1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

آپ ہی اپنا تماشائی ہوں

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از چھوٹا غالب, ‏3 دسمبر 2012۔

  1. چھوٹا غالب
    آف لائن

    چھوٹا غالب ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جنوری 2012
    پیغامات:
    60
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    ملک کا جھنڈا:


    آپ ہی اپنا تماشائی ہوں
    میں مبصر ہوں کہ سودائی ہوں

    نہ کوئی چاند، نہ تارا، نہ امید
    میں مجسم شبِ تنہائی ہوں

    ہے سفر شرط مجھے پانے کی
    میں کہ اک لالۂ صحرائی ہوں

    سیدھے رستے پہ چلوں تو کیسے
    بھولی بھٹکی ہوئی دانائی ہوں

    مجھ سے خود کو نہ سمیٹا جائے
    اور خدائی کا تمنائی ہوں

    میرے ماضی کے اندھیروں پہ نہ جا
    صبحِ آئندہ کی رعنائی ہوں

    کاش یہ جانتا دشمن میرا
    میں ہر انسان کا شیدائی ہوں

    میں پہاڑوں کی خموشی ہوں ندیم
    اور میں بحر کی گویائی ہوں
     
  2. سین
    آف لائن

    سین ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2011
    پیغامات:
    5,529
    موصول پسندیدگیاں:
    5,790
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آپ ہی اپنا تماشائی ہوں

    واہ ہر شعر خوبصورت -عمدہ انتخاب
     
  3. چھوٹا غالب
    آف لائن

    چھوٹا غالب ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جنوری 2012
    پیغامات:
    60
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: آپ ہی اپنا تماشائی ہوں

    پسندیدگی اور داد کا بہت شکریہ

    ویسے آپ کے دستخط میں موجود شعر بھی لاجواب ہے
    یہ شعر ہے کس کا؟
     

اس صفحے کو مشتہر کریں