھیں۔

    بڑا عجیب دور ھے
    نہ جانے لوگ کوئی کشمکش میں مبتلا ھے
    یہ لوگ کس کے منتظر ھیں
    کیا کوئی آے گا
    کیا کوئی سبیل ھو سکے گئی
    کیا مشرف بے مشرف ھو گا
    کیا مشرف خوار ھو گا
    پھر اُس ڈیل کا کیا ھو گا
    جس نے ڈھیل دی ھے
    جس نے صابن کو خوشبو لگا کر دی ھے
    کیا یہ ڈھیل زنجیر میں بدل جائے گی
    کیا زنجیر رسی کی شکل اختیار کرے گئی
    کیا رسی انصاف کا ترازو پکڑے گئی
    کیا ترازو میں پرویز مشرف بے مشرف ھوگا
    بڑا ھی عجیب دور ھے
    صابن کا مالک صابن کی دلدل میں نہانے جا رہا ھے
    لیکن ترازو کو بد عمال کے حوالے کر جا رہا ھے
    بدعمالوں کو عمال نامہ سیدھے ھاتھ میں تھما کر چل پڑا ھے
    یہ جو چل پڑا ھے کیا واقعی چل پڑا ھے
    یہ کس راہ کا داعی ھے
    کس ملک کا باسی ھے
    کس شہر کا رہنے والا ھے
    کیا یہ وھاں کا رہنے والا ھے
    جہاں سے آگ برستی ھے جہاں سے گولیاں آتی ھے جہاں سے لاشے آتے ھہیں
    ان لاشوں کو کندھے دے کر، مٹی ڈال کر ،بین کرکے غم کے سمندر میں ،اپنے اپنے لخت جگر
    اپنے اپنے کندھوں پر اُٹھاکر قبرستان کا رُخ کرنے والوں ،پہچان کرو۔
    پہچان کرو اُن کی جو تمھارے اردگرد محفلیں سجا کر بیھٹے ھیں
    جو تماشہ دیکھا رہے ھیں جو بین بجا رہیے ھہیں جو ھانک رہے ھیں ھم سب کو۔
    جو ڈراتے ھیں اَن دیکھی طاقت سے
    جو خوف میں مبتلا کرتے
    یہ جو اندر وکے ھیں
    یہ پھر کھیل شروع کر رہے ھیں
    وہی کھیل جو صدیوں سے جاری ھے
    اقتدار کا کھیل
    کرسی کا کھیل
    اور عوام کو خوبصورت خواب دیکھانے کا کھیل
    محفل سج چکی ھے
    مداریوں نے ڈگڈگی ھاتھ میں لیکر بولی لگانا شروع کر دی ھے
    لوگ جمع ھونا شروع ھو چکے ھے
    کچھ لوگ کہتے ھیں نواز شریف ،شہباز شریف و آصف زرداری میں جی داری ھے
    لیکن کچھ لوگوں کا خیال ھے یہ سب مداری ھے
    لیکن میری نظر میں یہ فیصلے کی گھڑی ھے
    یہ آنے والی گھڑی ھے
    یہ گھڑی پچھلی گھڑی سے مختلف ھے
    پچھلی گھڑی کے مداری معملات طے کر چکے ھیں
    اپنے کھیسے بھر چکے ھے
    یہ اب طماش بین ھے
    یہ اب وہی دیکھے گئے جو ان کو دیکھایا جائے گا
    یہ جو گھوگا(الطاف) ھے یہ جو تگڑا سنگ(رشید) ھے یہ جو چوہدری بردران ھے یہ جو بے مشرف ھے ان سب میں بڑی مکاری ھے
    اے پاک وطن کی یخ بتسہ سرد فضاؤں
    پاک وطن کے میدانوں
    پاک وطن کے دریاؤں
    پاک وطن کے خوبصورت نظاروں
    میں تم سے ھم کلام ھوں
    اے سرزمیں سندھ
    اے سرزمین بلوچستان
    اے سرزمین چولستان
    اے سرزمین سرحد
    مداریوں نے پھر ڈگڈگی سنبھال لی ھے۔
     
  28. پنل
    آف لائن

    پنل ممبر

    شمولیت:
    ‏24 جون 2008
    پیغامات:
    141
    موصول پسندیدگیاں:
    6
    ایک ایسی جگہ جہاں پر ہری بھری گھاس ھے۔بیچ میں ایک خوبصورت درخت جس کی شاخیں مرجھائی مرجھائی سی لگ رہی ھے ھو سکتا ھے کہ یہ نظر کا دھوکہ ھو۔میں اِس درخت کے سائے تلے آرام سے درخت کے تنے سے ٹیک لگا کر بیھٹا ھوں ھوں مجھ پر عجیب سی کفیت طاری ھےکچھ سمجھ نہیں آرہا ھے کبھی کبھی میں درخت کی شاخوں کی طرف دیکھتا ھوں اور کبھی کبھی اپنے خیالوں میں کھو جاتا ھوں خیالات کا ایک لا متناہی سلسلہ ھے جو ٹوٹنے میں نہیں آریا ۔ماحول پر عجیب سی پُراسراریت طاری ھےدھیرے دھیرے میری انکھیں بند ھونا شروع ھو جاتی ھے۔میرے آس پاس سب کچھ ویسا ھی ھے لیکن پتا نہیں کیا بات ھے کہ میری چھٹی حس مجھ کو کسی انجانے احساس کسی انجانے ماحول کا اشارہ کر رہی ھے۔ہوا کی شدت میں اضافہ ھو رہا ھے۔ہوا میں عجیب سی خوشبو شامل ہو رہی ھے ایسی خوشبو جو دل و دماغ کو مُطر کر دے یہ ایک ایسا خوش کُن احساس ھے جس نے مجھ کو لمحے بھر کلیئے ماحول سے بے خبر کر دیتا ھے پھر میں ایک آواز کی سرگوشی سنتا ھوں سرگوشی کی آواز آستہ آستہ بڑھ رہی ھے۔آواز واضع ھوتی جارہی ھے ۔کوئی پکار رہا ھے کوئی آواز دے رہا ھےکوئی اپنی طرف آنے کا اشارا کر رہا ھے روشنی بڑھ گئی ھے یہ جنوب کی طرف آنے والی آواز کا اثر ھے مجھ پر ایک دم خودی طاری ھو جاتی ھے اور میں خود کو بے بس محسوس کرنے لگتا ھوں اور میں آواز کی سمت دیکھتا ھوں تو حد نگاہ تک روشنی ہی روشنی ھے
    نا جانے آواز میں کیسا جودو ھے کہ میں آواز کی سمت بڑھا چلا جارہا ھوں سرگوشی میری رہنمائی کر رہی ھے میں خود کو ایک انجانے علاقے میں پاتا ھوں یہاں کے لوگ اجنبی ھے یہ لوگ کسی خوشی کا اظہار کررہے ھے۔
    یہ لوگ گیت گا رہے ھے
    یہ کسی سرزمیں کی تعریف کر رہے ھیں
    یہ لوگ اپنے وطن کو خیراج عقیدت پیش کر رہے ھہیں
    یہ اپنے وطن کے پھلوں کا زکر کر رہے ھے
    یہ اپنے وطن کی سبزیوں کازکر کر رہے ھے
    اپنے وطن کی فصلوں کو زکر
    یہ لوگ پیلوں ،آم،سیب،کِنوں،تربوز،متیرا،آنار،خوبانی،آڑو،سنگترا کا زکر
    ان کے گیتوں میں کپاس،گندم ،چاول ،جو،دال،ساگ ،دودھ،گنا،مکھن کا زکر ھے
    یہ لوگ خوش ھے
    خوشی ان کے چہروں سے پھوٹ رہی ھے
    بچے ،بوڑھے،جوان،عورتیں سب ھی تو شامل ھے
    اچانک میرے دل میں ایک خیال آتا ھے کہ میں اگے بڑھ کر ایک شخص سے پوچھتا ھوں کیا وجہ ھے کس چیز کی تم لوگوں کو خوشی ھے تم لوگوں کے چہرے کس خوشی میں روشن ھے
    وہ شخص اچانک میری طرف دیکھ کر عجیب سی نظر سے مجھ کو دیکھتا ھے
    تم کون ھو کیا تمھارا تعلق اس دھرتی سے نہیں ھے کیا تم کو خبر نہیں ھے
    میں بے بسی سے اُس کی طرف دیکھتا ھوں
    اچانک وہ شخص میر ہاتھ پکڑ لیتا ھے
    اور مجھ کو ایک درخت کے سائے میں بیٹھاتا ھے اور خود بھی بیٹھ جاتا ھے
    میری طرف دیکھتا ھے اور یوں گویا ھوتا ھے کہ اس کی آواز میں خوشی کی جھلک
    اُس کی آواز خوشی سے کپکپا رہی ھے
    وہ کہتا ھے ھم لوگوں نے ایک ظالم سردار سے نجات لی ھے
    وہ بہت ھی ظالم تھا وہ ھماری زمینوں کو بیچنا چہاتا تھا
    وہ عرض وطن کو دشمن کے ہاتھ میں دیکھنا چہاتا تھا
    وہ میر جعفر و میر صادق کے کردار میں ایک ھہ شخص تھا
    میں اُس سے سوال کرتا ھوں
    کیا اُس کو پھانسی ھو جائے گئی
    کیا اُس سے حساب کتاب ھو گا
    کیا تمھاری عدالتیں انصاف مہیا کرتی ھے
    کیا تمھارے عرض وطن میں انصاف کو بول بالا ھے
    کیا ہیاں ہر شخص کو انصاف اُس کی دھلیز پر ملتا ھے
    کیا یہاں حقدار کو حق ملتا ھے
    یا پھر یہاں ھر شخص انصاف کیلئے بِک جاتا ھے
    کیا تمھارا بڑا پردھان اچھا آدمی ھے
    کیا یہاں پر ایک دوسرے کی حرمت کا خیال رکھا جاتا ھے
    کیا تم لوگ ایک ھی قبیلے کے لوگ ھو
    کیا ھر قبیلے کو برابر انصاف مل رہا ھے
    اُس شخص کا سر جھک جاتا ھے
    وہ پشیمان ھے
    وہ اُداس ھے
    وہ غمگین ھے
    وہ شخص اپنے ناخونوں سے زمین کو کھرنچ رہا ھے
    میں اُس سے پوچھتا ھوں کیوں چُپ ھو گے
    کیوں خاموش ھو گئے
    ایک لمبے وقفے کے بعد وہ میری طرف دیکھتا ھے اور پھر
    ایک اُداس سی لمبی آہ بھرتا ھے
    اور خیالوں میں کھو جاتا ھے
    پتا نہیں میں نے کیا اُس سے پوچھ لیا
    یہ جو میں نے اُس سے پوچھا ھے
    یہ تو انسانیت کی بنیاد ھے
    یہ تو انسانیت کا درس ھے
    انسانیت کی ابتدا یہی سے ھوتی ھے
    پھر میں اُس کو وہیں چھوڑ کر اگے بڑھ جاتا ھوں
     

اس صفحے کو مشتہر کریں