1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اسلام اور مغرب

'تاریخِ اسلام : ماضی ، حال اور مستقبل' میں موضوعات آغاز کردہ از وقاص قائم, ‏18 اکتوبر 2012۔

  1. وقاص قائم
    آف لائن

    وقاص قائم ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2009
    پیغامات:
    116
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    اسلام اور مغرب
    اگر ہم مغرب اور اسلام کا تقابلی جائزہ لیں تو ہمیں پتہ چلے گا کہ مغرب ایک ایسی تہذیب کا نام ہے جس میں صرف مادّی اقدار پر بحث کی جاتی ہے۔ہر وہ شے جو آپ کے حواسِ خمسہ سے ثابت کی جاسکے ، قابلِ قبول ہے۔اس سے بڑھ کر ہر وہ شے جو حواسِ خمسہ کو فائدہ پہنچا سکے ۔ نتیجتاًہر اس شے کا انکار ہوگیا جو حواسِ خمسہ کی دسترس سےباہر تھیں۔روح اور روحانیت سے جڑی تمام اقداررد کردی گئیں۔ یہاں تک کہ خداءِ واحد کی ہستی کا انکار اس تہذیب کی گھٹّی میں ایسا جاپڑاکہ اس سے جڑے تمام تصورات اور احکامات کی صرف نفی ہی نہیں کی گئی بلکہ شدید مخالفت کی گئی۔ ہر وہ شے جو ہمیں یاد دلائے اس ذات کی اسے اسکی بنیادوں سے اکھاڑ پھینکا جائے۔ آخر کیوں کوئی مان لے ایک ایسے خدا کو جسے اِسکی آنکھ دیکھ نہیں سکتی ، کان سُن نہیں سکتا، اور ہاتھ چھو نہیں سکتے۔جب خالق سے ہی منہ موڑ لیا جاتا ہے تو پھر انسان کی تخلیق کو ثابت کرنے کے ارتقاءکے بے ڈھنگے اور بے ہودہ تصور کی ابتداء کی جاتی ہے۔ کائنات کو ایک بگ بینگ کا نتیجہ بتایا جاتاہے۔ گویا کہ ایک ایسی تہذیب وجود میں آتی ہےجس میں حق و باطل کا واحد معیار صرف مادّہ قرار پاتا ہے۔ پھر اس تہذیب کے سائے میں ایسے انسان پروان چڑھتے ہیں جو رحمٰن سے اور اسکی تمام رحمانیت سے بیزار ہوتے ہیں ۔پھر اس انسان کا مقصد کائنات کو مسخر کرنا ہوتا ہےلیکن آخرت کے تمام تر تصورات سے وہ ناآشنا ہوتا ہے۔اسی لئے اخلاقی اقدار میں سے بھی صرف وہی قبول کی جاتی ہیں جن کا کچھ نہ کچھ فائدہ ہمیں اس مادّی دنیا میں مل جائے ۔ اور لادینیت کی ایک ایسی فضا قائم ہوتی ہے جس میں سانس لینے والے انسان جانوروں سے بھی بدتر ہوتے ہیں۔
    اس تہذیب کے نتائج وہ ہیں جو آج ہمیں مغربی اقوام میں واضح نظر آتے ہیں۔ ان میں سے چند پر روشنی ڈالنے کی جسارت کروں گا۔
    1۔ بوڑھے ماں باپ بوجھ محسوس ہوتے ہیں۔ اسی لئے انھیں اولڈ ہومز میں جمع کرادیا جاتا ہے۔
    2۔ ماں باپ اپنی اولاد کو اپنے بوڑھاپے کا سہارا سمجھتے ہیں۔ جب انھیں معلوم ہوتا ہے کہ یہ اولاد میرے کسی کام کی نہیں تو وہ بھی اس تربیت پر توجہ نہیں دیتے اور اپنی خواہشات کی تکمیل میں جُت جاتے ہیں۔
    3۔ استاد ایک نوکر تصور کیا جاتا ہے جو اداروں میں تنخواہ لے کر کام کرتا ہے اور اسے تنخواہ ہماری فیسوں سے دی جاتی ہے۔
    4۔ تمام رشتے اور رشتے دار بے کار ہوتے ہیں سوائے ان کے جن سے آپ کو کوئی فائدہ ہو۔
    5۔ خواتین کی آزادی کے نام پر انھیں ایسے معاشی بوجھ تلے دبا دیا جاتا ہے جسکے نیچے دب کر وہ اپنا اصل مقام کھو بیٹھتی ہے۔
    6۔ گھریلو نظام مکمل تباہ ہوجاتا ہے جس میں (الف)والدین اور اولاد کا تعلق (ب) بہن بھائی کا تعلق کسی اہمیت کا حامل نہیں ہوتا۔
    باقی نکات دیگر صارفین کے تعاون کے طلب گار ہیں۔
     
  2. یاسر ایم اے
    آف لائن

    یاسر ایم اے ممبر

    شمولیت:
    ‏19 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    9
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اسلام اور مغرب

    مجھے پیاری اردو سے استفادہ کر نے میں مشکل ہو رہی ہے
     
  3. یاسر ایم اے
    آف لائن

    یاسر ایم اے ممبر

    شمولیت:
    ‏19 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    9
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اسلام اور مغرب

    کیا آپ میر راہنمائی کر سکتے ہیں
     
  4. یاسر ایم اے
    آف لائن

    یاسر ایم اے ممبر

    شمولیت:
    ‏19 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    9
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اسلام اور مغرب

    گھریلو نظام مکمل تباہ ہوجاتا ہے جس میں (الف)والدین اور اولاد کا تعلق (ب) بہن بھائی کا تعلق کسی اہمیت کا حامل نہیں ہوتا۔
    باقی نکات دیگر صارفین کے تعاون کے طلب گار ہیں۔
     
  5. یاسر ایم اے
    آف لائن

    یاسر ایم اے ممبر

    شمولیت:
    ‏19 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    9
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اسلام اور مغرب

    یہ مضمون اچھا ہے
     
  6. وقاص قائم
    آف لائن

    وقاص قائم ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2009
    پیغامات:
    116
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اسلام اور مغرب

    اس مضمون کا دوسرا حصہ ان شاء اللہ کل پوسٹ ہوگا۔
     
  7. وقاص قائم
    آف لائن

    وقاص قائم ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2009
    پیغامات:
    116
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: اسلام اور مغرب

    اسلام اور مغرب دوسرا حصہ
    مغرب کے برعکس اسلام ایک ایسا نظام ِ حیات ہے جس میں ایک اعلیٰ و ارفع ذات کا تصور پایا جاتا ہے۔ وہ ذات کہ جس نے اس کائنات کو اپنے کلمہ کن سے پیدا کیا۔ اس نے انسان کو پیدا کیا اور انسان کو موت کے بعد اسی کی جانب لوٹ کر جانا ہے۔ جب یہ احساس انسان کے دل میں پیدا ہوجائے تو اب اس کے نزدیک اخلاق کسی کاروبار کو چلانے کی چابی نہیں بلکہ معیار زندگی بن جاتا ہے۔ اولاد بڑھاپے کا سہارا نہیں بلکہ صدقہ جاریہ کی امید بن جاتے ہیں۔رحمی رشتوں کی پاسداری اور دوسرے انسانوں کے حقوق کا تحفظ نجات کی شرط بن جاتا ہے۔ پھر انسان یہ جان جاتا ہے کہ اس کائنات کے باہر بھی ایک کائنات ہےیا پھر کئی کائناتیں ہیں جو اس موجودہ کائنات سے بہت بڑی اور بہت اعلیٰ ہیں۔ اس کی ذات میں جو کمی ہوتی ہے وہ پوری ہوجاتی ہے۔ اس کی بے چینی کو قرار آجاتا ہے، اس کی کوششوں کو صحیح سمت مل جاتی ہے۔ پھر وہ جیسے چاہو جیو کی صدا لگانے کے بجائے جیسے رب چاہے ویسے جیتا ہے۔ وہ روئے زمین پر اپنی بادشاہی کو قائم نہیں کرتا بلکہ ایک ان دیکھے خدا کا خلیفہ بن جاتا ہے۔ پھر وہ قانونی مجرم بننے سے ہی نہیں بچتا بلکہ اخلاقی جرائم کا ارتکاب بھی اسے ناگوار گزرتا ہے۔ اور وہ مادّی نظام کے ساتھ ساتھ روحانی نظام کا بھی قائل ہوجاتا ہے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں