1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

زید زمان حامد المعروف "زید حامد" کی حقیقت

'تاریخِ اسلام : ماضی ، حال اور مستقبل' میں موضوعات آغاز کردہ از فیصل سادات, ‏14 جولائی 2011۔

  1. فیصل سادات
    آف لائن

    فیصل سادات ممبر

    شمولیت:
    ‏20 نومبر 2006
    پیغامات:
    1,721
    موصول پسندیدگیاں:
    165
    ملک کا جھنڈا:

    منسلک کردہ فائلیں:

  2. فیصل سادات
    آف لائن

    فیصل سادات ممبر

    شمولیت:
    ‏20 نومبر 2006
    پیغامات:
    1,721
    موصول پسندیدگیاں:
    165
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: زید زمان حامد المعروف "زید حامد" کی حقیقت

    [​IMG]

    Uploaded with ImageShack.us
     
  3. فیصل سادات
    آف لائن

    فیصل سادات ممبر

    شمولیت:
    ‏20 نومبر 2006
    پیغامات:
    1,721
    موصول پسندیدگیاں:
    165
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: زید زمان حامد المعروف "زید حامد" کی حقیقت

    [​IMG]

    Uploaded with ImageShack.us
     
  4. فیصل سادات
    آف لائن

    فیصل سادات ممبر

    شمولیت:
    ‏20 نومبر 2006
    پیغامات:
    1,721
    موصول پسندیدگیاں:
    165
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: زید زمان حامد المعروف "زید حامد" کی حقیقت

    [​IMG]

    Uploaded with ImageShack.us
     
  5. فیصل سادات
    آف لائن

    فیصل سادات ممبر

    شمولیت:
    ‏20 نومبر 2006
    پیغامات:
    1,721
    موصول پسندیدگیاں:
    165
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: زید زمان حامد المعروف "زید حامد" کی حقیقت

    [​IMG]

    Uploaded with ImageShack.us
     
  6. فیصل سادات
    آف لائن

    فیصل سادات ممبر

    شمولیت:
    ‏20 نومبر 2006
    پیغامات:
    1,721
    موصول پسندیدگیاں:
    165
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: زید زمان حامد المعروف "زید حامد" کی حقیقت

    [​IMG]

    Uploaded with ImageShack.us
     
  7. عفت
    آف لائن

    عفت ممبر

    شمولیت:
    ‏21 فروری 2011
    پیغامات:
    1,514
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: زید زمان حامد المعروف "زید حامد" کی حقیقت

    اس بندے کے بارے میں کافی کانفلیکشنز پائی جاتی ہیں۔
    معذرت اس وقت مجھے conflictions کا ترجمہ یاد نہیں‌آ رہا۔
     
  8. فیصل سادات
    آف لائن

    فیصل سادات ممبر

    شمولیت:
    ‏20 نومبر 2006
    پیغامات:
    1,721
    موصول پسندیدگیاں:
    165
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: زید زمان حامد المعروف "زید حامد" کی حقیقت

    اوپر دیے گیا مضمون انتہائی تفصیلی اور مدلل ہے اور حقائق پر مبنی ہے۔ اس کی صداقت پر کسی کو شبہ ہو تو وہ تصدیق کر سکتا ہے۔
    یہ وڈیو دیکھیے۔


     
  9. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: زید زمان حامد المعروف "زید حامد" کی حقیقت

    - - تعارض - -
     
  10. فیصل سادات
    آف لائن

    فیصل سادات ممبر

    شمولیت:
    ‏20 نومبر 2006
    پیغامات:
    1,721
    موصول پسندیدگیاں:
    165
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: زید زمان حامد المعروف "زید حامد" کی حقیقت

    محبوب بھائی۔اس وضاعت کے لیے شکریہ۔
    یہ ایک انتہائی اہم موضوع ہے اور آج کل لوگوں خصوصا نوجوان نسل کی ایک بڑی تعداد اس شخص کی "دھواں دار" اور "چکنی چپڑی" باتوں کی مشتاق نظر آتی ہے۔ یہ شخص اصل حقائق پہ پردہ ڈال کر ہمیشہ ایسی باتیں کرتا ہے جو لوگ پسند کرتے ہیں۔ اسکا یہی جملہ کہ "پاکستان نور ہے اور نور کو زوال نہیں" لوگوں کے دلوں کو فتح کر لیتا ہے۔ یاد رہے کہ 1971 سے پہلے بنگلہ دیش بھی پاکستان کا حصہ تھا۔ یہ اللہ کا قاعدہ ہے کہ جب کوئی قوم برائی میں حد سے بڑھ جاتی ہے تو اس پر اللہ کا عذاب مسلط ہوتا ہے اور غیر مسلم ان پر قابض ہے جاتے ہیں۔
    یہ وقت توبہ اور اللہ کی طرف رجوع کرنے کا ہے نہ کہ اس منافق شخص کی طرح لوگوں کو طفلی تسلیاں دے کرغفلت کی نیند سلانے کا۔ اس شخص کی حقیقت کو ظاہر کرنا بہت سے لوگوں کے ایمان کو بچانا ہے۔
    تمام قارئیں سے درخواست ہے کہ وہ اس موضوع پر اپنی رائے کاضرور اظہار کریں۔
     
  11. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: زید زمان حامد المعروف "زید حامد" کی حقیقت

    میری رائے اس معاملے میں اختلاف یا طرف داری کی بنیاد پر نہیں ہے۔مان لیا کہ یہ ایک منفی شخص ہے جو ایک منفی بلکہ کافرانہ مقصد کو سامنے رکھ کر بات کر رہا ہے اور اس کے لیے خود کو مثبت کے طور پر اجاگر کر رہا ہے۔اور اوپر دیے گئے ثبوت اس بات کو مان لینے کے لیے کافی ہیں۔
    یہ کہہ دینے کے بعد ہم اس چیز کا جائزہ لیتے ہیں کہ وہ کیا عوامل ہیں جو اس کو مقبول اور کامیاب بنا رہے ہیں؟

    ایک وجہ ہو سکتی ہے سرمایہ۔ یعنی وہ پیسہ خرچ کر کے بڑی بڑی محفلیں، سیمینار اور دیگر کام کرتا ہے۔
    دوسری وجہ اس کی چرب زبانی ہے اس کی قائل کر لینے کی صلاحیت ہو سکتی ہے۔
    تیسری وجہ اس کی اپنے مقصد سے لگن ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ مقصد مثبت ہے یا منفی۔

    اگر ہم اس کے برعکس دیکھیں تو پیسہ اور قائل کرنے کی صلاحیت کی کوئی کمی نہیں۔اگر کمی ہے تو لگن کی ہے۔

    برا مت مانیے گا باتیں تلخ ہیں۔مگر ہیں حقیقت۔
    ہم اصل کو چھوڑ کر ظاہری چیزوں پر زیادہ زور دیتے ہیں۔ہم باطن بدلنے سے پہلے ظاہر بدلنے کی کوشش کرتے ہیں۔جبکہ زید ظاہر چھوڑ کر باطن بدل رہا ہے اسی لیے اس کی بات سنی جا رہی ہے اور جب آپ اس کی اصلیت سے آگاہ کرنے کی کوشش کریں گے تو اکثریت آپ سے اختلاف کرے گی۔وہ خود جو مرضی ہے حلیہ بنا لے اپنے پرستاروں کو بدلنے کی کوشش نہیں کرتا۔ اس کے سننے والے پینٹ کوٹ میں بھی ہوتے ہیں اور جینز جیکٹ میں بھی، سلوار قمیض میں بھی ہوتے ہیں اور پگڑی چادر میں بھی، کلین شیو بھی ہوتے ہیں اور باریش بھی۔ اس کے برعکس اگر میں کسی مثبت صیغے کی طرف جاتا ہوں تو کچھ سننے سے پہلے دیکھتا ہوں کہ تمام پرستار یا کم از کم اکثریت ایک ہی یونیفارم میں میں‌نظر آئیں گے۔ میں اس کی تٍفصیل لکھ کر کسی کا نام واضع نہیں کرنا چاہتا ہوں۔ اور اگر میں پینٹ کوٹ یا جینز جیکٹ میں ہوں تو ہر شخص مجھے عجیب نظروں سے گھور رہا ہو گا۔ تو ان حالات میں کیا میں اصل سننے پر توجہ دے سکوں گا ۔۔۔یقیناً نہیں۔

    ہمارا دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ ہم reactive ہیں۔اس کا نقصان یہ ہے کہ اکثریت بغیر علم رکھے یہ خیال کرتی ہے کہ ہم مخالفت برائے مخالفت کر رہے ہیں۔ یا سائکالوجی کے الفاظ میں دوسرے کا ایجنڈا پرموٹ کر رہے ہوتے ہیں۔انسان کے اندر ایسی چیز کو دیکھنا اور اس کے بارے میں جاننا فطری ہے جس میں اختلاف ہو۔اس کی مثال یوں دی جا سکتی ہے کہ اگر کسی کتاب کو مشہور کرنا ہو تو اس پر بین لگوا دیں۔ ہر شخص یہ جاننے کی کوشش کرے گا کہ کتاب میں ایسا کیا ہے کہ یہ بین کی گئی ہے۔

    تیسرا اور اہم نقطہ لگن ہے۔ایک اکیلا زید نوجوانوں کو متاثر کر کے باطل کی طرف لے جاتا ہے اور ان گنت حق پرست اکثریت کو متاثر نہیں کر سکتے۔کیوں؟ کیونکہ زید کا مقصد اس کے سوا کوئی دوسرا نہیں پورا کر سکتا اس لیے وہ مکمل یکسوئی سے اس کے حصول کے لیے کوشاں ہے۔ اور ہم فکر روزگار، اپنی قدر بڑھانے اور پروٹوکال کے چکر میں ہیں۔ہمارے اندر مقصد کے حصول کے لیے یکسوئی نہیں‌ہے۔ہمارے کوششیں یکجا نہیں ہیں۔ ہم بنیاد کو چھوڑ کر سطحی اختلافات میں‌الجھ گئے ہیں۔

    ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم منفی سے مثبت اخذ کریں۔ اس سلسلہ میں میرا یہ مضمون دیکھیں کہ کیسے علامہ اقبال نے منفی ترین چیز سے مثبت اخذ کیا ہے۔ مضمون پڑھنے کے لیے اس لنک پر کلک کریں۔
    http://www.oururdu.com/forums/showthread.php?t=8489

    یہ سب میرے ذاتی خیالات ہیں اور آپ کو اختلاف کرنے کا پورا حق ہے۔
     
  12. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: زید زمان حامد المعروف "زید حامد" کی حقیقت

    ذیل میں، میں مختلف ویب سائیٹ سے اکھٹا ہوا مواد "جوں کا توں" پیش کررہاہوں، اس پر آپ لوگوں کی رائے درکار ہے۔
    چند سوال جنکے جوابات ملنے ضروری ہیں:
    1۔ کیا زید حامد ماضی میں‌یوسف کذّاب کے "صحابی" تھے؟
    2۔ کیا زید حامد نے‌یوسف کذّاب کی حمایت کی تھی؟
    3۔ ‌یوسف کذّاب کی جیل میں‌ایک دوسرے قیدی کے ہاتھوں موت کے بعد زید حامد کہاں تھے؟
    4۔ کیا ا بھی زید حامد یوسف کذّاب کے "ایجنڈے" پر کام کررہے ہیں؟

    ذیل میں یوسف کذّاب کی 1997 کی ایک تقریر اٹیچڈ ہے جس میں اُس نے زید حامد کو بطور صحابی کے متعارف کروایا ہے۔
    یہ پوری تقریر درجِ ذیل لنک سے پوری سُنی جاسکتی ہے:
    speach_bait_e_raza_yosuf_ali_zaid_zaman_1997 - eSnips, share anything

    طوالت کے باعث میں اس "مواد" کو اس تھریڈ میں‌یکے بعد دیگرے پیش کروں گا۔

    شکریہ والسلام
     
  13. کنورخالد
    آف لائن

    کنورخالد ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2010
    پیغامات:
    648
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: زید زمان حامد المعروف "زید حامد" کی حقیقت

    حقیقت یہ ہے کہ زید حامد کا سحر سر چڑھ کر بول رہا ہے۔ ٹی وی چینلز پر بہت اچھی گفتگو کرتے ہیں‘ ایسی گفتگو کہ دین دار طبقہ کہہ اٹھے کہ یہ تو اس کے دل کی آواز ہے۔ زبان کا ایسا ہی کمال ”جاہل آن لائن“ میں بھی نظر آتا ہے۔ خطابت کے زور پر ذہنوں کو مسحور کرنا کوئی نئی بات نہیں۔ بھلا ہو ڈاکٹر فیاض عالم کا‘ جنہوں نے انکشاف کیا کہ زید حامد جھوٹے نبی یوسف کذاب کے خلیفہ تھے۔ لیکن شاید جسارت کے کئی قارئین نے اس پر توجہ نہیں دی۔ یوسف کذاب کا دعویٰ نبوت اور اس کا انجام زیادہ پرانی بات نہیں۔ اسے لاہور کی عدالت نے سزائے موت دی تھی اور زید حامد نے نہ صرف فیصلے کی مخالفت کی بلکہ اس کی ضمانت کی کوشش بھی کرتے رہے‘ مگر اسے کسی غیرت مند نے جیل میں ہی موت کے گھاٹ اتار دیا۔ زید حامد نے جھوٹے نبی کی اطاعت سے توبہ کا اعلان نہیں کیا۔ وہ توبہ کرلیں تو ہمارے سر آنکھوں پر، لیکن تب تک ان سے متاثر ہونے والے ان کا پس منظر اپنے ذہن میں رکھیں۔ یوسف کذاب کون تھا، یادداشت تازہ کرنے کے لیے اس پر چلنے والے مقدمے کی تھوڑی سی روداد بیان کرنا مناسب ہوگا تاکہ زید حامد کا پس منظر بھی تھوڑا سا سامنے آجائے۔ سیشن جج لاہور کی عدالت میں چلنے والے اس اہم مقدمے کی پوری تفصیل ایک کتابی شکل میں شائع ہوچکی ہے جس کا عنوان ہے:'' of yousuf kazzab blasphemy Judgment case'' اسے جناب ارشد قریشی نے مرتب کیا ہے اور اس کاپیش لفظ سپریم کورٹ کے سینئر ایڈووکیٹ محمد اسماعیل قریشی نے لکھا ہے۔ قریشی صاحب ہی نے یوسف کذاب کے خلاف مقدمہ کی پیروی کی تھی جس کے نتیجے میں 5 اگست 2000ءکو جج میاں محمد جہانگیر نے مجرم کذاب کو موت کی سزا سنائی۔ اس فیصلے کو انہی زید حامد نے انصاف کا قتل قرار دیا۔ ان کے خیال میں توہینِ رسالت کا مرتکب اور خود نبوت کا دعویدار، اپنے دور کا کذاب ِعظیم ایک معزز صوفی اسکالر تھا۔ اب بھی وقت ہے کہ زید حامد یوسف کذاب سے برات کا اعلان کریں، جس نے بے شمار لوگوں کو اپنی خطابت کے سحر سے گمراہ کیا۔ اب آپ محمد اسماعیل قریشی کے قلم سے مقدمہ کی مختصر سی روداد اور تبصرہ ملاحظہ کریں۔ اللہ ہم سب کو دجالوں اور ابو جہل کے پیروکاروں سے محفوظ رکھے: ............٭

    ٭............ میں فاضل سیشن جج لاہور میاں محمد جہانگیر کے تفصیلی فیصلے مجریہ 5 اگست 2000ءپر تبصرہ کرتے ہوئے جھجک رہا تھا جس میں فاضل جج نے یوسف علی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کے جرم میں موت کی سزا دی ہے جب اس نے مدینہ منورہ سے اپنی واپسی پر نبوت کی آخری اور حتمی منزل طے کرلینے کا دعویٰ کیا تھا۔ مجرم کو سزائے موت کے ساتھ ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر دھوکا اور جعلسازی کے گھنا?نے جرم کے ارتکاب کی سزا بھی دی گئی ہے۔ اس کو بلند مرتبت اہلِ بیت (علیہ السلام) اور صحابہ کرام کا تقدس مجروح کرنے کی سزا بھی دی گئی۔ دوسرے یہ کہ میں نے اس پر کوئی تبصرہ کرنے سے اس لیے بھی گریز کیا کہ میں اس فیصلے کا حصہ ہوں اور میری کتاب ”ناموسِ رسالت اور قانون توہین ِ رسالت“ کا حوالہ مجرم نے مقدمے کی سماعت کرنے والی عدالت کے سامنے بار بار دیا۔ دریں اثناء مجرم کے ایک نام نہاد صحابی زید حامد نے ڈان شمارہ 13 اگست 2000ءمیں فیصلے کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کیا اور شر انگیزی کی اس پست ترین سطح تک گرگئے کہ اس فیصلے کو انصاف کا قتل قرار دے دیا اور مجرم کو ایک مہربان اور اسلام کے معزز صوفی اسکالر کے طور پر پیش کیا ہے۔ فیصلے کے بارے میں تبصرے سے ظاہر ہوتا ہے کہ قانون کے بارے میں تبصرہ نگار کا علم کس قدر سطحی ہے۔ ان کے بیان کردہ حقائق سچائی کا مذاق اڑانے کے مترادف ہیں۔ اسی طرح ڈیلی نیوز لاہور میں اسی دن شائع ہونے والے مجرم کے بیان میں بھی مقدمے کے اصل متن کو مسخ کیا گیا ہے۔ اس گمراہ کن مہم نے مجرم کے ایک سابق قریبی ساتھی اور اسکالر جناب ارشد قریشی کو جو قادریہ صوفی سلسلے سے تعلق رکھتے ہیں‘ فاضل سیشن جج کا مقدمہ کتابی شکل میں شائع کرنے پر مجبور کردیا تاکہ عوام مجرم کا اصلی روپ اس تاریخی مقدمے کی روشنی میں دیکھ سکیں۔ انہوں نے مجھ سے اپنی اس زیرِ طبع کتاب کے لیے پیش لفظ لکھنے کی درخواست کی۔ اس کتاب کے مولف ایک اور کتاب ”فتنہ یوسف کذاب“ کے مصنف بھی ہیں جو تین جلدوں میں ہے۔ نہ صرف مقدمے کی سماعت کرنے والے فاضل جج بلکہ خود میرے اور ممتاز وکلا سردار احمد خان، ایم اقبال چیمہ، غلام مصطفی چوہدری، یعقوب علی قریشی اور میاںصابر نشتر ایڈووکیٹ پر مشتمل میرے پینل کے خلاف مجرم کی مسلسل ناجائز مہم جوئی کے پیش نظر میں نے یہ پیش لفظ لکھ کر عوام پر یہ بات واضح کرنا ضروری سمجھا کہ آدھا سچ صریح جھوٹ سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔ جج صاحبان خود اپنے فیصلوں کا دفاع نہیںکرسکتے بلکہ وہ اپنے فیصلوں کے ذریعے کلام کرسکتے ہیں۔ اس لیے جو معاملہ عدالت سے تعلق رکھتا ہے تو عدالت خود ہی اس توہین آمیز مواد پر گرفت کرے گی لیکن میں صرف مدعی کے وکلا کی اس کردارکشی کو زیربحث لا?ں گا جو بعض اخبارات کے ذریعے کی گئی ہے۔ جہاں تک مجرم کے طرزعمل اور کردار کا تعلق ہے تو اس نے عدالت میں پیش کردہ خود اپنی دستاویزات کے ذریعے ہی اپنی اصلیت ثابت کردی ہے کہ جدید مشینی طریقوں کے ذریعے انسانی ذہن اتنے بڑے فراڈ کو شاید ہی کبھی احاطہ خیال میں لاسکا ہو۔ اس نے ایک دستاویز پیش کی جسے مقدمے کی سماعت کرنے والی عدالت نے سند ڈی 1 کے طور پر پیش کیا ہے اور جو اس کتاب کے شیڈول Iکا حصہ بھی ہے۔ اس دستاویز کے بارے میں اس لیے یہ دعویٰ کیا ہے کہ یہ وہ سرٹیفکیٹ ہے جو رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو براہِ راست بھیجا ہے جس کی رو سے اس کو خلیفہ اعظم قرار دیا گیا ہے۔ میری جرح پر اس کے اعتراف کے مطابق تمام انبیائ کرام کو خلفائ‘ زمین پر اللہ کے نائب مقرر کیا گیا تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خلیفہ اعظم، نائبین کے سربراہ اعلیٰ ہیں‘ لہٰذا اس سرٹیفکیٹ کی رو سے اب وہ زمین پر خلیفہ اعظم ہے۔ جرح میں اس نے یہ بات بھی تسلیم کی کہ چاروں خلفاءمیں سے کوئی بھی خلیفہ اعظم کے مرتبے پر فائز نہیں تھا۔ ایک سوال کے جواب میں اس نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے خلیفہ اعظم کا یہ سرٹیفکیٹ اس کو کراچی کے ایک بزرگ عبداللہ شاہ غازی کی وساطت سے ان کے لیٹر پیڈ پر کمپیوٹر کے ذریعے بھیجا گیا تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کراچی کے مذکورہ بزرگ 300 سال قبل وفات پاچکے ہیں۔ نبی کریم کی جانب سے انگریزی زبان میں مذکورہ سرٹیفکیٹ میں مجرم کو خلیفہ اعظم حضرت امام الشیخ ابو محمد یوسف کے طور پر مخاطب کیا گیا ہے۔ مذکورہ سرٹیفکیٹ میں مجرم کو علم کا محور اور عقل و دانش میں حرف ِآخر قرار دیا گیا ہے۔ اس اعلان کی وضاحت کرتے ہوئے مجرم نے کہا کہ وہ قرآن پاک کا مفسر ہے۔ وہ حدیث اور فقہ کے بارے میں سب کچھ جانتا ہے۔ وہ تصوف کا ماہر ہے اور دنیاوی سائنسی علوم سے بھی واقف ہے۔ اس کے ہمہ جہت علم و دانش کا اندازہ لگانے کی غرض سے میں نے اس سے دینی علم کے بارے میں جرح کی اور جدید سائنسی تحقیق کے بارے میں بھی سوالات پوچھے۔ میں یہاں بتانا چاہوں گا کہ مجرم نے عدالت میں یہ بیان دیا تھا کہ اس کو تمام پیغامات براہِ راست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عربی یا انگریزی میں موصول ہوتے ہیں۔ میں نے اس سے قرآنی لفظ ”تقویٰ“ کی دلیل کے بارے میں سوال کیا لیکن وہ اس کا جواب نہیں دے سکا۔ میں نے اس سے خلیفہ اعظم سرٹیفکیٹ کی پیشانی پر تحریر الفاظ ”وسعت“ اور ”حشر“ کے معنی پوچھے مگر وہ ان الفاظ کے آسان معنی بتانے میں بری طرح ناکام رہا۔ یہاں تک کہ وہ صحاح ستہ کے نام سے مشہور اور قرآن کے بعد پوری دنیا کے لیے انتہائی محترم حدیث کی چھ کتابوں کے نام بتانے سے بھی قاصر رہا۔ آل رسول کا دعویدار ہونے کے باوجود اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلماور حضرت علی کے بارے میں مدینتہ العلم کی انتہائی مشہور حدیث کا بھی کوئی علم نہیں۔ اسکول سرٹیفکیٹ اور اس کے سروس ریکارڈ کے مطابق اس کا نام یوسف علی ہے۔ (شیڈول II) ریٹائرمنٹ کے بعد اس نے لوگوں کو دھوکا دینے اور نبی کریم کے نام پر جعلسازی کے ذریعے بے تحاشہ پیسہ حاصل کرنے اور لاکھوں روپے مالیت کی جائداد بنانے کے مذموم مقاصد کے پیش نظر اپنے نام میں ”محمد“ کا اضافہ کرلیا۔ یہ حقائق اس کے اپنے اعترافات اور پیش کردہ دستاویزات سے ثابت ہیں۔ اس کا دعویٰ ہے کہ اس نے اقبال کا گہرا مطالعہ کیا ہے‘ لیکن وہ ان کے 6 خطبات سے نابلد ہے اور ان کی شاعری میں استعمال ہونے والی اصطلاحات کا مطلب جانتا ہے نہ ہی وہ اقبال کے فلسفہ خودی کی وضاحت کرسکا۔ اس کا مولانا مودودی کے ساتھ منسلک رہنے کا دعویٰ بھی صریح غلط بیانی پر مبنی ہے اور جماعت اسلامی کی طرف سے اس کی تردید کی جاچکی ہے۔ اسی طرح وہ جدید سائنس کی الف، ب بھی نہیں جانتا اور ڈی این اے کا مطلب نہیں بتا پایا۔ اس نے یہ لفظ عدالت کے سامنے خود اپنے بیان میں استعمال کیا تھا۔ اپنے اس مذموم منصوبے کو تقویت بخشنے کی غرض سے اس نے نوجوانوں کی عالمی تنظیم ورلڈ اسمبلی آف مسلم یوتھ (WAMY) کا ڈائریکٹر جنرل ہونے کا دعویٰ کیا تھا جس کا صدر دفتر جدہ میں ہے اور جس کے دفاتر پوری دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں۔ میں اس تنظیم کا ایسوسی ایٹ ممبر رہا ہوں لہٰذا میں نے فوری طور پر سیکریٹری جنرل ڈاکٹر مانج الجہنی سے رابطہ قائم کیا تو انہوں نے فوراً ہی فیکس کے ذریعے مجھے آگاہ کیا کہ ”وامی“ یوسف علی نام کے کسی شخص سے واقف نہیں ہے اور نہ ہی اس نام کے کسی شخص کو کبھی ڈائریکٹر جنرل مقرر کیا گےا تھا۔ مذکورہ خط میں واضح طور پر کہا گیا کہ اگر مذکورہ یوسف علی نے اپنا دعویٰ ثابت کرنے کے لیے کوئی دستاویز یا کوئی دوسرا مواد پیش کیا ہو تو اسے غلط اور جھوٹ تصور کیا جائے۔ سیکریٹری جنرل وامی نے اس کے خلاف قانونی کارروائی کرنے اور سزا دلانے کا اختیار بھی دیا۔ مذکورہ خط عدالت میں پیش کیا گیا اور یہ بھی شیڈول III کے طور پر منسلک ہے۔ مجرم نے اس جعلسازی پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ اس نے خود کو سعودی عرب سے قبرص کے سفیر کے مرتبے پر بھی فائز کردیا اور ہزایکسیلنسی بن کر سابق چیف جسٹس حمودالرحمن اور جسٹس (ر) محمد افضل چیمہ کے ساتھ اپنی تصویر بھی کھنچوائی۔ (شیڈول IV)۔ تاہم جسٹس چیمہ نے اسلام آباد سے ٹیلی فون پر میرے استفسار پر ایسے کسی ہز ایکسیلنسی سے واقفیت کی تردید کی۔ مجرم نے اپنے بیان میں اس بات سے انکار کیا کہ وہ مرزا غلام احمد قادیانی کو جانتا ہے۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ اس نے بھی وہی طریقہ کار اختیار کیا جو قادیان کے اس مرزا نے اختیار کیا تھا۔ یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ برطانوی حکومت نے بھارت کے مسلم حکمرانوں سے اقتدار غصب کرنے کے بعد انیسویں صدی میں توہینِ رسالت کا قانون منسوخ کردیا‘ جبکہ انگلینڈ میں اس وقت بھی یہ قانون آئین کا حصہ تھا۔ مرزا غلام احمد کو برطانوی حکومت کی طرف سے اسلام کے لبادے میں اپنے نئے مذہب کی مکمل حمایت حاصل تھی۔ لیکن اپنے آقاﺅں کی اس یقین دہانی کے بعد کہ برطانوی حکومت اس کے خلاف کسی بھی مذہبی تحریک کو پوری سختی سے کچل دے گی اس نے یہ اعلان کردیا کہ جو کوئی بھی اس پر ایمان نہیں لائے گا وہ دائرہ اسلام سے خارج ہوجائے گا۔ اس کا یہ اعلان مکتوبات مطبوعہ مارچ 1906ء(شیڈولVI) میں موجود ہے۔ اس پس منظر کے ساتھ مجرم یوسف علی بھی مرزا غلام احمد کے نقش قدم پر چلا اور اس نے زبانی اور دستاویزی شہادت کے ذریعے یہ ثابت کردیا کہ وہ بھی اپنے مشن اور نبوت کے جھوٹے دعویدار کا حقیقی جانشین ہے۔ پہلے اس نے مذہبی حلقوں میں اسلام کے مبلغ کی حیثیت سے رسائی حاصل کی، پھر مرد ِ کامل، اس کے بعد امام الوقت یعنی مہدی ہونے کا دعویٰ کیا اور پھر خود کو خلیفہ اعظم قرار دے دیا۔ پھر اس نے ”غار حرا“ سے موسوم اپنے بیسمنٹ میں اپنے پیروکاروں کے سامنے اپنے نبی ہونے کا اعلان کردیا۔ وہ مرزا غلام احمد کی طرح اپنے اس جھوٹے دعوے پر بھی مطمئن نہیں ہوا اور اس نے خود کو نبی آخرالزماں سے (نعوذ باللہ) برتر ہستی ظاہر کرنے کے لیے یہ اعلان کردیا کہ 1400 سال قبل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمایک فریضہ سرانجام دے رہے تھے مگر دور حاضر میں اس نے نبوت اور اس کے حسن کو عروج کمال پر پہنچا دیا ہے۔ مجرم کے اس شرانگیز اور اشتعال انگیز دعوے کے ثبوت میں استغاثہ نے 14 گواہ پیش کیے جن میں کراچی سے بریگیڈیئر (ر) ڈاکٹر محمد اسلم (گواہ استغاثہ1)، محمد اکرم رانا (گواہ استغاثہ2 )‘ محمد علی ابوبکر (گواہ استغاثہ7) اور لاہور سے حافظ محمد ممتاز عدانی، (گواہ استغاثہ نمبر4)‘ میاں محمد اویس (گواہ استغاثہ5) شامل تھے جنہوں نے مجرم کی جانب سے نبوت اورختمی فضیلت کے جھوٹے دعوے کی براہِ راست عینی شہادتوں پر مبنی واقعات بیان کیے۔ سماجی اور مذہبی مرتبے کے حامل ان گواہوں کے ساتھ مجرم کی کوئی عداوت نہیں ہے۔ اس کے برعکس یہ لوگ اس کے اندھے عقیدت مند اور پیروکار تھے‘ بالخصوص محمد علی ابوبکر تو اس سے اتنا قریب تھا کہ اسے مجرم آقا سے مکمل وفاداری اور اس کے احکام کی تعمیل اور بھرپور اطاعت کی بناءپر ابوبکر صدیق کا خطاب دیا گیا تھا۔ کراچی کے اس مرید نے اس کو لاکھوں روپے مالیت کے چیک اور ڈرافٹ دیئے اور اس کے لیے آراستہ و پیراستہ محل تعمیر کیا جس میں غار حرا بھی بنایا گیا تھا۔ مجرم نے نقد یا چیک اور ڈرافٹ کی شکل میں رقم وصول کرنے کی حقیقت سے انکار نہیں کیا۔ اپنے اس نام نہاد نبی کے حق میں اپنی تمام جائداد سے دستبردار ہونے پر اس کے صحابی کو صدیق کا خطاب عطاکیاگیا تھا۔ اس طرح مجرم نے رسول پاک کے نام پر معصوم لوگوں کو اپنے جال میں پھنسایا اور انہیں مفلسی اور محتاجی سے دوچار کردیا۔ جب اس نے اپنے خلاف مسلمانوں کے غیظ وغضب اور شدید اشتعال کی کیفیت دیکھی تو اپنی گردن بچانے کے لئے مرزا غلام احمد قادیانی کی طرح وہ بھی اپنے دعوے سے مکر گیا۔ اس کی تردید صریح دجل وفریب اور ”محمد“ ”آل رسول“ اور ”صحابہ“ کے مقدس الفاظ کی غلط ترجمانی کی عکاس تھی جیسا کہ ریکارڈ سے ظاہر ہے۔ یوسف علی نے مسلمان ہوکر بھی اپنے مذموم مقاصد کے لئے لوگوں کو دھوکا دینے اور مال ودولت اور جائداد کی خاطر رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر معصوم لوگوں کو اپنے جال میں پھنسانے کے لیئے توہین رسالت کے سنگین جرم کا ارتکاب کیا۔
     
  14. مجیب منصور
    آف لائن

    مجیب منصور ناظم

    شمولیت:
    ‏13 جون 2007
    پیغامات:
    3,149
    موصول پسندیدگیاں:
    70
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: زید زمان حامد المعروف "زید حامد" کی حقیقت

    اس ملعون کے فتنے سے اللہ تعالی اسلام کی، ہمارے پیارے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت وآبروکی
    اور جملہ مسلمانان عالم کی حفاظت فرمائے
    اور اسے کیفر کردار تک پہنچائے
    اور اس کی پشت پناہی کرنے والوں
    پر بھی اللہ تعالی عذاب کا کوڑا برسادے۔
     
  15. rohaani_babaa
    آف لائن

    rohaani_babaa ممبر

    شمولیت:
    ‏23 ستمبر 2010
    پیغامات:
    197
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: زید زمان حامد المعروف "زید حامد" کی حقیقت

    آصف مجھے آپ کی بات سے مکمل اتفاق ہے ۔۔۔۔۔۔ہم لوگوں میں واقعی لگن کی کمی ہے اور سونے پہ سہاگہ پروٹوکول کے بھی شوقین ہیں۔
    دوسری بات یہ ہے کہ یوسف ملعون کو اللہ تبارک تعالیٰ نے شرمانا تھا اس کو اس کے کرتوتوں کی سزا ملنی تھی سو ملی ۔۔۔۔۔لیکن حیرت کی بات ہے کہ ایک بلیک میلر اخبار کے ہاتھوں یوسف ملعون کی کارستانیوں کی داستان ملک عزیز میں پھیلی اور وہ بھی اس کو بھتہ نہ دینے کی صورت میں ۔۔۔۔۔۔۔بہرحال اللہ تبارک تعالیٰ کی اپنی حکمت عالیہ ہے وہ برے لوگوں سے بھی اچھے کام کیسے لے لیتا ہے۔
     
  16. كاشان عدنان
    آف لائن

    كاشان عدنان ممبر

    شمولیت:
    ‏17 مئی 2011
    پیغامات:
    152
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: زید زمان حامد المعروف "زید حامد" کی حقیقت

    محنت کرو بہھائی
     

اس صفحے کو مشتہر کریں