1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

[you] کیا آپ اس مخمصے کا حل بتا سکتے ہیں کہ ایسا کیوں‌ہے ؟؟؟

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏16 مارچ 2011۔

  1. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    جواب: [you] کیا آپ اس مخمصے کا حل بتا سکتے ہیں کہ ایسا کیوں‌ہے ؟؟؟

    ہم ابھی تک پوری طرح بدترین، بداخلاق نہیں بنے لیکن اخلاقی زوال کی آخری سطح سے ابھی اوپر ہی ہیں ۔

    دو سال بعد الیکشن ہوں گے تو دیکھ لیں پھر پیپلزپارٹی اقتدار میں آجائے گی پھر وہی فوزیہ وہاب، وہی فردوس عاشق اعوان، وہی راجہ پرویز اشرف، وہی فیصل رضا عابدی۔ اگر پیپلزپارٹی کے ووٹ پورے نہ ہوئے تو ایم کیوایم، جے یو آئی، ق لیگ کمی پوری کردے گی۔

    دو سال بعد پیپلزپارٹی کے اخبارات اور ٹی وی پر کارکردگی کے اربوں کے اشتہارات دکھائے جائیں گے کہ ہم نے این ایف سی ایوارڈ کیا، ہم نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام شروع کیا۔ ان اشتہارات میں بے نظیر بھٹو اور ذوالفقار علی بھٹو کی قدآور تصاویر نظر آئیں گی۔ عوام کے جذبات کو بھڑکایا جائے گا۔ نئے محاذ بنیں گے ۔ جگہ جگہ کپڑے، راشن، قیمے والے نان، پانچ سو کےنوٹ ووٹ کے لئے دئیے جائیں گے۔ ووٹ حاصل کرنے کے لئے سرکاری مشینری، گلی محلے کے بدمعاشوں، اثرورسوخ والے افراد کی مدد حاصل کی جائے گی۔

    ہمارا المیہ ہی اخلاقی زوال ہے۔ قوموں کا اخلاق انصاف، قانون کی حکمرانی، تعلیم، صحت، بنیادی ضروریات کی فراہمی بناتی ہے۔ لیکن یہاں ہر شخص قانون سے بالاتر ہے۔

    میرے دوست اور عزیز میرے بارے میں کہتے ہیں کہ میں منفی باتیں کرتا ہوں میری خود بھی مایوس ہوں اور مایوسی پھیلارہا ہوں۔ لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ ہم ہر شعبے میں زوال کا شکار ہوچکے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود مجھے یقین ہے کہ ہم اس صورتحال سے نکل جائیں گے۔ کیونکہ ہر زوال کے بعد ہی عروج ہے۔ اس کی دنیا میں بہت سی مثالیں ہیں۔

    دنیا میں اگر کسی ملک نے ترقی کی ہے تو ایک شخص کی وجہ سے۔

    اگر چین کو ماؤزے تنگ نہ ملتا تو آج چین اتنی بڑی معاشی طاقت نہ بنتا۔
    ملائیشیا کو مہاتیر محمد نہ ملتاتو ملائیشیا آج بھی غریب ملک رہتا
    ترکی کو طیب اردگان نہ ملتا تو ترکی میں آج بھی سیکولرازم ہوتا۔
    اگر ہمیں قائداعظم نہ ملتا تو آج پاکستان کا وجود نہ ہوتا۔

    قوم کو ایک شخص اچھا مل جائے تو قوم اس کے پیچھے چل پڑتی ہے۔ پاکستان کی بدقسمتی یہ ہے کہ ابھی تک اس قوم کو کوئی اچھا لیڈر نہیں ملا۔

    پاکستانی قوم میں بہت سی خرابیاں ہیں لیکن اس کے باوجود کچھ خوبیاں بھی ہیں کہ پاکستانی بلا کے ذہین ہیں، بہت زیادہ محنتی ہیں، بہادر ہیں۔ ہمارے گھروں بالخصوص غریب اور مڈل کلاس گھرانوں میں آج بھی مذہبی اقدار ہیں۔خواتین کا آج بھی احترام کیا جاتا ہے، خواتین پردہ کرتی ہیں، ہمارے ہاں ‌آج بھی مشترکہ خاندانی نظام کسی نہ کسی سطح پر موجود ہے۔ بزرگوں کی آج بھی عزت کی جاتی ہے۔

