1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

عافیت دور رہی فطرتِ انسانی سے

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از عاصم محمود, ‏19 ستمبر 2012۔

  1. عاصم محمود
    آف لائن

    عاصم محمود ممبر

    شمولیت:
    ‏25 دسمبر 2011
    پیغامات:
    108
    موصول پسندیدگیاں:
    45
    ملک کا جھنڈا:
    عافیت دور رہی فطرتِ انسانی سے
    بچ سکا کون زمانے میں پریشانی سے

    اِک سماں بند گیا جلووں کی فراوانی سے
    آئینہ تکنے لگا مُنہ ترا ، حیرانی سے

    کیوں نہ اے دستِ جنوں تیری بَلائیں لے لوں
    خوش ہُوا کوئی مِری چاک گریبانی سے

    مُسکراتا ہی رہا حرفِ تمنّا سُن کر
    ٹال دی اُس نے مِری بات کِس آسانی سے

    شیخ جی! بادہءِ سر جوش کی یہ تعریفیں
    بات جب ہے کہ وضو بھی ہو اُسی پانی سے

    اُن کا آنا ہی نظر آتا ہے مجھ کو دشوار
    موت کا کیا ہے، وہ آ جائے گی آسانی سے

    اُس کا بندہ ہوں ، جو دائم و باقی دائم
    لاکھ فانی ہوں، تعلق تو ہے لا فانی سے

    تاجدارانِ جہاں جُھک کے مِلا کرتے ہیں
    یہ شرف ہم کو مِلا ہے تِری دربانی سے

    حُبِ دیں، عشقِ نبی، خوفِ خدا، جس میں نہ ہو
    ہم تو باز آئے نصیر ایسی مسلمانی سے

    حضور پیر سید نصیرالدین نصیر گیلانی رحمتہ اللہ علیہ
     
  2. عاصم محمود
    آف لائن

    عاصم محمود ممبر

    شمولیت:
    ‏25 دسمبر 2011
    پیغامات:
    108
    موصول پسندیدگیاں:
    45
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: عافیت دور رہی فطرتِ انسانی سے

    کیا دل مرا نہیں تھا تمہارا، جواب دو!
    برباد کیوں کیا ہے؟ خدارا جواب دو!

    کیا تم نہیں ہمارا سہارا، جواب دو!
    آنکھیں ملاؤ ہم کو ہمارا جواب دو!

    کل سے مراد صبحِ قیامت سہی، مگر
    اب تم کہاں ملو گے دوبارہ جواب دو!

    چہرہ اداس، اشک رواں، دل ہے بے سکوں
    میرا قصور کیا ہے تمہارا جواب دو!

    دیکھا جو شرم سار، الٹ دی بساطِ شوق
    یوں تم سے کوئی جیت کے ہارا، جواب دو!

    میں ہو گیا تباہ تمہارے ہی سامنے
    کیونکر کیا یہ تم نے گوارا، جواب دو!

    تم نا خدا تھے اور تلاطم سے آشنا
    کشتی کو کیوں ملا نہ کنارہ، جواب دو!

    شام آئی، شب گزر گئی، آخر سحر ہوئی
    تم نے کہاں یہ وقت گزارا، جواب دو!

    لو تم کو بلانے لگے ہیں نصیر وہ
    بولو ارادہ کیا ہے تمہارا، جواب دو!

    شاعر ہفت زباں پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانی رحمتہ الله علیہ
     
  3. عاصم محمود
    آف لائن

    عاصم محمود ممبر

    شمولیت:
    ‏25 دسمبر 2011
    پیغامات:
    108
    موصول پسندیدگیاں:
    45
    ملک کا جھنڈا:
    پیر سید نصیر الدین گولڑوی کی شاعری

    میکدے کا نظام تم سے ہے
    شیشہ تم سے ہے جام تم سے ہے

    صبح تم سے ہے شام تم سے ہے
    ہر طرح کا نظام تم سے ہے

    سب کو سوز و گداز تم نے دیا
    عشق کا فیضِ عام تم سے ہے

    مَیں زمانے کے رُو برو چُپ ہوں
    بے تکلّف کلام تم سے ہے

    خالِ مشکیں بھی، زُلفِ پیچاں بھی
    دانہ تم سے ہے، دام تم سے ہے

    مہرِ انور میں ہے تمہاری ضیا
    حُسنِ ماہِ تمام تم سے ہے

    تم ہو بنیاد دونوں عالم کی
    دو جہاں کا قیام تم سے ہے

    ہم تمہارے ہیں، تم ہمارے ہو
    ہم کو عشقِ دوام تم سے ہے

    اب کسی کو نصیر کیا جانے
    اب تو جو کچھ ہے کام تم سے ہے

    شاعر ہفت زباں پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانی رحمتہ الله علیہ
     
  4. عاصم محمود
    آف لائن

    عاصم محمود ممبر

    شمولیت:
    ‏25 دسمبر 2011
    پیغامات:
    108
    موصول پسندیدگیاں:
    45
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: عافیت دور رہی فطرتِ انسانی سے

    جو مجھ کو دیتے رہے دھمکیاں جلانے کی
    منائیں خیر وہ آج اپنے آشیانے کی

    نہ پوچھ مجھ سے بُرے وقت کے نشیب و فراز
    مِری نِگاہ میں ہیں کروٹیں زمانے کی

    بھلا ہو بادِ خِزاں تیرے چار جھونکوں کا
    “جُھکی تو پھر نہ اُٹھی شاخ آشیانے کی“

    ملے گا آپ کی ہر بات کا جواب یہیں
    مگر اُٹھائیے پہلے قسم نہ جانے کی

    مدد کا وقت ہے پھر اے مذاقِ خود مَنَشی
    کہ کوششیں ہیں مجھے راہ پر لگانے کی

    سحابِ فَضل! بَرس اور ہم پہ کُھل کے برس
    کہ بجلیوں کو تو عادت ہے مُسکرانے کی

    مِرا کہا جو نہیں مانتے تو نہ مانو
    سبق سکھائیں گی خود ٹھوکریں زمانے کی

    نگاہ ، قول پہ ہو مُرتکز ، نہ قائل پر
    کہے کوئی بھی مگر بات ہو ٹھکانے کی

    خدا بچائے سرِ بزم آج واعظ سے
    اِسے ہے مفت میں عادت زباں چلانے کی

    کھڑے ہیں کس لئے احباب یوں سرِ بالیں
    نکالتے کوئی صورت اُنہیں منانے کی

    نہیں ہے غم سے یہ اطفال اشک ہی منسوب
    کہ آہِ سَرد بھی ہے فرد اِس گھرانے کی

    وہ دور کیا تھا کہ شِیر و شکر تھے ہم تم بھی
    غضب ہُوا کہ نظر کھا گئی زمانے کی

    چمن کی سوچ یہاں تک بھی آ گئی تھی نصیر
    کہ شاخ ہی نہ رہے میرے آشیانے کی

    شاعر ہفت زباں پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانی رحمتہ الله علیہ
     

اس صفحے کو مشتہر کریں