1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ذکر ہے اس رات کا۔۔!!!

'قہقہے، ہنسی اور مسکراہٹیں' میں موضوعات آغاز کردہ از ملک بلال, ‏27 ستمبر 2012۔

  1. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    ذکر ہے اس رات کا۔۔!!!​


    ایک دفعہ پھر "قصہِ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم" :( بات صرف اتنی سی تھی کہ میں آج پھر دوستوں کے ساتھ گپ شپ ، رات کی سیر اور چہل قدمی کرنے کے بعد حسبِ معمول تھوڑا سا لیٹ گھر پہنچا تھا۔ لیکن گھر والوں کے لیے رات کا 3 بجے کا ٹائم شاید بہت ت ت ت ت ت لیٹ تھا۔ فراغت کے دن تھے جی بھر کے نیند پوری کرنے :226: اور دوستوں کے ساتھ وقت گزارنے کے علاوہ کچھ مصروفیت نہیں تھی۔
    آہ ہ ہ ہ "دل ڈھونڈتا ہے پھر وہی فرصت کے رات دن:120:" اکثر گھر لیٹ ہی آنا ہوتا تھا۔ وہ بھی ایسی ہی رات تھی۔ آوارہ گردی کرتے ہوئے اچانک ذہن میں منی بیگم کی آواز گونجی۔

    آوارگی میں حد سے گزر جانا چاہیے
    لیکن کبھی کبھار تو گھر جانا چاہیے

    سو میں دوستوں کو خدا حافظ کہتے ہوئے گھر کی طرف چل نکلا۔
    جن بےجان چیزوں پر مجھے بہت غصہ آتا ہے اور مجھے سخت نا پسند ہیں ان میں ہمارے گھر کی گھنٹی دوسرے نمبر پر ہے :beating:، پہلے نمبر پر ناپسند بےجان چیز کا ذکر آگے آئے گا۔ گھر کی اطلاعی گھنٹی رات کی مسحور کن خاموشی میں ایسے گونجتی تھی جیسے جنگ کا بگل بج گیا ہو۔ بٹن سے ہاتھ اٹھا لینے کے بعد بھی اسے چپ کرتے کرتے وقت لگ جاتا تھا۔ رات کے 3 بجے کا وقت تھا۔ میں نے آہستگی سے بٹن پر ہاتھ رکھا اور دھڑکتے دل کے ساتھ دبا دیا۔ نیل کنٹھ کی آواز پورے محلے میں گونجی:takar:، اور آہستہ آہستہ دم توڑ گئی۔ دل کی دھڑکن مجھے صاف سنائی دے رہی تھی۔ ایک ایک لمحہ آنے والے کٹھن وقت کی حشرسامانیاں میرے دماغ کے پردے پر جھماکے سے دکھا رہا تھا۔ اس جان لیوا انتظار کے کچھ لمحات بعد دروازہ کھلا اور ماں جی کی کی شفقت بھری آواز آئی۔
    "آگیا میرا سوہنا پتر کمائیاں کر کے! " (آ گیا میرا بیٹا کمائی کر کے!۔)
    اتنا کہہ کر ماں جی میری بلائیں لینے لگیں ، ماتھے کو چُوما اور سر پر ہاتھ پھیرا اور پھر روح فرسا خبر سنائی۔
    "تیرے ابو جُتی ہتھ وچ پھڑ کے بیٹھے تینوں اڈیک رہے نیں۔" (تمہارے ابو جوتی ہاتھ میں پکڑے تمہارا ہی انتظار کر رہے ہیں۔)

    یہ سن کر میرے رہے سہے اوسان بھی خطا ہو گئے:208:۔ اور قریب تھا کہ میں گرجاؤں ، دیوار کا سہارا لیا۔ اماں نے اندر آنے کو کہا۔ بہ دقت تمام خود کو سیڑھیاں چڑھنے پر مجبور کیا۔ اوپر پہنچتے ہی سیدھا ٹوائلٹ کا رخ کیا۔ جس کا مقصد حوائجِ ضروریہ سے فراغت سے زیادہ خود کو پرسکون کرنا اور آنے والے وقت کے لیے تیار کرنا تھا۔ ادھر قبلہ والد صاحب پوری طرح مسلح ہو کر :horse:بےتابی سے میرا انتظار کر رہے تھے۔ جب کافی دیر ہو گئی تو ان کے صبر کا پیمانہ لب ریز ہو گیا۔ اور انہوں نے آ کر ٹوائلٹ کا دروازہ زور سے دھڑدھڑایا۔ میری تو جیسے جان نکل گئی۔ اتنے میں باہر سے غصے سے بھری آواز آئی۔
    "باہر نکل جلدی! تیرا سُوتر کر لینداں اج میں!" (جلدی باہر آؤ، آج تمہارا علاج کر کے رہوں گا!)
    شکر ہے اس وقت میں ٹوائلٹ میں تھا، باہر ہوتا تو یقینا کچھ نہ کچھ "خطا" ہو جاتی(ویسے ہو جاتا بھی ٹھیک رہے گا)۔ہمت کر کے ٹوائلٹ سے باہر نکلا ہاتھ دھو کر کمرے میں داخل ہوا ہی تھا کہ شاں ں ں ں ں کی آواز کے ساتھ کوئی چیز میرے سر کے اوپر سے گزری :p_aaa: اور تڑاخ کی آواز کے ساتھ دیوار کو لگی۔ دیکھا تو برادرِ خورد ملک مدثر جمال صاحب کا جوتا تھا جو میرے سر کے اوپر سے ایسے گزرا جیسے گھر والوں کی نصیحتیں میرے سر کے اوپر سے گزرتی ہیں۔ یقینا یہ حملے کا اعلان تھا۔ میں نے سنبھل کر والد صاحب کی طرف دیکھا تو وہ کافی ساری "نعلین در بغلین" کیے ، مجھ پر نشانہ بازی کے لیے سشت باندھے کھڑے تھے۔ پہلے نشانہ خطا ہو جانے پر ان کا غصہ یقینا قابل قبول تھا۔ جس کا اظہار انہوں نے جوتوں کی مزید فائرنگ سے کیا۔ :3:
    یہ پارلیمنٹ اور قانون ساز ادارے بھی دفتروں میں بیٹھے پتا نہیں کیا کیا قانون بناتے رہتے ہیں:152:۔ میں وزیر قانون ہوتا تو سب سے پہلا قانون یہ بناتا کہ "جو جگہ جوتا مارنے کی ہے وہاں مارا جائے۔" ابھی تک یہ میرے منصوبوں میں شامل ہے کہ اس کو پاکستان کے قانون کا حصہ بنانا ہے۔ چونکہ اس وقت بھی یہ فعل غیر آئینی نہیں تھا، چنانچہ میرے جسم نازک ، جسے ماں جی پیار سے "ڈھیٹ ہڈی" کہتی ہیں، کے کئی حصے اس حملے کی زد میں آ گر بری طرح سے گھائل ہوئے:pagal:۔ سارے گھر کی جوتیوں کا ڈھیر میرے آس پاس لگنے کے بعد والد صاحب کا ہاتھ اپنے پاؤں کی طرف بڑھا تو میں سمجھا شاید سانس لینے اور پاؤں پر خارش کرنے لگے ہیں۔ لیکن جب ان کا ہاتھ ان کے کنکریٹ مارکہ کنگ کانگ جوتے کو اتارنے میں مصروف ہو گیا تو مجھے دال میں کچھ کالا محسوس ہوا۔ اور جوتا اتارے کے بعد والد صاحب میرے شک کو یقین میں بدلنے کے لیے تیار نظر آئے کہ دال میں کالا نہیں ساری دال ہی کالی ہے۔ مجھے سخت ناپسند بےجان اشیاء کی فہرست میں والد صاحب کا جوتا پہلے نمبر پر تھا۔ ان کا اچانک حملہ عراق کے کویت پر حملے جیسا تھا:hathora:۔ اس حملے کے لیے میں بالکل تیار نہیں تھا، چنانچہ کافی سارا جانی و مالی نقصان ہوا۔ کچھ دیر تو ماں جی صورت حال کا جائزہ لیتی رہیں، جب انہوں نے دیکھ لیا کہ دونوں فریقین کی خاطر خواہ تسلی و تشفی ہو چکی ہے تو اچانک ان کی مامتا بیدار ہوئی، اور وہ اقوام متحدہ کا کردار ادا کرتے ہوئے جنگ بندی کرانے کے لیے میدان جنگ میں کُودپڑیں:207:۔ حالانکہ اسے جنگ نہیں کہنا چاہیے۔ کیوں کہ یہ توایک کم سن اور نہتے فریق پر یک طرفہ پدرانہ شفقت تھی۔(جارحیت اس وجہ سے نہیں کہہ سکتا کہ :suno:الکرم جی بھی یہاں موجود ہیں اور چھٹیوں میں گھر بھی جانا ہے۔) خیر اماں کے درمیان میں آجانے کے بعد کچھ بچت ہو جانے کی امید پیدا ہو گئی تھی۔ اب ابو اور میں اماں کے ارد گرد محوری گردش میں چکر کاٹ رہے اس منظر کو کوئی اور دیکھتا تو سمجھتا ہم "کِکلی" ڈال رہے ہیں۔ اس عمل کے دوران ان کا جوتا مسلسل میری تاک میں تھا۔ نشانے پر آتے ہی رسید کر دیا جاتا۔ آخر مزید 8 بار ان کے تختہ ستم بننے کے بعد ایک نشانہ مس ہو کر اماں کی ٹانگ پر لگا۔ اور اماں "ہائےےۓے ے ے ۔۔۔!!!"کی آواز نکالتے ہوئے فرش پر بیٹھ گئیں:122:۔ ساتھ ہی مجھے اشارہ کر دیا کہ جنگ بندی کرانے کے لیے میرے ساتھ اداکاری میں تھوڑا ساتھ دو۔میں نے بھی ان کا منصوبہ سمجھتے ہوئے فورا سے پیشتر اپنے چہرے پر سے مظلومیت کے تاثرات غائب کیے اور فکرمندانہ تاثرات طاری کرتے ہوئے ۔ "ماں جی! کیا ہوا۔۔۔۔!!!" کا نعرہ بلند کیا۔ ماں جی کی ہائے ے ے ے ے اور میری پریشان صورت دیکھ کر ابو جی بھی فکر مند ہو گئے اور جوتا پھینک کر ساتھ ہی بیٹھ گئے اور ماں جی کی پنڈلی کی طرف دیکھنے لگے جسے میں سہلا رہا تھا۔ اماں کو سہارا دے کر چارپائی پر بٹھایا۔ اور ٹانگیں دبانے لگ گیا۔ اماں نے ہلکے سے میرے کان میں کہا کہ "کچھ نہیں ہویا، تینوں بچانا سی" :sad0126:(کچھ نہیں ہوا، تمہیں بچانا تھا۔) اور ساتھ ہی پھر تھوڑی سی ہائےےے کر دی۔ ابو جی بھی پاس ہی بیٹھ گئے غصہ بدستور موجود تھا لیکن اب ساتھ تھوڑے سے پشیمان بھی لگ رہے تھے۔ کچھ دیر بعد اماں نے کہا۔ بس کر اب ٹھیک ہوں۔ اماں کی بحالی صحت کا اعلان سن کر ابوجی کا دھیان میری طرف ہوا تو دوبارہ پارہ چڑھنے لگا۔ لیکن اب کچھ شدت کم تھی۔ مجھے اندازہ ہو گیا کہ زلزلہ گزر گیا ہے لیکن اس کے کچھ آفٹر شاکس باقی ہیں۔ چنانچہ والد صاحب نے مجھے مرغا بننے کا حکم دیا اور ساتھ ساتھ الو، گدھا و دیگر ناہنجار حیوانات کے ساتھ میری مماثلت پر روشنی ڈالنے لگے شاید وہ اس زمانے میں بھی ڈاکٹر آصف بھائی سے دعا سلام رکھتے ہوں جو انہیں شفاخانہ حیوانات سے معلومات بہم پہنچاتے رہتے ہیں۔ اور میں مرغا بنا سوچ رہا تھا کہ ایک مرغا کس طرح الو، گدھے وغیرہ وغیرہ جیسا ہو سکتا ہے:thnk:۔ ،اب میں کان پکڑے مرغا بنا ہوا تھا وہ بھی ایڑیاں جوڑ کر۔ یوگا کے اس آسن پر ابھی تک ماہرین تحقیق نہیں کر سکے۔ لیکن یہ بہت مفید آسن ہے اس سے دماغ میں خون کی فراہمی بڑھتی ہے اور عقل ٹھکانے آ جاتی ہے۔ اور میں چونکہ گھر کے ساتھ ساتھ سکول میں بھی ان مراحل سے اکثر گزرتا رہتا تھا اس لیے مجھے اس کی کافی پریکٹس تھی۔ چنانچہ زیادہ مشکل پیش نہیں آئی۔ سوچا 2 منٹ کی سزا ہو گی۔ لیکن:no: جب 10 منٹ گزر گئے تو میری بھی بس ہو گئی۔ اس موقع پر ایک بار پھر مامتا بیدار ہوئی اور ماں جی نے والد صاحب کو کہا
    "چلو چھڈو ہن، معافی دے دیو، آئندہ ٹیم نال گھر آیا کرے گا۔" (چلیں چھوڑیں اب معاف کر دیں۔ آئندہ وقت سے گھر آ جایا کرے گا۔):n_please:
    ابو نے مجھے سے تصدیق کرنے کو کہا اور میں نے سرِ تسلیم جو پہلے سے ہی خم تھا مزید خم کیا اور اثبات میں جنبش دی:212: اور ساتھ "اقرار باللسان " بھی کیا۔ اس کے بعد مجھے کھڑا ہونے کا کہا گیا۔ کھڑا ہونے کے بعد بھی میرے کان سائیں سائیں کرتے رہے۔خدا خدا کر کے میں اس مشکل مرحلے میں سرخرو ہوا اور کمرے میں امن و امان قائم ہوا۔ اس کے بعد مجھے جوتے اکٹھے کرنے کا حکم دیا گیا۔ میں جوتے اکٹھے کرنے کے ساتھ ساتھ ان کا معائنہ کر رہا تھا ایک دو جوتے تو متعدد بار اس عملِ تطہیر میں استعمال ہو چکے تھے آج ٹوٹ گئے جنہیں یا تو مرمت کرایا جاتا یا ناکارہ ہوجانے کے بعد ہمارے گھر میں موجود ایک چھوٹی سی گیلری میں پھینک دیا جاتا۔ آپس کی بات ہے آدھی گیلری انہی ٹوٹے ہوئے جوتوں سے بھری پڑی ہے اور ان میں سے زیادہ تر کو اس عبرت انگیز مقام تک پہنچانے میں میرا کردار بہت اہم تھا۔ نافرمان ہونے کی مصدقہ سند تو مجھے اماں ابا سے مل چکی تھی۔ لیکن ہماری اردو کے کئی محترم "بر" گزیدہ احباب کی صحبت سے اتنی عقل مجھ میں آ گئی ہے کہ تابع فرمان بیٹا تو شاید نہ بن سکا لیکن کوشش کروں گا کہ ان کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے تابع فرمان شوہر ضرور بنوں:149: (بشرطیکہ شادی کا فیصلہ کر لیا تو۔) تاکہ جوتوں والی گیلری جو مجھ پر ابو جی کے جوتا بردار تابڑ توڑ حملوں میں استعمال ہونے کے بعد ٹوٹ جانے والے جوتوں سے آدھی بھری ہوئی ہے، شادی کے بعد باقی آدھی جگہ خالی ہی رہے۔ نہ کہ زوجہ محترمہ کے استعمال میں آئے۔اور ان کے ٹوٹے ہوئے جوتوں سے بھرے۔ :122:
    یہ تو خیر واقعہ ہے ایک رات کا۔۔۔۔۔۔!!!!
    اب ایسی کتنی راتیں زندگی میں آئیں یہ بتانا مشکل ہے، بس یہ اندازہ کر لیں اس سے اگلی رات بھی یہی ریہرسل کی گئی، اس سے اگلی رات بھی اور اس سے اگلی رات ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور اور اور۔۔۔۔۔!!!!
    رات ہائے ہائے کرتے گزری۔ :m_crying:

