1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از محبوب خان, ‏13 ستمبر 2012۔

  1. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    توہین آمیز فلم سے مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی، جمعیت علماء برطانی

    ویک فیلڈ( پ ر ) جمعیة علماء برطانیہ کے مرکزی قائدین مولانا عبدالرشید ربانی، مفتی محمد اسلم ،قاری محمد اسماعیل، مولانا اسلم زاہد،مولانا امداد القاسمی، مولانا اسلام علی شاہ،مولانا محمدحسین، حافظ محمد اکرام، قاری ممتاز، ری غلام نبی ، قاری شمس الرحمن،قاری ہاشم خان،مولانا خورشید، مولانا خالد محمود ، مولانا رفیق شاہ، فیض الحسن ،مفتی عبدالقادر،مولانا حسین ،مولانا ابراہیم خان ، مولانا عزیزالحق ہزاروی،مولانا نصیب الرحمن، مولانا جمیل احمد ، مفتی عزیزالرحمن،مفتی نذیر، مولانا محمد ادریس ،قاری عبد الرشید ہزاروی ، حافظ عمر فاروق، مولانا شاہ رفیع الدین، مولانا عبد الکریم شاہ ، بابو مشتاق، جناب ایوب لہر، حاجی قمر عالم، مولانا عبد العزیز، الطاف ، مولانا سفیان، مولانا ضیاء الرحمن ، مولانا عبداﷲ، مولانا عمر فاروق ، مولانا رشید راجہ ، قاری محمد نیاز، ڈاکٹر اشرف لہر، مولانا حمیدالرحمن ، مولانا محمد سلیم ، مولانا محمد زمان ، قاری عاصم درانی ، حاجی شیر اعظم ، مولانا عبدالرشید رحمانی ،مفتی طارق علی شاہ، قامفتی طارق خان، مفتی محمد حسین اور قاری محمد حفیظ الرحمن، مفتی محمد بلال ا وردیگرنے اپنے مشترکہ بیان میں امریکہ میں بنائی جانے والی نبی آخر الزمان حضرت محمد ۖ کی توہین اورگستاخی پر مبنی فلم کی سخت الفاظ کی مذمت کرتے ہوئے امریکی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس فلم پر پابندی لگائے اورجس شخص نے یہ ناپاک جسارت کرکے پوری دنیا کے مسلمانوں کی دل آزاری کی ہے اس گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ کونسی تہذیب اور عقل مندی ہے کہ مسلمانوں کے نبی کی توہین آمیز فلمیں بنا کر ان کے جذبات سے کھیل کر پوری دنیا کا امن تباہ وبرباد کردیا جائے ۔ انہوں نے دنیا بھر کی مسلمان حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بات کو اقوام متحدہ میں بھی اٹھائیںاور امریکہ کے حکمرانوں کے گوشہ گذار کریں کہ مسلمان اپنے نبی کی توہین کو ہرگز برداشت نہیں کرسکتے اگر مسلم دنیا سے بہتر تعلقات استوار رکھنا چاہتے ہیں تو پھر ایسی حرکات کرنے والوں کو بھی زندانوں کے پیچھے پابند سلاسل کریں ۔ ایسی حرکات سے مسلم دنیا اور امریکہ کے تعلقات مزیدخراب ہوسکتے ہیں اور مسلمانوں کے دلوں میںامریکہ سے نفرت کی ایک نئی لہر اٹھ سکتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ بولنے کی آزادی نہیں بلکہ یہ مسلمانوں کی دل آزاری ہے۔پوری دنیا کے مسلمانوں کو اس سے بے حد تکلیف ہوئی ہے۔ انہوں نے مسلمانوں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ پرتشدد احتجاج کی بجائے پرامن اور اخلاقیات کے دائرے میں احتجاج کریں۔ کسی بے گناہ انسان کو تکلیف نہیں دینی چاہئے ۔

    بشکریہ روزنامہ اوصاف
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    توہین آمیزفلم امت مسلمہ کیلئے لمحہ فکریہ ہے، قاری خادم

    اولڈھم (چوہدری محمد اسحاق) اسلام ہمیں امن ، محبت اور بھائی چارے کا درس دیتا ہے ۔ دنیا میں جو اس کی تصویر کشی ہتک آمیز انداز میں کی جا رہی ہے وہ قابل مذمت ہے حالیہ دنوں امریکہ کے ایک ظلم ساز نے یہودی لابی کی مالی معاونت سے ہمارے آخری پیغمبر حضرت محمدۖ کے بارے میں جو فلم بنائی ہے وہ پوری امت مسلمہ کیلئے لمحہ فکریہ ہونے کے ساتھ ناقابل برداشت ہے اور ایسے فرد کو امریکی حکومت باز پرس کرے تاکہ دنیا میں مزید دہشت گردی کی روک تھام کی جا سکے ۔ س قسم کے مواد سے خود کش حملے جنم لیتے ہیں اور وہ اقلیتی لوگ پورے مسلمانوں کی نمائندگی نہیں کرتے بلکہ مسلمانوں کی اکثریت امن پسند اور بھائی چارے کی پرشار ہے ۔ ان خیالات کا اظہار نگینہ جامع مسجد اولڈھم کے عالم دین قاری خادم حسین چشتی نے جمعہ کے خطبہ کے دوران کیا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے موجودہ خراب حالات کی ذمہ دار میڈیا بھی ہے اور خصوصاً ٹی وی اینکر زیادہ تر جو پروگرام حالات حاضرہ کے بارے میں پیش کرتے ہیں وہ ایک تفریحی ہونے کے علاوہ کچھ نہیں ہوتے پاکستان کی غریب عوام مزید ظلمت کی چکی میں پستی چلی جا رہی ہے عصمت دری ، بے حیائی عام ہے ۔ سپریم کورٹ کو چاہیے کہ وہ غریب عوام کے مسائل پر توجہ دیں نہ کہ ایسے معاملات نمٹانے میں لگ جائیں جس سے غریب عوام کا دور تک کوئی سرو کار بھی نہ ہو انہوں نے میڈیا پر زور دیا کہ وہ سیاسی پارٹیوں کے رہنمائوں کو ٹی وی ، ریڈیو پہ بلانے کی بجائے غریب لوگوں اور اصل مسائل کی نشاندہی کریں ۔ آخر میں انہوں نے سانحہ کراچی سانحہ لاہور اور دہشت گردی اور خود کش حملوں میں شہید ہونے والے تمام افراد کے لئے خصوصی دعا کرتے ہوئے کہا کہ خدا وند کریم ان کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام دے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا کرے ۔ انہوں نے حکومت پاکستان سے التجا کی کہ تمام متاثرہ خاندانون کی بھرپور اخلاقی اور مالی امداد کی جائے ۔

    بشکریہ روزنامہ اوصاف
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    ادارتی صفحہ

    مسلم امہ کی دل آزاری کا سلسلہ اب ختم ہونا چاہئے!

    امریکہ میں بعض اسلام دشمن عناصر کی طرف سے توہین رسالت مآب پر مبنی گستاخانہ فلم بنانے اور ویب سائٹ پر دکھائے جانے کے خلاف سارے عالم اسلام کا شدید ردعمل فطری اور مسلمانوں کے حقیقی جذبات و احساسات کا آئینہ دار ہے۔ دوسرے اسلامی ملکوں کی طرح پاکستان کے مختلف شہروں میں بھی ہزاروں کی تعداد میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں جن میں مسیحی برادری کے مظاہرے بھی شامل ہیں۔ اتوار کو کراچی میں مشتعل مظاہرین اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کیلئے امریکی قونصل خانے میں داخل ہوگئے۔ انہوں نے اپنے شدید غم و غصے کے اظہار کیلئے قونصل خانے کے قریب واقع ایک پولیس چوکی 5موبائل گاڑیاں اور ایک پٹرول پمپ جلادیا۔ پولیس نے انہیں منتشر کرنے کیلئے زبردست شیلنگ کی اور ہوائی فائرنگ کی جس کے نتیجے میں کم از کم ایک نوجوان شہید ہوگیا۔ ناموس رسالت کا تحفظ مسلمانوں کا جزوایمان ہے۔ مسلمان اس معاملے میں انتہائی حساس ہیں، اسلامی تاریخ غیر مسلموں ، حتیٰ کہ جنگ کرنے والوں کے خلاف حسن سلوک کے واقعات سے بھری پڑی ہے ۔ سلطان صلاح الدین ایوبی کے اس حسن سلوک کو تاریخ کیسے بھول سکتی ہے کہ اس نے انگلستان کے بادشاہ شیر دل رچرڈ کو خود اپنے خلاف جنگ میں غیر تربیت یافتہ گھوڑے پر سوار ہونے کے باعث کمزور دیکھنا پسند نہ کیا اور تربیت یافتہ گھوڑا بھیجا۔ مگر اس حسن سلوک کے ساتھ ساتھ ناموس رسالت کے سلسلے میں مسلمان اپنی تاریخ کے ہر دور میں حساس رہے ہیں۔ اموی دور ہو، عباسی دور ہو یا عثمانی دور۔ شان رسالت میں گستاخی کبھی برداشت نہیں کی گئی ہے۔ خلافت عثمانیہ کے زوال کے دنوں میں بھی جب ترکی مردبیمار کہلاتا تھا، کسی بدبخت نے توہین رسالت کی جسارت کی تو سلطان عبدالحمید نے تلوار میان سے نکال کر اعلان جنگ کردیا۔ شانِ رسالت میں گستاخیوں کا سلسلہ دراصل صلیبی جنگوں کے وقت سے چلا آرہا ہے۔ اسلام اور نبی آخرالزمانﷺ کے دشمن حضورﷺ کے متعلق نفرت انگیز کلمات واقدامات کے ذریعے مسلمانوں کی دلآزاری اور ان کے دینی جذبات و احساسات کو مجروح کرنے کی کوششیں کرتے آئے ہیں مگر کچھ عرصہ سے یہ معاملہ تواتر سے سامنے آرہا ہے ۔ جس قوم میں اپنے ماں باپ کے بارے میں نازیبا الفاظ ناقابل برداشت تصور کئے جاتے ہوں ، وہ پیغمبر اسلام اور دوسرے انبیائے کرام کی شان میں گستاخی کیسے برداشت کرسکتی ہے۔ مسلمان کیسا بھی ہو، اس کا عمل کتنا ہی کمزور کیوں نہ ہو، وہ اپنی جان تو دے سکتا ہے مگر حضور اکرم ﷺ کی شانِ اقدس میں ایک بھی گستاخانہ لفظ برداشت نہیں کرسکتا۔ مگر جس امریکہ میں بعض بدبختوں نے ایک پوری گستاخانہ فلم بناڈالی اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ساری دنیا کو دکھا رہے ہیں اس کے حکمران اظہارِرائے کی آزادی کے نام پر مسلمانوں کے زخموں پر نمک پاشی کررہے ہیں۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بعض حلقے مسلمانوں کے حب رسول کے جذبے پر ایک منصوبہ بندی کے ذریعے ضرب لگا رہے ہیں۔ امریکہ نے عراق اور افغانستان پر فوج کشی کے وقت یہ موٴقف اختیار کیا تھا کہ اس کی یہ ”مداخلت“ اسلام کے خلاف نہیں، ان ملکوں میں جاری انتہاپسندی اور آمرانہ طرزِحکومت کے خلاف ہے مگر عملی حقائق اس دعوے کی نفی کررہے ہیں۔ جب لاس اینجلس میں بننے والی توہین آمیز فلم میں ناموس رسالت پر حملے کئے جائیں گے اور مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوں گے تو وہ اپنا ردِعمل بھی ظاہر کریں گے۔ ایسے ہی نفرت انگیز اقدامات سے شدت پسند جنم لیتے ہیں۔ خودکش بمبار پیدا ہوتے ہیں اور دنیا میں نائن الیون جیسے واقعات ظہور پذیر ہوتے ہیں۔ مغربی دنیا جمہوریت کا پرچار کرتی ہے جس میں دوسروں کے جذبات کی پاسداری کی تلقین کی جاتی ہے۔ کیا جمہوریت کے یہ علمبردار بتا سکتے ہیں کہ اس گستاخانہ فلم کے معاملے میں دنیابھر کے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچاکر جمہوریت اور رواداری کی اقدار کو کس طرح سربلند کیا جارہا ہے؟ امریکہ کی طرف سے اگرچہ اشتعال انگیزی پر مبنی مواد کو مسترد کرنے کے بیانات آئے ہیں تاہم دوسرے اعلانات اور اقدامات سے ایسا لگتا ہے کہ معاملے کو سلجھانے کی بجائے مزید بگاڑ کی طرف لے جایا جارہا ہے۔ اسلامی ممالک کے حکمرانوں کو اس معاملے کی حساسیت کا اچھی طرح علم ہے۔ انہیں متعلقہ سفیروں کو بلا کر سرکاری سطح پر اس فلم کی نمائش پر شدید احتجاج کرنا چاہئے اور اس پر پابندی کا مطالبہ کرنا چاہئے۔ مسلم حکومتوں کو خاموشی کا رویہ ترک کرنا ہو گااور اسلامی ممالک کی تنظیم اوآئی سی کو بھی خاموشی توڑ کر اس فلم کو رکوانے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ باقی اسلامی دنیا کی طرح پاکستان میں بھی کوئی مسلمان ایسا نہیں جس کے جذبات اس متعصبانہ فلم سے مجروح نہ ہوئے ہوں۔ پاکستان کے مسلمانوں کو جن میں اب عیسائی برادری بھی شامل ہوگئی ہے اپنے جذبات کے اظہار کا بجاطور پر حق ہے مگر انہیں غیرملکی سفارتخانوں اور اپنی ہی املاک پر حملوں سے گریز کرنا چاہئے۔ اس سلسلے میں سعودی عرب کے مفتی اعظم کا یہ بیان مدنظر رکھنا چاہئے کہ کسی غلط کار کے شرانگیز جرائم کی سزا بے گناہوں کو دینا اسلام میں منع ہے اور سفارتی مشنز اور ان کے عملے پر حملے غیراسلامی فعل ہیں جن سے اللہ تعالیٰ خوش نہیں ہوتا۔ مسلمانوں کو اس فتنے کے خلاف جذبات کا اظہار کرتے ہوئے اسلام کے آفاقی اصولوں کونظرانداز نہیں کرناچاہئے۔ پی ٹی اے نے ملک میں اس فلم کی نمائش روکنے کے لئے 753 ویٹ سائٹس بلاک کردی ہیں مگر روزانہ کی بنیاد پر وجود میں آنے والی نئی ویب سائٹس اور یوٹیوب پر اب بھی یہ فلم دکھائی جارہی ہے۔ حکومت کو یہ چور راستے بھی بند کرانے چاہئیں اور کسی بھی ذریعے سے اسے دکھانے کی اجازت نہیں دینی چاہئیں۔

    بشکریہ روزنامہ جنگ
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    احتجاج، احتجاج...جرگہ…سلیم صافی

    پیغمبر ﷺ تو پیغمبر ﷺہیں۔ وہ ہستی جو خاتم النبیینﷺ ہیں‘ جو رحمت للعالمینﷺ ہیں‘ جو پوری انسانیت کا گل سرسبد ہیں‘ اس ہستی کی تو بات ہی کیا ہے، آپﷺ کے کسی امتی کی توہین پر بھی تڑپ نہ اٹھے تو وہ شخص مسلمان کہلانے کا مستحق نہیں۔ اس ہستیﷺ کی توہین کے مرتکبین پر لعنت نہ بھیجے تو وہ انسان خود لعنتی ہے۔ اس سے نفرت نہ کرے تو وہ خود قابل نفرت ہے۔ ایسی ہستی جن پر لاکھوں انسان اپنی زندگیاں قربان کرچکے ہیں‘ جن پر ہمہ وقت اربوں انسان درود و سلام بھیجتے ہیں اور جن کی خاطر اربوں انسان کٹ مرنے کو تیار رہتے ہیں‘ ان کی توہین کا ارتکاب کرنے والا فساد فی الارض کا ارتکاب کر رہا ہے اور کسی اسلامی ریاست کے ہاتھ آئے تو اس فسادی کی سزا عبرت ناک طریقے سے قتل کے سوا کچھ نہیں ہوسکتی لیکن سوال یہ ہے کہ ہم جس طریقے سے ان فسادیوں کے خلاف احتجاج کررہے ہیں کیا وہ طریقہ درست ہے؟ کیا اس طریقے سے اس طرح کے فسادیوں کی حوصلہ شکنی ہورہی ہے اور کیا ہمارے احتجاج کا یہ طریقہ اس ہستیﷺ کی تعلیمات کے مطابق ہے؟
    سلمان رشدی اور ٹیری جونز جیسے گھٹیا لوگوں کی ان گھٹیا حرکتوں کے تین محرکات نظر آتے ہیں ۔ پہلا یہ کہ وہ مشہور ہوجائیں ۔ ان کے اخبار ‘ ان کی کتاب یا ان کی فلم کا گلی گلی ‘ محلے محلے تذکرہ ہو۔ دوسرا یہ کہ وہ اسلام مخالف لابیوں کے چہیتے بن جائیں اور دولت کمالیں ۔ تیسرا یہ کہ مسلمان اشتعال میں آجائیں، ان کی معمول کی زندگی متاثر ہو جائے۔ اب اگر ٹھنڈے دل سے غور کیا جائے تو یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ ہم نیک جذبے کے تحت سہی لیکن طیش میں آکر ان گھٹیا لوگوں کے یہ تمام مقاصد پورے کررہے ہیں مثلاً سلمان رشدی ایک تھرڈ کلاس ناول نگار تھا اس گھٹیا حرکت سے قبل اس کے نام اور کام سے کوئی واقف نہ تھا، اس سے قبل ان کے کسی ناول کو مقامی سطح پر بھی شہرت حاصل نہیں ہوئی تھی لیکن اس توہین آمیز اور گھٹیا ناول کو لکھنے پر جو ردعمل ہوا‘ اس کے نتیجے میں وہ پوری دنیا میں مشہور ہوا۔ اس کا وہ گھٹیا ناول لاکھوں کی تعداد میں فروخت ہوا، وہ کھرب پتی بن گیا۔ وہ مغربی دنیا جہاں وہ رہتا تھا کا ہیرو بن گیا۔ دوسری طرف اس کے خلاف احتجاج کے دوران پاکستان میں پولیس کے ہاتھوں نصف درجن مسلمان زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
    ماضی قریب میں ڈنمارک میں ایک اور منحوس سامنے آیا وہ بھی اس گھٹیا حرکت کا مرتکب ہوا اور جواب میں اسی طرح احتجاج کا عمل دہرایا گیا پھر امریکہ میں ایک اور فسادی ٹیری جونز ‘جس کو اس سے قبل امریکہ میں بھی لوگ نہیں جانتے تھے‘ سامنے آیا اس نے بھی اسی طرح کے گھٹیاپن کا مظاہرہ کیا اور جواب میں ہم نے اسی طرح احتجاج کیا۔اب وہ اتنا بڑا ”ہیرو“ بن گیا ہے کہ صدر اوباما کے مقابلے میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اب ایک اور گھٹیاترین حرکت کا ارتکاب ‘ ایک اور گھٹیاترین امریکی نے انتہائی گھٹیا طریقے سے ایک اور گھٹیا فلم بنا کر کیا ہے۔ یہ اس قدر ناقص اور گھٹیا فلم تھی کہ اسے نہ سینماؤں میں دکھایا جاسکتا تھا اور نہ کسی فورم پر اس کو پذیرائی مل سکتی تھی لیکن جو ردعمل سامنے آیا‘ اس کے بعد اب کروڑوں انسانوں کو اس کے بارے میں تجسس پیدا ہوگیا ہے۔ مکرر عرض ہے کہ اللہ اور اس کے رسولﷺ کی توہین پر تڑپ اٹھنا تقاضائے ایمان ہے لیکن کیا ایسا نہیں کہ ہم نادانستہ ان گھٹیاترین لوگوں کے لئے استعمال ہورہے ہیں جو دانستہ ان ہستیوں کی توہین کا ارتکاب کرتے رہتے ہیں۔
    سچ تو یہ ہے کہ ہمارے ماضی اور حال کے ردعمل پر مبنی احتجاج سے مغرب کے لوگوں کو نہایت غلط پیغام مل رہا ہے۔ مغرب میں لوگ شہرت حاصل کرنے کے لئے ہر طرح کی غلیظ اور عجیب و غریب حرکتیں کرتے رہتے ہیں۔ اب وہاں جو بھی غلیظ مشہور ہونا چاہے گا وہ اسی طرح کی کسی غلیظ حرکت کا ارتکاب کرتا رہے گا۔ مغرب میں عملی عیسائی اور یہودی بہت کم ہیں۔ اکثریت نام کی عیسائی اور نام کی یہودی ہے۔ اکثریت کا دین پیسہ‘ شہرت اور طاقت ہے۔ اب ان کے ذہنوں میں یہ بات بیٹھ گئی ہے کہ اس طرح کی کسی غلیظ حرکت کی وجہ سے وہ دولت بھی کماسکتے ہیں اور طاقتور لابیوں کا تعاون بھی حاصل کر سکتے ہیں چنانچہ اب اس محرک کی وجہ سے بھی کچھ مزید غلیظ لوگ ایسی غلیظ حرکتوں کا ارتکاب کرسکتے ہیں۔
    دورجدید میں کسی بھی قوم کو خراب کرنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ اس کے افراد اپنے اصل کام چھوڑ جائیں‘ اس کے کاروباری لوگوں کا کاروبار خراب ہوجائے اور ان کے بچوں کی تعلیم متاثر ہوجائے۔ مغرب کے ان غلیظوں کے ذہنوں میں یہ بات بیٹھ گئی ہے کہ وہ جب چاہیں کروڑوں مسلمانوں کو اپنی ایک حرکت سے سڑکوں پر لا اور گتھم گتھا کرسکتے ہیں۔ وہ اپنے گھروں میں محفوظ بیٹھ کر انٹرنیٹ پر اسی طرح کی غلیظ حرکت کا ارتکاب کرتے رہیں گے اور پھر پاکستان و افغانستان سے لے کر مصر اور لیبیا تک مسلمانوں کی سڑکیں میدان کارزار بنی رہیں گی۔ نعرہ لگانے والابھی پیغمبرﷺ کا امتی اور اس پر گولی چلانے والا یا پھر اس کی گولی سے مرنے والا پولیس اہلکار بھی پیغمبرﷺ کا نام لیوا۔ جو بچہ اسکول جانے سے محروم ہوگا وہ بھی اسی نبی ﷺ کا جاں نثار اور جو بیمار سڑک کی بندش اور بروقت ڈاکٹر کے پاس نہ پہنچنے کی وجہ سے چل بسے گا وہ بھی انﷺ کا عاشق۔ جس کی گاڑی اور دکان جلے گی ‘ وہ بھی پاکستانی مسلمان اور اسلام کی محبت میں، جواسے جلائے گا وہ بھی پاکستانی مسلمان۔ مغرب کے ان غلیظ لوگوں کے لئے اس سے بڑی خوشی کی بات اور کیا ہوسکتی ہے کہ اپنی فوج یا جہازوں کو بھجوائے یا پھر لڑے اور مرے بغیر مسلمان آپس میں لڑتے اور مرتے رہیں۔ دورجدید میں احتجاج کے سیکڑوں نئے اور موثر طریقے نکل آئے ہیں۔ مغربی میڈیا نہ ہمارے جلسے جلوسوں کو اپنے ہاں کوریج دیتا ہے اور نہ مغربی پالیسی سازوں پر اس کا کوئی اثر ہوتا ہے۔ ایک لاکھ افراد کے مظاہرے کی بجائے اگر ایک ہزار افراد امریکی صدر یا پھر سفیر کو احتجاجی میل بھیج دیں تو اس کا زیادہ اثر ہوگا۔ ضروری نہیں کہ پاکستان میں دس لاکھ افراد کے احتجاجی مجمع یا پھر اس میں ہونے والی ہلاکتوں کی خبر امریکی عوام تک پہنچے لیکن اگر پانچ پاکستانی مسلمان نیویارک ٹائمز ‘واشنگٹن پوسٹ یا کسی اور بڑے امریکی اخبار میں گستاخان رسول کے خلاف مدلل مضمون لکھ دیں تو کروڑوں امریکیوں تک بات پہنچ سکتی ہے۔ چند غلیظ امریکیوں کی اس غلیظ حرکت کے بعد خود امریکہ اور دیگر مغربی ممالک میں آزادی اظہار کی حدود سے متعلق ایک اچھی بحث کا آغاز بھی ہوگیا ہے۔
    ہمارے علماء ‘ اسکالرز اور اہل صحافت کو چاہئے کہ وہ اس بحث میں اپنا حصہ ڈالیں۔ مغربی دنیا کو پیغمبرﷺ کی سیرت سے آگاہ کریں اور ان تک اپنا موقف دلیل کے ساتھ پہنچا ئیں۔ عالمی فورمز پر پارٹیوں یا گروہوں کے احتجاج کی کوئی وقعت نہیں ہوتی وہاں حکومتوں کے ردعمل کو ہی وہاں کے عوام کا ردعمل سمجھا جاتا ہے اور لاکھوں افراد کے درجنوں مظاہروں کی بہ نسبت کسی حکومت کے دفتر خارجہ کے ردعمل کو ہی وزن دیا جاتا ہے ۔ یوں اپنے مسلمان بھائیوں کو تکلیف دینے کی بجائے اگر ہم مطلوبہ ردعمل کے لئے اپنی حکومت ہی کو آمادہ کرلیں تو زیادہ بہتر ہوگا۔مکرر عرض ہے کہ پیغمبرﷺ کی ذات کی توہین پر تڑپ نہ اٹھنے والا مسلمان کہلانے کا مستحق نہیں لیکن یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ وہ ہستی دنیا کی مہذب ترین ہستی ہے، تہذیب اور شائستگی انہی کے امتیوں کا شیوہ ہے۔

    بشکریہ روزنامہ جنگ
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    [​IMG]
    [​IMG]
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    [​IMG]
    [​IMG]
    [​IMG]
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    انٹرنیٹ پر توہین آمیز فلم چلانے والی سماجی ویب سائٹ یو ٹیوب تک رسائی پاکستانی وزیر اعظم کے حکم پر بند کر دی گئی ہے۔پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی ترجمان ملاحت رب نے بی بی سی کے نامہ نگار طاہر عمران کو اس بات کی تصدیق کی۔ اس بندش کی وجہ یو ٹیوب کی جانب سے توہین آمیز فلم نہ ہٹانے کا فیصلہ بتائی گئی ہے۔اس سے پہلے پاکستان کی سپریم کورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کو فوری طور پر ملک میں انٹرنیٹ سے پیغمبر اسلام پر متنازع فلم کو ہٹانے کا حکم دیا تھا۔ پیر کو عدالت نے یہ حکم اس فلم سے متعلق از خود نوٹس پر دیا ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے اس فلم سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کی۔ عدالت نے اس ضمن میں سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو نوٹ بنانے کے بارے میں بھی ہدایات جاری کیں۔عدالت نے پی ٹی اے کے چیئرمین کو فوری طور پر عدالت میں طلب کر کے اس فلم کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ سے ہٹانے کا حکم دیا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ اتنے دنوں سے یہ فلم پاکستان میں انٹرنیٹ اور سوشل نیٹ ورک سائٹس پر موجود ہے اور متعقلہ حکام کو یہ تک توفیق نہ ہوئی کہ اسے فوری طور پر ہٹا دیا جائے۔ نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس فلم کے بعد ہونے والے مظاہروں اور ہلاکتوں کے بعد ہی کیوں انتظامیہ حرکت میں آتی ہے۔بینچ میں موجود جسٹس خلجی عارف حسین کا کہنا تھا کہ اتنا کچھ ہونے کے باوجود یہ فلم ابھی بھی سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر موجود ہے۔عدالت نے پی ٹی اے کے چیئرمین چوہدری یاسین کو اس فلم کو فوری طور پر ہٹانے اور اس ضمن میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔بینچ میں موجود جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ ملک میں اب یہ رواج بن گیا ہے کہ جب تک مجاز اتھارٹی کو حکم نہ دیا جائے اُس وقت تک وہ اپنے تئیں کام نہیں کرتی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس فلم سے متعلق عدالت میں درخواست دائر کی جانی چاہیے تھی جس کے کچھ دیر کے بعد جماعت اسلامی کے سابق امیر قاضی حسین احمد کی طرف سے اس فلم کے خلاف درخواست دائر کی دی گئی جو سماعت کے لیے منظور کرنے کے بعد اس کی سماعت تین ہفتوں تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔ دوسری جانب سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے متنازع فلم کے خلاف ہڑتال کی گئی اور وکلاء نے عدالتوں کا بائیکاٹ کیا۔سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے تمام ہائی کورٹس اور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشنز سے بھی ہڑتال کی اپیل کی تھی۔اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن نے اس فلم کے خلاف قرارداد مذمت منظور کرنے کے علاوہ عدالتوں کا بائیکاٹ بھی کیا۔خیال رہے کہ پاکستان کے مختلف شہروں میں متنازع فلم کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے جا چکے ہیں۔ اتوار کو صوبہ سندھ کے دو بڑے شہروں کراچی اور حیدرآباد میں متنازع فلم کے خلاف مظاہروں میں فائرنگ کے نتیجے میں دو افراد ہلاک ہوگئے۔کراچی میں پیغمبرِ اسلام پر متنازع فلم کے خلاف ایک ریلی نکالی گئی جس کے شرکاء کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کی۔

    بشکریہ بی بی سی اردو
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    کراچی / لاہور / پشاور ( اسٹاف رپورٹر / نمائندگان جنگ) گستاخانہ فلم کے خلاف ملک بھر میں پیر کو زبردست احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ مختلف شہروں میں ریلیاں نکالی گئیں۔ جبکہ کراچی ، لاہور اور پشاور میں مظاہرین نے امریکی قونصل خانوں کی طرف مارچ کیا ۔ کراچی میں دوسرے روز بھی امریکی قونصل خانے کے قریب واقع سلطان آباد میدان جنگ بنارہا۔ اسلامی جمعیت طلبہ کی جانب سے گستاخانہ فلم کے خلاف نکالی جانے والی ریلی کو پولیس کی جانب سے روکنے پر مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں ہوئیں جس سے پولیس اہلکاروں سمیت 40/ افراد زخمی ہوگئے جبکہ 50 طلبا گرفتارکرلئے گئے۔ لاہور میں مظاہرین تمام رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے امریکی قونصل خانے تک پہنچ گئے تاہم حفاظتی نقطہ نظر کے تحت امریکی قونصل خانے کو خالی کراکر عملے کونکال لیاگیا۔ خبیر پختونخوا کے ضلع اپر دیر میں احتجاج کے دوران پولیس کیساتھ فائرنگ کے تبادلے میں ایک شخص ہلاک اور 2 زخمی ہوگئے جبکہ 800 کے قریب مظاہرین نے ایک پولیس اسٹیشن ، مجسٹریٹ ہاؤس اور مقامی پریس کلب کو جلا دیا۔ تفصیلات کے مطابق توہین آمیز امریکی فلم کیخلاف دینی و سیاسی جماعتوں، تاجروں اور سول سوسائٹی کی جانب سے ملک بھر میں احتجاج جاری ہے۔ کراچی میں اسلامی جمعیت طلبہ کی جانب سے گستاخانہ فلم کیخلاف نکالی جانے والی ریلی نے اپنے پروگرام کے مطابق پی آئی ڈی سی پل سے امریکی سفارتخانے جانے کی کوشش کی تاہم پولیس نے مظاہرین کو روکنے کیلئے پی آئی ڈی سی اور اطراف کی سڑکوں کو کنٹینر لگاکر بند کردیا، اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری کو علاقے میں تعینات کیا گیا تھا تاہم اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنان پولیس کی جانب سے کھڑی کی گئی گاڑیوں کو عبور کرتے ہوئے سلطان آباد تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے۔ اس موقع پر پولیس نے مظاہرین پر شیلنگ اور ہوائی فائرنگ شروع کردی جبکہ پولیس کی جانب سے طلبہ پر لاٹھی چارج بھی کیا گیا جس سے طلبہ مشتعل ہوگئے اور پولیس پر پتھراؤ شروع کردیا۔ پولیس نے اس موقع پر 50 طلبہ کو گرفتارکرلیا جبکہ دونوں جانب سے پتھراؤ اور لاٹھی چارج کے باعث 27 پولیس اہلکاروں سمیت 40 افراد زخمی ہوگئے۔ مظاہرے کے دوران پولیس کی جانب سے فائر کئے گئے شیل رہائشی آبادی میں بھی گرے جس کے بعد مقامی افراد نے بھی واقعہ کے بعد احتجاج کیا اور پولیس پر پتھراؤ کیا جس کے نتیجے میں متعدد پولیس موبائلوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ بعدازاں مظاہرین خود ہی منتشر ہوگئے۔پشاور میں بھی فلم کیخلاف تقریباً تین ہزار طالب علموں نے سڑکوں پر احتجاج کیا اور امریکا مخالف نعرے اور امریکی پرچموں کو نذر آتش کیا۔ دوسری جانب لاہور میں مجلس وحدت المسلمین کے کارکن تمام رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے امریکن قونصلیٹ کے قریب پہنچ گئے تاہم پولیس نے زبردست لاٹھی چارج کرتے ہوئے مظاہرین کی اندر داخل ہونے کی کوشش ناکام بنا دی جس سے درجنوں مظاہرین زخمی ہو گئے۔
    #…ریاض/ کابل / جکارتہ / واشنگٹن (جنگ نیوز / ایجنسیاں) امریکا میں گستاخانہ فلم بنانے کیخلاف دنیا بھر میں احتجاجی مظاہروں میں شدت آگئی، سعودی عرب نے اسلام مخالف فلم بنانے پر امریکا سے شدید احتجاج کیا ہے، کینیڈا نے مصر، لیبیا اور سوڈان میں اپنے سفارتخانے بند کردیئے۔ انڈونیشیا میں امریکی سفارتخانے پر مظاہرین نے پٹرول بم پھینکے۔ جبکہ امریکی صدر بارک حسین اوباما نے عرب ممالک میں تعینات اپنے سفیروں کو طلب کرلیا ہے ۔ کابل میں تقریباً ایک ہزار افراد نے ان مقامات کے پاس احتجاجی مظاہرہ کیا جہاں امریکا اور نیٹو کی تنصیبات ہیں۔ یمن میں طالب علموں نے امریکی سفیر کو نکالنے اور میرینز کی تعیناتی کے خلاف مظاہرہ کیا ۔ امریکا نے کہاکہ بنکاک میں فلم کے خلاف احتجاج کے اعلان کے بعد بنکاک میں امریکی سفارتخانہ کچھ روز کیلئے بند کردیا جائے گا۔ جبکہ تیونس سے 100 امریکی شہریوں کو نکال لیا گیا ہے ۔ علاوہ ازیں امریکا نے اپنے شہریوں کو لبنان کا سفر نہ کرنے کی ہدایت کردی ہے ۔ آذربائیجان میں گستاخانہ فلم کے خلاف مظاہرہ کرنے والے 30 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے ۔ میڈیا کے مطابق گزشتہ روز کابل جلال آباد شاہراہ پر واقع امریکی فوجی اڈے کے باہر سیکڑوں افغان شہریوں نے امریکا میں بننے والی گستاخانہ فلم کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ پولیس حکام کے مطابق مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے پولیس نے ہوائی فائرنگ کی‘ مظاہرین نے کئی کنٹینرز اور کاروں کو آگ لگا دی‘ پتھراؤ کے دوران کابل پولیس کا سربراہ ایوب سلانگی زخمی ہو گیا۔ لبنان میں حزب اللہ نے بھی گستاخانہ فلم کے خلاف مظاہروں کا اعلان کر دیا۔ سربراہ شیخ حسن نصراللہ نے کہا کہ ملوث افراد کا احتساب اور سزا ملنی چاہئے۔ مظاہرے پورے ہفتے کئے جائیں گے۔ رملہ میں ہزاروں فلسطینیوں نے توہین آمیز فلم کے خلاف مظاہرہ کیا۔ فلسطینی اتھارٹی کے وزیر محمود حباش نے امریکا سے اس فلم کو ہٹانے اور اس اقدام پر معافی کا مطالبہ کیا ہے۔ یمن میں سیکڑوں طالب علموں نے پیر کو امریکی سفیر کو نکالنے اور امریکی سفارت خانے کی حفاظت کے لئے امریکی میرینز کی تعیناتی کیخلاف مظاہرہ کیا اور کہا کہ یمنی سرزمین پر امریکی فوجی موجودگی کو مسترد کرتے ہیں۔ انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں امریکی سفارت خانے کے باہر مظاہرین کی پولیس سے جھڑپیں ہوئی ہیں مظاہرین نے پٹرول بم پھینکے اور امریکا مخالف نعرے لگائے جبکہ پولیس نے تیز دھار پانی اور 700کے قریب مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے ہوائی فائرنگ کی ۔ دریں اثناء شمالی سماٹرا صوبے کے علاقے میدان میں تقریباً پچاس طالب علموں نے امریکی پرچم کو روند ڈالا اور امریکی سفارت مشن پر انڈے پھینکے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ بینکاک میں توہین آمیز فلم کے خلاف مجوزہ مظاہروں کے دوران کسی بھی نقصان سے محفوظ رہنے کے لئے امریکی سفارتخانہ بند کر دیا جائے گا۔ مزیدبرآں وائٹ ہاوٴس کے ترجما ن نے کہا کہ صدر اوباما نے لیبیا ، تیونس ، یمن اور سوڈان میں تعینات اپنے سفیروں کو مشورے کیلئے بلا لیا ہے۔ اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی نے آئندہ وزرائے خارجہ اجلاس کے دوران توہین آمیز فلم پر اپنا ردعمل ظاہر کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    بشکریہ روزنامہ جنگ
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    امریکہ میں بننے والی ایک اسلام مخالف فلم پر اسلامی ممالک میں احتجاج میں تازہ اضافہ ہوا ہے۔ جہاں پاکستان میں ہونے والے احتجاج میں ایک شخص ہلاک ہو گیا وہیں فلپائن کے شہر مراوی میں ہزاروں افراد نے ایک مشتعل جلوس میں شرکت کی۔ پیر کے روز افغانستان کے دارالحکومت میں مشتعل مظاہرین نے پولیس کی گاڑیاں نذر آتش کر دیں اور گولیاں بھی چلائیں۔
    اسی طرح لبنان میں ایک بہت بڑے جلوس کی تیاریاں ہو رہی ہیں جہاں حزب اللہ کے رہنما شیخ حسن نصراللہ نے احتجاج کو جاری رکھنے کی اپیل کی ہے۔
    اب تک ہونے والے احتجاج میں ایک درجن کے قریب افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ پاکستان میں بھی پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔
    بھارت کے بعد اب پاکستان میں بھی اس فلم کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس پر پاکستان کی سپریم کورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کو انٹرنیٹ پر یہ فلم بند کرنے کا حکم دیا ہے۔

    بشکریہ بی بی سی اردو
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    [​IMG]
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    سب مل کر دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں وہ طاقت عطا فرمائے کہ بجائے پرتشدد احتجاج کے جو بھی ہمارے آقا تاجدار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرے ہم اسےسزا دے سکیں آمین۔یہ یہودی اور نصرانی ہمیں چین سے کبھی بھی جینے نہیں دیں گے۔یہ نئی نئی شرارتیں کر تے رہیں گے،اور ہم اپنے ہی ملکوں میں بجائے پرامن احتجاج کے پرتشدد احتجاج کرتے ہیں اور اپنی املاک جلاتے ہیں اپنے ملک کا نقصان کرتے ہیں ،اور فتنہ پرست تماشائی بن کر تماشہ دیکھتے رھتے ہیں،اللہ کرے ہم میں وہ طاقت پیدا ہو کہ ہم ان خبیثوں کو سزا دے سکیں
     
  12. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    محبوب بھائی آپ کا بہت بہت شکریہ
     
  13. محمد قاسم
    آف لائن

    محمد قاسم ممبر

    شمولیت:
    ‏17 ستمبر 2012
    پیغامات:
    170
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    [​IMG]

