1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

عرفان القرآن - قرآن مجید کا سلیس اردو ترجمہ

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از الف لام میم, ‏28 اگست 2006۔

موضوع کا سٹیٹس:
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
  1. الف لام میم
    آف لائن

    الف لام میم ممبر

    شمولیت:
    ‏23 مئی 2006
    پیغامات:
    331
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    عرفان القرآن - قرآن مجید کا سلیس ا

    [​IMG]
    قرآن مجید کا سلیس اردو ترجمہ
    زیرتکمیل​
     
  2. الف لام میم
    آف لائن

    الف لام میم ممبر

    شمولیت:
    ‏23 مئی 2006
    پیغامات:
    331
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    پارہ اول - حصہ اول

    پارہ اول - حصہ اول
    سُورة الْفَاتِحَة

    1. سب تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کی پرورش فرمانے والا ہےo

    2. نہایت مہربان بہت رحم فرمانے والا ہےo

    3. روزِ جزا کا مالک ہےo

    4. (اے اللہ!) ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور ہم تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیںo

    5. ہمیں سیدھا راستہ دکھاo

    6. ان لوگوں کا راستہ جن پر تو نے انعام فرمایاo

    7. ان لوگوں کا نہیں جن پر غضب کیا گیا ہے اور نہ (ہی) گمراہوں کاo

    سُورة الْبَقَرَة


    1. الف لام میم (حقیقی معنی اﷲ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں)o

    2. (یہ) وہ عظیم کتاب ہے جس میں کسی شک کی گنجائش نہیں، (یہ) پرہیزگاروں کے لئے ہدایت ہےo

    3. جو غیب پر ایمان لاتے اور نماز کو (تمام حقوق کے ساتھ) قائم کرتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں عطا کیا ہے اس میں سے (ہماری راہ) میں خرچ کرتے ہیںo

    4. اور وہ لوگ جو آپ کی طرف نازل کیا گیا اور جو آپ سے پہلے نازل کیا گیا (سب) پر ایمان لاتے ہیں، اور وہ آخرت پر بھی (کامل) یقین رکھتے ہیںo

    5. وہی اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور وہی حقیقی کامیابی پانے والے ہیںo

    6. بیشک جنہوں نے کفر اپنا لیا ہے ان کے لئے برابر ہے خواہ آپ انہیں ڈرائیں یا نہ ڈرائیں، وہ ایمان نہیں لائیں گےo

    7. اللہ نے ان کے دلوں اور کانوں پر مُہر لگا دی ہے اور ان کی آنکھوں پر پردہ (پڑ گیا) ہے اور ان کے لئے سخت عذاب ہےo

    8. اور لوگوں میں سے بعض وہ (بھی) ہیں جو کہتے ہیں ہم اللہ پر اور یومِ قیامت پر ایمان لائے حالانکہ وہ (ہرگز) مومن نہیں ہیںo

    9. وہ اللہ کو (یعنی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو)٭ اور ایمان والوں کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں مگر (فی الحقیقت) وہ اپنے آپ کو ہی دھوکہ دے رہے ہیں اور انہیں اس کا شعور نہیں ہےo
    ٭ اس مقام پر مضاف محذوف ہے جو کہ رسول ہے یعنی یُخٰدِعُونَ اﷲَ کہہ کر مراد یُخٰدِعُونَ رَسُولَ اﷲِ لیا گیا ہے۔ اکثر ائمہ مفسرین نے یہ معنی بیان کیا ہے۔ بطور حوالہ ملاحظہ فرمائیں (تفسیر القرطبی، البیضاوی، البغوی، النسفی، الکشاف، المظھری، زاد المسیر، الخازن وغیرھم)۔
    10. ان کے دلوں میں بیماری ہے، پس اللہ نے ان کی بیماری کو اور بڑھا دیا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔ اس وجہ سے کہ وہ جھوٹ بولتے تھےo

    11. اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد بپا نہ کرو، تو کہتے ہیں: ہم ہی تو اصلاح کرنے والے ہیںo

    12. آگاہ ہو جاؤ! یہی لوگ (حقیقت میں) فساد کرنے والے ہیں مگر انہیں (اس کا) احساس تک نہیںo

    13. اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ (تم بھی) ایمان لاؤ جیسے (دوسرے) لوگ ایمان لے آئے ہیں، تو کہتے ہیں: کیا ہم بھی (اسی طرح) ایمان لے آئیں جس طرح (وہ) بیوقوف ایمان لے آئے، جان لو! بیوقوف (درحقیقت) وہ خود ہیں لیکن انہیں (اپنی بیوقوفی اور ہلکے پن کا) علم نہیںo

    14. اور جب وہ (منافق) اہل ایمان سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں: ہم (بھی) ایمان لے آئے ہیں، اور جب اپنے شیطانوں سے تنہائی میں ملتے ہیں تو کہتے ہیں: ہم یقیناً تمہارے ساتھ ہیں، ہم (مسلمانوں کا تو) محض مذاق اڑاتے ہیںo

    15. اللہ انہیں ان کے مذاق کی سزا دیتا ہے اور انہیں ڈھیل دیتا ہے (تاکہ وہ خود اپنے انجام تک جا پہنچیں) سو وہ خود اپنی سرکشی میں بھٹک رہے ہیںo

    16. یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی خریدی لیکن ان کی تجارت فائدہ مند نہ ہوئی اور وہ (فائدہ مند اور نفع بخش سودے کی) راہ جانتے ہی نہ تھےo

    17. ان کی مثال ایسے شخص کی مانند ہے جس نے (تاریک ماحول میں) آگ جلائی اور جب اس نے گرد و نواح کو روشن کر دیا تو اللہ نے ان کا نور سلب کر لیا اور انہیں تاریکیوں میں چھوڑ دیا اب وہ کچھ نہیں دیکھتےo

    18. یہ بہرے، گونگے (اور) اندھے ہیں پس وہ (راہِ راست کی طرف) نہیں لوٹیں گےo

    19. یا ان کی مثال اس بارش کی سی ہے جو آسمان سے برس رہی ہے جس میں اندھیریاں ہیں اور گرج اور چمک (بھی) ہے تو وہ کڑک کے باعث موت کے ڈر سے اپنے کانوں میں انگلیاں ٹھونس لیتے ہیں، اور اللہ کافروں کو گھیرے ہوئے ہےo

    20. یوں لگتا ہے کہ بجلی ان کی بینائی اُچک لے جائے گی، جب بھی ان کے لئے (ماحول میں) کچھ چمک ہوتی ہے تو اس میں چلنے لگتے ہیں اور جب ان پر اندھیرا چھا جاتا ہے تو کھڑے ہو جاتے ہیں، اور اگر اللہ چاہتا تو ان کی سماعت اور بصارت بالکل سلب کر لیتا، بیشک اللہ ہر چیز پر قادر ہےo

    21. اے لوگو! اپنے رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں پیدا کیا اور ان لوگوں کو (بھی) جو تم سے پیشتر تھے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤo

    22. جس نے تمہارے لئے زمین کو فرش اور آسمان کو عمارت بنایا اور آسمانوں کی طرف سے پانی برسایا پھر اس کے ذریعے تمہارے کھانے کے لئے (انواع و اقسام کے) پھل پیدا کئے، پس تم اللہ کے لئے شریک نہ ٹھہراؤ حالانکہ تم (حقیقتِ حال) جانتے ہوo

    23. اور اگر تم اس (کلام) کے بارے میں شک میں مبتلا ہو جو ہم نے اپنے (برگزیدہ) بندے پر نازل کیا ہے تو اس جیسی کوئی ایک سورت ہی بنا لاؤ، اور (اس کام کے لئے بیشک) اللہ کے سوا اپنے (سب) حمائتیوں کو بلا لو اگر تم (اپنے شک اور انکار میں) سچے ہوo

    24. پھر اگر تم ایسا نہ کر سکو اور ہرگز نہ کر سکو گے تو اس آگ سے بچو جس کا ایندھن آدمی (یعنی کافر) اور پتھر (یعنی ان کے بت) ہیں، جو کافروں کے لئے تیار کی گئی ہےo

    25. اور (اے حبیب!) آپ ان لوگوں کو خوشخبری سنا دیں جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے کہ ان کے لئے (بہشت کے) باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، جب انہیں ان باغات میں سے کوئی پھل کھانے کو دیا جائے گا تو (اس کی ظاہری صورت دیکھ کر) کہیں گے: یہ تو وہی پھل ہے جو ہمیں (دنیا میں) پہلے دیا گیا تھا، حالانکہ انہیں (صورت میں) ملتے جلتے پھل دیئے گئے ہوں گے، ان کے لئے جنت میں پاکیزہ بیویاں (بھی) ہوں گی اور وہ ان میں ہمیشہ رہیں گےo

    26. بیشک اللہ اس بات سے نہیں شرماتا کہ (سمجھانے کے لئے) کوئی بھی مثال بیان فرمائے (خواہ) مچھر کی ہو یا (ایسی چیز کی جو حقارت میں) اس سے بھی بڑھ کر ہو، تو جو لوگ ایمان لائے وہ خوب جانتے ہیں کہ یہ مثال ان کے رب کی طرف سے حق (کی نشاندہی) ہے، اور جنہوں نے کفر اختیار کیا وہ (اسے سن کر یہ) کہتے ہیں کہ ایسی تمثیل سے اللہ کو کیا سروکار؟ (اس طرح) اللہ ایک ہی بات کے ذریعے بہت سے لوگوں کو گمراہ ٹھہراتا ہے اور بہت سے لوگوں کو ہدایت دیتا ہے اور اس سے صرف انہی کو گمراہی میں ڈالتا ہے جو (پہلے ہی) نافرمان ہیںo

    27. (یہ نافرمان وہ لوگ ہیں) جو اللہ کے عہد کو اس سے پختہ کرنے کے بعد توڑتے ہیں، اور اس (تعلق) کو کاٹتے ہیں جس کو اللہ نے جوڑنے کا حکم دیا ہے اور زمین میں فساد بپا کرتے ہیں، یہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیںo

    28. تم کس طرح اللہ کا انکار کرتے ہو حالانکہ تم بے جان تھے اس نے تمہیں زندگی بخشی، پھر تمہیں موت سے ہمکنار کرے گا اور پھر تمہیں زندہ کرے گا، پھر تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گےo

    29. وہی ہے جس نے سب کچھ جو زمین میں ہے تمہارے لئے پیدا کیا، پھر وہ (کائنات کے) بالائی حصوں کی طرف متوجہ ہوا تو اس نے انہیں درست کر کے ان کے سات آسمانی طبقات بنا دیئے، اور وہ ہر چیز کا جاننے والا ہےo

    30. اور (وہ وقت یاد کریں) جب آپ کے رب نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں زمین میں اپنا نائب بنانے والا ہوں، انہوں نے عرض کیا: کیا تُو زمین میں کسی ایسے شخص کو (نائب) بنائے گا جو اس میں فساد انگیزی کرے گا اور خونریزی کرے گا؟ حالانکہ ہم تیری حمد کے ساتھ تسبیح کرتے رہتے ہیں اور (ہمہ وقت) پاکیزگی بیان کرتے ہیں، (اللہ نے) فرمایا: میں وہ کچھ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتےo

    31. اور اللہ نے آدم (علیہ السلام) کو تمام (اشیاء کے) نام سکھا دیئے پھر انہیں فرشتوں کے سامنے پیش کیا، اور فرمایا: مجھے ان اشیاء کے نام بتا دو اگر تم (اپنے خیال میں) سچے ہوo

    32. فرشتوں نے عرض کیا: تیری ذات (ہر نقص سے) پاک ہے ہمیں کچھ علم نہیں مگر اسی قدر جو تو نے ہمیں سکھایا ہے، بیشک تو ہی (سب کچھ) جاننے والا حکمت والا ہےo

    33. اللہ نے فرمایا: اے آدم! (اب تم) انہیں ان اشیاء کے ناموں سے آگاہ کرو، پس جب آدم (علیہ السلام) نے انہیں ان اشیاء کے ناموں سے آگاہ کیا تو (اللہ نے) فرمایا: کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ میں آسمانوں اور زمین کی (سب) مخفی حقیقتوں کو جانتا ہوں، اور وہ بھی جانتا ہوں جو تم ظاہر کرتے ہو اور جو تم چھپاتے ہوo

    34. اور (وہ وقت بھی یاد کریں) جب ہم نے فرشتوں سے فرمایا کہ آدم (علیہ السلام) کو سجدہ کرو تو سب نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے، اس نے انکار اور تکبر کیا اور (نتیجۃً) کافروں میں سے ہو گیاo

    35. اور ہم نے حکم دیا: اے آدم! تم اور تمہاری بیوی اس جنت میں رہائش رکھو اور تم دونوں اس میں سے جو چاہو، جہاں سے چاہو کھاؤ، مگر اس درخت کے قریب نہ جانا ورنہ حد سے بڑھنے والوں میں (شامل) ہو جاؤ گےo

    36. پھر شیطان نے انہیں اس جگہ سے ہلا دیا اور انہیں اس (راحت کے) مقام سے جہاں وہ تھے الگ کر دیا، اور (بالآخر) ہم نے حکم دیا کہ تم نیچے اتر جاؤ، تم ایک دوسرے کے دشمن رہو گے۔ اب تمہارے لئے زمین میں ہی معیّنہ مدت تک جائے قرار ہے اور نفع اٹھانا مقدّر کر دیا گیا ہےo

    37. پھر آدم (علیہ السلام) نے اپنے رب سے (عاجزی اور معافی کے) چند کلمات سیکھ لئے پس اللہ نے ان کی توبہ قبول فرما لی، بیشک وہی بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان ہےo

    38. ہم نے فرمایا: تم سب جنت سے اتر جاؤ، پھر اگر تمہارے پاس میری طرف سے کوئی ہدایت پہنچے تو جو بھی میری ہدایت کی پیروی کرے گا، نہ ان پر کوئی خوف (طاری) ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گےo

    39. اور جو لوگ کفر کریں گے اور ہماری آیتوں کو جھٹلائیں گے تو وہی دوزخی ہوں گی، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گےo

    40. اے اولادِ یعقوب! میرے وہ انعام یاد کرو جو میں نے تم پر کئے اور تم میرے (ساتھ کیا ہوا) وعدہ پورا کرو میں تمہارے (ساتھ کیا ہوا) وعدہ پورا کروں گا، اور مجھ ہی سے ڈرا کروo

    41. اور اس (کتاب) پر ایمان لاؤ جو میں نے (اپنے رسول محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر) اتاری (ہے، حالانکہ) یہ اس کی (اصلاً) تصدیق کرتی ہے جو تمہارے پاس ہے اور تم ہی سب سے پہلے اس کے منکر نہ بنو اور میری آیتوں کو (دنیا کی) تھوڑی سی قیمت پر فروخت نہ کرو اور مجھ ہی سے ڈرتے رہوo

    42. اور حق کی آمیزش باطل کے ساتھ نہ کرو اور نہ ہی حق کو جان بوجھ کر چھپاؤo

    43. اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دیا کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ (مل کر) رکوع کیا کروo

    44. کیا تم دوسرے لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے ہو اور اپنے آپ کو بھول جاتے ہو حالانکہ تم (اللہ کی) کتاب (بھی) پڑھتے ہو، تو کیا تم نہیں سوچتے؟o

    45. اور صبر اور نماز کے ذریعے (اللہ سے) مدد چاہو، اور بیشک یہ گراں ہے مگر (ان) عاجزوں پر (ہرگز) نہیں (جن کے دل محبتِ الٰہی سے خستہ اور خشیتِ الٰہی سے شکستہ ہیں)o

    46. (یہ وہ لوگ ہیں) جو یقین رکھتے ہیں کہ وہ اپنے رب سے ملاقات کرنے والے ہیں اور وہ اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیںo

    47. اے اولادِ یعقوب! میرے وہ انعام یاد کرو جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تمہیں (اس زمانے میں) سب لوگوں پر فضیلت دیo

    48. اور اُس دن سے ڈرو جس دن کوئی جان کسی دوسرے کی طرف سے کچھ بدلہ نہ دے سکے گی اور نہ اس کی طرف سے (کسی ایسے شخص کی) کوئی سفارش قبول کی جائے گی (جسے اِذنِ اِلٰہی حاصل نہ ہوگا) اور نہ اس کی طرف سے (جان چھڑانے کے لئے) کوئی معاوضہ قبول کیا جائے گا اور نہ (اَمرِ الٰہی کے خلاف) ان کی اِمداد کی جا سکے گیo

    49. اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب ہم نے تمہیں قومِ فرعون سے نجات بخشی جو تمہیں انتہائی سخت عذاب دیتے تھے تمہارے بیٹوں کو ذبح کرتے اور تمہاری بیٹیوں کو زندہ رکھتے تھے، اور اس میں تمہارے پروردگار کی طرف سے بڑی (کڑی) آزمائش تھیo

    50. اور جب ہم نے تمہیں (بچانے کے) لئے دریا کو پھاڑ دیا سو ہم نے تمہیں (اس طرح) نجات عطا کی اور (دوسری طرف) ہم نے تمہاری آنکھوں کے سامنے قومِ فرعون کو غرق کر دیاo

    51. اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) سے چالیس راتوں کا وعدہ فرمایا تھا پھر تم نے موسیٰ (علیہ السلام کے چلّہءِ اعتکاف میں جانے) کے بعد بچھڑے کو (اپنا) معبود بنا لیا اور تم واقعی بڑے ظالم تھےo

    52. پھر ہم نے اس کے بعد (بھی) تمہیں معاف کر دیا تاکہ تم شکرگزار ہو o

    5جاؤ3. اور جب ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کتاب اور حق و باطل میں فرق کرنے والا (معجزہ) عطا کیا تاکہ تم راہِ ہدایت پاؤo

    54. اور جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے کہا: اے میری قوم! بیشک تم نے بچھڑے کو (اپنا معبود) بنا کر اپنی جانوں پر (بڑا) ظلم کیا ہے، تو اب اپنے پیدا فرمانے والے (حقیقی رب) کے حضور توبہ کرو، پس (آپس میں) ایک دوسرے کو قتل کر ڈالو (اس طرح کہ جنہوں نے بچھڑے کی پرستش نہیں کی اور اپنے دین پر قائم رہے ہیں وہ بچھڑے کی پرستش کر کے دین سے پھر جانے والوں کو سزا کے طور پر قتل کر دیں)، یہی (عمل) تمہارے لئے تمہارے خالق کے نزدیک بہترین (توبہ) ہے، پھر اس نے تمہاری توبہ قبول فرما لی، یقینا وہ بڑا ہی توبہ قبول کرنے والا مہربان ہےo

    55. اور جب تم نے کہا: اے موسیٰ! ہم آپ پر ہرگز ایمان نہ لائیں گے یہاں تک کہ ہم اللہ کو (آنکھوں کے سامنے) بالکل آشکارا دیکھ لیں پس (اس پر) تمہیں کڑک نے آلیا (جو تمہاری موت کا باعث بن گئی) اور تم (خود یہ منظر) دیکھتے رہےo

    56. پھر ہم نے تمہارے مرنے کے بعد تمہیں (دوبارہ) زندہ کیا تاکہ تم (ہمارا) شکر ادا کروo

    57. اور (یاد کرو) جب ہم نے تم پر (وادئ تِیہ میں) بادل کا سایہ کئے رکھا اور ہم نے تم پر مَنّ و سلوٰی اتارا کہ تم ہماری عطا کی ہوئی پاکیزہ چیزوں میں سے کھاؤ، سو انہوں نے (نافرمانی اور ناشکری کر کے) ہمارا کچھ نہیں بگاڑا مگر اپنی ہی جانوں پر ظلم کرتے رہےo

    58. اور (یاد کرو) جب ہم نے فرمایا: اس شہر میں داخل ہو جاؤ اور اس میں جہاں سے چاہو خوب جی بھر کے کھاؤ اور (یہ کہ شہر کے) دروازے میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہونا اور یہ کہتے جانا: (اے ہمارے رب! ہم سب خطاؤں کی) بخشش چاہتے ہیں، (تو) ہم تمہاری (گزشتہ) خطائیں معاف فرما دیں گے، اور (علاوہ اس کے) نیکوکاروں کو مزید (لطف و کرم سے) نوازیں گےo

    59. پھر (ان) ظالموں نے اس قول کو جو ان سے کہا گیا تھا ایک اور کلمہ سے بدل ڈالا سو ہم نے (ان) ظالموں پر آسمان سے (بصورتِ طاعون) سخت آفت اتار دی اس وجہ سے کہ وہ (مسلسل) حکم عدولی کر رہے تھےo

    60. اور (وہ وقت بھی یا دکرو) جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم کے لئے پانی مانگا تو ہم نے فرمایا: اپنا عصا اس پتھر پر مارو، پھر اس (پتھر) سے بارہ چشمے پھوٹ پڑے، واقعۃً ہر گروہ نے اپنا اپنا گھاٹ پہچان لیا، (ہم نے فرمایا:) اﷲ کے (عطا کردہ) رزق میں سے کھاؤ اور پیو لیکن زمین میں فساد انگیزی نہ کرتے پھروo

    61. اور جب تم نے کہا: اے موسیٰ! ہم فقط ایک کھانے (یعنی منّ و سلویٰ) پر ہرگز صبر نہیں کر سکتے تو آپ اپنے رب سے (ہمارے حق میں) دعا کیجئے کہ وہ ہمارے لئے زمین سے اگنے والی چیزوں میں سے ساگ اور ککڑی اور گیہوں اور مسور اور پیاز پیدا کر دے، (موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم سے) فرمایا: کیا تم اس چیز کو جو ادنیٰ ہے بہتر چیز کے بدلے مانگتے ہو؟ (اگر تمہاری یہی خواہش ہے تو) کسی بھی شہر میں جا اترو یقیناً (وہاں) تمہارے لئے وہ کچھ (میسر) ہو گا جو تم مانگتے ہو، اور ان پر ذلّت اور محتاجی مسلط کر دی گئی، اور وہ اللہ کے غضب میں لوٹ گئے، یہ اس وجہ سے (ہوا) کہ وہ اللہ کی آیتوں کا انکار کیا کرتے اور انبیاء کو ناحق قتل کرتے تھے، اور یہ اس وجہ سے بھی ہوا کہ وہ نافرمانی کیا کرتے اور (ہمیشہ) حد سے بڑھ جاتے تھےo

    62. بیشک جو لوگ ایمان لائے اور جو یہودی ہوئے اور (جو) نصاریٰ اور صابی (تھے ان میں سے) جو (بھی) اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لایا اور اس نے اچھے عمل کئے، تو ان کے لئے ان کے رب کے ہاں ان کا اجر ہے، ان پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ رنجیدہ ہوں گےo

    63. اور (یاد کرو) جب ہم نے تم سے پختہ عہد لیا اور تمہارے اوپر طور کو اٹھا کھڑا کیا، کہ جو کچھ ہم نے تمہیں دیا ہے اسے مضبوطی سے پکڑے رہو اور جو کچھ اس (کتاب تورات) میں (لکھا) ہے اسے یاد رکھو تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤo

    64. پھر اس (عہد اور تنبیہ) کے بعد بھی تم نے روگردانی کی، پس اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو تم یقینا تباہ ہو جاتےo

    65. اور (اے یہود!) تم یقیناً ان لوگوں سے خوب واقف ہو جنہوں نے تم میں سے ہفتہ کے دن (کے احکام کے بارے میں) سرکشی کی تھی تو ہم نے ان سے فرمایا کہ تم دھتکارے ہوئے بندر بن جاؤo

    66. پس ہم نے اس (واقعہ) کو اس زمانے اور اس کے بعد والے لوگوں کے لئے (باعثِ) عبرت اور پرہیزگاروں کے لئے (مُوجبِ) نصیحت بنا دیاo

    67. اور (وہ واقعہ بھی یاد کرو) جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے فرمایا کہ بیشک اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ ایک گائے ذبح کرو، (تو) وہ بولے: کیا آپ ہمیں مسخرہ بناتے ہیں؟ موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا: اللہ کی پناہ مانگتا ہوں (اس سے) کہ میں جاہلوں میں سے ہو جاؤںo

    68. (تب) انہوں نے کہا: آپ ہمارے لئے اپنے رب سے دعا کریں کہ وہ ہم پر واضح کر دے کہ (وہ) گائے کیسی ہو؟ (موسیٰ علیہ السلام نے) کہا: بیشک وہ فرماتا ہے کہ وہ گائے نہ تو بوڑھی ہو اور نہ بالکل کم عمر (اَوسَر)، بلکہ درمیانی عمر کی (راس) ہو، پس اب تعمیل کرو جس کا تمہیں حکم دیا گیا ہےo

    69. وہ (پھر) بولے: اپنے رب سے ہمارے حق میں دعا کریں وہ ہمارے لئے واضح کر دے کہ اس کا رنگ کیسا ہو؟ (موسیٰ علیہ السلام نے) کہا: وہ فرماتا ہے کہ وہ گائے زرد رنگ کی ہو، اس کی رنگت خوب گہری ہو (ایسی جاذبِ نظر ہو کہ) دیکھنے والوں کو بہت بھلی لگےo

    70. (اب) انہوں نے کہا: آپ ہمارے لئے اپنے رب سے درخواست کیجئے کہ وہ ہم پر واضح فرما دے کہ وہ کون سی گائے ہے؟ (کیونکہ) ہم پر گائے مشتبہ ہو گئی ہے، اور یقیناً اگر اللہ نے چاہا تو ہم ضرور ہدایت یافتہ ہو جائیں گےo

    71. (موسیٰ علیہ السلام نے کہا:) اللہ تعالیٰ فرماتا ہے (وہ کوئی گھٹیا گائے نہیں بلکہ) یقینی طور پر ایسی (اعلیٰ) گائے ہو جس سے نہ زمین میں ہل چلانے کی محنت لی جاتی ہو اور نہ کھیتی کو پانی دیتی ہو، بالکل تندرست ہو اس میں کوئی داغ دھبہ بھی نہ ہو، انہوں نے کہا: اب آپ ٹھیک بات لائے (ہیں)، پھر انہوں نے اس کو ذبح کیا حالانکہ وہ ذبح کرتے معلوم نہ ہوتے تھےo

    72. اور جب تم نے ایک شخص کو قتل کر دیا پھر تم آپس میں اس (کے الزام) میں جھگڑنے لگے، اور اللہ (وہ بات) ظاہر فرمانے والا تھا جسے تم چھپا رہے تھےo

    73. پھر ہم نے حکم دیا کہ اس (مُردہ) پر اس (گائے) کا ایک ٹکڑا مارو، اسی طرح اللہ مُردوں کو زندہ فرماتا ہے (یا قیامت کے دن مُردوں کو زندہ کرے گا) اور تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے تاکہ تم عقل و شعور سے کام لوo

    74. پھر اس کے بعد (بھی) تمہارے دل سخت ہوگئے چنانچہ وہ (سختی میں) پتھروں جیسے (ہوگئے) ہیں یا ان سے بھی زیادہ سخت (ہو چکے ہیں، اس لئے کہ) بیشک پتھروں میں (تو) بعض ایسے بھی ہیں جن سے نہریں پھوٹ نکلتی ہیں، اور یقیناً ان میں سے بعض وہ (پتھر) بھی ہیں جو پھٹ جاتے ہیں تو ان سے پانی ابل پڑتا ہے، اور بیشک ان میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو اللہ کے خوف سے گر پڑتے ہیں، (افسوس! تمہارے دلوں میں اس قدر نرمی، خستگی اور شکستگی بھی نہیں رہی،) اور اللہ تمہارے کاموں سے بے خبر نہیںo

    75. (اے مسلمانو!) کیا تم یہ توقع رکھتے ہو کہ وہ (یہودی) تم پر یقین کر لیں گے جبکہ ان میں سے ایک گروہ کے لوگ ایسے (بھی) تھے کہ اللہ کا کلام (تورات) سنتے پھر اسے سمجھنے کے بعد (خود) بدل دیتے حالانکہ وہ خوب جانتے تھے (کہ حقیقت کیا ہے اور وہ کیا کر رہے ہیں)o

    76. اور (ان کا حال تو یہ ہو چکا ہے کہ) جب اہلِ ایمان سے ملتے ہیں (تو) کہتے ہیں: ہم (بھی تمہاری طرح حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر) ایمان لے آئے ہیں، اور جب آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ تنہائی میں ہوتے ہیں (تو) کہتے ہیں: کیا تم ان (مسلمانوں) سے (نبی آخر الزمان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت اور شان کے بارے میں) وہ باتیں بیان کر دیتے ہو جو اللہ نے تم پر (تورات کے ذریعے) ظاہر کی ہیں تاکہ اس سے وہ تمہارے رب کے حضور تمہیں پر حجت قائم کریں، کیا تم (اتنی) عقل (بھی) نہیں رکھتے؟o

    77. کیا وہ نہیں جانتے کہ اللہ کو وہ سب کچھ معلوم ہے جو وہ چھپاتے ہیں اور جو ظاہر کرتے ہیںo

    78. اور ان (یہود) میں سے (بعض) ان پڑھ (بھی) ہیں جنہیں (سوائے سنی سنائی جھوٹی امیدوں کے) کتاب (کے معنی و مفہوم) کا کوئی علم ہی نہیں وہ (کتاب کو) صرف زبانی پڑھنا جانتے ہیں یہ لوگ محض وہم و گمان میں پڑے رہتے ہیںo

    79. پس ایسے لوگوں کے لئے بڑی خرابی ہے جو اپنے ہی ہاتھوں سے کتاب لکھتے ہیں، پھر کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے تاکہ اس کے عوض تھوڑے سے دام کما لیں، سو ان کے لئے اس (کتاب کی وجہ) سے ہلاکت ہے جو ان کے ہاتھوں نے تحریر کی اور اس (معاوضہ کی وجہ) سے تباہی ہے جو وہ کما رہے ہیںo

    80. اور وہ (یہود) یہ (بھی) کہتے ہیں کہ ہمیں (دوزخ کی) آگ ہرگز نہیں چھوئے گی سوائے گنتی کے چند دنوں کے، (ذرا) آپ (ان سے) پوچھیں: کیا تم اللہ سے کوئی (ایسا) وعدہ لے چکے ہو؟ پھر تو وہ اپنے وعدے کے خلاف ہرگز نہ کرے گا یا تم اللہ پر یونہی (وہ) بہتان باندھتے ہو جو تم خود بھی نہیں جانتےo

    81. ہاں واقعی جس نے برائی اختیار کی اور اس کے گناہوں نے اس کو ہر طرف سے گھیر لیا تو وہی لوگ دوزخی ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیںo

    82. اور جو لوگ ایمان لائے اور (انہوں نے) نیک عمل کیے تو وہی لوگ جنّتی ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیںo

    83. اور (یاد کرو) جب ہم نے اولادِ یعقوب سے پختہ وعدہ لیا کہ اللہ کے سوا (کسی اور کی) عبادت نہ کرنا، اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرنا اور قرابت داروں اور یتیموں اور محتاجوں کے ساتھ بھی (بھلائی کرنا) اور عام لوگوں سے (بھی نرمی اور خوش خُلقی کے ساتھ) نیکی کی بات کہنا اور نماز قائم رکھنا اور زکوٰۃ دیتے رہنا، پھر تم میں سے چند لوگوں کے سوا سارے (اس عہد سے) رُوگرداں ہو گئے اور تم (حق سے) گریز ہی کرنے والے ہوo

    84. اور جب ہم نے تم سے (یہ) پختہ عہد (بھی) لیا کہ تم (آپس میں) ایک دوسرے کا خون نہیں بہاؤ گے اور نہ اپنے لوگوں کو (اپنے گھروں اور بستیوں سے نکال کر) جلاوطن کرو گے پھر تم نے (اس امر کا) اقرار کر لیا اور تم (اس کی) گواہی (بھی) دیتے ہوo

    85. پھر تم ہی وہ لوگ ہو کہ اپنوں کو قتل کر رہے ہو اور اپنے ہی ایک گروہ کو ان کے وطن سے باہر نکال رہے ہو اور (مستزاد یہ کہ) ان کے خلاف گناہ اور زیادتی کے ساتھ (ان کے دشمنوں کی) مدد بھی کرتے ہو، اور اگر وہ قیدی ہو کر تمہارے پا س آجائیں تو ان کا فدیہ دے کر چھڑا لیتے ہو (تاکہ وہ تمہارے احسان مند رہیں) حالانکہ ان کا وطن سے نکالا جانا بھی تم پر حرام کر دیا گیا تھا، کیا تم کتاب کے بعض حصوں پر ایمان رکھتے ہو اور بعض کا انکار کرتے ہو؟ پس تم میں سے جو شخص ایسا کرے اس کی کیا سزا ہو سکتی ہے سوائے اس کے کہ دنیا کی زندگی میں ذلّت (اور رُسوائی) ہو، اور قیامت کے دن (بھی ایسے لوگ) سخت ترین عذاب کی طرف لوٹائے جائیں گے، اور اللہ تمہارے کاموں سے بے خبر نہیںo

    86. یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے آخرت کے بدلے میں دنیا کی زندگی خرید لی ہے، پس نہ ان پر سے عذاب ہلکا کیا جائے گا اور نہ ہی ان کو مدد دی جائے گیo

    87. اور بیشک ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کتاب (تورات) عطا کی اور ان کے بعد ہم نے پے در پے (بہت سے) پیغمبر بھیجے، اور ہم نے مریم (علیھا السلام) کے فرزند عیسیٰ (علیہ السلام) کو (بھی) روشن نشانیاں عطا کیں اور ہم نے پاک روح کے ذریعے ان کی تائید (اور مدد) کی، تو کیا (ہوا) جب بھی کوئی پیغمبر تمہارے پاس وہ (احکام) لایا جنہیں تمہارے نفس پسند نہیں کرتے تھے تو تم (وہیں) اکڑ گئے اور بعضوں کو تم نے جھٹلایا اور بعضوں کو تم قتل کرنے لگےo

    88. اور یہودیوں نے کہا: ہمارے دلوں پر غلاف ہ
     
  3. الف لام میم
    آف لائن

    الف لام میم ممبر

    شمولیت:
    ‏23 مئی 2006
    پیغامات:
    331
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    پارہ اول - حصہ دوم

    پارہ اول - حصہ دوم
     
  4. الف لام میم
    آف لائن

    الف لام میم ممبر

    شمولیت:
    ‏23 مئی 2006
    پیغامات:
    331
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    پارہ دوم - حصہ اول

    پارہ دوم - حصہ اول
     
  5. الف لام میم
    آف لائن

    الف لام میم ممبر

    شمولیت:
    ‏23 مئی 2006
    پیغامات:
    331
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    پارہ دوم - حصہ دوم

    پارہ دوم - حصہ دوم
     
  6. الف لام میم
    آف لائن

    الف لام میم ممبر

    شمولیت:
    ‏23 مئی 2006
    پیغامات:
    331
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    پارہ سوم - حصہ اول

    پارہ سوم - حصہ اول
     
  7. الف لام میم
    آف لائن

    الف لام میم ممبر

    شمولیت:
    ‏23 مئی 2006
    پیغامات:
    331
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    پارہ سوم - حصہ دوم

    پارہ سوم - حصہ دوم
     
  8. الف لام میم
    آف لائن

    الف لام میم ممبر

    شمولیت:
    ‏23 مئی 2006
    پیغامات:
    331
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    پارہ چہارم - حصہ اول

    پارہ چہارم - حصہ اول
     
  9. الف لام میم
    آف لائن

    الف لام میم ممبر

    شمولیت:
    ‏23 مئی 2006
    پیغامات:
    331
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    پارہ چہارم - حصہ دوم

    پارہ چہارم - حصہ دوم
     
  10. الف لام میم
    آف لائن

    الف لام میم ممبر

    شمولیت:
    ‏23 مئی 2006
    پیغامات:
    331
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    پارہ پنجم - حصہ اول

    پارہ پنجم - حصہ اول
     
  11. الف لام میم
    آف لائن

    الف لام میم ممبر

    شمولیت:
    ‏23 مئی 2006
    پیغامات:
    331
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    پارہ پنجم - حصہ دوم

    پارہ پنجم - حصہ دوم
     
  12. الف لام میم
    آف لائن

    الف لام میم ممبر

    شمولیت:
    ‏23 مئی 2006
    پیغامات:
    331
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    پارہ ششم - حصہ اول

    پارہ ششم - حصہ اول
     
  13. الف لام میم
    آف لائن

    الف لام میم ممبر

    شمولیت:
    ‏23 مئی 2006
    پیغامات:
    331
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    پارہ ششم - حصہ دوم

    پارہ ششم - حصہ دوم
     
  14. الف لام میم
    آف لائن

    الف لام میم ممبر

    شمولیت:
    ‏23 مئی 2006
    پیغامات:
    331
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    پارہ ہفتم - حصہ اول

    پارہ ہفتم - حصہ اول
     
  15. الف لام میم
    آف لائن

    الف لام میم ممبر

    شمولیت:
    ‏23 مئی 2006
    پیغامات:
    331
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    پارہ ہفتم - حصہ دوم

    پارہ ہفتم - حصہ دوم
     
  16. الف لام میم
    آف لائن

    الف لام میم ممبر

    شمولیت:
    ‏23 مئی 2006
    پیغامات:
    331
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    پارہ ہشتم - حصہ اول

    پارہ ہشتم - حصہ اول
     
  17. الف لام میم
    آف لائن

    الف لام میم ممبر

    شمولیت:
    ‏23 مئی 2006
    پیغامات:
    331
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    پارہ ہشتم - حصہ دوم

    پارہ ہشتم - حصہ دوم
     
  18. الف لام میم
    آف لائن

    الف لام میم ممبر

    شمولیت:
    ‏23 مئی 2006
    پیغامات:
    331
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    پارہ نہم - حصہ اول

    پارہ نہم - حصہ اول
     
  19. الف لام میم
    آف لائن

    الف لام میم ممبر

    شمولیت:
    ‏23 مئی 2006
    پیغامات:
    331
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    پارہ نہم - حصہ دوم

    پارہ نہم - حصہ دوم
     
  20. الف لام میم
    آف لائن

    الف لام میم ممبر

    شمولیت:
    ‏23 مئی 2006
    پیغامات:
    331
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    پارہ دہم - حصہ اول

    پارہ دہم - حصہ اول
     
  21. الف لام میم
    آف لائن

    الف لام میم ممبر

    شمولیت:
    ‏23 مئی 2006
    پیغامات:
    331
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    پارہ دہم - حصہ دوم

    پارہ دہم - حصہ دوم
     
موضوع کا سٹیٹس:
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

اس صفحے کو مشتہر کریں