1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

جوق در جوک

Discussion in 'قہقہے، ہنسی اور مسکراہٹیں' started by عمر خیام, Jun 8, 2012.

  1. عمر خیام
    Offline

    عمر خیام ممبر

    ایک پاگل خانے کے تین مریضوں کے بارے میں انتظامیہ کا خیال تھا کہ وہ اب بالکل ٹھیک ہیں ۔ اس لیے ان کو وہاں سے فارغ کیا جانا چاہیے۔ ایک ماہر نفسیات کو بلایا گیا تاکہ وہ ان کا جائزہ لے اور فیصلہ کرے کہ واقعی وہ اس قابل ہیں یا نہیں ۔
    ماہر نفسیات نے پہلے مریض سے پوچھا کہ دو ضرب دو کتنے ہوتے ہیں ؟
    مریض نے جواب دیا ۔" منگل کا دن " ماہر نفسیات نے دوسرے مریض سے پوچھا کہ دو ضرب دو کتنے ہوتے ہیں ؟ دوسرے نے جواب دیا ۔" 124"
    ماہر نفسیات کچھ مایوس سا ہوگیا ۔ تیسرے سے بھی یہی سوال پوچھا تو اس نے جھٹ سے جواب دیا ۔ " چار"
    ماہر نفسیات نے خوش ہوکر پوچھا کہ یہ کیسے حساب لگایا ؟
    " بہت آسانی سے " تیسرے نے جواب دیا ۔ " 124 میں منگل کے دن کو جمع کیا تو جواب چار آگیا "
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    المیہ یہ نہیں کہ آپ نے جس شخص سے محبت کی اس نے آپ کو جواب میں محبت نہیں دی ۔
    المیہ یہ نہیں کہ آپ نےجس شخص سے محبت کی ، اس نے محبت کے جواب میں محبت دی لیکن اس سے شادی نہ ہوسکی ۔
    المیہ یہ ہے کہ آپ نےجس شخص محبت کی ، اس سے محبت کے جواب میں محبت بھی ملی ، اور اسی سے شادی بھی ہوگئ ۔۔۔۔ لیکن وہ کنگلا نکلا ۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    رفیق فیقا فائق اور ملک بوٹا ادیب ایک ریسٹورینٹ میں کھانے کیلیۓ گۓ ۔ انہوں نے آدھا کلو مرغ کڑاہی آرڈر کیا ۔
    ویٹر نے کھانا سرو کیا تو ملک بوٹا ادیب نے بسم اللہ کر کے کڑاہی سے اچھی اچھی بوٹیاں چن کے اپنی پلیٹ میں ڈال لیں ۔ فیقا فائق کو یہ اچھا نہ لگا ، لیکن اس نے متانت سے بوٹا ادیب کو کہا ، " مہذب لوگ پہلے دوسروں کو کھانے کی دعوت دیتے ہیں اور اچھا کھانا انہیں پیش کرتے ہیں "
    ملک بوٹا ادیب نے پوچھا۔" اگر کڑاہی تمہارے ھاتھ پہلے آتی تو کیا تم یہی کرتے ؟"
    " ہاں " فیقا فائق نے جواب دیا ۔ " میں اچھی بوٹیاں خود تمہیں اپنے ھاتھ سے ڈال کےد یتا اور باقی خود رکھتا "
    " پھر تو تمہیں خوش ہونا چاہیے کہ تم کو اپنی پسند کا حصہ مل رہا ہے"
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    قصص الانبیاء کس کس نے پڑھ رکھی ہے؟
    میرے پاس قصص الانبیاء کی کتابوں کے دو نسخے ہیں ۔ اس لیے کہہ سکتے ہیں کہ میں نے اس کو دوبار پڑھا ہے ۔
    حضرت نوح علیہ السلام کی کہانی سے میں نے یہ سبق سیکھا کہ :؛
    ۔۔۔ مستقبل کی پلاننگ پہلے سے کریں ۔ جس وقت انہوں نے کشتی کی تعمیر شروع کی ۔ اس وقت بارش کا نام ونشان تک نہیں تھا۔
    ۔۔۔ ورزش کرکے خود کو تندرست رکھیں۔ ہوسکتا ہے بڑھاپے میں قدرت آپ سے کوئی کام لینا چاہتی ہو۔ جس وقت کشتی کی تعمیر شروع ہوئی ۔ حضرت نوح کی عمر 600 سال تھی۔
    ۔۔۔ تنقید، نکتہ چینی اور شریکوں کے طعنوں سے گھبرا کر اپنا کام نہ چھوڑیں ۔
    ۔۔۔ مکان اونچی جگہوں پر بنائیں ۔
    ۔۔۔ جوڑوں کی شکل میں سفر کریں ۔ جانے کہاں اک نئی بستی بسانی پڑ جاۓ ۔
    ۔۔۔۔ تیزرفتاری اور طاقت ہی سب کچھ نہیں ہوتے ۔ چیتے اور کچھوے بھی کبھی ایک ہی کشتی کے مسافر بن جاتےہیں ۔
    ۔۔۔ کشتی اناڑی لوگوں نے بنائی تھی۔ اور وہ طوفان سے بچ نکلی ۔۔۔۔ اور ٹائیٹینک کو ماہرانجئینرز نے بنایا تھا اور وہ چٹان کی ایک ٹکر نہ سہہ پایا۔
    ۔۔۔ موقعے کو ضائع نہیں کرنا چاہیے ۔ حالات کتنے ہی گھمبیر کیوں نہ ہوں ۔ افق پر ہمیشہ روشنی کی ایک کرن ضرور ہوتی ہے۔
    ۔۔۔ گھر کا پیِر ہلکا ہوتا ہے ۔ بیوی کہا نہ مانے تو اس بات کو دل کا روگ نہ بنائیں ۔ بلکہ پیغمبری سنت سمجھ کر صبر کریں ۔
     
  2. عمر خیام
    Offline

    عمر خیام ممبر

    جواب: جوق در جوک

    نیشنل ہائی وے پر ہائی وے پولیس کے موٹر سائکل سوار پولیس مین نے ایک کار ڈرائیور کو تیزرفتاری سے ڈرائیونگ کرتے ہوۓ پکڑا اور اس کے پاس جا کے کہا،" جناب ! آپ 60 میل فی گھنٹا کی سپیڈ لمٹ والی سڑک پر اسی میل فی گھنٹا کی رفتار سے گاڑی چلا رہے تھے، پلیز اپنا ڈرائیونگ لائسنس دکھائیں "
    ڈرائیور نے معذرت خوانہ انداز میں کہا کہ اس کا لائسنس تو دو ماہ پہلے ضبط ہوگیا تھا۔ پولیس مین نے کہا۔" پھر تو آپ کو یہ گاڑی چلانی ہی نہیں چاہیے تھی ۔ آپ پلیز اپنی گاڑی کی ملکیت کے کاغذات دکھائیں "
    ڈرائیور نے کہا۔ " یہ گاڑی میری نہیں ہے۔ مین تو ابھی ابھی چوری کی ہے ۔"
    پولیس والا حیران ہوگیا۔ اس نے ڈرائیور کو کہا کہ آپ ایک طرف ہوکر کھڑے ہوجائیں ۔ میں نے تلاشی لینی ہے ۔
    ڈرائیور نے کہا۔ " تلاشی کس بات کی لینی ہے۔ میں آپ کو بتا سکتا ہوں کہ گلوو باکس میں ایک بھرا ہوا پستول ہے۔ اور کار کی ڈگی میں منشیات سے بھرا ہوا سوٹ کیس ۔"
    پولیس والےنے سوچا کہ یہ تو کوئی بڑا کیس ہے۔ اس نے وائرلیس پر اپنے سینیئرز کو بلالیااور ساری بار سے آگاہ کیا ۔ چند منٹوں میں پولیس کی دو گاڑیاں سائرن بجاتی آگیئں اور اس ڈرائیور اور کار کو مسلح سپاہیوں نے گھیرے میں لے لیا۔ انسپکٹر خود آگے آیا۔ اور ڈرائیور سے پوچھا کہ اپنی شناخت کراؤ۔ ڈرائیور نے جیب سے اپنا ڈرائیونگ لائسنس نکال کردکھایا، جس پر اس کا نام پتہ اور تصویر لگی تھی۔ انسپکٹر نے کہا یہ لائسنس تو ٹھیک ہے، گاڑی کیوں چوری کی؟
    ڈرائیور نے کہا۔ یہ گاڑی تو میری ہے۔ یہ دیکھیں اس کی رجسٹریشن کے کاغذات ۔۔۔ اب انسپکٹر نے تلاشی لی تو گلوو باکس اور ڈگی میں کچھ نہ نکلا۔ اس نے پریشان ہوکر موٹر وے پولیس مین سے کہا یہاں تو کچھ نہیں ۔ سب کلیئر ہے ۔
    اس پر ڈرائیور نے جلدی سے کہا۔ " آفیسر ! اب یہ الزام نہ لگادینا کہ میں سپیڈنگ کررہا تھا۔"
     
  3. عمر خیام
    Offline

    عمر خیام ممبر

    پھول مرجھا جاتے ہیں
    کہانیاں ختم ہوجاتی ہیں
    خوشبو ہوا میں بکھر جاتی ہے
    یادیں مٹ جاتی ہیں
    چاند گھٹ جاتا ہے
    بادل اڑ جاتے ہیں
    پرندے چہچہا کر خاموش ہوجاتے ہیں
    گیت پرانے ہوجاتے ہیں
    ہر عروج کو زوال آجاتا ہے۔
    ہر بلندی پستی بن جاتی ہے ۔
    لیکن
    تم جیسے لوگ ہمیشہ ہمیشہ رہتے ہیں
    امر ہوجاتے ہیں ۔
    کیونکہ
    !!!!
    """"
    تم بھوت ہو!!
     
  4. عمر خیام
    Offline

    عمر خیام ممبر

    ایک جاپانی پاکستان کے شہر اسلام آباد کی سیر کیلیۓ نکلا۔ ایک ٹیکسی کرایہ پر حاصل کی ۔ سڑک پر اس نے ایک ٹویوٹا کار دیکھی تو ٹیکسی ڈرائیور کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر اس کو کہا ۔
    " ٹویوٹا کار ۔۔۔ بہت تیز ۔۔ میڈ ان جاپان "
    ٹیکسی ڈرائیور نے سر ہلایا اور گاڑی چلانے میں مصروف رہا ۔ آگے جا کر جاپانی کو ھنڈا کار نظر آئی ۔ اس نے ڈرائیور کے کندھےپر ہاتھ رکھ کے اس کو متوجہ کیا اور ھنڈا کار کی طرف اشارہ کرکے کہا ۔ " ھنڈا کار ۔۔ بہت تیز ۔ میڈ ان جاپان "
    ٹیکسی ڈرائیور نے پھر سر ہلایا ۔ لیکن گاڑی چلانے میں مصروف رہا۔ پھر کچھ دیر بعد جاپانی کو مٹسُوبِشی کار نظر آئی۔ اس نے پھر وہی کیا۔ " مٹسوبشی کار۔ بہت تیز ۔ میڈ ان جاپان "۔
    اب ٹیکسی ڈرائیور جاپانی کی اس حرکت سے تنگ آرہا تھا ۔ دو گھنٹے تک وہ اسلام آباد کی سڑکوں کی سیر کرتا رہا ۔ اور ہر جاپانی کار دیکھ کر خوش ہوتا تو ڈرائیور کو وہی تین باتیں سناتا ۔
    دو گھنٹے کی سیر کے بعد جاپانی نے ٹیکسی ڈرائیور کو واپس ہوٹل چلنے کو کہا۔ اور پوچھا کہ کتنا کرایہ بنا ؟ ٹیکسی ڈرائیور نے کہا کہ دس ہزار روپے ۔ جاپانی نے حیران ہوکر کہا ۔ " دس ہزار روپیہ ؟؟!!۔ یہ تو بہت زیادہ ہے ۔"
    ٹیکسی ڈرائیور نے جاپانی کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر میٹر کی طرف اشارہ کیا اور کہا۔ " ٹیکسی میٹر ۔ بہت تیز ۔ میڈ ان جاپان "
     
  5. عمر خیام
    Offline

    عمر خیام ممبر

    ایک برطانوی اپنے کسی امریکی دوست کو بتارہا تھا کہ ان کے ملک کے جھنڈے میں سفید ، نیلا اور سرخ رنگ اصل میں ان کے ٹیکس سسٹم کو ظاہر کرتے ہیں ۔ ٹیکس کا سوچتے ہیں تو رنگ خوف سے سفید پڑ جاتا ہے۔ ٹیکس کا بل دیکھ کر خون رگوں میں جم کر نیلا ہوجاتا ہے اور ٹیکس دیتے ہوۓ غصے اور طیش سے سرخ ہوجاتے ہیں ۔
    امریکی نے کہا ۔ " ہمارا بھی یہی حساب ہے ۔ ہم کوتو تارے بھی نظر آتے ہیں ۔"
     
  6. عمر خیام
    Offline

    عمر خیام ممبر

    لندن کے چڑیا گھر اور گوجرانوالہ کے چڑیا گھر میں کیا فرق ہے؟
    لندن کے چڑیا گھر میں جانوروں کے پنجرے کے باہر ایک تختی پر اس جانورکا نام، انگریزی نام، سائنسی نام ، اس کی خصوصیات اور اصل وطن لکھا ہوتا ہے ۔
    اور
    گوجرانوالہ کے چڑیا گھر میں پنجروں کے باہر تختی پر ان کو پکانے کی تراکیب ( ریسیپیز) لکھی ہوتی ہیں ۔
     
  7. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    بہت خوب عمر خیام بھائی ۔ :)
     
  8. عمر خیام
    Offline

    عمر خیام ممبر

    جی ٹی روڈ کے کنارے کوہستان جمرود ہوٹل اینڈ ریسٹورینٹ کے اندر ایک ٹرک ڈرائیور اکیلا بیٹھا صبح کے ناشتے میں سری پاۓ، چھولے نان ، حلوہ پوری اور میٹھی لسی سے لطف اندوز ہورہا تھا کہ تین موٹر سائیکل سوار شہری بابو اندر آگۓ۔ اور آکر اٹھکیلیاں کرنے لگ گۓ۔ ایک نے سری پاۓ کا پیالہ اٹھایا اور منہ سے لگا لیا، دوسرے نے لسی پی کر الٹے ھاتھ سے خیالی مونچھ صاف کی۔ تیسرے نے حلوے کو ایک پوری کے اوپر ڈالا اور اس کو لپیٹ کر کھالیا۔۔ ٹرک ڈرائیور یہ سب کچھ دیکھتا رہا، اس نے آرام سے اٹھ کر کاؤنٹر پہ جا کے پیسے ادا کیۓ اور باہر چلا گیا۔
    کچھ دیر بعد ویٹر ان تین لڑکوں کیلیۓ چاۓ کے مگ دینے ان کے میز پر گیا تو انہوں نے ویٹر سے کہا، " وہ آگے سے کچھ بولا ہی نہیں۔ بس ایویں سا کوئی مرد ہے، مزا نہیں آیا۔"
    ویٹر بولا۔" ڈرائیور بھی بس ایویں سا ہے۔ ابھی اس نے اپنا ٹرک ریورس کیا اور سیدھا تین موٹر سائیکلوں کے اوپر جا چڑھا۔ان کو لام لیٹ کرگیا ہے۔"
     
  9. عمر خیام
    Offline

    عمر خیام ممبر

    راولپنڈی کے ایک ایف ایم ریڈیو پر فون کال آئی۔ کال کرنے والے نے کہا کہ اس کو سڑک پر سے ایک بٹوہ ملا ہے، جو کریڈٹ کارڈز اور نوٹوں سے بھرا ہوا ہے۔
    ریڈیو کی پیشکار نے پوچھا، " کیا آپ کو اس بٹوے کے مالک کی تلاش ہے اور ریڈیو پر اعلان کرنا چاہتے ہیں ؟"
    " نہیں جی، اندر شناختی کارڈ بھی ہے۔ آپ میری طرف سے ٹینچ بھاٹہ کےمرزا چوہدری خان کو ایک اداس اور غمگین گانا ڈیڈیکٹ کر دیں پلیز! "
     
    ملک بلال likes this.
  10. عمر خیام
    Offline

    عمر خیام ممبر

    ایک یہودی ایک فرانسیسی کے پاس ایک قالین بیچنے کی سرتوڑ کوشش کررہا تھا۔
    " مجھے قالین کی ضرورت نہیں۔" فرانسیسی نے کہا
    " جناب یہ بہت عمدہ لیکن بہت سستا قالین ہے" یہودی نے ترغیب دی۔
    " پھر بھی میں اس کو نہیں خریدوں گا۔"
    " مگر کیوں جناب؟"
    " تمہارے قالین سے بدبو آتی ہے۔" فرانسیسی نے جواب دیا۔
    یہودی طیش میں آگیا۔" آپ نے قالین نہیں خریدنا تو نہ سہی، لیکن جھوٹ تو نہ بولیں جناب ۔ بدبو قالین میں سے نہیں بلکہ مجھ سے آرہی ہے"
     
  11. عمر خیام
    Offline

    عمر خیام ممبر

    دو خاتون سہیلیاں اکٹھی بیٹھی باتیں کررہی تھیں۔ باتوں کے دوران ایک نے دوسری سے پوچھا، " یہ مرد لوگ آپس میں کیا باتیں کرتے ہوں گے بھلا؟"
    " وہی، جیسی ہم آپس میں باتیں کرتی ہیں۔" دوسری نے جواب دیا۔
    پہلی کہنے لگی۔ " ھاۓ اللہ! میں مر جاواں۔ بے شرم کہیں کے !!!!! "
     
  12. عمر خیام
    Offline

    عمر خیام ممبر

    " اوۓ اساں کدی گڈی دے ٹکٹ دے پیسے نہیں دتے "
    گوجر خان سے سوہاوہ جاتے ہوۓ لالہ لہراسب خان ہر روز ریل گاڑی کے ٹکٹ چیکر کو کہتا، ٹکٹ چیکر بے چارہ منحنی سا تھا، لالہ لہراسب خان کے تن و توش کو دیکھ کر چپ ہوجاتا۔ لیکن یہ تو اب روز کا معمول بن گیا تھا، جب بھی ٹکٹ چیکر اس ڈبے میں آتا، لالہ لہراسب خان پہلے ہی خشمگین آنکھوں سے بول پڑتا۔
    " اوۓ اساں کدی گڈی دے ٹکٹ دے پیسے نہیں دتے "
    ٹکٹ چیکر کو بہت تاؤ آتا۔ ایک دن تنگ آکر اس نے اپنے دو ہٹے کٹے پہلوان نما دوستوں کو تیار کیا کہ لالہ لہراسب خان کو پھینٹی دینی ہے۔ بہت تڑی جماتا ہے۔
    حسب معمول لالہ لہراسب سوہاوہ سٹیشن پر اترا تو ان دونوں پہلوانوں نے اس کو دبوچ لیا۔ دو دو گھونسے لگاۓ،اور زمین پر گرا کر اس کے سینے پر بیٹھ گۓ۔
    " اوۓ تُو گڈی دے ٹکٹ دے پیسے کیوں نہی دیندا۔ وڈا آیا پھنے خان۔"
    لالہ لہراسب اپنی ٹھکائی پر حیران و پریشان تھا، چپکے سے بولا۔
    " پہاپا جی ! میں مہینے دا پاس جو بنوایا ہویا اے "
     
    ملک بلال and نعیم like this.
  13. عمر خیام
    Offline

    عمر خیام ممبر

    ایک سردار جی جموں میں ایک گوردوارہ جو پہاڑ کی چوٹی پر تھا کی یاترا کیلیۓ ایک کار میں جارہے تھے، اور کار کو ریورس کر کے اوپر لے جارہے تھے۔ ایک آدمی نے سردار جی سے پوچھا کہ پاء جی، ریورس میں کیوں اوپر جارہے ہو؟
    سردار جی نے بتایا کہ اوپر پارک کی گئی کاروں کا رش ہوتا ہے۔ سڑک تنگ ہے۔ اور ٹیڑھی میڑھی بھی ہے۔ کار موڑنا ناممکن ہوتا ہے۔ اس لیے ریورس میں اوپر جارہا ہوں تاکہ نیچے اتروں تو کار سیدھی چلا کر لاسکوں۔
    شام کو سردار جی نیچے آرہے تھے۔۔۔ اور ریورس میں۔
    اسی آدمی نے دیکھا تو پوچھ لیا کہ سردار جی اب بھی ریورس میں ہو۔
    سردار جی نے کہا، " آج رش کم تھا، خوش قسمتی سے اوپر موڑنے کیلیۓ جگہ مل گئی "
     
  14. عمر خیام
    Offline

    عمر خیام ممبر

    ایک آدمی ایک بچے کے ساتھ حجام کی دکان پر آیا۔
    حجام سے اس نے بال کٹواۓ، سر پر مالش کروائی، شیمپو سے بال دھلواۓ، ھاتھ کی انگلیوں کے کڑاکے نکلواۓ، شیو بنوائی۔۔ پھر حجام کی کرسی پر بچے کو بٹھا کر کہا کہ اس کے بال بھی کاٹ دو۔ اتنی دیر میں، میں ساتھ والی دکان سے سیگریٹ اور بچے کیلیۓ چاکلیٹ لے آؤں۔
    حجام نے بچے کے بال کاٹے، لیکن وہ آدمی واپس نہ آیا، کافی دیر گذر گئ تو حجام نے اس بچے سے کہا، " لگتا ہے تمہارا ابا کسی سے گپیں لگانے میں لگ گیا ہے اور تمہیں بھول گیا ہے۔"
    بچے نے کہا۔" وہ میرا ابا نہیں ہے، میں تو ساتھ والی گلی میں کھیل رہا تھا، یہ مجھے ساتھ لے آیا کہ آؤ تمہارے بال فری میں کٹوا دوں۔"
     
  15. عمر خیام
    Offline

    عمر خیام ممبر

    ایک اسی سالہ جوڑا کار کے ایکسیڈنٹ میں انتقال کرگیا۔
    ان کےا چھے اعمال کی وجہ سے ان کو جنت کا ایک پرسکون، عالیشان اور پر تعیش گوشہ عطا کردیا گیا۔ ایک فرشتے نے ان کو بتایا کہ جو چاہو ، جتنا چاہو اور جب چاہو، کھاؤ، پیو، موج کرو۔ کرکٹ دیکھو، گولف کھیلو، وغیرہ وغیرہ۔۔ کوئی ٹینشن، فکر و پریشانی نہیں۔
    فرشتہ جا چکا تو بوڑھے نے بڑھیا کو مخاطب کر کے کہا۔
    " اگر تم وہ پرہیزی اور مقوی کھانے نہ کھلاتیں تو یہ سب کچھ ہمیں دس پندرہ سال پہلے ہی سکتا تھا"
     
  16. ھارون رشید
    Offline

    ھارون رشید برادر Staff Member

    ہاہاہاہاہاہا بڑا دور اندیش بزرگ تھا بھئی
     
  17. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    یہ حساب ابھی @ملک بلال بھائی کی طرف رہتا ہے۔ رب خیر رکھے تو اگلی دفعہ پورا کرنا ہے :wink:
     
  18. ملک بلال
    Offline

    ملک بلال منتظم اعلیٰ Staff Member

    گوجرانوالہ میں کوئی چڑیا گھر ہی نہیں ہے :p
     
  19. ملک بلال
    Offline

    ملک بلال منتظم اعلیٰ Staff Member

    بہت خوب @عمر خیام بھائی ۔ مزہ آ گیا۔
    زبردست لطائف اکٹھے کیے ہیں آپ نے۔ مزید بھی شیئر کیجیے گا۔
     
    پاکستانی55 likes this.
  20. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    چڑے تو ہیں نا
    بازار سے چڑے لے کر گھر آگئے تو چڑیا گھر بن جائے گا

    (لیکن @ھارون رشید بھائی کو پتہ نہ چلے )
     
  21. ملک بلال
    Offline

    ملک بلال منتظم اعلیٰ Staff Member

    آپ چڑے لانے کا کہہ رہے ہیں ۔ میں تو چڑیا کی امید میں بیٹھا تھا۔ :p
    :wink:
     
    نعیم and پاکستانی55 like this.
  22. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    پسند اپنی اپنی
    نصیب اپنا اپنا
     
    پاکستانی55 likes this.
  23. ابو تیمور
    Offline

    ابو تیمور ناظم Staff Member

    انگلش بولنا کون سی بڑی بات ہے:wink:


    کیونکہ


















    یہ زبان تو امریکہ کا بھنگی بھی بول لیتا ہے:84:
     
  24. پاکستانی55
    Offline

    پاکستانی55 ناظم Staff Member

    لیکن ہمارے اکثر سیاست دان نہیں بول سکتے
     
    Last edited: Dec 11, 2013
  25. ابو تیمور
    Offline

    ابو تیمور ناظم Staff Member

    اسی پر ایک اور جوق در جوک

    آج سے تقریباً بیس سال پہلے جب موبائیل امیروں کی اسٹیٹس سمبل سمجھا جاتا تھا۔ لیکن موبائیل کمپنیوں نے نہ صرف سمیں بلکہ موبائیل بھی سستے کرنے شروع ہو گئے تھے۔ ان دنوں کی بات ہے۔

    ایک سرکاری بڑے افسر اپنے آفس میں کرسی پر براجمان کام میں منہمک تھے۔ جب اس کے کمرے میں ایک صفائی والا صفائی کر رہا تھا۔ کہ اچانک موبائل پر گھنٹی اونچی آواز میں بجنی شروع ہوگئی۔ افسر ہڑبڑا کر اپنی موبائل نکالنے لگا کہ نجانے کس کی کال آ گئی ہے۔ موبائل نکالنے پر معلوم ہوا کہ اس کے موبائل پر رنگ ہی نہیں آرہی تھی۔ تب اس نے صفائی کرنے والے کی طرف دیکھا کہ وہ کسی سے موبائل پر بات کرتا ہوا باہر جا رہا ہے۔ اس کو اتنا غصہ آیا کہ اس نے اپنا موبائل دیوار پر دے مارا اور کہا کہ اب موبائل کی یہ اوقات آ گئی ہے کہ اب یہ بھنگی کے ہاتھ میں بھی دکھائی دے رہا ہے۔

    اسی لئے ہمارے سیاستدان انگریزی نہیں سیکھتے کیونکہ یہ زبان تو امریکہ کا بھنگی بھی بول لیتا ہے:84:
     
  26. پاکستانی55
    Offline

    پاکستانی55 ناظم Staff Member

    بڑی صفائی سے اپنے سیاست دانوں کی ان پڑی اور جاہلیت کی پرپوشی کی ہے آپ نے ۔۔۔انہیں انگریزی سیکھنے یا تعلیم حاصل کرنے کی کیا ضرورت ہےگھر بیٹھے ہی جعلی ڈگری مل جاتی ہے انہیں
     
  27. ابو تیمور
    Offline

    ابو تیمور ناظم Staff Member

    آپ نے سیاستدانوں سے انگریزی لازمی بلوانی ہے۔ پہلے ان کو الحمد تو مکمل یاد کر لینے دیں :chp:
     
  28. پاکستانی55
    Offline

    پاکستانی55 ناظم Staff Member

    بات تعلیم کی ہے ۔چاھے دینی ہو یا دنیاوی ۔۔اور میرا نہیں خیال کہ ان کو ا لحمد شریف بھی آتی ہے۔کیونکہ ان کے فعل اور کردار اس بات کے گواہ ہیں
     
  29. ابو تیمور
    Offline

    ابو تیمور ناظم Staff Member

    تو ان کو پہلے الحمد تو یاد کر لینے دیں پھر انگریزی کی باری بھی آ جائے گی
     
  30. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    جناب ان کو اب 50-60-70 سال کی عمر میں تعلیم دلوانے کی بجائے ہم سب پاکستانی یہ کیوں نہیں سوچتے ۔

    کہ باہم ایکا کرکے ان جاہلوں سے نجات ہی حاصل کر لیں ؟؟؟
     
    پاکستانی55 likes this.

Share This Page