1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کاشفی کی پسندیدہ شاعری

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از مبارز, ‏10 ستمبر 2008۔

  1. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    غزل
    ( حافیظ محمد علی صاحب حفیظ جونہپوری)

    کوئی تجھ سا حسیں نہیں ملتا
    خوب ڈھونڈھا کہیں نہیں ملتا

    مر کے بھی آسماں کے ہاتھوں سے
    چین زیرِ زمیں نہیں ملتا

    لیجئے مجھ سے دل کہ یہ سودا
    ہر جگہ ہر کہیں نہیں ملتا

    دیکھئے تو ہر اک جگہ ہے وہ
    ڈھونڈھیئے تو کہیں نہیں ملتا

    گفتگو اپنے دل سے کرتا ہوں
    جب کوئی ہمنشیں نہیں ملتا

    ہائے چوری چھپے بھی راتوں کو
    اب وہ پردہ نشیں نہیں ملتا

    میکدہ چھُٹ گیا ہے جب سے حفیظ
    لطف صحبت کہیں نہیں ملتا
     
  2. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    غزل
    کرم حیدری

    زمانہ گزرا ہے دل میں یہ آرزو کرتے
    کہ تیرے اشکِ ندامت سے ہم وضو کرتے

    لہو سفید ہوا تھا سب اہلِ دنیا کا
    ہم اپنے خون سے کس کس کو سرخرو کرتے

    یہی تو ایک تمنا رہی دوانوں کی
    کبھی کبھی تیرے کوچے میں ہاؤ ہو کرتے

    اب اِس کے بعد خدا جانے حال کیا ہوگا
    کہ ہم تو جاں سے گئے حفظِ آبرو کرتے

    بہت ہی سادہ سی اک آرزو ہماری تھی
    زمانے گزرے مگر شرحِ آرزو کرتے

    یہ صبح و شام سیاست کا رونا کیسا ہے
    کبھی توہم سے محبت کی گفتگو کرتے

    ہمیں تو پیرِ مغاں جامِ صبر دے کے گیا
    حریف پھرتے ہیں اب تک سبُو سبُو کرتے

    کرم جو دیکھا تو تھے مارِ آستیں اپنے
    کٹی تھی عمر جنہیں زینتِ گلو کرتے
     
  3. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    غزل
    (مومن خان مومن)

    دل آگ ہے اور لگائیں گے ہم
    کیا جانے کسے جلائیں گے ہم

    اب گریہ میں ڈوب جائیں گے ہم
    یوں آتش دل بجھائیں گے ہم

    خنجر تو نہ توڑ سخت جانی
    پھر کس کو گلے لگائیں گے ہم

    گر غیر سے ہے یہ رنگ صحبت
    تو اور ہی رنگ لائیں گے ہم

    اے پردہ نشین نہ چھپ کہ تجھ سے
    پھر دل بھی یوں ہی چھپائیں گے ہم

    مت لال کر آنکھ اشک خوں پر
    دیکھ اپنا لہوں بہائیں گے ہم

    دم دیتے تو ہو پر یہ سمجھ لو
    دشمن کی قسم دلائیں گے ہم

    کیوں غش ہوئے دیکھ آئینہ کو
    کہتے تھے کہ تاب لائیں گے ہم

    گر ہے دل غیر نقش تسخیر
    تو تیرے لئے جلائیں گے ہم

    کہہ اور غزل بطرز و اسوخت
    مومن یہ اُسے سُنائیں گے ہم
     
  4. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    غزل
    (حیدر علی آتش)

    شب وصل تھی چاندنی کا سماں تھا
    بغل میں صنم تھا خدا مہرباں تھا

    مبارک شب قدر سے بھی وہ شب تھی
    سحر تک مہ و مشتری کا قراں تھا

    وہ شب تھی کہ تھی روشنی جس میں دن کی
    زمیں پر سے اک نور تا آسماں تھا

    نکالے تھے دو چاند اُس نے مقابل
    وہ شب صبح جنت کا جس پر گماں تھا

    عروسی کی شب کی حلاوت تھی حاصل
    فرحناک تھی روح دل شادماں تھا

    مشاہد جمال پری کی تھیں آنکھیں
    مکان وصال اک طلسمی مکاں تھا

    حضوری نگاہوں کو دیدار سے تھی
    کُھلا تھا وہ پردہ کہ جو درمیاں تھا

    کیا تھا اُسے بوسہ بازی نے پیدا
    کمر کی طرح سے جو غائبا وہاں تھا

    حقیقت دکھاتا تھا عشق مجازی
    نہاں جس کو سمجھے ہوئے تھے عیاں تھا

    بیاں خواب کی طرح جو کر رہا ہے
    یہ قصہ ہے جب کا کہ آتش جواں تھا
     
  5. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    اُمید کی کرن
    (مولوی سید وحید الدین سلیم پانی پتی)

    خاتمہ تیرا اب اے ظلمتِ ہجراں ہوگا
    صُبح اُمید کا پھر جلوہ نمایا ں ہوگا

    منتظر شاہدِ مقصود کی رہتی ہے نگاہ
    شعلہء برق اسی تار پہ رقصاں ہوگا

    طیش میں اشک کا جو قطرہ گرا دامن پر
    اسی قطرہ سے بپا عیش کا طوفاں ہوگا

    خاک میں تخمِ تمنّا جو دبایا تھا کبھی
    اب وہی تخم نمو پا کے گلستاں ہوگا

    زیرِ خاکستر پروانہ جو پنہاں تھا شرر
    پھر بھڑک کر وہی اب شمع شبستاں ہوگا

    جس سے اُٹھتا نظر آتا تھا شب غم کا دُھواں
    مطلعِ صبح وہی چاک گریباں ہوگا

    پارہء سنگ نے جھیلی ہے شعاع خورشید
    اب بدل کر وہی اک لعل بدخشاں ہوگا

    خون جس پنجہء مژگاں سے ٹپکتا تھا کبھی
    خوشنمائی سے وہ اب پنجہء مرجاں ہوگا

    پہلے جس دشت پہ پھیرا تھا اداسی نے قلم
    اب وہی تختہء مشق گل و ریحاں ہوگا

    سیل جس دامنِ کُہسار پہ رویا برسوں
    اب وہی جوش گل و لالہ سے خنداں ہوگا

    رہ چُکا زرد جمالِ رُخِ کنعاں جس میں
    گلشن مصر وہی گوشہء زنداں ہوگا

    قطرہ نیساں کا تھا گرداب میں گرنے والا
    سیپ میں جاکے وہ اب گوہر غلطاں ہوگا

    آگ جلتی کبھی دیکھی نہیں جس قُلے پر
    اب وہی برقِ تجلّی سے درخشاں ہوگا

    جس میں پالے نے نہ چھوڑا اثر نشوونما
    اب وہی نخلِ ثمر ریزو گل افشاں ہوگا

    جس میں تھا اُمت موسیٰ کو ٹھہرنا مشکل
    من و سلویٰ کا اُسی دشت میں بیاباں ہوگا

    کل سکندر تھا اندھیرے میں جہاں سرگرداں
    موجِ زن آج وہیں چشمہء حیواں ہوگا

    خاک اُڑاتا تھا جہاں غول بیاباں کا گروہ
    گرم پرواز وہیں تختِ سُلیماں ہوگا

    جس شبستاں پہ نشہ جہل کا چھایا تھا کبھی
    اب وُہی خمکدہ حکمت یوناں ہوگا

    پہلے اُٹھتے تھے جہنم نے شرارے جس جا
    اب وہیں جلوہ نما گلشنِ رضواں ہوگا

    ظلمتِ فصلِ خزاں چھائی تھی جس مسکن پر
    اب وہ پھولوں کی تجلی سے چراغاں ہوگا

    جلوہء شاہدِ مقصود جو تھا زیرِ نقاب
    روبرو چشمِ تماشا کے وہ عُریاں ہوگا

    یاس کی نیند سے اُٹھے گا جو آنکھیں مَلتا
    صُبحِ اُمید کے جلوہ سے وہ حیراں ہوگا

    پرسماں دیکھ کے ہر غمزدہ مانندِ سلیم
    وجد میں آکے مسرت سے غزلخواں ہوگا
    3 اکتوبر 1926ء
     
  6. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    وارداتِ قلب
    محمد صدیق مسلم مالیگانوی

    سب مجھے تکتے ہیں میرا دردِ پنہاں دیکھ کر
    یعنی آنکھوں میں مری اشکوں کا طوفاں دیکھ کر

    ہوتے ہوتے ہوگئے ہم اسقدر ایذا طلب
    تلوے کھجلاتے ہیں اب خارِ مغیلاں دیکھ کر

    یہ حیاتِ مختصر اور اس پہ اتنا ہے غرور
    اس لئے روتی ہے شبنم گل کو خنداں‌دیکھ کر

    المدد اے لذّتِ غٍم، المدد اے صبر و ضبط!
    کانپ اٹھتا ہوں میں رنگِ شام ہجراں دیکھ کر

    دل کی دنیا مختصر کس کس کو دے کوئی جگہ
    تنگ ہوں میں اب ہجومِ شوق و ارماں دیکھ کر

    کس کو آتا تھا اے مسلم! میری توبہ کا یقیں
    اب تو کچھ مجھ کو بھی شک ہے ابرِباراں دیکھ کر
     
  7. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    بہت اعلی جناب
     
  8. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    غزل
    (جگر)

    ملا کے آنکھ نہ محرومِ ناز رہنے دے
    تجھے قسم جو مجھے پاک باز رہنے دے

    میں اپنی جان تو قربان کرچکوں تجھ پر
    یہ چشمِ مست ابھی نیم باز رہنے دے

    گلے سے تیغِ ادا کو جدا نہ کر قاتل!
    ابھی یہ منظر راز و نیاز رہنے دے

    یہ تیرناز ہیں تو شوق سے چلائے جا
    خیالِ خاطر اہلِ نیاز رہنے دے

    بجھا نہ آتشِ فرقت کرم کے چھینٹوں سے
    دلِ جگر کو مجسم گداز رہنے دے
     
  9. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    بیحد شکریہ جناب! خوش رہیں۔
     
  10. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    غزل
    (حسرت)

    نظر پھر نہ کی اس پہ دل جس کا چھینا
    محبت کا یہ بھی ہے کوئی قرینا

    وہ کیا قدر جانیں دل ِ عاشقاں کی
    نہ عالم، نہ فاضل، نہ دانا، نہ بینا

    وہیں سے یہ آنسو رواں ہیں، جو دل میں
    تمنا کا پوشیدہ ہے اک خزینا

    یہ کیا قہر ہے ہم پہ یارب کہ بے مے
    گزر جائے ساون کا یوں ہی مہینا

    بہار آئی سب شادماں ہیں مگر ہم
    یہ دن کیسے کاٹیں گے بے جام و مینا
     
  11. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    غزل
    (جوش ملیح آبادی)

    ارض و سما کو ساغر و پیمانہ کر دیا
    رندوں نے کائنات کو میخانہ (1)کر دیا

    اے حُسن! داد دے کہ تمنائے عشق نے
    تیری حیا کو عشوہء تُرکانہ کر دیا

    قُرباں ترے کہ اک نگہ التفات نے
    دل کی جھِجک کو جراءت رندانہ کر دیا

    صد شکر درسِ حکمتِ ناحق شناس کو
    ہم نے رہینِ نعرہء مستانہ کر دیا

    کچھ روز تک تو نازشِ فرزانگی رہی
    آخر ہجومِ عقل نے دیوانہ کر دیا

    دُنیا نے ہر فسانہ “حقیقت“ بنا دیا
    ہم نے حقیقتوں کو بھی “افسانہ“ کر دیا

    آواز دو کہ جنسِ دو عالم کو جوش نے
    قربانِ یک تبسّمِ جانانہ کر دیا

    (1) - بعض بعض مقامات پر ردیف “کردیا “ کو “ بنا دیا“ کے مفہوم میں استعمال کیا ہے، میں اپنے آپ کو ان قیود کا پابند نہیں سمجھتا۔ جوش
     
  12. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    غزل
    (جوش ملیح آبادی)

    گزر رہا ہے اِدھر سے تو مُسکراتا جا
    چراغِ مجلسِ رُوحانیاں جَلاتا جا

    اُٹھا کے ناز سے شب آفریں نگاہوں کو
    کسی کی سوئی ہوئی رُوح کو جگاتا جا

    نگاہِ مہر سے اے آفتابِ عالم پاک
    حقیر خاک کے ذرّوں کو جگمگاتا جا

    مِلا کے مجھ سے نظر، عزتِ جنوں کی قسم
    چراغِ محفلِ عقل و خِرد بُجھاتا جا

    اسیر کر کے سیہ کاکلُوں کے حلقے میں
    کمندِ عقلِ تُنک مایہ سے چھُڑاتا جا

    اُٹھا کے عارضِ گلگوں سے دو گھڑی کو نقاب
    نظر سے ارض و سما کا حجاب اُٹھاتا جا

    مزاج پُوچھ کے اے شاہِ عارض و کاکُل
    گدائے راہ کی بھی آبرو بڑھاتا جا

    اگر یہ لطف گوارا نہیں تو مست ِ خرام!
    جبینِ جوش پہ ٹھوکر ہی اک لگاتا جا
     
  13. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    غزل
    (داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)

    کیا کہوں تیرے تغافل نے، حیا نے کیا کیا
    اِس ادا نے کیا کیا اور اُس ادا نے کیا کیا

    بوسہ لے کر جان ڈالی غیر کی تصویر میں
    یہ اثر تیرے لبِ معجز نما نے کیا کیا

    یاں جگر پر چل گئیں چھریاں کسی مشتاق کی
    واں خبر یہ بھی نہیں ناز و ادا نے کیا کیا

    میرے ماتم سے مرے قاتل کو ناخوش کر دیا
    کیا کیا افسوس یہ اہلِ عزا نے کیا کیا

    حشر میں پھرتے ہیں خوش خوش کیا وہ اترائے ہوئے
    اور کہتے ہیں مرا روزِ جزا نے کیا کیا

    چاہ کر ہم نے تو حسینوں کو مزے لوٹا کیے
    پند گو تیرے دل بے مدعا نے کیا کیا

    رائیگاں جاتی نہیں محنت کسی کی ہمنشیں
    ہم دکھا دیں گے ہماری التجا نے کیا کیا

    مار ڈالا آپ اپنی رنج فرقت میں مجھے
    اور پھر کہتا ہے ظالم یہ خدا نے کیا کیا

    سُنتے ہیں اے داغ ہم اُس بت سے بگڑا ہے رقیب
    غیب سے سامان دیکھو تو خدا نے کیا کیا
     
  14. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    غزل
    (داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)

    رگِ جاں سے نزدیک ہے میری جاں تُو
    مگر پھر جو دیکھا کہاں میں کہاں تُو

    حقیقت میں ہے ماسویٰ چیز ہی کیا؟
    اِدھر تو اُدھر تو یہاں تو وہاں تُو

    نہ تو مجھ کو چھوڑے نہ میں تجھ کو چھوڑوں
    وہیں تو جہاں میں ، وہیں میں جہاں تُو

    حفیظ اور حافظ بھی ہے نام تیرا
    نگہبان ہے اور ہے پاسباں تُو

    وظیفہ جو تجھ کو نہیں نام اُس کا
    دہن میں ہے کِس کام کی اَے زباں تُو

    جہاں پائیں گے تجھ کو ہی پائیں گے ہم
    نہیں بے نشاں تُو، نہیں بے نشاں تُو

    یہ گھر وہ بنے جس پہ قرباں ہو جنت
    اگر خانہء دل میں ہو مہماں تُو

    کہاں چشمِ بینا ہے ایسی جو دیکھے
    کہاں ہے عیاں تو کہاں ہے نہاں تُو

    یہاں پست و بالا دکھانا تھا تجھ کو
    بناتا نہ کیوں یہ زمیں آسماں تُو

    نکلتے ہی کہتا ہے غنچہ زباں سے
    کہ اِس باغِ عالم کا ہے باغباں تُو

    نہ ہو دین و دنیا میں کچھ رنج اُس کو
    الہٰی رہے داغ پر مہرباں تُو
     
  15. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    غزل
    (داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)

    کوئی کلمہ بھی مرے منہ سے نکلنے نہ دیا
    وہ لٹایا مجھے قاتل نے سنبھلنے نہ دیا

    نفسِ سَرد کی تاثیر شبِ غم دیکھو
    شمع کو تابہ سحر میں نے پگھلنے نہ دیا

    بدگماں تھا کہ تپ ہجر نہ کم ہوجائے
    اُس نے کافور مری لاش پہ ملنے نہ دیا

    اس جفا پر یہ وفا ہے کہ تمہارا شکوہ
    دل میں رہنے نہ دیا منہ سے نکلنے نہ دیا

    شوق نے راہ محبت میں اُبھارا لیکن
    ضعف نے ایک بھی گرتے کو سنبھلنے نہ دیا

    عقل کہتی تھی نہ لکھ دفتر مطلب اُس کو
    شوق نے ایک بھی مضمون بدلنے نہ دیا

    اے شبِ ہجر ترا خلق پہ احسان ہوگا
    حشر کے دن کو اگر تونے نکلنے نہ دیا

    بدگمانی نے نہ چھوڑا اُسے تنہا چھوڑوں
    میں نے قاصد کو الگ راہ میں چلنے نہ دیا

    کسی صورت نہ بچا عشق کی رسوائی سے
    کہ مجھے نام بھی غیرت نے بدلنے نہ دیا

    چھین لیتا اُسے میں حشر کے دن ضد کر کے
    کیا کروں مجھ کو فرشتوں نے مچلنے نہ دیا

    بزم ِ اغیار میں اُس شوخ نے عیاری سے
    کیا ہی اعجاز کیا داغ کو جلنے نہ دیا
     
  16. سین
    آف لائن

    سین ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جولائی 2011
    پیغامات:
    5,529
    موصول پسندیدگیاں:
    5,790
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    اچھا انتخاب ہے ۔آپکو نظمیں نہیں پسند ؟
     
  17. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    شکریہ۔ پسند ہیں۔
     
  18. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    غزل
    (داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)

    عیش بھی اندوہ فزا ہوگیا
    ہائے طبیعت تجھے کیا ہوگیا

    دشمنِ ارباب وفا ہوگیا
    دوست بھلا ہوکے بُرا ہوگیا

    یاد ہے کہنا وہ کسی وقت کا
    ہوش میں آؤ تمہیں کیا ہوگیا

    داغ وہ بہتر ہے جو مرہم بنا
    درد وہ اچھا جو دوا ہوگیا

    آپ سے اقرار کے سچے کہاں
    وعدہ کیا اور وفا ہوگیا

    یہ تو نہ تھی کوئی مکرنے کی بات
    حرف خوشامد بھی گلا ہوگیا

    سامنے تم میرے چُراتے ہو آنکھ
    آئینہ کیا آج نیا ہوگیا

    اے دلِ بیتاب خدا کی قسم
    عشق میں جی تجھ سے بُرا ہوگیا

    دم مرے سینے میں جو رُکتا ہے آج
    کون خدا جانے خفا ہوگیا

    حال مرا دیکھ کے کہتے ہیں وہ
    کوئی حسین اس سے جدا ہوگیا

    نالہ نے تاثیر نہ کی روزِ حشر
    وہ بھی شب غم کی دعا ہوگیا

    سب مجھے دیوانہ بنانے لگے
    لو وہ تمہارا ہی کہا ہوگیا

    داغ قیامت میں یہ مژدہ سُنے
    جا تجھے فردوس عطا ہوگیا
     
  19. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    اے خدا
    (جوش ملیح آبادی)

    اے خُدا! سینہء مسلم کو عطا ہو وہ گُداز
    تھا کبھی حمزہ و حیدر کا جو سرمایہء ناز

    پھر فضا میں تری تکبیر کی گونجے آواز
    پھر اس انجام کو دے گرمی رُوحِ آغاز

    نقشِ اسلام اُبھر جائے، جلی ہوجائے
    ہر مسلمان حسین ابنِ علی ہو جائے

    دشتِ اسلام کے کانٹوں کو گلستاں کر دے
    پھر ہمیں شیفتہء جلوہء ایماں کر دے

    دل میں پیدا تپش ِبوذر و سلماں کر دے
    اپنے محبوب کی سوگند “مسلماں“ کر دے

    رُوکشِ صبح، شبِ تار کا سینہ ہوجائے
    آبگینے کو وہ چمکا کہ نگینہ ہو جائے

    دے ہمیں بارِ خدا! جراءت و ہمت کے صفات
    دل کو یوں چھیڑ کہ پھر جاگ اُٹھیں احساسات

    پھر سے ہوں تازہ رسول عربی صلی اللہ علیہ وسلم کے غزوات
    درس مومن کو یہ دے موت ہے تکمیلِ حیات

    جادہ پیماؤں کو چھوٹا ہوا صحرا دیدے
    قیس کو پھر خلشِ ناقہء لیلیٰ دیدے

    پھر بہار آئے، مئے ناب پری ہوجائے
    پھرجہاں محشرِ صد جلوہ گری ہو جائے

    دے وہ چھینٹے کہ ہر اک شاخ ہری ہوجائے
    زرد آندھی کا نسیمِ سحری ہو جائے

    طبع افسردہ کو پھر ذوقِ روانی دیدے
    اِس زلیخا کو بھی معبود جوانی دیدے

    ہم کو سمجھا کہ تلاطم میں ٹھہرنا کیسا؟
    نشہء بادہء جراءت کا اُترنا کیسا؟

    موت کیا شے ہے، بھلا موت سے ڈرنا کیسا؟
    کوئی اس راہ میں مرتا بھی ہے، مرنا کیسا؟

    مَر کے بھی خون میں یوں موجِ بقا آتی ہے
    کہ اجل سامنے آتے ہوئے شرماتی ہے

    صبح ِ اسلام پہ ہے تیرہِ شبی کا پَر تَو
    لبِ مسلم سے ہٹا تشنہ لبی کا پَرتَو

    کانپ کر ماند ہو راحت طلبی کا پَر تَو
    ڈال سینوں پہ رسول عربی صلی اللہ علیہ وسلم کا پَر تَو

    غُل ہو وہ حوصلہ ء شوق دو بارا نکلا
    وہ چمکتا ہوا اسلام کا تارا نکلا

    زندہ کس طور سےرہتے ہیں بتا دے ہم کو
    عقل حیراں ہو وہ دیوانہ بنا دے ہم کو

    سُوئے میخانہء توحید صدا دے ہم کو
    عشق کا ساغر لب ریز پلادے ہم کو

    کج ہوں اُس وقت سرِ حشر کُلاہیں اپنی
    جب ملیں ساقیء کوثر سے نگاہیں اپنی
     
  20. ہادیہ
    آف لائن

    ہادیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2011
    پیغامات:
    17,730
    موصول پسندیدگیاں:
    136
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    واہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بہت خوب
     
  21. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    :237:
    شکریہ۔۔
     
  22. جان خروٹی
    آف لائن

    جان خروٹی ممبر

    شمولیت:
    ‏17 اپریل 2012
    پیغامات:
    11
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    [​IMG]
     
  23. جان خروٹی
    آف لائن

    جان خروٹی ممبر

    شمولیت:
    ‏17 اپریل 2012
    پیغامات:
    11
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: Re: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    [​IMG]
     
  24. جان خروٹی
    آف لائن

    جان خروٹی ممبر

    شمولیت:
    ‏17 اپریل 2012
    پیغامات:
    11
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: Re: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    [​IMG]

    واہ پیام
     
  25. جان خروٹی
    آف لائن

    جان خروٹی ممبر

    شمولیت:
    ‏17 اپریل 2012
    پیغامات:
    11
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: Re: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    [​IMG]
    واہ پیام
     
  26. جان خروٹی
    آف لائن

    جان خروٹی ممبر

    شمولیت:
    ‏17 اپریل 2012
    پیغامات:
    11
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: کاشفی کی پسندیدہ شاعری

    تم یہ وفا جو شام وسحر مانگ رہے ہو
    مجھ سےمحبت اخر کس قدرم نگ رہے ہو

    خود تم بھی لیلٰی کی محبت مجھ سے کر
    مجھ سے وفا مجنون کی اگر مانگ رے ہو

    تم مسجد کو کہاں میکدے کا نام دیتے ہو
    روز جو شراب تم اِدھر مانگ رہے ہو

    اول اول محبت کے مزے اب کہاںملتے ہیں
    عجیب ہو کہ وہی لزتیں اج اخر مانگ رے ہو

    تم اس جہاں کو تنہا ہی تو آئے تھے پیام
    اب جاتے ہوئے کیا ہمسفر مانگ رہے ہو

    تم پیام اتنے محتبر کب سے ہوئے
    کہ دیداریار اپنے گھر مانگ رہے ہو
     
  27. جان خروٹی
    آف لائن

    جان خروٹی ممبر

    شمولیت:
    ‏17 اپریل 2012
    پیغامات:
    11
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    پیام کا ایک غزل

    تم یہ وفا جو شام وسحر مانگ رہے ہو
    مجھ سےمحبت اخر کس قدرم نگ رہے ہو

    خود تم بھی لیلٰی کی محبت مجھ سے کر
    مجھ سے وفا مجنون کی اگر مانگ رے ہو

    تم مسجد کو کہاں میکدے کا نام دیتے ہو
    روز جو شراب تم اِدھر مانگ رہے ہو

    اول اول محبت کے مزے اب کہاںملتے ہیں
    عجیب ہو کہ وہی لزتیں اج اخر مانگ رے ہو

    تم اس جہاں کو تنہا ہی تو آئے تھے پیام
    اب جاتے ہوئے کیا ہمسفر مانگ رہے ہو

    تم پیام اتنے محتبر کب سے ہوئے
    کہ دیداریار اپنے گھر مانگ رہے ہو
     
  28. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    بیٹیاں
    (منظر بھوپالی)
    ان کو آنسو بھی جو مل جائیں تو مسکاتی ہیں
    بیٹیاں تو بڑی معصوم ہیں جذباتی ہیں

    اپنی خدمت سے اُتر جاتی ہیں دل میں سب کے
    ہر نئی نسل کو تہذیب یہ سکھلاتی ہیں

    ان سے قائم ہے تقدس بھی ہمارے گھر کا
    صبح کو اپنی نمازوں سے یہ مہکاتی ہیں

    لوگ بیٹوں سے ہی رکھتے ہیں توقع لیکن
    بیٹیاں اپنی برے وقت میں کام آتی ہیں

    بیٹیاں ہوتی ہیں پُرنور چراغوں کی طرح
    روشنی کرتی ہیں جس گھر میں چلی جاتی ہیں

    اپنی سسرال کا ہر زخم چھپا لیتی ہیں
    سامنے ماں کے جب آتی ہیں تو مسکاتی ہیں

    بٹیوں کی ہے زمانے میں انوکھی خوشبو
    یہ وہ کلیاں ہیں جو صحرا کو بھی مہکاتی ہیں

    ایک بیٹی ہو تو کھل اُٹھتا ہے گھر کا آنگن
    گھر وہی ہوتا ہے پر رونقیں بڑھ جاتی ہیں

    فاطمہ زہرا کی تعظیم کو اُٹھتے تھے رسول
    محترم بیٹیاں اس واسطے کہلاتی ہیں

    اپنے بابا کے کلیجے سے لپٹ کر منظر
    زندگی جینے کا احساس دلا جاتی ہیں
     
  29. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    گنگا تیرے پانی کا رنگ بدل دیں گے
    (منظر بھوپالی)
    گنگا تیرے پانی کا رنگ بدل دیں گے
    یہ مُلّا، پنڈت اور نیتا
    گنگا تیرے پانی کا رنگ بدل دیں گے
    پنڈت کو تِلک لگانا ہے
    مُلاّ کو مرغا کھانا ہے
    نیتا کو آگ لگانا ہے
    اور ہم کو خوں میں نہانا ہے
    گنگا تیرے پانی کا رنگ بدل دیں گے

    آنگن آنگن نفرت بو دی
    یہ دیکھ کے میری صدی رو دی
    تم دودھ کے بدلے خون پیو
    اب پھول کے بدلے شول چُنو
    اب جیون بھر پچھتانا ہے
    پنڈت کو سورگ میں جانا ہے
    مُلاّ کو جنت پانا ہے
    نیتا کو خواب دکھانا ہے
    گنگا تیرے پانی کا رنگ بدل دیں گے

    ہر نظر لہو کی ہے ندی
    ہر آنگن اک دیوار کھڑی
    ہر آنکھ میں ڈر کے سائے ہیں
    سب اپنے یہاں پرائے ہیں
    ہر گھاؤ ہمیں ہی کھانا ہے
    پنڈت کو مندر پانا ہے
    مُلّا کو مسجد پانا ہے
    نیتا کو ووٹ جُٹانا ہے
    گنگا تیرے پانی کا رنگ بدل دیں گے

    مہنگائی سجی ہے دکانوں پر
    چھائی ہے بھوک مکانوں پر
    بن دودھ بلکتے ہیں بچے
    بکتے ہیں یہاں اچھے اچھے
    یہ بات تو روز کا گانا ہے
    پنڈت کو مال کمانا ہے
    مُلّا کو چندا لانا ہے
    نیتا کو عیش اُڑانا ہے
    گنگا تیرے پانی کا رنگ بدل دیں گے

    جو پڑھ کر فارغ ہوتے ہیں
    ڈگری کے نام پہ روتے ہیں
    ہر نوکری رشوت مانگتی ہے
    اب لاؤ کی عزت مانگتی ہے
    یہ قرض ہمیں ہی چکانا ہے
    پنڈت نے کب یہ مانا ہے
    مُلّا کے پاس بہانا ہے
    نیتا کو شان دکھانا ہے
    گنگا تیرے پانی کا رنگ بدل دیں گے

    اقبال کے نغمے سنائے جا
    ٹیگور کی دُھن پر گائے جا
    باپو کے سپنے سچ کر دے
    سچائی سے اُٹھنے دے پردے
    یہ سچ ہی تیرا خزانہ ہے
    پنڈت کو پاٹ پڑھانا ہے
    مُلّا کو مرغا بنانا ہے
    نیتا کی کرسی جلانا ہے
    نفرت کے دیپ بجھانا ہے
    گنگا تیرے پانی کا رنگ بدل دیں گے
     
    ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔
  30. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:

اس صفحے کو مشتہر کریں