نشان حیدر http://upload.wikimedia.org/wikipedia/ur/7/77/Nishan-e-haider.jpg نشانِ حیدر پاکستان کا سب سے بڑا فوجی اعزاز ہے جو کہ اب تک پاک فوج کے دس شہداء کو مل چکا ہے۔ پاکستان کی فضائیہ کی تاریخ اور پاکستان کی بری فوج کے مطابق نشانِ حیدر حضرت علی رضی اللہ عنہ کے نام پر دیا جاتا ہے کیونکہ ان کا لقب حیدر تھا اور ان کی بہادری ضرب المثل ہے۔ یہ نشان صرف ان لوگوں کو دیا جاتا ہے، جو وطن کے لئے انتہائی بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے شہید ہو چکے ہوں۔ نشانِ حیدر پاکستانی افواج کا عظیم ترین میڈل ہے جو برطانیہ کے سب سے بڑے فوجی اعزاز“وکٹوریہ کراس“ کے برابر اہمیت رکھتا ہے۔ نشان حیدر كے اس اعزاز كے ساتھ5000 ہزار روپے یا 75 ایكڑ نہری زمین بھی دی جاتی ہے۔ اس اعزاز كے ساتھ الائونس ٣ نسلوں تك چلتے ہیں۔ نشان حیدر صدر پاكستان میجر جنرل اسكندر مرزا نے 23 مارچ 1975 كو یوم جمہوریہ پاكستان كے دن جاری كیا۔ نشان حیدر ٥ كونی ستارہ ہے جو دشمن سے چھینی گئی گن کی دھات سے بنایا جاتا ہے۔ اس پر سفید اینمل اور كاپر، نكل دھات سے چاند ستارہ اور ڈیزائن بنا ہوتا ہے۔ ڈیزائن كے اوپر والے حصے پر نشان حیدر كے الفاظ كندہ ہوتے ہیں۔ اس كا ربن سبز رنگ كا ہوتا ہے اور یہ ڈیڑھ انچ چوڑا ہوتا ہے۔ میڈل کی پشت پر اس خوش بخت فوجی کے بارے میں مختصر تفصیلات درج ہوتی ہیں جسے یہ اعزاز دیا جاتا ہے۔ ان مختصر کوائف میں درج ذیل معلومات فراہم کی گئی ہوتی ہیں۔ 1:۔ شہید کا نام 2:۔ آرمی نمبر 3:۔ جائے شہادت 4:۔ تاریخِ شہادت 5:۔ تاریخِ ولادت آج تک پاکستان میں دس افراد کو نشانِ حیدر دیا گیا ہے جن کے نام درج ذیل ہیں۔ 1. کیپٹن محمد سرور شہید 2. میجر طفیل محمد شہید 3. میجر راجہ عزیز بھٹی شہید 4. میجر محمد اکرم شہید 5. پائیلٹ آفیسر راشد منہاس شہید 6. میجر شبیر شریف شہید 7. جوان سوار محمد حسین شہید 8. لانس نائیک محمد محفوظ شہید 9. کیپٹن کرنل شیر خان شہید 10. حوالدار لالک جان شہید ایک شخصیت ان کے علاوہ اور بھی ہیںجن کو نشانِ حیدر تو نہیں ملا لیکن "ہلالِ کشمیر" ملا جسے نشانِ حیدر کے برابر درجہ دیا گیا ہے۔ 11۔ نائیک سیف علی جنجوعہ شہید اب ان شہداء کے بارے میں کچھ تفصیل دیکھتے ہیں۔ کیپٹن محمد سرور شہید http://upload.wikimedia.org/wikipedia/ur/1/15/Sarwar_shaheed.jpg Captain Mohammad Sarwar Punjab Regiment Date of Shahadat : 27th July 1948 کیپٹن سرور شہید، 10 نومبر 1910ء کو موضع سنگھوری ، تحصیل گوجر خان ، ضلع راولپنڈی میں پیدا ہوئے۔ 1944ء میں آرمی کے انجیینر کور میں شامل ہوئے۔ 1946ء میں پنجاب رجمنٹ کی بٹالین میں کمپنی کمانڈر کی حیثیت سے ان کا تقرر ہوا۔ 1947ء میں ترقی کرکے کپٹن بنا دئیے گئے۔ 1948ء میں جب وہ پنجاب رجمنٹ کے سیکنڈ بٹالین میں کمپنی کمانڈر کے عہدے پر خدمات انجام دے رہے تھے ، انہیں کشمیر میں آپریشن پر مامور کیا گیا۔ یہ 27 جولائی 1948ء کا واقعہ ہے جب انہوں نے اوڑی سیکٹر میں دشمن کی اہم فوجی پوزیشن پر حملہ کیا۔ جب وہ دشمن سے صرف 30 گز کے فاصلے پر پہنچے تو دشمن نے ان پر بھاری مشین گن ، دستی بم اور مارٹر گنوں سے فائرنگ شروع کر دی۔ اس حملے میں مجاہدین کی ایک بڑی تعداد شہید اور زخمی ہوئی۔ جوں جوں مجاہدین کی تعداد میں کمی آتی گئی ان کا جوش و جذبہ بڑھتا چلا گیا۔ پھر کپٹن راجا محمد سرور نے ایک توپچی کی گن کو خود سنبھالا اور دشمن پر گولیوں کی بوچھاڑ کر دی۔ کپٹن سرور گولیوں کی بارش برساتے ہوئے بہت دور تک نکل گئے۔ اب دشمن کا مورچہ صرف 20 گز کے فاصلے پر تھا ۔ اس موقع پر اچانک انکشاف ہوا کہ دشمن نے اپنے مورچوں کو خاردار تاروں سے محفوظ کر لیا ہے۔ کپٹن سرور اس غیر متوقع صورت حال سے بالکل ہراساں نہ ہوئے اور برابر دشمن پر فائرنگ کرتے رہے۔ اس دوران میں اپنے ہاتھ سے دستی بم ایسا ٹھیک نشانے پر پھینکا کہ دشمن کی ایک میڈیم مشین گن کے پرزے اڑ گئے مگر اس حملے میں ان کا دایاں بازو شدید زخمی ہوا مگر وہ مسلسل حملے کرتے رہے۔ انہوں نے ایک ایسی برین گن کا چارج لیا جس کا جوان شہید ہو چکا تھا چنانچہ اپنے زخموں کی پروا کیے بغیر چھ ساتھیوں کی مدد سے خاردار تاروں کو عبور کرکے دشمن کے مورچے پر آخری حملہ کیا ۔ دشمن نے اس اچانک حملے کے بعد اپنی توپوں کارخ کپٹن سرور کی جانب کر دیا ۔ یوں ایک گولی کپٹن سرور کے سینے میں لگی اور انہوں نے وہاں شہادت پائی۔ مجاہدین نے جب انہیں شہید ہوتے دیکھا تو انہوں نے دشمن پر ایسا بھرپور حملہ کیا کہ وہ مورچے چھوڑ کر بھاگ گئے۔ میجر طفیل محمد شہید http://upload.wikimedia.org/wikipedia/ur/6/64/Tufail_shaheed.jpg Major Tufail Mohammad Punjab Regiment Date of Shahadat : 7th August 1958 میجر طفیل محمد شہید (1914 - 7 اگست 195 پاکستان کے صوبہ پنجاب میں ہوشیار پور میں پیدا ہوئے۔ فوجی خدمات کے پیش نظر انہیں پاکستان کا اعلی ترین فوجی اعزاز نشان حیدر سے نوازا گیا۔ میجر طفیل کے نام کی مناسبت سے قصبہ روڑالہ روڈ کے نزدیک ایک گاؤں کا نام طفیل شہید رکھا گیا۔ میجر راجہ عزیز بھٹی شہید http://upload.wikimedia.org/wikipedia/ur/2/24/81px-Major_Raja_Aziz_Bhatti.jpg Major Raja Aziz Bhatti Punjab Regiment Date of Shahadat : 12th September 1965 میجر راجہ عزیز بھٹی شہید، پاکستان کے ایک بہادر سپاہی تھے جنہیں 1965 کی پاک بھارت جنگ میں بہادری پر فوج کا سب سے بڑا اعزاز نشان حیدر دیا گیا۔ آپ ہانگ کانگ میں پیدا ہوئے۔پاکستان بننے سے پہلے آپ پاکستان منتقل ہوئے اور ضلع گجرات کے گاؤں لادیں میں رہائش پذیر ہوئے۔ آپ نے پاکستان آرمی میں شمولیت اختیار کی اور 1950 میں پنجاب رجمینٹ میں شامل ہوئے۔ میجر محمد اکرم شہید http://upload.wikimedia.org/wikipedia/ur/0/00/Akram_shaheed.jpg Major Mohammad Akram Frontier Force Regiment Date of Shahadat : 15th December 1971 میجر محمد اکرم (1938 – 1971) ضلع گجرات کے ایک گاؤں ڈنگہ میں پیدا ہوۓ۔ وہ پاکستان کے اعوان خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ آپ کو 1971ء میں پاکستان اور بھارت کے درمیان لڑی گئی ہلی کی جنگ میں بہادری کے کارنامے دکھانے پر پاکستان کا اعلی ترین فوجی اعزاز نشان حیدر سے نوازا گیا۔ پائلٹ آفسیر راشد منہاس http://upload.wikimedia.org/wikipedia/ur/c/c7/Rashid_minhas.jpg Pilot Officer Rashid Minhas Pakistan Air Force Date of Shahadat : 20th August 1971 راشد منہاس (17 فروری 1951– 20 اگست 1971) پاکستان کے شہر کراچی میں پیدا ہوئے۔ 1971ء کی پاک بھارت کی جنگ میں پاک فضایہ میں زیر تربیت پاءیلٹ آفیسر تھے۔اس جنگ میں ان کی بہادری کی وجہ سے انہیں پاکستان کے اعلی ترین فوجی اعزاز نشان حیدر سے نوازا گیا۔ میجر شبیر شریف شہید http://upload.wikimedia.org/wikipedia/ur/0/02/Shabbir_shaheed.jpg Major Shabbir Sharif Frontier Force Regiment Date of Shahadat : 7th December 1971 میجر شیبر شریف شہید 28 اپریل 1943 کو پنجاب کے ضلع گجرات میں ایک قصبے کنجاح میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے لاہور کے سینٹ انتھونی سکول سے او لیول کا امتحان پاس کیا۔ اس کے بعد وہ گورنمنٹ کالج لاہور میں پڑھ رہے تھے جب انہیں پاکستان فوجی درسگاہ کاکول سے آرمی میں شمولیت کا اجازت نامہ ملا۔ 3 دسمبر 1971 کو وہ سلیمانکی ہیڈ ورکس پر پاکستانی فوج کے لئے ان کی بے لوث خدمات کے اعتراف میں انہیں پاکستان کے اعلی ترین فوجی اعزاز نشان حیدر سے نوازا گیا۔ جوان سوار محمد حسین شہید http://upload.wikimedia.org/wikipedia/ur/7/79/Sawar_shaheed.jpg Sowar Mohammad Hussain Armoured Corps Date of Shahadat : 10th December 1971 جوان سوار محمد حسین جنجوعہ شہید 18 جون 1949 کو ضلع راولپنڈی کی تحصیل گجر خان کے ایک گاؤں ڈھوک پیر بخش (جو اب ان کے نام کی مناسبت سے ڈھوک محمد حسین جنجوعہ کے نام سے موسوم کی جا چکی ہے) میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے 3 ستمبر 1966 کو محض سترہ سال کی کم عمری میں پاک فوج میں بطور ڈرائیور شمولیت اختیار کی اور ڈرائیور ہونے کے باوجود عملی جنگ میں بھر پور حصہ لیا۔ انہوں نے پاک بھارت جنگ حصہ لیا اور 10 دسمبر 1971 کو شام 4 بجے بھارتی فوج کی مشین گن سے نکلی گولیاں ان کے سینے پر لگیں اور وہ وہیں خالق حقیقی سے جا ملے ۔ ان کی اسی بہادری کے اعتراف میں پاک فوج نے انہیں اعلی ترین فوجی اعزاز نشان حیدر سے نوازا۔ لانس نائیک محمد محفوظ شہید http://upload.wikimedia.org/wikipedia/ur/d/d0/Mahfooz_shaheed.jpg Lance Naik Mohammad Mahfuz Punjab Regiment Date of Shahadat : 17th December 1971 لانس نائیک محمد محفوظ شہید ضلع راولپنڈی کے ایک گاؤں پنڈ ملکاں (اب محفوظ آباد) میں 25 اکتوبر 1944 کو پیدا ہوئے اور انہوں نے 25 اکتوبر 1962 کو پاک فوج میں شمولیت اختیار کی۔ انہوں نے پاک بھارت جنگ حصہ اور بڑی شجاعت اور دلیری سے دشمن کا مقابلہ کیا۔ ان کی اسی بہادری کے اعتراف میں پاک فوج نے انہیں اعلی ترین فوجی اعزاز نشان حیدر سے نوازا۔ کیپٹن کرنل شیر خان شہید http://upload.wikimedia.org/wikipedia/ur/1/1d/Sher_khan.jpg Captain Karnal Sher Khan Sind Regiment Date of Shahadat : 7th July 1999 کیپٹن کرنل شیر خان شہید (1970–1999) پاکستان کے صوبہ سرحد کے ضلع صوابی ایک گاؤں نواں کلی میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے 1999 میں بھارت کے خلاف کارگل کے معرکے میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کر کے پاک فوج کا اعلی ترین فوجی اعزاز نشانِ حیدر کا اعزاز حاصل کیا۔ حوالدار لالک جان شہید http://upload.wikimedia.org/wikipedia/ur/thumb/2/22/Lalak.jpg/125px-Lalak.jpg Havildar Lalak Jan Northern Light Infantry Date of Shahadat : 7th July 1999 حوالدار لالک جان شہید (1967–1999) پاکستان کے صوبہ گلگت بلتستان میں سلسلہ کوہ ہندوکش کی وادی یاسین میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے 15 ستمبر 1999 میں بھارت کے خلاف کارگل کے معرکے میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کر کے پاک فوج کا اعلی ترین فوجی اعزاز نشانِ حیدر کا اعزاز حاصل کیا۔ آپ کی مادری زبان کھوار تھی لیکن آپ کو بروشسکی اور شینا زبانوں پر بھی عبور حاصل تھا- نائیک سیف علی جنجوعہ شہید http://i55.tinypic.com/1zmcktv.jpg Naik Saif Ali Janjua Azad Kashmir Regiment (Was awarded Hilal-e-Kashmir - an equivalent to Nishan-i-Haider) Date of Shahadat : 26th April 1948 وطن کے لیے مر مٹنے والوں میں ایک نام نائیک سیف علی جنجوعہ شہید کا بھی ہے۔ سیف علی جنجو عہ مورخہ 25ا پر یل 1922ءکو مو ضع کھنڈہار تحصیل مینڈھر ( کشمیر)میں پیدا ہو ئے کشمیر کی جنگ آزادی کے بعداب یہ علاقہ آزاد کشمیر کی تحصیل نکیال کی حدود میں آتا ہے اور کنٹرول لائن کے قریب واقع ہے اور مو ضع کھنڈہار،تحصیل فتح پور تھکیالہ (نکیال) ضلع کو ٹلی آزاد کشمیر میں واقع ہے۔ 1948 کی جنگ میں سیف علی جنجوعہ نے جرات اور بہادر کی نئی داستانیں رقم کیں ۔ اور26 اکتوبر 1948ء وطن کی خاطر لڑتے ہوے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔ انہیں اس جرات اور بہادری کے صلہ میں آزادجموں و کشمیر ڈیفنس کونسل نے آزاد کشمیر کے سب سے بڑے فوجی اعزاز”ہلالِ کشمیر“ سے نوازاجسے حکومت پاکستان نے 30نومبر 1995ءکو نشانِ حیدر کے برابر قرار دیا سیف علی جنجوعہ شہیدؒ آزاد کشمیر کا سب سے بڑا فوجی اعزاز حاصل کر نے والے پہلے شہید ہیں۔ ماخذات : پاک آرمی ، وکی پیڈیا ، اردو پاور ، اردو منظر و دیگر
جواب: نشانِ حیدر السلام علیکم۔ بلال بھائی اتنی معلوماتی تحریر کا بہت شکریہ۔ " ہلالِ کشمیر " کے حوالے سے آپ نے جو لکھا ، وہ کم از کم میرے لئے تو ایک نیا انکشاف ہے۔ اس ضمن میں یہ بات سمجھ نہیں آئی کہ آزاد کشمیر کی الگ سے تو کوئی فوج ہے ہی نہیں، پھر آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والا کوئی بھی فوجی لامحالہ پاکستان آرمی کا ہی فوجی ہوا ، تو پھر اسکی خدمات کا اعتراف تو پاکستان آرمی کی طرف سے ہی ہونا چاہیئے تھا نا؟ اور اگر " ہلالِ کشمیر " کا درجہ " نشانِ حیدر " کے برابر ہے تو پھر سیدھا سیدھا " نشان حیدر " ہی کیوں نہیں دیا گیا ۔ ۔ ۔ اس کی کیا منطق ہے؟ اگر اس بارے میں کچھ روشنی ڈال سکیں تو بہت مہربانی۔
جواب: نشانِ حیدر نشان حیدر کا اجراء 1957 میں ہوا مگر اس کا اطلاق 1947 سے کیا گیا تھا۔ جبکہ نائیک سیف علی کو 1949 میں ہلال کشمیر دے دیا گیا تھا۔چونکہ ایک ہی کارنامے پر دو ایواڈ نہیں دیے جا سکتے اس لیے ان کو نشان حیدر کے لیے نامزد نہیں کیا گیا۔ بعد میں 1995 میں ایک نوٹیفیکشن کے ذریعے ہلالِ کشمیر کو نشان حیدر کے مساوی قرار دے دیا گیا۔
جواب: نشانِ حیدر اے راہ حق (ارض پاکستان( کے شہیدو وفا کی تصویرو ۔۔ تمہیں وطن کی ہوائیں سلام کہتی ہیں۔ پاکستان زندہ و پایندہ باد
جواب: نشانِ حیدر السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ امید ہے کہ سب خیریت سے ہونگے ۔ ماشاءاللہ بہت اچھی اور معلوماتی تحریر ہے ۔ خوش رہیں