1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

انتخابی نظام میں اصلاحات نہیں ہوئیں، عوامی تحریک نے الیکشن2013 میں حصہ نہ لینے کا اعلان کردیا

'خبریں' میں موضوعات آغاز کردہ از نوید, ‏17 مارچ 2013۔

  1. نوید
    آف لائن

    نوید ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مئی 2006
    پیغامات:
    969
    موصول پسندیدگیاں:
    44
    ملک کا جھنڈا:
    نظام انتخابات میں اصلاحات نہ ہونے کی وجہ سے ڈاکٹر طاہرالقادری نے لیاقت باغ میں ایک بڑے عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ پاکستان عوامی تحریک الیکشن 2013 کا بائیکاٹ کرے گی اور Polling Day پر مُلک کے تمام شہروں میں پُرامن دھرنا ہو گا۔
     
  2. نوید
    آف لائن

    نوید ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مئی 2006
    پیغامات:
    969
    موصول پسندیدگیاں:
    44
    ملک کا جھنڈا:
  3. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    طاہر القادری صاحب کے طریقہ کار سے شدید اختلاف کے باوجود مجھے طاہر القادری صاحب کے چند مطالبات سے مکمل اتفاق ہے ۔
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    آصف بھائی ۔ اللہ آپ کا بھلا کرے اصل بات یہی ہے کہ ڈاکٹر طاہرالقادری کی ذات کو ایک لمحے کے لیے سائیڈ پر رکھ دیں کیونکہ وہ نہ تو خود الیکشن لڑ رہا ہے نہ اس کا خاندان ۔
    لیکن نظام میں اصلاحات کے جو آئینی مطالبات وہ اول روز سے کررہے ہیں خواہ وہ عوامی دباؤ کے ذریعے ہوں یا عدلیہ کا دروازہ کھٹکھٹا کر ، ان مطالبات سے ہماری قوم کا بھلا ہوگا۔ وہ سب اس قوم کے مفاد میں ہیں۔ اور تبدیلی چاہنے والوں کے مفاد میں ہیں۔ کیونکہ تبدیلی چاہنے والوں کے امیدوار بھی اگر 8-10 کروڑ لگا کر اسمبلی میں پہنچے تو ایسے فرشتے نہیں ہوں گے کہ وہ اپنے کروڑوں پورے نہ کریں۔
    کیونکہ اب آپ سب دیکھ لیجئے گا ۔۔ کہ کیسے جال بنا جارہا ہے ۔۔ مک مکا کے ذریعے۔۔۔ عدالتی نظام کی پشت پناہی سے لولا لنگڑا "مک مکا " کے ذریعے بنایا گیا الیکشن کمیشن جو جعلی ڈگری کی تصدیق کے معاملے پر ایک "چوہدری" کی بڑھک برداشت نہ کرسکا اور نہ صرف معذرت کی بلکہ اپنے ہی آفیسر کو برا بھلا کہہ ڈالا ۔۔۔ پھر نہ تو سکروٹنی 30 دن کی کروا سکا نہ ہی 14 دن کی۔
    اور ظلم بالائے ظلم یہ کہ الیکشن کے امیدواروں کے لیے نئے فارم میں کروڑوں، اربوں کے قرضے ہڑپ کرنے والوں، ٹیکس چوروں اور قومی اداروں کے بل کے نادہنگان کرپٹ افراد کے لیے محفوظ راستہ بنا کر انہیں پھر سے 5 سال کے لیے اسمبلی میں پہنچ کر کرپشن کرنے کا لائسنس دے دیا جو کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 62، 63 کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اور بھولی قوم کو یہ مژدہ سنایا جارہا ہے کہ اب نئے فارم کے ذریعے تمام کرپٹ افراد کو الیکشن سے باہر رکھنے کا منصوبہ تیار ہوچکا ہے۔
    قوم دیکھے گی اگلے دو تین ماہ میں میڈیا پر اسی "جمہوریت" اور "انتخابات" کی ایک دھوم مچائی جائے گی۔ اینکروں کی قیمتیں لگیں گی۔ لفافے چلیں گے۔ ٹی وی اخبارات میں تمام پارٹیوں کے نعرے دکھائے جائیں گے۔ قوم کو سبز باغ دکھائے جائیں گے۔ یہ بھولی قوم پچھلے 5 سال کے زخم بھلا کر پھر سے انہی ظالموں، لٹیروں، ٹیکس چوروں، قرضہ خوروں، دہشت گردوں اور دہشت گردوں کےسرپرستوں کے نعروں کچ چنگل میں پھنس کر اگلے 5 سالوں کے لیے انہی کو اپنا امیدور بنا لے گی۔
    مارکس کے کہا تھا " Electrocracy is a process which allows the opressed people to elect their opressors for next 5 years"
    "Whereas Democracy is a process which allows the people to elect their servants"
    "الیکٹروکریسی وہ عمل میں جس میں مظلوم اگلے 5سال کے لیے اپنے ظالم کو منتخب کرتے ہیں "
    "جبکہ جمہوریت وہ عمل ہے جس میں عوام اگلے 5سال کے لیے اپنے "خادموں" کو منتخب کرتے ہیں"

    ہر کوئی دل پر ہاتھ رکھ کر بخوبی جان جائے گا کہ پاکستان میں الیکٹروکریسی ہے یا ڈیموکریسی ہے ؟؟؟
     

اس صفحے کو مشتہر کریں