1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

لاہور میں میرے ساتھ ڈاکے کی واردات عبدالرزاق قادری

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از عبدالرزاق قادری, ‏20 جون 2012۔

  1. عبدالرزاق قادری
    آف لائن

    عبدالرزاق قادری ممبر

    شمولیت:
    ‏14 جون 2012
    پیغامات:
    164
    موصول پسندیدگیاں:
    121
    ملک کا جھنڈا:
    آج 20 جون 2012 صبح 4 بجے کے چند منٹ بعد جب میں آن لائن قرآن پڑھانے کے لیے دفتر جا رہا تھا ۔ داتا دربار سے ایک رکشہ والے نے کہا ،
    [​IMG]
    کلمہ چوک ، کلمہ چوک
    کتنا کرایہ ؟
    پچاس روپے فی مسافر
    بھائی میں روزانہ جانے والا مزدور ہوں ، تھوڑا کم کر لو ، دیکھو کتابیں بھی پکڑی ہیں ، طالب علم بھی ہوں۔
    صرف یہاں سے سواری (مسافر) بٹھانی ہے ، پھر نان سٹاپ چلتے ہی جانا ہے۔
    پیسے کم کر لو۔
    پہلے ہی کم ہیں۔
    میں رکشے میں بیٹھ گیا۔ بھاٹی سے گزرتے ہوئے مزید لوگوں کو شریک سفر کرنا چاہا
    کلمہ چوک ،کلمہ چوک ۔۔۔۔۔۔۔ لیکن کوئی مسافر نہ ملا۔ رکشے والے نے بتایا ۔ اس کی فلاں فلاں مستقل سواریاں (مسافر) ہیں ۔ اگر وہ ہوں تو مجھے کبھی اضافی سواری کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔ میں نے پونے پانچ بجے قینچی پھاٹک پہنچنا ہے۔ وہاں سے بھی کسی مستقل سواری کو پک اینڈ ڈراپ کرنا ہے۔
    رکشے والے کو میں نے اپنا پیشہ بتایا۔ اس نے میرے دفترکا پتہ بھی پوچھا۔ برکت مارکیٹ بتایا�آآ گے ضلع کچہری سٹاپ سڑک زیر تعمیر اور راستہ بند تھا ، اس نے گورنمنٹ کالج یونی ورسٹی کی طرف سے موڑا ۔
    جی۔ سی۔ یو (گورنمنٹ کالج یونی ورسٹی ) کے گیٹ سے ناصر باغ (گول باغ) کے بالائی حصے سے گھوم کر اگلے چوک سے عجائب گھر کے سامنے سے گزرا۔ پنجاب پبلک لائبریری کے مرکزی دروازے کے سامنے سے ہو کر جین مندر چوک(بابری مسجد چوک) سے لیک روڈ (پی آئی اے کے جہاز والے پارک کے اس طرف سے) ہو کر چوبرجی۔
    رکشہ ڈرائیور راستے میں سڑکوں کی توڑ پھوڑ پر صوبائی حکومت ، اور بجلی کی لوڈشیڈنگ پر وفاقی حکومت کو الزام دیتا رہا۔ میں بھی حسب عادت ان موضوعات پر اپنا اظہار رائے کرتا رہا۔
    رکشے والے نے کہا ۔ ہمارے دو ہی سٹاپ ہیں ۔ دربار اور چوبرجی۔ ورنہ نان سٹاپ۔ چوبرجی بھی شور مچایا ۔
    کلمہ چوک ، کلمہ چوک ۔۔۔۔ ماڈل ٹاؤن موڑ ، کلمہ چوک ، کلمہ چوک
    ویگن کے انتظار میں کھڑے ایک مسافر نے کہا ، قینچی سٹاپ۔۔؟
    نہیں ، بس کلمہ چوک اور موڑ ماڈل ٹاؤن تک بس
    یوں رکشہ آگے ہانک دیا ۔ چند قدم کے بعد دو تین افراد کو پھر دعوت سفر۔ پھر انکار۔
    میانی صاحب قبرستان کا علاقہ شروع ہوا۔
    غازی علم دین والی گلی گزر کر آگے۔۔۔۔
    دائیں طرف سے ایک موٹر سائیکل قریب ہوئی ۔ دو صحت مند سپاہیوں کی طرح کے نوجوان ۔ پچھلے کے ہاتھ میں کالے رنگ کا پستول ۔۔۔۔۔۔
    سائیڈ پر لگاؤ ۔۔۔۔۔۔ رکشا سائیڈ پر لگاؤ ۔۔۔۔۔۔
    وہ رکشا روک کر آگے سے گھوم کر آئے ۔ اگلی سائیڈ پر دوکانیں تھیں ۔ وہاں سے ایک اور آدمی نکلا۔ پستول والے نوجوان نے کہا۔
    پیچھے گلی میں چلا جا ۔۔۔۔ پیچھے گلی میں چلا جا ۔۔۔۔
    وہ بھی پیچھے چلا گیا۔ اپنی جان پیاری تھی ۔
    سپاہی نما (عام سی شرٹ اور جینز میں ملبوس) ڈاکو نوجوان نے مجھے کہا۔ پرس(والٹ) اور موبائل نکال دو۔
    میرے پاس جو پیسے تھے وہ بھی دے دیے۔ موبائل بھی بادل نخواستہ ۔ سوچا اب اتنے لوگوں کے رابطہ نمبرز کہاں سے آئیں۔ سوچا سِم میں 250 نمبر ہیں۔ چونکہ اس طرح کی صورت حال سے دوسری بار پالا پڑا تھا۔ پہلی بار 6 اکتوبر 2009 کی شام آٹھ بجے بھی نواب ٹاؤن یہی معاملہ درپیش آیا تھا۔
    حوصلہ کر کے کہ دیا۔
    سِم نکال دو۔
    ڈاکو:نکال کے دیتے ہیں تجھے۔۔!
    میری جیب میں سے باقی سب چیزیں چیک کر کے رکشے کی سیٹ پر پھینک دیں۔ شناختی کارڈ۔ صحافتی کارڈ۔ ڈیبٹ کارڈ۔ مختلف وزیٹنگ کارڈز۔ پرچیاں۔ بس ٹکٹ۔ ریل کا ٹکٹ(کزن عرفان کا، جس کرایہ چالیس درج ہے اور ٹکٹ گھر والے لیتے نوے روپے ہیں)
    مکمل جامہ تلاشی لی۔ میری کتابیں صفحات پلٹ پلٹ کر دیکھیں۔ نوٹس کی فائل کو بھی چھانٹا ۔
    رکشے والے نے اس ڈاکو میرا پیشہ بتایا۔
    اے قرآن پڑھاندے نے جی۔
    ڈاکو نے میری ڈاڑھی کو ہاتھ لگایا ۔ جیسے پیار نما ترس یا ترس نما پیار کیا ہو۔
    یہ تھیلے میں کیا ہے؟
    مجھے نہیں پتا ۔ میں تو دربار سے بیٹھا ہوں یہ پہلے سے ہی تھا۔
    اب رکشے والے سے یہ تھیلے میں کیا ہے؟ جی سبزی ہے۔ گھر کے لیے۔
    اور ڈاکو موٹر سائیکل پر بیٹھ کر یہ جا ۔وہ جا۔
    گلی والا چاچا بھی آگیا۔
    کوئی گل نہیں صوفی صاحب۔ اللہ ہور دے دئے گا۔ کوئی گل نہیں صوفی صاحب۔ اللہ ہور دے دئے گا۔ کوئی گل نہیں صوفی صاحب۔ اللہ ہور دے دئے گا۔پریشان نہ ہووو۔(شاید اسے پتہ تھا کہ کل جب اس کے اپنے ساتھ بھی خدانخواستہ ایسا ہوا تو مدد کی بجائے صرف دلاسہ ہی ملے گا)
    رکشے والے نے کہا۔
    تم کسی کو گلی میں بلا کر لا نہیں سکتے تھے؟ اس نے اپنا کئی عذر پیش کیا اور اپنی مصروفیت بتائی۔
    رکشا دوبارہ اپنے سفر پر گامزن ہو گیا۔
    ڈرائیور: یہ ساتھ ہی تھانہ ہے۔ آؤ چلتے ہیں۔
    میں: چھوڑو یار ۔ مجھے کلاس پڑھانی ہے۔ جلدی کرو۔
    ڈرائیور نے ان ڈاکوؤں کو غائبانہ گالیں دیں۔ ان کے رزق حرام پر اور قوم کی حالت زار پر پر سوز تبصرہ کیا۔
    اور میں سنا کِیا۔
    پھر فیروز پر روڈ اس نے کہا۔
    میرے ساتھ یہ دوسرا واقعہ ہوا ہے۔ پہلی بار فیصل ٹاؤن سے ڈائیوو بس ٹرمینل تک آتے ہوئے ایک بار گرمیوں کی صبح چھ سے سات کے درمیان کا وقوعہ بتایا۔ اس میں ایک فیملی کو لوٹا گیا تھا برکت مارکیٹ کے پاس۔اور اس واقعے کے پس منظر میں رکشے والے نے پولیس کو ڈاکوؤں کا حصہ دار اور بالواسطہ ملوث قرار دیا۔
    میں نے سوچا کہ ان دونوں واقعات میں ہر بار ڈاکو مسافروں سے رقم اور سونا اور موبائل چھینتے ہیں۔ رکشے والے کو کیوں معاف کر دیتے ہیں۔
    میں نے کہا۔ میرے ساتھ برکت مارکیٹ میرے دفتر تک چلو۔ آپ کو آپ کاکرایہ دیتا ہوں۔ میری جیب میں بیس روپے بچ گئے تھے۔دفتر پہنچ کر اس کو پچاس روپے دیے۔ کلاس پڑھائی۔ اب یہ واقعہ اردو میں کمپوز کیا۔ ۷ بج کر ۱۷ منٹ۔ ۲۰ جون۲۰۱۲۔ عبدالرزاق قادری
     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: لاہور میں میرے ساتھ ڈاکے کی واردات عبدالرزاق قادری

    عبدالرزاق بھائی اللہ پاک آپ کو اس صبر کے بدلے ثمرِ کثیر عطا فرمائے۔ آمین

    شیخ سعدی رح نے فرمایا تھا ۔ کسی ملک کا حکمران اگر درخت کا ایک پھل ناحق کھا لے تو اسکے عوام اس درخت کا سارا پھل اور شاخیں حتی کہ پورا درخت جڑ سے اکھاڑ کر ناحق کھا جاتے ہیں۔
    جس ملک کے حکمران قانون کا مذاق اڑائیں اور سزا ملنے پر دانتوں کی نمائش کریں۔ دھڑلے سے تقریریں کریں کہ سوئس بنکوں میں‌500 کروڑ پڑے ہیں لیکن ثابت کرکے دکھائیں ؟ شریف حضرات کھرب پتی ہوکر صرف 3 ہزار یا 5 ہزار روپے ٹیکس دیں۔
    ملک ریاض جیسے نودولتیے ، نووارد سیاستدانوں سمیت درجنوں اینکرز اور سیاستدانوں‌کو نوٹ۔بنگلے۔ گاڑیاں دے کر اپنے لیے استعمال کرتا ہو۔
    اُس ملک میں ایسی وارداتیں‌ تو شاید قابلِ ذکر ہی نہ سمجھی جائیں۔ کیونکہ ہمارے پاکستانی بہن بھائی واقعی ایسی وارداتوں کو "معمول کی زندگی " سمجھتے ہیں اور ان پر تردد کرنے والوں کی "عقل" پر ہنستے ہیں۔
    انا للہ وانا الیہ راجعون۔
     
  3. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: لاہور میں میرے ساتھ ڈاکے کی واردات عبدالرزاق قادری

    اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو اور ہمیں عزاب کی زندگی سے نجات دلوائیں۔
     
  4. محمدداؤدالرحمن علی
    آف لائن

    محمدداؤدالرحمن علی سپیکر

    شمولیت:
    ‏29 فروری 2012
    پیغامات:
    16,600
    موصول پسندیدگیاں:
    1,534
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: لاہور میں میرے ساتھ ڈاکے کی واردات عبدالرزاق قادری

    اللہ تعالی ہم سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے
     
  5. اذان
    آف لائن

    اذان ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جولائی 2011
    پیغامات:
    679
    موصول پسندیدگیاں:
    114
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: لاہور میں میرے ساتھ ڈاکے کی واردات عبدالرزاق قادری

    منافق حکمرانوں کا انتخاب کرنے سےریاست میں ایسے کام سرعام ہونا معمول کی بات ہے
    اللہ تعالی ہم سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے
     
  6. عبدالرزاق قادری
    آف لائن

    عبدالرزاق قادری ممبر

    شمولیت:
    ‏14 جون 2012
    پیغامات:
    164
    موصول پسندیدگیاں:
    121
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: لاہور میں میرے ساتھ ڈاکے کی واردات عبدالرزاق قادری

    نعیم ، غوری ، داؤد اور اذان صاحبان !
    آپ سب احباب کی ہمدردی کا شکریہ
     
  7. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: لاہور میں میرے ساتھ ڈاکے کی واردات عبدالرزاق قادری

    اللہ ہمیں اپنی امان میں رکھے۔ تکلیف میں صبر عطا فرمائیں اور خوشی میں شکر کی توفیق عطا فرمائیں۔
     
  8. rohaani_babaa
    آف لائن

    rohaani_babaa ممبر

    شمولیت:
    ‏23 ستمبر 2010
    پیغامات:
    197
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: لاہور میں میرے ساتھ ڈاکے کی واردات عبدالرزاق قادری

    آپ نے جو واقعہ بیان کیا ہے اس پر تو اوپر کافی تبصرہ ہوچکا ہے۔۔۔۔بہرحال اللہ تبارک تعالیٰ سے دعا ہے کہ آپ کو اس کا بہت ہی اچھا بدلہ عطا فرمائے۔۔۔۔آمین ثم آمین۔۔۔
    برسبیل تذکرہ میں اپنا ایک واقعہ بیان کرتا چلوں۔۔۔۔۔2005 کی بات ہے میں فیصل آباد جارہا تھا 15شعبان کی رات تھی ۔۔۔۔۔(میں ایک گھر سے ایک گولی آدھا گھنٹہ پہلے کھا کر نکلا کیونکہ مجھ سے سفر نہیں ہوتا ہے اور میں ہر پانچ یا دس منٹ بعد سیٹ پر ایک منٹ کے لیئے کھڑا ہوتا ہوں اگر آگے پیچھے کوئی خواتین بیٹھی ہوں تو پھر بہت برا لگتا ہے اس وجہ سے میں ہمیشہ گولیاں کھا کر جاتا ہوں۔۔۔جب میں اڈے پہنچا تو بس کے نکلنے میں صرف 10منٹ باقی تھے میری 17نمبر سیٹ تھی میری عادت ہے کہ ہمیشہ کھڑکی والی سیٹ پر بیٹھتا ہوں کیونکہ میری آنکھ ہمیشہ منزل مقصود پر ہی کھلتی ہے۔۔۔میرے ساتھ ایک مسافر بیٹھا ہوا تھا جو کہ کوئی فوجی تھا اور ذرا اکڑ خان بھی تھا میں نے اس کو اپنے لہجہ میں کہا کہ آپ یہ کھڑکی والاسیٹ اگر میرے واسطے چھوڑ دو وہ نہ مانا بلکہ آگے سے اکڑ خانی کرنے لگا بہرحال میں نے اس کو کہا کہ میں نے موٹر وے پر اترنا نہیں ہے اور میں نے اس وقت گولیاں کھائی ہوئی ہیں اور اگر آپ نے مجھے موٹر وے سٹاپ پر اٹھایا اور میری نیند خراب کی تو پھر برا کوئی ہوگا)۔۔۔۔یہ کہہ کر میں سوگیا اتنے میں رات کے 10بج گئے اور گاڑی بھی روانہ ہوگئی دوائی کا یہ اثر ہوتا ہے کہ انسان کو کچھ پتہ نہیں چلتا ہے کہ کیا ہورہا ہے اچانک اس مسافر نے مجھے اٹھایا اور کہا کہ خان صاحب ڈاکو پے گئے نے۔۔۔۔۔میں نے آنکھیں کھولیں اور دیکھا تو منظر کچھ اسطرح تھا کہ تین ڈاکو تھے جو کہ مسافروں کے روپ میں پشاور سے ہی سوار ہوئے تھے ایک نے اپنا پستول ڈرائیور اکرم جو کہ گجراتیا تھا اس کی کنپٹی سے لگا رکھا تھا اور دوسرا ڈاکو پستول ہاتھ میں اٹھائے دھمکیاں دے رہا تھا اور تیسرا ڈاکو پستول ہاتھ میں لیئے کنڈیکٹر جو کہ بوٹا جو کہ فیصل آباد کا تھا اس کو لاتیں مارتا ہوا گاڑی کے آخر میں لے جارہا تھا بوٹے کو آخر سیٹ کے پاس پہنچا کر اس نے اس کو دھمکی دی کہ اگر تم ادھر سے ہلے تو میں تم کو گولی ماردوں گا پھر وہ ڈاکو آکر سب کو لوٹنے لگا میری 17 نمبر سیٹ تھی جب ڈاکو مجھ سے اگلی سیٹ والے کو لوٹنے لگا تو اسوقت میں مکمل ہوش و حواس میں آچکا تھا ورنہ اس سے پہلے نیند کی سی کیفیت تھی اچانک میں نے حضور غوث الثقلین سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی محبوب سبحانی قدس سرہ العزیز کو ان الفاظ سے یاد کیا ۔۔۔۔اغثنا یا غوث الثقلین انتا حق ولی خلیل اللہ۔۔۔۔اچانک مجھ سے آگے والی سیٹ کو لوٹنے والا ڈاکو مجھ سے پیچھے سے پیچھے والی سیٹ کہ مسافر پر پل پڑا اور پستول کے دستے سے اس کو مارنے لگا کیونکہ وہ بندہ کپڑے کا بیوپاری تھا اور مال لینے فیصل آباد جارہا تھا اس بیوپاری نے یہ کیا کہ اپنا پیسہ نکال کر اپنی کمر میں ڈالنے کی کوشش کررہا تھا جب شور مچا تو جس ڈاکو نے پستول ڈرائیور کی کنپٹی سے لگایا ہوا تھا اُس کی توجہ چوکی یہ ایک سیکنڈ کا وقفہ ڈرائیور اکرم کے لیئے کافی تھا کیونکہ اس شور کے دوران ایک پٹرول پمپ راستہ میں آگیا تھا اور ڈرائیور نے پوری قوت کے ساتھ سٹیئرنگ کو گھمایا اور اگلے ہی لمحے گاڑی پٹرول پمپ کے اندر تھی اور چونکہ پٹرول پمپ میں گارڈز بھی ہوتے ہیں اس لیئے ڈرائیور نے فورا ایک زوردار بریک لگائی اور بجلی کی رفتار سے دروازہ کھول کر اگلے ہی لمحے باہر تھا اتنے میں ڈاکو بھی دروازہ کھول کر باہر کو بھاگے اور اچانک ہی پولیس بھی آگئی ۔۔۔۔۔۔۔بعد میں پولیس ڈاکوؤں کے پیچھے بھاگی اور ہم لوگ واپس فیصل آباد روانہ ہوگئے۔۔۔جب پٹرول پمپ پر معلومات کی گئی تو یہ ٹیکسلا کا علاقہ تھا۔۔۔۔۔مجھے آج تک اس واقعہ کی سمجھ نہیں آسکی کہ جب گاڑی کو راستہ سے ہٹا کر ڈاکوؤں نے کسی گاؤں وغیرہ کی ویران سڑک پر روانہ کردیا تھا تو ادھر پٹرول پمپ کیسے آگیا اور اچانک ڈاکو کی نظر مسافر پر کیسے پڑی اور اچانک پولیس کیسے آگئی۔۔۔۔
     
