1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

مسلسل نئی تحقیقات متواتر نئے نتائج

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از صدیقی, ‏8 اپریل 2012۔

  1. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    مسلسل نئی تحقیقات متواتر نئے نتائج
    طاہرہ اعجاز


    شہد کا وہ مخصوص عنصر دریافت ہوگیا جو بیکٹیریا ختم کرتا ہےقدیم زمانے سے شہد کی بیکٹیریا ختم کرنے والی اور اینٹی مائیکروبیل (Anti Microbial) خصوصیات دریافت ہو چکی ہیں اور پرانے زمانوں سے روایتی علاج میں شہد زخموں کو ٹھیک کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔اب پہلی دفعہ سائنسدانوں نے اس بات کا سراغ لگایا ہے کہ شہد جلد میں انفیکشن پھیلانے والے بیکٹیریا کو کیسے ختم کرتا ہے۔ یہ تحقیق جرنل FASEB کے جولائی 2010 کے شمارے میں شائع ہو چکی ہے۔ اس کے مطابق شہد کی مکھیاں ایک ایسی پروٹین بناتی ہیں جو ان کے شہد میں شامل ہو کر اس میں اینٹی بیکٹیریل خصوصیات پیدا کرتی ہیں۔ اس پروٹین کا نام Defensin-1 ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق ایک دن ایسا آئے گا کہ اس سے ایسی دوائیاں تیار کی جائیں گی جو جلنے اور جلد کی انفیکشن ٹھیک کرنے کے لیے استعمال ہوں گی اور ایسی دوائیاں بنائی جائیں گی جو اینٹی بائیوٹک کے اثر کے خلاف انفیکشن کو کم کریں گی۔اس تحقیق کے ماخذ ڈاکٹر Sebastia A. J. Zaat ہیںجن کا تعلق میڈیکل سینٹر Amsterdam سے ہے۔ ان کا کہنا ہے شہد یا شہد سے حاصل کیے جانے والے اجزا بیکٹیریا سے محفوظ رکھنے اور ان کا خاتمہ کرنے کے لیے بہت اہمیت رکھتے ہیں۔اس دریافت کے لیے طبی ماہرین نے بیماری پیدا کرنے والے بیکٹیریا کے خلاف شہد کی اینٹی بیکٹیریل کارکردگی کو چیک کرنے کے لیے لیبارٹری میں ٹیسٹ ٹیوب میں شہد کے اجزا کو علحٰدہ علحٰدہ بیکٹیریا کے خلاف عمل کروایا اور نتیجے میں دیکھا گیا کہ Defensin-1 پروٹین جو کہ شہد کی مکھیوں کے ایمیون سسٹم کا حصہ ہے اور یہ ان کے شہد میں شامل ہو جاتی ہے، اس کی وجہ سے شہد میں اینٹی بیکٹیریل خصوصیات پیدا ہو جاتی ہیں۔ یہ تحقیق شہد کی مکھیوں کے ایمیون سسٹم کی اندرونی کارکردگی پر بھی روشنی ڈالتی ہے جس کی وجہ سے شہد کی مکھیوں سے مزید اچھا اور صحت افزا شہد حاصل کیا جا سکتا ہے۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہم سب کو پتا ہے کہ شہد کا استعمال بہت اچھا ہے لیکن کیسے، یہ پہلے واضح نہیں تھا۔ اب اس تحقیق کے ذریعے ہمیں شہد کے اُس مخصوص عنصر کا پتا چل گیا ہے جو اس میں بیکٹیریا کو مارنے کی صلاحیت پیدا کرتا ہے۔ اب ہم اس کو بیکٹیریل انفیکشن کے خلاف مزید مؤثر بنا سکتے ہیں۔

    سرجری سے پہلے پروٹین یاا مائینوایسڈز کا کم استعمال سرجری سے ہونے والی پیچیدگیوں کو کم کرتا ہےہارورڈ سکول آف پبلک ہیلتھ HSPHکی نئی تحقیق کے مطابق سرجری سے چند دن پہلے خوراک میں تبدیلی کرکے سرجری کی پیچیدگیوں سے بچا جا سکتا ہے جیسا کہ ہارٹ اٹیک یا فالج وغیرہ سے۔ اس تحقیق کو ثابت کرنے کے لیے HSPH کے طبی ماہرین نے چوہوں کے 2 گروہوں پر تجربہ کیا۔ ایک گروہ کو 4 سے 14 دن کے لیے نارمل غذا کھلائی گئی اور دوسرے گروپ کو پروٹین اور امائینوایسڈز فری غذا دی گئی۔ 2 ہفتوں کے بعد چوہوں کے دونوں گروہوں کو سرجیکل سٹریس (Surgical Stress) دیا گیاجو کہ گردوں یا جگر کو نقصان پہنچا سکتا تھا۔ نتیجے میں دیکھا گیا کہ جو چوہے نارمل خوراک استعمال کر رہے تھے ان میں 40فیصد مارے گئے اور جو پروٹین اور امائینوایسڈز کے بغیر والی غذا کھا رہے تھے وہ زندہ رہے۔طبی ماہرین کے مشاہدے کے مطابق ایسے جین (Gene) جو کسی بھی قسم کے امائینوایسڈ کی مقدار کو محسوس کرتے ہیں، اگر ان کو نکال دیا جائے تو بھی اس سے فائدہ ہوگا اور سرجری کے دوران پیچیدگیاں کم ہو سکتی ہیں جیسا کہ کارڈیوویسکولر سرجریوں کے دوران سٹروک کا خطرہ ۸ئ۰ فیصد سے ۷ئ۹ فیصد تک ہوتا ہے، لیکن یہ سرجری پر منحصر ہوتا ہے کہ سرجری جتنی مشکل ہوگی خطرہ بھی اتنا زیادہ ہوگا اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ 3 فیصد سے 4 فیصد تک ہوتا ہے۔پچھلے کئی سالوں کے دوران مختلف تحقیقات سے سائنسدانوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ سرجری سے پہلے خوراک میں تبدیلی کرنے سے صحت کو بہتر بنایا جا سکتا ہے اور زندگی کی مدت کو بھی زیادہ کیا جا سکتا ہے۔ ان فوائد میں ذہنی دبائو میں کمی، سوزش یا جلن میں کمی، بلڈشوگر میں بہتری اور کارڈیووسکولر صحت میں بہتری وغیرہ شامل ہیں۔ طبی ماہرین چوہوں کے بعد یہ تجربہ انسانوں پر کرنے والے ہیں اور امید کی جا سکتی ہے کہ انسانوں پر بھی یہ کامیاب ہوگا۔ ویمن ہاسپٹل بوسٹن میں مریضوں پر اس کو شروع کر دیا گیا ہے۔ ان کو سرجری سے پہلے پروٹین فری غذا استعمال کروائی جا رہی ہے۔ اگر انسانوں میں اس کے فوائد کی تصدیق ہو گئی تو اس کی وجہ سے پیچیدگیوں کے خطرے کے بغیر سرجریاں کی جا سکیں گی۔

    کچھ لوگ مختلف خوشبوئوں سے سونگھنے سے بیمار کیوں ہوتے ہیں؟
    آپ کو کبھی یہ محسوس ہوا ہے کہ پاس کھڑے شخص کے لگائے ہوئے پرفیوم سے آپ کو سردرد شروع ہوگیا ہو یا کام کے دوران کسی جگہ پر صفائی کرنے والی کیمیکلز سے آپ کی جلد میں خارش شروع ہو جائے یا کوئی بھی خوشبو آپ کو تنگ کرے؟ تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کو اس خوشبو سے الرجی ہے بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ ایسی خوشبو کے عادی نہیں یا آپ کا دماغ اس خوشبو کو برداشت نہیں کرنا چاہتا۔ اس کو میڈیکل کی زبان میں Chemical Intolerance کہتے ہیں۔سائیکالوجسٹ لینس اینڈرسن جو کہ Umeaیونیورسٹی سویڈن میں پڑھاتے ہیں، ان کے مطابق یہ بہت زیادہ حساسیت (Hypersensitivity) اس وجہ سے ہوتی ہے کہ آپ میں یہ اہلیت نہیں ہوتی کہ آپ ان خوشبوئوں کو برداشت کر سکیں۔عام طور پر جب کوئی انسان کسی خوشبو کو سونگھتا ہے تو اس خوشبو کا احساس کچھ دیر بعد ختم ہوجاتا ہے لیکن وہ افراد Chemical Intolerance ہوتے ہیں، ان کو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ خوشبو بڑھتی جا رہی ہے اور کبھی ختم نہیں ہو گی۔ لینس اینڈریسن نے ایسے افراد اور نارمل حساسیت رکھنے والے افراد دونوں کے درمیان خوشبو سونگھنے کے ردِعمل کا مشاہدہ کیا اور نتیجہ اخذ کیا کہ زیادہ حساسیت رکھنے والے افراد نے خوشبو کو بہت زیادہ محسوس کیا اور وقت گزرنے کے ساتھ ان کو خوشبو زیادہ تیز محسوس ہوئی حالانکہ اس کی مقدار کو زیادہ نہیں کیا گیا تھا۔ ان افراد میں 2 ٹیسٹ، (EEG) اور (FMRI) کرنے کے بعد یہ نتائج نوٹ کیے گئے کہ زیادہ حساسیت رکھنے والے افراد میں دماغ کی کارکردگی بھی دوسرے افراد سے مختلف تھی۔ نارمل افراد کے برعکس زیادہ حساسیت والے افراد میں خوشبو کے سونگھنے کے ایک گھنٹہ بعد بھی دماغ کی کارکردگی میں کمی نہ آئی اور وہ مسلسل اس کو محسوس کرتے رہے اور وقت گزرنے کے باوجود بھی اس خوشبو سے مانوس ہونے کی اہلیت نہ ہونے کی وجہ سے دماغ کی کارکردگی برقرار رہی۔ایسے افراد میں دماغ کے طرف خون کا بہائو بھی مختلف طریقے سے ہوتا ہے اور ان میں درد کو محسوس کرنے کی حساسیت بھی زیادہ ہو سکتی ہے۔سونگھنے کی حس پورے جسم پر اثر کرتی ہے۔ ایک اور تحقیق کے مطابق ایسے افراد میں ان چیزوں کا ردِعمل بہت زیادہ ہوتا ہے جو ان کے ناک اور منہ کے Mucous Lining (خلیوں کی ایک بیرونی تہہ) کو چھیڑتے ہیں۔ ایسے افراد جو کہ سرخ مرچیں کھانے کی وجہ سے بہت زیادہ کھانستے ہیں، ان کے دماغ میں بھی دوسری خوشبوئوں کی نسبت اس کی وجہ سے زیادہ ردِعمل ہوتا ہے۔Chemical Intolerance حیرت انگیز طور پر بہت عام ہے لیکن دمہ اور الرجی کے برعکس اس کے لیے بہت کم تحقیقات کی گئی ہیں۔ لہٰذا مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔ جس کی وجہ سے اس کی تشخیص اور علاج کے مختلف نئے طریقے ڈھونڈے جا سکیں۔دل کے عارضے کے خطرے سے بچنے کے لیے وٹامن بی تجویز کرنا بے کار ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق وٹامن بی سپلیمنٹ دل کے عارضے کے خطرے کو کم یا اس سے بچا نہیں سکتا۔اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا جو یہ ظاہر کرے کہ وٹامن بی سپلیمنٹ کے استعمال سے ہارٹ اٹیک، سٹروک یا دوسری کارڈیو ویسکولر بیماریوں کے خطرے میں کمی آتی ہے۔ چنانچہ ایسی تحقیقات ان عوامل کو سمجھنے کے لیے بہت مفید ہیں جن سے دل کی بیماریوں کا خطرہ یا اس سے موت واقع ہونے کا ڈر ہوتا ہے کیونکہ ایسی اموات دنیا بھر میں پہلے نمبر پر ہیں۔پہلے یہ سمجھا جاتا تھا کہ بعض وٹامن بی خاص طور پر B12، B9، اور B6 خون میں موجود ایک امائینوایسڈ ہوموسیسٹین (Homo Cysteine) پر اثر کرتے ہیں۔ اس مالیکیول کی زیادہ مقدار دل کے عارضے کے خطرے کو بڑھاتی ہے لہٰذا پہلے یہ تجویز کیا جاتا تھا کہ وٹامن بی سپلیمنٹ کے استعمال سے اس مالیکیول کا لیول کم کیا جا سکتا ہے جس کی وجہ سے دل کی بیماریوں کا خطرہ کم ہو سکتا ہے۔ لیکن طبی ماہرین کے مطابق اس دعوے کا کوئی سائنسی ثبوت ابھی تک نہیں ملا لہٰذا اس پر نظرثانی کے لیے 210،24؍افراد پر 8 مرتبہ آزمائشی کوشش (Trials) کی گئی لیکن کسی مرتبہ بھی اس بات کے حق میں کوئی ثبوت نہ ملا کہ وٹامن بی سپلیمنٹ دل کی بیماریوں سے بچاتے ہیں اور نہ ہی ان کا کوئی اثر ہارٹ اٹیک، سٹروک یا دل کی بیماریوں سے ہونے والی اموات پر دیکھا گیا۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان سپلیمنٹ کو دل کی بیماریوں کے لیے تجویز کرنا ٹھیک نہیں۔ جب تک کسی نئی تحقیق سے اس کا کوئی ثبوت نہ مل جائے۔
     
  2. جبران
    آف لائن

    جبران ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جنوری 2012
    پیغامات:
    39
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مسلسل نئی تحقیقات متواتر نئے نتائج

    بہت مفید معلومات ہیں صدیقی جی آپ کا شکریہ۔
     
  3. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مسلسل نئی تحقیقات متواتر نئے نتائج

    اعلٰی معلومات فراہم کرنے پر لاجواب سروس کا شکریہ
     

اس صفحے کو مشتہر کریں