1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

شفا خانہ حیوانات

'گپ شپ' میں موضوعات آغاز کردہ از آصف حسین, ‏18 جون 2012۔

  1. آصف حسین
    آف لائن

    آصف حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    1,739
    موصول پسندیدگیاں:
    786
    ملک کا جھنڈا:
    چشم ما روشن دل ما شاد
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    ارشاد ، ارشاد ۔
     
  3. آصف حسین
    آف لائن

    آصف حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    1,739
    موصول پسندیدگیاں:
    786
    ملک کا جھنڈا:
    کون ارشاد
    کیا
    ارشاد خان یا ارشاد بھٹی
     
  4. آصف حسین
    آف لائن

    آصف حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    1,739
    موصول پسندیدگیاں:
    786
    ملک کا جھنڈا:
    سلوتری
    جانوروں کے ڈاکٹر کو امریکن Verterinarian اور انگریزveterinary surgeonکہتے ہیں۔ vetاس کا مخفف ہے۔ یہ وہ شخص ہے جو جانوروں کا علاج کرتا ہے اس شعبے میں کام کرنے والے ڈاکٹرز اکثر مخصوص اور محدود دائروں میں رہتے ہوئے کام کرتے ہیں مثلاً کچھ ڈاکٹرز چھوٹے جانوروں جیسے کتّے ‘ بلّی اور اس سے بھی چھوٹے( جیب میں رکھنے والے) جانوروں کا علاج کرتے ہیں اور کچھ ڈاکٹرز ایسے ہوتے ہیں جو زراعت میں استعمال کیے جانے والے جانوروں کا علاج کرتے ہیں۔ ان میں دودھ دینے والے جانور‘گوشت کے لیے استعمال ہونے والے جانور جن میں سور بھی شامل ہیں‘ انڈے دینے والے جانور‘سانپ‘ ہاتھی یہاں تک کے درندوں کا علاج بھی کرتے ہیں۔ کم و بیش وہ تمام بیماریاں جو انسانوں میں پائی جاتی ہیں وہی جانوروں کو بھی لاحق ہوسکتی ہیں اور ان کی دوائیں‘انجکشن‘ آپریشن کم و بیش وہی ہوتے ہیں جو انسانوں کے لیے مستعمل ہیں، علاوہ اس کے ان کی خوراک ان کی جسامت کے مطابق انسانوں سے کئی گنا زیادہ ہوتی ہے اسی طرح آپریشن کرنے کے لیے انسانوں کے برخلاف جانوروں کو ان کی جسامت اور طاقت کے مطابق مختلف آلات سے قابو کیا جاتا ہے ۔ دوائیں کھلانے پلانے کے لیے بھی جانوروں کو قابو کرنے کی مخصوص تربیت رکھنے والے عملے کی ضرورت ہوتی ہے جو انہیں مخصوص انداز سے دوائیں دیتا ہے اور ان کی مرہم پٹّی کرتا ہے۔ زرعی ممالک میں اور زرعی علاقوں میں جانوروں کے ڈاکٹروں کی اہمیت اور ضرورت دونوں بڑھ جاتی ہیں چونکہ ان ڈاکٹروں کو عموماً دیہاتوں میں رہنا پڑتا ہے جہاں وہ سہولتیں مُیَسَّر نہیں ہوتیں جو شہروں میں ہوتی ہیں اسی لیے افراد اس پیشے کی طرف کم ہی رجوع کرتے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ امریکہ جیسے ترقی یافتہ براعظم میں صرف پینتیس(٣٥ ) ورٹنری اسکولز ہیں جہاں جانوروں کے ڈاکٹروں کی تربیت کی جاتی ہے۔ جانوروں کے ڈاکٹر کو پریکٹس کرنے کے لیے مستند اداروں سے سند حاصل کرنا قانوناً لازمی ہے۔
     
    پاکستانی55، ھارون رشید اور آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ ڈاکٹر صاحب ،
    آپ کے دلچسپ مضامین پڑھ پڑھ کر میں بھی سوچ رہا ہوں کہ میں بھی بڑا ہو کر جانوروں کا ڈاکٹر بنوں ۔
     
    ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. آصف حسین
    آف لائن

    آصف حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    1,739
    موصول پسندیدگیاں:
    786
    ملک کا جھنڈا:
    آپ کس عمر سے گذر رہے ہیں کہ اور بڑے ہوں گے
     
  7. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    کچھ معصوم سی عمر ہے :)
     
  8. شاہ زیب قریشئ
    آف لائن

    شاہ زیب قریشئ ممبر

    شمولیت:
    ‏4 فروری 2013
    پیغامات:
    69
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    ملک کا جھنڈا:
    اب بڑھاپے میں آپ بچوں والی حرکت کرے۔۔ اور کہے کہ میں معصوم ہوں ۔۔ یہ بات غلط ہیں۔:wink:
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ ڈاکٹر صاحب
     
  10. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ ڈاکٹر صاحب
     
  11. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    بیٹا جی ! میرا معصوم سا ہونا تو مستند سا ہے ، یقین نہیں تو بڑے ماموں میرے والے سے پوچھ لو۔
     
  12. شاہ زیب قریشئ
    آف لائن

    شاہ زیب قریشئ ممبر

    شمولیت:
    ‏4 فروری 2013
    پیغامات:
    69
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    ملک کا جھنڈا:
    بڑے ماموں کو چھوڑے ان کو بار بار بیچ میں نہ لائے،
     
  13. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    میں کہاں لاتا ہوں ، وہ خود ہی کود آتا ہے ، ویسے اُسے میرا سلام کہہ دینا ۔
     
  14. آصف حسین
    آف لائن

    آصف حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    1,739
    موصول پسندیدگیاں:
    786
    ملک کا جھنڈا:
    دودھ پلانے والے سمندری جانور
    وہیل، ڈولفن، سیل اور والرس (دریائی گھوڑی) دودھ پلانے والے سمندری جانور ہیں۔ مچھلیوں کی طرح وہ پانی کے اندر سانس لینے کے لیے پانی سے آکسیجن جذب نہیں کرسکتے۔ بلکہ انہیں انسانوں کی طرح ہوا میں سانس لینے کے لیے پانی کی سطح پر آنا پڑتا ہے۔ فرق یہ ہے کہ وہ انسانوں کے مقابلے میں بہت زیادہ عرصے تک اپنی سانس روک سکتے ہیں۔ بعض تو ایک گھنٹہ یا اس سے بھی زیادہ عرصے کے لیے سانس روک لیتے ہیں۔ وہیل کے سر کے اوپر ایک سوراخ ہوتا ہے، جس کے ذریعے وہ سانس باہر نکالتے ہیں، اس طرح ایک فوارہ اس کے سوراخ سے نکل کر ہوا میں بڑی اونچائی تک جاتا ہے۔
    دودھ پلانے والے خشکی کے جانوروں کی طرح یہ سمندری جانور بھی انڈے نہیں دیتے، بلکہ ان کے بچے پیدا ہوتے ہیں۔ سیل اور والرس بچے دینے کے لیے خشکی پر آتے ہیں۔ جب کہ وہیل اور ڈولفن سمندر کے اندر بچے دیتے ہیں۔ پانی میں پیدا ہونے والے بچے کو سانس لینے کے لیے فوراً سطح پر آنا پڑتا ہے۔
    کوہان دار وہیل گرم پانیوں میں منتقل ہونے وقت گیت گاتے ہیں۔ جیسے جیسے وہ سفر طے کرتے جاتے ہیں گیس کی لے بھی بدلتی جاتی ہے، لیکن جب وہ موسم بدلنے کے بعد دوبارہ ٹھنڈے پانی کی طرف واپس جاتے ہیں تو اپنا گت اسی مقام سے شروع کرتے ہیں جہاں سے آتے وقت ختم کیا تھا۔
    کوہان دار وہیل سمندر کے اندر پائے جانے والی چٹانوں سے اپنے بدھ کو رگڑتے ہیں تاکہ بدن پر چپک جانے والی آلائشوں کو صاف کرسکیں۔
    دنیا بھر میں پائے جانے والے تمام جانوروں میں نیلا وہیل سب سے بڑا ہوتا ہے۔ اس کی لمارئی 30 میٹر(98 فٹ) ہوتی ہے، گویا تین بسوں کی لمبائی کے برابر، اسی وجہ سے نیل وہیل دنیا کا سب سے زیادہ بھاری جانور بھی ہے۔ اس کا وزن تقریباً 190 ٹن ہوتا ہے یعنی 2000 بھاری انسانوں یا 52 بسوں کے وزن کے برابر۔
    نیلے وہیل سمندر کے بہت چھوٹے جانوروں کا شکار کرکے انہیں اپنی خوراک بناتے ہیں۔ ان کے دانت نہیں ہوتے۔ وہ ایک وقت میں منھ کے اندر بہت سا پانی بھر لیتے ہیں اور اپنے منھ میں بنی ہوئی ہڈیوں کی چھلنی سے چھان کر پانی باہر نکال دیتے ہیں اور کھانے والی چیزوں کو نگل جاتے ہں۔ یہ وہیل ایک وقت میں ایک ہزار کلو گرازم وزن تک غذا کھالیتے ہیں۔
    نیلے وہیل کے نومولود بچے کا قد تقریباً 7 میٹر(23 فٹ) اور وزن تین ٹن کے قریب ہوتا ہے۔ ایک برس کی عمر تک پہنچنے پر اس کا وزن 26 ٹن ہوجاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر ایک گھنٹہ میں اس کے وزن میں ڈھائی کلو گرام کا اضافہ ہوتا ہے۔
    نیلے وہیل موسم گرما قطب شمالی یا قطب جنوبی میں گزارتے ہیں۔ اس کے بعد وہ 15000 کلو میٹر کا سفر طے کرکے خط استوا کے گرم پانیوں میں جا کر مادہ وہیل بچے دیتی ہیں، لیکن ان گرم علاقوں میں انہیں کھانے کے لیے بہت کم غذا ملتی ہے، اس لیے گرمیوں کے زمانہ میں وہ اپنے بدن کے اندر جو چربی جمع کرلیتی ہیں، اسی پر گزارا کرتی ہیں۔
    اسپرم نامی وہیل سمندر کی گہرائی میں دور تک غوطہ لگا کر اسکویڈ نامی بڑی مچھلیوں، ہشت پا اور دوسرے جانوروں کا شکار کرکے انہیں غذا کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ وہ پانی کی سطح سے ایک کلو میٹر گہرائی تک غوطہ لگا سکتے ہیں اور پانی کے اندر ڈیڑھ گھنٹے تک رہ سکتے ہیں۔
    کلر وہیل گروپ بنا کر شکار کرتے ہیں۔ وہ پنگوئین، سیل اور بعض مچھلیوں یہاں تک کہ وہیل پر بھی حملہ کردیتے ہیں۔ یہ اپنے تیز اور نوکیلے دانوں کی مدد سے انہیں کھا جاتے ہیں، لیکن ہمیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ کلر وہیل انسانوں پر حملہ نہیں کرتے۔ کلر وہیل 55 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرسکتی ہیں۔
    ڈولفن بہت ہی ذہین مخلوق ہے۔ یہ پتا نہیں چل سکا کہ وہ انسانوں سے کیوں اتنی محبت کرتی ہے۔ یہ سمندر میں تیرنے والے انسانوں سے اٹھکیلیاں کرتی رہتی ہیں اور ڈوبنے والوں کی مدد کرتی ہیں۔
    ڈولفن بھی ایک طرح کی وہیل ہے۔ وہ دوسری ڈولفنوں سے رابطہ قائم کرنے کے لیے زیادہ فریکوینسی میں سیٹی جیسی آوازیں نکالتی ہیں۔ ڈولفن کی نظریں بہت کمزور ہوتی ہیں۔ وہ ان ہی آوازوں کی مدد سے اپنا راستہ بھی تلاش کرلیتی ہیں۔ ان کی یہ آوازیں بھی سمندر کے اندر موجود پہاڑوں، چٹانوں اور دوسری رکاوٹوں سے ٹکرا کر واپس آتی ہیں تو ان کی گونج سے انہیں رکاوٹوں کا پتا چل جاتا ہے۔
    ایک ڈولفن کا نام پلیورس جیک تھا۔ وہ نیوزی لینڈ کی کک نامی کھاڑی میں بحری جہازوں کے ساتھ سفر کیا کرتی تھی۔ وہ کھاڑی کے ایک کنارے سے جہاز کا پیچھا کرتی اور دوسرے کنارے تک اس کے ساتھ جاتی، پھر مخالف سمت سے آنے والے جہاز کے ساتھ تیرتی ہوئی کھاڑی کے پہلے کنارے تک پھر واپس آجاتی، وہ 24 برس تک ایسا ہی کرتی رہی، یہاں تک کہ کسی نے 1612 میں اسے گولی مار کر ہلاک کردیا۔
    سیل اور والرس اپنی زندگی کا ایک حصہ خشکی پر گزارتے ہیں۔ وہ اپنے ہاتھ نما پروں کو تیرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں، لیکن خشکی پر یہی پیروں کا کام دیتے ہیں۔ والرس اپنی لمبی سونڈوں سے سمندر کی تہ کھود کر شیل فش تلاش کرلیتے ہیں، جو ان کی غذا ہے، وہ ان کی مدد سے اپنے آپ کو پانی سے نکال کر برف پر چڑھ جاتے ہیں
     
    ھارون رشید، آصف احمد بھٹی اور پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  15. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    اچھی انفارمیشن کا بہت شکریہ جناب
     
  16. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    اور آصف حسین آپ کا علاج کریں گے
     
  17. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    علاج باہمی بھی تو ہو سکتا ہے جناب
     
  18. آصف حسین
    آف لائن

    آصف حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    1,739
    موصول پسندیدگیاں:
    786
    ملک کا جھنڈا:
    اور مل کر بھی
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  19. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    چاچا جی بچ کے ۔ ۔ ۔
     
  20. آصف حسین
    آف لائن

    آصف حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    1,739
    موصول پسندیدگیاں:
    786
    ملک کا جھنڈا:
    بھتیجا صاحب اپنے چاچا جی سے بچ کے -----------------------
     
  21. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
  22. آصف حسین
    آف لائن

    آصف حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    1,739
    موصول پسندیدگیاں:
    786
    ملک کا جھنڈا:
    بھٹی صاحب پرویز مشرف والی غلطی نہ کرنا------------ چاچے کے ارادے ٹھیک نہیں ہیں
     
    آصف احمد بھٹی اور ھارون رشید .نے اسے پسند کیا ہے۔
  23. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    شفاخانہ حیوانات
     
  24. آصف حسین
    آف لائن

    آصف حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    1,739
    موصول پسندیدگیاں:
    786
    ملک کا جھنڈا:
    مرغی کے انڈوں سے کینسر کا علاج

    [​IMG] [​IMG]
    امید ہے کہ اس تحقیق کے بعد کینسر کے علاج کے لیے ادویات کم لاگت اور آسانی سے بنائی جا سکیں گی۔
    برطانیہ میں سائنسدانوں نے ایسی مرغیاں تیار کر لی ہیں جو کینسر کی ادویات میں استعمال ہونے والی پروٹین کے حامل انڈے دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
    اس سائنسی کامیابی کا دعویٰ اسی ریسرچ سنٹر نے کیا ہے جو اس سے پہلے کلون شدہ بھیڑ ڈولی کے ذریعے دنیا بھر میں شہرت پا چکا ہے۔
    ایڈنبرا کے نزدیک واقع روسلن انسٹیوٹ کا کہنا ہے کہ ادارے میں ہونے والی ریسرچ کے نتیجے میں ایسی مرغیوں کی پانچ نسلیں تیار ہو چکی ہیں جو انڈے کی سفیدی میں ادویات میں استعمال ہونے والی کارآمد پروٹین تیار کر سکتی ہیں۔
    امید ہے کہ روسلن انسٹی ٹیوٹ میں ہونے والی تحقیق کے نتیجے میں کینسر کے علاج کے لیے ادویات کم لاگت اور آسانی سے بنائی جا سکیں گی۔
    انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ہیری گرِفن نے بی بی سی کو بتایا کہ آج کل تیار ہونے والی زیادہ تر اویات کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ وہ بہت مہنگی ہیں۔
    ’جینیاتی طریقے استعمال میں لاکر مرغیوں کے ذریعے کارآمد پروٹین حاصل کرنے کے پیچھے کارفرما سوچ یہ تھی کہ کوئی ایسا طریقہ نکالا جائے جس کے ذریعے مطلوبہ پروٹین بڑی مقدار میں حاصل کی جا سکے۔ ایسی مرغیوں سے یہ پروٹین بہت ہی کم لاگت سے حاصل کی جا سکتی ہے کیونکہ یہاں صحیح معنوں میں بنیادی خرچہ ان مرغیوں کی خوراک ہی ہے۔‘
    روسلن انسٹی ٹیوٹ میں جینیاتی طریقوں سے ترقی دادہ پانچ سو مرغیاں تیار کی گئی ہیں۔ ان مرغیوں کی تیاری پندرہ سالوں پر محیط اس سائنسی منصوبے کا نتیجہ ہے جسے ڈاکٹر ہیلن سانگ کی سربراہی میں تکمیل کو پہنچایا گیا۔
    روسلن انسٹی ٹیوٹ کے مطابق اس پروٹین کے مریضوں پر تجرباتی استعمال کا آغاز پانچ سال تک ہو سکتا ہے جبکہ ادویات کی صورت میں اس کے ثمر کے لیے مزید دس سال درکار ہوں گے۔
    شوگر کے مریضوں میں استعمال ہونے والے انسولین کی طرح کی تھیراپوٹک پروٹین ایک لمبے عرصے سے بیکٹیریا میں تیار کی جا رہی ہے۔ لیکن دوسری طرف پیچیدہ نوعیت کی چند دیگر پروٹین بڑے جانوروں کے نسبتاً حساس سیلوں میں تیار کی جاتی ہے۔ اس مقصد کے لیے جینیاتی طریقوں سے ترقی دادہ بھیڑوں، بکریوں، گائیوں اور خرگوشوں کو استعمال میں لایا جاتا ہے۔
    روسلن انسٹی ٹیوٹ میں ہونے والے کام سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اب مرغیوں کو بھی بائیو فیکٹری کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
    روسلن انسٹی ٹیوٹ میں تیار کردہ کئی مرغیوں کی جینیاتی ساخت ایسی رکھی گئی ہے کہ ان کے ذریعے جلد کے کینسر کے علاج میں استعمال ہونے والی ایٹی باڈی ایم آئی آر 24 حاصل کی جا سکتی ہے۔
    ڈاکٹر سانگ کے مطابق ٹیم کو مرغیوں کی پیداواری صلاحیت سے بہت حوصلہ ملا ہے۔ لیکن اس سلسلے میں مزید بہتری کی ضرورت ہے۔

    بشکریہ بی بی سی اردو
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  25. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    بہت شکریہ جناب
     
  26. آصف حسین
    آف لائن

    آصف حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    1,739
    موصول پسندیدگیاں:
    786
    ملک کا جھنڈا:
    ہر سال کی طرح اس سال بھی ایکسپو سینٹر لاہور میں 26 ، 27 اور 28 ستمبر کو انٹرنیشنل پولٹری کانفرنس منعقد ہو رہی ہے
    [​IMG]
     
    پاکستانی55 اور ھارون رشید .نے اسے پسند کیا ہے۔
  27. آصف حسین
    آف لائن

    آصف حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    1,739
    موصول پسندیدگیاں:
    786
    ملک کا جھنڈا:
    انشاللہ میں شریک ہوں گا۔ لاہور کے دوست میرا نمبر لے کر ملنے کی سبیل پیدا کریں
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  28. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    اس سے پہلے انشاء اللہ پنڈی میں ملاقات ہوگی اور باقی معاملہ طئہ کرلیں گے
     
  29. آصف حسین
    آف لائن

    آصف حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    1,739
    موصول پسندیدگیاں:
    786
    ملک کا جھنڈا:
  30. آصف حسین
    آف لائن

    آصف حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    1,739
    موصول پسندیدگیاں:
    786
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں