1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

یہ زمیں ، وہ آسماں ہے اور میں ( تازہ ترین غزل

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از اشرف نقوی, ‏16 مئی 2008۔

  1. اشرف نقوی
    آف لائن

    اشرف نقوی ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اگست 2006
    پیغامات:
    22
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    عزیز ساتھیو!
    السلام علیکم۔ کیسے ہیں آپ سب؟
    عرصہء دراز کے بعد آپ کی خدمت میں ایک تازہ ترین غزل کے ساتھ حاضر ہوں۔ اس امید کے ساتھ کہ آپ کو پسند آئے گی۔
    غزل

    یہ زمیں وہ آسماں ہے اور میں
    عالمِ کُن درمیاں‌ہے اور میں

    رات بھی باقی دیا بھی بجھ گیا
    نامکمل داستاں ہے اور میں

    بے تحاشہ بھاگتا ہوں رات بھر
    شہرِ آوارہ سگاں ہے اور میں

    تینوں کی شاید کوئی منزل نہیں
    دل ہے بحرِ بے کراں ہے اور میں

    دشت ہے دریا ہے اور فوجِ یزید
    کربلائے بے اماں ہے اور میں

    خشک دریا پیاس سے ہے جاں بلب
    آنکھ میں اشکِ رواں ہے اور میں

    اپنی اپنی منزلیں اپنے مدار
    گردشِ سیارگاں ہے اور میں

    شب کا پچھلا پہر ،خاموشی کا شور
    دشت میں اک سارباں ہے اور میں

    دل سے تو مہمان سارے جا چکے
    اب فقط خالی مکاں ہے اور میں

    ایسا کچھ رشتہ ہے اشرف خاک سے
    نیچے اوپر خاک داں ہے اور میں

    اشرف نقوی
     
  2. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    بہت خوب نقوی صاحب۔ بہت خوبصورت کلام ہے۔ ایک ایک شعر ، مکمل اور عمدہ ہے

    آپکو ایک طویل عرصہ بعدیہاں دیکھ کر بہت خوشی ہوئی۔ :dilphool:
     
  3. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    واقعی، بہت کمال کی شاعری کرتے ہیں آپ۔ بہت ساری داد قبول کریں :101: :101: :101:


    یہ زمیں وہ آسماں ہے اور میں
    عالمِ کُن درمیاں‌ہے اور میں

    رات بھی باقی دیا بھی بجھ گیا
    نامکمل داستاں ہے اور میں

    بے تحاشہ بھاگتا ہوں رات بھر
    شہرِ آوارہ سگاں ہے اور میں

    تینوں کی شاید کوئی منزل نہیں
    دل ہے بحرِ بے کراں ہے اور میں

    دشت ہے دریا ہے اور فوجِ یزید
    کربلائے بے اماں ہے اور میں

    خشک دریا پیاس سے ہے جاں بلب
    آنکھ میں اشکِ رواں ہے اور میں

    اپنی اپنی منزلیں اپنے مدار
    گردشِ سیارگاں ہے اور میں

    شب کا پچھلا پہر ،خاموشی کا شور
    دشت میں اک سارباں ہے اور میں

    دل سے تو مہمان سارے جا چکے
    اب فقط خالی مکاں ہے اور میں

    ایسا کچھ رشتہ ہے اشرف خاک سے
    نیچے اوپر خاک داں ہے اور میں

    اشرف نقوی


    بہت خوب۔
     
  4. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    تینوں کی شاید کوئی منزل نہیں
    دل ہے بحرِ بے کراں ہے اور میں

    بہت خوب نقوی صاحب۔ خوب شاعری کرتے ہیں آپ ۔ ماشاءاللہ
     
  5. مریم سیف
    آف لائن

    مریم سیف ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏15 جنوری 2008
    پیغامات:
    5,303
    موصول پسندیدگیاں:
    623
    ملک کا جھنڈا:
    واہ جی واہ۔۔ بہت ہی خوب۔۔ اشرف نقوی جی۔۔
     
  6. اشرف نقوی
    آف لائن

    اشرف نقوی ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اگست 2006
    پیغامات:
    22
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    محترمہ زھرا خان صاحبہ! غزل کی پسندیدگی کابہت بہت شکریہ۔
     
  7. اشرف نقوی
    آف لائن

    اشرف نقوی ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اگست 2006
    پیغامات:
    22
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    غزل کی پسندیدگی کا شکریہ۔
     
  8. اشرف نقوی
    آف لائن

    اشرف نقوی ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اگست 2006
    پیغامات:
    22
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    تھینک یو فار لائیکنگ دِس غزل۔
    ریگارڈز
    اشرف نقوی
     
  9. محمداحمد
    آف لائن

    محمداحمد ممبر

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2006
    پیغامات:
    125
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    یہ زمیں وہ آسماں ہے اور میں
    عالمِ کُن درمیاں‌ہے اور میں

    رات بھی باقی دیا بھی بجھ گیا
    نامکمل داستاں ہے اور میں

    بے تحاشہ بھاگتا ہوں رات بھر
    شہرِ آوارہ سگاں ہے اور میں

    خشک دریا پیاس سے ہے جاں بلب
    آنکھ میں اشکِ رواں ہے اور میں

    اپنی اپنی منزلیں اپنے مدار
    گردشِ سیارگاں ہے اور میں

    دل سے تو مہمان سارے جا چکے
    اب فقط خالی مکاں ہے اور میں

    ایسا کچھ رشتہ ہے اشرف خاک سے
    نیچے اوپر خاک داں ہے اور میں



    بہت خوب اشرف صاحب!

    بہت عمدہ غزل ہے، ہر شعر لاجواب ہے ۔غزل فنِ شعر پر آپ کی بھرپور دسترس کی دلالت کرتی ہے۔

    میری جانب سے بھر پور نذرانہء تحسین پیشِ خدمت ہے۔

    مخلص،
    محمد احمد
     

اس صفحے کو مشتہر کریں