1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

قیمتِ بوئے کباب

'قہقہے، ہنسی اور مسکراہٹیں' میں موضوعات آغاز کردہ از صدیقی, ‏30 جون 2012۔

  1. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    قیمتِ بوئے کباب
    مشتاق احمد یوسفی


    ایک صاحب زادے اماں باوا سے روٹھ کے گھر سے نکل گئے۔ کبھی گھر سے باہر قدم نہ رکھا تھا۔ دیہات سے شہر میں پہنچے تو ہر چیز نئی معلوم ہوئی۔ جو چیزدیکھی بھونچکے رہ گئے کہ آہا… یہ کیا ہے۔ آوارہ پھرتے پھرتے ایک کبابی کی دکان تک پہنچے۔ بُھنے گوشت کی خوشبو مسلمان کو بہت بھاتی ہے۔ مرزا قتیل جب تک مسلمان نہیں ہوئے تھے،کہا کرتے تھے ’’ایں بوئے کباب روزے مرا مسلمان خواہد کرد‘‘، صاحب زادے کے پاس دام تھے مگر کنجوس تھے۔ کباب کا دھواں غنیمت سمجھ کر وہیں بیٹھ گئے، روٹی نکالی، ایک لقمہ توڑا، سیخ کباب پر جھکے، ناک سے دھواں سڑکا اور نوالہ منہ میں رکھ لیا۔ القصہ دھوئیں سے لگا لگا کر روٹی ختم کی۔کبابی نے جو دھوئیں کی پونجی مفت لٹتے دیکھی، بہت جھلّایا۔ لپک کے گنوارنے لونڈے کی پگڑی اتارلی اور کہا ’’سیدھی طرح دھوئیں کے دام ڈھیلے کرو اسی میں خیر ہے ورنہ کوفتہ بنا کر رکھ دوں گا۔‘‘ صاحبزادے منت کرنے لگے کہ بھائی تمھارا کیا نقصان ہوا؟ آخر یہ دھواں ہوا میں مل کے اُڑ ہی تو جاتا، کسی بندۂ خدا کا بھلا ہوگیا تو کیا بُرائی ہوئی۔ مگر لالچی کبابی کے ہتھے، ایک بے وقوف چڑھا ہوا تھا ،وہ کیوں چھوڑتا۔ اتفاقاً اُدھر سے حضرت بہلول دانا چلے آئے۔ دونوں نے بہلول کو پنچ مقرر کیا۔طرفین کی روداد سن کر بہلول نے دہقان بچے سے کہا ’’جب تم نے دھوئیں کا تصرف کیا ہے تو قیمت ادا کردو‘‘ پنچ مقرر کرنے کے بعد حیل حجت کا محل نہ تھا۔ ناچار ہمیانی کا منہ کھولنا پڑا۔ بہلول نے روپیہ اپنے ہاتھ میں لیا اور کبابی کے کان تک لے جا کر کھنکھنانا شروع کیا۔ کھن کھن کھنا اوربولا، کبابی صاحب، روپیہ کی صدا ایسی ہوتی ہے۔ لوگ بینک گھر میں جا کر سنا کرتے ہیں۔جب کانوں میں روپیہ کی گھنٹی خوب بج چکی تو بہلول نے دہقان بچے کو اس کے روپے لوٹا دیے۔ ’’لو صاحبزادے اپنا مال، تم نے اس کے دھوئیں سے فائدہ اٹھایا، اس نے تمھارے مال کی کھنکار سے دل خوش کیا۔ جیسا مال ویسی قیمت۔ ’’ما بخیر شما بسلامت۔‘‘ نہ کباب کے دھوئیں سے اس کے کبابوں کو نقصان پہنچا، نہ جھنکار کی آواز نے تمھارے مال میں کمی کی۔ کہو میاں کبابی! دودِ کباب کے دام پائے؟ اِس حکایت کا نام تھا ’’قیمتِ بوئے کباب و صدائے زرناب‘‘ (یعنی کباب کی خوشبو کی قیمت اور زر کی جھنکار
     
  2. حریم خان
    آف لائن

    حریم خان مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    20,724
    موصول پسندیدگیاں:
    1,297
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قیمتِ بوئے کباب

    واہ کیا بات ہے بہلول دانا کی۔۔۔۔
     
  3. عفت
    آف لائن

    عفت ممبر

    شمولیت:
    ‏21 فروری 2011
    پیغامات:
    1,514
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قیمتِ بوئے کباب

    مزے کی حکایت ہے۔
     
  4. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قیمتِ بوئے کباب

    نائس شیئرنگ
    بہت خوب
     
  5. عمر خیام
    آف لائن

    عمر خیام ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    2,188
    موصول پسندیدگیاں:
    1,308
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قیمتِ بوئے کباب

    سیانے لوگوں کی سیانی باتیں ۔
    اور مشتاق یوسفی کا انداز بیاں !! ۔۔ سونے پہ سہاگہ
     

اس صفحے کو مشتہر کریں