    ہم راتوں کو اٹھ اٹھ روتے ہیں
    جب سارا عالم سوتا ہے

    وجہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے ۔ آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے۔ :121:
    اگلے دن دوستوں نے صبح پوچھا کہ رات کیسی گزری تو میں نے وہی پسندیدہ فقرہ مکمل شعر کی صورت میں ان کی نذر کیا۔

    میں نے پوچھا کہ کل شب کہاں تھے؟ پہلے شرمائے، پھر ہنس کے بولے
    آپ وہ بات کیوں پوچھتے ہیں، جو بتانے کے قابل نہیں ہے!!!

    اب گھر والے ہمت ہار چکے ہیں اور میرا معمول جوں کا توں ہے۔ :p_bananadance:
    کیوں کہ
    [BLINK]ہم سے قائم ہے شبِ آوارگی
    بہت عجیب لگتا ہے سرِ شام گھر جانا
    [/BLINK]

    *-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*-*​
    ملک بلال​
     
    عفت فاطمہ، نایاب اور پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ذکر ہے اس رات کا۔۔!!!

    بلال بھائی ایسا اکثر ہوتا رہتا ہے مگر اب تو ہماری دلی دعا ہے کہ ان جوتوں میں صنف نازک کے جوتے بھی شامل ہونے چاہئیں آپ ایک بندے کے بس سے باہر ہیں ، چاچاااااااااااااااااااااااجی ہماری نیک تمنائیں آپ کے ساتھ ہیں













    ویسے ایک بات تو بتائیں ہنسنا ہے یا آپ کے ساتھ اظہار ہمدردی کرنا ہے
     
    نایاب نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ذکر ہے اس رات کا۔۔!!!

    فی الحال آپ صرف تعریف کر دیں :zuban:
     
    ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ذکر ہے اس رات کا۔۔!!!

    ملک بلال بھائی بہت عمدہ تحریر۔
    سچائی کی خوب عکاسی کی ہے۔ بہت اچھا لگا۔
    ابھی تو بھاگم بھاگ دیکھا ہے یہ تحریر فرصت سے پڑھنے کے لائق ہے۔
    الفاظ، ترتیب اور سمائیلی حسب ضرورت بہترین انداز سے استعمال ہوئے ہیں۔۔۔۔۔۔۔
    ماں باپ کی ڈانٹ ڈپٹ ان کی اتھاہ محبت کا بین ثبوت ہے۔ اور آپ بہت خوش قسمت ہیں کہ ایسے ماں باپ کی شفقت آپ کے حصے میں آئی۔

    سدا خوش رہیں۔

    والسلام علیکم

    غوری
     
    نایاب نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. محمدداؤدالرحمن علی
    آف لائن

    محمدداؤدالرحمن علی سپیکر

    شمولیت:
    ‏29 فروری 2012
    پیغامات:
    16,600
    موصول پسندیدگیاں:
    1,534
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ذکر ہے اس رات کا۔۔!!!

    السلام علیکم

    بلال بھائی بھت زبردست تحریر ھے پڑھ کر مزہ آگیا :dilphool:
     
  6. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ذکر ہے اس رات کا۔۔!!!

    بلال بھائی کو بھی بہت مزا آیا تھا :bigblink:
     
    محمدداؤدالرحمن علی نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. روشنی 6655
    آف لائن

    روشنی 6655 ممبر

    شمولیت:
    ‏27 جنوری 2012
    پیغامات:
    658
    موصول پسندیدگیاں:
    13
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ذکر ہے اس رات کا۔۔!!!

    واہ واہ کیابات ھے بلال بھائی بہت اچھی تحریر ھے ص آگیا
     
  8. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ذکر ہے اس رات کا۔۔!!!

    مگر بلال بھائی ابھی تک ٹکور کررہے ہیں ڈھیٹ ہڈی ہر ۔ میری ابھی ہائی کمان سے بات ہوئی ہے
     
  9. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ذکر ہے اس رات کا۔۔!!!

    ملک بلال بھائی ۔ شگفتہ اندازِ تحریر نے بہت متاثر کیا۔
    خدا تعالی نے آپ کو معمولی بات سے غیر معمولی مزاح اخذ کرنے کا جو ملکہ عطا کیا ہے وہ قابلِ ستائش ہے۔
    بہت لطف آیا۔ اللہ کرے زور قلم اور زیادہ ۔
    باقی جوت پرشاد پر کیا تبصرہ کرنا ۔۔ کیونکہ ۔۔ جہادِ زندگانی میں یہ وہ شمشیریں ہیں جو مردوں " پر " استعمال ہوتی آئی ہیں۔
    اور شاید استعمال ہونے کی وجہ یہ ہے کہ ۔۔۔ یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لیے ۔
    اس لیے ہمتِ مرداں برقرار رکھیے اور خدا سے مزید ہمت و برداشت کی استدعا جاری رکھیے۔ :bigblink:
     
    نایاب نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ذکر ہے اس رات کا۔۔!!!

    بہت ہی زبردست تحریر ہے جناب۔والدین کی طرف سے اس قسم کی دردیں خوش نصیب اولاد کے حصے میں آتی ہیں۔
     
    نایاب نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اپریل 2012
    پیغامات:
    33,894
    موصول پسندیدگیاں:
    64
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ذکر ہے اس رات کا۔۔!!!

    کتنا شوق ہے تعریف کروانے کا ہہا
    مجھے نہیں کرنی:101:
     
  12. سین
    آف لائن

    سین ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2011
    پیغامات:
    5,529
    موصول پسندیدگیاں:
    5,790
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ذکر ہے اس رات کا۔۔!!!

    ہی ہی ہی ہی برا مزہ آیا پڑھ کے برا دلچسپ طرز تحریر ہے اب اچھے اچھے تبصرے تو علمی اور ادبی لوگ کرسکتے اور کر رہے ہیں مجھے بس مزے لینے دیں:a172:
     
  13. اویس جمال لون
    آف لائن

    اویس جمال لون ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جون 2012
    پیغامات:
    3,405
    موصول پسندیدگیاں:
    585
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ذکر ہے اس رات کا۔۔!!!

    اچھا لکھا ہے ۔ بہت ہنسی ائی ۔
     
  14. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ذکر ہے اس رات کا۔۔!!!

    بلال بھائی اس بات سے اتفاق نہیں کریں گے
     
  15. حریم خان
    آف لائن

    حریم خان مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    20,724
    موصول پسندیدگیاں:
    1,297
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ذکر ہے اس رات کا۔۔!!!

    اتنی سی بات کا افسانہ بنا دیا بلال جی نے۔۔سیدھے سیدھے لکھ دیتے کہ روز گھر سے چھتر پڑتے ہیں تو بھی ہمیں سمجھ آجانی تھی۔۔مگر ہوشیار باش۔۔شکر کریں ابھی آپ شدہ شدہ نہیں ہیں ورنہ ان حرکتوں پر اب تک ختم شدہ ہوچکے ہوتے۔۔۔۔:beating:

    خیر، خوبصورت منظر کشی پر داد قبول کیجیے۔۔۔:dilphool:
     
    واصف حسین، ھارون رشید اور نایاب نے اسے پسند کیا ہے۔
  16. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ذکر ہے اس رات کا۔۔!!!

    بلال چاچو ! آپ سے ہمدردی بھی اور میں حریم سے متفق بھی ہوں ۔
    اپنی آپ بیتیاں " آپ " بتانے پر جو " ملکہ " آپ کو حاصل ہے ، کم ہی لوگ اس کے عشر عشیر کو پہنچے ہونگے ۔
     
  17. محمد یاسرعلی
    آف لائن

    محمد یاسرعلی ممبر

    شمولیت:
    ‏26 ستمبر 2011
    پیغامات:
    140
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ذکر ہے اس رات کا۔۔!!!

    بھائی جہاں ہم تحریر کو پڑھتے پڑھتے بے ساختہ قہقہے لگانے پہ مجبور ہوئے وہاں ہی آپ کی حالت پہ رحم بھی آیا
    لیکن تحریر زیادہ اچھی لگی اگر ابا جی کی جوتیاں اتنا اچھا لکھوا سکتی ہیں تو پھر بیگم آنے کے بعد تو اس سے ڈبل کمال کا لکھا کریں گئے جناب ایڈوانس میں مبارک ہو ہماری جانب سے
     
  18. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ذکر ہے اس رات کا۔۔!!!

    خوبصورت تحریر ہے،!!!!1
     
  19. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ذکر ہے اس رات کا۔۔!!!


    کیا سبھی بیگمات ایسی ہوتی ہیں؟
     
  20. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ذکر ہے اس رات کا۔۔!!!

    محبتوں اور شفقتوں کو جب شمار کیا جائے گا اور جب ان کے انداز بیاں پر گفتگو ہوگی۔۔۔۔۔۔۔۔اور جب لفظوں کے موتیوں کی لڑی پرونے پر تمغے عطاء کیے جائیں گے ۔۔۔۔اور جب احساسات کو حرف و لفظ کی صورت صفحہ قرطاس پر بکھیرنے کی باتیں ہوگی۔۔۔۔تو اس فہرست میں بہت دور یا نزدیک تو معلوم نہیں ۔۔۔۔۔مگر خریداران یوسف میں ایک کا اضافہ ضرور ہوچکا ہوگا۔۔۔۔۔۔ملک بلال۔

    داد قبول ہو۔

    انداز بیاں قابل قدر۔۔۔۔۔۔موضوع انتہائی نازک کہ پڑھتے ہوئے بھی پیار آئے اور اپنا آپ مختلف جگہوں پر فٹ لگنے لگے۔۔۔۔مگرپھر یہ تسلی کہ یہ سب کچھ اپنے بلال بھائی پر بیت رہا ہے۔
     
    نایاب نے اسے پسند کیا ہے۔
  21. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ذکر ہے اس رات کا۔۔!!!

    بہت عمدہ بلال بھائی ۔۔۔۔ کافی دنوں بعد آیا ہوں اور ایک اعلی تحریر دیکھ کر دل باغ باغٍ ہو گیا ۔۔۔۔ والدین کے غصے میں چھپا پیار اور نوجوان اولاد کا لاابالی پن بہت عمدہ پیرائے میں بیان کیا ہے۔۔۔۔ بہت خوب
     
  22. عفت فاطمہ
    آف لائن

    عفت فاطمہ ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اگست 2011
    پیغامات:
    2,049
    موصول پسندیدگیاں:
    77
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ذکر ہے اس رات کا۔۔!!!

