1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پانی، پیٹرول اور گیس کا متبادل

'جنرل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از سید محمد عابد, ‏7 اپریل 2012۔

  1. سید محمد عابد
    آف لائن

    سید محمد عابد ممبر

    شمولیت:
    ‏29 اپریل 2011
    پیغامات:
    108
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    آج کل گیس و تیل کا بحران عروج پر ہے جس کے سبب سی این جی اسٹیشنز میں ہفتے میں دو سے تین دن لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے جبکہ ایندھن کی کمی کے باعث پٹرول پمپس پر بھی پٹرول کی کمی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سی این جی اسٹیشنز اور پٹرول پمپس پر گاڑیوں کی قطاریں لگی رہتی ہیں۔ اب تو سی این جی اور پٹرول کی قیمتوں کو بھی آگ لگ گئی ہے۔ مستقبل میںسی این جی لوڈشیڈنگ کی لوڈشیڈنگ سے نجات حاصل کرنے اور سستی توانائی سے گاڑی چلانے کے لئے گیس یا پٹرول کی کمی کو دور کرنے یا پھر کوئی دوسرا متبادل استعمال میں لانے کی ضروری تھی۔ ایسے میں لاہور کے شہری ڈاکٹر غلام سرور نے پانی سے گاڑی چلاکر لوگوں میں سی این جی اور پٹرول کی لوڈشیڈنگ سے بچنے کی ایک امید پیدا کر دی ہے۔ ڈاکٹر سرور کی تیار کردہ واٹر کٹ ٹیکنولوجی کی بدولت گاڑی صرف ڈیڑھ لیٹر پانی سے 40 ہزار کلو میٹر کا فاصلہ 200 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے طے کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

    ڈاکٹر سرور نے اپنے جہلم (سرائے عالم گیر) میں واقع قائم نیشنل سائنٹفک اینڈ ایجوکیشنل ریسرچ سینٹر میں پانی سے چلنے والی دو گاڑی بنائیں ہیں اور یہ دونوں گاڑیاں 60 فیصد فیول کی بچت کر رہی ہیں۔ ڈاکٹر سرور نے اس مقصد کے لئے ڈاکٹر سرور نے گاڑی بھی خود ڈیزائن کی ہے جسے ٹویوٹا کرولا موڈل کی کار کو درمیان سے کاٹ کر لی لیموزین کی شکل دی گئی ہے جبکہ اس کے انجن کی طاقت دو ہزار سی سی کے بجائے تین ہزار سی سی کر دی گئی ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ سی این جی کے برعکس پانی سے گاڑی چلاتے وقت گاڑی کے انجن کی پاور کم ہونے کے بجائے مزید بڑھ جاتی ہے کیونکہ پیٹرولیم فیول سے حاصل ہونے والی طاقت 19 فیصد جبکہ پانی سے حاصل ہونیو الی طاقت 140 فیصد ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نہ تو سی این جی کی طرح گاڑی کے انجن پر دباﺅ پڑتا ہے اور نہ گاڑی کا انجن جلد خراب ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔ یہ نئی ٹیکنولوجی ماحول دوست بھی ہے کیونکہ گاڑی چلتے وقت کاربن کے بجائے آکسیجن کی بھاری مقدار خارج کرتی ہے یعنی گاڑی جتنی زیادہ چلے گی ماحول میں فضائی آلودگی کی مقدار اتنی ہی کم ہوگی۔

    ڈاکٹر سرور کے مطابق ان کی واٹر کٹ کسی بھی عام گاڑی میں باآسانی لگائی جاسکتی ہے اور ابتدائی طور پر تیار کی جانے والی کٹ کو اگر مقامی طور پر کمرشل بنیادوں پر تیار کیاجائے تو اس مکمل کٹ کی قیمت بمشکل تیس سے چالیس ہزار روپے کے درمیان ہوگی۔ ڈاکٹر سرور نے برطانیہ کی مختلف جامعات سے اکنامی، انجینئرنگ اور ٹرانسپورٹ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگریاں حاصل کی ہیں اوروہ ملک کے توانائی بحران کو حل کرنے کے لئے اہم کردار ادا کرنا چاہتے ہیں اور پانی سے چلنے والی گاڑی کی تیاری بھی اسی مقصد کی اہم کڑی ہے۔ ڈاکٹر سرور کے مطابق پانی سے گاڑی کے انجن کو چلانے کے لئے ایک بیٹری کے ذریعے الیکٹرولائٹ کی مدد سے پانی کو توڑاجاتا ہے اور اس میں موجود ہائیڈروجن اور آکسیجن کو علیحدہ کردیاجاتا ہے۔ پانچ سے چھ کلو گرام وزنی کٹ کے ساتھ منسلک پلاسٹک کی ٹینکی میں صرف دو لیٹر پانی ڈالا جاتا ہے جو ایک ہزار کلو میٹر کے بعد بھی حیرت انگیز طور پرصرف ایک چائے کی پیالی کی مقدار کم ہوتا ہے۔

    ڈاکٹر سرور اپنے قائم کردہ ادارے قائم نیشنل سائنٹفک اینڈ ایجوکیشنل ریسرچ سینٹر میں بلامعاوضہ قوم کے بچوں اور بچیوں کو سائنسی فنون سکھا رہے ہیں۔ پاکستان میں گاڑیوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ ملک میں سی این جی اور پٹرول کی کمی کے مسائل پیدا ہو گئے ہیں۔ ان مسائل پر قابو پانے کے لئے گاڑیاں کی پانی سے چلنے والی ٹیکنولوجی اہم قدم ثابت ہو سکتی ہے۔

    سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس وقت صرف سی این جی پر 35 لاکھ کے قریب گاڑیاں چل رہی ہیں جبکہ پٹرول اور ڈیزل پر گاڑیاں الگ چل رہی ہیں۔ آج سی این جی یا پٹرول نہیں ہے مگر ہم پانی ڈال کر گاڑی چلا سکتے ہیں۔ اس کا مطلب ہر گز یہ نہیں کہ ہم سی این جی کی طرح تمام گاڑیوں کو پانی پر منتقل کر دیں ، یوں تو ہم پانی کے بحران میں مبتلا ہو جائیں گے۔ پانی کو صرف گھریلو سطح پر استعمال ہونے والی گاڑیوں کے لئے مخصوص کر دیا جائے اور دیگر کمرشل گاڑیوں میں واٹر کٹس پر پابندی لگا دی جائے۔ اس طرح نہ تو سی این جی یا پٹرول کے شعبے پر بوجھ بڑے گا اور نہ پانی کے مسائل ہوں گے۔

    ماہرین کا خیال ہے کہ پٹرولیم شعبے سے تعلق رکھنے والے کاروباری لوگ پانی سے چلنے والی ٹیکنولوجی کو ملک میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے کیونکہ اس طرح ان کے کاروباری منافع میں کمی آجائے گی جبکہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی کمی ہوگی۔ 1960ء میں جب امریکہ کے کچھ سائنسدانوں نے گاڑی کو پانی پر چلاتے ہوئے فیول کی تین فیصد تک بچت کرڈالی تو آئل کی بڑی کمپنیز کی جانب سے اس نظریے کی مخالفت کی گئی اور اس کو خطرناک قراردیا گیا کیونکہ بقول ان کے اس کٹ کے ذریعے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے بم تیارکئے جاسکتے ہیں۔ یہ سائنسدان جب اپنی ریسرچ سے باز نہ آئے تو اس ریسرچ پرکام کرنے والے 25 سائنسدانوں کے ایک گروپ کو خاموشی سے موت کی آغوش میں پہنچا دیا گیا۔ اس تمام واقع کو بتانے کا مقصد یہ ہے کہ عالمی اور ملکی دونوں سطح پر پانی سے چلنے والی ٹیکنولوجی کا خیرمقدم ہونا ناممکن ہے۔ لیکن اگر عوام چاہے تو سب کچھ ہو سکتا ہے، یہ ٹیکنولوجی چاہے عام نہ ہو پر ڈاکٹر سرور جیسے لوگوں سے تربیت لے کر خود بنائی جاسکتی ہے۔ ہمیں اپنا بھلا سوچنا ہے ، ملک میں گیس اور تیل کی قیمتیں تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔ حال ہی میں حکومت کی جانب سے پٹرول اور سی این جی کی قیمتوں میں 10 سے 12 روپے کا اضافہ ہوا ہے ۔ اگر یہی حالات رہے تو لوگ گاڑیوں کو چھوڑ کر پیدل چلنے لگیں گے۔
    ڈاکٹر سرور کی بنائی گئی پانی سے گاڑی چلانے کی ٹیکنولوجی سستی ٹیکنولوجی ہے اور اسے ملکی سطح پر فروغ دینے کی ضرورت ہے۔

    تحریر: سید محمد عابد

    http://smabid.technologytimes.pk/?p=752
     
  2. آصف حسین
    آف لائن

    آصف حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    1,739
    موصول پسندیدگیاں:
    786
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پانی، پیٹرول اور گیس کا متبادل

    اپنے ملک میں ٹیلنٹ تو بہت ہے لیکن کمیشن مافیا اسے پنپنے نہیں دیتا
     
  3. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پانی، پیٹرول اور گیس کا متبادل

    بہت شکریہ ایک اور اچھی پوسٹ اور مضمون لے لیے۔۔۔
    خدا کرے زور قلم اور زیادہ
     
  4. الکرم
    آف لائن

    الکرم ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جون 2011
    پیغامات:
    3,090
    موصول پسندیدگیاں:
    1,180
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پانی، پیٹرول اور گیس کا متبادل

    سید محمد عابد جی السلام علیکم
    جناب میرا مشورہ ہے کہ جناب ڈاکٹر سرور جی سے عرض کی جائے کہ
    1 اپنا خُوب خیال رکھیں
    2 ہو سکے تو اس ٹیکنایوجی کے کافی سرے شاگرد پیدا کر لیں
    ورنہ ان کا حال بھی ڈاکٹر قدیر صاحب جیسا نہ ہو
     
  5. سید محمد عابد
    آف لائن

    سید محمد عابد ممبر

    شمولیت:
    ‏29 اپریل 2011
    پیغامات:
    108
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پانی، پیٹرول اور گیس کا متبادل

    میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ ہم میں سے جو لوگ استعطاعت رکھتے ہیں وہ اس ٹیکنولوجی کے فروغ کے لئے ڈاکٹر سرور کی بنائی ہوئی ٹیکنولوجی کو اپنی اور دیگر گاڑیوں میں لگوانے کے لئے مدد کریں تاکہ لوگ کم سے کم ٹرانسپورٹ کے حوالے سے تو سستی ٹیکنولوجی حاصل کر سکیں۔۔۔۔
     
  6. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پانی، پیٹرول اور گیس کا متبادل

    اگر یہ کٹ واقعی ممکن ہے تو میں‌آج ہی اپنی گاڑی کو پانی پر منتقل کرنے کے لیے تیار ہوں۔

    صرف یہ بتا دیں کہ یہ کہاں‌سے دستیاب ہو گی۔
     
  7. جبران
    آف لائن

    جبران ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جنوری 2012
    پیغامات:
    39
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پانی، پیٹرول اور گیس کا متبادل

    اس بارے میں شاید کہیں ویڈیو بھی دیکھی تھی یو ٹیوب پر۔
    عابد جی اچھا مضمون لکھا آپ نے
     
  8. بزم خیال
    آف لائن

    بزم خیال ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2009
    پیغامات:
    2,753
    موصول پسندیدگیاں:
    334
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پانی، پیٹرول اور گیس کا متبادل

    عوامی بھلائی کے کام میں طاقتور قوتیں اپنا پورا اثر رکھتی ہیں۔ حکومت کی آمدن کا ایک بڑا ذریعہ تیل اور گیس پر ٹیکس ہیں۔ اگر پانی استعمال میں آ گیا تو اس پر بھی ٹیکس نافذ ہو جائے گا ۔ گاڑیوں کی بجائے اگر حکومت چلانے کے لئے پانی کی طرح صاف شفاف سیاستدان میسر ہوں تو بات بن جائے گی ۔
     
  9. الکرم
    آف لائن

    الکرم ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جون 2011
    پیغامات:
    3,090
    موصول پسندیدگیاں:
    1,180
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پانی، پیٹرول اور گیس کا متبادل

    جبران جی یہ ہے وہ وڈیو
    بُہت کام کی چیز بنائی ہے

     
  10. الکرم
    آف لائن

    الکرم ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جون 2011
    پیغامات:
    3,090
    موصول پسندیدگیاں:
    1,180
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پانی، پیٹرول اور گیس کا متبادل

    ڈاکٹر چؤہدری غُلام سرور جی کے کارنامے
    اللہ کریم ان کو صیحتِ کاملہ اور لمبی عُمر عطا کرے آمین
     
  11. سید محمد عابد
    آف لائن

    سید محمد عابد ممبر

    شمولیت:
    ‏29 اپریل 2011
    پیغامات:
    108
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پانی، پیٹرول اور گیس کا متبادل

    واصف حسین بھائی یہ صاھب جہلم سرائے عالمگیر میں ایک ورک شاپ چلا رہے ہیں اور وہیں آپ ان سے مل سکتے ہیں۔۔۔۔
     
  12. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پانی، پیٹرول اور گیس کا متبادل

    اس پر تھوڑا بہت مطالعہ کیا تو معلوم ہوا کہ یہ کٹ گیس یا پٹرول کا مکمل متبادل نہیں ہے بلکہ پانی سے ہائڈوجن الگ کر کے عمل انگیز کے طور پر شامل کی جاتی ہے۔ اس طرح ایندھن کی ضائع ہو جانے والی طاقت کوبھی استعمال کیا جاتا ہے۔اگر ممکن ہو تو اس پر بھی کچھ روشنی ڈالیں۔
     
  13. الکرم
    آف لائن

    الکرم ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جون 2011
    پیغامات:
    3,090
    موصول پسندیدگیاں:
    1,180
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پانی، پیٹرول اور گیس کا متبادل

    سید محمد عابد جی السلام علیکم
    محترم کیا آپ ان صاحب کا کوئی رابطہ دے سکتے ہیں
     
  14. محمداعزاز
    آف لائن

    محمداعزاز ممبر

    شمولیت:
    ‏23 اپریل 2012
    پیغامات:
    15
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پانی، پیٹرول اور گیس کا متبادل

    ساتھیوں! دست بستہ معذرت کے ساتھ اگر کسی کو میرا یہ خط دکھ پہنچا ئے۔
    طبعیات کے ایک معمولی طالبِ علم کی حیثیت سے اس پر یقین کرنا میرے لئے کافی مشکل ہے۔ اول تو جناب سرور صاحب نے کو ئی تفصیل فراہم نہیں کی کہ میں اس پر بات کرؤں۔ لیکن نیٹ پہ سرچ کرکے اور جناب عابد صاحب کا پوسٹ پڑھ کے میں اس نتیجے پہ پہنچا ہوں کہ ایسا کرنا عملا فائدہ مند نہیں ہے۔ پانی کے مالیکیول کو حصوں میں تقسیم کرنا کہ Hydrogen اور Oxygen الگ الگ ہو جائے، کے لیئے بذاتِ خود بہت زیادہ توانا ئی کی ضرورت ہو تی ہے۔ بہر حال یہ تھوڑا سا technical ہے۔ اگر آپ میں سے کسی کے پاس اس کے principal اور کام کرنے کا مکمل طریقہ ہو تو یہاں ضرور شئر کیجئے۔
     
  15. محمداعزاز
    آف لائن

    محمداعزاز ممبر

    شمولیت:
    ‏23 اپریل 2012
    پیغامات:
    15
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: پانی، پیٹرول اور گیس کا متبادل

    جن 25 مغربی سائنسدان کی موت کا ذکر کیا گیا ہے اس کا بھی کوئی مستند حوالہ نہیں دیا گیا۔ آخر ہم کیوں سنی سنائی باتوں کو سن کر جذباتی ہو جاتے ہیں؟ حالانکہ کرنا یہ چا ہئے کہ ہم اُس کے مطالق بھر پور تحقیق کریں اور پھر کوئی ردِ عمل ظاہر کریں۔
    دیکھئے نا دوستوں، فقہ میں جب تدوینِ احادیث کا کام شروع کیا گیا تو اس کے لئے "اسماءالرجال" کا فن ایجاد کیا گیا اور پورے تحقیق کے بعد حدیث نبوی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو نقل کیا جاتا۔
    صرف ایک مستند حوالہ ہی آپ کے دعوی کے ثبوت کے طور پر مانا جا سکتا ہے، صرف دعوی کرنا کچھ نہیں۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں