1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

فرنٹ‌لائن پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کی فکر انگیز گفتگو

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از راشد احمد, ‏15 دسمبر 2011۔

  1. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
  2. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
  3. خوبصورت
    آف لائن

    خوبصورت ممبر

    شمولیت:
    ‏9 اکتوبر 2011
    پیغامات:
    6,517
    موصول پسندیدگیاں:
    35
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فرنٹ‌لائن پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کی فکر انگیز گفتگو

    بہت اچھی اور سچی باتیں کری ڈاکٹر صاحب نے۔۔
     
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فرنٹ‌لائن پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کی فکر انگیز گفتگو

    پی جے میر ARY اور شاہد کامران Express TV کے انٹرویوز پر جو فیڈ بیک مجھے ملا اس کے مطابق :

    "ڈاکٹر طاہر القادری اس وقت ہر تعلیم یافتہ و باشعور اور دردمند پاکستانی کے دل کی آواز بن کر صحیح ترجمانی کررہے ہیں اور یہی تبدیلی اس وقت ملک کی اصل ضرورت ہے "
     
  5. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فرنٹ‌لائن پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کی فکر انگیز گفتگو

    ان شاءاللہ وہ وقت دور نہیں جب ملک کے کونے کونے میں بسنے والا اس آواز کو اپنی آواز سمجھ کر اس پر لبیک کہے گا۔۔۔
     
  6. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فرنٹ‌لائن پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کی فکر انگیز گفتگو

    ہمارے اکثر و بیشتر اینکرز انٹرویوز کے دوران بحث و تمحیص و تکرار کی کیفیت کیوں پیدا کرتے ہیں ؟ اور پھر دو گھنٹے کے انٹرویو کو اپنی مرضی سے کانٹ چھانٹ کر 40 منٹ کا بنا کر پیش کرتے ہیں۔
    کیا یہ عمل صحافتی دیانتداری ہے ؟
     
  7. محمداکرم
    آف لائن

    محمداکرم ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مئی 2011
    پیغامات:
    575
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فرنٹ‌لائن پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کی فکر انگیز گفتگو

    نعیم بھائی ، آپ نے بالکل درست نشاندہی کی ہے ۔ میں نے بھی خاص طور سے نوٹ کیا کہ فرنٹ لائن والے انٹرویو کے دوران نیچے جو تحریریں پٹی میں چل رہی تھیں ، اہم نقاط کے طور پر ، اسمیں بھی ڈنڈی مارنے کے مظاہر نظر آئے ، مثلاً ڈاکٹر صاحب نے فرمایا کہ آمر سے مراد عام طور سے صرف فوجی آمر لیا جاتا ہے ۔ یہ تآثر درست نہیں ۔ آمر فوجی بھی ہوسکتا ہے ، اگر وہ فوجی بغاوت کے ذریعے اقتدار میں آیا ہو ، آمر سویلین بھی ہوسکتا ہے ، جیسے اگر طرز حکمرانی جمہوری نہ ہو ، بلکہ آمرانہ ہو ، سیاسی پارٹیوں کے سربراہ بھی آمر ہوسکتے ہیں ، جب تمام منتخب نمائیندے ، صرف اور صرف پارٹی سربراہ کے آمرانہ احکامات کے پابند ہوکر رہ جائیں اور وہ اپنی آزادانہ رائے پیش نہ کرسکیں ۔ اسی طرح خاندانی آمریت بھی ہوسکتی ہے ، جیسے کئی ملکوں میں خاندانی بادشاہت absolute monarchy ہے ، حالانکہ وہ فوجی حکمران نہیں ہوتے ، وغیرہ وغیرہ ۔
    اب اس ساری گفتگو سے جو نقطہ اخذ کرکے نیچے پٹی میں چلایا گیا وہ کچھ یوں تھا کہ "فوجی جرنیل کو آمر کہنا درست نہیں - طاہرالقادری "

    اب آپ خود اندازہ کریں کہ اگر کوئی آدمی پوری گفتگو کو ڈاکٹر صاحب کی زبان سے نہ سن سکے اور نیچے چلنے والی پٹی کی تحریر سے اپنی رائے قائم کربیٹھے تو کیا حال ہو ۔ یہی کچھ ماضی میں صحافی حضرات ڈاکٹر صاحب کے ساتھ تسلسل کے ساتھ کرتے آئے ہیں ۔ گوکہ اب اسمیں کافی حد تک کمی آچکی ہے ، مگر ابھی بھی بعض مواقع پر اس قسم کے مظاہر دیکھنے کو مل جاتے ہیں ۔ قومی شعور کی ناپختگی اور صحافیانہ بددیانتی نے جمع ہوکر ماضی میں ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب کے امیج کو عوام الناس میں بہت حد تک مسخ کیا ہے ، مگر الحمد للہ صورتحال اب تیزی کے ساتھ تبدیل ہورہی ہے اور باشعور لوگ صرف صحافیانہ رپورٹنگ پر انحصار کرنے کی بجائے ، ڈاکٹر صاحب کے اصل الفاظ کی طرف زیادہ رجوع کرنے لگے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ سب کو یہ شعور دے ۔ آمین !
     
  8. سہیل اقبال
    آف لائن

    سہیل اقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏27 نومبر 2011
    پیغامات:
    128
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فرنٹ‌لائن پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کی فکر انگیز گفتگو

    کچھ سوالات ابھی بھی تشنہ جواب ہیں‌
     
  9. محمداکرم
    آف لائن

    محمداکرم ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مئی 2011
    پیغامات:
    575
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فرنٹ‌لائن پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کی فکر انگیز گفتگو

    جب تک پرچہ مکمل حل نہ ہوجائے ، کچھ سوالات کا تشنہ جواب رہنا فطری امر ہوتا ہے۔
     
  10. سہیل اقبال
    آف لائن

    سہیل اقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏27 نومبر 2011
    پیغامات:
    128
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فرنٹ‌لائن پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کی فکر انگیز گفتگو

    یہ پرچہ نہیں تھا ۔
     
  11. محمداکرم
    آف لائن

    محمداکرم ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مئی 2011
    پیغامات:
    575
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فرنٹ‌لائن پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کی فکر انگیز گفتگو

    تو پھر کونسا پرچہ تھا بھائی؟
     
  12. سہیل اقبال
    آف لائن

    سہیل اقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏27 نومبر 2011
    پیغامات:
    128
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فرنٹ‌لائن پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کی فکر انگیز گفتگو

    یہ تو پروگرام تھا جس میں ان کو بولنے کا بھر پور موقع دیا گیا تھا۔
     
  13. محمداکرم
    آف لائن

    محمداکرم ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مئی 2011
    پیغامات:
    575
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فرنٹ‌لائن پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کی فکر انگیز گفتگو

    سہیل بھائی ، معذرت کہ میں آپکی پہیلیاں بوجھنے سے قاصر ہوں ۔
     
  14. سہیل اقبال
    آف لائن

    سہیل اقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏27 نومبر 2011
    پیغامات:
    128
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فرنٹ‌لائن پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کی فکر انگیز گفتگو

    چلیں یہ تو بہت اچھی بات ہے۔
    اللہ آپ کی عقیدت اور محبت ڈاکٹر صاحب کے ساتھ ایسے قائم و دائم رکھے گے۔
    اصل میں جس شعبے سے ہم لوگ وابستہ ہیں وہاں حقیقتیں تمام جماعتوں کے رہنماوں کے حوالے سے بہت ہی مختلف ہیں۔
    خیرچھوڑیں اس بحث کو۔
     
  15. محمداکرم
    آف لائن

    محمداکرم ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مئی 2011
    پیغامات:
    575
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فرنٹ‌لائن پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کی فکر انگیز گفتگو

    میرے بھائی ، عقیدت و محبت بھی وہی فائدہ مند اور مقبول ہے جس کی بنیاد للٰہیت پر ہو ۔ اللہ تعالیٰ سب کو اس راہ میں خلوص عطا فرمائے۔ آمین !
    شاید آپ صحافت کے شعبے کی بات کررہے ہیں ۔ اس پر آپ سے بالکل متفق ہوں کہ صحافت کی دنیا کے معیار عام آدمی کی سوچ سے واقعی بہت مختلف ہوتے ہیں ، اور بعض اہل صحافت [سب نہیں] کیلئے تو سیاہ کو سفید اور سفید کو سیاہ ثابت کرنا بائیں ہاتھ کا کھیل ہوتا ہے ، مگر چھوڑیں - - - - جب اس پر بات نہیں کرنی تو کیا فائدہ یہ سب کہنے کا۔
    خوش رہیں ۔ اللہ حافظ۔:91::dilphool::dilphool::dilphool:
     
  16. سہیل اقبال
    آف لائن

    سہیل اقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏27 نومبر 2011
    پیغامات:
    128
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فرنٹ‌لائن پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کی فکر انگیز گفتگو

    آپ کی بات یقینا درست ہے کہ صحافت سمیت ہر شعبے زندگی چاہے وہ سیاست ہو یا مذہب اپنے مفادات کی خاطر وہ سیاہ کو سفید اور سفید کو سیاہ کرنے والا مفاد پرستانہ طبقہ ہر دور میں موجود رہا ہے اور اب بھی موجود ہے۔
     
  17. خوبصورت
    آف لائن

    خوبصورت ممبر

    شمولیت:
    ‏9 اکتوبر 2011
    پیغامات:
    6,517
    موصول پسندیدگیاں:
    35
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فرنٹ‌لائن پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کی فکر انگیز گفتگو

    اگر ہماری عقل کے مطابق کسی انسان میں ایک خامی ہے تو ہم صرف اس ایک خامی کو ہی کیوں دیکھتے رہتے ہیں؟؟ اس انسان میں جو 99 اچھائیاں ہیں اور وہ بھی ہمیں‌نظر آ رہی ہیں ہم وہ بیان کیوں نہیں کرتے؟؟
    دراصل ہماری سوچ ہی غلط باتوں پر تبصرے کرنی والی ہو چکی ہے۔۔ میرے نانا ابو کہتے ہیں جب پورا معاشرہ تنقید سے بھر جائے تو پھر اچھے لوگ بھی اسی تنقید کی نظر ہو جایا کرتے ہیں۔۔ لیکن جب وہ چلے جاتے ہیں تو ہمیں‌احساس ہوتا ہے کے ہم نے کیا کھو دیا۔۔
    مجھے اتنی عقل نہیں ہے کے میں ایسی بحثوں میں حصہ لوں۔۔ لیکن جو مجھے ٹھیک لگتا ہے وہ میں کہہ دیا کرتی ہوں۔۔ اللہ میاں سب سے پہلے میرے علم اور عقل میں اضافہ کرے۔۔ پھر آپ سب کو بھی مزید سمجھدار بنائے۔۔ :dilphool:
     
  18. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فرنٹ‌لائن پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کی فکر انگیز گفتگو

    انسان ساری عمر ہی سیکھتا رہتا ہے ، مگر انسان کا اصل جوہر تب ہی سامنے آتا ہے جب وہ سیکھے ہوئے ہر علم کو اپنی عقل کی کسوٹی پر پرکھ کر خود کوئی فیصلہ کرتا ہے ، محض تقلید اسی لیے سم قاتل سمجھی جاتی ہے ۔
     
  19. سہیل اقبال
    آف لائن

    سہیل اقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏27 نومبر 2011
    پیغامات:
    128
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فرنٹ‌لائن پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کی فکر انگیز گفتگو

    محترمہ خوبصورت صاحبہ
    یہاں‌بات ہماری عقل کے مطابق بالکل نہیں‌بلکہ ان کے اپنے اقدامات اور احکامات کی روشنی میں‌کی جا رہی ہے۔دوسرا اس دنیا میں‌کوئی بھی شخص ایسا نہیں‌ہے جس میں‌(99فیصد خوبیاں ہوں۔ یہ تناسب آپ نے کچھ زیادہ ہی بتا دیا ہے۔مجھے ڈاکٹر صاحب کی 2000ء اور اس کے بعد کی وہ پریس کانفرنس بالکل یاد جس میں وہ اسی نظام اور الیکٹرول سسٹم کی حمایت میں قرآن و حدیث کی روشنی میں‌توجیحات پیش کیا کرتے تھے۔
    کیونکہ مذہبی جماعتوں‌کی کوریج کرنا میری ادارے کی جانب سے ذمہ داری ہے اس لئے مجھے انہیں بہت قریب سے دیکھنے اور سننے کا موقع ملا ہے۔
    گذشتہ روز بھی لیاقت باغ میں‌ہونے والی جلسے میں اس ایونٹ کی کوریج کے لئے موجود تھا۔
     
  20. محمد رضی الرحمن طاہر
    آف لائن

    محمد رضی الرحمن طاہر ممبر

    شمولیت:
    ‏19 اپریل 2011
    پیغامات:
    465
    موصول پسندیدگیاں:
    40
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فرنٹ‌لائن پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کی فکر انگیز گفتگو

    پیارے بھائی اس پریس کانفرنس میں ڈاکٹر صاحب نے سرسری طور پر ان تبدیلیوں کا خیر مقدم کیا جو کی گئی تھی ، باقی رہی بات نظام انتخابات سے اصولی مخالفت کی اور اس کو رد کرنے کی تو ڈاکٹر صاحب نے 1993 سے ہی اسے رد کیا ۔ 1990 کو موچی دروازہ میں عوام سے وعدہ کیا کہ وہ اس راستے کو دو مرتبہ آزمائیں گے۔
     
  21. محمد رضی الرحمن طاہر
    آف لائن

    محمد رضی الرحمن طاہر ممبر

    شمولیت:
    ‏19 اپریل 2011
    پیغامات:
    465
    موصول پسندیدگیاں:
    40
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فرنٹ‌لائن پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کی فکر انگیز گفتگو

    یہاں بھی صحافتی بددیانتی دیکھ لیں معذرت کیساتھ انہوں نے 99 خوبیوں کا ذکر کیا 99 فیصد نہیں کیا
     
  22. سہیل اقبال
    آف لائن

    سہیل اقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏27 نومبر 2011
    پیغامات:
    128
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فرنٹ‌لائن پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کی فکر انگیز گفتگو

    آپ خود اس کی ریشو نکال لیں ، کہ 99 خوبیوں کے بعد ایک خامی ہو تو اس کا تناسب کیا نکلے گا۔
    یہ بتانے کا صرف مقصد یہ تھا کہ جیسا نظر آرہا ہوتا ہے ویسا ہوتا نہیں‌ہے۔
    صحافتی بدیانتی تب ہوتی کہ اس کو آپ سے پوچھے بغیر چھاپ دیتا۔
    ویسے ڈاکٹر صاحب کی ایسی پریس کانفرنس کی تعداد بہت زیادہ ہے جس میں‌انہوں نے اس نظام کو بالکل اسی طر ح قابل عمل قرار دیا ہوا جس طرح اب موجودہ نظام کے خلاف تبدیلی کا عَلم بلند کر رہے ہیں۔
     
  23. محمد رضی الرحمن طاہر
    آف لائن

    محمد رضی الرحمن طاہر ممبر

    شمولیت:
    ‏19 اپریل 2011
    پیغامات:
    465
    موصول پسندیدگیاں:
    40
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فرنٹ‌لائن پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کی فکر انگیز گفتگو

    ڈاکٹر صاحب نے موجودہ سیاسی عمل کو نظام کو کبھی بھی قابل عمل قرار نہیں دیا ۔۔
     
  24. محمداکرم
    آف لائن

    محمداکرم ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مئی 2011
    پیغامات:
    575
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فرنٹ‌لائن پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کی فکر انگیز گفتگو

    پیارے بھائی سہیل اقبال صاحب، آپ تو سنہ 2000 ء کی بات کررہے ہیں ، جب کہ میں انکو اوئل 80's سے جانتا ہوں ۔ اس دور میں ہونے والے واقعات ابھی بھی آنکھوں کے سامنے تازہ ہیں اسلئے میرے نزدیک آپکا یہ دعوی باطل ہے کیونکہ آپکو انکا مؤقف سمجھنے میں ضرور کوئی مغالطہ ہوا ہے۔

    ڈاکٹر صاحب نے اسلام کے تصورِ سیاست پر اپنے خطابات میں بہت تفصیل سے روشنی ڈالی ہے ، اور ان سب خطابات کا ریکارڈ شروع دن سے محفوظ ہے ۔ ڈاکٹر صاحب کے مطابق مذہب اور سیاست دونوں لازم و ملزوم ہیں اور دین ان دونوں شعبوں کو جمع کرنے کا نام ہے ، مگر ہمارا مطمح نظر روایتی سیاست نہیں بلکہ نظریاتی سیاست ہے ۔ ہمارا آئیڈیل مصطفوی اور حسینی سیاست ہے ، نہ کہ چنگیزی و یزیدی طرزِ سیاست، بقول اقبال:

    جلال پادشاہی ہو کہ جمہوری تماشہ ہو
    جدا ہو دیں سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی
    نظریاتی سیاست ہمارے ایمان کا جزو لاینفک ہے اور یہ سیاست ہم کبھی بھی نہیں چھوڑ سکتے ، مگر ہمارے ہاں پاکستان میں عام طور سے صرف الیکش میں حصہ لینے کو ہی سیاست سمجھا جاتا ہے، جوکہ درست نہیں ۔
    ڈاکٹر صاحب نے جب 1993 میں پاکستان عوامی تحریک کے نام سے سیاسی جدوجہد کا اعلان کیا تو پہلے ہی روز واضح کردیا تھا کہ ہم روایتی سیاست نہیں بلکہ نظریاتی سیاست کریں گے ، صرف ایک یا دو الیکشن کے ذریعے اس نظام انتخاب کو آزما کردیکھیں گے ۔ وقت نے ثابت کردیا کہ انہوں نے اپنے اس عہد کی مکمل پاسداری کی ہے، اور محض اپنی سیاسی جماعت کا وجود قائم رکھنے کیلئے قومی مفادات و نظریات کا سودا نہیں کیا ۔ جب تجربہ کے ذریعے یہ بات متحقق ہوگئی کہ موجودہ نظام انتخاب کے ذریعے حقیقی تبدیلی نہیں لائی جاسکتی تو ڈنکے کی چوٹ پر اس نظام انتخاب کے بائیکاٹ کا اعلان کرکے اپنی حکمت عملی تبدیل کی اور اسطرح سے قوم کی درست سمت میں رہنمائی کی ۔ مگر پاکستان میں عموماً صرف الیکش میں حصہ لینے ہی کو سیاست سمجھا جاتا ہے ، تو خوب یاد رکھیں کہ ڈاکٹر صاحب نے صرف اور صرف اس معنیٰ میں سیاست کو چھوڑا ، مگر حقیقی نظریاتی سیاست کو کبھی نہیں چھوڑا کہ وہ تو آج بھی کررہے ہیں اور انشاءاللہ کرتے رہیں گے۔

    یہ بات کوئی راز نہیں کہ ہمارے بعض مذہبی و سیاسی رہنما قوم کے سامنے ایک دور میں کچھ کہتے ہیں ، اور جب حالات بدل جائیں تو یکایک یوٹرن لے کر کچھ اور کہنے لگتے ہیں ، اور اس طرح قوم کو عجیب قسم کے مخمصے میں ڈال دیتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ ماضی میں یہ عام دستور رہا ہے کہ رہنمایان قوم ، الا ماشاءاللہ ، اپنے خطابات کو ریکارڈ نہیں کراتے تھے ، تاکہ تمام آپشن انکے سامنے ہروقت کھلے رہیں ، اور جب بھی ضرورت پڑے وہ اپنی کہی ہوئی باتوں سے آسانی کے ساتھ یکسر منحرف ہوسکیں ۔ یہ بات صحافی ہونے کے حوالے سے آپ بڑی اچھی طرح سے سمجھتے ہوں گے ، اور ہمارے اکثر مذہبی و سیاسی رہنماؤں کے اس مشہور فقرے پر بھی گواہ ہوں گے کہ "ہمارے تمام آپشن کھلے ہیں "۔ اس فقرے کے پیچھے یہی حقیقت چھپی ہوئی ہوتی ہے کہ قوم کا حافظہ تو ویسے ہی کمزور ہے ، پھر کوئی ریکارڈ بھی موجود نہیں ، تو ایسے میں ان راہنماؤں کیلئے ایسا بیان دے دینا کچھ مشکل نہیں رہتا۔

    مگر یہ بات بھی ایک بہت بڑی حقیقت ہے ، جسے آپ بھی نہیں جھٹلا سکتے کہ ڈاکٹر صاحب نے اس دور میں جب خطابات کو ریکارڈ کرانے کا رواج بہت ہی شاذونادر تھا ، شروع دن سے اس بات کا اہتمام کیا کہ اپنے ہر خطاب کو نہ صرف ریکارڈ کروایا ، بلکہ اکثر و بیشتر کو کتابی صورت میں بھی شائع کیا گیا ، میں آپ سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ اس قدر اہتمام کا مقصد کیا تھا؟ میری دانست میں اس کے مقاصد میں جہاں یہ بات تھی کہ قوم کو ہرمیدان میں درست علمی و فکری رہنمائی فراہم کی جائے ، وہاں یہ مقصد بھی پیش نظر تھا کہ مستقبل میں کوئی بھی مؤرخ انکے مؤقف کو توڑ موڑ کر نہ پیش کرسکے۔

    اب آپ مجھے بتائیے کہ جس پریس کانفرنس کے بارے میں آپ نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ وہ موجودہ انتخابی نظام کی حمایت میں قرآن و حدیث سے توجیہات پیش کیا کرتے تھے، براہ مہربانی اپنے اس دعوے کے اثبات میں مذکورہ پریس کانفرنس کا متعلقہ حصہ ، ڈاکٹر صاحب کے اپنے اصل الفاظ میں یہاں شیئر کردیں تاکہ اس فورم کے غیر جانبدار قارئین آپکے دعوے کی صداقت کے بارے میں کوئی رائے قائم کرسکیں ۔ آپکے جواب کا انتظار رہے گا۔

    اللہ حافظ ، والسلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ۔:91: :dilphool:
     
  25. سہیل اقبال
    آف لائن

    سہیل اقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏27 نومبر 2011
    پیغامات:
    128
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فرنٹ‌لائن پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کی فکر انگیز گفتگو

    2002ء کے الیکشن کے بعد اپنی سیٹ سے مستعفی ہونے کے بعد نہوں نے اس کو ناقابل قبول قرار دیا تھا۔
    اس سے پہلے انہوں نے 2002 کے انتخابات اسی نظام کے تحت لڑے۔ اور جھنگ میں اعظم طارق کے قتل کے بعد خالی ہونے والی سیٹ میں اپنے صاحبزادے حسن محی الدین کو بھی الیکشن لڑوایا تھا۔
    میرے بھائی آپ کے انکار کرنے سے حقائق تبدیل نہیں ہوں گے۔
     
  26. محمداکرم
    آف لائن

    محمداکرم ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مئی 2011
    پیغامات:
    575
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فرنٹ‌لائن پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کی فکر انگیز گفتگو

    میرے بھائی ، اس طرح سے آپکا دیانتدار اور ذمہ دار صحافی ہونے کا دعویٰ سچ ثابت نہیں ہوسکتا ۔ آپ نے جس پریس کانفرنس کی بات کی تھی ، اس کا متعلقہ حصہ ڈاکٹر صاحب کے اصل الفاظ میں یہاں پر پیش کریں ، ورنہ دیانتداری کے دعویٰ سے دست بردار ہوجائیں۔
    والسلام۔:91:
     
  27. سہیل اقبال
    آف لائن

    سہیل اقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏27 نومبر 2011
    پیغامات:
    128
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فرنٹ‌لائن پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کی فکر انگیز گفتگو

    محترم محمد اکرم صاحب
    ہر بات قوم کے حافظے کو کمزور کہہ کر نہیں ٹالی جا سکتی ہے۔ قوم کا حافظہ بہت تیز ہے ۔
    آپ کی تشفی کےلئے میں‌یقینا آپ کو یہ مواد فراہم کروں گا۔ یہ الگ بات ہے کہ آپ پھر بھی اسے نہیں مانیں‌گے
     
  28. سہیل اقبال
    آف لائن

    سہیل اقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏27 نومبر 2011
    پیغامات:
    128
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فرنٹ‌لائن پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کی فکر انگیز گفتگو

    الحمد اللہ میں اب بھی اپنی بات پر قائم ہوں ۔ آپ اپنی آنکھوں‌پر پٹی باندھ لیں تو میں کیا کہہ سکتا ہوں۔
     
  29. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فرنٹ‌لائن پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کی فکر انگیز گفتگو

    کیا ہہی بہتر ہو کہ ہم سب دوست کھلے دل اور تحمل مزاجی کے ساتھ اور ایک دوسرے کو اختلاف رائے کا حق دیتے ہوئے اور ایک دوسرے کے اختلاف رائے کا احترام کرتے ہوئے کسی کو بدیانت کہے یا ثابت کیے بغیر دلائل سے بات کریں ۔ اور دلائل مل جانے کے بعد انہیں تسلیم کرتے ہوئے اپنی بات سے رجوع کرنے کا حوصلہ رکھیں ۔
     
  30. سہیل اقبال
    آف لائن

    سہیل اقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏27 نومبر 2011
    پیغامات:
    128
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فرنٹ‌لائن پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کی فکر انگیز گفتگو

    آصف بھائی یہ ان کا نہیں ہر سیاسی اور مذہبی جمہوریت کی علمبردار تنظیم کے ورکر کا مسئلہ ہے۔
    اور یہی ہمارا ملکی المیہ ہے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں