1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ڈاکٹر ذاکر نائیک بھی یزیدی نکلا

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از Admin, ‏14 جنوری 2008۔

موضوع کا سٹیٹس:
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
  1. Admin
    آف لائن

    Admin منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 اگست 2006
    پیغامات:
    687
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:
    سلام سب کو

    آج کل ہر جگہ اور ہر ویب سائٹ پر یہ ہی سننے اور دیکھنے کو مل رہا ہے کہ ڈاکٹر ذاکر نائک نے یزید کی تعریف کر دی ہے

    جی ہاں واقعی اس نے یزید کے ساتھ رحمہ اللہ کا لفظ استعمال کیا ہے

    [​IMG]


    [youtube:1tdg3sff]http://www.youtube.com/watch?v=k8xtVRy3960[/youtube:1tdg3sff]​
     
  2. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ابن آدم صاحب
    میرا خیال ہے کہ ڈاکٹر ذاکر جیسے مرتبے اور علم کے حامل افراد کوگھٹیا القابات سے نوازنے کی بجائے ان کی بات پر غور کرنا چاہیے۔ صدیوں سے پھیلی ہوئی غلط روایات نے ہمیں حقائق سے دور رکھا ہوا ہے-

    اگر کوئی صاحب علم پرانی روایات کے خلاف بات کرتا ہے تو اس کی بات مظبوط حوالوں کی بنیاد پر ہوتی ہے ایسے لوگ یوں ہی کوئی بات نہیں کرتے-

    تاریخ میں کئی متضاد روایات موجود ہیں۔ واقعہ کربلا کی تفصیلات کا مصنف ابو مخنف نام کا ایک کٹر شیعہ تھا جن کو آج تک اتنے تواتر اور زور شور سے ھمارے ذہنوں میں نقش کر دیا گیا ہے کہ ھم ان کے خلاف کوئی بات سننے کے روادار بھی نہیں رہے-
     
  3. ساجدحسین
    آف لائن

    ساجدحسین ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مئی 2006
    پیغامات:
    182
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    اس کا مطلب ہے آپ بھی یزید کو رحمہ اللہ کہنے والے اور اس کے مالشی ہیں۔ آج سے آپ کے نام میں بھی تبدیلی ہونی چاہئے

    "سیف یزید"
     
  4. ساجدحسین
    آف لائن

    ساجدحسین ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مئی 2006
    پیغامات:
    182
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ڈاکٹر ذاکر نائیک بھی یزیدی نکلا​

    [youtube:352jweoh]http://www.youtube.com/watch?v=k8xtVRy3960[/youtube:352jweoh]​
     
  5. ع س ق
    آف لائن

    ع س ق ممبر

    شمولیت:
    ‏18 مئی 2006
    پیغامات:
    1,333
    موصول پسندیدگیاں:
    25
    کسی یزیدی کو یزیدی کہنا کیونکر گھٹیا القابات میں شمار ہو سکتا ہے؟ حیرت ہے کہ سیدنا امام حسین :as: کے پیروکار تو خود کو حسینی کہلانے پر فخر محسوس کریں اور لعنتی یزید کے طرفدار یزیدی کہلانے کو باعث عار سمجھیں۔ تف ہے اس منافقانہ کردار پر۔
     
  6. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم سیف بھائی !
    آپ نے اتوار 2 دسمبر کو ڈاکٹر طاہرالقادری پر تنقید کے جواب میں اپنی رائےدیتے ہوئے فرمایا تھا

    کیا یہی پیمانہ اور معیار ڈاکٹر ذاکر نائیک کے لیے بھی استعمال نہیں ہوسکتا تھا ؟ یعنی ڈاکٹر طاہرالقادری اگر شان و فضائلِ اہلبیت بیان کرے اور یزید کو دشمنِ حسین رضی اللہ عنہ کو قرار دیتے ہوئے ملعون قرار دے تو اس پر علمی تنقید کوئی بری بات نہ لگے، ایسے عالم دین کی مثال گرورجنیش کے پیچھے لگنے والے گمراہ عالم کے ساتھ جوڑ دی جائے، سامری جیسے جادوگر کے “ورغلانے“ سے تشبیہ دے دی جائے، پنجاب یونیورسٹی کے لاء کالج سے پروفیسر بننے والے، پنجاب یونیورسٹی سے ہی پی-ایچ-ڈی کی ڈگری لے کر “ڈاکٹر“ کہلانے والے، اور عرب علماء ومشائخ کی طرف سے دئے جانے والے “شیخ الاسلام“ کے القابات کو تضحیک آمیز انداز میں “خود اختیار“ کرنا قرار دیا جائے۔ اور آپ خود کو ایک “سادہ لوح مسلمان“ ، “طالبِ ہدایت“ اور “معصوم طالبِ علم“ کے روپ میں بھی برقرار رکھتے ہو امت کے متفقہ عقائد پر جرح بھی کرتے چلے جائیں ۔

    اور دوسری طرف آج اچانک دشمنِ حسین :rda: ، یزیدبدبخت کو (معاذاللہ) رحمۃ اللہ علیہ کہنے والے کی شان میں قصیدہ سرائی اور اسکے ہر پیغام اور ہر لفظ کو مبنی بر علم و تحقیق قرار دے کر اس پر “غور وفکر“ کی دعوت دینا کیا آپکی “سادہ لوحی“ معصومیت طالب علمانہ دیانتداری“ اور “ایمانداری“ کا “معیار“ ہے یا آپ خود کو بھی محبانِ یزید میں شامل کروا کے ایمان میں اپنا مرتبہ بلند کروانا چاہتے ہیں ؟

    خود آپ ہی اپنی اداؤں پہ ذرا غور کریں
    ہم اگر عرض کریں گے تو شکایت ہوگی​

    کیونکہ آپ اپنی ذات شریفہ پر کسی بھی لفظ کو فوراً “ایک خاص نکتہ نظر“ سے منسوب فرما کر اپنا دامن پاک صاف کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
     
  7. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    دشمنِ حسین رضی اللہ عنہ ، یعنی یزید بدبخت کے شخصی رزائل تاریخی حقائق کی روشنی میں ملاحظہ فرمائیے۔ محترم دوست فرماتے ہیں کہ یہ سب کچھ ایک کٹر شیعہ تاریخ دان کے ذریعے تواتر اور زور شور سے ہمارے ذہنوں میں نقش کیا گیا۔

    آئیے ہم تاریخِ اسلامی کے مقبول، معتمد اور غیرمتنازعہ مورخین ۔امام ابنِ کثیر اور ابنِ عساکر (رح) کو پڑھتے ہیں تاکہ معلوم ہوسکے کہ وہ یزید بدبخت کے بارے میں کیا رائے رکھتے تھے۔

    یزید کے شخصی رزائل


    میں بحث میں بے جا الجھنے کی بجائے دوستوں کو تصویر کا دوسرا رخ دکھانا چاہتا ہوں۔ واقعہ کربلا سے ہٹ کر یزید کے چند مزید خصائصِ رزیلہ کو دیکھیں اور پھر بھی نعرہ لگائیں کہ ایسے خبیث مردوں کو برا نہ کہیں بلکہ رضی اللہ عنہ یا رحمہ اللہ علیہ تک معاذ اللہ کہہ دیں۔ تو اس سے بڑا ظلم اور عداوت و بغضِ اہلبیت اطہار کیا ہوگا کہ جنہیں نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کشتیء نوح کی مانند فرما کر انکی عظمت و اہمیت کو اجاگر فرمایا اور حسنین کریمین رضوان اللہ علیھا کو جنت کے جوانوں کے سردار فرمایا۔

    حوالہ کے لئے عظیم مؤرخ و مفسر امام ابن کثیر کی البدایہ والنھایہ کے چند جملے ملاحظہ ہوں:

    یزید شرابی ، بدکردار اور تارک الصلوۃ تھا۔

    یزید شرابی تھا، فحاشی و عریانی کا دلدادہ تھا اور نشے میں رہنے کے باعث تارک الصلوٰۃ بھی تھا۔ اُس کی انہی خصوصیات کی بناء پر اہل مدینہ نے اس کی بیعت توڑ دی تھی، جس کا ذکر امام ابن کثیر نے البدایہ والنھایہ میں یوں ملتا ہے:

    ذکروا عن يزيد ما کان يقع منه من القبائح في شربة الخمر وما يتبع ذلک من الفواحش التي من اکبرها ترک الصلوة عن وقتها بسبب السکر فاجتمعوا علي خلعه فخلعوه. عند المنبر النبوي (البدايہ و النہايہ، 6 : 234)
    ترجمہ:
    یزید کے کردار میں جو برائیاں تھیں ان کے بارے میں بیان کیا جاتا ہے کہ وہ شراب پیتا تھا، فواحش کی اتباع کرتا تھا اور نشے میں غرق ہونے کی وجہ سے وقت پر نماز نہ پڑھتا تھا۔ اسی وجہ سے اہل مدینہ نے اس کی بیعت سے انکار پر اتفاق کر لیا اور منبر نبوی کے قریب اس کی بیعت توڑ دی۔

    یزید کا اپنی بیعت کے منکروں کا قتل جائز سمجھنا

    اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ اس کی گستاخی یا انکار کرنے والے کو قتل کر دیا جائے۔ جیسا کہ سیدنا علی مرتضی شیر خدا رضی اللہ عنہ نے کئی ماہ تک سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی بیعت نہ فرمائی، مگر ان کے درمیان کوئی جھگڑا نہ ہوا۔ جب غلط فہمی دور ہو گئی تو آپ نے بیعت فرما لی۔ بیعت نہ کرنے سے حضرت علی رضی اللہ عنہ معاذ اللہ نہ کافر ہوئے اور نہ ہی ان کے خلاف قتال جائز ہوا۔ ادھر آپ کے یزید ملعون ہیں کہ ہر وہ شخص جو ان کی بیعت سے انکار کرے اسے زندہ رہنے کا حق ہی نہ دیں۔

    قرآن مجید کے اس حکم کے بارے میں آّپ کا کیا خیال ہے جس میں ایک عام مسلمان کو قتل کرنے پر اللہ تعالیٰ نے اپنے غضب اور لعنت کا ذکر فرمایا:

    وَمَن يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا وَغَضِبَ اللّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَابًا عَظِيمًا (النساء، 4 : 93)

    ترجمہ:
    اور جو شخص کسی مسلمان کو قصداً قتل کرے تو اس کی سزا دوزخ ہے کہ مدتوں اس میں رہے گا اور اس پر اللہ غضبناک ہوگا اور اس پر لعنت کرے گا اور اس نے اس کے لئے زبردست عذاب تیار کر رکھا ہے

    مَن قَتَلَ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍ فِي الْأَرْضِ فَكَأَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِيعًا وَمَنْ أَحْيَاهَا فَكَأَنَّمَا أَحْيَا النَّاسَ جَمِيعًا وَلَقَدْ جَاءَتْهُمْ رُسُلُنَا بِالبَيِّنَاتِ ثُمَّ إِنَّ كَثِيرًا مِّنْهُم بَعْدَ ذَلِكَ فِي الْأَرْضِ لَمُسْرِفُونَ (المائدہ، 5 : 32)
    ترجمہ:
    جس نے کسی شخص کو بغیر قصاص کے یا زمین میں فساد (پھیلانے یعنی خونریزی اور ڈاکہ زنی وغیرہ کی سزا) کے (بغیر ناحق) قتل کر دیا تو گویا اس نے (معاشرے کے) تمام لوگوں کو قتل کر ڈالا اور جس نے اسے (ناحق مرنے سے بچا کر) زندہ رکھا تو گویا اس نے (معاشرے کے) تمام لوگوں کو زندہ رکھا (یعنی اس نے حیاتِ انسانی کا اجتماعی نظام بچا لیا)، اور بیشک ان کے پاس ہمارے رسول واضح نشانیاں لے کر آئے پھر (بھی) اس کے بعد ان میں سے اکثر لوگ یقیناً زمین میں حد سے تجاوز کرنے والے ہیں

    ان آیاتِ کریمہ کی روشنی میں یزید کے بارے میں بآسانی ثابت ہوتا ہے کہ:

    • مسلمانوں کو عمداً قتل کرانے کی وجہ سے اس کا عذاب دوزخ ہے۔
    • ایک مسلمان کا قاتل پوری انسانیت کا قاتل ہے۔


    اب ذرا اپنے یا ڈاکٹر ذاکر نائک صاحب کے عظیم راہنما یا آئیڈیل یزید کے مزید کرتوت سنیں کہ جس کو اللہ تعالی کی رحمت کا حقدار باور کراتے ہوئے آپ کے قلم اور زبان ذرا بھی خوفِ الہی سے نہیں تھرتھراتے ۔

    جب اس نے گورنرِ مدینہ کو سیدنا امام حسین علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں سے بیعت لینے کا حکم دیا تو اس موقع پر ہونے والی شیطانی مشاورت میں کہا گیا کہ اگر وہ یزید کی بیعت پر راضی ہو جائیں تو درست ورنہ انہیں قتل کر دیا جائے۔ ملاحظہ ہو امام ابن اثیر کی کتاب الکامل:

    تدعوهم الساعة وتامرهم بالبيعة فان فعلوا قبلت منهم وکففت عنهم وان ابوا ضربت اغناقهم قبل ان يعلموا بموت معاويه. (الکامل لابن اثیر، 3 : 377)

    ترجمہ:
    انہیں اسی لمحے بلایا جائے اور انہیں حضرت امیر معاویہ (رض) کی موت کی خبر ملنے سے پہلے (یزید کی) بیعت کرنے کا حکم دیا جائے۔ پھر اگر وہ مان لیں تو اسے قبول کر لیا جائے اور انہیں چھوڑ دیا جائے اور اگر وہ انکار کریں تو ان کی گردنیں توڑ دی جائیں۔

    اگر واقعہ کربلا (نعوذ باللہ) اتفاقی حادثہ تھا یا معرکہ حق و باطل نہ تھا بلکہ سیاسی جنگ تھی تو اہل مدینہ نے تو یزید کے خلاف ہتھیار نہیں اٹھائے تھے، انہوں نے تو اہل بیعت کے قتل اور یزید کے کردار کے باعث محض بیعت سے انکار کیا تھا۔ ان سے جنگ و قتال کیونکر جائز ہو گیا؟

    فلما بلغ ذالک بعث اليهم سرية يقدمها رجل مسلم بن عقبه . . . . . فلما ورد المدينة استباحها ثلاثة ايام فقتل في عضون هذه الايام بشراً کثيراً . . . . الف بکر (البدايہ و النہايہ لابن کثیر، 6 : 234)

    ترجمہ:
    جب اسے اس بات کی خبر ملی تو اس نے ان کی طرف لشکر بھیجا، جس کی قیادت مسلم بن عقبہ نامی شخص کر رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پس جب وہ مدینہ منورہ پہنچا تو اس نے تین دن کے لئے مدینہ کو (قتل و غارت گری کے لئے) حلال کر دیا۔ ان دنوں میں کثیر تعداد میں لوگ قتل ہوئے۔۔۔۔۔ (ایک روایت کے مطابق) وہ ایک ہزار (مقتول) تھے۔

    وقال عبدالله بن وهب عن الامام مالک قتل يوم الحره سبعمائة رجل من حملة القرآن (البدايہ و النہايہ لابن کثیر، 6 : 234)

    ترجمہ:
    اور عبداللہ بن وھب امام مالک کے حوالے سے کہتے ہیں کہ یوم الحرہ کو سات سو ایسے افراد قتل کئے گئے جو حافظ قرآن تھے۔

    حضرت سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کے جرم میں نہ سہی، کیا 700 حفاظ قرآن کے قتل کے جرم سے بھی اسے بری قرار دلوانے کے لیے دشمنانِ اہلبیت اطہار کے راویوں سے روایات نقل کریں گے؟ کیا خدا کا خوف بالکل ہی ختم ہوگیا ؟

    یزید نے مدینہ کی طرف لشکر روانہ کرتے ہوئے حکم دیا کہ اگر اہل مدینہ بیعت نہ کریں تو میں مدینہ کو تمہارے لئے حلال کر رہا ہوں

    اور پھر کیا ہوا، امام ابن کثیر سے پوچھئے کہ ایک بدبخت نے اپنے کردار کو دیکھنے اور کفر سے توبہ کرنے کی بجائے ہزاروں مسلمانوں کو شہید کروایا۔ ہزاروں مسلمانوں، جن میں بیشتر صحابہ کرام بھی تھے، کو قتل کروانے والا جہنمی اگر لعنت کا مستحق نہ قرار پائے تو اور کیا اسے پھول مالا پیش کی جائے؟؟؟

    مسلمان عورتوں کی عصمت دری

    بدبخت یزیدی لشکر نے صرف سینکڑوں صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کو شہید ہی نہیں کیا بلکہ بے شمار عصمت شعار خواتین کی عزتیں بھی لوٹیں:

    ووقعوا علي النساء في قيل انه حبلت الف امرة في تلک الايام من غير زوج . . . . . قال هشام بن حسان ولدت الف امرة من اهل المدينه بعد وقعة الحرة من غير زوج (البدايہ و النہايہ لابن کثیر، 8 : 221)

    ترجمہ:
    اس واقعہ کے دوران میں انہوں نے عورتوں کی عصمت دری بھی کی۔ ایک روایت ہے کہ ان دنوں میں ایک ہزار عورتیں حرامکاری کے نتیجے میں حاملہ ہوئیں۔۔۔۔۔۔ ہشام بن حسان کہتے ہیں کہ مدینہ منورہ کی ایک ہزار عورتوں نے جنگ حرہ کے بعد حرامی بچوں کو جنم دیا۔

    • بدبختوں نے حرم نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں گھوڑے باندھے۔
    • مسلمان صحابہ و تابعین کو شھید کیا۔
    • مسلمان خواتین کی عزتیں لوٹیں۔
    • تین دن تک مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں اذان اور نماز معطل رہی۔


    عن سعيد بن مسيب رايتني ليالي الحرة .... وما يتني وقت الصلاة الا سمعت الاذان من القبر.

    ترجمہ:
    سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ میں نے حرہ کے شب و روز مسجد نبوی میں (چھپ کر) گزارے ۔۔۔۔۔ اس دوران میں مجھے صرف قبرِ انور میں سے آنے والی اذان کی آواز سے نماز کا وقت معلوم ہوتا۔

    اس ظلم و ستم کے باوجود آپ کے دل میں یزید کی محبت اس قدر گھر کر گئی اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کے قاتل کے دفاع میں حضرت سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کو صحابہ کرام کی شان میں گستاخی قرار دینے پر تل گئے ؟ بجائے اس کے قاتلِ صحابہ کرام یزید کو برا بھلا کہتے ۔ آپ یا آپکے قابل ڈاکٹر صاحب الٹا اسے شہادتِ حسین رضی اللہ سے بری الذمہ قرار دے کر اسے رحمتِ الہیہ کا حقدار ٹھہرانے کی سارت کرتے ہیں ؟ ؟ انا للہ وانا الیہ راجعون
    ذرا سوچئیے۔ کل قیامت کے روز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق “حسن اور حسین جنت کے جوانوں کے سردار ہیں“ کے مطابق آپ کا سامنا حضرت حسین رضی اللہ عنہ یا نانائے حسین سیدنا محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوگیا تو یزید کی شان میں آپ کے حوالہ جات اور لمبے لمبے مضامین کام آئیں گے ؟

    شہیدان کربلا سے بدسلوکی

    کچھ دوست بڑے حوالہ جات سے یہ بھی ثابت کرتے ہیں کہ یزید نے تو حضرت حسین کی شہادت پر افسوس کیا تھا۔ یقیناً آپ لوگ درست کہہ رہے ہوں گے کہ یزید ملعون نے امام حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت پر افسوس کیا ہو گا کیونکہ آپ کے ہاں افسوس کرنے کا یہی طریقہ ہو سکتا ہے۔ ذرا تاریخ کھول کر دیکھیے۔

    ذکر ابن عساکر في تاريخه، ان يزيد حين وضع راس الحسين بين يديه تمثل بشعر ابن الزبعري يعني قوله

    ليت اشياخي ببدر شهدوا
    جزع الخزرج من وقع الاسل

    (البدايہ و النہايہ لابن کثیر، 8 : 204)

    ترجمہ:
    امام ابن عساکر نے اپنی تاریخ میں بیان کیا ہے کہ جب یزید کے سامنے سیدنا امام حسین (ع) کا سر انور پیش کیا گیا تو اس نے اس موقع پر ابن زبعری کے اس شعر کا انطباق کیا:

    "کاش میرے غزوہ بدر میں مارے جانے والے آباء و اجداد دیکھیں کہ ہم نے کیسے ان کے قتل کا بدلہ لے لیا ہے۔"

    یہ کیسی شرمندگی ہے اور یہ کیسا افسوس ہے۔ علامہ محمود آلوسی رحمۃ اللہ علیہ تو فرماتے ہیں کہ یزید نے جس لمحے کفار و مشرکینِ مکہ کو یاد کر کے یہ شعر پڑھے تھےوہ اسی لمحہ دائرہ اسلام سے خارج ہوگیا تھا۔
    اگر آپ اب بھی اسکو رحمتِ الہی اور جنت کا حقدار کا قرار دینے پر ڈٹے رہیں تو ایک بار پھر انا للہ وانا الیہ راجعون

    بیت اللہ کی توہین

    دلوں میں بغضِ اہلبیت اطہار رکھنے والے دوستوں کو اظہار رائے کی یقیناً آزادی ہے، آپ یقیناً ایسے شخص کے دفاع کا حق رکھتے ہیں جو اپنی بیعت کے منکروں کو قتل کروانے کے لئے حرم نبوی اور کعبۃ اللہ کی حرمت کا بھی حیاء نہیں کرتا۔ اور عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کو شہید کرنے کے لئے بیت اللہ کا محاصرہ کرواتا اور اس پر پتھر اور آگ کے گولے برساتا ہے۔

    ثم انبعث مسرف بن عقبه (مسلم بن عقبه) الي مکه قاصداً عبدالله بن الزبير ليقتله بها لانه فر من بيعة يزيد (البدايہ و النہايہ لابن کثیر، 6 : 234)

    ترجمہ:
    پھر اس نے مسرف بن عقبہ (یعنی مسلم بن عقبہ) کو عبداللہ بن زبیر کو قتل کرنے کے لئے مکہ مکرمہ بھیجا، کیونکہ وہ یزید کی بیعت سے انکاری تھے۔

    آپ کے عقائد کے مطابق ان سب کا حکم یزید بدبخت نے نہیں دیا ہو گا یقیناً یہ سارے واقعات یزید کے علم میں ہی نہیں ہوں گے۔ وہ تو دودھ پیتا بچہ تھا، جسے تاریخ دان خواہ مخواہ میں برا بھلا کہتے رہے ہیں۔ ہزاروں مسلمان غلط فہمی میں قتل ہوتے رہے ہوں گے اور یزید بیچارہ ہر ہر قتل کے بعد افسوس بھی کرتا رہا ہوگا۔ اسکی اصل معصومیت کی خبر تو پچھلے ڈیڑہ دوسوسال میں عبدالوھاب نجدی اور اسکے اہلحدیث و وہابی شاگردوں کو ہوئی ۔ وگرنہ اس سے پہلے امام ابن کثیر اور امام عساکر جیسے تاریخ دان تو مغالطے میں ہی رہے۔

    اللہ تعالی ہمیں حق کو پہچان کر اس پر استقامت عطا فرمائے۔ آمین

    حوالہ جات بشکریہ ۔ محترم جی۔ ایم علوی۔
     
  8. آبی ٹوکول
    آف لائن

    آبی ٹوکول ممبر

    شمولیت:
    ‏15 دسمبر 2007
    پیغامات:
    4,163
    موصول پسندیدگیاں:
    50
    ملک کا جھنڈا:
    کسی یزیدی کو یزیدی کہنا کیونکر گھٹیا القابات میں شمار ہو سکتا ہے؟ حیرت ہے کہ سیدنا امام حسین :as: کے پیروکار تو خود کو حسینی کہلانے پر فخر محسوس کریں اور لعنتی یزید کے طرفدار یزیدی کہلانے کو باعث عار سمجھیں۔ تف ہے اس منافقانہ کردار پر۔[/quote:lbiy3x1m]
    واہ بھائی بہت خوب کیا بات کہی ہے کہ ایک طرف تو سیف بھائی یزیدی ہونے کو گھٹیا لقب سمجھ رہے ہیں اور دوسری طرف تاریخ کے ان حقائق کا انکار کر رہے ہیں کہ جن کی وجہ سے یزید محض ایک نام سے نکل کر باطل کا سب سے بڑا سمبل بن گیا ۔
    ایں چہ بوالعجبی است؟
     
  9. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    محترم بھائیو
    اسلام علیکم
    مجھے دو باتوں پہ شدید حیرت ہوئی۔
    پہلی بات کہ
    ڈاکٹر ذاکر نے یزید کے ساتھ :ra: کے الفاظ استعمال کیئے
    دوسری بات کہ
    سیف بھائی طاہر القادری صاحب کے لیئے تو کوئی ہمدردی نہیں رکھتے لیکن یزید پر اللہ کی رحمت بھیجنے والے کے لیئے ان کے دل میں نرم جذبات موجود ہیں۔ میں ذاتی طور پہ ڈاکٹر ذاکر کو نہیں جانتی ۔ان کو جتنا سنا اچھا ہی سنا لیکن نبی پاک
    :saw: کے جگر گوشوں کا خون بہا دینے والے کے لیئے :ra: کے الفاظ۔۔۔؟ دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔۔۔!!!!!!!!
     
  10. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    میں اس بحث میں نہیں پڑنا چاہتا ہوں اور اس میں صرف علامہ اقبال کی نظم ابلیس کی مجلس شوریٰ کا آخری بند پوسٹ کر رہا ہوں جس میں ابلیس اپنے طریقہ کار کا خلاصہ پیش کر رہا ہے ۔۔۔۔۔


    توڑ ڈاليں جس کي تکبيريں طلسمِ شش جہات
    ہو نہ روشن اِس خدا انديش کي تاريک رات

    ابنِ مريم مر گيا يا زندہء جاويد ہے؟
    ہيں صفاتِ ذاتِ حق، حق سے جدا يا عينِ ذات؟

    آنے والے سے مسيحِ ناصري مقصود ہے؟
    يا مجدد، جس ميں ہوں فرزندِ مريم کے صفات؟

    ہيں کلام اللہ کے الفاظ حادث يا قديم؟
    اُمتِ مرحوم کي ہے کس عقيدے ميں نجات؟

    کيا مسلماں کے لئے کافي نہيں اس دور ميں
    يہ اِلٰہيات کے تِرشے ہوئے لات و منات؟

    تم اِسے بيگانہ رکھو عالمِ کردار سے
    تا بساطِ زندگي ميں اِس کے سب مُہرے ہوں مات

    خير اِسي ميں ہے، قيامت تک رہے مومن غلام
    چھوڑ کر اوروں کي خاطر يہ جہانِ بے ثبات

    ہے وہي شعر و تصوف اِس کے حق ميں خوب تر
    جو چُھپا دے اِس کي آنکھوں سے تماشائے حيات

    ہر نفس ڈرتا ہوں اِس اُمت کي بيداري سے ميں
    ہے حقيقت جس کے ديں کي اِحتسابِ کائنات

    مست رکھو ذکر و فکِر صبحگاہي ميں اِسے
    پختہ تر کر دو مزاجِ خانقاہي ميں اِسے
     
  11. Admin
    آف لائن

    Admin منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 اگست 2006
    پیغامات:
    687
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:
    سلام

    چلیں یہ تو آپ مان گئے کہ کسی کو یزیدی کہنے سے مراد کسی کو گھٹیا لقب سے پکارنا ہے
    اس کی وجہ یقینا یہ ہے کہ یزید ایک غلط نسبت ہے اگر ایسا نا ہوتا تو آپ اس نسبت کو گھٹیا نہ کہتے ۔۔۔

    دیکھیں نا کچھ لوگ کتنے شوق سے اپنے ساتھ

    قادری لکھتے ہے ہیں بلکہ بعض تو القادری لکھتے ہیں :hasna:
    کیونکہ وہ کسی عبد القادر رح نامی تاریخی شخصیت سے اپنی نسبت بتاتے ہیں

    اسی طرح شمالی افریقہ میں لوگ شازلی لکھتے ہیں ۔۔ پاکستان بھارت میں چشتی، ترکی میں نقشبندی ۔۔۔۔۔۔۔

    تو پھر ڈاکٹر ذاکر نائک یزیدی یا سیف یزیدی کہنے میں تو کوئی حرج نہیں نا ہونا چاہیے اگر آپ اور ڈاکٹر ذاکر نائک کے باقول یزید ایک برگزیدہ بندہ تھا :zuban: اسی طرح گزشتہ سال کچھ یزیدی یہاں تشریف لائے تھے اس فورم پر ان کو باذوق یزیدی اور کارتوس مار خان یزیدی ۔۔۔۔۔۔

    ٹھیک ہے پھر اپ کے نام کی تجدید ہو جانی چاہیے آج سے ۔۔۔

    :91: سانوں کی
     
  12. Admin
    آف لائن

    Admin منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 اگست 2006
    پیغامات:
    687
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:
    اس کا مطلب ہے آپ بھی یزید کو رحمہ اللہ کہنے والے اور اس کے مالشی ہیں۔ آج سے آپ کے نام میں بھی تبدیلی ہونی چاہئے

    "سیف یزید"
    [/quote:2axm89sl]

    سلام

    نا ہی یزید نہیں سیف یزیدی
    نسبت لگاتے وقت تو آخر میں چھوٹی ی لگاتے ہیں نا
     
  13. Admin
    آف لائن

    Admin منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 اگست 2006
    پیغامات:
    687
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم

    میں نے یوٹیوب کا لنک لگایا تھا منتظمین میں سے جس نے بھی اس کو وڈیو کی صورت میں لگایا ہے اس کا شکریہ ۔۔ ۔
     
  14. Admin
    آف لائن

    Admin منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 اگست 2006
    پیغامات:
    687
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:
    کسی یزیدی کو یزیدی کہنا کیونکر گھٹیا القابات میں شمار ہو سکتا ہے؟ حیرت ہے کہ سیدنا امام حسین :as: کے پیروکار تو خود کو حسینی کہلانے پر فخر محسوس کریں اور لعنتی یزید کے طرفدار یزیدی کہلانے کو باعث عار سمجھیں۔ تف ہے اس منافقانہ کردار پر۔[/quote:6r7lb1b2]

    جی ہاں بالکل میں بھی یہی کہہ رہا ہوں ،،،، کہ یزید کی نسبت استعمال کریں یہ لوگ یزیدی ۔۔۔۔۔۔ یا پھر اس کو دفاع کرنا چھوڑ دیں ۔
     
  15. Admin
    آف لائن

    Admin منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 اگست 2006
    پیغامات:
    687
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:
    :hathora: اف نعیم بھائی آپ سے چھوٹے پیغام نہیں ہوتے :takar: ہمیشہ 4 کلومیٹر کے پیغامات :84:
     
  16. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    سلام اے ابنِ آدم صاحب ۔ بہت افسوس ہوا آپ کا شکوہء طوالت پڑھ کر۔
    نعیم صاحب سمیت یہاں کئی دوستوں کے علمی سیکشن میں مضامین بہت فکرانگیز اور ایمان افروز ہوتے ہیں۔ اور ایسے مضامین پوری وضاحت کیے بغیر نا مکمل رہتے ہیں۔ اس لیے میری آپ سے درخواست ہے کہ مضامین کی طوالت کا شکوہ کرنے کی بجائے ذرا سا وقت نکال کر انہیں پڑھ لیا کریں۔ تاکہ علم میں بھی کچھ اضافہ ہوسکے۔ ہر علمی و تحقیقی تحریر پر یوں “غیر سنجیدہ انداز“ میں تبصرے کرنا کوئی اچھی بات نہیں۔
     
  17. عبدالجبار
    آف لائن

    عبدالجبار منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2006
    پیغامات:
    8,595
    موصول پسندیدگیاں:
    71
    بہت خوب۔ واصف بھائی!
     
  18. آبی ٹوکول
    آف لائن

    آبی ٹوکول ممبر

    شمولیت:
    ‏15 دسمبر 2007
    پیغامات:
    4,163
    موصول پسندیدگیاں:
    50
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم

    آج امت مسلمہ کی یہ حالت ہوگئی ہے کہ یہ کبھی روشن خیالی کے نام پر کبھی ایکسٹریم ازم کے خاتمے کے نام پر ایسے ایسے مسلّمہ عقائد سے انحراف کرنے لگی ہے کہ جو صدیوں سے امت میں متفقہ طور پر رائج تھے مجھے اس بات کی سمجھ نہیں آتی کہ ایک طرف تو اس نسل کی یہ حالت ہے کہ اگر ہم میں سے کوئی کسی سید زادے کی محض اس بنیاد پر تعظیم کردے کہ وہ سید ہے تو یہ لوگ اعمال اعمال کا ڈھنڈورا پیٹنا شروع کردیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ محض نسبت سے کچھ نہیں ہوتا عمل بھی ضرور ہونا چاہیے ہم کہتے ہیں کہ آپ کا ارشاد بجا مگر یہ کیا کہ آپ اپنا یہ فلسفہ یزید کی وکالت کے وقت بھول گئے پوری امت کا اجماع ہے کہ یزید فاسق و فاجر ہے اور فاسق و فاجر کی یہی تعریف ہے کہ اعلانیہ گناہ کرے۔ امت کا اگر اختلاف ہے تو وہ صرف یزید کو کافر کہنے میں ہے بعض فقہاء اسے کافر کہتے ہیں جیسے کے امام احمد بن حنبل اور ان کے اصحاب اور بعض سکوت کرتے ہیں یعنی اسے کافر تو نہیں کہتے مگر اس کے خبث باطن کا بر ملا اظہار کرتے ہیں اور امت کی اکثریت اسی بات کی قائل ہے کہ اس نے جو سیاہ کارنامے انجام دیئے ان کی بدولت وہ ہرگز اس لائق نہیں کہ اس کے لیے رحمت اور بخشش کی دعا کی جائے

    چہ جائیکہ آج کے اس دور میں ڈاکڑ زاکر نائک جیسے لوگ اُٹھ کر اس کے لیے رضی اللہ عنہ جیسی اصطلاحات کا استعمال شروع کردیں میں پوچھتا ہوں کے ڈاکٹر زاکر نائک نے جانتے بوجتے ہوئے ایک ایسے سوال کا جواب متنازعہ انداز میں کیوں دیا جبکہ ان کو معلوم تھا کہ امت کی اکثریت کے لیے ان کا جواب انتشار کا باعث بنے گا آخر انھوں نے اس انتشار کا بیج بو کر کون سے اسلامی چمن کی آبیاری کا فریضہ انجام دے دیا ہے جو کہ آج ان کے حواریوں کو بحث و مباحثہ کی ضرورت پیش آئی ؟؟

    کیا وہ اپنے ممدوح ذاکر نائک کی خدمت میں یہ سوال کرنے کی جراءت کرسکتے ہیں کہ آخر انھوں نے اس سوال کا ایسا جواب کیوں دیا جو کہ امت میں انتشار کا باعث بنا؟

    افسوس صد افسوس کہ ہم آج اقبال کے پیغام کو بھی بھول گئے آج کی نوجوان نسل اقبال کے اس اہم پیغام کو ہی فراموش کر بیٹھی کہ جس میں انھون نے روح محمدی کے نکل جانے کی بات کی تھی اقبال کا تو پیغام ہی عشق مصطفٰی ہے محبت مصطفٰی ہے اور محبت کا تو پہلا تقاضا ہی یہ ہے کہ محبوب کے دوست کو محبوب جانو اور محبوب کے دشمن کو دشمن جانو لیکن افسوس ہوا مجھے یہاں یہ تھریڈ دیکھ کر میں سمجھتا تھا ہماری نوجوان نسل کا خاصہ مطالعہ ہوگا اور اگر مطالعہ نہ بھی ہوا تب بھی وہ سختی اس قسم کے بیانات کی تردید کریں گے اور مذمت کریں گے مگر یہاں تو گنگا ہی الٹی بہہ نکلی حب مصطفٰی اور حب اہل بیت کہ جن پر سینکڑوں احادیث وارد ہیں ان سب کو یکسر نظر انداز کرکے ایسی تاریخی روایات پر اعتماد کیا جارہا ہے کہ جن کی فنی حیثیت ان بے شمار احادیث صحیحہ کے سامنے محض عبث ہے لیکن پھر بھی ابن پر اعتماد کیا جارہا ہے اور صرف اس لیئے کیا جارہا ہے کہ ہمارے مسلک کے علماء یزید کے دام محبت میں گرفتار ہیں اور ہم سب اپنے اپنے علماء کی محبت میں اس حد تک گرفتار ہوگئے حب مصطفٰی اور حب اہل بیت پر بھی اس کو فوقیت دے ڈالی افسوس صد افسوس۔ صرف ایک سوال آپ سب سے منطقی اعتبار سے پوچھوں گا کہ وہ ساری احادیث جو حسنین کریمین کے فضائل پر وارد ہوئیں آپ ان سب کو چھوڑ کر صرف ایک روایت کے جس میں قسطنطنیہ پر حملہ کرنے والے پہلے لشکر کے لیے بشارت ہے کہ بل بوتے پر حمایت یزید میں لگ گئے ہیں حالانکہ حدیث میں توصرف یہی ہے نا کہ جو کوئی اس لشکر میں شامل ہو گا اس کے لیے جنت کی بشارت ہے حدیث میں یزید کا نام تو نہیں ہے نہ اب یہ تو تاریخی اعتبار سے ہی دیکھا جائے گا نہ کے آخر یزید اس لشکر میں شامل تھا کہ نہیں ؟ اب آپ لوگ خود انصاف سے کام لیں کے کہاں ایک ایسی روایت کہ جس کی فنی حیثیت بھی مشکوک اور جس کی بشارت کا مصداق ہونے کے لیے تاریخی اعتبار سے یزید کی اس میں شرکت بھی مشکوک اور پھر اوپر سے یزید جیسے فاسق و فاجر کے جس کے اعمال نامے میں صرف ایک قتل حسین رضی اللہ عنہ کا جرم ہی کافی چہ جائکہ اس نے پورا خانوادہ اہل بیت کو شہید کروادیا اوپر مکہ اور مدینہ پر چڑھائی کروائی مدینہ کی عورتوں کی عصمت دری کی کہ جس سے ایک ہزار سے زائد مسلم عورتیں حاملہ ہوئیں تین دن حرم نبوی میں وہ کیا کچھ نہیں ہوا کہ جس کا تصور تو کسی کافر سے بھی نہین کیا جاسکتا مگر افسوس کے ایک اسلام کے نام لیوا یہ سب کچھ کیا یہ سب وہ اعمال ہیں جو تاریخ کی تمام کتابوں میں تواتر کے ساتھ آئے ہیں لیکن ان سب کے باوجود یزید کی حمایت پر آپ لوگ اب بھی کمر بستہ ہیں ؟

    سب سے بڑھ کر اس بدبخت کی گستاخی دیکھیے کہ اس نے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کو بھی پیغام نکاح بھیج دیا جبکہ حضرت عائشہ کی اس وقت عمر مبارک ساٹھ سال تھی یہ محض اس کا ملحدانہ اور مرتدانہ مزاج تھا کہ جس نے اس کو اس رویہ پر مجبور کیا اور ایسے کفریہ اقدام کی جراءت دلائی اس وقت کے جملہ اکابرین اسلام نے اس قرآن کی نص صریح ازواجکم امھٰتکم دکھا کر اس ملعون پر بڑی ملامت اور لعنت کی آخر کار حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو آگے بڑھ کر اس کے خلاف اس سیلاب شورش کو روکنا پڑا اس واقعہ کو عہد متاخریں کے مشہور محدث شیخ عبدالحق محدث دہلوی نے اپنی مشہور زمانہ تصنیف مدارج النبوت میں رقم کیا ہے اور ساتھ ہی میں اسے کی جواں مرگی کو دو وجہوں سے عذاب الٰہی کا مصداق ٹھرایا ہے ایک قتل حسین رضی اللہ عنہ اور دوسرا حضرت عائشہ کو پیغام نکاح بھیجنا اور یاد رہے کہ شیخ عبد الحق محدث دہلوی وہ بزرگ ہیں کہ جن کو بر صغیر میں علم حدیث کا بانی تصور کیا جاتا ہے اور ہر مکتبہ فکر کے اکابر ان کو اپنا رہمنما تسلیم کرتے ہیں
     
  19. کاکا سپاہی
    آف لائن

    کاکا سپاہی ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2007
    پیغامات:
    3,796
    موصول پسندیدگیاں:
    596
    ملک کا جھنڈا:
    نعیم بھائی اللہ پاک آپ پر ہمیشہ مہربان رہیں
     
  20. نوید
    آف لائن

    نوید ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مئی 2006
    پیغامات:
    969
    موصول پسندیدگیاں:
    44
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

    [​IMG]
     
  21. ع س ق
    آف لائن

    ع س ق ممبر

    شمولیت:
    ‏18 مئی 2006
    پیغامات:
    1,333
    موصول پسندیدگیاں:
    25
    لیکن توجہ طلب بات یہ ہے کہ ڈاکٹر مذکور کے اس معذرت خواہی سے یزید بارے ان کا عقیدہ و نظریہ تبدیل تو نہیں ہو گیا ہو گا۔

    دوسرے انہوں نے جمہور مسلمانوں کے جذبات کی توہین کی تھی نہ کہ صرف کسی مخصوص مسلک یا طبقے کی۔ تو اصولا انہیں تمام مسلمانوں سے معافی مانگنی چاہیئے تھی۔

    اس عبارت سے واضح ہوتا ہے کہ موصوف کی نظر میں یزید صرف شیعہ مسلک کا مجرم ہے نہ کہ تمام امت مسلمہ کا۔

    خدا انہیں ہدایت سے نوازے اور یزید لعین کی پیروی کرنے سے روکے۔ آمین
     
  22. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم ۔

    محترم نوید بھائی سے گذارش ہے کہ اس خبر کا مکمل حوالہ بھی دے دیں کہ کونسے اخبار یا جریدے میں یہ خبر چھپی ہے۔

    اگر واقعی ڈاکٹر ذاکر نائیک صاحب نے یہ بیان دے دیا ہے تو میرے دل میں ان کی علمی ودینی خدمات کے حوالے سے پہلے سے موجود عقیدت و احترام مزید بڑھ گیا ہے۔ اور انکی طرف سے یزید لعین کو “رحمت“ کا حقدار قرار دینے پر میرے جذبات جو مجروح ہوئے تھے اسکا مداوا ہوگیا ہے۔

    ع س ق بھائی۔ غالباً آپ نے پورے غور سے خبر نہیں پڑھی ۔ ڈاکٹر نائیک صاحب نے تمام مسلمانوں سے بھی معذرت چاہی ہے۔ اور دلوں کا حال تو اللہ تعالی جانتا ہے لیکن اتنے بڑے سکالر کی طرف سے اپنی کہی ہوئی بات سے رجوع کر جانا ، درحقیقت اہلبیتِ اطہار اور آلِ رسول :saw: کی محبت و عقیدت رکھنے والے مسلکِ حق اور سوادِ اعظم کی بہت بڑی فتح ہے۔

    ڈاکٹر ذاکر نائیک صاحب کے حق میں نعرے لگانے والے “ یزیدی “ اب یقیناً بغلیں بجاتے اور منہ چھپاتے پھریں گے یا پھر ممکن ہے ڈاکٹر ذاکر نائیک کو بھی “مشرک و بدعتی “ ہونے کا طعنہ دینا شروع کر دیں۔
     
  23. نوید
    آف لائن

    نوید ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مئی 2006
    پیغامات:
    969
    موصول پسندیدگیاں:
    44
    ملک کا جھنڈا:
  24. ع س ق
    آف لائن

    ع س ق ممبر

    شمولیت:
    ‏18 مئی 2006
    پیغامات:
    1,333
    موصول پسندیدگیاں:
    25
    غور کریں، ڈاکٹر موصوف نے اپنے عقیدے سے تو رجوع نہیں کیا۔ اس رجوع کی حیثیت مخالفت سے بچنے کے لئے دیئے جانے والے سیاسی بیان سے زیادہ نہیں۔
     
  25. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    محبت اہل بیت اطہار رضی اللہ عنھم

    [youtube:kxjz8b7x]http://www.youtube.com/watch?v=r3RsnvPRanY[/youtube:kxjz8b7x]​
     
  26. لاحاصل
    آف لائن

    لاحاصل ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2006
    پیغامات:
    2,943
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    سبحان اللہ
    میں لمبی چوڑی باتیں‌تو نہیں‌جانتی نہ ہی اس بحث میں پڑنا چاہتی ہوں لیکن اتنا جانتی ہوں کہ
    جو جس سے محبت کرے گا وہ قیامت کے دن اسی کے ساتھ اٹھایا جائے گا
     
  27. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    تاریخ میں موجود ہے کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے آخر میں تین راستوں میں سے ایک پر جانے کے لیے فرمایا تھا جن میں سے ایک یہ بھی تھا کہ مجھے دمشق جانے دیا جائے۔ اس وقت یزید دمشق ہی میں تھے۔ کچھ علما لکھتے ہیں کہ آخر وقت میں حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے اپنے موقف سے رجوع کر لیا تھا اور یزید کے پاس جانے کی خواہش کا اظہار فرمایا تھا۔

    حضرت زینب رضی اللہ عنہا واقعہ کربلا کے بعد دمشق تشریف لے گئی تھیں۔ آپ رضی اللہ عنہا آخر تک دمشق ہی میں رہیں اور آپ کی قبر مبارک بھی دمشق ہی میں ہے۔
     
  28. زمردرفیق
    آف لائن

    زمردرفیق ممبر

    شمولیت:
    ‏20 فروری 2008
    پیغامات:
    312
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    کون لوگ او تسی :hasna:
    ڈاکڑ صاحب کی تقریر شاید آپ نے سنی نہیں صرف آ گیے ہو اپنی راے دینے
    بقول ان کے یہ ایک سیاسی جنگ تھی،
    یہ سیم ویسی ہی کنڈیشن ہے بھاہی جی جیسی اب ہے مشرف کی اور دوسرے لوگوں کے درمیان
    آج آپ اپنے حالات دیکھو مشرف کرسی نہیں چھوڑ رہا ہے
    اپنے ملک پاکستان کو آپ اسلام کی جگہ رکھو اور اس نظر سے دیکھو اس زمانےمیں بھی یزید کرسی کے لیے اللہ کے دین اپنے نظریات تھوپ رہا تھا آج مشرف اپنے کرسی کے لیے امریکی نظام تھوپ رہا ہے ملک پر
    ہم اپنے آپ کو کیسے مسلمان کہیں اور آے بڑے دعواے کرنے کہ ہم نبی کریم صلم سے پیار کرتے ہین کہاں کرتے ہو
    اگر کرتے تو تم اطاعت کرتے نبی کریم صلم کی قرآن کہتا ہے کہ چوری کی سزا ہاتھ کاٹ دو ۔۔
    کہاں ہے قرآن کا نظام ہمارے ملک میں کہاں ہے
    لوگ سوچتے ہین کہ ہمارے بس میں ہنیں ہے یہ تو خکومت کا کام ہے نافذ کرنا قانون تو میں ان سے پوچھتا ہوں کہ حکومت کون بناتا ہے ہم نا ابھی الیکشن ہوے تو تمام جماعتوں نے اپنا اپنا منشور بتایا اس میں ایک بھی منشور اسلام کے نظام کے مطابق تھا نہیں نا
    ابھی ہم لوگ ذلیل ہو رہے ہن ال اور دی ورلڈ مین کیوں؟
    صرف اور صرف اللہ کے دین سے دوری کی وجہ سے اگر ہم لوگ قرآن کے مطابق چلین گے دنیا کو بتاین کے آو دیکھو ملک خداد پاکستان میں دیکھو اسلامی نظام دیکھو اسلام میں بابھی چارہ
    دیکھو ملک کے قانون فوری انصاف دیکھو
    اس وقت ہم سب لوگ اپنے آپکو بہت سیانہ سمجھ رہے ہن ہم جو کہین گے وہ ٹھیک ہو گا دوسرا بندا غلط کہتا ہے ٹھیک میں ہی ہوں
     
  29. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    محترم یہاں سب ہی ٹھیک ہیں
    مشرف کے خلاف جو کچھ ہو رہا ہے اور عوام نے جس طرح حکمران پارٹی کو مسترد کیا ہے اور چیف جسٹس کے حق میں جس طرح قانون دان احتجاج کر رہے ہیں وہ سب اس وقت میڈیا کے ریکارڈ پر ہے اور آپ میں بھی واقف ہیں۔ کل کو یہ سب تاریخ کا حصہ بھی بن جائے گا جسے کوئی جھٹلا نہیں سکے گا۔

    اگر بقول آپ کے “اس زمانےمیں بھی یزید کرسی کے لیے اللہ کے دین اپنے نظریات تھوپ رہا تھا“ تو آپ کیا سمجھتے ہیں اس وقت کوئی احتجاج نہیں ہوا ہو گا؟

    واضح رہے کہ اس وقت کئی سو صاحبہ کرام رضی اللہ عنھم بقید حیات تھے اور ان میں عشق رسول اور دین کی عظمت کا احساس موجودہ دور کی نسبت کہیں بلند تھا، وہ کہیں زیادہ بہادر، حق گو، راست باز، بیباک، نڈر اور جری تھے۔
     
  30. زمردرفیق
    آف لائن

    زمردرفیق ممبر

    شمولیت:
    ‏20 فروری 2008
    پیغامات:
    312
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    بالکل برادر محترم
    وہ ہی کہہ رہا ہوں اس زمانے میں بہت سے صحابہ کرام حیات تھے ان میں بھی عشق رسول باقی تھا
    کینڈیشن کی بات کر رہا تھا اس وقت بھی صحابہ کرام حیات تھے ابھی بھی کچھ اہل ایمان زندہ ہین جن کی وجہ سے زمین قاہم ہے
    ورنہ ہم اپنے کرتوت دیکھین تو زمین ہمیں زندہ نگل لے
    بات ہو رہی تھی یزید کے کردار کے متلق ہم نے پتہ نی کونسی بحث شروع کر دی
    یزید اچھا تھا یا برا اللہ کو علم ہے ہم کہاں ہین یہ قابل غور ہےواللہ علم الصواب
     
موضوع کا سٹیٹس:
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

اس صفحے کو مشتہر کریں