بہت خوب کنول آپ کا یہ افسانہ بہت اچھا لگا۔ اگر آپ اس کو یونیکوڈ میں کر دیتیں تومزید بہتر ہو جاتا۔ اس طرح کے مزید اضافہ جات کیجیئے نا۔ پیاری اردو - ہماری اردو اس کی منتظر رہے گی۔ شکریہ
سوری ثناء جی میں آپ کی بات نہیں سمجھی،۔۔۔ پلیز گر ہو سکے تو سمجھا دیجے،۔۔ افسانہ پسند کرنے کے لئے بہت شکریہ
اسلام علیکم کنول جی ثنا جی کے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اگر آپ امیج پسیٹ نہ کرتیںتو ذیادہ اچھا تھا یعنی افسانے کو یونی کوڈ (تحریری اردو)میں لکھتیں۔ :!:
چلیں 11 ستمبر کی عرضی پر 29 مئی کو اگلی بار ضرور کا وعدہ تو ہوا :hands: ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ویسے کنول جی ۔ مختصر سا فسانہ بہت سبق آموز ہے۔ کسی ملک کا ایک شہری دوسرے ملک میں اپنے ملک کا نمائندہ اور سفیر بن جاتا ہے۔ اور ہر قدم اٹھانے سے پہلے اپنے دین اور ملک کے وقار کے بارے میں اچھی طرح سوچنا چاہیے۔ آپ کا اندازِ تحریر بہت پسند آیا۔ ماشاءاللہ بہت اچھا ہے
جواب: افسانہ - ہدایت شکریہ کنول صاحبہ خوبصورت الفاظ سے آراستہ یہ افسانہ بہت سے سوال چھوڑ گیا میرے ذہن میں ۔ ہم میں سے بیشتر یا چند ایک بھی ایسے کیوں ہیں ۔ دوسروں کو اپنے مفاد میں استعمال کر کے ٹشو پیپر کی طرح پھینک کیوں دیتے ہیں ۔ وقتی مفاد و غرض کسی بھی اصول و ضابطے سے بالا کیونکر ہو جاتی ہے ۔ دوسرے انسان کیڑے مکوڑے کیوں دکھائی دینے لگتے ہیں ۔جن کے پاس احساس نام کی چیز کا نہ ہونا پہلی شرط تصور کیا جاتا ہے ۔ عرصہ پانچ سال کے بعد ہمیں آپ سے نئی تحریر کا تقاضا کرنا کچھ عجیب سا لگ رہا ہے ۔ لیکن ایسی تحریر لکھنے والے اپنی لڑی کو بھی دوستی کی طرح مقدم رکھتے ہیں ۔ خوش رہیں ۔