1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

غزل کہتے ہیں

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از آصف احمد بھٹی, ‏29 ستمبر 2012۔

?

بہترین اور زیادہ بہترین کا انتخاب

رائے شماری ختم ہوگئی ‏28 اکتوبر 2012۔
  1. غوری

    0 ووٹ
    0.0%
  2. روشنی 6655

    0 ووٹ
    0.0%
  3. حریم خان

    3 ووٹ
    33.3%
  4. عفت فاطمہ

    2 ووٹ
    22.2%
  5. عاصم محمود

    0 ووٹ
    0.0%
  6. تیمور ملک

    0 ووٹ
    0.0%
  7. نعیم

    3 ووٹ
    33.3%
  8. نیرنگ خیال

    1 ووٹ
    11.1%
  9. عباس حسینی

    0 ووٹ
    0.0%
  1. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:

    السلام علیکم

    حسن کو چاند ، جوانی کو کنول کہتے ہیں
    اُن کی صورت نظر آئے تو غزل کہتے ہیں


    کچھ لوگ اظہار بابانگ دہل کرتے ہیں اور کچھ اندر ہی اندر سیراب ہوتے رہتے ہیں ۔
    آئیے ! آج ہم کسی خوبصورت غزل کے زریعے اپنے جذبات کا اظہار کریں ۔

    آپ یہاں 20 اکتوبر تک اپنی پسند کی خوبصورت ترین غزل ارسال کر سکتے ہیں اس کے بعد آپ سب کے سامنے رائے شماری کا آپشن رکھا جائے گا آپ لوگ اپنے ووٹس کے زریعے بہتر اور زیادہ بہتر غزل کا انتخاب کرینگے جو کہ 28 اکتوبر تک ہو گی جس کے بعد 30 یا 31 اکتوبر کو نتائج کا اعلان کیا جائے گا ۔ یاد رہے یہ مقابلہ بہتر اور زیادہ بہتر کے درمیان ہے ۔

    انتظامیہ کے دوست حصہ لے سکتے ہیں


    ہر صارف ایک ہی غزل ارسال کر سکے گا ، ایک سے زیادہ بار بھیجنے والے صارف کی بعد والی تمام غزلیں حذف کر دی جائینگی ۔

    ایک گزارش یہ بھی کرنی تھی کہ کوشش کریں کہ غیر ضروری تبصروں کو اس لڑی کا حصہ نہ بنایا جائے کہ اس سے اس لڑی کا مقصد فوت ہو جائے گا ۔ شکریہ ۔


    ایک گزارش یہ بھی کرنی ہے کہ ہرغزل کے ساتھ اُس کے شاعر کا نام بھی لکھیں اور تمام احباب کوشش کریں کہ تصویری مواد کا استعمال نہ کیا جائے ۔
     
  2. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزل کہتے ہیں

    جذبہ ایمان (طرحی غزل)

    * * *

    جذبہ ایمان کا سینے میں اگر ہوتا ہے
    وقت اوروں کی بھلائی میں بسر ہوتا ہے

    یہ جو ہر ذرے میں پوشیدہ شرر ہوتا ہے
    اس سے آ گاہ فقط اہل نظر ہوتا ہے

    ہر بشر کیلئے ممکن نہیں انساں ہونا
    یوں تو دنیا میں ہر انسان بشر ہوتا ہے

    تیری قدرت ہے فقط ورنہ یہ آب نیساں
    "سیپ کی کوکھ میں پل کر ہی گہر ہوتا ہے"

    ذہن پر فہم و فراست کے مطابق ہی سدا
    صاحب علم کی صحبت کا اثر ہوتا ہے

    رنج کے بعد خوشی آتی ہے ایسے جیسے
    شب کے پردے سے عیاں نور سحر ہوتا ہے

    جھوٹ پھر جھوٹ ہے مٹنا ہے مقدر اس کا
    سچ کا آخر میں مگر میٹھا ثمر ہوتا ہے

    خوب جی بھر کے لہو دل کا پلاتا ہوں اسے
    یوں توانا مری الفت کا شجر ہوتا ہے

    میری غزلوں میں وہ نام آتا ہے ایسے غوری
    جلوہ گر جیسے ستاروں میں قمر ہوتا ہے

    - - - - - - - - - - -
     
  3. روشنی 6655
    آف لائن

    روشنی 6655 ممبر

    شمولیت:
    ‏27 جنوری 2012
    پیغامات:
    658
    موصول پسندیدگیاں:
    13
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزل کہتے ہیں

    عمر گزری تویہ خیال آیا
    خس وخاشاک جان کر مجھ کو
    کتنے دکھ تھے کہاں سنبھال آیا
    موجۂ غم کہاں اچھال آیا
    اس سے پہلے کہ خاک ھوجاتا
    پھرکریداھےزخم دل میں نے
    میں زمانےپہ خاک ڈال آیا
    جس گھڑی وقت اندمال آیا
    سنگ تھاتوکوئی دراڑ نہ تھی
    کاٹ لیں سب نے انگلیاں اپنی
    آئینہ بن گیاتو بال آیا
    سامنے جب وہ خوش جمال آیا
    ایک لمحے نے روک رکھاھے
    اس محبت کے سنگ زاروں سے
    سالہاسال سے نہ سال آیا
    ھرکوئی ھوکے پائمال آیا
    درمیاں ٹھیک ہی گزرتی تھی
    پھرمراواردیکھناباقی
    جب عروج آیاتب زوال آیا
    میری غیرت کاجب سوال آیا
     
  4. حریم خان
    آف لائن

    حریم خان مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    20,724
    موصول پسندیدگیاں:
    1,297
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزل کہتے ہیں

    ہم اہلِ جبر کے نام و نسب سے واقف ہیں
    سروں کی فصل جب سے اُتری تھی تب سے واقف ہیں

    کبھی چھپے ہوئے خنجر، کبھی کھچی ہوئی تیغ
    سپاہِ ظلم کہ ایک ایک ڈھب سے واقف ہیں

    ہے رات یوں ہی تو دشمن نہیں ہماری کہ ہم
    درازئ شبِ غم کے سبب سے واقف ہیں

    وہ جن کی دستخطیں محضر ستم پہ ہیں ثبت
    ہر اُس ادیب، ہر اُس بےادب سے واقف ہیں

    نظر میں رکھتے ہیں عصرِ بلند یامئی مہر
    فراتِ جبر کے ہر تشنہ لب سے واقف ہیں

    کوئی نئی تو نہیں حرفِ حق کی تنہائی
    جو جانتے ہیں وہ اس اَمر رب سے واقف ہیں

    افتخار عارف
     
  5. عفت فاطمہ
    آف لائن

    عفت فاطمہ ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اگست 2011
    پیغامات:
    2,049
    موصول پسندیدگیاں:
    77
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزل کہتے ہیں

    اے جذبہء دل گر میں چاہوں ہر چیز مقابل آجائے
    منزل کے لئے دو گام چلوں اور سامنے منزل آ جائے

    اے دل کی خلش چل یونہی سہی چلتا تو ہوں ان کی محفل میں
    اس وقت مجھے چونکا دینا جب رنگ پہ محفل آجائے

    اے رہبرِکامل چلنے کو تیار تو ہوں پر یاد رہے
    اس وقت مجھے بھٹکا دینا جب سامنے منزل آجائے

    ہاں یاد مجھے تم کر لینا آواز مجھے تم دے لینا
    اس راہ محبت میں کوئی درپیش جو مشکل آجائے

    اب کیوں ڈھونڈوں وہ چشمِ کرم، ہونے دے ستم بالائے ستم
    میں چاہتا ہوں اے جذبہء غم مشکل پہ مشکل آجائے ​

    سردار حسین بھزاد
     
  6. عاصم محمود
    آف لائن

    عاصم محمود ممبر

    شمولیت:
    ‏25 دسمبر 2011
    پیغامات:
    108
    موصول پسندیدگیاں:
    45
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزل کہتے ہیں

    اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر
    حالات کی قبروں کے یہ کتبے بھی پڑھا کر

    کیا جانیئے کیوں تیز ہوا سوچ میں گم ہے ؟
    خوابیدہ پرندوں کو درختوں سے اڑا کر

    اس شخص کے تم سے بھی مراسم ہیں تو ہونگے
    وہ جھوٹ نہ بولے گا میرے سامنے آ کر

    اب دستکیں دے گا تو کہاں اے غمِ احباب
    میں نے تو کہا تھا کہ مرے دل میں رہا کر

    ہر وقت کا ہنسنا تجھے برباد نہ کر دے
    تنہائی کے لمحوں میں کبھی رو بھی لیا کر

    وہ آج بھی صدیوں کی مسافت پہ کھڑا ہے
    ڈھونڈا تھا جسے وقت کی دیوار گرا کر

    اس شب کے مقدر میں سھر ہی نہیں محسن
    دیکھا ہے کئی بار چراغوں کو بجھا کر

    محسن نقوی
     
  7. تیمور ملک
    آف لائن

    تیمور ملک ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مئی 2012
    پیغامات:
    198
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزل کہتے ہیں

    تسکین نہ ہو جس سے وہ راز بدل ڈالو
    جو راز نہ رکھ پائے، ہمراز بدل ڈالو

    تم نے بھی سُنی ہو گی بڑی عام کہاوت ہے
    انجام کا جو ہو خطرہ ، آغاز بدل ڈالو

    پُرسوز دِلوں کو جو مسکان نہ دے پائے
    سُر ہی نہ مِلے جس ساز میں ، وہ ساز بدل ڈالو

    دشمن کے ارادوں کو ہے ظاہر اگر کرنا
    تم کھیل وہی کھیلو ، انداز بدل ڈالو

    اے دوست کرو ہمت کچھ دُور سویرا ہے
    اگر چاہتے ہو منزل ، تو پرواز بدل ڈالو

    علامہ اقبال
     
  8. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزل کہتے ہیں

    مرے دل کی راکھ کرید مت اسے مسکرا کے ہوا نہ دے
    یہ چراغ پھر بھی چراغ ہے کہیں تیرا ہاتھ جلا نہ دے

    نئے دور کے نئے خواب ہیں نئے موسموں کے گلاب ہیں
    یہ محبتوں کے چراغ ہیں انہیں نفرتوں کی ہوا نہ دے

    ذرا دیکھ چاند کی پتیوں نے بکھر بکھر کے تمام شب
    ترا نام لکھا ہے ریت پر کوئی لہر آ کے مٹا نہ دے

    میں اداسیاں نہ سجا سکوں کبھی جسم و جاں کے مزار پر
    نہ دیئے جلیں مری آنکھ میں مجھے اتنی سخت سزا نہ دے

    مرے ساتھ چلنے کے شوق میں بڑی دھوپ سر پہ اٹھائے گا
    ترا ناک نقشہ ہے موم کا کہیں غم کی آگ گھلا نہ دے

    میں غزل کی شبنمی آنکھ سے یہ دکھوں کے پھول چنا کروں
    مری سلطنت مرا فن رہے مجھے تاج و تخت خدا نہ دے

    بشیر بدر
     
  9. نیرنگ خیال
    آف لائن

    نیرنگ خیال ممبر

    شمولیت:
    ‏29 اگست 2012
    پیغامات:
    96
    موصول پسندیدگیاں:
    5
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزل کہتے ہیں

    موسم بھی نہیں غم کا مگر ٹوٹ رہا ہے
    کس حبس میں آنکھوں سے ثمر ٹوٹ رہا ہے

    جیسے کسی ٹہنی پر لرزتے ہوئے پتے
    اے موسم ہجراں میرا گھر ٹوٹ رہا ہے

    سہمے ہوئے نکلے ہیں پرندے بھی میرے ساتھ
    آندھی سے میرے گھر کا شجر ٹوٹ رہا ہے

    یہ خون کے قطرے میرے چلنے کا صلہ ہیں
    یا پاؤں سے چپکا ہوا در ٹوٹ رہا ہے

    میں خواب کی سرحد پر کھڑا دیکھ رہا ہوں
    مجھ جیسا کوئی شخص ادھر ٹوٹ رہا ہے

    نکلے ہیں جنازوں کی طرح لفظ قلم سے
    تخلیق کے پردے میں ہنر ٹوٹ رہا ہے

    اک جلتی ہوئی کشتی سمندر میں رکی ہے
    موجوں میں تذبذب ہے، بھنور ٹوٹ رہا ہے

    یہ خواب قبیلہ کہیں آنکھوں سے نہ بہ جائے
    ساحل سا پس دیدہ تر ٹوٹ رہا ہے​
     
  10. عباس حسینی
    آف لائن

    عباس حسینی ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2009
    پیغامات:
    392
    موصول پسندیدگیاں:
    23
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزل کہتے ہیں

    غزل
    جگرمُرادآبادی

    اک لفظِ محبت کا ادنیٰ یہ فسانہ ہے
    سمٹے تو دلِ عاشق، پھیلے تو زمانہ ہے

    یہ کِس کا تصوّر ہے، یہ کِس کا فسانہ ہے؟
    جو اشک ہے آنکھوں میں، تسبیح کا دانہ ہے

    دل سنگِ ملامت کا ہرچند نشانہ ہے
    دل پھر بھی مرا دل ہے، دل ہی تو زمانہ ہے

    ہم عشق کے ماروں کا اتنا ہی فسانہ ہے
    رونے کو نہیں کوئی، ہنسنے کو زمانہ ہے

    وہ اور وفا دشمن، مانیں گے نہ مانا ہے
    سب دل کی شرارت ہے، آنکھوں کا بہانہ ہے

    شاعرہوں میں شاعر ہوں، میرا ہی زمانہ ہے
    فطرت مرا آئینہ، قدرت مرا شانہ ہے

    جو اُن پہ گزرتی ہے، کس نے اُسے جانا ہے؟
    اپنی ہی مصیبت ہے، اپنا ہی فسانہ ہے

    آغازِ محبت ہے، آنا ہے نہ جانا ہے
    اشکوں کی حکومت ہے، آہوں کا زمانہ ہے

    آنکھوں میں نمی سی ہے چُپ چُپ سے وہ بیٹھے ہیں
    نازک سی نگاہوں میں نازک سا فسانہ ہے

    ہم درد بدل نالاں، وہ دست بدل حیراں
    اے عشق تو کیا ظالم، تیرا ہی زمانہ ہے

    یا وہ تھے خفا ہم سے یا ہم ہیں خفا اُن سے
    کل اُن کا زمانہ تھا، آج اپنا زمانہ ہے

    اے عشق جنوں پیشہ! ہاں عشق جنوں پیشہ
    آج ایک ستمگر کو ہنس ہنس کے رُلانا ہے

    تھوڑی سی اجازت بھی، اے بزم گہہ ہستی
    آ نکلے ہیں، دم بھ کو رونا ہے، رُلانا ہے

    یہ عشق نہیں آساں، اتنا ہی سمجھ لیجئے
    اک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ہے

    خود حسن وشباب ان کا کیا کم ہے رقیب اپنا
    جب دیکھئے، تب وہ ہیں، آئینہ ہے، شانا ہے

    ہم عشقِ مجسّم ہیں، لب تشنہ ومستسقی
    دریا سے طلب کیسی، دریا کو رُلانا ہے

    تصویر کے دو رُخ ہیں جاں اور غمِ جاناں
    اک نقش چھپانا ہے، اک نقش دِکھانا ہے

    یہ حُسن وجمال اُن کا، یہ عشق وشباب اپنا
    جینے کی تمنّا ہے، مرنے کا زمانہ ہے

    مجھ کو اسی دُھن میں ہے ہر لحظہ بسر کرنا
    اب آئے، وہ اب آئے، لازم اُنہیں آنا ہے

    خوداری و محرومی، محرومی و خوداری
    اب دل کو خدا رکھے، اب دل کا زمانہ ہے

    اشکوں کے تبسّم میں، آہوں کے ترنّم میں
    معصوم محبت کا معصوم فسانہ ہے

    آنسو تو بہت سے ہیں آنکھوں میں جگر لیکن
    بندھ جائے سو موتی ہے، رہ جائے سو دانا ہے

    جگرمرادآبادی


     
  11. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزل کہتے ہیں


    السلام علیکم
    مقابلہ برائے غزل کہتے ہیں میں
    محترمہ حریم خان صاحبہ
    اور
    جناب نعیم بھائی بھولے بادشاہ
    برابر ووٹ لیکر مشترکہ طور پر کامیاب قرار پائے ہیں ۔
    آئیے ہم سب مل کر اُنہیں مبارک باد دیں ۔

    حریم خان صاحبہ
    اور
    جناب نعیم بھائی بھولے بادشاہ
    آپ کو دونوں ہماری اردو پیاری اردو کی انتظامیہ کی طرف سے بہت بہت مبارک ہو ۔

    انتظامیہ ہماری اردو پیاری اردو
     
  12. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    آپ سب کا شکریہ
     
  13. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    آپ سب کا شکریہ
     

اس صفحے کو مشتہر کریں