1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

علم کا خزانہ

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از الطاف حسین, ‏4 نومبر 2007۔

  1. الطاف حسین
    آف لائن

    الطاف حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏6 فروری 2007
    پیغامات:
    47
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    جہالت کی 2 قسمیں ہیں ایک کچھ نہ جاننا اور دوسری خطرناک قسم ہے غلط جاننا لہذا ہیمں چاہیے کہ دونوں قسموں کی جہالت سے بچیں، میں ایک لنک دیتا ہوں آپ سب بہن بھایئوں سے عرض ہے کہ وہ ان لنکس کو ضرور وزٹ کریں۔اور ان میں موجود آڈیو وڈیو اور ٹیکسٹ ڈیٹا کو ریڈ کریں۔
    http://www.ahnaf.com
    http://www.pakdeen.com

    ان مندرجہ بالا سایئٹس میں مزید لنکس ہیں وہ بھی معلومات کا خزانہ ہیں۔
    اللہ ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ عطا فرما ئے ۔آمین،
     
  2. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    اتنے مفید لنک شئیر کرنے پر آپ کا شکریہ
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    لنک شئیر کرنے پر آپکا شکریہ ۔

    اپنی تبلیغی حکمت عملی کی تھوڑی سی تصحیح فرما لیں کہ اپنے نقطہء نظر کے علاوہ دوسروں کو “غلط“ کہنا اور سمجھنا “کچھ اچھا تاثر“ نہیں‌دیتا۔ شکریہ
     
  4. الطاف حسین
    آف لائن

    الطاف حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏6 فروری 2007
    پیغامات:
    47
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    صحیح نقطہ نظر

    اپنے نقطہ نظر کو صحیح سمجھنا ہی دوسروں کے نقطہ نظر کی نفی کر دیتا ہے۔
    ویسے میں نے یہ لنکس خلوص نیت کے سا تھ درستگی علم کے لءے لکھے تھے ۔پعیر وزٹ کرے تبصرہ کرنا بھی مناسب نہیں معلوم دیتا۔ادپ سے۔
     
  5. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    محترم الطاف صاحب۔

    میرے خیال میں نعیم صاحب کی بات کچھ ایسی غلط بھی نہیں۔ یقیناً ہم میں سے ہر ایک خود کو درست ہی سمجھتا ہے۔ اسی لیے وہ کسی نہ کسی نکتہء نظر پر قائم رہتا ہے۔اور اسی پر عمل کرتا ہے۔

    لیکن جہاں سے آپ خود کے سوا دوسروں کو “غلط و گمراہ“ سمجھنا شروع کردیں۔ وہاں
    سے فرقہ پرستی جیسی مرض کا آغاز ہو جاتا ہے۔ اور امت مسلمہ کی موجودہ زبوں حالی میں فرقہ پرستی اور نااتفاقی کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔

    ہمیں‌ اپنے اسلاف کے کردار کو پیش نظر رکھنا چاہیئے کہ علمی و تحقیقی اختلاف کے باوجود ایک دوسرے کو غلط اور گمراہ نہیں سمجھتے تھے۔ بلکہ محبت و اخوت اور ایک دوسرے کے نکتہء نظر کے احترام کے ماحول میں اپنی اپنی تحقیق جاری رکھتے تھے۔

    اس ضمن میں حضرت امام شافعی :ra: کا کردار بہت مشہور ہے کہ جب وہ امام اعظم حضرت ابو حنیفہ :ra: کے مزار پر حاضری کے لیے تشریف لائے تو حنفی طریقہ پر نماز ادا کی۔ انکے پیروکار چونک گئے ، وجہ پوچھنے پر فرمایا کہ میں اپنی رفع یدین والی تحقیق پر قائم ہوں لیکن امام اعظم جیسے بڑے امام کی بارگاہ میں آ کر اپنی تحقیق پر عمل کرتے ہوئے مجھے حیا آگئی اور میں نے احتراماً امام اعظم ابو حنیفہ :ra: کی تحقیق پر عمل کیا۔

    یہ تھا ہمارے اسلاف کا علمی ظرف اور باہمی احترام و محبت کا رشتہ ۔ جسے آج پھر سے پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

    ورنہ ایک دوسرے کو گمراہ قرار دیتےدیتے ساری امت ہی “معاذ اللہ “ گمراہ ہو جائے گی اور آئندہ نسلوں کے لیے “حق“ کی پہچان بہت مشکل ہو جائے گی۔

    اللہ تعالی ہمیں‌ باہمی محبت و اخوت اور اتحاد کی دولت عطا فرمائے۔ آمین
     
  6. برادر
    آف لائن

    برادر ممبر

    شمولیت:
    ‏21 اپریل 2007
    پیغامات:
    1,227
    موصول پسندیدگیاں:
    78
    آمین ثم آمین ۔ بجاہ سید المرسلین :saw:

    نورالعین بہن۔ آپ کی سوچ بے حد مثبت اور مبنی بر حق ہے۔ اللہ تعالی امت مسلمہ کو کشادہ دلی اور اتحاد و اتفاق کی نعمت سے نوازے ۔ آمین
     
  7. الطاف حسین
    آف لائن

    الطاف حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏6 فروری 2007
    پیغامات:
    47
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    مجھے بھی اتفاق ہے

    آپ کی بات سے مجھے بھی اتفاق ہے ۔اگر بات اتنی سی ہوتی جتنی آپ نے بیان کی ہے تو کو ءی مسءلہ نہیں تھا۔مگر بات بہت مختلف ہے۔ایک دوسرے کو کافر قرار دینا جب ایمان بن جاے تو پھر جو آپ کو کافر کہ رہا ہے اور آپ کے اکابر کو کافر کہ رہا ہے تو ایسی صورت میں کیا کیا جاے۔ یہ بات اچھی طرح واضح ہے کہ ہر فرقہ دوسرے کو کافر سمجھتا ہے اور یہ اس لیے ہے کہ فرقے کے بڑے لیڈر حضرات ایسا کچھ کہ لکھ گءے ہیں۔اب تو صرف اپنے کو ٹھیک سمجھنا ہی ایمان ہے باقی دوسروں کو شافعی یا حنبلی اختلاف والا سمجھنا اس دور کا سب سے پڑا دھوکا ہے۔سو زمانے چلے گءے۔ اگر یقین نہیں ہے تو بریلوی علماء کے فتوے اور پھر دیوبندی رد عمل دیکھ لو۔ مٹی ڈالنے سے کام ہیں چلے گا۔اللہ ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ عطا فرماے۔ ٓآمین
     
  8. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    Re: مجھے بھی اتفاق ہے

    میرے خیال میں یہ انسان کے اپنے مزاج پر منحصر ہوتا ہے۔ دونوں راہ کھلے ہیں۔ اعتدال پسندی اور خاموشی کا بھی ، اور شدت پسندی اور نفرت کا بھی ۔ انسان کے مزاج اسے جس راہ پر چاہے ڈال دے۔

    اسلام کو اگر ہم دینِ اعتدال مانتے ہیں تو اعتدال اپنے رویّے میں بھی لانا ہو گا۔
    آپ نے وہ حدیث اکثر سنی ہو گی کہ جب حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی پست اور خفیف آواز میں تلاوت اور سیدنا عمرفاروق رضی اللہ عنہ کی بلند آواز میں تلاوت کا معاملہ حضور نبی اکرم :saw: تک پوچھا تو آپ نے سیدنا ابوبکر صدیق (رض) سے وجہ پوچھی تو انہوں نے جواب دیا کہ “آقا :saw: ! جس کو سنانا ہے (یعنی اللہ تعالی) وہ تو دلوں کی آواز بھی سن لیتا ہے۔ اس لیے (خشیت الہی) سے آہستہ پڑھتا ہوں۔
    یہی سوال سیدنا عمر فاروق :rda: سے پوچھا تو انہوں نے عرض کیا “ یارسول اللہ :saw: ! بلند آواز سے اس لیے پڑھتا ہوں تاکہ غافل لوگ بھی قرآن سن کر بیدار ہو جائیں۔

    اس پر حضور :saw: نے (معاذ اللہ ، استغفراللہ) آج کے دور کے مولوی کی طرح سیدھا انتہاپسندانہ فتویٰ نہیں دے مارا کہ دونوں میں سے ایک غلط اور دوسرا بالکل صحیح ہے کیونکہ نگاہ نبوت دیکھ رہی تھی کہ نیّت دونوں کی ٹھیک ہے اور اللہ پاک نیّات کو دیکھتا ہے۔ لیکن پھر بھی امت کو اعتدال کا سبق سکھانے کے لیے سیدنا ابوبکر صدیق :rda: کو حکم دیا کہ آپ آواز تھوڑی سی بلند کر لیا کریں۔ اور سیدنا عمر فاروق :rda: کو حکم دیا کہ آواز تھوڑی سی پست کر لیا کریں۔
    (یعنی دونوں کو اعتدال کی راہ سمجھا دی)‌

    اور الحمد للہ ایسے فرقہ پرستی، کفر گری اور فتویٰ‌بازی کے اس پرآشوب دور میں ابھی بھی بعض علماء و رہنمایان ایسے ہیں جو ساری زندگی اعتدال کی راہ پر خود بھی قائم رہے اور عامۃ الناس کو بھی اسی راہ کی تلقین کرتے رہے

    پاکستان کے ایک نامور عالم دین سے پوچھا گیا کہ “ اسلام میں تصویر کا کیا حکم ہے“
    انہوں نے جواب دیا “ اس پر علماء کی دو آراء ہیں۔ ایک وہ ہیں جو تصویر کو قطعاً حرام سمجھتے ہیں، جبکہ دوسرے وہ ہیں جو احادیث کی تاویل کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ایسی تصویر جس کی عبادت کی جائے وہ حرام ہے۔ جبکہ اسکے بغیر تصویر جائز ہے۔
    میر ا شمار ان علماء کے طبقے میں ہے جو تصویر کو جائز سمجھتے ہیں “

    سبحان اللہ ۔ دیکھئے کتنی خوبصورتی اور کشادہ دلی سے جواب دیا گیا ہے۔ یہی اعتدال پسندی ہے۔ جیو اور جینے دو کی پالیسی ہے۔

    اللہ تعالی ہمیں قرآنی تعلیمات کے مطابق اتفاق ، اخوت ، برداشت اور اعلی ظرفی عطا فرمائے۔ کہ ہم نفرتوں سے پاک اسلامی معاشرہ تشکیل دے سکیں۔ آمین
     
  9. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    زاہرا نے لکھا ہے
    آمین ثم آمین۔
    زاہرا بہن۔ آپکی سوچ اور خیالات واقعی بہت مثبت ہیں۔ جن عالم دین کا واقعہ آپ نے یہاں بیان کیا ہے ۔ ایسے علماء آج ہماری ضرورت ہیں جو امت کو فرقہ پرستی کے جہنم سے نکال کر اتحاد و اتفاق، اور تحمل و برداشت کی راہ دکھا کر، پھر سے عظمت و وقار کی منزل کی جانب لے جا سکیں۔
     
  10. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    الطاف حسین نے لکھا ہے
    میرے بھائی ۔ ہر کسی نے اپنی قبر میں جانا ہے۔ یقین جانئے اگر جہاں ایک دوسرے کو کافر کہنے والے اکابر موجود ہیں ۔ وہیں تحمل و برداشت کا مظاہرہ کر کےخاموشی اختیار کرنے والے، اور اعتدال کی راہ پر چلنے والے اکابر بھی ہیں۔ ہم صرف شدت پسند اکابر کو دیکھتے صرف اس لیے ہیں کہ ہمیں پڑھایا ، دکھایا اور سمجھایا ہی یہی کچھ جاتا ہے۔ یہی تو اس آج کے اس قحط الرجال دور کا مسئلہ ہے کہ ہم اندھی تقلید میں ایسے کھو گئے ہیں کہ ہدایت قرآن مجید سے لینے کی بجائے صرف اپنے اساتذہ، مولویان اور اپنے بڑوں کو ہی دیکھتے ہیں حتی کہ خود “غیر مقلّد“ ہونے کا دعویٰ کرنے والے بھی اس مرض میں مبتلا ہیں۔ اسی محدود دائرے میں مقید ہیں اور اسی میں سارا اسلام سمجھے ہوئے ہیں۔

    آپ نے بریلوی اکابرین کی بات کی تو شاید آپ کے علم میں یہ بات ہو کہ دیوبندی علما حضرات کی تحریریں کہ جن پر اعلی حضرت شاہ احمد رضا خان نے کفر کا فتویٰ دیا، وہی تحریریں جب پیر مہر علی شاہ صاحب کے سامنے بھی پیش کی گئیں مگر انہوں نے کفر کا فتویٰ نہیں لگایا ۔ بلکہ سکوت اختیار کیا۔ اسی طرح علمائے فرنگی محل (اہلسنت عالم) ، حضرت مولانا سید ارشاد حسین محدث رام پوری، حضرت پیر جماعت علی شاہ محدث علی پوری جو کہ اعلی حضرت کے معاصر بھی ہیں ۔ لیکن انہوں نے دیوبندی علما پر کفر کا فتویٰ نہیں لگایا۔ اعتدال اور خاموشی کا راستہ اختیار کیا۔

    اب یہ پڑھنے اور پڑھانے والوں پر منحصر ہے کہ وہ مسلمانوں کو کن “اکابرین“ کی راہ پر ڈالتے ہیں۔ بدقسمتی ہماری قوم کی ، کہ جب سے پاکستان وجود میں آیا، غیرملکی طاقتوں نے اسلام کے اس قلعے میں دراڑیں ڈالنے کے لیے سرزمین پاکستان کو “میدانِ جنگ“ بنا دیا۔ کسی طبقے کو سعودی ریال پہنچے، ہزارہا مدرسے بنے، تو کسی کو ایران سے جوابی امداد پہنچی، کچھ کے رابطے لبیا تک ہیں تو کسی کے شام و عراق تک۔ اور یہاں کے عامۃ المسلمین کو یہی سمجھ آیا کہ سارا اسلام شاید منافرت، عدم برداشت، کفر کی فتویٰ بازی اور ایک دوسرے کی عبادت گاہوں کو بموں سے اڑا دینے کے نام ہے۔

    جبکہ اللہ رب العزت کا واضح حکم ہے کہ “ ولا تفرّقو“ ۔ لیکن ہم ہیں کہ ڈھٹائی سے یہ حکم پسِ پشت ڈال کر اپنے اکابر کے فتووں پر نہ صرف اصرار کر رہے ہیں بلکہ اسی روش پر سارے معاشرے کو چلا کر نفرت اور فرقہ پرستی کی آگ میں جھونک دینا چاہتے ہیں۔

    گویا اللہ تعالی کا حکم معاذ اللہ ہمارے لیے ہمارے اکابر کے طرز عمل سے بھی غیر اہم ہے۔ ذرا سوچئیے کہ ہم کونسے اسلام کو اٹھائے پھر رہے ہیں۔

    ہم اپنے تبلیغی اجتماعات میں قرآن قرآن کی رٹ لگاتے ہیں۔ خود کو “حدیث کا اہل“ بھی سمجھتے ہیں ۔لیکن جب بات عمل کی آتی ہے تو اپنے بڑوں کے قائم کردہ تصورات سے ایک انچ بھی باہر ہو کر قرآن و حدیث سے حقیقی راہنمائی حاصل کرنے کی تکلیف گوارا نہیں کرتے۔
    ‌‌
    اللہ تعالی امت مسلمہ کو فراخ دلی اور قوت برداشت عطا فرما کر “ جیو اور جینے دو“ کی پالیسی اپنا کر ، امن و سکون اور اتحاد و اتفاق عطا فرمائے۔ آمین
     
  11. برادر
    آف لائن

    برادر ممبر

    شمولیت:
    ‏21 اپریل 2007
    پیغامات:
    1,227
    موصول پسندیدگیاں:
    78
    اللہ تعالی ہمیں دوسروں سے پہلے خود اپنی اصلاح کی توفیق عطا فرمائے۔ اور قرآنی ہدایت کے مطابق اپنے انعام یافتہ بندوں کی راہ پر استقامت عطا فرمائے۔ آمین
     
  12. الطاف حسین
    آف لائن

    الطاف حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏6 فروری 2007
    پیغامات:
    47
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    اپنے بڑوں کو کون نہیں مانتا اور کون ہے جو اپنے بڑوں کی بات کو اہمیت نہیں‌دیتا ہو۔ اب آپ دیکھ لو کہ آپ نے بھی اپنا ایک بڑا منتخب کیا ہوا ہے اور اسکا فوٹو بھی لگایا ہوا ہے۔کیا یہ بڑے لوگ دوسروں پر فتوے نہیں لگا رہے۔یہ تبلیغی اجتماع پر ٹوک بازی نہیں ہے ۔ بھائی آپ کو ماننا پڑے گا کہ فروعی مسائل اور فضائل میں‌تھوڑا بہت اختلاف تو رحمت ہے مگر عقیدے کے اختلافات اس زمرے میں نہیں آتے ۔کفر اور شرک اور سنت اور بدعت کی تشریح میں اتفاق رائے بہت اہم ہے ۔مگر ایسا نہیں ہے۔لہذا ان اختلافات پر فتوے تو لگیں گے اور وہ بھی کفر کے۔اتحاد کی باتیں فضول ہیں۔اب مسائل کا حل جنگ و جدل ہی سے ممکن ہے۔
     
  13. کاشفی
    آف لائن

    کاشفی شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏5 جون 2007
    پیغامات:
    4,774
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    پیارے دوستوں آپ لوگ کن باتوں کو لے کر بیٹھ گئے ھو بھائی۔۔۔۔محترم الطاف حسین بھائی معزرت کے ساتھ کسی بھی مسلے کا حل جنگ و جدل سے ممکن نہیں۔۔۔۔ :zuban:
    لڑ لڑ کر تو ہم مر جائے گیں لیکن ہونے کا کچھ نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    اس دور میں جو مسلمانوں کا حال ہو رہا ہے اس سے تو ہم بہت اچھی طرح واقف ہیں۔۔۔ ہیں نا سب۔۔۔۔!!!! :143:

    بھئی ہر کسی نے اپنی اپنی قبر میں جانا ہے۔۔۔ تو کسی کے عقیدے کو کیوں چھیڑا جائے۔۔۔:84:

    آج کل جو ہم سب پر طرح طرح کی مشکلات آرہی ہیں یہ سب ھماری پوری قوم کی کارستانیوں کا نتیجہ ہے۔۔۔۔۔۔ ہم سب آپس میں ہی الجھے ہوئے ھیں۔۔۔۔ اور شیطان (امریکہ، اسرائیل اور انڈیا) اس کا بھر پور فائدہ اٹھا رہا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    آپس میں اتحاد کے ساتھ رہنے میں‌ ہی سب کی بھلائی ہے۔۔۔۔۔ جس گھر میں لڑائی جھگڑے ہوتے ہیں اس گھر سے برکت اٹھ جاتی ہے۔۔۔ یعنی کے اللہ رخ پھیر لیتا ہے۔۔۔۔
    تو سب کو ھوش کے ناخن لینے چاہیئے۔۔۔۔

    ایک بزرگ کا قول یاد آگیا بتاتا چلوں۔۔۔۔

    بزرگ فرماتے ہیں:
    “دشمن کا تم پر وار ہوا تو بخدا اس وقت جب کارساز نے تم سے منہ موڑ لیا۔ یہ نہ سمجھو شیطان کا وار چل گیا۔ وہ کب وار نہیں کرتا۔ اصل بات یہ ہے کہ بچانے والے نے رخ پھیر لیا۔ ہر شخص اسی کا رہین التفات ہے۔ “


    اگر کسی کو کوئی بات بری لگی ہو تو وہ روٹی زیادہ کھائے۔۔۔ :176:
     
  14. الطاف حسین
    آف لائن

    الطاف حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏6 فروری 2007
    پیغامات:
    47
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    ایک دوسرے کے عقیدے بنے ہی ایک دوسرے کے عقید ے کو چھیڑنے کے لیے ہیں۔ایک کا عقیدہ دوسرے کا کفر ہے اور دوسرے کا کفر ایک کا ایمان ہے۔رہا امریکا وغیرہ کا تو دیکھ لو کہ کونسے فرقے کے لوگوں سے امریکا کو خطرہ ہےاور کونسے فرقے امرکا کے لیے امن کے پیامبر ہیں۔نام میں‌نہیں‌لیتا کچھ نہ کچھ سوجھ بوجھ آپ بھی رکھتے ہیں۔
     
  15. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    معاف کیجئے گا محترم الطاف حسین صاحب ۔ ہم عقائد کو یہاں زیر بحث نہیں لانا چاہتے لیکن آپ نے جان بوجھ کر یہ معاملہ چھیڑا ہے تو میں بھی اپنی رائے دینا چاہوں گا


    جی ہاں آپکے “اس مجاہدانہ“ عقیدے کا کیا کہنا۔ واقعی اسی عقیدے کے لوگوں نے اپنی “کامیاب حکمتِ عملی“ کی بدولت افغانستان اور عراق جیسی اسلامی سلطنتوں کو تباہ و برباد کروا دیا ہے اور اسی عقیدے کا “شیر مجاہد ہیرو“ چوہوں کی طرح جنگل جنگل ، کونہ کونہ، چھپتا پھر رہا ہے اور اپنے پیچھے لاکھوں کروڑوں مسلمانوں کی لاشوں کے ڈھیر لگوائے جا رہا ہے۔
    اسی عقیدے کے ہیرو صاحب نے شاید سب سے بڑے اسلام دشمن حکمران مسٹر بش کو دوبارہ جتوانے کے لیے الیکشن سے 2 دن پہلے کئی سال کے وقفے کے بعد ایسی تقریر فرمائی کہ صدر بش کے مخالف امیدوار “جان کیری“ کو کہنا پڑ گیا کہ میں صدر بش سے جیت گیا تھا لیکن اسامہ کی تقریر سے ہار گیا۔
    ویسے مہینوں یا برسوں تک تقریر نہیں فرماتے صرف جب اور جہاں امریکہ یا اسکے حامیوں کو ضرورت ہوتی ہے وہاں الجزیرہ پر کر ایسی تقریر فرماتا ہے کہ پوری دنیا کو اس خطے میں چڑھائی کر کے تباہ و برباد کرنے کا موقع مل جاتا ہے۔

    اسی عقیدے کے امام صاحب کے اپنے بزنس امریکہ میں آج بھی جاری و ساری ہیں۔ اپنے کزن، رشتہ دار آج بھی امریکہ میں کروڑ پتی ہیں۔ اور خود پوری اسلامی دنیا کو تباہ و برباد کروانے کا جہاد کیا جارہا ہے۔

    ماشاءاللہ ۔ کیا زبردست حکمت عملی ہے۔ ایک ایک کر کے سارے مسلمان ملکوں کی اینٹ سے اینٹ بجوا دی جائے اور خود پھر بھی “مجاہدانہ حکمت عملی“ کے تحت کبھی جام شہادت نوش کرنے کی کوشش بھی نہ کی جائے۔

    اسی عقیدے کے ایک اور ہیرو ابھی چند مہینے پہلے ہی 12 ، 13 اور 14 سال کے معصوم بچے اور معصوم بچیوں کو جسم پر بم باندھ کر اڑا دینے پر جنت کی بشارت دیتے ہوئے ، خود رات کے اندھیرے میں کالے برقعے میں جان بچا کر بھاگتے ہوئے ذلت آمیز انداز میں گرفتار ہوگئے اور ساری دنیا کے مجاہدین کا سر شرم سے جھکا دیا۔

    خدا تعالیٰ ہمیں ہدایت عطا فرمائے۔ اور حکمت و بصیرت اور نصرتِ الہی پر مبنی “جذبہء جہاد“ عطا فرمائے۔ آمین
    ‌‌
     
  16. کاشفی
    آف لائن

    کاشفی شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏5 جون 2007
    پیغامات:
    4,774
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    محترم الطاف حسین بھائی بہت اچھے۔۔۔ داد وصول کریں۔۔۔ :101:
    بھائی ایسا علم جس کی رو سے بندہ یہ سمجھ بیٹھے کہ عقیدے بنے ہی ایک دوسرے کو چھیڑنے کے لیئے تو ایسا علم ہی دراصل جہالت پر مبنی ہے اور ایسا علم ہی بہت ہی زیادہ حد سے زیادہ خطرناک ہے۔۔۔ کیونکہ ایسا علم ڈائریکٹ جہنم میں‌لے جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اللہ ہم سب کو آپ کو مجھے سب کو ایسے علم سے بچائے۔۔۔۔ آمین
     
  17. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    محترم نعیم صاحب۔ آپ نے ایسے ناعاقبت اندیش اور بےحکمت مجاہدین کا کچا چٹھہ بہت اچھے انداز میں کھولا ہے۔ میں‌نے بھی مائیکل مور کی فلم فارن ہائیٹ نائن الیون اور اسی موضوع پر بہت سی دوسری فلمیں دیکھی ہیں جس سے یہ شک یقین میں بدلتا ہے کہ اسامہ بن لادن دانستہ و نادانستہ اپنی غلط حکمت عملی سے دراصل امریکہ مفادات کی تکمیل ہی کر رہا ہے۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    اور کاشفی بھائی ۔ آپ کی بات بھی بہت ہی اہم ہے۔ کہ وہ علم جو قرآنی حکمِ “اتحاد “ کے خلاف ہو کر فرقہ پرستی کی راہ دکھاتا ہو۔ وہ علم سراسر جہالت اور علمِ خسارہ ہے۔

    اللہ تعالی ہم سب کو ہدایت کا نور عطا فرمائے۔ آمین
     
  18. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    محترم الطاف صاحب! آپ جو جنگ و جدل کی بات کرتے ہیں اس سے کسی کا بھلا نہیں ہوتا خود آپ کا بھی لیکن دوسروں کو جگ ہنسائی کا موقع ضرور فراہم کرتا ہے۔
    میرے بھایئو ایک دوسرے پر بریلوی، وہابی دیو بندی وغیرہ کے فتوے لگانے کی بجائے صرف حق اور سچ کی بات کریں۔ کسی پر تنقید نہ کریں۔ جس کو جو بات درست لگے گی وہ اسی کو مان لے گا۔ سچ توخود کو منوا ھی لیتا ہے۔ دل میں یھ بات رکھیں کھ میں بریلوی ہوں وہ وھابی ھے میں اس کی ھر بات کو غلط ہی کہوں گا یا کوئی یہ کہے کہ میں دیو بندی ہوں وہ وھابی ہے لہذا اس کی ھر بات ھی غلط ہے تو نہ تو اصلاح ہو سکتی ہے نہ تبلیغ۔ پہلے سے ذہن میں کوئی مخالفانہ سوچ نہ رکھیں سب کی سنیں۔ جس بات میں شک ہو اس کی خود تحقیق کریں اور تحقیق کے لئے قرآن کریم اور صحیح احادیث کا مطالعھ کریں- جس بات پر دل و دماغ مطمئن ہو جائے اس کو مان لیں۔ فرقہ واریت کو پھیلانےاور کفر کے فتووں سے ہر حالت میں بچیں۔
     
  19. کاشفی
    آف لائن

    کاشفی شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏5 جون 2007
    پیغامات:
    4,774
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    جزاک اللہ الخیر۔۔۔۔
     
  20. برادر
    آف لائن

    برادر ممبر

    شمولیت:
    ‏21 اپریل 2007
    پیغامات:
    1,227
    موصول پسندیدگیاں:
    78
    سیف بھائی ۔ آپ نے بہت خوبصورت بات کی۔

    بے شک قرآن و سنت ہی ایمان اور عقیدے کی اساس ہیں۔ ہمیں باہمی اختلافات بھلا کر خود کو ایک مسلمان کی شناخت دینا ہوگی۔ پھر ہی ہم عالمی سطح پر ہم پر مسلط کی گئی ذلت و خواری سے نجات حاصل کر کے عظمت و وقار حاصل کر سکتے ہیں۔

    اس سلسلے میں اہلِ علم و فکر علمائے کرام جو صحیح معنوں میں امت کی رہنمائی کا فریضہ سر انجام دے رہے ہیں۔ ان سے بھی اکتسابِ فیض کیا جاسکتا ہے۔
     
  21. الطاف حسین
    آف لائن

    الطاف حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏6 فروری 2007
    پیغامات:
    47
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    آ گئے نہ اصلیت پر

    آپ کا تبصرہ میرے موقف کو صحیح ثابت کرنے کے لیے کافی ہے کہ فرقوں کے درمیان اتحاد اتحاد کی رٹ لگانا غلط ہے۔ رہا مسئلہ اسامہ یا جامعہ حفصہ کا تو ۔۔۔جناب تنقید کرنا نہائت آسان کام ہے۔۔۔آپ جس عقیدے کے ہواس عقیدے والوں سے دنیاے کفر کو کوئی ٍخطرہ نہیں ہے اور نہ ہی آپ کو دنیاے کفر سے کوئی خطرہ ہے۔ ہے تو ثابت کردو۔۔آپ کے عقیدے والوں کا ماضی اور حال اظہر من الشمس ہے ۔۔۔
    ویسے آپ کے تبصرے کے بعد شائد اب کوئ اور اتحا د اتحاد کی بات نہیں کرے گا۔۔۔
    میرا موقف درست مان لیا آپ نے۔۔۔۔۔آخر بلی تھیلے سے باہر نکال ہی دی میں نے۔۔۔۔
     
  22. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    اگر ایک گھر میں 4 بھائی ہوں۔ اور ان میں سے ایک کوئی غلطی کرے اور باقی اگر اس غلطی کی نشاندھی کردیں ۔ تو اس میں کیا فرقہ پرستی آ جاتی ہے ؟
     
  23. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    الطاف حسین نے لکھا ہے
    الطاف صاحب۔
    صرف ایک عرض کرتا ہوں۔ اگر حق پر ہونے کی دلیل اور معیار آپ کے نزدیک یہی ہے جو آپ بیان فرما رہے ہیں ۔پھر تو بظاہر ۔۔ جی ہاں بظاہر۔۔ صرف بظاہر تو نظر آتا ہے کہ امریکا اور اسلام دشمنوں کو ایران کے اہل تشیع حضرات اور اسامہ بن لادن ہی سے خطرہ ہے۔ اب دیکھیے
    اگر امریکہ کو آپ کے ہیرو فرقے سے خطرہ ہوتا تو سب سے پہلے سعودی عرب پر چڑھائی کرتا کیونکہ آپکے ہیرو فرقے کی تو بنیاد ہی سعودی عرب میں ہے۔ اگر حق پرکھنے کی پہچان یہی ہے جو آپ بیان فرما رہے ہیں تو امریکہ کو سعودی عرب سے خطرہ کیوں نہیں ؟ آپکے فارمولے کے مطابق تو سعودی عرب بھی حق پر نہ ہوئے کیونکہ امریکہ اور اسلام دشمن کو ان سے کوئی خطرہ نہیں۔

    اب آئیے ایران کی طرف، آپ کے فارمولے کے مطابق امریکہ کو اس وقت سب سے زیادہ خطرہ ایران سے ہے اور وہ ہر طرح سے ایران کا محاصرہ کر رہا ہے۔ قرائن یہی دکھائی دیتے ہیں کہ اگلے سال دو سال میں ایران پر بھی حملہ کر کے اسے تباہ و برباد کرنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔ اب فرمائیے آپ کے فارمولے کے مطابق ایران بھی دنیائے اسلام کا بہت بڑا اہل حق کا ملک ٹھہرا ۔ جبکہ آپکی دی گئی ویب سائٹ ۔ جس کو آپ علم و حق کی بنیاد ثابت کرتے ہیں اس میں تو کچھ اور ہی بھرا ہوا ہے۔ ذرا خود سے چیک کر کے دیکھ لیں۔ اور اپنے فارمولے پر بھی نظر کر لیں۔

    حضرت صاحب۔ حق وہ ہے جو اللہ تعالی اور اسکے رسول :saw: کی نظر میں حق ہے۔ نہ کہ امریکہ کی دوستی دشمنی کا معیار حق و باطل کو متعین کرتا ہے۔

    اب اگر صرف امریکہ کو خطرہ دینے والے لوگ ہی حق ہیں تو امریکہ کو تو ویننزیولا اور کیوبا کے عیسائیوں سے بھی خطرہ ہے۔۔ اسے بھی آپ اپنا ہیرو مان کر انکے عقائد اختیار فرما لیں ۔ امریکہ کو تو جنوبی کوریا کے بدھ مت سے بھی خطرہ ہے۔ ذرا اس عقیدے کو بھی حق مان کر اپنا لیں۔ امریکہ کو تو چائنا کے بدھ مت سے بھی خطرہ ہے۔ جائیں ماؤزے تنگ کی اولاد کے عقائد اپنا لیں۔

    کیونکہ آپکے نظریے کے مطابق حق صرف امریکن دشمنی کا نام ہے۔ نہ کہ امن و آشتی کا۔

    اللہ سبحانہ وتعالی ہمیں حق کو پہچاننے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
     
  24. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب عقرب بھائی ۔ آپ نے ایک نئے زاویے سے بہت خوبصورتی سے حق و باطل کا فرق واضح فرمایا ہے۔
    بہت اچھی تحریر ہے۔ ماشاءاللہ
     
  25. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    آمین ثم آمین
     
  26. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    عقرب صاحب۔ میں‌ آپکی بات سے سوفیصد اتفاق کرتی ہوں۔ حق وہی ہے جو اللہ تعالی اور اسکے محبوب نبی :saw: کے فرمودات کی روشنی میں حق ہے۔

    امریکہ یا دیگر اسلام دشمن طاقتوں کی دوستی دشمنی سے حق کا تعین کیسے کیا جا سکتا ہے ؟ امریکہ کسی دور میں‌صدام کا سب اچھا دوست تھا۔ پھردیکھ لیں وہی صدام سب سے بڑا دشمن ٹھہرا۔ 90 کی دہائی میں طالبان جارج بش کے دوست تھے اور طالبان نے باقاعدہ ٹیکساس کے گورنر ہاؤس میں اس وقت کے گورنر اور موجودہ صدر جارج بش کی مہمان نوازی کے مزے لوٹے تھے۔ پھر بعد میں وہی طالبان دہشت گرد کہلائے۔
    ہمیں حق و باطل کے امتیاز کے لیے اللہ سبحانہ تعالی اور اسکے حبیب :saw: کی طرف ہی رجوع کرنا چاہیئے۔
     
  27. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    بجا فرمایا!
     
  28. الطاف حسین
    آف لائن

    الطاف حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏6 فروری 2007
    پیغامات:
    47
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    کنویں میں بھنگ پڑی ہے

    میں نے امریکا کے ساتھ وغیرہ کا لفظ بھی استعمال کیا ہے اور بعد والے کالم میں دنیاے کفر لفظ استعمال کیا ہے۔

    ،،،،،ؕاب دوبارہ تبصرہ کر یں۔
     
  29. ع س ق
    آف لائن

    ع س ق ممبر

    شمولیت:
    ‏18 مئی 2006
    پیغامات:
    1,333
    موصول پسندیدگیاں:
    25
    فرقہ پرستی پھیلانے والا علم ہی جہالت پر مبنی ہے۔

    علم کا کون سا خزانہ لوٹا جا رہا ہے اس لڑی میں؟ مجھے تو خاصا افسوس ہوا اس بحث برائے بحث کو پڑھ کر۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔

    جب قوم کو ہدایت دینے والے علماء ہی قوم کو فرقہ واریت کا درس دینے لگیں‌ تو لعنت ہے ایسی خدمتِ دین پر!

    اللہ ہم سب کو نفرتیں پھیلانے والوں‌کے شر سے محفوظ‌رکھے اور بحث برائے بحث کی بجائے مفیدِ مطلب گفتگو کی توفیق دے۔ آمین
     
  30. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    Re: کنویں میں بھنگ پڑی ہے

    ایک بات تو ثابت ہوگئی کہ آپ کا کام صرف شہد کی انگلی لگا کر یہاں سے چلے جانا ہے۔ علم کا جو خزانہ آپ یہاں لٹانے آئے تھے۔ وہ آپ کے پیغامات سے بخوبی واضح ہوچکا ہے۔ یعنی آپ کے بڑے بین الاقوامی سطح پر، ان سے چھوٹے ملکی و صوبائی سطح پر اور آپ اپنی بساط کے مطابق اس طرح چھوٹے موٹے اردو فورمز کی سطح پر فرقہ پرستی اور شرپسندی کی کوئی نہ کوئی بات کر کے “علم کا خزانہ“ لٹاتے رہتے ہیں۔

    خدا ہدایت دے۔ آمین
     

اس صفحے کو مشتہر کریں