    سمجھ میں نہیں آرہا کہ ہنسیں یا آپ سے اظہارِہمدردی کریں :113:
    بہت اچھی تحریر ہے :happy: :mashallah:
     
  23. احتشام محمود صدیقی
    آف لائن

    احتشام محمود صدیقی مشیر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2011
    پیغامات:
    4,538
    موصول پسندیدگیاں:
    2,739
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ذکر ہے اس رات کا۔۔!!!

    بہت اچھی تحریر ۔ بلکہ ایک جیتی جاگتی تحریر ہے۔ بہت خوب۔۔
     
  24. سقراط
    آف لائن

    سقراط ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2011
    پیغامات:
    109
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ذکر ہے اس رات کا۔۔!!!

    واہ بہت اچھے:n_wow: بہت سنجیدہ مزاح سے بھر پور تحریر ہے آپ کی :wow: اگر یہ آپ بیتی ہے تو بہت اچھا ہوتا ہے آپ کے ساتھ کیوں کہ ابا سے:a155:
    ویسے واقعی بہت جاندار لکھا ہے آپ نے مزید تحاریر کا انتظار رہے گا اور کیا یہ ت ح ریر آپ کے نام سے آگے بھیج سکتا ہوں
     
  25. زینب
    آف لائن

    زینب ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جولائی 2011
    پیغامات:
    273
    موصول پسندیدگیاں:
    12
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ذکر ہے اس رات کا۔۔!!!

    ھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھھا مجھے پڑھ کے بہت مزہ آیا اگر جوتے چاہیے تو انکل جی سے بولیں کہ میرے پاس بہت ہیں فالتو ۔۔۔۔۔اور اگر صنف نازک کے جوتے شامل ہوں گے تو وہ ہیل میں ہوں گے سلیپر نہیں اور ہیل بہت نقصان پہنچاتی ہے سوچ لیں بلا ل جی ابھی بھی وقت ہے یا تو اپنی عادت چھوڑ دیں یا پھر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سمجھ جاییں آپ کافی سمجھدار ہیں ۔:3:
     
  26. الکرم
    آف لائن

    الکرم ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جون 2011
    پیغامات:
    3,090
    موصول پسندیدگیاں:
    1,180
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ذکر ہے اس رات کا۔۔!!!


    زینب بیٹا جی
    یہ دُعاے خیر تو کب کی مانگی جا چکی ہے ۔:139:
    ثبوت حاضر ہے۔:yes:
     
  27. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ذکر ہے اس رات کا۔۔!!!

    چاچا جی ! دُعائیں تو ہماری بھی آپ کے ہی ساتھ ہیں مگر بلال بھائی سے ہمدردی بھی ہے اور وہ صرف اس لیے کہ میں تو شادی کے بعد بھی ایک بار ابو سے بلا وجہ ۔ ۔ ۔ :6:
     
  28. نیرنگ خیال
    آف لائن

    نیرنگ خیال ممبر

    شمولیت:
    ‏29 اگست 2012
    پیغامات:
    96
    موصول پسندیدگیاں:
    5
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ذکر ہے اس رات کا۔۔!!!

    :a165: تحریر زبردست
     
  29. زینب
    آف لائن

    زینب ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جولائی 2011
    پیغامات:
    273
    موصول پسندیدگیاں:
    12
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ذکر ہے اس رات کا۔۔!!!

    انکل جی پھر ایک محفل کراتے ہیں اور بلال کی جلد شادی کی دعا کرواتے ہیں تا کہ انہیں جلد سے جلد صنف نازک کی ہای ہیل کی سعادت نصیب ہو۔۔۔۔کیا خیال ہے آپکا
     
  30. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ذکر ہے اس رات کا۔۔!!!

    میں اس خیال کی تائید کرتا ہوں‌ مگر وہ کیا کہتے ہیں کہ نصیب اپنا اپنا
     

اس صفحے کو مشتہر کریں