    مسئلہ بس یہی ہے کہ خودغرض بن چکے ہیں، صحیح لوگوں کو منتخب نہیں کرتےہیں۔ لاپرواہ اور غیرذمہ دار ہیں۔ ہر ظلم کو چپ کرکے سہہ جاتے ہیں۔
     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: [you] کیا آپ اس مخمصے کا حل بتا سکتے ہیں کہ ایسا کیوں‌ہے ؟؟؟

    راشد بھائی کا متوازن اندازِ گفتگو مجھے ہمیشہ بہت کچھ سکھاجاتا ہے۔ ماشاءاللہ ۔

    اوپر والے جملے سے پھر میرے ذہن میں ایک سوال نے جنم لے لیا ۔۔ کہ

    اگر ہم پوری طرح بدترین، بداخلاق نہیں تو ہم سے بھی بدتر اور پست تر قوم کون سی ہے ۔ بالخصوص اسلامی دنیا میں ؟؟؟
     
  3. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    جواب: [you] کیا آپ اس مخمصے کا حل بتا سکتے ہیں کہ ایسا کیوں‌ہے ؟؟؟

    سب کا یہی حال ہے۔ کوئی اسلامی ملک کسی اسلامی ممالک کے ساتھ خیر خواہ نہیں۔
    عراق پر حملے کے وقت عرب ممالک کا امریکہ کا ساتھ دینا
    افغانستان پر حملے کے لئے پاکستان کا امریکہ کا ساتھ دینا
    عراق، افغانستان کی جنگ کے لئے مسلم ممالک کی امریکہ کی معاشی، فوجی امداد
     
  4. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    جواب: [you] کیا آپ اس مخمصے کا حل بتا سکتے ہیں کہ ایسا کیوں‌ہے ؟؟؟

    مسلمانوں کی کمزوری ۔ اسباب!
    یہودیوں کی عالمی آبادی 14 ملین
    o امریکہ میں 7 ملین
    o ایشیا میں 5 ملین
    o یورپ میں 2 ملین
    o افریقہ میں ایک لاکھ

    مسلمانوں کی عالمی آبادی 1.5 بلین
    o امریکہ میں 6 ملین
    o ایشیا میں 1 بلین
    o یورپ میں 44 ملین
    o افریقہ میں 400 ملین

    o روئے زمین پر ہر پانچوان متنفس مسلمان ہے۔
    o ہر ایک ہندو کے مقابل دو مسلمان ہیں
    o ہر ایک بدھسٹ کے مقابل دو مسلمان ہیں
    o ہر ایک یہودی کے مقابل 107 مسلمان ہیں
    o اس کے باوجود 14 ملین یہودی 1.5 بلین کل مسلم آبادی سے زیادہ طاقتور ہیں

    کیوں؟

    موجودہ تاریخ کا دھارا بدلنے والے بڑے نام یہودی ہیں مثال کے طور پر
    o البرٹ آئن اسٹائن
    o سگمنڈ فرائیڈ
    o کارل مارکس
    o پال سیموئل سن
    o ملٹن فرائیڈ مین

    طبی سنگ میل شخصیات میں یہودی نمایاں ہیں
    o ویکسینیشن کے لیے سوئی کی ایجاد بنجمن روبن Benjamin Ruben
    o پولیو ویکسین کی دریافت جونز سالک Jonas Salk
    o لیوکیمیا کی ادویات کی ایجاد گرٹروڈ ایلن Gertrude Elion
    o ہیپا ٹائٹس بی کی ادویات کی ایجاد باروش بلومبرگ Baruch Blumberg
    o سیفلز Syphilis کی ادویات کی ایجاد پال ارلش Paul Ehrlich
    o نیورو مسکولر طب ایلی میشنیکاف Elie Metchnikoff
    o کاگنیٹو تھیراپی موجد گریگری پنکس Aaron Beck
    o اینڈو کرائنالوجی Endocrinology میں مہارت اینڈریو شیلے Andrew Schally
    o انسانی آنکھ پر تحقیق جی والڈ G. Wald
    o ایمبریالوجی میں مہارت سٹینلے کوہن Stanley Cohen
    o گردوں کا ڈایالے سز ولیم کلوفکیم Willem Kloffcame