  9. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: لاہور میں میرے ساتھ ڈاکے کی واردات عبدالرزاق قادری

    مولا کریم ہم سب کو اپنی حفظ و امان میں رکھے۔ اور ایسے شرپسند افراد کو ہدایت کی راہ دکھائے۔ آمین
     
  10. عبدالرزاق قادری
    آف لائن

    عبدالرزاق قادری ممبر

    شمولیت:
    ‏14 جون 2012
    پیغامات:
    164
    موصول پسندیدگیاں:
    121
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: لاہور میں میرے ساتھ ڈاکے کی واردات عبدالرزاق قادری

    سر ! کیا پولیس نے اس قابل مذمت واقعہ کا نوٹس لیا یا وہ ان ڈاکوؤں کی معاونت کے لیے آئے؟
    حضور پُر نور غوث سبحانی کی ظاہری حیات میں بھی ایسی ہی کرامات کا تذکرہ ملتا ہے۔
    اللہ سے دعا ہے کہ ہم سب کو یعنی ان لٹیروں کو بھی ہدایت کاملہ عطا فرمائے ۔ اور مقدر اچھے بنائے ۔ آمین
     
  11. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: لاہور میں میرے ساتھ ڈاکے کی واردات عبدالرزاق قادری

    اللہ تعالی ہم سبکو اپنی حفظ و امان میں رکھے ، ایسے شرپسندوں سے حفاظت فرمائے اور انکو ہدایت فرمائے اور اللہ تعالی ، عبدالرزاق قادری بھائی کو اس کے بدلے ثمر کثیر عطا فرمائے۔۔۔۔آمین
    میں نعیم بھائی کی بات سے مکمل اتفاق کرونگی کہ جب حکمرانوں خود لٹیرے ہوں تو عوام کا کیا حال ہو گا
    ایسی وارداتیں معمول کی زندگی کا حصہ ہیں ، قابل ذکر نہیں سمجھی جاتیں
     

اس صفحے کو مشتہر کریں