    میرا درد اور تکلیف ناقابل بیاں تھی۔ یہ تکلیف میری صحافیانہ جستجو کا نتیجہ تھی۔ میں نے سی این این پر ایک اسلام مخالف فلم کے خلاف لیبیا میں احتجاجی مظاہروں کی خبر دیکھی تو انٹرنیٹ پر اس فلم کو تلاش کرنا شروع کیا۔ ایک ساتھی نے فلم کو کسی ویب سائٹ سے ڈاؤن لوڈ کرکے میری مشکل کو آسان کردیا لیکن جیسے ہی میں نے فلم دیکھنی شروع کی تو مجھے ایسے لگا کہ کسی نے میرے دل و دماغ پر ہتھوڑے برسانے شروع کردئیے ہیں۔ میں خود کو بہت مضبوط اعصاب کا مالک سمجھتا ہوں لیکن سام بیسائل کی طرف سے مسلمانوں کی مظلومیت کے نام سے بنائی گئی یہ فلم اس دور کی سب سے بڑی دہشتگردی تھی کیونکہ اس فلم کے مناظر اور ڈائیلاگ مسلسل بم دھماکوں سے کم نہ تھے۔ گیارہ ستمبر2001 کو نیویارک اور واشنگٹن میں القاعدہ کے حملوں سے تین ہزار امریکی مارے گئے تھے لیکن گیارہ ستمبر2012 کو یو ٹیوب پر جاری کی جانے والی اس فلم نے کروڑوں مسلمانوں کی روح کو زخمی کیا۔ میں اس فلم کو چند منٹ سے زیادہ نہیں دیکھ سکا۔ اس خوفناک فلم کی تفصیل کو بیان کرنا بھی میرے لئے بہت تکلیف دہ ہے۔ بس یہ کہوں گا کہ اس فلم کے چند مناظر دیکھ کر سام بیسائل کے مقابلے پر اسامہ بن لادن بہت چھوٹا سا انتہا پسند محسوس ہوا۔ یہ اعزاز اب امریکہ کے پاس ہے کہ اس صدی کا سب سے بڑا دہشتگرد سام بیسائل اپنی انتہائی گندی اور بدبو دار ذہنیت کے ساتھ صدر اوباما کی پناہ میں ہے۔ اللہ تعالی کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ آج تک کبھی کسی مسلمان نے حضرت عیسی یا کسی دوسرے نبی کی شان میں گستاخی نہیں کی ۔ امریکہ کی طرف سے ہمارے دینی مدارس پر بہت اعتراضات کئے جاتے ہیں کہیں ان دینی مدارس کے طلبہ نے کبھی مسیحی یا یہودی مذاہب کی ایسی توہین کے بارے میں سوچا بھی نہ ہوگا جو سام بیسائل نے مسلمانوں اور ان کے پیارے نبی حضرت ۖ کے بارے میں کی۔ مجھے افسوس ہے کہ امریکی صدر اوباما کی طرف سے اس فلم کے خلاف آنے والا ردعمل برائے نام ہے۔ اس فلم کو امریکی اقدار کے خلاف قرار دینا کافی نہیں بلکہ یہ اعتراف کرنا بھی ضروری ہے کہ کچھ مسیحی اور یہودی انتہا پسند ریاست ہائے متحدہ امریکہ کو مسلمانوں کے خلاف ایک بیس کیمپ کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ یہ انتہا پسند القاعدہ، طالبان اور حقانی نیٹ ورک سے زیادہ خطرناک ہیں۔ میں صدر اوباما سے سام بیسائل اور ٹیری جونز جیسے دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کی بھیک نہیں مانگوں گا لیکن امریکی میڈیا میں ا پنے دوستوں سے گزارش کروں گا کہ وہ یہ پتہ ضرور لگائیں کہ ان کے ہم وطن دہشتگردوں کو امریکہ کے کون کون سے خفیہ ادارے کی حمایت حاصل ہے۔ یقینا ٹیری جونز اور سام بیسائل پورے امریکہ کے ترجمان نہیں اور آج امریکہ میں رمزے کلارک جیسے بزرگ بھی موجود ہیں جو ایک پاکستانی خاتون ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کررہے ہیں لیکن مجھے ایسے لگتا ہے کہ آج عالم اسلام میں امریکہ کی پہچان رمزے کلارک نہیں بلکہ سام بیسائل بن چکا ہے۔
    سام بیسائل کی دہشتگردی نے مجھے صلاح الدین ایوبی کی یاد دلائی جس نے ایک مسیحی بادشاہ کی طرف سے مسلمانوں کے پیارے نبی حضرت محمد اکرم کی شان میں گستاخی پر غضبناک ہو کر تلوار اٹھالی تھی اور آخر کار بیت المقدس کو فتح کرکے دم لیا تھا۔ افسوس کہ آج عالم اسلام کے کسی حکمران میں اتنا دم نہیں کہ وہ آئے روز توہین رسالت اور توہین قرآن کرنے والوں کے عالمی سرپرستوں کو للکار سکے۔ ہمارے ریاستی ادارے توہین رسالت اور توہین قرآن کے جھوٹے الزامات میں اپنے ہم وطن غریب غیر مسلموں کو گرفتار کرنے میں کوئی دیر نہیں لگاتے لیکن جب امریکی فوجی گوانتاناموبے یا قندھار میں قرآن کی توہین کرتے ہیں جب ٹیری جونز الاعلان قرآ ن پاک کو نذر آتش کرتا ہے اور جب سام بیسائل ایک فلم کے ذریعہ ہماری روح کو لہولہان کردیتا ہے تو ہم اور ہمارے حکمران محض زبانی کلامی مذمت کو کافی سمجھتے ہیں اگر لیبیا یا یمن میں امریکی سفارتخانے پر حملہ ہوجائے تو امریکہ وہاں فوج بھیجنے کی دھمکی دے سکتا ہے لیکن ہم آجاکر اپنی ہی سڑکوں پر اپنی ہی املاک کی توڑ پھوڑ کے سوا کچھ نہیں کرسکتے۔
    ہمیں اعتراف کرنا چاہئے کہ آج ہم صلاح الدین ایوبی کو یاد تو کرسکتے ہیں لیکن صلاح الدین ایوبی بننے کی سکت نہیں رکھتے۔ صلاح الدین ایوبی ایک کرد تھا لیکن اس نے ا پنی ہمت و شجاعت سے ایک ایسی فوج کی قیادت کی جس میں عرب، ترک اورکردوں سمیت کئی زبانیں بولنے والے مسلمان شامل تھے۔اس فوج کے پاس سب سے بڑی طاقت جذبہ ایمانی تھی اور اس جذبہ ایمانی کو ختم کرنے کے لئے دشمن نے مسلمانوں میں لسانی، نسلی اور فرقہ وارانہ اختلافات کوفروغ دیا۔ کون نہیں جانتا کہ برطانوی فوج کے افسر کرنل لارنس نے مسلمانوں کا اتحاد توڑنے کے لئے ان میں قومیت پرستی کا جذبہ ابھارا اور عربوں کو ترکوں سے لڑا دیا۔ آج ہمارے پاس ایٹمی طاقت موجود ہے لیکن جذبہ ایمانی مفقود ہے۔ ہمارے اندرونی حالات نے ہمارے ایٹم بم کو بھی ا یک مذاق بنادیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ہم نے ایٹم بم اپنے بچا کے لئے نہیں بنایا بلکہ ہم ہر وقت ایٹم بم کو دشمن سے بچائے پھرتے ہیں۔ ہماری بے بسی کا عالم یہ ہے کہ ہم اپنے دشمنوں کو خوش کرنے کے لئے ایک دوسرے پر گولیاں چلاتے ہیں اور ایک دوسرے کو اغوا کرتے ہیں، پھر اس قتل و غارت اور اغوا کاری کی تحقیقات کا تقاضا بھی دشمن سے کرتے ہیں۔پچھلے گیارہ سال کے دوران دہشتگردی کے خلاف نام نہاد جنگ میں امریکہ کے اتحادی پاکستان کے کچھ ریاستی ادارے اتنے بے لگام ہوچکے ہیں کہ اپنے ہم وطنوں کو لاپتہ کرتے ہیں، جب عدالتیں حکم دیتی ہیں کہ لاپتہ افراد کو قانون کے سامنے پیش کرو تو عدالتوں کا حکم بھی نہیں مانا جاتا۔ ریاستی اداروں کی اس من مانی کے سامنے مجبور سویلین حکومت نے چپکے سے اقوام متحدہ کے ایک وفد کو پاکستان بلالیا تاکہ لاپتہ افراد کے معاملے میں اپنی بے گناہی ثابت کی جاسکے۔ اسے کہتے ہیں اپنے پاں پر خود کلہاڑی مارنا۔
    سوچنے کی بات یہ ہے کہ ہمارا قانون ہمیں تحفظ نہیں دے سکتا، ہم ایک دوسرے کو تحفظ نہیں دے سکتے تو ہم اپنے پیارے نبی حضرت محمد مصطفی ۖ کی ناموس کی حفاظت کیسے کرسکتے ہیں؟ میری اطلاع کے مطابق امریکہ اور ہالینڈ میں دو ایسی فلمیں بنائی جارہی ہیں جن میں مسلمانوں کے شیعہ سنی اختلافات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جائے گا۔ اس میں سے ایک فلم ایران کے خلاف ہے جس کا مقصد شیعہ سنی اختلافات کے علاوہ ایرانیوں اور عربوں کے نسلی اختلافات کو اچھالنا ہے۔ دوسری فلم شام کے شیعہ سنی اختلافات کے متعلق ہے۔ ایک مغربی ٹی وی چینل کی طرف سے بلوچستان کے حالات پر ڈاکو منٹری فلم بنائی جارہی ہے جس میں بلوچوں اور پشتونوں کے اختلافات کو ابھارنے کی کوشش کی جائے گی۔ بلوچستان میں بلوچ ، پشتون، ہزارہ اور پنجابیوں سمیت ہندو برادری کو کون کیسے ایک دوسرے سے لڑا رہا ہے اس پر کسی اگلے کالم میں بات ہوگی فی الحال صرف یہ کہنا ہے کہ ایک نبی ماننے والو ہوش کے ناخن لو۔ نہ پشتون کسی بلوچ کا دشمن ہے نہ بلوچ کسی ہزارہ کا دشمن ہے نہ سندھی کسی مہاجر کا دشمن ہے بلکہ سب صرف مسلمان ہیں اور ہمارا اصل دشمن وہ ہے جو ہمارے نبی کی شان میں گستاخی کررہا ہے۔ دشمن ہمیں آپس میں لڑارہا ہے ،ہمیں مارتا بھی ہے اور ایک دوسرے کے ہاتھوں مرواتا بھی ہے اس مشترکہ دشمن کے خلاف متحد ہوجا
     
  14. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    امريکی حکومت اسلام مخالف فلم کی مذمت کرتی ہے۔




    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
    http://www.facebook.com/USDOTUrdu
     
  15. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    امریکی ان ملعونوں کے خلاف کارروائی کرے جنھوں‌نے ایک ارب سے زائد مسلمانوں کی دل آزاری کی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپ لوگ کس ملک کے باسی ہیں جس میں خدا کے رسولوں کو بھی نہیں‌بخشا جاتا ہے۔۔۔۔۔اور اپنے نوٹوں پر لکھتے ہو کہ ہم خدا پر یقین رکھتے ہیں۔۔۔۔۔یہ کیسا یقین ہے۔۔۔۔۔کہ خدا کے سب سے مقرب، سب سے اعلی و برتر آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف کے لوگ اور وہ بھی وہ لوگ جن کو آپ کے معاشرے نے دھتکارا ہے۔۔۔۔۔۔۔جن کا کوئی اخلاق بھی نہیں‌ہے۔۔۔۔۔۔۔ایسی فلم بناتے ہیں۔۔۔جو تہذیب یافتہ دنیا کے اتنے سارے مسلمانوں کی دل و دماغ کو زیر و زبر کردیتے ہیں۔۔۔۔۔یاد رکھیں۔۔۔طوفان مغرب سے مسلمان مسلمان ہوجائیں گے۔۔۔۔انشاء اللہ۔۔۔۔۔۔اللہ کریم عزوجل نے اپنے آخری نبی کا شان بے شک بلند کیا ہے کہ خدا اور اس کے فرشتے درو و سلام بھیجتے ہیں۔۔۔۔۔اور ہم سب مسلمان چاہے ایمان کے کمزور سے کمزور درجے پر ہی فائز کیوں نہ ہوں۔۔۔ خدا کی قسم نہ صرف دروو سلام بھیجتے ہیں۔۔۔۔۔۔بلکہ اللہ کے آخری نبی سے محبت کے بغیر ہمارا ایمان مکمل نہیں۔۔۔۔۔۔آپ کی قوم کے ان لعنتی لوگوں‌نے۔۔۔۔۔۔۔بے شک ایسے لوگوں پر۔۔۔۔ جو اللہ کے آخری نبی کے گستاخ ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔اللہ کی۔۔۔۔ان کے فرشتوں کی۔۔۔۔۔اور تمام دنیا کے مسلمانوں کی لعنت برس رہی ہے۔۔۔۔۔اور انشاء اللہ برستی رہے گی۔۔۔۔ہمیں افسوس ہے کہ آپ لوگ تہذیب یافتہ ہونے کا دعوی کرتے ہیں۔۔۔۔برابری کی باتیں کرتے ہیں۔۔۔انسانی حقوق کی باتیں‌کرتے ہیں۔۔۔مگر انسانوں کو قتل بڑے پیمانے پر آپ کی قوم نے کیا ہے۔۔۔۔۔اور یہ کام جاری ہے۔۔۔۔۔۔دوسری عظیم جنگ کو یاد کرو۔۔ اور جاپانیوں پر ایٹم بم کو یاد کرو۔۔۔۔۔۔۔عراق اور افغانستان میں قتل عام کو یاد کرو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یاد رکھو۔۔۔۔قومیں اپنے آپ کو خود ہی برباد کردیتی ہیں۔۔۔۔۔اور میرا اللہ قادر ہے کہ کسی قوم کا وجود ہی ان کے اپنے اعمال کے سبب سے اس دنیا سے مٹادے۔۔۔۔۔۔بے شک وہ قادر ہے۔۔۔۔۔۔۔ہر چیز اس کے قبضہ قدرت میں ہے۔۔۔۔۔۔۔آپ لوگوں نے اس فلم کے ذریعے صرف مسلمانوں کی دل آزاری ہی نہیں‌کی ۔۔۔۔۔بلکہ خدا کے قہر کو للکارا ہے۔۔۔۔۔ہم تمام پیغامبروں‌پر ایمان رکھتے ہیں۔۔۔۔۔کہ یہ ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔۔۔۔۔۔۔مگر اس فلم کے ذریعے امام الانبیاء کی ہستی پر اس قدر ڈھٹائی سے فلم کو بنایا گیا ۔۔کہ پوری دینا کو زیروزبر کردیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مسلمان کمزور ضرور ہیں۔۔۔مگر یاد رکھو۔۔۔۔۔۔۔خدا کمزور نہیں‌ہے۔۔۔۔وہ ایسی جگہوں سے قوموں پر عذاب لے آتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کہ وہ سوچ بھی نہیں سکتے ۔۔۔۔۔ آپ کے ہاں جو مسلمان ہیں۔۔۔وہ قرآن پڑھیں۔۔۔۔۔اور جو یہودی ہیں وہ توریت پڑھیں۔۔۔۔جو عیسائی ہیں۔۔۔۔۔وہ انجیل پڑھیں۔۔۔۔۔۔۔کیا ایسا نہیں کہا گیا؟

    امریکی حکومت کی ڈھٹائی سے ہم سب واقف ہیں۔۔۔۔مگر اس قدر ڈھٹائی کہ پوری دنیا جو کہہ رہی ہے۔۔۔۔وہ اسے سننے کے لیے تیار ہی نہیں اور گدھے کی بے وقت کی راگنی کی طرح اپنی راگ الاپ رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پوری دنیا کا عمل یا تو آپ لوگ جنگوں‌کی ذریعے اپنے ٹٹووں کے زریعے تباہ کرتے ہیں۔۔۔یا پھر اس طرح کے فلم یا دوسرے کام کرکے لعنتی ثابت کرنے میں‌اپنے آپ کو دن رات مصروف رکھا ہوا ہے۔

    ہم تمام مسلمانوں کے ایمان کے سب سے افضل پہلو پر یہ حملہ کیا گیا ہے۔۔۔۔۔اور یہ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔۔۔۔۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اقوام متحدہ اس سلسلے میں قانون سازی کرے۔ تاکہ آئندہ اس قسم کے واقعات کی جرات کسی کو نہ ہو۔

    آئیں درو پاک پڑھ کے پیش کرتے ہیں۔۔۔۔۔آخری نبی کے حضور جو سردار انبیاء ہے۔۔۔۔۔جو آخری نبی ہے۔۔۔۔۔کہ جس کے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔۔۔۔۔۔جو افضل ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔جو بس خدا کے بعد بزرگ و برتر ہیں:

    اللھم صل علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی اِبراھیم وعلٰی آل اِبراھیم اِنک حمید مجید ہ
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی اِبراھیم وعلٰی آل اِبراھیم انک حمید مجید ہ
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  16. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اپریل 2012
    پیغامات:
    33,894
    موصول پسندیدگیاں:
    64
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    اللھم صل علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی اِبراھیم وعلٰی آل اِبراھیم اِنک حمید مجید ہ
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی اِبراھیم وعلٰی آل اِبراھیم انک حمید مجید ہ
     
  17. bilal260
    آف لائن

    bilal260 ممبر

    شمولیت:
    ‏29 مارچ 2012
    پیغامات:
    182
    موصول پسندیدگیاں:
    46
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    شکریہ بہت سی معلومات دینے کا ۔شکریہ۔
     
  18. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


    جو راۓ دہندگان اس بات پر بضد ہيں کہ مسلم ممالک ميں بے چينی اور تشدد کی فضا امريکہ کے ليے کسی بھی طرح سودمند ہے وہ يہ نظرانداز کر رہے ہيں کہ تمام تر دھمکيوں اور حملوں کا محور امريکی سفارت خانے، قونصل خانے اور مختلف ممالک ميں تعنيات امريکی سفارتی عملہ ہے۔

    جو تبصرہ نگار اس صورت حال کو امريکہ کی دانستہ سازش قرار دے رہے ہيں ان کے ليے عرض ہے کہ يہ شايد انسانی تاريخ کی سب سے عجيب وغريب سازش ہے جس ميں سازش کرنے والا مسلسل اور دانستہ اپنا ہی نقصان کرتا چلا جا رہا ہے جو کہ سنير سفارتی عملے سميت امريکی شہريوں کی موت اور دنيا بھر ميں ہمارے سفارت خانوں اور املاک کے نقصان کی صورت ميں سامنے آ رہا ہے۔

    صرف يہی نہيں سازش کرنے والے مسلسل اپنے خلاف پروپيگنڈہ کر کے تشدد کی ايک ايسی لہر کو جلا دے رہے ہيں جس کی زد ميں خود ان کے اپنے ہی شہری نشانہ بن رہے ہيں۔

    امريکی حکومت کی جانب سے ان آئينی حدود کی وضاحت اور آزادی راۓ کے اظہار کا ذکر جو امريکہ ميں رہنے والے شہريوں کا حاصل ہے اس بات کی غمازی نہيں کرتا کہ ہم کسی بھی زاويے سے اس مواد کی حمايت، تائيد يا پشت پناہی کر رہے ہيں جو موجودہ صورت حال کا سبب بنا ہے۔ بلکہ حقيقت يہ ہے کہ وزير خارجہ ہيلری کلنٹن نے اپنے بيان ميں اس فلم کو "نفرت انگيز" اور "قابل مذمت" قرار ديا ہے۔ صرف يہی نہيں بلکہ انھوں نے تو يہ تک کہا کہ " يہ انتہائ سنکی پن سوچ کی عکاسی کرتی ہے۔ جس کا مقصد اعلی وارفع مذہب کی تحقير کرنا اور اشتعال اور تشدد پر اکسانا ہے"۔

    امريکی حکومت کے تمام اعلی عہديداروں کی جانب سے اس ايشو کے حوالے سے واضح بيانات امريکی شہريوں، سول سوسائٹی کے نمانيدگان اور تعليمی ميدان ميں سرکردہ قائدين کی اکثريت کے خيالات کی غمازی کرتے ہيں، جو اس بات پرتو پختہ يقين رکھتے ہيں کہ افراد کواپنی راۓ کے اظہار کا حق حاصل ہے ليکن اس بات کو بھی مانتے ہيں کہ امريکہ ميں بسنے والے مسلمانوں سميت دنيا بھر ميں کئ بلين مسلمانوں کے جذبات اور مذہبی احساسات کو زک پہنچانے کے ليے کيا جانے والا کوئ بھی اقدام قابل نفرت ہے اور اس کی مذمت کی جانی چاہيے۔

    ليکن اس کا يہ مطلب ہرگز نہيں ہے کہ طيش ميں آۓ ہوۓ افراد اور احتجاج کے نام پر مظاہرين کو اس بات کا حق حاصل ہو گيا ہے کہ وہ بے گناہ شہريوں کو ہلاک کر ديں جن ميں بيرون ممالک کے تعنيات سفير بھی شامل ہيں۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
    http://www.facebook.com/USDOTUrdu
     
  19. آصف حسین
    آف لائن

    آصف حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    1,739
    موصول پسندیدگیاں:
    786
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    اسی کے لیے شاعر نے کہا تھا
    کسی کی جان گئی آپ کی ادا ٹھہری
    سب کو اور خاص طور پر فواد کو جان لینا چاہیے کہ ناموس رسول :drood: ہمیں اپنی جان سے زیادہ عزیز ہے
     
  20. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    السلام علیکم۔ دنیائے اسلام کے اہم سکالر ڈاکٹر طاہر القادری نے دنیا ٹی وی پر گفتگو میں امریکہ کے دوغلے پن کا بھانڈا بھی پھوڑا ہے۔ اور اقوام متحدہ میں نئی قانون سازی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
    ان کا کہنا تھا کہ فلم بنانے والوں پر "دہشت گردی کے فروغ" کا مقدمہ درج کرکے انہیں امریکی حکومت سے سزا ملنی چاہیے۔ اور امریکہ حکومت گذشتہ چند سالوں میں سینکڑوں امریکیوں کی شہریت منسوخ کر چکی ہے۔ ان ملعونوں کی شہریت بھی منسوخ ہونی چاہیے۔
    مزید تفصیلات کے لیے یہ ویڈیو ملاحظہ فرمائیں۔

    http://www.youtube.com/watch?v=wwIOzGtMYF8
     
  21. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    آپ کا یہ سفیر لیبیا میں‌کرتا رہا ہے؟۔۔۔۔۔وہاں کتنے انسانوں کا خون بہاتا رہا ہے۔۔۔۔کبھی اس پر غور کیا ہے؟۔۔۔۔لیبیا میں موجود باغیوں کی حمایت کس نے کی؟۔۔۔۔ان کو ہتھیار کس نے ہتھیار فراہم کیے؟

    ہم کچھ عرض کریں گے تو شکایت ہوگی۔

    ایک مسلمان کا ایمان اس وقت تک مکمل نہیں‌ہوتا جب تک وہ آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی جان سے بڑھ کر محبت نہ کرے۔۔۔۔۔۔۔۔کیا آپ کو اس پہلو کا پتہ ہے؟ نہیں تو پھر کچھ ایمان کی بنیادی کتابیں پڑھیں۔۔۔۔۔جن لوگوں نے فلم بنایا ہے۔۔۔۔۔۔اور جن کو بے گناہ یا جن کی حمایت آپ لوگ کررہے ہیں۔۔۔۔یا ان کو سزا نہیں دینا چاہتے ہیں۔۔۔۔۔ان سے بہت بڑا غلط کام ہوا ہے۔۔۔۔بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی گئی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔اس بات کو کیوں‌نہیں‌ سمجھتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سیکولر کے دعوی داروں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اسلام دشمنی کرکے۔۔۔۔یہ کیوں‌کہتے ہو۔۔۔کہ ہمیں اسلام یا مسلمانوں سے کوئی پرخاش نہیں۔۔۔۔۔۔۔افسوس صد افسوس۔۔۔۔غلط کام کرنے والوں‌ کو بھی غلط نہیں کہہ پا رہے ہو۔۔۔۔۔کیسی قوم ہو تم لوگ۔۔۔۔کس قدر بے بس ہو۔۔۔۔۔۔پتا نہیں ۔۔۔۔۔ آپ لوگوں کی قوت فیصلہ اور پالیسی بنانے والے کونسی دنیا کے مکین ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔کچھ اپنے اوپر بھی غور کرو۔۔۔۔۔بحیثیت قوم ان تمام اعمال پر غور کرو۔۔۔وقت کی آواز کو سنو۔۔۔۔۔۔۔طاقت کے اندھے استعمال میں کہیں خود اس کے شکار نہ ہوجاو۔۔۔۔۔۔آج سویت یونین کے لیے کون پریشان ہے۔۔۔کوئی نہیں۔۔۔۔تاریخ سے سبق سیکھو۔۔۔۔۔۔۔۔دنیا کی قوموں میں اپنے آپ کو اندھی طاقت اور خود سر ثابت کرچکے ہو۔۔اور اس کے علاوہ کیا کرنا چاہتے ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔چلو انتظار کرو اور ہم بھی انتظار کرتے ہیں۔۔۔۔کہ اللہ کا وعدہ سچ ہوکے رہتا ہے۔۔۔۔۔۔ظالم کی رسی دراز ضرور ہے۔۔۔۔مگر اندھیر نہیں۔
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  22. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ اسلام مخالف فلم غیرمہذب اور شرمناک ہے اور اس کے خالق نے آزادئ اظہارِ رائے کا غلط استعمال کیا ہے۔ بدھ کی رات نیویارک میں ایک نیوز کانفرنس میں بان کی مون کا کہنا تھا کہ آزادئ اظہارِ رائے کو اس وقت یقینی بنایا جانا چاہیے اور تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے جب وہ ’عام انصاف‘ اور ’عام لوگوں کے مقاصد‘ کے لیے استعمال ہو۔ انہوں نے کہا کہ جب کچھ لوگ اس حق کو اشتعال انگیزی یا دوسروں کے عقائد کی بے حرمتی کے لیے استعمال کریں تو ایسے موقع پر ان کے اس حق کا تحفظ نہیں کیا جا سکتا۔
    دوسری طرف پیغمبر اسلام کے بارے میں بننے والی اسی متنازع فلم کی ایک اداکارہ نے فلمساز کے خلاف امریکی عدالت میں دھوکہ دہی اور بہتان طرازی کا مقدمہ کر دیا ہے۔ سنڈی لی گارشیا نے کیلیفورنیا کے ایک جج سے یہ بھی درخواست کی ہے کہ وہ یو ٹیوب کو اس فلم کو ہٹانے کا حکم دیں۔انہوں نے کہا ہے کہ انہیں اور ان کے ساتھی اداکاروں کو یہ بتایا گیا تھا کہ وہ قدیم مصر کے بارے میں بننے والی ایک ایڈونچر فلم حصہ لے رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ فلم میں اسلام مخالف مکالموں کی ڈبنگ بعد میں کی گئی ہے اور یہ کہ فلم کے سکرپٹ میں پیغمبر اسلام کا کوئی ذکر نہیں تھا۔ فلم کے مبینہ مصری پروڈیوسر پہلے ہی روپوش ہو چکے ہیں۔اس توہین آمیز فلم کے خلاف اسلامی ممالک میں شدید احتجاج جاری ہے اور اب تک ہونے والے مظاہروں میں ایک درجن کے قریب افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔پاکستان میں بھی احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں اور حکومتِ پاکستان نے جمعہ یعنی اکیس ستمبر کو ’یومِ عشقِ رسول‘ منانے کے لیے عام تعطیل کا اعلان کیا ہے۔

    بشکریہ بی بی سی اردو
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  23. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    [​IMG]
    [​IMG]
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  24. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    لو اب دو ٹکے کے شراب بیچنے والے فرانسیسی بھی توہین رسالت میں کود پڑے۔۔۔۔۔۔۔بے شک جو جس کا ساتھی ہے۔۔۔۔وہ وہی کرتا رہتا ہے۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    فرانس میں ایک جریدے کی جانب سے پیغمبرِ اسلام کے کارٹون کی اشاعت کے بعد فرانس نے کچھ ممالک میں اپنے کچھ سفارتخانوں کے گرد سکیورٹی بڑھا دی ہے۔فرانس کے وزیرِ خارجہ لارون فابیوس نے کہا کہ جریدے کے نیوز سٹینڈز پر آنے کے بعد انہیں تشویش ہے۔اس لیے احتیاط کے طور پر تقریباً بیس ممالک میں فرانسیسی سفارتخانے، قونصل خانے، ثقافتی مراکز جمعہ کو بند رہیں گے۔
    جریدے کے پیرس میں دفاتر کے باہر بھی پولیس تعینات کر دی گئی ہے۔
    مسلمانوں کے عقیدے کے مطابق پیغمبرِ اسلام کی کسی بھی قسم کی شبیہہ بنانا ممنوع ہے۔
    پیغمبرِ اسلام کا تمسخر اڑانے والی امریکہ میں بننے والی فلم کے خلاف دنیا بھر میں احتجاجی مظاہروں میں اب تک تیس کے قریب افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
    ہلاک ہونے والوں میں لیبیا میں امریکہ کے سفیر کرسٹوفر سٹیونز اور دیگر تین افراد شامل ہیں جنہیں بن غازی میں ہلاک کیا گیا۔
    دنیا کے دیگر مسلم ممالک میں بھی مغربی سفارتخانوں پر حملے کیے گئے ہیں۔
    فرانس کی دفترِ خارجہ کی ویب سائٹ پر فرانس کے وزیرِ اعظم ژان مارک ایرو کی طرف سے شائع کیے جانے والے ایک بیان کے مطابق ’اظہارِ آزادی فرانس کے بنیادی اصولوں میں سے ایک ہے‘ جس طرح سیکیولرازم اور دوسرے مذاہب کے لیے احترام۔ ’اور اس لیے حالیہ تناظر میں وزیرِ اعظم کسی بھی قسم کی زیادتی پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہیں۔‘
    فرانس میں مسلمان رہنماؤں نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے جذبات پر قابو رکھیں۔ یاد رہے کہ یورپی یونین میں مسلمانوں کی سب سے بڑی تعداد فرانس میں ہے جو کہ کُل آبادی کا دس فیصد ہے۔
    پیرس کی مرکزی مسجد کے ریکٹر جلیل ابوبکر نے کہا ہے کہ ’یہ ایک شرمناک، فضول اور احمقانہ اشتعال انگیزی ہے۔ ہم پاولو کے جانوروں کی طرح نہیں ہیں کہ ہر ہتک پر بھڑک اٹھیں۔‘ ان کا اشارہ روس کے اس ڈاکٹر کی طرف تھا جنہوں نے انسانوں اور جانوروں میں کسی بھی مسئلے پر ایک ہی طرح کے ردِ عمل پر تحقیق کی تھی۔

    بشکریہ بی بی سی اردو
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  25. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    اے خاصہء خاصانِ رُسل :drood: وقتِ دعا ہے
    امت پہ تیری آ کے عجب وقت پڑا ہے
     
  26. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


    وہ راۓ دہندگان جو يہ سمجھتے ہيں کہ امريکی حکومت غير منصفانہ طرزعمل اختيار کرتے ہوۓ آزادی راۓ کے اظہار کے آئينی قوانين کا سہارا لے رہی ہے اور اس آڑ ميں ان لوگوں کی پشت پناہی کر رہی ہے جو اس فلم کے پيچھے ہيں، انھيں يہ امر بھی مدنظر رکھنا چاہيے کہ وہی آئينی حقوق اور قواعد وضوابط جن کی بنياد پر ہمارے معاشرے کا تانا بانا قائم ہے وہ معاشرے کے کسی ايک مکتبہ فکر يا ايک مخصوص گروہ کے ليے نہيں ہيں۔ امريکہ ميں مقيم پاکستانيوں سميت لاکھوں مسلمان بھی اسی آزادی اور آئينی حقوق کے اتنے ہی مستحق ہيں جو ديگر امريکی شہريوں کو حاصل ہيں۔ آپ کے خيال ميں اگر امريکی حکومت کسی مخصوص گروہ يا شخص کے احتجاج يا ايما پر امريکہ ميں بسنے والے مسلمانوں پر مذہبی تعليمات کی ترويج کے ضمن ميں پابندياں عائد کر دے تو اس صورت ميں ردعمل کيا ہو گا؟ اگر امريکی حکومت دنيا بھر سے آۓ ہوۓ تبليغی جماعتوں کو امريکہ بھر ميں سفر کرنے اور اسلامی تعليمات کی تبليغ سے نہيں روکتی تو پھر اسی مروجہ اصول اور آئينی فريم ورک کے تحت امريکی معاشرے ميں بسنے والے ہر فرد کو اپنی راۓ کے اظہار کا حق حاصل ہے، باوجود اس کے کہ يہ راۓ معاشرے کے ديگر طبقوں کے ليے کتنی ہی قابل نفرت يا قابل مذمت کيوں نہ ہو۔

    اس ميں کوئ شک نہیں کہ جن افراد نے يہ اشعال انگيز فلم بنائ ہے ان کی اس حرکت کے نتيجے ميں مقامی مسلم کميونٹی اور دنيا بھر ميں اضطراب اور بے چينی پيدا ہونے کا امکان موجود ہے۔ يہی وجہ ہے کہ امريکيوں کی ايک کثير تعداد نے اس حرکت کی شديد مذمت کی ہے اور واضح الفاظ میں اسے غلط قرار ديا ہے۔ ليکن محض ايک فرد يا مختصر سے گروہ کی وجہ سے ان ہمہ گير اصولوں کو پس پشت نہيں ڈال دينا چاہيے جو آزادی راۓ کے قوانين کی بنيادی اساس ہيں۔

    يہ ياد رکھنا چاہیے کہ امريکہ ميں مسلمانوں سميت آبادی کے ايک بڑے حصے کے لیے انھی اصولوں اور قوانين کی بدولت خير اور اچھائ کا پہلو بھی نکلتا ہے جس ميں مسلمانوں کے لیے بغیر کسی خوف وخطر کے اسلام کی تبليغ کرنا بھی شامل ہے۔

    امريکہ کا مذہبی آزادی اور راۓ کی آزادی کے حوالے سے مصمم ارادہ قوم کے بانيوں کے دور سے ہی انتہائ مضبوط رہا ہے اور يہ سوچ اب آئين کا حصہ بن چکی ہے۔ ہم قطعی طور پر مذہبی عدم برداشت کو مضبوطی سے رد کرتے ہیں۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
    http://www.facebook.com/USDOTUrdu
     
  27. علی عمران
    آف لائن

    علی عمران ممبر

    شمولیت:
    ‏28 فروری 2009
    پیغامات:
    677
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    فواد صاحب مجھے آپ کے انتہائی کمزور کمنٹس دیکھ کر انتہائی دکھ ہوتا ہے کہ آپ اپنی نوکری کا بھرم بھی مکمل طور پر ادا نہیں کر پا رہے..... عجیب طرح کی کیفیت ہے آپ کی ایک بات کی مذمت کرتے ہیں تو ویسی ہی دوسری بات کو آزادی رائے کا نام دے کر اس کی پشت پناہی کرتے ہیں.

    آپ نے کہا کہ سویلینز پر یا امریکی سفراء پر حملے کرنا انتہا پسندی ہے تو جناب یہ انتہا پسندی تو آپ نے شروع کی پہلے آپ کے ملک سے آپ کے گھر سے اسلام کے سفیر امن کے سفیرِ اعظم کی ناموس اقدس پر حملہ کر کے لوگوں کو دعوت دی گئی کہ اگر امن کے سفیرِ اعظم کی ناموس پر حملہ ہو سکتا ہے تو اس ملک کے سفراء پر حملہ کرنا کیسے غیر اخلاقی اور متشدد فعل ہو گیا؟

    آپ ایک فعل کو آزادی رائے کا نام دے رہے ہیں اور دوسرے فعل کو متشدد و انتہا پسندی کا.... جبکہ لوگوں نے تو دوسری جگہ بھی اپنا آزادی رائے استعمال کیا دونوں جگہ فرق صرف نقل اور اصل کا ہی ہے نقل کا کام آپ کے ہاں سے دکھایا گیا اور اس کا اصل لیبیا اور دوسرے ممالک میں آپ نے دیکھ لیا یا تو دونوں کو اظہارِ رائے کی آزادی کا نام دیں یا پھر دونوں کی مذمت کرتے ہوئے جو مطالبہ آپ اپنے سفراء کی عزت و جان کی حفاظت کا کرتے ہیں وہی مطالبہ ہم آپ سے اسلام کے سفیر اعظم محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عزت و ناموس کا کرتے ہیں...... آپ اپنے ملک میں ایسے قوانین وضح کریں کہ جو کسی بھی مذہب کے پیشوا کی اہانت کرے یا اس کے عزت و ناموس پر حملہ آور ہو اس کی سزا موت ہو گی ہم اپنے ملکوں میں آپ کے سفیروں کے حوالے سے یہ سزا مقرر کر دیتے ہیں کہ قتل کا بدلہ قتل........
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  28. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    بلے بھئی بلے
    اظہاررائے آزادی۔۔۔ یہ کیسی آزادی ہے کہ کسی مذہب کے لوگوں کی دل آزاری کی جائے اور پھر منہ بناکر کہہ دیا جائے کہ ہر شخص کو اظہاررائے آزادی کا حق ہے۔۔
     
  29. نذر حافی
    آف لائن

    نذر حافی ممبر

    شمولیت:
    ‏19 جولائی 2012
    پیغامات:
    403
    موصول پسندیدگیاں:
    321
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    ماشااللہ بہت اچھی جمع آوری ہے۔۔جزاک اللہ
     
  30. نذر حافی
    آف لائن

    نذر حافی ممبر

    شمولیت:
    ‏19 جولائی 2012
    پیغامات:
    403
    موصول پسندیدگیاں:
    321
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پیغمبر اسلام کیخلاف فلم

    کراچی میں امریکی قونصلیٹ پر " محمد رسول اللہ" صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا پرچم لہرانے اور سید علی رضا تقوی کو گولی لگنےکی خبر میں نے پڑھی اور سنی تومجھے شدت سے احساس ہواکہ ہماری اس چھوٹی سی دنیامیں یوں تو ہر شئے کی ایک انتہااور حد ہے لیکن شایددوہرے پن،دوغلے پن اور دوہرے معیار کی کوئی انتہانہیں۔جو قوم دوہرے پن اور دوہرے معیار کی عادی ہوجائے اسے ذلت و رسوائی کی گھاٹیوں سے کوئی نہیں نکال سکتا۔
    جیساکہ آپ جانتے ہیں کہ امریکی پادری کی"مسلمانوں کی معصومیت" نامی فلم منظر عام پر آنے کے بعد ہر روز اس کے خلاف احتجاج میں اضافہ ہی ہوتاچلاجارہاہےاور اب تک شاید دنیاکا کوئی ہی ملک یا خطہ ایسا ہوگا جس کے رہنے والوں بالخصوص مسلمانوں نے اس فلم کی مذمت نہ کی ہو۔
    ممکن ہے آپ اسے " لوگوں کی بیداری قراردیں"اور یہ بھی ممکن ہے کہ آپ اسے "ناموس پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم" کی خاطر مسلمانوں کی یکجہتی قراردیں۔
    آپ اس فلم کے خلاف موجودہ احتجاجی تحریک کو جو مرضی نام دیں،آپ جتنے مرضی جلوس نکالیں،ہزاروں ٹائر جلائیں،گھنٹوں لمبی لمبی تقریریں کریں،ہرملک اور شہر کا پہیہ جام کریں،ہر ریاست میں سول نافرمانی کا اعلان کریں لیکن آپ کے پاس کوئی ضمانت نہیں کہ غیرمسلم دانشوروں اور میڈیا کی طرف سےآئندہ پیغمبرِ اسلام کی شان میں گستاخی نہیں کی جائے گی۔۔۔؟
    جی ہاں آپ کے پاس کوئی ضمانت نہیں۔۔۔؟
    آپ جائیے۔۔۔کسی سے ضمانت مانگ کر دیکھ لیجئے آپ کو احساس ہوجائے گا کہ اس امر کی ضمانت ملنا ناممکن ہے۔۔۔
    سوچئے ضرور سوچئے آخر کیاوجہ ہے کہ دنیا میں ڈیڑھ ارب سے زیادہ بسنے والے مسلمان اپنے پیغمبر ؐکی ناموس کے تحفظ کی ضمانت نہیں دے سکتے۔ اس سے بڑھ کر افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمارے پاس دوسروں کو کافر ثابت کرنے اور قتل کرکے جنّت میں جانے کی گارنٹی تو موجود ہے لیکن ناموس پیغمبر کے لئے کوئی گارنٹی و ضمانت نہیں۔
    جب آپ شیعہ اور سنّی ،پنجابی اور پٹھان،عربی اور عجمی،ہندی اور پاکستانی،کشمیری اور افغانی ،کالے اور گورے نیز وڈیرے اور کمّی سے بالاتر ہوکر سوچیں گے تو تب آپ کو اس سوال کا جواب خود بخود مل جائے گا ۔
    آپ جان جائیں گے کہ دنیامیں ایک بڑی اکثریت رکھنے کے باوجود ہمارے پاس اپنے پیغمبر کی ناموس کی حفاظت کے لئے کوئی ضمانت اور کوئی گارنٹی کیوں موجودنہیں۔
    آپ سوچیں گے توآپ کو اسلامی دنیا کی آستین میں سانپ اور مسلمانوں کے ہاں دوہرا معیار صاف دکھائی دے گا۔آپ سوچیں تو سہی کہ کیا یہ "مسلمانوں کی معصومیت" نامی فلم اس لئے بری ہے کہ اس کا بنانے والا ایک عیسائی پادری ہے یاپھر اس لئے بری ہے کہ اس میں معراج انسانیت اور ختمی المرتبت کی شان میں گستاخی کی گئی ہے۔۔۔؟
    اگرآپ کے نزدیک اس فلم کی مخالفت کا معیار" ختمی المرتبت کی شان میں گستاخی ہے"۔۔۔ تو پھر انصاف سے بتائیے کہ ۔۔۔
    کیا جنّت البقیع میں رسول گرامی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے صحابہ اور ان کی آل کے مزارات کو منہدم کر کے توہین رسالت نہیں کی گئی؟
    کیا رسول اکرم کی اکلوتی بیٹی کے مزار کو گراکر ویران کرنے سے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی توہین نہیں ہوئی؟
    کیا حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اصحاب اور آل کے مزارات کو شرک کے مراکز کہنے سے رسول کی توہین نہیں ہوتی؟
    کیا حضور کے مزار کی جالی کو چومنے والوں کو ڈانٹنے اور انہیں مشرک کہنےسے حضور کی اہانت نہیں ہوتی؟
    کیا اولیائے کرام کے مقدس مزارات پر دھماکے کر نے سے حضور کی اہانت نہیں ہوتی؟
    کیا بے گناہ لوگوں کو قرآن مجید کی آیات پڑھ پڑھ کر جانوروں کی طرح ذبح کردینے سے قرآن اور پیغمبر کی توہین نہیں ہوتی؟
    کیامسجدوں میں نمازیوں کو گولیاں ماردینے سے اسلام اور پیغمبر اسلام کی اہانت نہیں ہوتی؟
    کیا بیت المقدس پر یہودیوں کے قبضے اورفلسطینیوں کی در بدری کے باوجود سعودی شہزادوں کے ،صہیونی نیزامریکی و یورپی آقاوں کے ساتھ جام چھلکانے سے اسلام اور پیغمبر اسلام اہانت نہیں ہوتی؟
    کیا اپنے آپ کو طالبانِ اسلام کہنے والوں کے ہاتھوں بچیوں کے سکول بند کرانے اور عورتوں کو مجمع عام میں پیٹنے سے اسلام اور پیغمبرِ اسلام کی رسوائی نہیں ہوتی؟
    آپ جس بھی مذہب اور جس بھی مکتب سے تعلق رکھتے ہوں اپنے ضمیر سے پوچھئے کہ عورتوں اور بچوں کی چیخ وپکار کے درمیان، " کلمہ گو مسلمانوں کو" کلمہ پڑھتے ہوئے ، بسوں سے اتار کر موت کے گھاٹ اتار دینے سے اسلام اور پیغمبرِ اسلام کی شان میں اضافہ ہوتاہے یا توہین ہوتی ہے۔۔۔؟
    امریکی پادری ٹیری جونز اور اس کے ہمنواوں کو یہ جرات صرف اسی لئے ہوئی ہے کہ وہ ہمارے دوہرے معیار اور دوہرے پن سے آگاہ ہیں۔وہ جانتے ہیں کہ جب مسلمان خودہر روز پیغمبرِ اسلام کی توہین کرکے "مجاہد اسلام" طالبانِ اسلام " اور "خادم حرمین شریفین" رہ سکتے ہیں اور کوئی ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتاتو پھر انہیں مسلمانوں کے احتجاجات اور جلوسوں کو خاطر میں لانے کی کیا ضرورت ہے۔
    آج ناموس رسالت پر اپنی جان قربان کرنے والے " سید علی رضا تقوی" کا خون ہم سے کہہ رہاہے کہ اے فرقوں اور علاقوں،نعروں اور تنظیموں،قبیلوں اور ٹولوں میں بٹے ہوئے مسلمانو!اگر ناموس رسالت کے تحفظ کے لئے مخلص ہوتو میری طرح ظاہر و باطن کو ایک کردو،جس کے نام کا کلمہ پڑھتے ہو اس کے نام پر جان دے دو،جس کی امّت کہلاتے ہو اسی کی محبت کو زندگی کا معیار قرار دو، چاہے گستاخ رسول کوئی بھی ہو اس کی سزا ایک ہی مقرر کرو۔۔۔بصورت دیگر نعرے لگاتے رہو اور احتجاج کرتے رہو!
    یقین جانیں ہمارے دوغلے پن،دوہرے معیار اورکھوکھلے احتجاجوں کو دیکھ کر ٹیری جونز ہنستا اور سید علی رضا تقوی روتاہوگا چونکہ دونوں جانتے ہیں کہ جو قوم دوہرے پن اور دوہرے معیار کی عادی ہوجائے اسے ذلت و رسوائی کی گھاٹیوں سے کوئی نہیں نکال سکتا۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں