1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

غزل کہتے ہیں ( نیا سلسلہ )

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از آصف احمد بھٹی, ‏19 اپریل 2013۔

موضوع کا سٹیٹس:
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
  1. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:

    السلام علیکم

    حسن کو چاند ، جوانی کو کنول کہتے ہیں
    اُن کی صورت نظر آئے تو غزل کہتے ہیں


    کچھ لوگ اظہار بابانگ دہل کرتے ہیں اور کچھ اندر ہی اندر سیراب ہوتے رہتے ہیں ۔
    آئیے ! آج ہم کسی خوبصورت غزل ( اُس کے شاعر کے نام کے ساتھ ) کے زریعے اپنے جذبات کا اظہار کریں ۔

    آپ یہاں 25 اپریل تک اپنی پسند کی خوبصورت ترین غزل ارسال کر سکتے ہیں اس کے بعد آپ سب کے سامنے رائے شماری کا آپشن رکھا جائے گا آپ لوگ اپنے ووٹس کے زریعے بہتر اور زیادہ بہتر غزل کا انتخاب کرینگے جو کہ 30 اپریل تک ہو گی جس کے بعد 1 مئی کو نتائج کا اعلان کیا جائے گا ۔ یاد رہے یہ مقابلہ بہتر اور زیادہ بہتر کے درمیان ہے ۔

    انتظامیہ کے دوست حصہ لے سکتے ہیں


    ہر صارف ایک ہی غزل ارسال کر سکے گا ، ایک سے زیادہ بار بھیجنے والے صارف کی بعد والی تمام غزلیں حذف کر دی جائینگی ۔ کوشش کریں کہ غیر ضروری تبصروں کو اس لڑی کا حصہ نہ بنایا جائے کہ اس سے اس لڑی کا مقصد فوت ہو جائے گا ، اور مجبورا انتظامیہ کو غیر ضروری تبصرے حذف کرنا پڑیںگے - شکریہ ۔


    ایک گزارش یہ بھی کرنی ہے کہ تصویری مواد کا استعمال نہ کیا جائے ۔
     
    پاکستانی55، اشفاق گجر، اذان اور 5 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
  3. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    رازِ وفائےناز پھر دل کو بتا گیا کوئی
    جیسے مُراد واقعی عشق میں پا گیا کوئی
    یوں تیری بزمِ ناز سے اُٹھ کے چلا گیا کوئی
    جذبۂ شوقِ مطمئن راہ پر آ گیا کوئی
    سینے میں روح دردِ دل بن کے سما گیا کوئی
    ویسے ہی درد کم نہ تھا ، اور بڑھا گیا کوئی
    شانِ نیاز دیکھنا ، شوخیِ ناز دیکھنا
    نیت سجدہ جب ہوئی سامنے آ گیا کوئی
    ختم ہوئی کشاں کشاں فکرونظر کی داستاں
    اب غمِ جستجو کہاں ، دل ہی میں آ گیا کوئی
    لوگ اسے جنوں کہیں یا نہ کہیں شکیل
    میں تو کسی کا ہو چکا ، مجھ میں سما گیا کوئی
    شکیل بدایونی
     
    پاکستانی55، اشفاق گجر، ملک بلال اور 2 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. حریم خان
    آف لائن

    حریم خان مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    20,724
    موصول پسندیدگیاں:
    1,297
    ملک کا جھنڈا:
    ذہن ہو تنگ تو پھر شوخیِ افکار نہ رکھ
    بند تہہ خانوں میں یہ دولتِ بیدار نہ رکھ
    زخم کھانا ہی جو ٹھہرا تو بدن تیرا ہے
    خوف کا نام مگر لذتِ آزار نہ رکھ
    ایک ہی چیز کو رہنا ہے سلامت، پیارے
    اب جو سر شانوں پہ رکھا ہے تو دیوار نہ رکھ
    خواہشیں توڑ نہ ڈالیں ترے سینے کا قفس
    اتنے شہ زور پرندوں کو گرفتار نہ رکھ
    اب میں چپ ہوں تو مجھے اپنی دلیلوں سے نہ کاٹ
    میری ٹوٹی ہوئی تلوار پہ تلوار نہ رکھ
    آج سے دل بھی ترے حال میں ہوتا ہے شریک
    لے، یہ حسرت بھی مری چشمِ گنہگار میں رکھ
    وقت پھر جانے کہاں اس سے ملا دے تجھ کو
    اس قدر ترکِ ملاقات کا پندار نہ رکھ
    عرفان صدیقی
     
    پاکستانی55, غوری, ملک بلال اور مزید ایک رکن نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. ابو تیمور
    آف لائن

    ابو تیمور ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مارچ 2012
    پیغامات:
    61,873
    موصول پسندیدگیاں:
    6,599
    ملک کا جھنڈا:
    دشت تنہائی میں، اے جان جاں، لرزاں ہے
    تیری آواز کے سائے، تیرے ہونٹوں کے سراب
    دشت تنہائی میں، دوری کے خس وخاک تلے
    کھل رہے ہیں تیرے پہلو کے سمن اور گلاب
    اٹھ رہی ہے کہیں قربت سے تیری سانس کی آنچ
    اپنی خوشبو سے سلگتی ہوئی مدھم مدھم
    دور افق پار، چمکتی ہوئی قطرہ قطرہ
    گر رہی ہے تیری دلدارنظر کی شبنم
    اس قدر پیار سے، اے جان جاں رکھا ہے
    دل کے رخسار پہ اس وقت تیری یاد نے ہاتھ
    یوں گماں ہوتاہے، گرچہ ہے ابھی صبح فراق
    ڈھل گیا ہجر کا دن، آبھی گئی وصل کی رات
    فیض احمد فیض
     
    سلطان مہربان، پاکستانی55، حریم خان اور 4 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    یار کو ہم نے جا بجا دیکھا
    کہیں ظاہر کھیں چھپا دیکھا
    کہیں ممکن ہوا کہیں واجب
    کہیں فانی کہیں بقا دیکھا
    کہیں بولا بلیٰ وہ کہہ کے الست
    کہیں بندہ کہیں خدا دیکھا
    کہیں بیگانہ وش نظر آیا
    کہیں صورت سے آشنا دیکھا
    کہیں وہ بادشاہِ تخت نشیں
    کہیں کاسہ لئے گدا دیکھا
    کہیں عابد بنا کہیں زاہد
    کہیں رندوں کا پیشوا دیکھا
    کہیں رقاص اور کہیں مطرب
    کہیں وہ ساز باجتا دیکھا
    کہیں وہ در لباسِ معشوقاں
    بر سرِ ناز اور ادا دیکھا
    کہیں عاشق نیاز کی صورت
    سینہ بریان و دل جلا دیکھا
    (شاہ نیاز بریلوی)
    ممبران​
    ناظمین​
     
    سلطان مہربان، rohaani_babaa، آصف سلیم اور 7 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. راجہ صاحب
    آف لائن

    راجہ صاحب ممبر

    شمولیت:
    ‏8 ستمبر 2006
    پیغامات:
    390
    موصول پسندیدگیاں:
    7
    ملک کا جھنڈا:
    سوچتا ہوں کہ بہت سادہ و معصوم ہے وہ
    میں ابھی اس کو شناسائے محبت نہ کروں
    روح کو اس کی اسیرِ غمِ الفت نہ کروں
    اس کو رسوا نہ کروں ، وقفِ مصیبت نہ کروں

    سوچتا ہوں کہ ابھی رنج سے آزاد ہے وہ
    واقفِ درد نہیں ، خوگرِ آلام نہیں
    سحرِ عیش میں اس کی اثرِ شام نہیں
    زندگی اس کے لیے زہر بھرا جام نہیں!

    سوچتا ہوں کہ محبت ہے جوانی کی خزاں
    اس نے دیکھا نہیں دنیا میں بہاروں کے سوا
    نکہت و نور سے لبریز نظاروں کے سوا
    سبزہ زاروں کے سوا اور ستاروں کے سوا

    سوچتا ہوں کہ غمِ دل نہ سناؤں اس کو
    سامنے اس کے کبھی راز کو عریاں نہ کروں
    خلش دل سے اسے دست و گریباں نہ کروں
    اس کے جذبات کو میں شعلہ بداماں نہ کروں

    سوچتا ہوں کہ کہ جلا دے گے محبت اس کو
    وہ محبت کی بھلا تاب کہاں لائے گی
    خود تو وہ آتشِ جذبات میں جل جائے گی
    اور دنیا کو اس انجام پہ تڑپائے گی
    سوچتا ہوں کہ بہت سادہ معصوم ہے وہ
    ____ میں اسے واقفِ الفت نہ کروں

    ن م راشد
     
    پاکستانی55، حریم خان، اشفاق گجر اور 3 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. عنایت عادل
    آف لائن

    عنایت عادل ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اپریل 2013
    پیغامات:
    121
    موصول پسندیدگیاں:
    114
    ملک کا جھنڈا:
    اور ان آنکھوں میں اب نیلے سمندر رقص کرتے ہیں
    اداسی کے پرندے دل کے ساحل پر اترتے ہیں
    سکوں ناآشنا ہو درد سے دامن چھڑا کر بھی
    سناہے خوش نہیں ہو تم نئے لوگوں میں جاکر بھی
    میری آنکھیں ہی پڑھ لیتے تمہین جس روز جانا تھا
    تمہارے سامنے لیکن زمانہ ہی زمانہ تھا
    نہ جاتے تم تو ہم اک دوسرے میں ایسے گم ہوتے
    تیری آنکھوں میں خوشیاں اور میری آنکھوں میں تم ہوتے
     
    آصف احمد بھٹی، ملک بلال اور حریم خان نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. سقراط
    آف لائن

    سقراط ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2011
    پیغامات:
    109
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    ملک کا جھنڈا:
    کیا اندھیروں کے دکھ کیا اجالوں کے دکھ
    جب ہرا دیں مقدر کی چالوں کے دکھ
    جن کی آنکھیں نہیں وہ نہ روئیں کبھی
    جان جائیں اگر آنکھ والوں کے دکھ
    میری منزل کہاں ہمسفر ہے کدھر
    مار ڈالیں گے اب ان سوالوں کے دکھ
    تم ملے ہو تمھاری محبت نہیں
    ہجر سے بڑھ گئے ہیں وصالوں کے دکھ
    دو گھڑی کے لیے پاس بیٹھو اگر
    بھول جائیں گے ہم کتنے سالوں کے دکھ
    میری سوچوں کے جلتے ہوئے دشت سے
    چھین لے آکے اپنے خیالوں کے دکھ
     
    آصف احمد بھٹی، ملک بلال اور پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. محسن وقار علی
    آف لائن

    محسن وقار علی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مارچ 2013
    پیغامات:
    133
    موصول پسندیدگیاں:
    168
    ملک کا جھنڈا:
    جوہم کہتے ہیں یہ بھی کیوں نہیں کہتا، یہ کافر ہے
    ہمارا جبر یہ ہنس کر نہیں سہتا، یہ کافر ہے

    یہ انساں کو مذاہب سے پرکھنے کا مخالف ہے
    یہ نفرت کے قبیلوں میں نہیں رہتا، یہ کافرہے
    بہت بے شرم ہے یہ ماں جو مزدوری کو نکلی ہے
    یہ بچہ بھوک اک دن کی نہیں سہتا، یہ کافر ہے
    یہ بادل ایک رستے پر نہیں چلتے یہ باغی ہیں
    یہ دریا اس طرف کو کیوں نہیں بہتا، یہ کافر ہے
    ہیں مشرک یہ ہوائیں روز یہ قبلہ بدلتی ہیں
    گھنا جنگل انہیں کچھ بھی نہیں کہتا، یہ کافر ہے

    یہ تتلی فاحشہ ہے پھول کے بستر پہ سوتی ہے
    یہ جگنو شب کے پردے میں نہیں رہتا، یہ کافرہے

    شریعاً تو کسی کا گنگنانا بھی نہیں جائز
    یہ بھنورا کیوں بھلا پھر چپ نہیں رہتا یہ کافر ہے
    (شکیل جعفری)
     
    آصف احمد بھٹی، ملک بلال اور پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم
    دوستوں کی دلچسپی دیکھتے ہوئے ، غزل ارسال کرنے کی تاریخ بڑھا دی گئی ہے ، اب آپ لوگ 30 اپریل تک اپنا حصہ ملا سکتے ہیں جس کے بعد آپ سب کے سامنے انتخاب کا آپشن رکھا جائے گا ۔ شکریہ
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  12. ذیشان نصر
    آف لائن

    ذیشان نصر ممبر

    شمولیت:
    ‏22 فروری 2012
    پیغامات:
    80
    موصول پسندیدگیاں:
    84
    ملک کا جھنڈا:
    وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
    وہی وعدہ یعنی نباہ کا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
    وہ جو لطف مجھ پہ تھے پیش تر، وہ کرم کہ تھا مرے حال پر
    مجھے سب ہے یاد ذرا ذرا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
    وہ نئے گلے، وہ شکایتیں، وہ مزے مزے کی حکایتیں
    وہ ہر ایک بات پہ روٹھنا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
    کبھی بیٹھے سب میں جو رُوبرُو، تو اشارتوں ہی سے گفتگو
    وہ بیانِ شوق کا برملا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
    ہوئے اتفاق سے گر بہم، تو وفا جتانے کو دم بہ دم
    گلہء ملامتِ اقربا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
    کوئی ایسی بات اگر ہوئی کہ تمہارے جی کو بری لگی
    تو بیاں سے پہلے ہی بھولنا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
    کبھی ہم میں تم میں بھی چاہ تھی، کبھی ہم سے تم سے بھی راہ تھی
    کبھی ہم بھی تم بھی تھے آشنا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
    سنو ذکر ہے کئی سال کا کہ کیا اِک آپ نے وعدہ تھا
    سو نباہنے کا تو ذکر کیا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
    کہا میں نے بات وہ کوٹھے کی مِرے دل سے صاف اتر گئی
    تَو کہا کہ جانے مِری بلا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
    وہ بگڑنا وصل کی رات کا، وہ نہ ماننا کسی بات کا
    وہ نہیں نہیں کی ہر آن ادا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
    جسے آپ گنتے تھے آشنا، جسے آپ کہتے تھے با وفا
    میں وہی ہوں مومنِ مبتلا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
    (حکیم مومن خان مومن)
     
    محسن وقار علی، آصف احمد بھٹی اور ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. ذیشان نصر
    آف لائن

    ذیشان نصر ممبر

    شمولیت:
    ‏22 فروری 2012
    پیغامات:
    80
    موصول پسندیدگیاں:
    84
    ملک کا جھنڈا:
  14. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    ہم معذرت خواہ ہیں ۔
    اس لڑی کو تکنیکی وجوہات کے سبب فلحال بند کیا جاتا ہے ۔
    یہ سلسلہ آئیندہ کبھی دوبارہ شروع کیا جائے گا ۔
     
  15. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    ہم معذرت خواہ ہیں ۔
    اس لڑی کو تکنیکی وجوہات کے سبب فلحال بند کیا جاتا ہے ۔
    یہ سلسلہ آئیندہ کبھی دوبارہ شروع کیا جائے گا ۔
     
موضوع کا سٹیٹس:
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

اس صفحے کو مشتہر کریں