1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ھماری جدت پسندی کہاں کھو گئی

'متفرقات' میں موضوعات آغاز کردہ از صدیقی, ‏4 دسمبر 2012۔

  1. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    ھماری جدت پسندی کہاں کھو گئی
    سلطان مسعود أحمد


    ایک وقت تھا جب دنیا میں ایجادات کا سہرا مسلمانوں کے سر ہوا کرتا تھا، جنھوں نے صدیوں پہلے طب اور سائنس کے شعبہ میں بے شمار ایجادات کی تھیں۔ جن سے آج بھی نبی نوعِ انسان مستفید ہو رہا ہے مگر گزشتہ دو تین صدیوں سے ایجادات کارخ مغرب کی طرف ہو گیا ہے جب کہ ہم حرام کی کمائی سے کروڑوں کی کوٹھیاںبنانے کو ہی کمال سمجھتے ہیںاور دھوکے اور لوٹ مار کے نت نئے طریقے ایجاد کرنے میں لگے رہتے ہیں۔

    جدید دور کی ایک بھی ایجاد مسلمانوں کے کھاتے میں نہیں ڈالی جا سکتی۔ مثال کے طور پر بجلی، بلب، ہوائی جہاز،ٹیلی فون اور دورِ حاضر میں ٹیلی ویژن، سیٹلائیٹ، کمپیوٹر، موبائل فون سب کی سب غیر مسلموںکی مرہون منت ہیں، جنھوں نے دنیا بدل کر رکھی دی ہے اور یہ سلسلہ ابھی رکا نہیں بلکہ زور و شور سے جاری ہے۔ یورپ کی مارکیٹ الیکٹرونکس کی ایسی ایسی حیران کن چیزوں سے بھری پڑی ہے، جن کے بارے میں پاکستان میں سوچا بھی نہیں جا سکتا۔ وہاں کے سائنسدان آنے والے برسوں کے لیے جو تحقیق اور تجربے کر رہے ہیں۔ آج ان پر کوئی یقین نہیں کر رہا اور اُنھیں دیوانہ کا خواب کہا جا رہا ہے۔ ایسے ہی ۳۰،۳۵ برس پہلے کیا کسی نے سوچا تھا کہ انٹرنیٹ، موبائل فون دنیا سمیٹ دیں گے اور یہ چیزیں گھر گھر میں موجود ہوں گی مگریہ اور اسی طرح کی بہت سی چیزیں آج ایک حقیقت ہیں۔آئیے آپ کو مستقبل میں ہونے والی چند ایجادات کی جھلک دکھائیںجن پر آج کام ہو رہا ہے۔

    موبائل فون بغیر بیٹری کے ہوں گے اور یہ انسانی جسم میں موجود ’’بجلی‘‘ سے چلا کریں گے۔ کم از کم فون چارج کرنے کی حد تک واپڈا سے جان چھوٹ جائے گی۔ برسوں پہلے انگلینڈ میں جیمز بونڈ کی ایک فلم دیکھی تھی، جس میں فلم کا ہیرو اداکار سین کونری پیٹھ پر ایک مشین باندھ کر ہوا میں اڑنے لگتا ہے۔ آنے والے برسوں میں ایسی مشینیں عام ہوں گی اور انسان پرندوں کی طرح ہوا میں اڑتے نظر آئیں گے۔ ایک اور چیز جس پر چین اور امریکا میں تحقیق ہو رہی ہے، اگر یہ کامیاب ہو کر پاکستان آ گئی تو پھر اللہ ہی حافظ ہے کیونکہ یہاں چوروں اور ڈاکوئوں نے پہلے ہی انت مچایا ہوا ہے۔ اس ایجاد کے بعد تو ان کی پانچوں گھی میں اور سر کڑاہی میں ہو گا۔آپ سوچ رہے ہوں گے ایسی کون سی آفت آنے والی ہے؟ تو یہ آفت ایک ایسا کپڑا ہے جسے پہن کر انسان نظر نہیں آئے گا، یعنی یہ کپڑا(نظر نہ آنے والا) ہو گا اور ایسے ٹی وی کے بارے میں کیا کہیے گا، جس میں سے منظر کے مطابق کمروں کا ماحول تبدیل ہو جائے گا مثلاً اگر گلاب کا منظر ہو گا تو کمرے میںگلاب کی خوشبو پھیل جائے گی ۔برف کے منظر سے ٹھنڈک کا احساس ہو گا وغیرہ اور سب سے انسان دوست وہ آلہ ہو گا جسے جیب میں رکھا جا سکے گا اور حادثہ سے ہونے والی اندرونی چوٹ بٹن دبانے سے فوراً ٹھیک ہو جایا کرے گی۔
    سبزیاں اُگائیے،موسم کا انتظار کیے بغیر

    ہمارے زرعی ماہرین کے لیے لمحہ فکریہ جو زرعی ملک کہلوانے کے باوجود اپنے لوگوں کی کھانے کی ضرورت پوری نہیں کر سکتے۔ حد یہ ہے کہ ہم پیاز اور آلو کے اچھے بیج بھی باہر سے منگوانے پر مجبور ہیں۔ انگلینڈ میں۲۳۰ ملین پائونڈ کی لاگت سے ۸۰ ایکٹر رقبے میں ایک گرین ہائوس تیار کیا گیا ہے۔ جس میں ٹماٹر، کھیرا، شملہ مرچ اور سلاد وغیرہ سال کے ۱۲ مہینے اگائی جاتی ہیں یعنی ان چیزوں کی پیداوار کے لیے موسم کا انتظار نہیں کرنا پڑتا۔ آپ کہیں گے کہ اس میں حیران کن بات کون سی ہے تو حیران کرنے والی بات بھی پڑھ لیجیے۔ وہ یہ کہ یہ سب کچھ زمین یا مٹی میں نہیں بلکہ انہیں ایسے برتنوں یا گملوں میں اگایا جاتا ہے، جن میں صرف پانی ہوتا ہے۔ یہ سبزیاں ہر قسم کی بیماری سے پاک ہوتی ہیں۔ یہ ٹیکنالوجی کہلاتی ہے۔ انگلینڈ سے پہلے ہالینڈ ایسا ملک ہے جہاں کامیابی سے یہ سب کچھ کیا جا رہا ہے۔

    بغیر پروں والا پنکھا

    اب آئیے آپ کو ایک ایسے پنکھے کے بارے میں بتائوں جس کے پر یعنی بلیڈ نہیں ہیں۔ بہت سے پڑھنے والے یقینا میری ذہنی حالت پر شک کریں گے اور شاید مجھے فوری ذہنی ڈاکٹر سے رجوع کرنے کا مشورہ بھی دیں۔ پنکھا اور وہ بھی بغیر پروں کے۔ ناممکن سی بات لگتی ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ یورپ اور امریکا میں گزشتہ ۳ برسوں سے ایسا پنکھا مارکیٹ میں ۳۰۰ ڈالر کا فروخت ہو رہا ہے۔ اسے برطانوی موجد جیمز ڈائسن نے ایجاد کیا ہے۔ یہ عام پنکھا کی نسبت ۱۵ گنا زیادہ اور ٹھنڈی ہوا پھینکتا ہے۔ ۳ یا ۴ پروں والے عام روایتی پنکھے ہوا کاٹتے ہیں یعنی ان کی ہوا رک رک کر آتی ہے جبکہ بغیر پروں والے اس پنکھا سے مسلسل ہوا آتی ہے۔ اس میں جیٹ انجن کی ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے۔ چھوٹے بچوں والے گھروںکے لیے یہ پیڈسٹل اور ٹیبل پنکھے بے حد محفوظ ہیں کیونکہ ان میں گھومنے والی کوئی چیز ہی نہیں ہے، جس سے بچے اپنی انگلی یا ہاتھ زخمی کر سکیں۔ آپ کل کا انتظار کیجیے، بہت کچھ آرہا ہے۔

    کیا روبوٹ خود سوچ سکیں گے؟

    روبوٹس کسی مخصوص صورتِ حال میں دستیاب انفارمیشن کی بنیاد پر اندازے لگانے اور ’’معلوم‘‘ کی بنیاد پر فیصلہ کرنے کی قابلیت رکھتے ہیں۔ کچھ روبوٹ ’’سیکھ‘‘ بھی سکتے ہیں۔ چنانچہ ایک عمل ناکام ہونے پر وہ دوبارہ ویسا نہیں کرتے۔ لیکن کوئی بھی روبوٹ الیکٹرونک سرکٹ جتنا ہی اچھا ہوتا ہے۔ کمپیوٹر ٹیکنالوجی مزید پیچیدہ اور حساس ہوتے جانے کے ساتھ ساتھ روبوٹس بھی زیادہ حساس اور سمجھدار ہوتے جائیں گے۔ خیالِ غالب ہے کہ اکیسویں صدی کے دوران ہماری زندگیوں میں ان کا عمل دخل کافی بڑھ جائے گا۔ کاش اِس تحقیق میں ہمارا بھی کافی حصہ ہوتا۔
     
  2. نیرنگ خیال
    آف لائن

    نیرنگ خیال ممبر

    شمولیت:
    ‏29 اگست 2012
    پیغامات:
    96
    موصول پسندیدگیاں:
    5
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ھماری جدت پسندی کہاں کھو گئی

    آگہی سے بھر پور تحریر ہے۔ بہت شکریہ
     
  3. چھوٹا غالب
    آف لائن

    چھوٹا غالب ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جنوری 2012
    پیغامات:
    60
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ھماری جدت پسندی کہاں کھو گئی

    :p_banana:
     
  4. نیرنگ خیال
    آف لائن

    نیرنگ خیال ممبر

    شمولیت:
    ‏29 اگست 2012
    پیغامات:
    96
    موصول پسندیدگیاں:
    5
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ھماری جدت پسندی کہاں کھو گئی

    :p_bananadance:
     
  5. چھوٹا غالب
    آف لائن

    چھوٹا غالب ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جنوری 2012
    پیغامات:
    60
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ھماری جدت پسندی کہاں کھو گئی

    :6::6::6::6::6:
     

اس صفحے کو مشتہر کریں