1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

توحید خالص: حصہ دوم

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از بےلگام, ‏25 جولائی 2012۔

  1. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اپریل 2012
    پیغامات:
    33,894
    موصول پسندیدگیاں:
    64
    ملک کا جھنڈا:
    توحید خالص: حصہ دوم
    اس تحریر کے پہلے حصے میں ہم نے ان چار معاملات کا ذکر کیا تھا جن میں مسلمانوں کے ہاں شرکیہ رسوم و آداب در آئے ہیں:

    · اللہ تعالی کی بجائے کسی اور سے عبد و معبود کا تعلق

    · ختم نبوت کی عملی تردید

    · دیومالا کی تخلیق

    · مراسم عبودیت کی تخلیق

    ان کی تفصیل یہ ہے۔
    اللہ تعالی کی بجائے کسی اور سے عبد و معبود کا تعلق

    ہمارے ہاں اللہ تعالی سے محبت، اس سے تعلق، اس کے آگے گڑگڑانا، اسی سے اپنے گناہوں کی بخشش چاہنا اور اسی سے مدد مانگنے کا سلسلہ اب اس قدر مضبوط نہیں رہا جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں تھا۔ بعض لوگ اللہ تعالی کی بجائے کچھ اور ہستیوں کی محبت کو عام کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اگر اللہ تعالی سے محبت کی ایک محفل منعقد کی جاتی ہے تو دیگر ہستیوں سے محبت اور تعلق پیدا کرنے کی دس محفلیں منعقد کی جاتی ہیں۔

    اللہ تعالی کے آگے رونے، گڑگڑانے اور اپنے گناہوں کی معافی چاہنے کا سلسلہ جاری ہے لیکن بعض لوگ اس سلسلے کو دیگر ہستیوں کے ساتھ بھی شروع کر چکے ہیں۔ اللہ تعالی سے مدد مانگنے کے ساتھ ساتھ بعض دیگر ہستیوں کو خدا کا برگزیدہ مان کر ان میں مافوق الفطرت قوتیں تسلیم کر لی جاتی ہیں اور پھر ان سے مدد مانگنے اور دعا کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا جاتا ہے۔ اگر یہ عمل درست ہوتا تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہر دم رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم سے مافوق الفطرت طریقے سے مدد مانگا کرتے لیکن حدیث میں ایسا کچھ بھی ہمیں دستیاب نہیں ہے۔

    بسا اوقات یہ تصور عام کیا جاتا ہے کہ جیسے بادشاہوں سے عرض و معروض کرنے کے لئے اس کے مصاحبین اور عہدے داروں کے ذریعے سفارش کروائی جاتی ہے، ویسے ہی اللہ تعالی کے حضور بھی ایسا ہی کرنا چاہیے۔ یہ مثال بالکل ہی غلط ہے۔ بادشاہ تو محض ایک معمولی سا انسان ہی ہوتا ہے اور اس کے لئے یہ ممکن نہیں ہے کہ وہ ایک ہی وقت بھی سینکڑوں لوگوں کی فریاد سن سکے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کے ہاں عہدے دار مقرر کئے جاتے ہیں۔ اللہ تعالی کو تو معاذ اللہ یہ کمزوری لاحق نہیں ہے۔ وہ اس بات پر قادر ہے کہ بیک وقت اپنی تمام مخلوق کی فریاد سن سکے۔

    اگر اللہ تعالی کے علاوہ کسی اور سے یہ معاملہ کرنا دین اسلام کا حصہ ہوتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم خود اس کی تلقین فرمایا کرتے، لیکن ایسی ایک بھی حدیث ہمیں دستیاب نہیں ہے۔

    مراسم عبودیت کی تخلیق

    جس طرح کسی بھی مذہب میں اللہ تعالی یا کسی جھوٹے معبود کی عبادت کرنے کے کچھ مراسم و آداب مقرر ہیں، بالکل اسی طرح ہمارے ہاں اللہ کے نیک بندوں کے ساتھ تعلق عبودیت کے رسوم و آداب کی پوری شریعت تخلیق کر دی گئی ہے۔ بزرگوں کے مزار پر جانے اور ان سے تعلق قائم کرنے کے آداب، تذکرے کی محافل کے آداب، ان کی خدمت میں نذر و نیاز اور قربانی پیش کرنے کے آداب غرض ایک پوری شریعت ہے، جو خدائی شریعت کے بالکل متوازی (Parallel) تخلیق کر لی گئی ہے۔

    دیومالا (Mythology) کی تخلیق

    ہمارے ہاں بھی دیومالائی داستانوں کا ایک طویل سلسلہ موجود ہے جس میں اللہ تعالی کے نیک بندوں کے ساتھ عجیب و غریب اور محیر العقول واقعات منسوب کئے گئے ہیں۔ اگر اس دیومالا کا تقابلی جائزہ یونان اور ہندوستان کی دیومالائی داستانوں سے کیا جائے تو دونوں میں حیرت انگیز مماثلت پائی جاتی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس دیومالا کی تخلیق ایک ہی طرز کے انسانوں نے کی ہے۔

    اللہ تعالی کے کسی نیک بندے سے کبھی کوئی محیر العقول واقعہ سرزد ہو سکتا ہے لیکن ایسا تبھی ہوتا ہے جب اللہ چاہے، بندے کے بس کی بات یہ نہیں ہوتی کہ وہ بٹن دبا کر کوئی کرامت دکھا دے لیکن ان واقعات میں ایسا ہی ہوتا ہے۔
    جو شخص یہ چاہتا ہو کہ اسے زیادہ دولت ملے اور اس کی عمر طویل ہو تو اسے چاہیے کہ وہ اپنے رشتے داروں کے ساتھ اچھا سلوک کرے۔ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم (بخاری)


    ختم نبوت کی عملی تردید

    اللہ تعالی نے انسانوں کی ہدایت کے لئے وحی اپنے مخصوص بندوں پر نازل کی ہے، جنہیں انبیاء کرام کہا جاتا ہے۔ یہ ایک خاص سلسلہ تھا جو کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم پر ختم ہو چکا ہے۔

    اس سلسلے کو جاری رکھنے کے لئے 'الہام' کا تصور تخلیق کیا گیا ہے۔ یہ وحی کا دوسرا ہی نام ہے۔ حقیقت کے اعتبار سے وحی اور الہام میں کوئی فرق نہیں ہے۔ صرف یہ کہہ دیا جاتا ہے کہ وحی وہ پیغام ہے جو اللہ تعالی اپنے نبیوں پر نازل کرتا ہے اور الہام وہ پیغام ہے جو غیر نبی نیک بندوں پر نازل کرتا ہے۔ پیروی دونوں کی کرنا لازم ہے۔

    ظاہر ہے کہ اس نظریے کو تسلیم کر لینے کے بعد ختم نبوت کی کوئی حیثیت نہیں رہ جاتی۔ اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ نبوت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم ہو چکی ہے، پھر بھی اللہ تعالی کے پیغامات تو اس کے نیک بندوں پر نازل ہو رہے ہیں اور اس نیک بندے کے پیروکار پر ان نیک بندوں کی اطاعت بھی اسی طرح واجب ہے جیسا کہ انبیاء کرام کی ہوا کرتی ہے۔ یہی وہ مرض ہے جس کی طرف قرآن مجید میں سابقہ امتوں کی طرف اشارہ کیا گیا ہے:

    اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَاباً مِنْ دُونِ اللَّهِ (توبہ 9:31)

    انہوں نے اپنے علماء و مشائخ کو اللہ کو چھوڑ کر اپنا رب بنا لیا تھا۔

    رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم سے سیدنا عدی بن حاتم طائی رضی اللہ عنہ نے اس آیت سے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا:

    حدثنا الحسين بن يزيد الكوفي حدثنا عبد السلام بن حرب عن غطيف بن أعين عن مصعب بن سعد عن عدي بن حاتم قال : أتيت النبي صلى الله عليه وسلم وفي عنقي صليب من ذهب فقال يا عدي اطرح عنك هذا الوثن وسمعته يقرأ في سورة براءة { اتخذوا أحبارهم ورهبانهم أربابا من دون الله } قال أما إنهم لم يكونوا يعبدونهم ولكنهم كانوا إذا أحلوا لهم شيئا استحلوه وإذا حرموا عليهم شيئا حرموه. (ترمذی؛ کتاب التفسیر؛ حدیث 3095)

    سیدنا عدی بن حاتم طائی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے پاس آیا تومیرے گلے میں سونے کی ایک صلیب لٹک رہی تھی۔ آپ نے فرمایا، "اے عدی! اس بت کو اتار دو۔" میں نے آپ کو سورۃ توبہ کی یہ آیت تلاوت کرتے ہوئے سنا، "ان (اہل کتاب نے) اللہ کو چھوڑ کر اپنے علماء اور صوفیاء کو اس کا شریک بنا لیا تھا۔" اور فرمایا، "یہ لوگ ان کی عبادت تو نہیں کرتے تھے مگر جب وہ کسی چیز کو حلال قرار دیتے تو اسے حلال سمجھنے لگتے اور جب حرام قرار دیتے تو اسے حرام سمجھنے لگتے۔"

    یہی وہ ذہنی غلامی تھی جس کے نتیجے میں علماء و مشائخ کو خدا کے پیغمبر کا اور پیغمبر کو خود خدا کا درجہ دے دیا گیا۔

    ہمیں چاہیے کہ ہم ان تمام شرکیہ تصورات اور افعال سے بچتے ہوئے توحید خالص کو اختیار کریں کیونکہ اللہ تعالی کے ہاں نجات کا دارومدار توحید خالص پر ہے۔ یہی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم ہے اور یہی آپ سے پہلے کے انبیاء کرام کی۔ یہی وہ دین ہے جس پر حضور کے صحابہ اور امت کے صالحین نے عمل کیا ہے۔
    غور فرمائیے!

    · ہمارے ہاں بعض لوگوں نے بزرگان دین کو کس طرح رسول کا درجہ دے دیا ہے۔ عملی زندگی سے مثالیں پیش کیجیے۔

    · بعض لوگ اللہ کے نیک بندوں کو خدا کا درجہ دے کر ان کے ساتھ کیا معاملات کرتے ہیں، عملی مثالوں سے واضح کیجیے۔
     
  2. شاہ جی
    آف لائن

    شاہ جی ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اگست 2011
    پیغامات:
    146
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: توحید خالص: حصہ دوم

    بے لگام جی السلام علیکم
    جناب آج تو آپ زیادہ ہی بے لگام لگ رہے ہیں۔ جناب میں حیران ہوں کہ جس آدمی کے ہجے کبھی درست نہیں ہوئے
    وہ ایک دقیق پہلو پہ تحریر لکھ رہا ہی اور بغیر کسی غلطی کے۔۔۔تؤحید کی خوب تشریح کی آپ نے، اور اس تشریح سے عبدالوہاب نجدی کی یاد تازہ ہو گئی۔۔۔ محترم آپ میں کوئی اور روح حلول کر گئی ہے۔محترم تؤحید کو ہر مسلمان سمجھتا ہے کہ خدا کے سوا کوئی معبود نہیں ۔ مگر ان مسلمانوں کو ہی پہلی امتوں پہ نازل ہوئی ہوئی آیات کی زد میں لا نا اور اور ان آیات کا ترجمہ بھی غلط کرنا یہ نجدیت کی نشانییوں میں سے ایک نشانی ہے اب آپ اس آیت کو ہی لیں جو آپ نے کورٹ کی ہے ۔۔۔۔اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَاباً مِنْ دُونِ اللَّهِ اور نجدی ترجمہ دیکھیں۔۔۔۔۔انہوں نے اپنے علماء و مشائخ کو اللہ کو چھوڑ کر اپنا رب بنا لیا تھا۔
    اب ہم یہی کہہ سکتے ہیں کہ رسولِ خُدا صلیٰ اللہ علیہ وسلم کا فرمان کہ وہ ۔۔۔نجدی ۔۔۔قرآن ایسے پڑہیں گے کہ جیسے ان ہی پہ نازل ہوا ہو۔۔ آپ نے سچ کر دکھایاآپ نے ترجمہ ایسا کیا کہ جیسےقُرآن آپ کی ذاتی میراث ہو
    آپ نے راہب کے کیا خوب معنی لیے ہیں ۔۔
    بے لگام جی بہتر ہے کہ آپ پھر ویسے کے ویسے اناڑی بن جائیں ۔باتیں تو اور بھی کرنے والی ہیں مگر میں نے سوچا کہ آپ کو تھوڑی سی لگام دے لوں۔۔ باقی باتیں بعد میں کریں گے
    اس لیے دین کے متعلق کچھ لکھنا ہو تو برائے مہربانی سوچ سمجھ کے لکھیں
    کسی کا آلہ کار نہ بنیں
     
  3. مجیب منصور
    آف لائن

    مجیب منصور ناظم

    شمولیت:
    ‏13 جون 2007
    پیغامات:
    3,149
    موصول پسندیدگیاں:
    70
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: توحید خالص: حصہ دوم

    ماشاء اللہ، جزاک اللہ۔ بہت خوب
     
  4. اذان
    آف لائن

    اذان ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جولائی 2011
    پیغامات:
    679
    موصول پسندیدگیاں:
    114
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: توحید خالص: حصہ دوم

    ماشاء اللہ، جزاک اللہ۔ بہت خوب مرزا جی
     
  5. بےلگام
    آف لائن

    بےلگام ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اپریل 2012
    پیغامات:
    33,894
    موصول پسندیدگیاں:
    64
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: توحید خالص: حصہ دوم


    بھائی پہلا حصۃ بھی پڑھے پھر اس کو مکمل پڑھے اس کے بات کہنا جو بھی کہن
    ا
     
  6. نجی اللہ
    آف لائن

    نجی اللہ ممبر

    شمولیت:
    ‏10 جون 2012
    پیغامات:
    35
    موصول پسندیدگیاں:
    29
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: توحید خالص: حصہ دوم

    میرا خیال ہے کہ ہمیں بھی ذہن کو صاف رکھ کے تبصرہ کرنا چاہیے۔کیونکہ نجدیت یا وہابیت جیسے الفاظ ظاہر کرتے ہیں کہ ہم لکھنے والے کی اصلاح نہیں بلکہ تضحیک اور ملامت کر رہے ہیں۔اور یہی ہمارے معاشرہ کی سب سے بڑی خامی رہی ہے۔اسی لیے آج ہم پر زوال ہے۔
     
  7. محمداقبال فانی
    آف لائن

    محمداقبال فانی ممبر

    شمولیت:
    ‏20 اپریل 2011
    پیغامات:
    64
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: توحید خالص: حصہ دوم

    یہ واقعتا کسی بے لگام کی تحریر ہے، اس لیے یہ قرآن سنت کی قید اور ائمہ واسلاف کی تعریفات سے بھی بے لگام ہے۔چونکہ بے لگام ہے اس لیے خواہش کے گرد گھوم رہی ہے، اصولِ شریعت کے تابع نہیں۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں