1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کپڑے کی کہانی

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از فرح ناز, ‏20 نومبر 2011۔

  1. فرح ناز
    آف لائن

    فرح ناز ممبر

    شمولیت:
    ‏26 مئی 2010
    پیغامات:
    236
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    1۔ لباس کا آغاز

    لباس اللہ تعالی کی بے شمار نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔جو کائنات میں چاروں طرف پھیلی ہوئی ہے۔قرآن اس سلسلے میں ہماری رہنمائی کرتا ہے۔
    لباس کی کہانی ہمارے جدامجد حضرت آدم علیہ سلام سے شروع ہوتی ہے۔تخلیق آدم علیہ سلام و حوا کے بعد اللہ تعالی نے دونوں کے لئے بہشت میں ٹھکانہ بنایا اور اپنے حسن انتظام سے انکے ستر ڈھانکنے کے لئے لباس مہیا کیا۔
    اس کے بعد قرآن حضرت آدم علیہ سلام حوا اور شیطان کی کہانی بیان کرتے ہوئے کہتا ہے۔
    " پس شیطان دونوں کے بہکانے لگاتا کہ انکی ستر کی چیزیں جو ان سے پوشیدہ تھیں کھول دے اور کہنے لگا کہ تمہارے پروردگار نے اس درخت سے صرف اس لئے منع کیا ہے کہ تم فرشتے نہ بن جاو یا ہمیشہ جیتے رہو اور ان سے قسم کھا کر کہا کہ میں تمہارا خیرخواہ ہوں " (الاعراف ۲۱)
    اس آیت سے پتہ چلتا ہے کہ اللہ تعالی نے حضرت آدم علیہ سلام حوا کی ستر پوشی کی ہوئی تھی اور انکا ستر اپنے انتظام سے ڈھانکا ہوا تھا۔اور شیطان نے جو پہلی چال انسان کو سیدھی راہ سے ہٹانے کے لئے چلی وہ یہی تھی کہ اس کو بےلباس کرے اس کے جذبہ شرم حیاء پر ضرب لگائے
    قرآن اس قصے کو جاری رکھتے ہوئے مزید کہتا ہے کہ۔
    " آخر کار جب انہوں نے اس درخت کا مزہ چکھا تو انکے ستر ایک دوسرے کے سامنے کھل گئے اور وہ اپنے جسموں کو جنت کے پتوں سے ڈھانکنے لگے " (القرآن)
    اس آیت سے پتہ چلتا ہے کہ انسان کے اندر شرم و حیا کا جذبہ ایک فطری جذبہ ہے یہ کوئی ارتقائی یا اکتسابی چیز نہیں بلکہ فطرتا انسان اپنے پوشیدہ اعضاء کو دوسروں کے سامنے کھولنے میں شرم محسوس کرتا ہے۔
     
  2. فرح ناز
    آف لائن

    فرح ناز ممبر

    شمولیت:
    ‏26 مئی 2010
    پیغامات:
    236
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    جواب: کپڑے کی کہانی

    2۔ لباس کی ضرورت

    لباس کا بنیادی مقصد اور ضرورت شرم‌گاہ کو ڈھانکا ہے باقی تمام ضرورتیں ثانوی حیثیت کی حامل ہیں۔اور انسان کو ایسا لباس پہننا چاہیے جس سے اس کی شرم‌گاہ ظاہر نہ ہو۔شیطان کا اولین اور مہلک ہتھیار یہی برہنگی ہے جس کی روک تھام کےلئے انسان کو لباس دیا گیا ہے۔ارشاد باری تعالی ہے:
    "اے آدم علیہ سلام کی اولاد ہم نے تم پر لباس نازل کیا ہے تاکہ تمہارے جسم کے قابل شرم حصوں کو ڈھانکے اور تمہارے لئے جسم کی حفاظت کرے۔اور زینت کا ذریعہ بھی ہو اور بہترین لباس تقوی کا لباس ہے یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے شاید کہ لوگ اس سے سبق لیں" (الاعراف ۲۶)
    یہ آیت ان لوگوں کے لئے تازیانہ ہے جو لباس کو صرف زینت اور موسمی اثرات سے بچاؤ کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔قرآن ہمیں بتاتا ہے کہ لباس کے یہ فوائد بھی ہیں مگر اس کا بنیادی مقصد ستر پوشی ہے۔مزید یہ کہ لباس کا ذریعہ سترپوشی اور وسیلہ زینت و حفاظت ہونا ہی کافی نہیں ہے بلکہ فی الحقیقت اس معاملے میں جس بھلائی تک انسان کو پہنچنا چاہیے وہ یہ ہے کہ اس کا لباس تقوی کا لباس ہو یعنی پوری طرح ساتر بھی ہو زینت میں بھی حد سے بڑھا ہوا یا آدمی کی حیثیت سے گرا ہوا نہ ہو۔فخر و غرور اور تکبر و ریا کی شان لئے ہوئے بھی نہ ہو اور پھر اس ذہنی امراض کی نمائندگی بھی نہ کرتا ہو جن کی بناء پر مرد زنانہ پن اختیار کرتے ہیں۔عورتیں مردانہ پن کی نمائش کرنے لگتی ہیں اور ایک قوم دوسری قوم کے مشابہہ بننے کی کوشش کر کے خود کو ذلت کا زندہ اشتہار بنا لیتی ہے۔
    اس آیت سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ اللہ تعالی نے انسان کو کوئی بنا بنایا لباس نہیں دے دیا بلکہ اس کی فطرت پر لباس کا الہام کیا (انذلنا علیکم لباس) تاکہ وہ اپنی عقل سے کام لے کر اللہ تعالی کے پیدا کردہ مواد سے اپنے لئے لباس فراہم کرے۔
    مزید یہ کہ لباس اللہ تعالی کے بےشمار نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے جو حقیقت تک پہنچنے میں انسان کی مدد کرتی ہیں بشرطیکہ انسان خود ان سے سبق لینا چاہے۔
     
  3. جمیل جی
    آف لائن

    جمیل جی ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اکتوبر 2008
    پیغامات:
    3,822
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کپڑے کی کہانی

    بہت پیاری شیئرنگ فرح‌جی ہمیشہ کی طرح‌ ۔۔۔۔ ہممم خوش رہیں :flor:
     
  4. فرح ناز
    آف لائن

    فرح ناز ممبر

    شمولیت:
    ‏26 مئی 2010
    پیغامات:
    236
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    جواب: کپڑے کی کہانی

    3۔ چمڑے کے لباس و خیمے

    ارشاد باری تعالی ہے:
    "اللہ تعالی نے تمہارے لئے طرح طرح کی پوشاک بنائی" (پارہ ۱۱)
    یعنی موسموں اور علاقوں کے حساب سے اللہ تعالی نے مختلف میٹریل اور مختلف طرز کے لباس انسان کو عطا کئے۔چمڑے کے لباس کو انسان زمانہ قدیم سے استعمال کر رہا ہے اور اس کی مانگ آج بھی روز افزوں ہے۔
    ارشاد باری تعالی ہے:
    اس نے جانور پیدا کئے جن میں تمہارے لئے پوشاک بھی ہے اور خوراک بھی (الخل ۵)
    یعنی جانوروں سے ہم خوراک اور پوشاک دونوں حاصل کرتے ہیں نہ صرف جانوروں کی کھال سے بلکہ ان کی اون اور بالوں سے بھی ہم اپنے لئے لباس حاصل کرتے ہیں۔
     
  5. الکرم
    آف لائن

    الکرم ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جون 2011
    پیغامات:
    3,090
    موصول پسندیدگیاں:
    1,180
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کپڑے کی کہانی

    فرح ناز جی ۔السلامُ علیکُم
    نُہت خُوبصورت لڑی ہے ۔اچھی باتیں ہیں
    اللہ خُوش رکھّے آپ کو
     
  6. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کپڑے کی کہانی

    نائس شیئرنگ:a180:
    تھینکس:222:
     
  7. فرح ناز
    آف لائن

    فرح ناز ممبر

    شمولیت:
    ‏26 مئی 2010
    پیغامات:
    236
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    جواب: کپڑے کی کہانی

    وعلیکم سلام۔تمام افراد کا شکریہ۔
     
  8. فرح ناز
    آف لائن

    فرح ناز ممبر

    شمولیت:
    ‏26 مئی 2010
    پیغامات:
    236
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    جواب: کپڑے کی کہانی

    4۔ اونی لباس

    ارشاد باری تعالی ہے:
    "اس اللہ نے جانوروں کی صوف اور اون اور بالوں سے تمہارے لئے پہننے اور برتنے کی بہت سی چیزیں پیدا کر دیں جو زندگی کی مدت مقررہ تک تمہارے کام آتی ہیں: (الخل ۸۰)
    اس آیت میں خام مال کا ذکر ہے یعنی اون اور جانوروں کے بال جن سے اونی لباس بنتا ہے جو عموما سردیوں میں استعمال ہوتا ہے آجکل بھی ہم بہت سے جانوروں کے بالوں سے لباس بنا رہے ہیں۔مثلا بھیڑیں،بکریاں،اونٹ،خرگوش وغیرہ وغیرہ
     
  9. فرح ناز
    آف لائن

    فرح ناز ممبر

    شمولیت:
    ‏26 مئی 2010
    پیغامات:
    236
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    جواب: کپڑے کی کہانی

    5۔ گرمیوں کا لباس

    ارشاد باری تعالی ہے:
    "ور تمہیں ایسی پوشاکیں بخشیں جو تمہیں گرمی سے بچاتی ہیں" (الخل ۸۱)
    اس آیت سے پتہ چلتا ہے لباس نہ صرف سردیوں بلکہ گرمیوں میں بھی انسان کو حفاظت مہیا کرتا ہے۔اس آیت میں سردی کا ذکر یا تو اس لئے نہیں کیا کہ گرمی میں کپڑوں کا استعمال انسانی تمدن کا تکمیلی درجہ ہے اور درجہ کمال کا ذکر کر دینے کے بعد ابتدائی درجات کے ذکر کی حاجت نہیں رہتی۔
     
  10. بزم خیال
    آف لائن

    بزم خیال ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2009
    پیغامات:
    2,753
    موصول پسندیدگیاں:
    334
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کپڑے کی کہانی

    السلام علیکم
    شکریہ فرح جی اچھا سلسلہ شروع کیا آپ نے ۔ خوش رہیں !!!!
     
  11. فرح ناز
    آف لائن

    فرح ناز ممبر

    شمولیت:
    ‏26 مئی 2010
    پیغامات:
    236
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    جواب: کپڑے کی کہانی

    6۔ Spinning (کتائی)

    آجکل عام طور پر سپننگ کو مردوں کا فیلڈ سمجھا جاتا ہے مگر تاریخی طور پر یہ عورت کا فیلڈ ہے اور قرآن و حدیث سے بھی اس کی نظیر ملتی ہے قرآن کہتا ہے۔
    "تمہاری حالت ایسی عورت کی سی نہ ہو جس نے اپنی محنت سے سوت کاتا اور پھر آپ کی ٹکڑے ٹکّڑے کر ڈالا" (الخل ۹۲)
    قرآن تو سراسر نصیحت ہے مگر اس تمثیل میں اس سوت کاتنے والی عورت کا ذکر ہے اور سوت خالص کپاس یا روئی سے کاتا جاتا۔
    ایک حدیث میں بھی عورتوں کو چرخے سے سوت کاتنے کا ہنر سیکھنے کا مشورہ دیا گیا۔لیکن آجکل چونکہ یہ گھریلو صنعت نہیں رہی بڑی بڑی فیکٹریاں اور ملیں بن گئی ہیں اس لئے اب یہ فیلڈ مردوں کے ہاتھ آگیا ہے۔
     
  12. فرح ناز
    آف لائن

    فرح ناز ممبر

    شمولیت:
    ‏26 مئی 2010
    پیغامات:
    236
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    جواب: کپڑے کی کہانی

    7۔ Bullet Proof (لباس اور زرہیں)

    اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں۔
    "اور تمہیں ایسی پوشاکیں بخشیں جو آپس کی جنگ میں تمہاری حفاظت کرتی ہیں اس طرح وہ تم پر اپنی نعمتوں کی تکمیل کرتا ہے شاید کی تم فرمانبردار بن جاؤ" (الخل ۸۱)
    اس آیت میں ایسی پوشاکوں کا ذکر ہے جو زمانہ قدیم و جدید میں انسان جنگوں میں اپنی حفاظت کے لئے پہنتا رہاہے آجکل Bullet Proof جیکٹیں استعمال ہو رہی ہیں جن کے میٹریل پر بہت زیادہ تحقیق ہو رہی ہے عموما کوئی دھاتی چادر کپڑے کی جگہ استعمال کی جاتی ہے۔
    پرانے زمانے میں زرہیں استعمال ہوتی تھیں قرآن میں آتا ہے۔
    "اور ہم نے داؤد کو تمہارے فائدے کے لئے ذدہ بنانے کی صنعت سکھا دی" (الانبیاء ۸۰)
    حضرت داؤد علیہ سلام سے صنعت ذرہ سازی کا آغاز ہوا جس طرح حضرت نوح علیہ سلام سے کشتی کا آغاز ہوا قرآن میں آتا ہے کہ حضرت داؤد علیہ سلام کے ہاتھ میں لوہا موم ہو جاتا تھا اور اللہ نے انہیں لوہے سے ذرہ بنانے کا فن سکھایا اور ذری کی ہر ہر کڑی کو صیح جگہ جوڑنے کا طریقہ سمجھایا اور اس کے بعد یہ فن عام ہو گیا یہ خیال رہے اللہ تعالی بذات خود نہیں سکھاتا بلکہ مختلف طریقوں سے انسان کی رہنمائی کرتا جاتا ہے۔یہ الہام بھی ہو سکتا ہے اور روحی بھی اور خواب بھی اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ اللہ تعالی جب ضرورت سمجھتا ہے انسان کے لئے نئی راہیں کھول دیتا ہے اور اسے نئے نئے علوم و فنون سکھا دیتا ہے۔
     
  13. فرح ناز
    آف لائن

    فرح ناز ممبر

    شمولیت:
    ‏26 مئی 2010
    پیغامات:
    236
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    جواب: کپڑے کی کہانی

    8۔ ریشم و اطلس

    قرآن میں بار بار ان کپڑوں اور قالینوں کا ذکر آتا ہے جو جنتیوں کا لباس ہوں گے یہ سب کپڑے جسم کو راحت مہیا کرتے ہیں اور نرم و ملائم ہوتے ہیں۔قرآن فرماتا ہے کہ
    "اور جنتیوں کے لباس ریشم ہوں گے" (الحج ۲۳)
    جنتی لوگ ایسے فرشوں پر تیکے لگا کر بیٹھے ہوں گے جنکے استردبیز ریشم کے ہوں گے وہ جنتی سبز قالینوں اور نفیس و نادر فرشوں پر تکیے لگا کر بیٹھیں گے" (الرحمن)
    "انکے صبر کے بدلے انہیں جنت اور ریشمی لباس عطا کرے گا"
    "انکے اوپر باریک ریشم کے سبز لباس اور اطلس و دیبا کے کپڑے ہوں گے"
     

اس صفحے کو مشتہر کریں