1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

دورہء صحیح بخاری اور ایمان کا تحفظ

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از برادر, ‏13 نومبر 2007۔

  1. برادر
    آف لائن

    برادر ممبر

    شمولیت:
    ‏21 اپریل 2007
    پیغامات:
    1,227
    موصول پسندیدگیاں:
    78
    ایک لڑی میں سید حسن نظامی بھائی نے “منھاجینز توجہ دیں“ کے عنوان سے بتایا ہے کہ کسی فورم پر دنیائے اسلام کی عظیم علمی و فکری شخصیت جناب ڈاکٹر طاہر القادری کہ جن کی علمی عظمتوں کا غیر اور مخالف بھی اعتراف کیے بغیر نہیں‌رہ سکتے۔ انکے دیے گئے دروسِ حدیث پر چند “بےذوق“ علمی بونوں نے اپنے بے علمی کے “کارتوس “ چھوڑ کر چاند پر تھوکنے کی ناکام کوشش کی ہے ۔ حالانکہ دراصل یہ کام انکے بڑوں کے کرنے کے تھے لیکن چونکہ انکے بڑوں کی ہمت نہیں‌ ہو سکی اور نہ ہی ہو گی کیونکہ “ و قل جاء الحق و زھق الباطل “ کے مصداق اللہ تعالی فی زمانہ جناب شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری کو اپنی عطا کردہ توفیق سےعقیدہء حق پر سے ہر طرح کی باطلانہ اور گمراہ کن گرد ہٹا کر احقاقِ حق اور ابطالِ باطل کا کام لے رہا ہے۔

    الحمد للہ تعالی ہماری اردو پر مناظرانہ اور تنقیدی ماحول نہیں ہے اور ہر کسی کو اپنا نکتہ نظر دوسروں پر تنقید کیے بغیر بیان کرنے کی اجازت ہے ۔ اس لیے میں نے سوچا کہ ایک لنک یہاں دے دوں کہ جہاں سے شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری کے دیے گئے دروسِ حدیث بخاری شریف براہ راست سنے جا سکتے ہیں۔ کیونکہ سادہ لوح صارفین جب کہیں پر کوئی گمراہ کن پراپیگنڈہ سنتے ہیں‌تو انکے قلب وذہن میں حق کے بارے میں‌کچھ وسوسے جنم لے سکتے ہیں۔ اسلئے میں نے ضروری سمجھا کہ ہر مسلمان خود سن کر فیصلہ کر لے کہ حق کیا ہے۔

    http://www.islamixound.com/index.php?PlayID=600
     
  2. Admin
    آف لائن

    Admin منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 اگست 2006
    پیغامات:
    687
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:
    سلام

    ایک تو ہمارے لوگوں کو بحث کے بغیر کچھ آتا ہی نہیں‌

    جتنے زیادہ بحثیں کرتے ہیں ان کی جاسوسی کر کے دیکھ لیں‌پانچ وقت نماز بھی نہیں پڑھتے ہونگے
     
  3. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    برادر صاحب !

    آپ کی سوچ مثبت ہے ۔ کسی پر تنقید کرنا ، کسی کو باطل ثابت کرنے سے امت کبھی اتحاد و اتفاق کی راہ پر گامزن نہیں ہوسکتی۔ جو کہ آج امت کی اصل ضرورت ہے۔
     
  4. کاشفی
    آف لائن

    کاشفی شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏5 جون 2007
    پیغامات:
    4,774
    موصول پسندیدگیاں:
    16

    ملین ٹائمز اتفاق کرتا ہوں۔۔۔ جزاک اللہ
     
  5. راہبر
    آف لائن

    راہبر ممبر

    شمولیت:
    ‏14 مارچ 2007
    پیغامات:
    84
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    برادر! اچھی سوچ ہے آپ کی۔
     
  6. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    کسی بھی مکتب فکر کے کسی بھی عالم پر مناسب الفاظ میں علمی تنقید کرنا کوئی بری بات نہیں۔ اچھا کام کوئی بھی کرے اسے سراہنا چاہیے- ویسے تو گرو رجنیش جیسے لوگ بھی ایک عالم کو اپنے پیچھے لگا لیتے ہیں اور سامری جیسے لوگ ایک نبی کی قوم کو ورغلا لیتے ہیں۔ علامہ صاحب پروفیسر صاحب یا قائد انقلاب صاحب یا ڈاکٹر صاحب یا شیخ الاسلام صاحب یا جو کچھ بھی القابات جناب طاہر القادری صاحب اختیار کریں کسی کو کیوں اعتراض ہو-
     
  7. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    لیکن سیف بھائی ۔ اتنا تو ماننا پڑے گا نا کہ تنقید کرنے والے کو بھی کسی پائے کا ہونا چاہیئے۔ اب ایک گنڈیری بیچنے والا میری طرح ان پڑھ بندہ جا کر ڈاکٹر اسرار احمد صاحب یا مولانا مودودی جیسے سکالرز کو پڑھانے یا ان پر تنقید کرنا شروع کر دے تو اسے ذہنی خلل ہی کہیں گے نا ؟
     
  8. باذوق
    آف لائن

    باذوق مشتاق

    شمولیت:
    ‏17 ستمبر 2006
    پیغامات:
    77
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    جی ہاں ، ایسی زبان وہی لوگ استعمال کر سکتے ہیں جن کی اپنی ذہنی استعداد بھی اتنی ہی ہو۔
    [/quote:4mqq1uhn]
    اس کا جواب راقم نے یہاں دیا تھا کہ آپ نے بغیر دیکھے بھالے ، ایک جھوٹی بات ہمارے پلے باندھ دی ہے۔ امید کہ انصاف کے تقاضے کے تحت اپنی بات سے رجوع فرما کر شکریہ کا موقع دیں گے۔

    پروفیسر صاحب کے درس بخاری کے ایک مختصر حصے کا علمی محاکمہ کسی ایرے غیرے نے نہیں کیا ہے بلکہ وہ تنقید ایک معروف عالم دین الشیخ ابو انس محمد یحییٰ گوندلوی حفظہ اللہ کی جانب سے تحریر کردہ ہے۔ شیخ ابو انس محمد یحییٰ گوندلوی ، جامع ترمذی اور سنن ابن ماجہ کے شارح بھی ہیں۔ کوئی عام شخصیت نہیں ہیں ، کیونکہ یہ سب کو پتا ہے کہ حدیث کی شرح کوئی ایرا غیرا نتھو خیرا نہیں کیا کرتا۔
     
  9. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب کہا باذوق صاحب۔
    ویسے اپنے شیخ بلکہ الشیخ ابو انس محمد یحییٰ گوندلوی حفظہ اللہ کا تفصیلی تعارف تو کروا دیں۔ آجکل تو ہر کوئی مفسرِ قرآن اور شارحِ حدیث بنا پھرتا ہے۔ دیکھیے نا طاہرالقادری جیسا (بقول آپکے )

    ایرا غیرا نتھو خیرا
    علمِ حدیث سے بے بہرہ

    (اوئے یہ تو شعر بن گیا :bigblink: )

    بھی اٹھ کر حدیث کو مشقِ ستم بنا لیتا ہے۔ اس لیے جب تک آپ اپنے “الشیخ“ کا تفصیلی تعارف (جیسا کہ طاہرالقادری کے عقیدتمند نیٹ پر اکثر طاہرالقادری کی علمی و عملی زندگی اور سینکڑوں ہزاروں خطابات و تصنیفات اور دینی و ملّی خدمات کا) تعارف کرواتے پھرتے ہیں۔ ذرا آپ بھی کسی جگہ اپنے “الشیخ“ کا تعارف چسپاں کردیجئے کہ کون کون سے علوم ، کہاں سے پڑھے ہیں۔ کونسے اساتذہ، کونسے مدرسہ جات وغیرہ وغیرہ۔

    کیونکہ اگر بات دونوں طرف سے اساتذہ و علماء کی ہے۔ اور آپ نے محض “تعصب پر مبنی“ کوئی تنقیدی تحریر طاہرالقادری پر اپنی طرف سے نہیں لکھی ۔ بلکہ صرف “الشیخ گوندلوی“ کی تحریر نقل کر دی ہے۔ تو پھر مقابلہ تو دو عقیدتمنوں کا ہوگیا نا۔
    ایک طرف طاہرالقادری کا عقیدتمند ہے جو اپنے عالم دین کو ٹھیک سمجھتا ہے اور اسکی بات کو آگے منتقل کرنا چاہتا ہے۔ دوسری طرف آپ یا آپکی طرح کے دوست جو “الشیخ گوندلوی“ یا انکی فکر رکھنے والوں کی بات کو درست مانتے اور اہمیت دیتے ہیں۔ اور انکی بات کو معتبر مانتے ہوئے آگے پہنچاتے ہیں۔

    غیرجانبداریت توکسی کی بھی نہیں بنتی۔ دونوں ہی کسی نہ کسی عالم دین کی بات پر تکیہ کیے ہوئے ہیں۔

    لیکن خیال رکھیے کہ تعارف دینے میں کہیں “شخصیت پرستی“ والی بدعت نہ ہو۔ کیونکہ آپ نے جس عقیدت سے نجدی قبیلے کے “الشیخ“ کا ذکر کیا ہے تو مجھے ڈر ہی لگ گیا ۔
     
  10. باذوق
    آف لائن

    باذوق مشتاق

    شمولیت:
    ‏17 ستمبر 2006
    پیغامات:
    77
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    میرا خیال ہے آپ کو حضرت علی رضی اللہ عنہ کا وہ مشہور قول یاد کر لینا چاہئے :
    یہ مت دیکھو کہ کون کہہ رہا ہے بلکہ یہ دیکھو کہ کیا کہہ رہا ہے۔ جب تم "حق" کو پہچان لوگے تو حق والوں کو بھی جان لوگے۔

    شخصیات کی میں نے کوئی بات ہی نہیں چھیڑی۔ بلکہ میں نے تو اس پوسٹ میں واضح طور پر لکھا تھا کہ :
    چونکہ الزام لگایا گیا تھا کہ یہ تحریر ، کسی "بےذوق علمی بونے" کی ہے ، لہذا مجھے اصل مقالہ نگار کا مختصر تعارف کروانا پڑا۔ ورنہ راقم اس مقالہ نگار کا نہ عقیدت مند ہے اور نہ مقلد۔ اگر اس ناقدانہ تحریر کے کسی جملے سے اختلاف ہو تو ضرور بتائیے گا۔ تاکہ ہمارے علم میں بھی اضافہ ہو۔

    باقی آپ کے جتنے طعن و تشنیع پر مبنی حملے ہیں ، یہ آپ جیسی شخصیت کو ہی زیب دیتا ہے۔ افسوس کہ ہم جیسے کم علم اس فیلڈ کے ماہر نہیں ہیں !!
     
  11. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    گویا آپ طاہرالقادری یا اپنے “الشیخ گوندلوی“ میں سے کسی سے اتفاق یا اختلاف نہیں کرتے۔ ؟
     
  12. باذوق
    آف لائن

    باذوق مشتاق

    شمولیت:
    ‏17 ستمبر 2006
    پیغامات:
    77
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    آپ کو قرآن و حدیث کی اصل تعلیمات جاننے کی فکر نہیں ہے ؟؟
    لوگوں‌ کی ذاتی سوچ سے واقف ہونے کی بڑی فکر ہے ، کیوں ؟؟؟ :soch:
     
  13. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    باذوق صاحب ۔ نعیم صاحب کی بات درست ہے۔
    بہتر ہے کہ آپ اپنے اساتذہ کا، یا اپنے پیرومرشد کا نام بتا دیں۔ آخر آپ نے بھی تو کہیں نہ کہیں سے قرآن وحدیث کا علم لیا ہے نا۔ آپ پر معاذ اللہ سارا قرآن و حدیث الہام تو نہیں ہو گیا نا۔ اس لیے بہتر ہے کچھ اپنا یا اپنے اساتذہ یا جن کا آپ عقیدتمند ہیں ۔ اور جیسے آپ نے اپنے وہابی استاد “ الشیخ گوندلاوی“ کی تحریر پر اعتماد کا اظہار فرمایا ہے۔ اس اعتماد کو بیان کرنے اور عقیدت کا اعتراف کرنے میں حرج ہی کیا ہے ؟

    یہی تو مسئلہ ہے آج کے دور کا۔ ہر کوئی قرآن و حدیث کا ٹھیکے دار بنے پھرتا ہے
    ۔ طاہرالقادری کے عقیدتمند سمجھتے ہیں کہ وہ قرآن و حدیث کا بہت بڑا عالم ہے۔ آپ کے “الشیخ“ صاحب طاہرالقادری کو علم حدیث سے بے بہرہ قرار دیتے ہیں۔ اب مجھ جیسا سادہ لوح مسلمان کیا سمجھے کیا صحیح ہے اور کیا غلط ؟

    جہاں تک بات بغیر استاد و علماء کی ہے تو آپ کو تو معلوم ہوگا کہ پھر خوارج گستاخانِ رسول :saw: کی تو علامت ہی یہی تھی کہ وہ قرآن قرآن کرتے پھریں گے اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم بھی اپنی نمازوں اور عبادات کو ان گستاخانِ رسول :saw: کی عبادات کے سامنے کم سمجھیں گے۔
    اسی طرح عبادات تو منافقین بھی کرتے تھے۔ لیکن بغضِ اہلبیت اور بغضِ علی رضوان اللہ علیھم کی وجہ سے پہچانے جاتے تھے کہ یہ منافقین اور فتنہ پرداز لوگ ہیں۔ اور ماشاءاللہ یزید کے بےگناہی کے تو آپ بھی قائل ہیں۔ یہی وہ لنک ہے جس پر آپ نے یزید کی بےگناہی کے کمال تحقیق سے ثبوت اکٹھے کرکے اپنی آخرت سنواری تھی

    http://www.oururdu.com/forum/viewtopic. ... 96&start=0

    اس لیے بہتر ہے کہ آپ اپنے کسی بڑے کا نام بتا ہی دیں۔ تاکہ مجھ جیسے سادہ لوح مسلمانوں کو بھی پتہ چلے کہ آخر آپ ہر جگہ بحث و تکرار کر کے ۔اپنے “الشیخ گوندلاوی“ کی تحریر پر اعتماد اور طاہرالقادری کے علمِ حدیث میں کیڑے نکال کر آپ اپنی جانبداری کو خود ہی واضح فرما رہے ہیں۔
     
  14. مینار پاکستان
    آف لائن

    مینار پاکستان ممبر

    شمولیت:
    ‏4 جون 2006
    پیغامات:
    62
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    آپ کو قرآن و حدیث کی اصل تعلیمات جاننے کی فکر نہیں ہے ؟؟
    لوگوں‌ کی ذاتی سوچ سے واقف ہونے کی بڑی فکر ہے ، کیوں ؟؟؟ :soch:[/quote:1mou0usg]
    قرآن و سنت کی "اصل" تعلیمات یا لوگوں کی ذاتی سوچ؟

    لوگوں‌ کی ذاتی سوچ سے واقفیت کی دین میں اہمیت کا یہ عالم ہے کہ اسلاف نے لوگوں کی ذاتی سوچ سے واقفیت کے لئے علم الرجال کے نام سے ایک ایسا علم متعارف کروایا جس کے تحت کم و بیش پانچ لاکھ صحابہ کرام، تابعین عظام، تبع تابعین اور ان کے بعد آنے والے لوگوں کی سوچ، کردار اور ان کے حالات زندگی کو مدون کیا گیا، جس کا مقصد یہ تھا کہ شیطانی سوچ کے حامل خارجی لوگ قرآن و سنت کی "اصل" تعلیمات کے نام پر سادہ لوح لوگوں کو اپنی ذاتی خواہشات کا درس نہ دے پائیں۔

    اگر سلف صالحین اس دور میں اسماء الرجال کو مدون نہ کرتے تو خارجیوں کی اس کوشش کو روکنا ناممکن ہو جاتا، جو وہ موضوع احادیث گھڑتے گھڑتے دین اسلام کو جڑ سے اکھاڑنے کے لئے کر رہے تھے۔ (نعوذ باللہ)

    چنانچہ سب سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ قرآن و سنت کی "اصل" تعلیمات پیش کرنے والے اور حدیث مبارکہ کی شرح بیان کرنے والے کا علم و عمل اور ورع و تقوی میں کیا درجہ ہے؟

    ایسا اس لئے بھی ضروری ہے کہ آج کتب حدیث کی لمبی چوڑی شروحات لکھنے والے ایسے خارجیوں کی کمی نہیں، جو صحیح اور حسن احادیث کو مسلسل ضعیف قرار دے دے کر لوگوں کا اعتماد ذخیرہ حدیث سے ختم کر رہے ہیں۔

    اس دور کے خوارج موضوع احادیث کو اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل میں صحیح احادیث میں شامل کرنے کی کوشش کرتے تھے تو آج کے دور کے خوارج مقبول احادیث کو ضعیف قرار دے دے کر لوگوں کو حجیتِ حدیث سے انکار پر مجبور کر رہے ہیں۔

    ایسے من گھڑت شارحین درحقیقت نہایت سفلی سوچ کے حامل ہیں اور ان کی سوچ کو قطعا سلف صالحین کی تائید حاصل نہیں۔ ایسے شارحینِ حدیث قرآن و حدیث کی "اصل" تعلیمات کے روپ میں محض شیطانی تعبیرات بیچتے ہیں۔

    آپ طاہرالقادری بغض کا لیبل اتار کیوں نہیں دیتے؟

    میں باذوق سے یہ پوچھنا چاہوں گا کہ اگر ان کا تعلق صرف قرآن و سنت کی "خالص" تعلیمات سے ہے اور ان تعلیمات کو پیش کرنے والے الشیخ گوندلوی یا طاہرالقادری سے انہیں کبھی کوئی محبت یا بغض نہیں۔۔۔۔۔
    ۔۔۔۔۔تو کیا انہیں کبھی طاہرالقادری صاحب کی کوئی بات قرآن و سنت کے مطابق بھی محسوس ہوئی ہے؟ یا ان کا سارا علم محض کفر و شرک پر ہی مبنی ہے؟ اور الشیخ گوندلوی کی ہر بات منزل من اللہ ہے؟

    آخر آپ ہر جگہ لوگوں کو یہ کہنے کا موقع کیوں دیتے ہیں کہ آپ طاہرالقادری سے انتہائی بغض رکھتے ہیں؟

    ایک آدھ بار ہمت کر کے طاہر القادری صاحب کی سینکڑوں کتب اور ہزاروں ریکارڈڈ خطابات میں سے کسی ایک آدھ کو اچھا بھی کہہ دیں تاکہ لوگ بار بار آپ کو بغض کا طعنہ تو نہ دیں۔

    کیا خیال ہے آپ کا؟ :takar:
     
  15. باذوق
    آف لائن

    باذوق مشتاق

    شمولیت:
    ‏17 ستمبر 2006
    پیغامات:
    77
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ماشاءاللہ !
    "علم الرجال" کی تعریف تو آپ نے بہت اچھی طرح کی ہے۔

    اب آئیے ذرا ہم خود اس تعریف کو شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری پر اطلاق کر کے دیکھ لیتے ہیں:
    یہ ربط ملاحظہ فرمائیں ، یہاں ڈاکٹر صاحب محترم کا ایک طویل درس بعنوان "صحیح بخاری کے حوالے سے عقائد اہلِ سنت اور فقہ حنفی سے متعلق اشکالات کا ازالہ" موجود ہے۔

    "ناموں میں برکت" کے زیرعنوان ابن ماجہ کی ایک حدیث (لفظ بہ لفظ) یوں تحریر کی گئی ہے :
    عن عبدالسلام بن ابی صالح عن علی ابن موسیٰ رضا عن ابیہ ای موسیٰ الکاظم عن جعفر بن محمد الصادق عن ابیہ ای الامام محمد الباقر عن ابیہ ای علی بن حسین ای امام زین العابدین عن عن ابیہ ای الامام حسین عن ابیہ ای علی ابن ابی طالب قال قال رسول اللہ الایمان معرفة بالقلب وقول بلسان و عمل بالارکان

    مکمل سنن ابن ماجہ (عربی) ، آپ یہاں سے ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔
    اس ای۔بک (ebook) کی جلدِ اول کے صفحہ نمبر 12 پر یہی حدیث یوں درج ہے :
    حدثنا سهل بن أبي سهل، ومحمد بن إسماعيل، قالا حدثنا عبد السلام بن صالح أبو الصلت الهروي، حدثنا علي بن موسى الرضا، عن أبيه، عن جعفر بن محمد، عن أبيه، عن علي بن الحسين، عن أبيه، عن علي بن أبي طالب، قال قال رسول الله ـ صلى الله عليه وسلم ـ ‏"‏ الإيمان معرفة بالقلب وقول باللسان وعمل بالأركان ‏"‏ ‏.‏ قال أبو الصلت لو قرئ هذا الإسناد على مجنون لبرأ ‏.
    مزید تشفی کے لیے درج ذیل دو روابط بھی دیکھ لیں ، جہاں اسی حدیث کا عربی متن مل جائے گا۔
    ربط : 1
    ربط : 2

    اب ذرا اصل عربی متن سے تقابل کر کے ہم قارئین کو بتا دیں کہ حدیث میں ردّ و بدل کون کر رہا ہے؟
    کیا حدیث کے الفاظ میں ردّ و بدل کوئی جرم نہیں ہے؟ کسی حدیث کے متن کو اصل کتابِ سے چیک کر کے دیکھنے کے لیے کیا کسی کو اپنی علمیت و قابلیت کا سرٹیفیکٹ شو کرنا پڑے گا؟

    آپ میرے سامنے اپنے حافظے کی مدد سے سورہ یٰس پڑھ کر سناتے ہیں اور میں قرآن ہاتھ میں لیے آپ کے حافظے کو چیک کرتا ہوں۔ ایک جگہ آپ "بلغ المبین" پڑھ جائیں جبکہ قرآن میں لکھا ہے : "البلاغ المبین" اور میں آپ کو ٹوک دوں تو کیا آپ مجھ پر اعتراض کر سکتے ہیں کہ : مجھے ٹوکنے کا حق نہیں کیونکہ ٹوکنے سے پہلے مجھے اپنی علمیت و قرآنی قابلیت و دینی بصیرت کو ثابت کرنا ہوگا !
    کیا آپ کا ایسا اعتراض مضحکہ خیز نہیں کہلائے گا؟
     
  16. باذوق
    آف لائن

    باذوق مشتاق

    شمولیت:
    ‏17 ستمبر 2006
    پیغامات:
    77
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    حالانکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا یہ قول بہت مشہور ہے کہ :
    یہ مت دیکھو کہ کون کہہ رہا ہے بلکہ یہ دیکھو کہ کیا کہہ رہا ہے۔ جب تم حق کو پہچان لوگے تو حق والوں کو بھی جان لوگے۔
    آپ سے یہ نہیں کہا جا رہا ہے کہ حدیث مبارکہ کی جو شرح کوئی شیخ صاحب پیش کر رہے ہیں بس اسی پر ایمان لائیں کیونکہ یہی قرآن و سنت کی "اصل" تعلیمات ہیں۔
    کیونکہ کسی کی بات کو قبول و ردّ کرنے کے لیے ہمارے پاس پہلے سے ایک معیار ہے : قرآن و سنت اور فہمِ صحابہ و سلف الصالحین
    لہذا ہر قول و فعل کو اسی کسوٹی پر پرکھا جائے گا۔
    چلئے ، آپ کے اِسی اقتباس کو ڈاکٹر صاحب کی اُسی تحریر پر پیش کر کے دیکھ لیتے ہیں ، جس کا حوالہ پچھلی پوسٹ میں دیا گیا ہے۔
    ابن ماجہ کی اسی حدیث کا آخری ٹکڑا ، ڈاکٹر صاحب نے یوں نقل فرمایا ہے :
    ‏قال ‏ابو السلط الھروی‏ ‏لو قرء هذا الاسناد على مجنون لبرء
    جبکہ حدیث کے عربی متن کے تین آن لائن حوالے میں گذشتہ پوسٹ میں دے چکا ہوں۔ تینوں حوالوں میں عربی متن یوں درج ہے :
    قال أبو الصلت لو قرئ هذا الإسناد على مجنون لبرأ ‏.

    کیا ڈاکٹر صاحب سے عربی متن نقل کرنے میں غلطی ہوئی ہے؟
    نہیں ! غلطی نہیں ہوئی !!
    کیونکہ اُس عربی سطر کے اردو ترجمے میں خود آپ نے یہی لکھا ہے ، یعنی : ابو السلط

    نام کیوں بدلا گیا پھر ؟
    عربی سنن ابن ماجہ یہاں سے ڈاؤن لوڈ کیجئے۔ سب سے پہلی فائل کے صفحہ نمبر 12 پر یہ حدیث دیکھئے

    اس حدیث کے نیچے لکھا ہے :
    في الزوائد: إسناد هذا الحديث ضعيف لاتفاقهم على ضعف أبي الصلت، الراوي.
    "الفوائد" ، امام شوکانی کی وہ معروف کتاب ہے جس میں موضوع احادیث کی نشان دہی کی گئی ہے۔ یہ عربی کتاب بھی مفت میں آن لائن آپ کو یہاں سے مل سکتی ہے۔

    کتاب ڈاؤن لوڈ کرنے کے بعد اس کا صفحہ نمبر 240 دیکھیں جہاں اس حدیث پر ابن جوزی اور دارقطنی کا تبصرہ یوں ہے کہ :
    یہ موضوع روایت ہے اور اس کی وجہ "ابو الصلت" راوی ہے۔

    حالانکہ ڈاکٹر صاحب اپنے اس متذکرہ طویل مضمون میں "سند / اسناد کی اہمیت" کے زیرعنوان لکھتے ہیں:
    ذرا بتائیے ، کیا ڈاکٹر صاحب نے "معتمد و معتبر اسناد" کے ساتھ حدیث کو پیش کیا ہے؟
    آپ نے تو وہ موضوع روایت پیش کی جس کے راوی "ابو الصلت" کو محدثین نے وضعی قرار دیا ہے۔
    ڈاکٹر صاحب نے غلطی کی ہے یا مشہور و معروف محدثین نے ہم تک حدیث کا علم غلط پہنچایا ہے ؟؟
     
  17. باذوق
    آف لائن

    باذوق مشتاق

    شمولیت:
    ‏17 ستمبر 2006
    پیغامات:
    77
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    پہلی بات تو یہ کہ لوگوں کے طعنہ دینے سے میری صحت پر کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔ اور جب مجھے ہی ایسے طعنوں کی فکر نہیں تو آپ کو بھی فکرمند ہونے کی ضرورت لاحق نہیں ہونی چاہئے۔ :hasna:
    اور دوسری بات یہ کہ ۔۔۔۔
    کسی دعوت میں پکوان بہت بہترین بنا ہو ، لیکن اتفاق سے "نمک کے بہانے" تھوڑی سی چوہے مار دوا ہر پکوان کی دیگ میں گر جائے اور اس کا علم آپ جیسے دعوتی کو بھی ہو جائے۔ ذرا بتائیے آپ کیا کریں گے ؟ دعوت پھر بھی نوش فرمائیں گے ؟ اپنے دوست احباب کو بھی کھانے کا مشورہ دیں گے ؟؟ پکوان کی ہر صورت میں تعریف کریں گے ؟؟ چاہے تمام دعوتیوں کے پیٹ کا بیڑا ہی کیوں نہ غرق ہو جائے؟؟

    اس میں شک نہیں کہ ، اپنے طویل درس بعنوان "صحیح بخاری کے حوالے سے عقائد اہلِ سنت اور فقہ حنفی سے متعلق اشکالات کا ازالہ" میں ڈاکٹر صاحب نے امام بخاری کی بڑی تعریف کی ، لیکن آپ جناب نے اس عظیم محدث کے پلے یہ جھوٹ بھی باندھ دیا کہ :
    امام بخاری نے اپنی صحیح بخاری میں کسی مقام پر بیٹھ کر پیشاب کرنے کے متعلق حدیث ذکر نہیں کی۔

    اس جھوٹ کے متعلق راقم نے یہاں تفصیل سے لکھا ہے۔ دیکھ لیجئے گا۔

    آپ میں سے کوئی کہہ دے کہ "وہائٹ ہاؤز" لندن میں ہے۔ اور میں جنرل نالج کی کوئی سی بھی کتاب اٹھا کر آپ کو ثبوت بتانے لگوں کہ جی نہیں ، وہائٹ ہاؤز لندن میں نہیں بلکہ واشنگٹن میں ہے۔
    تو اگر آپ میں سے کوئی مجھ سے کہے کہ : ثبوت بتانے سے قبل ، اپنی علمیت و قابلیت کا سرٹیفیکٹ شو کروں۔
    بتائیے آپ کا ایسا اعتراض مضحکہ خیز قرار پائے گا یا نہیں ؟؟
     
  18. فاروق
    آف لائن

    فاروق ممبر

    شمولیت:
    ‏22 مئی 2006
    پیغامات:
    28
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    متن حدیث

    میں یہاں صرف زیر بحث سنن ابن ماجہ کی حدیث کے حوالے سے کچھ عرض کرنا چاہوں گا۔

    ائمہ کرام کا یہ طریقہ ہے کہ جب وہ کوئی آیت یا حدیث بیان کرتے ہوئے درمیان آیت یا حدیث میں ہی شرح بیان کرنا چاہیں تو عربی میں‌ لفظ ای کے ذریعے بیان کر دیتے ہیں۔ اس کی وضاحت کے لیے تفسیر قرآن اور شروحات حدیث کی تمام پرانی کتب ملاحظہ کی جا سکتی ہیں۔ مثلا امام ابن کثیر سورۃ النساء کی تفسیر میں لکھتے ہیں:

    ولهذا قال: ثُمَّ لا يَجِدُوا فِي أَنْفُسِهِمْ حَرَجًا مِمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا أي: إذا حكموك يطيعونك في بواطنهم فلا يجدون في أنفسهم حرجا مما حكمت به

    یہی اسلوب زیر بحث حدیث مبارکہ میں ڈاکٹر طاہر القادری کے ذریعے اپنایا گیا ہے کہ انہوں نے جو نام حدیث کی سند سے بیان کیا ساتھ ہی لفظ ای کے ذریعے اس کی وضاحت بیان کر دی کہ اس سے کیا مراد ہے۔ اگر انہوں نے کوئی غلط اقدام اٹھایا ہے جس سے تحریف حدیث کے مرتکب ہوتے ہیں تو یہ اُسلوب تو اوائل دور اسلام سے مفسرین و شارحین کا رہا ہے۔

    انہیں کیا کہا جائے گا؟؟؟
     
  19. باذوق
    آف لائن

    باذوق مشتاق

    شمولیت:
    ‏17 ستمبر 2006
    پیغامات:
    77
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    Re: متن حدیث

    السلام علیکم
    میں بہرحال آپ کے متعلق اتنی خوش گمانی تو رکھوں گا کہ آپ وضاحت کرنے کے بہانے مغالطہ دینے کی کوشش تو نہیں کر رہے ہیں۔ :hasna:

    حالانکہ ڈاکٹر طاہر قادری صاحب ، اُس جگہ ابن ماجہ کی حدیث بیان کر رہے ہیں ، اس کی تشریح نہیں۔
    اور علمِ حدیث کے اصول کے مطابق ، اسناد میں القاب لگانا ہو یا توضیحی کلمہ بڑھانا ہو تو اس کے لیے "قوسین()" کا استعمال کیا جاتا ہے تاکہ اصل اور اضافہ میں امتیاز برقرار رہے۔ ورنہ یہ "مدرج فی الاسناد" ہے جو اصول حدیث کی رو سے ممنوع ہے۔
    "القاب" کو اصل سند کے ساتھ گڈ مڈ کر دینے سے تو قاری یہ سمجھتا ہے کہ ڈاکٹر صاحب کی بیان کردہ سند بعینہ وہی ہے جو ابن ماجہ میں ہے۔ حالانکہ ثبوت دیا جا چکا ہے کہ ایسا نہیں ہے !

    آپ نے تفسیر ابن کثیر سے حوالہ تو صحیح دیا ہے مگر مجھے شبہ ہے کہ آپ نے غلط طریقے سے اسے پیش کیا ہے!!
    عربی میں تفسیر ابن کثیر یہاں سے ڈاؤن لوڈ فرمائیں۔ جلد دوم کا صفحہ نمبر 127 کھولیں ذرا۔
    دیکھ لیجئے کہ ابن کثیر نے کس طرح "قوسین" کا استعمال کیا ہے؟

    اللہ کے کلام اور انسانی تشریح میں امتیاز کے لیے کیا ابن کثیر نے قوسین (بریکٹ) کا استعمال نہیں کیا؟
    جبکہ آپ مزید لکھتے ہیں :
    کیا آپ کسی مفسر یا شارحِ حدیث کا کوئی مکمل حوالہ عنایت کر سکتے ہیں جنہوں نے قوسین کا استعمال نہ کیا ہو بالفاظ دیگر اللہ یا رسول کے کلام اور خود کی وضاحت میں کوئی "امتیاز" برقرار نہ رکھا ہو ؟؟
     
  20. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    ویسے تو مجھے ایسے بحث و مناظرہ جات سے کوئی دلچسپی نہیں ۔ نہ ہی ڈاکٹر طاہرالقادری یا کسی اور سے خاص عقیدتمندی ہے۔

    لیکن دین سے دلچسپی رکھنے کے باعث ایک مشاہدہ ضرور ہے کہ طاہرالقادری کی دینی تعلیمات (ہزار اختلافات کے باوجود) سے نوجوان نسل کی ایک کثیر تعداد برائی کی راہ چھوڑ کر دین کی طرف راغب ہوئی ہے۔ اور برصغیر میں اہلسنت والجماعت کے طبقے کو ایک طویل عرصے کے بعد طاہرالقادری جیسی علمی شخصیت میسر آئی ہے جو انکے عقائد کو قرآن و سنت کی رو کے مطابق ثابت کررہا ہے۔ سچے غلامانِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے تو طاہرالقادری یقیناً اچھا دینی پکوان تیار کر رہا ہے جسے کھا کر وہ اپنے ایمان کی سیرابی حاصل کررہے ہیں۔

    البتہ جہاں طاہرالقادری اپنوں کے لیے اچھا پکوان تیار کررہا ہے۔ وہیں دین کی جڑیں کاٹنے کے لیے کچھ چوہے بھی کافی عرصے سے گھر کی دیواروں کی تہہ میں گھسے ہوئے، خفیہ و پوشیدہ طریقوں سے دین کی عمارت کی بنیادیں اندر ہی اندر سازشوں سے کھوکھلی کرنے کی کوشش میں بھی عرصہ دراز سے مصروف تھے۔ (ایسے سازشی عناصر اصرار کے باوجود بھی کبھی اپنی اصلیت، اپنا حقیقی پسِ منظر واضح نہیں کریں گے)

    میرا خیال ہے کہ طاہرالقادری نے پکوان کے کچھ حصہ میں چوہے مار دوائی ملا کر ان سازشی چوہوں کے سامنے بھی رکھ دیا ہے۔

    اب صورتحال یہ ہے کہ طاہرالقادری کے اپنے تو اچھا پکوان کھا کر تعریفیں کر رہے ہیں کہ اتنے عرصے بعد اچھا کھانا ملا جبکہ چوہے نما سازشی عناصر کہ جنہیں چوہے مار دوا والا پکوان نظر آیا اور اپنی سازشیں مٹی میں ملتی دکھائی دے رہی ہیں وہ چلا رہے ہیں کہ “ طاہرالقادری کا پکوان مت کھانا، اس میں چوہے مار دوا ہے، مت کھانا، یہ زہر ہے، مت کھانا ، مر جاؤ گے“
    :hasna: :hasna: :hasna: :hasna:
     
  21. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    مومن دوسرے مومن کے لیے آئینہ ہوتا ہے۔ اگر آپ خود “قرآن وحدیث “ کے نام پر دوسروں کو گمراہ کرنے کی سازشیں نہیں کرتے تو پھر دوسروں کے لیے بھی یہی “خوش گمانی“ ضرور رکھیں۔ کم از کم اس خوش گمانی کا ثواب تو آپکے کھاتے میں آتا ہی رہے گا۔ :hasna: :hasna: :hasna:
     
  22. باذوق
    آف لائن

    باذوق مشتاق

    شمولیت:
    ‏17 ستمبر 2006
    پیغامات:
    77
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    بہت اچھی کہانی ہے۔ :a165:

    ویسے بھی دنیا کا اصول یہی ہے کہ جہاں بات بنتی نظر نہ آئے یا کوئی علمی جواب دیا نہ جا سکے تو بڑے آرام سے کہانی بنا کر اصل مبحث سے قارئین کی توجہ ہٹا دی جاتی ہے۔
    لگی رہئے اپنے کام میں۔ کم سے کم ہمیں اتنا تو پتا چلتا رہتا ہے کہ ڈاکٹر موصوف کی تعریف کے پل باندھنے والوں کے علم کا پیمانہ کس قدر ہے؟؟!!

    میری ساری پوسٹ میں سے صرف اسی ایک فقرے کا جواب دیا جانا ثابت کرتا ہے کہ :
    جو واضح غلطی ڈاکٹر قادری صاحب سے اور یہاں اس فورم پر محبی فاروق صاحب سے سرزد ہوئی ہے ، اس کے اعتراف کے سوا آپ احباب کے پاس اور کوئی چارہ نہیں ہے۔
    اتنے عرصے کی خاموشی ، غلطی کا اعتراف نہیں تو اور کیا ہے؟؟
     
  23. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    :201: :201: :201:
    محترمہ نورالعین صاحبہ۔ آپ کی بات پر سنجیدگی سے غور کرنے پر واقعی ایک ایک لفظ سچا لگا۔ یہاں بھی اب اتنی عظیم علمی بحث میں سے بات س اور ص کے فرق اور بریکٹ کے اعتراضات پر آ گئی ہے جس سے معلوم پڑتا ہے کہ اصل مسئلہ چوہے مار دوائی کا ہی ہے۔ :hasna: :hasna: :hasna:
     
  24. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    محترم باذوق صاحب ۔ میں نے تو آپکی آمد کے وقت ہی واضح کر دیا تھا کہ آپ جیسے طاہرالقادری مخالف سے بحث مباحثہ کرنا ہر کسی کے بس کا روگ نہیں۔ کیونکہ ہرطرح کے جواب اور بات میں سے بھی طاہرالقادری کو جاہل، ان پڑھ، غلط، دین سے بےبہرہ، ایرا غیرا نتھو خیرا ثابت کرنا تو آپ کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔

    ویسے آپ کی اس کامیابی کے بعد تو آپ کو کسی نجدی سعودی وہابی یونیورسٹی سے کوئی “ڈاکٹریٹ “ کی ڈگری مل جائے گی نا ؟ اگر مل گئی تو بتلائیے گا ۔ تاکہ ہم آپ کو ڈاکٹر باذوق فی البحث و المباحث علی البغض الطاہر القادری“ کے لقب سے یاد کر سکیں :87:
     
  25. باذوق
    آف لائن

    باذوق مشتاق

    شمولیت:
    ‏17 ستمبر 2006
    پیغامات:
    77
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    نہیں !
    آپ کو غالباً مغالطہ ہوا ہے۔ بات صرف "س" اور "ص" کی نہیں۔
    بلکہ علم حدیث کے اصول کی ہے۔ "معتمد و معتبر اسناد کے حدیث بیان کرنا" کا قول بیان کرنے کے بعد ڈاکٹر صاحب نے ایک موضوع روایت (جس کا راوی "ابوالصلت" ہے) کیونکر پیش فرمائی؟
    علاوہ ازیں اصول حدیث کے مطابق : بات "مدرج فی الاسناد" کی ممانعت کی ہے جس کو آپ اپنے "علم" کے مطابق صرف "بریکٹ کا اعتراض" سمجھنا چاہتے ہیں۔
    مزید ۔۔۔۔۔۔۔ امام بخاری (رحمۃ اللہ) کی توہین ، آپ کو ڈاکٹر صاحب کے ساتھ غلوِ عقیدت میں ڈوبے رہنے کے سبب نظر نہیں آتی مگر ہم کو تو بہت چبھتی ہے یہ بات کہ : کسی کو اپنے علم پر اتنا غرور ہے کہ وہ امام المحدثین پر تک طنز و طعن سے باز نہیں آتا !!

    اور یہ تو میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ ۔۔۔۔۔۔
    لگے رہئے اپنے کام میں۔ کم سے کم ہمیں اتنا تو پتا چلتا رہتا ہے کہ ڈاکٹر موصوف کی تعریف کے پل باندھنے والوں کے علم کا پیمانہ کس قدر ہے؟؟!!
    :a98: ‌
     
  26. ع س ق
    آف لائن

    ع س ق ممبر

    شمولیت:
    ‏18 مئی 2006
    پیغامات:
    1,333
    موصول پسندیدگیاں:
    25
    اسلام اور عصر حاضر کے حوالے سے مؤرخہ 9 جنوری 2008ء کو پاکستان کے ایک موقر جریدے روزنامہ ایکسپریس میں شائع ہونے والی ہارون الرشید کی غیرجانبدار تحریر سے عصر حاضر میں پاکستان کو لاحق امراض کا بخوبی پتہ چلتا ہے
     
  27. Admin
    آف لائن

    Admin منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 اگست 2006
    پیغامات:
    687
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:
    :takar: باذوق صاحب آپ کو بحث کے علاوہ اور کوئی کام نہیں ہوتا کیا :hathora:
    جس فورم پر دیکھو :pagal: وہاں ہی آپ ہر کسی سے بحث کر رہے ہوتے ہو :pagal:
     
  28. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    مجھے تو محترمہ نورالعین بہن کا یہ پیغام بہت پسند آیا۔ واقعی یہ بہت بڑی حقیقت ہے کہ سچا آدمی دوسروں کو بھی سچا سمجھتے ہوئے جلدی اعتبار کر لیتا ہے۔ جھوٹا آدمی ہر دوسرے کو جھوٹا ہی سمجھتا ہے۔ مومن دوسرے کلمہ گو کو بھی مومن ہی سمجھتا ہے۔ جبکہ منافق ہر دوسرے کو منافق سمجھتا ہے۔ شر پسند ہر دوسرے کو شرپسند ہی سمجھے گا کیونکہ اسکے اپنے اندر جو کچھ ہوتا ہے اسے ساری دنیا میں وہی کچھ نظر آتا ہے۔ :hasna:
     
  29. ہارڈاسٹون
    آف لائن

    ہارڈاسٹون ممبر

    شمولیت:
    ‏27 دسمبر 2007
    پیغامات:
    40
    موصول پسندیدگیاں:
    0

    تو کیا اسلام کی شکل بگاڑنے کی مزموم کوشش کرنے والوں‌کو بے لگام چھوڑدیا جائے۔۔؟ نہیں‌ ۔۔بلکل نہیں ۔۔باطل کا ردّ کرنے کے لئیے باذوق اورکارتوس بھائی جیسے حق پرست ابھی زندہ ہیں‌۔تو اہلِ باطل کو یہ سمجھ لینا چاہئے کے انکی دال نہیں‌ گلنے والی۔۔
     
  30. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:

    تو کیا اسلام کی شکل بگاڑنے کی مزموم کوشش کرنے والوں‌کو بے لگام چھوڑدیا جائے۔۔؟ نہیں‌ ۔۔بلکل نہیں ۔۔باطل کا ردّ کرنے کے لئیے باذوق اورکارتوس بھائی جیسے حق پرست ابھی زندہ ہیں‌۔تو اہلِ باطل کو یہ سمجھ لینا چاہئے کے انکی دال نہیں‌ گلنے والی۔۔[/quote:2wawr4sb]

    سبحان اللہ ۔ یعنی سیدھا علمی اختلاف کو سیدھا حق و باطل بنا دیا ؟ گویا باذوق و کارتوس کے علاوہ باقی سب باطل لوگ دنیا میں بستے ہیں ؟

    یہی“ اصطلاحِ حق و باطل“ جب حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ اور انکے دشمنوں بدبختوں کے حوالے سے استعمال کی جائے کہ حضرت نواسہء رسول حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ حق پر تھے اور انکے دشمن، باطلانہ نظام کے علمبردار تھے جو بقول آپکے

    ۔ جی ہاں یزید پلید شرابی، بدکار تھا اور ایسا ہی نظام معاشرے میں عام کررہا تھا۔ اپنی خودساختہ بیعت نہ کرنے والے صحابہ کرام کو بھی قتل کر دیتا تھا۔ ملاحظہ فرمائیے ابنِ عساکر اور امام ابن کثیر کی کتبِ تاریخ۔ آپ کو سارے حقائق مل جائیں گے۔ یا پھریہ صفحہ دیکھ لیجئے۔تسلی ہوجائے گی۔

    جب واقعہ کربلا میں حق وباطل کی بات کی جائے تو آپ کے محبوب باذوق و کارتوس “ بھائی“ چلاّ اٹھتے ہیں کہ نہیں۔ یہ کوئی حق و باطل کی جنگ نہ تھی۔ یزید پلید کے حوالے سے “خاموشی اختیار کرنا بہتر ہے“ ، فلاں نے کہا ہے کہ یزید جنتی ہے، وہ بھی حق پر تھا، آلِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے 72 پھول کربلا میں “محض ایک غلط فہمی“ کی وجہ سے مسلے گئے وغیرہ وغیرہ ۔ آپکے باذوق و کارتوس “محبوب بھائیوں“ کو اپنے بزرگ یزید پلید کے دفاع میں تو اعتدال و خاموشی کا راستہ نظر آ جاتا ہے۔ لیکن حیرت ہے کہ یہ راستہ انہوں نے آپ کو یہاں کیوں نہیں سمجھایا ؟
     

اس صفحے کو مشتہر کریں