    نوبل انعام یافتگان میں یہودی نمایاں ہیں مثال کے طور پر
    گزشتہ 105 سالوں میں 14 ملین یہودیوں میں سے 180 نے نوبل انعام حاصل کیا جبکہ 1.5 بلین مسلمانوں میں سے صرف 3 نوبل انعام یافتگان ہیں۔

    عالمی تاریخ کو بدل دینے والے ناموں میں سے نمایاں نام یہودیوں کے ہیں مثال کے طور پر
    o مائیکرو پروسیسنگ چپ کا موجد سٹینلے میزر Stanley Mezor
    o نیوکلیئر چین ری ایکٹر کا موجد نیو سزلینڈ Leo Sziland
    o آپٹک فائبر کیبل کا موجد پیٹر شلز Peter Schultz
    o ٹریفک لائٹس کا موجد چارلس ایڈلر Charles Adler
    o سٹین لیس سٹیل کا موجد بینو سٹراس Benno Strauss
    o ساؤنڈ موویز (بولنے والی فلموں) کا موجد ایساڈور کیسی Isador Kisee
    o ٹیلی فون مائکروفون کا موجد ایمائل برلینر Emile Berliner
    o ویڈیو ٹیپ ریکارڈنگ کا موجد چارلس گنزبرگ Charles Ginsburg

    عالمی اہمیت کے بڑے کاروباری اداروں کے مالکان یہودی ہیں مثال کے طور پر
    o پولو = رالف لارین Ralph Lauren
    o کوکا کولا =
    o لیور برادرز =
    o لیویز جینز = لیوی سٹراس Levi Strauss
    o سابکس Sawbuck's = ہارورڈ شلز Howard Schultz
    o گوگل = سرجی برن Sergey Brin
    o ڈیل کمپیوٹرز = مائیکل ڈیل Michael Dell
    o اوریکل = لیری ایلی سن Larry Ellison
    o ڈی کے این وائی DKNY = ڈونا کیرن Donna Karan
    o بسکن اینڈ روبنز = آئرو روبن Irv Robbins
    o ڈنکن ڈونٹس = بل روزن برگ Bill Rosenberg

    عالمی طور پر با اثر سیاستدانوں میں نمایاں نام یہودیوں کے ہیں مثال کے طور پر
    o ہنری کیسنجر،
    o رچرڈ لیوین،
    o ایلن گرینس پان،

    عالمی میڈیا پر اجارہ داری یہودیوں کی ہے مثال کے طور پر
    o سی این این = وولف بلزر Wolf Blitzer
    o ABC نیوز = باربرا والٹرز EugeneMeyer
    o واشنگٹن پوست = یوجین مائر Katherine Graham
    o ٹائم میگزین = ہنری گرونوالڈ Henry Grunwald
    oنیو یارک ٹائمز = جوزف لیلیڈ - میکس فرینکل Joseph Lelyeld، Max Frankel

    یہودی اتنے طاقتور اور مسلمان اتنے کمزور کیوں ہیں؟

    ہم نے اپنی وہ صلاحیتیں کھو دی ہیں جو علم کے فروغ کا باعث تھیں۔

    o پوری اسلامی دنیا میں (جو 57 مسلم ممالک پر مشتمل ہیں) صرف 500 یونیورسٹیز ہیں جبکہ
    o صرف امریکہ میں 5,758 یونیورسٹیز ہیں
    o صرف بھارت 8,407 میں یونیورسٹیز ہیں
    o پوری اسلامی دنیا کی کوئی بھی یونیورسٹی ٹاپ 500 یونیورسٹیز کی رینکنگ میں نہیں ہے۔

    o عیسائی دنیا میں شرح خواندگی 90%
    oمسلم دنیا میں شرح خواندگی 40%
    o 15 بڑے عیسائی ممالک میں شرح خواندگی 100%
    o عیسائی دنیا میں پرائمری تعلیم مکمل کرنے کی شرح 98%
    oمسلم دنیا میں پرائمری تعلیم مکمل کرنے کی شرح 50%
    oعیسائی دنیا میں یونیورسٹی تک پہنچنے والے طلباء کا تناسب 40%
    oمسلم دنیا میں یونیورسٹی تک پہنچنے والے طلباء کا تناسب 2%
    oاہم مسلم ممالک میں ہر دس لاکھ (ایک ملین) آبادی کے لیے 230 سائنسدان موجود ہیں۔
    oتمام عیسائی ممالک میں ہر دس لاکھ (ایک ملین) آبادی کے لیے 5000 سائنسدان موجود ہیں۔

    oتمام مسلم عرب ممالک میں ہر دس لاکھ (ایک ملین) آبادی کے لیے 50 ٹینکیشین موجود ہیں۔
    oتمام عیسائی ممالک میں ہر دس لاکھ (ایک ملین) آبادی کے لیے 1000 ٹینکیشین موجود ہیں۔

    oتمام مسلم ممالک میں تحقیق و ترقی پر خرچ کا تناسب کل قومی آمدنی GDP کا 2% ہے
    oتمام عیسائی ممالک میں تحقیق و ترقی پر خرچ کا تناسب کل قومی آمدنی GDP کا 5 % ہے

    حاصل کلام = مسلمانوں نے اپنی ان صلاحیتوں کو جو فروغ علم میں استعمال ہو سکتی ہیں کھو دیا ہے

    ایک اور ثبوت
    o پاکستان میں ہر 1000 شہریوں کے لیے 23 روزنامہ اخبار ہیں
    oصرف سنگا پور میں ہر 1000 شہریوں کے لیے 460 روزنامہ اخبار ہیں
    oصرف انگلینڈ میں ہر ایک ملین شہریوں کے لیے 2000 مختلف کتب شائع ہوتی ہیں
    o مصر میں ہر ایک ملین شہریوں کے لیے 17مختلف کتب شائع ہوتی ہیں

    نتیجہ
    یہ اعداد و شمار نتیجہ اخذ کرنے کے لیے کسی مدد کے محتاج نہیں

    حل
    خدارا! اپنے آپ کو اور اپنے بچوں کو تعلیم یافتہ بنائیں، تعلیم کو فروغ دیں، اس پر کبھی صرف نظر نہ کریں، بچوں کے سلسلے میں خفیف سی تعلیمی لغزش بھی نظر انداز نہ کریں، اور لللہ کبھی بھی اپنے ذاتی وسائل اور تعلقات کو اپنے بچوں کی تعلیمی سرگرمیوں کے سلسلے میں استعمال نہ کریں۔ اگر وہ فیل ہونے ہیں تو ہونے دیں، انہیں اپنے آپ سیکھنے دیں کہ پاس کیسے ہوا جاتا ہے۔ اگر وہ اب ایسا نہیں سیکھیں گے تو پھر کبھی نہیں سیکھ پائیں گے۔

    ہم دنیا کی سب سے بڑی اور سب سے مظبوط قوم ہیں ضرورت صرف اس امر کی ہے کہ ہم اس کا ادراک حاصل کریں اور اپنے آپ کو پہچانیں۔ ہماری کامیابی صرف ہماری تعلیم، تخلیقی صلاحیتوں اور شرح خواندگی کی محتاج ہے ۔ ۔ ۔ صرف یہی ۔ ۔ ۔ اور کچھ نہیں۔

    جاگیں اور اپنے آپ کو پہچانیں
    ماخوذ از : تقریر جناب حافظ اے بی محمد (ڈائریکٹر جنرل البرکہ بینک)
     
  5. محمد رضی الرحمن طاہر
    آف لائن

    محمد رضی الرحمن طاہر ممبر

    شمولیت:
    ‏19 اپریل 2011
    پیغامات:
    465
    موصول پسندیدگیاں:
    40
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: [you] کیا آپ اس مخمصے کا حل بتا سکتے ہیں کہ ایسا کیوں‌ہے ؟؟؟

    وہ الجھن ہی کیا جو سلجھ جائے ، آپ نے بہت اچھا سوال کیا ، میں اس سے بڑے مخمصے کا شکار ہوں ؟ وہ یہ
    کہ
    کیا ہم مسلمان ہیں ؟
    کیا ہم محمد عربی کے غلام ہیں ؟
    کیا ہم خیبر شکن کے جانشین ہیں ؟
    کیا ہم حسینیت کے نام لیوا ہیں ؟
    کیا ہم وہی ہیں جنہوں نے دیبل کو فتح کیا؟
    کیا ہم اسی قوم سے ہیں جن کے گھوڑوں کی ٹاپ سے زمین کا نپ جایا کرتی تھی ؟
    کیا اسی طارق بن زیاد کے پیرو ہیں جو ساحل سمندر پہنچتا ہے تو اپنی فتح کا مژدہ پا لیتا ہے حکم کرتا ہے کشتیان جلا دو ؟
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نہیں
    ہم تو دولت کے پجاری ہیں ؟
    ہوس کے غلام ہیں ؟
    بے حمیت ہیں ؟
    بے شعور ہیں ِ؟
    اور شاید ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بے غیرت بھی
    معذرت کے ساتھ
     
  6. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: [you] کیا آپ اس مخمصے کا حل بتا سکتے ہیں کہ ایسا کیوں‌ہے ؟؟؟

    آپ پاکستان کے کسی مولانا ، کسی دانشور کسی فلاسفر سے پوچھ لیں ۔ جواب "ہاں‌" میں ملے گا۔


    لفظ "شاید" کی جگہ "یقینا "ہوتا تو بات زیادہ معقول ہوتی ۔ :yes:
     
  7. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: [you] کیا آپ اس مخمصے کا حل بتا سکتے ہیں کہ ایسا کیوں‌ہے ؟؟؟

    السلام علیکم۔
    گذشتہ سال سوا سال میں چونکہ کافی سارے نئے صارفین تشریف لاچکے ہیں۔ سو شاید کوئی میرے مخمصے کا حل نکال سکے۔ براہ کرم اوپر والے سوال پر غور کریں اور اگر ممکن ہو تو اپنی رائے اور جواب سے نوازیں۔ شکریہ ۔
     
  8. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    جواب: [you] کیا آپ اس مخمصے کا حل بتا سکتے ہیں کہ ایسا کیوں‌ہے ؟؟؟

    میں‌تو اس مخمصے سے کافی حد تک نکل چکا ہوں
    مجھے یقین ہوچکا ہے کہ کوئی انقلاب نہیں آئے گا، انقلاب لفظ سننے میں ہی اچھا لگتا ہے۔
    یہ بھی یقین ہوچکا ہے کہ موجودہ حکمران کبھی نہیں سدھر سکتے
    یہ بھی جان چکا ہوں کہ ہماری قوم ہر معاملے پر منافقت کرتی ہے اور دوسروں کی خامیاں اچھالتی ہے لیکن اپنی خامیاں نہیں دیکھتی۔
    میں یہ جان چکاہوں کہ یہ حکمران اپنی قوم کو وراثت میں مسائل کے انبار دیکر خود قبروں کی طرف چلے جاتے ہیں۔

    لیکن میں پاکستان کا مستقبل بہت تابناک دیکھ رہا ہوں، یہ میں کوئی ہوائی بات نہیں کررہا، مجھے اس کا اندازہ اس دن ہوگیا تھا جس دن مصر اور تیونس میں نوجوانوں نے اپنی حکومتوں کو تہہ وبالا کردیا۔ ان کی وجہ سے زین العابدین نے لوٹا ہوا مال واپس کردیا اور حسنی مبارک فرعون کی طرح زندہ لاش بن گیا۔ جو شخص (البرادی، امریکہ کا ٹاؤٹ، جس کی غلط بیانی کی وجہ سے عراق کی تباہی ہوئی)مصر کی تحریک میں آگے آگے تھاعوام اسے ایک طرف کرکے ایک اللہ والے شخص کو لے آئی۔ مجھے امید ترکی کے اردگان نے دلائی جس نے مردبیمار کو ایک توانا ملک بنادیا۔
    طاہرالقادری صاحب میرے لئے قابل احترام ہیں‌لیکن ان کی رائے سے متفق ہوں کہ موجودہ سیاسی نظام پاکستان میں تبدیلی نہیں لاسکتا لیکن میں اس سے اتفاق نہیں کرتا کہ موجودہ سیاسی نظام میں‌حصہ نہ لیا جائے۔لیکن میری ڈاکٹر طاہرالقادری سے گزارش ہوگی کہ وہ قوم کو نئے سیاسی نظام پر موبلائز کریں، اس کو الیکشن کمپین کا حصہ بنائیں اور اس کا پاکستان کے گلی، محلوں، شہروں، دیہاتوں میں پرچار کریں اور لوگوں کو نئے سیاسی نظام کے فوائد بتائیں۔ اپنے ساتھ اچھے لوگوں‌کو لیں ان کی ٹیم بنائیں جو آئندہ الیکشن میں لوگوں کو باور کرادے کہ نئے سیاسی نظام میں ہی ہماری بقاء ہے۔
    اگر اس سیاسی نظام میں ہم شریک نہیں‌ہوں‌گے تو ہم کرپٹ‌مافیا کے لئے میدان کھلا چھوڑدیں گے اور وہ سادہ اکثریت یا اچھی خاصی اکثریت لیکر اپنی من مانیاں‌کرتے رہیں گے۔ بہتر یہی ہے کہ اس نظام کو سڑکوں پر آنے کی بجائے دوسرے طریقے سے روکا جائے اس کی مثال میں یہ دوں گا۔
    مثال کے طور پر الیکشن میں‌ایم کیوایم، پیپلزپارٹی، ن لیگ، ق لیگ، فنکشنل لیگ، تحریک انصاف، ڈاکٹرخان صاحب، طاہرالقادری صاحب، اے این پی، جماعت اسلامی اور دوسری اور علاقائی و مذہبی جماعتیں حصہ لیتی ہیں تو سادہ اکثریت کسی ایک کے ہاتھ میں نہیں‌آئے گی اور وزیراعظم بننے یا صدر بننے کے لئے دوسری جماعتوں کی مدد لینا پڑے گی۔ دو راستے ہیں اگر تبدیلی کی جماعتوں کو سادہ اکثریت ملتی ہے تو وہ مل کر حکومت بنالیں۔ آئین کو تبدیل کرنے کے لئے دوتہائی اکثریت درکار ہوتی ہے جو سادہ اکثریت سے ممکن نہیں لیکن سادہ اکثریت کی مدد سے ایسی اصلاحات کرجائیں جو نئے نظام کا راستہ آسان کردے، اچھی گورننس، فلاحی منصوبوں کی مدد سے نئے نظام کا راستہ مزید آسان ہوجائے گا۔ دوسری صورت میں کرپٹ حکومت دو جماعتوں کے اتحاد سے بننا مشکل ہوجائے گی اور حکومت میں ایک دو کو چھوڑ کر ساری جماعتیں شریک ہوجائیں گی اور کسی ایک صوبے میں بھی سادہ اکثریت سے حکومت نہیں‌بنے گی۔ ظاہر ہے کہ یہ جماعتیں ویسا ہی کام کریں گی جیسے اب کررہی ہیں۔ ان سے بہتری کی کوئی توقع نہیں ہے۔ پھر اس عرصے کے دوران اپنے خیالات کا پرچار کیا جائے کہ ہم اس لئے چاہتے ہیں کہ نیا سیاسی نظام لایا جائے، یہ نظام اس لئے فیل ہوگیا ہے کہ اس میں بندر بانٹ بہت زیادہ ہے۔ آپ کی بات لوگوں کو زیادہ اثر کرے گی اگر آپ سیاسی عمل میں شریک رہیں گے۔ پاکستان مصر اور تیونس اتنی جلدی نہیں‌بننے والا، اسے مصر اور تیونس بنانے کے لئے اسی سیاسی عمل میں شریک ہوکر اس کی جڑیں کاٹنا پڑیں گی۔لوگوں کو ہم اس وقت تک قائل نہیں کرسکتے جب تک ہم لوگوں سے روابط نہیں بڑھائیں گے۔ یہ قوم مصر اور تیونس کی سیاسی تبدیلی سے متاثر ضرور ہے لیکن باہر آنیوالی نہیں جو قوم پٹرول، لوڈشیڈنگ پر باہر نہیں‌آسکتی اسے باہر لانا انتہائی مشکل کام ہے۔

    ویسے بھی میں اپنے مشاہدے سے اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ کوئی جماعت الیکشن سے کنارہ کشی اختیار کرتی ہے تو اس پر سیاسی زوال آجاتا ہے جماعت اسلامی کی مثال سب کے سامنے ہے۔ نظام کو تبدیل کرنے کے لئے گلے سڑے نظام میں شامل ہوکر اس کی گلی سڑی جڑیں‌کاٹی جاسکتی ہیں۔موجودہ سیاست وہ گٹر ہے جس کو صاف کرنے کے لئے اس گٹر میں گھس کر گند باہر نکالنا پڑے گا۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں